Tag: پاکستانی طالبہ

  • بھٹے کے چھلکے اس قدر بھی کارآمد ہوسکتے ہیں! پاکستانی لڑکی کا بڑا کارنامہ

    بھٹے کے چھلکے اس قدر بھی کارآمد ہوسکتے ہیں! پاکستانی لڑکی کا بڑا کارنامہ

    بھٹے کے چھلکے بھی کام کی چیز ہوتے ہیں، لاہور کی طالبہ نے حیرت انگیز طور پر ان چھلکوں سے ماحول دوست اور کارآمد اشیا تیار کرلی ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق بھٹا نہ صرف کھانے کےلیے مفید ہے بلکہ اسکے چھلکے بھی کام میں لائے جاسکتے ہیں، پاکستان کی ایک ہونہار طالبہ نے اپنی لگن اور محنت سے بھٹے کے چھلکوں سے چمڑا کاغذ اور رسی سمیت مختلف کام کی چیزیں بنانے کا کارنامہ انجام دیا ہے،

    بھٹے کے چھلکوں کو مختلف مراحل سے گزار کر کاغذ چمڑا، رسی اور دیگر چیزیں بنائی جاسکتی ہیں جو زرعی فضلے کو ماحول دوست انداز میں ری سائیکل کرتے ہیں۔

    بھٹے کے پردوں کو رات بھر پانی میں بھگو کر اس کو ابالا جاتا ہے، پھر اس کے ریشوں کو خشک ہونے کے بعد کامبنگ کرکے اس سے لوم تیار کیا جاتا ہے۔

    طالبہ سدرہ نے بتایا کہ فائبر ایکسٹریکشن کے عمل میں گودے کی طرح کا مٹیریل نکلتا ہے، جسے ہماری ٹیکسٹائل انڈسٹری زیادہ تر ضائع کردیت ہے

    ان کا مزید کہنا تھا کہ میں فائبر سے دھاگہ بنایا ہے، اور گودے سے میں نے بائیو پلاسٹک، پیپر اور لیدر کی مختلف چیزیں بنائی ہیں۔

    ہونہار طالبہ نے مزید کہا کہ اس سے لیدر بیگ بناتے ہیں، یہاں تک کہ اگر ہم اسے لیدر جیولری میں لے کر جاتے ہیں تو وہ آسانی سے بن سکتا ہے، آپ اس سے کارپیٹس بنا سکتے ہیں، آپ وال ہینگنگ بناسکتے ہیں،

    سدرہ کہتی ہیں کہ پیپرز بنانے کےلیے ہر سال لاکھوں درخت کاٹے جاتے ہیں لیکن بھٹنے کے پردے سے بغیر درخت کاٹے پیپر بنایا جاسکتا ہے۔

  • پاکستانی طالبہ نے ناسا کا ’عالمی اسپیس ایپ چیلنج‘ ایوارڈ اپنے نام کرلیا

    پاکستانی طالبہ نے ناسا کا ’عالمی اسپیس ایپ چیلنج‘ ایوارڈ اپنے نام کرلیا

    پاکستانی طالبہ امامہ علی نے ناسا کا عالمی اسپیس ایپ چیلنج ایوارڈ اپنے نام کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق راس الخیمہ میں یونیورسٹی آف ویسٹ لندن کی پاکستانی طالبہ امامہ علی کی قیادت میں ٹیم نے متحدہ عرب امارات کی نمائندگی کرتے ہوئے عالمی مقابلے میں حصہ لیا۔

    امامہ علی ناسا کے عالمی اسپیس ایپ چیلنج مقابلے میں سب سے متاثر کن پروجیکٹ کا ایوارڈ  حاصل کیا، اس مقابلے میں 163 ممالک کے 93 ہزار  سے زائد طلباء نے حصہ لیا تھا۔

    اس سے قبل اسلام آباد انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی کے طلبا نے 2025 کے اے پی اے سی سولیوشن چیلنج میں”اے آئی کے بہترین استعمال کا ایوارڈ“ اپنے نام کیا تھا۔

    پاکستانی طلبا کی اختراعی صلاحیتیں 2025 کے اے پی اے سی ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن فورم میں اُس وقت توجہ کا مرکز بن گئیں جب انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی کے طلبا پر مشتمل ٹیم کو بہترین اے آئی استعمال کے ایوارڈ سے نوازا گیا۔

    یہ اعزاز گوگل ڈیویلپرز گروپس اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے زیر اہتمام ہونے والے اے پی اے سی سولیوشن چیلنج میں دیا گیا، یہ مقابلہ پورے ایشیا و بحرالکاہل اے پی اے سی کے خطے سے طالبعلموں کی قیادت میں تیار کیے گئے منصوبوں کو یکجا کرتا ہے جنہوں نے گوگل کی اے آئی ٹولز کو استعمال کرتے ہوئے دنیا کو درپیش اہم اور پیچیدہ مسائل کا حل تلاش کرنے میں مدد فراہم کی۔

  • پاکستانی طالبہ کے لیے جرمنی میں اعلیٰ ایوارڈ

    پاکستانی طالبہ کے لیے جرمنی میں اعلیٰ ایوارڈ

    مختلف چیزوں کو استعمال کردینے کے بعد پھینک دینا پوری دنیا کے لیے بڑا مسئلہ ہے کیونکہ اس ردی اور کچرے کو ٹھکانے لگانا مشکل ہوتا جارہا ہے، کچھ نوجوان اس کچرے کو دوبارہ استعمال کے قابل بھی بنا رہے ہیں۔

    حال ہی میں ایک پاکستانی طالبہ کی ایسی ہی کوشش کو جرمنی میں منعقد ہونے والی نمائش میں بے حد سراہا گیا اور انہیں ایوارڈ سے نوازا گیا۔

    ام کلثوم نامی اس طالبہ نے ٹیکسٹائل کچرے سے رنگین دریاں بنائیں جنہیں بیرون ملک ہاتھوں ہاتھ لیا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے ام کلثوم نے بتایا کہ ان کے والد کی ٹیکسٹائل فیکٹری ہے اور وہ ہمیشہ سے وہاں سے نکلنے والے کچرے کے بارے میں سنتی تھیں۔

    انہوں نے بتایا کہ بعد ازاں انہوں نے خود بھی ٹیکسٹائل ڈیزائننگ کی تعلیم حاصل کی اور پھر اس کچرے کو کام میں لانے کا سوچا۔

    ام کلثوم کا کہنا تھا کہ فیکٹری کے اسٹیچنگ (سلائی) ڈپارٹمنٹ سے ٹی شرٹس بنانے کے دوران بے تحاشہ کچرا نکلتا ہے جو کترنوں کی شکل میں ہوتا ہے، انہوں نے اس سے دھاگہ بنایا اور اس سے خوبصورت دریاں بنائیں۔

    حال ہی میں جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں ہونے والی ایک نمائش میں ام کلثوم کے اس آئیڈیے کو بے حد سراہا گیا اور انہیں ایوارڈ سے نوازا گیا۔

    ام کلثوم کا کہنا ہے کہ وہاں ان سے کچھ بین الاقوامی برانڈز نے بھی رابطہ کیا جو اسی طرح سے ری سائیکلنگ کے ذریعے وال پیپرز بنوانا چاہ رہے تھے۔

    ان کا کہنا ہے کہ وہ جلد پاکستان میں بھی ایک نمائش میں حصہ لیں گی اور اپنی اس ماحول دوست تخلیق کو پیش کریں گی۔

  • پاکستانی طالبہ نے پوری دنیا میں ملک کا نام روشن کر دیا

    پاکستانی طالبہ نے پوری دنیا میں ملک کا نام روشن کر دیا

    لاہور: پاکستانی طالبہ اسوہ زینب نے مضمون نویسی کا عالمی مقابلہ جیت کر پوری قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان نے ایک اور اعزاز اپنے نام کر لیا، لاہور کی طالبہ اسوہ زینب نے مضون نویسی کا عالمی مقابلہ جیت لیا، وہ یہ مقابلہ جیتنے والی دنیا کی کم عمر ترین طالبہ ہیں۔

    اے آروائی نیوز کے نمائندہ حسن حفیظ سے گفتگو کرتے ہوئے اسوہ زینب نے بتایا کہ میرے مضمون کا عنوان’ ماڈل اقوام متحدہ ماڈل ورلڈ کے لیے’ یعنیٰ کہ ایک مثالی دنیا کیسی ہے۔

    پاکستانی طالبہ نے کہا کہ یہ میرے لیے بڑی فخر کی بات ہے کہ ایک طرف میرے ملک کے وزیراعظم اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے اور دوسری جانب میں پاکستانی یوتھ کی جانب سے آن لائن بات کروں گی۔

    اے آروائی نیوز سے بات کرتے ہوئے اسوہ زینب نے کہا کہ اس دن میں ماحولیاتی تبدیلی پر بات کروں گی۔پاکستانی طالبہ نے ملکی مسائل سے متعلق بین الاقوامی دنیا کو بھی آگاہ کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔

  • پاکستانی طالبہ نے ماحول دوست پلاسٹک تیار کرلیا

    پاکستانی طالبہ نے ماحول دوست پلاسٹک تیار کرلیا

    پلاسٹک کرہ زمین کو گندگی کے ڈھیر میں تبدیل کرنے والی سب سے بڑی وجہ ہے کیونکہ پلاسٹک کو زمین میں تلف ہونے کے لیے ہزاروں سال درکار ہیں۔

    یہی وجہ ہے کہ پلاسٹک بڑے پیمانے پر استعمال کے باعث زمین پر اسی حالت میں رہ کر زمین کو گندگی وغلاظت کا ڈھیر بنا چکا ہے۔ دنیا بھر میں جہاں پلاسٹک کا استعمال کم سے کم کرنے پر زور دیا جارہا ہے وہیں پلاسٹک کی متبادل پیکجنگ اشیا بنانے پر بھی کام جاری ہے۔

    ایسی ہی ایک کوشش ایک پاکستانی طالبہ نے بھی کی ہے۔ ڈاکٹر انجم فیروز نامی طالبہ جامعہ کراچی سے فوڈ سائنسز اور ٹیکنالوجی میں پی ایچ ڈی کر رہی ہیں۔ انہوں نے ایسا پلاسٹک تیار کیا ہے جس کی تیاری میں آم کی گٹھلی استعمال ہوئی ہے۔

    آم کی گٹھلی سے تیار ہونے کے بعد یہ پلاسٹک نہ صرف ماحول دوست بلکہ کھائے جانے کے قابل بھی بن گیا ہے، اگر اسے پھینک دیا جائے تو یہ آسانی سے چند لمحوں میں پانی میں حل ہوجائے گا یا چند دن میں زمین میں تلف ہوجائے گا۔

    ڈاکٹر انجم کا خیال ہے کہ چونکہ پاکستان آم کی پیداوار کرنے والا دنیا کا چوتھا بڑا ملک ہے لہٰذا اس پلاسٹک کی تیاری نہایت آسانی سے قابل عمل ہے۔

    خوردنی یا ایڈیبل پلاسٹک کا آئیڈیا نیا نہیں ہے، دنیا بھر میں اس آئیڈیے کے تحت مختلف اشیا سے پلاسٹک کا متبادل تیار کیا جارہا ہے۔

    اس سے قبل امریکن کیمیکل سوسائٹی کے ماہرین نے دودھ کے پروٹین سے پلاسٹک کا متبادل تیار کیا تھا۔ یہ متبادل آکسیجن کو جذب نہیں کرسکتا لہٰذا اس کے اندر لپٹی چیز خراب ہونے کا کوئی خدشہ نہیں۔

    اس پیکنگ کے اندر کافی یا سوپ کو پیک کیا جاسکتا ہے۔ استعمال کرتے ہوئے اسے کھولے بغیر گرم پانی میں ڈالا جاسکتا ہے جہاں یہ پیکنگ بھی پانی میں حل ہوجائے گی۔

    پاکستان میں پہلی بار مقامی طور پر خوردنی پلاسٹک تیار کیا گیا ہے اور اسے نہایت آسانی سے بڑے پیمانے پر تیار کر کے ماحول اور صحت کے لیے نقصان دہ پلاسٹک سے چھٹکارا پایا جاسکتا ہے۔

  • 12 سالہ پاکستانی طالبہ ناسا کے انٹرن شپ پروگرام کے لیے منتخب

    12 سالہ پاکستانی طالبہ ناسا کے انٹرن شپ پروگرام کے لیے منتخب

    امریکی خلائی ایجنسی ناسا کے انٹرن شپ پروگرام کے لیے 12 سالہ پاکستانی طالبہ کو منتخب کرلیا گیا، رادیہ کا تعلق کراچی سے ہے۔

    ناسا کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق کراچی کے برٹش اوور سیز اسکول کی آٹھویں کلاس کی طالبہ رادیہ عامر کو ناسا کے انٹرن شپ پروگرام کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔

    ناسا کی یہ انٹرن شپ ایک ہفتے پر مبنی ہے جو ناسا کے کینیڈی اسپیس سینٹر میں دی جائے گی۔

    اس ایک ہفتے کے دوران رادیہ کو خلا بازوں کی ٹریننگ دکھائی جائے گی۔ رادیہ سمیت دیگر طلبا کو ورچوئل رئیلٹی کے ذریعے مریخ پر حرکت کرنے، چاند پر اترنے اور چہل قدمی کرنے کا تجربہ کروایا جائے گا۔

    اس دوران انہیں صفر کشش ثقل پر حرکت کرنے کے تجربے سے روشناس بھی کروایا جائے گا جو ناسا سمیت دیگر خلائی اداروں میں مصنوعی طور پر تخلیق کی گئی ہے۔

    اپنے انتخاب پر رادیہ نہایت خوش ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ وہ ہمیشہ سے خلا باز بننا چاہتی تھیں اور انہیں امید ہے کہ ان کا یہ خواب پورا ہوگا۔

    رادیہ کہتی ہیں کہ وہ ناسا میں جا کر پاکستان کا جھنڈا لہرانا چاہتی ہیں۔ انہیں امید ہے کہ ناسا میں انٹرن شپ کا یہ تجربہ ان کے لیے اپنے خواب کی تکمیل میں معاون ثابت ہوگا۔

  • پاکستانی طالبہ سبیکا شیخ کی میت کل پاکستان پہنچے گی

    پاکستانی طالبہ سبیکا شیخ کی میت کل پاکستان پہنچے گی

    ہوسٹن : امریکی ریاسٹ ٹیکساس کے سانٹا فے ہائی اسکول میں طالبعلم کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والی پاکستانی طالبہ سبیکا شیخ کی میت کل پاکستان پہنچے گی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست ٹیکساس میں شہرہوسٹن کے نزدیک سانٹا فے ہائی اسکول میں طالبعلم کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والی پاکستانی طالبہ سبیکا شیخ کی میت نجی ایئرلائن کی ذریعے کل کراچی پہنچے گی۔

    سبیکا شیخ کی میت امریکہ سے کراچی لانے والی پرواز خراب موسم کے باعث دو گھنٹے تاخیر کا شکار ہوئی۔ پاکستانی طالبہ کی میت لانے والی پرواز براستہ استنبول کراچی پہنچے گی۔

    ہوسٹن میں پاکستانی قونصل جنرل عائشہ فاروقی نے بتایا کہ طالبہ کی میت وطن واپس لانے کے سلسلے میں تمام اخراجات پاکستانی قونصل خانہ ادا کررہا ہے۔

    عائشہ فاروقی نے کہا کہ پاکستانی طالبہ سبیکا شیخ کی میت منگل کی صبح کراچی پہنچے گی۔

    ہیوسٹن میں پاکستانی طالبہ سبیکا شیخ کی نمازجنازہ کی ادائیگی

    خیال رہے کہ اس سے قبل سبیکا شیخ کی نماز جنازہ ہوسٹن کے علاقے شوگرلینڈ کی مسجد صابرین میں نماز ظہرکے بعد ادا کی گئی جس میں پاکستانی کمیونٹی سمیت بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔

    دعائیہ تقریب میں پاکستانی قونصل جنرل عائشہ فاروقی، میئرہوسٹن سلویسٹرٹنر، رکن کانگریس آل گرین، ٹیکساس سے رکن کانگریس شیلا جیکسن نے بھی شرکت کی۔

    میئرہوسٹن نے اس حوالے سے اپنے ٹویٹرپراپنے پیغام میں کہا سبیکا ایک شیچ فیملی کی بچی تھی لیکن وہ ہماری بھی بچی تھی، بالکل ان بچوں کی طرح جو اس واقعے میں اپنی جان سے ہاتھ دھوبیٹھے۔

    امریکا، اسکول میں فائرنگ 10 افراد ہلاک، حملہ آور گرفتار

    یاد رہے کہ 19 مئی کو امریکی ریاست ٹیکساس میں شہرہوسٹن کے سانٹا فے ہائی اسکول میں طالبعلم کی فائرنگ سے پاکستانی طالبہ سبیکا شیخ سمیت 10 طالبعلم جاں بحق ہوگئے تھے۔

    فائرنگ کرنے والے ہائی اسکول کے 17 سالہ حملہ آور طالبعلم دیمیتریوس پاگورٹزس کو پولیس نے گرفتارکرلیا تھا۔

    بعدازاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹیکساس فائرنگ واقعے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پرافسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہماری ہمدردیاں متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • بیٹی کی 9 جون 2018 کو وطن واپسی تھی‘ والد سبیکا شیخ

    بیٹی کی 9 جون 2018 کو وطن واپسی تھی‘ والد سبیکا شیخ

    کراچی : امریکی ریاست ٹیکساس کے ہائی اسکول میں فائرنگ سے جاں بحق ہونے والی پاکستانی طالبہ سبیکا شیخ کو9 جون 2018 کو وطن واپس پہنچنا تھا۔

    سبیکا شیخ امریکی ریاست ٹیکساس کے شہرہوسٹن کے نزدیک سانٹافے ہائی اسکول میں گزشتہ روز طالبعلم کی فائرنگ سے چل بسیں۔

    سبیکا شیخ کے اہلِ خانہ بیٹی کی المناک موت پرغم سے نڈھال ہیں اور کراچی میں واقع ان کی رہائش گاہ پرتعزیت کے لیے آنے والوں کا سلسلہ جاری ہے۔

    سبیکا کے والد عبدالعزیز کو یقین ہی نہیں آ رہا ہے کہ ان کی ذہین اور فرماں بردار بیٹی سبیکا اس دنیا سے چلی گئی۔

    کراچی میں اپنی رہائش گاہ کے باہرسبیکا شیخ کے والد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بیٹی 21 اگست2017 کو امریکہ گئی تھی۔

    سبیکا کے والد نے کہا کہ سبیکا شیخ 75طلبہ کے گروپ میں پڑھائی کے لیے امریکہ گئی تھی، امریکی پروگرام کے لیے 6 ہزارطلبہ میں سے 75 کومنتخب کیا گیا تھا۔

    عبدالعزیز نے کہا کہ سبیکا شیخ اولیول کی طالبہ تھی اور اس کی دو بہنیں اور ایک بھائی ہے، سبیکا شیخ بہن بھائیوں میں سب سے بڑی تھی۔

    سبیکا کے والد نے بتایا کہ بیٹی کی 9 جون 2018 کو وطن واپسی تھی، فائرنگ کے واقعے کی اطلاع گزشتہ روز افطارکے بعد میڈیا سے ملی، انہوں نے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن سبیکا نے فون نہیں اٹھایا۔

    انہوں نے کہا کہ سبیکا کی میت جلد پاکستان لانے کی کوشش کررہے ہیں اور اس حوالے سے امریکہ میں پاکستانی سفارت خانے سے رابطےمیں ہیں۔

    دوسری جانب امریکن کونسلزفار انٹرنیشنل ایجوکیشن کی ویب سائٹ پرجاری پیغام کے مطابق کراچی سے تعلق رکھنے والی طالبہ سبیکا عزیز شیخ امریکی وزارت خارجہ کے کینیڈی لوگریوتھ ایکسچینج پروگرام کے تحت امریکہ میں 2017-18 میں پڑھائی کرنے گئی تھی۔

    امریکا، اسکول میں فائرنگ 10 افراد ہلاک، حملہ آور گرفتار

    خیال رہے کہ گزشتہ روز امریکی ریاست ٹیکساس میں شہرہوسٹن کے سانٹا فے ہائی اسکول میں طالبعلم کی فائرنگ سے پاکستانی طالبہ سبیکا شیخ سمیت 10 طالبعلم جاں بحق ہوگئے تھے۔

    پولیس کےمطابق ہائی اسکول کے 17 سالہ حملہ آور طالبعلم دیمیتریوس پاگورٹزس کو گرفتارکرلیا گیا ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹرپر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ ٹیکساس کے اسکول میں فائرنگ ہوئی جس کی ابتدائی رپورٹس اچھی نہیں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹیکساس فائرنگ واقعے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پرافسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہماری ہمدردیاں متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہیں۔

    یاد رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیشنل رائفل ایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ اسکولوں میں اساتذہ کو اپنے ساتھ ہتھیار رکھنے چاہیے۔

    فلوریڈا کے ہائی اسکول میں فائرنگ، 17 افراد ہلاک

    واضح رہے کہ رواں سال 15 فروری کوفلوریڈا کے ہائی اسکول میں 19 سالہ حملہ آور نے اسکول کے اندر گھستے ہی فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں 17 افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوگئے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں