Tag: پاکستانی سینما

  • کراچی میں بننے والی پہلی فلم اور بابائے اردو مولوی عبدُالحق

    کراچی میں بننے والی پہلی فلم اور بابائے اردو مولوی عبدُالحق

    تقسیمِ ہند کے بعد پاکستان میں‌ فلمی صنعت کے قیام کے ساتھ ہی ایسے اسٹوڈیوز کی بھی ضرورت تھی جو فلم سازی کے جدید آلات اور مشینری کے ساتھ وسیع اور تمام سہولیات سے آراستہ ہوں۔ اس وقت کئی نام ور اور مال دار فلم سازوں نے اسٹوڈیو بنائے اور پاکستان میں فلمی صنعت کے سفر کا آغاز ہوا۔ یہاں ہم اُس فلم کا تذکرہ کررہے ہیں‌ جسے عروسُ البلاد کراچی میں بننے والی پہلی فلم کہا جاتا ہے۔

    اس فلم کا نام ”ہماری زبان” تھا۔ اس فلم کی ایک اہم بات یہ تھی کہ اس کے چند مناظر میں‌ مولوی عبدالحق بھی بہ طور اداکار نظر‌ آئے۔ انھیں‌ بابائے اردو کہا جاتا ہے اور اس وقت بھی ان کا نام زبان اور ادب کے حوالے سے نہایت معتبر تھا۔ لوگ ان کی بڑی عزّت کرتے تھے اور اس موضوعاتی فلم میں بطور اداکار ان کا نام شامل ہونا عام لوگوں کے لیے ایک نہایت مختلف بات تھی۔

    اس فلم میں‌ پاکستان کی قومی زبان اردو سے متعلق یہ کلام شامل تھا:

    ہماری زبان اردو، قومی زبان اردو
    اونچا رہے گا ہر دم نام و نشانِ اردو

    یہ فلم 10 جون 1955ء کو نمائش کے لیے پیش کی گئی۔ فلم ساز کا نام ایم آر خان تھا جب کہ مصنّف اور ہدایت کار شیخ حسن تھے۔ کراچی میں بننے والی اس فلم کے اداکاروں میں بینا، شیخ حسن، نعیم ہاشمی، رشیدہ، لڈن اور بندو خان شامل تھے۔ بدقسمتی سے یہ ایک ناکام فلم ثابت ہوئی اور چند ہفتوں سے زیادہ اس کی نمائش جاری نہ رہ سکی، لیکن ہماری زبان نامی اس فلم نے شہر کراچی میں فلمی صنعت کی بنیاد ضرور رکھ دی۔

    یہ ڈاکیومینٹری کے طرز کی ایک فلم تھی، جس کا دورانیہ ایک عام فیچر فلم سے کم تھا۔ اوّلین ریلیز کے بعد یہ فلم دوبارہ پردے پر پیش نہیں کی جاسکی اور نہ ہی بعد میں‌ اس کا کوئی ذکر کہیں ہوا۔

  • فلم ’لاہور سے آگے‘ کا پہلا گانا جاری

    فلم ’لاہور سے آگے‘ کا پہلا گانا جاری

    اے آر وائی فلمز کے بینر تلے بننے والی فلم ’لاہور سے آگے‘ کا پہلا گانا ’قلاباز‘ جاری کردیا گیا۔ گانے میں صبا قمر نے بہترین رقص کر کے ثابت کردیا کہ وہ صلاحیتوں میں کسی سے کم نہیں۔

    فلم ’لاہور سے آگے‘ ڈائریکٹر وجاہت رؤف کی پہلی فلم ’کراچی سے لاہور‘ کا دوسرا حصہ ہے۔ فلم کے ایگزیکیٹو پروڈیوسر سلمان اقبال ہیں۔

    t1 (1)

    سیکوئل ’لاہور سے آگے‘ میں کئی تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ فلم میں شہزاد شیخ کی جگہ یاسر حسین جبکہ عائشہ عمر کی جگہ صبا قمر کو مرکزی کردار کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔ دیگر فنکاروں میں بہروز سبزواری، روبینہ اشرف، عتیقہ اوڈھو، عبد اللہ فرحت اللہ اور عمر سلطان شامل ہیں۔

    f9

    f2

    صبا قمر، یاسر حسین اور عتیقہ اوڈھو پر فلمایا گیا یہ گانا دراصل آئٹم سانگ ہے جس میں تمام لوازمات شامل ہیں۔ گانے میں عتیقہ اوڈھو نے بھی رقص کے جوہر دکھائے جو ایک طوائف کے روپ میں دکھائی دے رہی ہیں۔

    1

    2

    آئٹم سانگ سمیت فلم کی موسیقی شیراز اوپل نے ترتیب دی ہے جبکہ گانے کو آئمہ بیگ نے گایا ہے۔

    3

    5

    بہترین رقص، موسیقی اور منظر نگاری کے باعث اس گانے کو مجموعی طور پر اچھا کہا جاسکتا ہے۔

    فلم ’لاہور سے آگے‘ کی کہانی مرکزی کرداروں کے سفر پر مشتمل ہے جس کے دوران انہیں مختلف سنگین و رنگین حادثات و واقعات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس سے قبل جاری کیے جانے والے ٹریلر میں پاکستان کے مختلف خوبصورت مقامات کو دکھایا گیا ہے۔ صبا قمر فلم میں راک اسٹار کے روپ میں نظر آئیں گی۔

    فلم رواں برس 11 نومبر کو سینما گھروں میں نمائش کے لیے پیش کردی جائے گی۔