Tag: پاکستانی سیٹلائٹ

  • پاکستانی سیٹلائٹ آئی کیوب قمر نے چاند کے مدار سے پہلی تصویر بھیج دی

    پاکستانی سیٹلائٹ آئی کیوب قمر نے چاند کے مدار سے پہلی تصویر بھیج دی

    پاکستان کے پہلے سیٹلائٹ مشن ’آئی کیوب قمر‘نے کامیابی کیساتھ چاند کے مدار سے پہلی تصویر بھیج دی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان کے پہلے سیٹلائٹ مشن ’آئی کیوب قمر‘نے کامیابی کیساتھ چاند کے مدار سے پہلی تصویر بھیج دی، آئی کیوب قمر نے چاند کے گرد تین چکر لگائے۔

    ترجمان سپارکو کے مطابق آئی کیوب قمر نے کامیابی کیساتھ چاند کے مدار سے پہلی تصویر لی، ابتد ائی ٹیسٹ کے بعد آئی کیوب قمر سے لی گئی پہلی تصویر جاری کی گئی ہے، آئی کیوب قمر نے پہلی تصویر سورج کی حاصل کی ہے۔

    سپارکو کے مطابق چاند کے مدار میں داخل ہونے والا پہلا پاکستانی سٹیلائٹ آئی کیوب قمر  12 گھنٹے میں چاند کا مکمل چکر لگائے گا، آئی کیوب قمر چاند کے مدار میں چاند کی سطح سے 200 کلو میٹر کے فاصلے سے منظر کشی کرے گا۔

    ترجمان سپارکو نے بتایا کہ آئی کیوب قمر کے سگنلز 3 لاکھ 60 ہزار سے لیکر 4 لاکھ کلو میٹر کا فاصلہ طے کر کے زمین پر موصول کئے جائیں گے۔

    ترجمان اسپارکو نے مزید بتایا کہ سیٹلائٹ آئی کیوب قمر میں دو کیمرے  نصب ہیں جو چاند کی تصاویر بنارہے ہیں، آئی کیوب قمر 8 مئی کو چاند کے مدار میں داخل ہوا تھا۔

    یاد رہے کہ آئی کیوب قمرکوچینی مشن چینگ6 کے ساتھ 3 مئی کو ہینان اسپیس لانچ سائٹ سے خلا میں بھیجا گیا تھا، پاکستان کا سیٹلائٹ مشن 3 سے 6 ماہ تک چاند کے اطراف چکر لگائے گا۔

  • یادگار دن: پاکستان کا پہلا مصنوعی سیّارہ ’’بدر اوّل‘‘ خلا میں‌ پہنچا

    یادگار دن: پاکستان کا پہلا مصنوعی سیّارہ ’’بدر اوّل‘‘ خلا میں‌ پہنچا

    جولائی کی 16 تاریخ پاکستان کے لیے اہم اور یادگار اس لیے ہے کہ آج ہی کے روز وطنِ عزیز کے سائنس دانوں کی شبانہ روز محنت کے نیتجے میں پاکستان نے بدر اوّل کی صورت میں کام یاب تجربہ کیا تھا۔

    یہ 1990 کی بات ہے جب خلائی ٹیکنالوجی کے حصول کی ہماری خواہش کی تکمیل ہوئی اور پاکستان نے پہلا مصنوعی سیارہ ’’بدر اوّل‘‘ خلا میں چھوڑا۔

    بدر اوّل کا ڈیزائن پاکستان کے ماہرین نے تیار کیا تھا۔ یہ پاکستان کمیشن برائے خلائی و فضائی تحقیق (سپارکو) کے 30 سائنس دانوں کی محنت تھی اور اس کی تیاری میں ایک سال لگا تھا۔

    یہ مصنوعی سیارہ مختلف نظاموں پر مشتمل تھا جس کی تیاری پر اس زمانے میں تقریباً ڈھائی کروڑ روپے لاگت آئی تھی۔ بدر اوّل کی شکل دائرہ نما تھی۔ اس کے 26 رخ تھے۔ شمسی توانائی سے چلنے والا یہ سیارہ جدید الیکٹرانک نظام، زمینی مرکز سے معلومات حاصل کرنے، اسے محفوظ رکھنے اور آگے بھیجنے کی صلاحیت رکھتا تھا۔

    یہ سیارہ پاکستان کے معیاری وقت کے مطابق صبح 5 بج کر 50 منٹ پر بحرالکاہل میں فلپائن اور تائیوان کے درمیان مدار میں چھوڑا گیا جس نے ہر 98 منٹ میں زمین کے گرد اپنا چکر مکمل کیا۔