Tag: پاکستانی صارفین

  • سیلابی موسم  : ٹک ٹاک نے پاکستانی صارفین  کے لئے نیا  فیچر متعارف کرادیا

    سیلابی موسم : ٹک ٹاک نے پاکستانی صارفین کے لئے نیا فیچر متعارف کرادیا

    کراچی (29 جولائی 2025) : ٹک ٹاک نے پاکستان میں مون سون کے سیلابی موسم کے دوران غلط معلومات سے نمٹنے کے لیے نیا سرچ فیچر متعارف کرادیا۔

    تفصیلات کے مطابق ٹِک ٹاک نے پاکستان میں جاری مون سون کے سیلابی موسم کے دوران صارفین کو مستند اور تازہ ترین معلومات تک رسائی فراہم کرنے کی غرض سے ایک نئی سرچ گائیڈ متعارف کرائی ہے۔

    یہ اقدام پلیٹ فارم پر تحفظ اور حقائق پر مبنی آگاہی کو فروغ دینےکے لیے ٹِک ٹاک کی مسلسل کوششوں کا حصہ ہے، جس کے تحت قدرتی آفات سے متعلق غلط معلومات کے رجحانات کا مقابلہ کرنے کے لیے تصدیق شدہ معلومات فراہم کی جائیں گی۔

    ٹِک ٹاک پر جب صارفین سیلاب سے متعلق معلومات تلاش کریں گے، تو اُنہیں ایک بینر نمایاں طور پر نظر آئے گا جو معتبر ذرائع سے معلومات کی تصدیق کرنے کی ترغیب دے گا۔

    یہ گائیڈ صارفین کو براہِ راست نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی تک رسائی دیتی ہے، جہاں سے پاکستان میں قدرتی آفات سے متعلق تصدیق شدہ معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں۔

    اس گائیڈ میں ٹِک ٹاک کے سیفٹی سینٹر پردستیاب وسائل کا بھی لنک شامل ہے اور اسی کے ساتھ ٹِک ٹاک کے ”ٹریجک ایونٹ سپورٹ“ گائیڈ کا براہِ راست لنک بھی فراہم کیا گیا ہے، جو پریشان کن واقعات سے متاثرہ افراد کے لیے عملی مدد فراہم کرتا ہے۔

    ٹِک ٹاک کی یہ گائیڈ یہ بھی واضح کرتی ہے کہ ”سانحہ“ کس قسم کے واقعات کو کہا جاتا ہے ، جن میں قدرتی آفات سے لے کر ذاتی نقصانات تک شامل ہیں۔ یہ گائیڈ صارفین کو ذہنی صحت کی معاونت حاصل کرنے کے طریقوں سے متعلق معلومات بھی فراہم کرتی ہے، اور ایسے واقعات سے متعلق کانٹنٹ کو ذمہ داری سے شیئر کرنے یا رپورٹ کرنے کے اُصول بھی بتاتی ہے۔

    پاکستان میں ٹک ٹاک کے پبلک پالیسی اینڈ گورنمنٹ ریلیشنز کے سربراہ فہد محمد خان نیازی نے کہا:”ہم سمجھتے ہیں کہ بحران کے موقع بروقت اور درست معلومات تک رسائی انتہائی اہم ہوتی ہے۔ہم ان اداروں کے ساتھ شراکت داری کے ذریعے، جو براہِ راست آفات سے نمٹنے کے عمل سے وابستہ ہیں، اور اُن وسائل کو اپنی کمیونٹی کے لیے زیادہ نمایاں بنا کر، باخبر فیصلے کرنے میں مدد فراہم کرنا چاہتے ہیں اور صارفین کی حفاظت کو یقینی بنانا ہمارا مقصد ہے۔“

    اس گائیڈ کو ٹِک ٹاک کے وسیع تر اہداف کی بنیاد پر متعارف کرایا گیا ہے، جن میں معتبر معلومات کو فروغ دینا اور اپنی کمیونٹی کے لیے ایک محفوظ ڈیجیٹل ماحول تخلیق کرنا شامل ہے۔

    ان ٹولز کو براہِ راست صارف کے تجربے میں شامل کر کے، ٹِک ٹاک اپنی کمیونٹی کو بامعنی معاونت اور قابلِ اعتماد معلومات فراہم کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔

    یہ پلیٹ فارم ایک ایسے ماحول کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے جہاں لوگ باخبر رہ سکیں، اپنی فلاح و بہبود کا خیال رکھ سکیں، اور اہم لمحات میں ذمہ داری سے مشغول ہو سکیں۔

  • ٹویٹر نے پاکستانی صارفین کے اکاؤنٹس معطل کر دیے، پی ٹی اے نے نوٹس لے لیا

    ٹویٹر نے پاکستانی صارفین کے اکاؤنٹس معطل کر دیے، پی ٹی اے نے نوٹس لے لیا

    کراچی: ٹویٹر انتظامیہ نے بغیر کسی وجہ کے پاکستانی صارفین کے متعدد اکاؤنٹس معطل کر دیے ہیں، جس پر پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی نے نوٹس لے لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ٹویٹر انتظامیہ نے بغیر وجہ پاکستانی صارفین کے متعدد اکاؤنٹس معطل کر دیے، معلوم ہوا ہے کہ ٹویٹر نے 396 پاکستانیوں کے اکاؤنٹس معطل کیے ہیں۔

    پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ صارفین کی شکایات پر ٹویٹر انتظامیہ کو 396 معطل اکاؤنٹس کی اطلاع دی گئی ہے، جس پر ٹویٹر نے صرف 66 اکاؤنٹس بحال کیے، جب کہ 330 تاحال معطل ہیں۔

    پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی نے ٹویٹر انتظامیہ کے اس اقدام کو آزادیٔ اظہار کے اصولوں کی خلاف ورزی قرار دیا، اتھارٹی کا کہنا تھا کہ ٹویٹر انتظامیہ کا اقدام اصولوں کے خلاف ہے، پی ٹی اے نے سوشل میڈیا صارفین کو ہدایت کی ہے کہ وہ معطل اکاؤنٹس سے ویب سائٹ پر رپورٹ کریں، پی ٹی اے اس مسئلے کو ٹویٹر انتظامیہ کے ساتھ اٹھائے گا۔

    یہ بھی پڑھیں:  کشمیریوں کے حق میں آواز، ٹوئٹر انتظامیہ کا صدر پاکستان کو بھی نوٹس

    یاد رہے کہ رواں سال اگست کے مہینے میں ٹویٹر انتظامیہ نے مودی کی آلہ کار بنتے ہوئے مظلوم کشمیریوں کی آواز بننے پر اے آر وائی نیوز کے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ کو نوٹس ارسال کر دیا تھا۔ اے آر وائی نیو ز ٹوئٹر اکاؤنٹ کو کشمیریوں کے لیے 15 اگست کے ٹویٹ پر نوٹس بھیجا گیا تھا۔

    اس سے قبل مسئلہ کشمیر اور بھارتی فوج کی جانب سے کشمیریوں پر مظالم کے خلاف آواز اٹھانے پر ٹویٹرانتظامیہ نے صدر پاکستان عارف علوی کو بھی نوٹس بھیج دیا تھا، جس پر شیریں مزاری نے کہا تھا کہ ٹویٹر بدمعاش مودی کا ترجمان بننے کے چکر میں حدیں عبور کر گیا۔

    خیال رہے کہ ٹویٹر انتظامیہ نے سوشل میڈیا پر کشمیریوں کے لیے آواز اٹھانے والے 178 پاکستانیوں کے اکاؤنٹس معطل کر دیے تھے جب کہ اے آر وائی نیوز کے سینئیر اینکر ارشد شریف کو بھی ٹوئٹس ڈیلیٹ کرنے کا نوٹس بھیج دیا گیا تھا۔

  • بھارت کو شدید دھچکہ،  ٹویٹر اب پاکستانی صارفین کے اکاؤنٹس معطل نہیں کرے گا

    بھارت کو شدید دھچکہ، ٹویٹر اب پاکستانی صارفین کے اکاؤنٹس معطل نہیں کرے گا

    اسلام آباد : سماجی میڈیا پر بھارتی اجارہ داری کو شدید دھچکہ لگا، حکومت پاکستان اور ٹویٹر انتظامیہ کے مابین معاملات طے پا گئے ہیں، اب ٹویٹر آئندہ یکطرفہ طور پر پاکستانی صارفین کے اکاؤنٹس معطل نہیں کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیشنل آئی ٹی بورڈ صباحت علی شاہ نے امریکہ میں ٹویٹر کے اعلیٰ حکام سے تفصیلی ملاقات کی اور ٹویٹر پر بھارتی اجارہ داری سے پاکستانی صارفین کی آواز دبانے کا معاملہ اٹھایا۔

    انتظامیہ نے بھارتی اجارہ داری کیخلاف حکومت پاکستان کا مؤقف تسلیم کرتے ہوئے اکاؤنٹس کی معطلی کا طریقہ کار تبدیل کردیا ہے۔

    حکومت پاکستان اور ٹوئٹر انتظامیہ میں معاملات طے پاگئے ، معاہدے کے مطابق ٹویٹر انتظامیہ کسی بھی شکایت کی صورت میں حکومت پاکستان سے رابطہ کرے گی اور آئندہ یکطرفہ طورپرپاکستانی صارفین کے اکاؤنٹس معطل نہیں کرے گا۔

    خیال رہے کشمیر پر بھارت کے 5 اگست کے غاصبانہ قبضے کے بعد ٹویٹر کے ذریعے بھارتی غنڈہ گردی میں تیزی آئی اور اہل کشمیر کے حق میں آواز اٹھانے پر سینکڑوں پاکستانیوں کے ٹویٹر اکاؤنٹس بلاک کئے گئے تھے، جس پر حکومت پاکستان نے ٹویٹر کے اعلیٰ حکام سے رابطہ کیا۔

    مزید پڑھیں : سوشل میڈیا پر مقبوضہ کشمیرکے لیے آواز اٹھانے والے178 پاکستانیوں کے اکاؤنٹس معطل

    یاد رہے بھارتی وزارتِ داخلہ کی جانب سے ٹویٹر انتظامیہ سے درخواست کی گئی تھی کہ پاکستان سے تعلق رکھنے والے آٹھ ٹویٹر اکاؤنٹ بند کردیےجائیں، جس کے بعد سوشل میڈیا پر مقبوضہ کشمیریوں کےلیےآواز اٹھانے والےایک سواٹھہتر پاکستانیوں کے اکاؤنٹس معطل کردیئے تھے۔

    پی ٹی اے نے صارفین کی شکایت ملنے پر ٹوئٹر انتظامیہ کو خط لکھا تھا۔

    مقبوضہ کشمیر کے متعلق کئے گئے ٹوئٹس پر پاکستانی صارفین کے ٹویٹر اکاﺅنٹس بلاک کرنے کے حوالے سے پی ٹی اے نے ٹوئٹر کو 333 اکاؤنٹس کی تفصیلات فراہم کی تھیں اور اس حوالے سے مشترکہ لائحہ عمل کی تیاری کے لیے ٹویٹر انتظامیہ کو ایک میٹنگ کے لیے دعوت دی گئی تھی۔