Tag: پاکستانی عوام

  • پاکستانی عوام نے گزشتہ مالی سال ’’صرف پٹرول لیوی‘‘ کی مد میں کتنے کھرب دیے؟

    پاکستانی عوام نے گزشتہ مالی سال ’’صرف پٹرول لیوی‘‘ کی مد میں کتنے کھرب دیے؟

    اسلام آباد (6 اگست 2025): پاکستانی عوام پر پہلے ہی ٹیکسوں کی بھرمار ہے اس پر انہوں نے گزشتہ مالی سال کھربوں روپے کی پٹرول لیوی بھی دی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزارت خزانہ نے گزشتہ مالی سال 25-2024 کی معاشی کارکردگی رپورٹ جاری کر دی ہے۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عوام نے ٹیکسوں کے ساتھ ساتھ گزشتہ مالی سال 1220 ارب روپے (12 کھرب 20 ارب روپے) پٹرول لیوی کی مد میں بھی ادا کیے۔ اس کے علاوہ گزشتہ مالی سال 186 ارب روپے کے ڈیویڈنڈ اور نیچرل گیس ڈیولپمنٹ سرچارج کی مد میں 42 ارب روپے جمع ہوئے۔

    وزارت خزانہ کی رپورٹ میں مالیاتی خسارہ 6 ہزار 168 ارب روپے بتایا گیا ہے جب کہ جولائی 2024 سے جون 2025 تک مجموعی آمدن 17 ہزار 997 ارب اور اخراجات 24 ہزار 165 ارب رہے۔ اس دوران سود ادائیگیوں پر 8 ہزار 887 ارب اور دفاع پر 2193 ارب خرچ ہوئے۔

    گزشتہ مالی سال آئی ایم ایف شرط پر پرائمری بیلنس 2 ہزار 719 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا۔ اس دوران مقامی ذرائع سے 5 ہزار 549 ارب روپے قرض لیا گیا جب کہ ایکسٹرنل فنانسنگ کا نیٹ حجم 618 روپے رہا۔

    رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے گزشتہ مالی سال میں 11 ہزار 799 ارب روپے کا ٹیکس جمع کیا۔ اس میں 5791 ارب روپے ڈائریکٹ ٹیکس کی مد میں اکٹھے ہوئے۔ کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں ایک ہزار 284 ارب، سیلز ٹیکس میں 3901 ارب روپے جمع کیے گئے۔

    گزشتہ مالی سال مقامی قرضوں پر 7 ہزار 997 ارب روپے جب کہ بیرونی قرضوں پر 890 ارب روپے سود ادا کیا گیا۔ 1297 ارب کی سبسڈی دی گئی۔ پنشنز کی مد میں 910 ارب جب کہ سول حکومتی اخراجات 891 ارب روپے رہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ مالی سال صوبوں نے 978 ارب روپے کا ٹیکس جمع کیا۔ نان ٹیکس آمدنی 4564 ارب روپے رہی جب کہ اسٹیٹ بینک کا منافع 2 ہزار 619 ارب روپے رہا۔ تاہم گزشتہ مالی سال نجکاری سے کوئی ایک روپیہ بھی وصول نہیں ہو سکا۔

    گزشتہ مالی سال پنجاب کو این ایف سی ایوارڈ کے تحت 3 ہزار 326 ارب روپے، سندھ کو ایک ہزار 704 ارب، خیبر پختونخوا کو ایک ہزار 102 ارب جب کہ بلوچستان کو 718 ارب روپے جاری کیے گئے۔

    گزشتہ مالی سال پنجاب نے مجموعی آمدن 642 ارب روپے اور پنجاب کا بجٹ 348  ارب روپے سرپلس رہا۔ سندھ کی ٹیکس، نان ٹیکس اور گرانٹس سے آمدن 906 ارب رہی اور 283 ارب روپے کا سرپلس بجٹ دیا۔ خیبرپختونخواہ نے ٹیکس، نان ٹیکس لونز اور گرانٹس کی مد میں 345 ارب روپے حاصل کیے اور وفاق کو 176 ارب روپے کا سرپلس بجٹ دیا جب کہ بلوچستان نے ٹیکس، نان ٹیکس، لونز اور گرانٹس کی مد میں 160 ارب روپے جمع کیے اور 113 ارب روپے کا سرپلس دیا۔

  • پٹرول کی قیمت میں 150 روپے فی لیٹر تک کمی کی جائے ، پاکستانی عوام کا مطالبہ

    پٹرول کی قیمت میں 150 روپے فی لیٹر تک کمی کی جائے ، پاکستانی عوام کا مطالبہ

    اسلام آباد : پاکستانی عوام نے پٹرول کی قیمت میں کمی کو ناکافی قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ قیمت میں 150 روپے فی لیٹر تک کمی کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے پیٹرول کی قیمت میں کمی پر عوامی ردعمل آگیا، شہریوں نے پٹرول کی قیمت میں کمی کو ناکافی قرار دیتے ہوئے شدید ردعمل دیا ہے۔

    کراچی، لاہور، پشاور اور فیصل آباد سمیت مختلف شہروں کے عوام کا کہنا ہے کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں واضح کمی کے باوجود پاکستان میں ریلیف محدود اور وقتی ہوتا ہے۔

    کراچی کے شہریوں کا کہنا تھا، "پہلے 20 روپے بڑھا کر اب 7 روپے کم کر دیے، اس سے کیا فائدہ؟” ایک اور شہری نے شکوہ کیا کہ "قیمتیں کم کر کے چند دن بعد دوبارہ بڑھا دی جاتی ہیں۔”

    لاہور کے شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ پٹرول کی قیمت میں 150 روپے فی لیٹر تک کمی کی جائے تاکہ حقیقی ریلیف مل سکے۔

    پشاور کے شہریوں نے کہا، "کمی پر خوشی تو ہے لیکن 7 روپے سے ریلیف نہیں ملے گا، جبکہ بین الاقوامی منڈی میں خام تیل سستا ہو رہا ہے اور یہاں پٹرول مہنگا ہو رہا ہے۔”

    فیصل آباد کے شہریوں نے بھی پٹرول کی قیمت کو کم از کم 150 روپے فی لیٹر کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ "یہ کوئی کمی نہیں، عوام کے لیے حقیقی ریلیف دیا جانا چاہیے۔”

    یاد رہے وفاقی حکومت نے پٹرول کی قیمت میں 7 روپے 54 پیسے فی لیٹر کمی کا اعلان کیا تھا جبکہ ڈیزل کی قیمت میں 1 روپیہ 48 پیسے فی لیٹر اضافہ کر دیا گیا ہے۔ وزارت خزانہ نے نئی قیمتوں کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے، جس کے مطابق نئی قیمتوں کا اطلاق فوری طور پر ہو چکا ہے۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق پٹرول کی نئی قیمت 264 روپے 61 پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے، جب کہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 285 روپے 83 پیسے فی لیٹر ہو گئی ہے۔

  • ویڈیو: پاکستانی عوام پاک فوج کے شانہ بشانہ، بھارت کو دندان شکن جواب دینے کا عزم

    ویڈیو: پاکستانی عوام پاک فوج کے شانہ بشانہ، بھارت کو دندان شکن جواب دینے کا عزم

    رات کی تاریکی میں بزدلانہ حملے کے بعد پاکستانی عوام پاک فوج کے شانہ بشانہ ہیں اور بھارت کو دندان شکن جواب دینے کے لیے پرعزم ہیں۔

    گزشتہ ماہ 22 اپریل کو پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی آڑ میں بھارت نے بزدل دشمن ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے منگل اور بدھ کی درمیانی شب پاکستان پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں 26 پاکستانی شہید ہوئے تاہم پاک فوج نے فوری اور منہ توڑ جواب دیتے ہوئے بھارت کو شدید نقصان پہنچا کر اس کے غرور کو خاک میں ملایا۔

    اس کشیدہ صورتحال میں پاکستان کے تمام مکاتب فکر کے شہری پاک فوج سے اظہار یکجہتی کر رہے ہیں۔ ملک کے مختلف حصوں میں عام عوام بھی بھارت کے خلاف پاک فوج کے جوابی حملے کو سراہ رہے ہیں اور بھارت کو دندان شکن جواب دینے کے لیے پرعزم ہیں۔

    پاکستان میں بدھ کے روز شہر شہر پاک فوج کی حمایت اور بھارت کے خلاف مظاہرے ہوئے۔ اس موقع پر شہریوں نے دل کھول کر اپنے جذبات کا اظہار کیا۔

    پاکستان کے آزاد کشمیر سمیت مختلف علاقوں میں عوام نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو میں اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان فوج کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا ہے۔

    ایک شہری نے کہا کہ گجرات کے قصائی نے جو پاکستان کے نہتے شہریوں پر حملہ کیا۔ پاک فوج وہ جوابی حملہ کرے گی کہ انڈیا کی سات نسلیں بھی یاد رکھیں گی۔

    ایک شہری نے بھارت کی بزدلانہ حرکت پر سخت غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کو دنیا کے نقشے سے مٹا دیں گے۔ ایک نے کہا کہ مودی کی کھوپڑی خراب ہو گئی ہے۔

    پاکستان کی ہندو برادری بھی اس نازک وقت میں پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ عمر کوٹ کے ایک ہندو نوجوان نے پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگاتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں رہنے اور بسنے والا ہر ہندو پاکستان اور پاک فوج کے ساتھ ہے۔

    پاک فوج سے اظہار یکجہتی اور وطن عزیز کے چپہ چپہ کے دفاع کے لیے صرف جوان ہی نہیں بلکہ بچوں، بوڑھوں اور خواتین کا عزم وحوصلہ بھی قابل دید ہے۔

    ایک بچے نے کہا کہ ہم انڈیا کو اس کے گھر میں گھس کر ماریں گے۔ ایک بزرگ شخص نے کہا کہ پوری قوم بھارت کی اس ناپاک جسارت پر بدلہ لینے کے لیے آمادہ ہے۔ ایک اور عمر رسیدہ شخص نے کہا کہ پاکستان پیچھے نہیں ہٹے گا۔

    ایک خاتون نے کہا کہ پاک فوج نے بھارت کو منہ توڑ جواب دے کر اچھا کیا آئندہ بھی ایسا ہی کرے گا۔ ایک خاتون نے کہا کہ مودی جنگی جنون میں عوام کو پریشان نہ کرے بیٹھ کر مسئلہ حل کرے۔
    ایک اور شخص نے کہا کہ آر ایس ایس کے نظریتے پر چلنے والی مودی سرکار نے جس طرح بزدلانہ کارروائی کی رات کی تاریکی میں حملہ کیا۔ اس ا پاک فوج نے بھرپور جواب دیا ہے۔

    کراچی کے ایک نوجوان نے کہا کہ بھارت اسی لائق ہے۔ وہ اتنا بزدل ہے کہ چھپ کر حملہ کر سکتا ہے۔ اس میں سامنے آ کر پاک فوج کے سامنے لڑنے کی ہمت نہیں۔

    آزاد کشمیر کے ایک نوجوان نے کہا کہ مودی صرف الیکشن کے لیے مظلوم عوام کو مروا رہا ہے۔ اس بار ایل او سی سے اس کو کوئی چانس نہیں دیں گے۔ کشمیری عوام پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔

    بھارتی اشتعال انگیزی پر بر انگیختہ ایک اور شہری نے کہا کہ عنقریب پاکستان کا ہر شہری بھارت کے خلاف جہاد کے لیے نکلے گا۔ رات میں سوئے ہوئے نہتے شہریوں پر حملہ قابل مذمت ہے۔ اس سے بڑھ کر اس کی بزدلی کا ثبوت اور کیا ہوگا۔ ہمت ہے تو دن کی روشنی میں آ کر دکھائے۔

  • پہلگام فالس فلیگ آپریشن: سوشل میڈیا پر پاکستانی عوام کا بھارتی میڈیا کو بھرپور جواب

    پہلگام فالس فلیگ آپریشن: سوشل میڈیا پر پاکستانی عوام کا بھارتی میڈیا کو بھرپور جواب

    پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد سوشل میڈیا پر پاکستانی عوام کی جانب بھرپور جواب پر بھارتی میڈیا بھی تعریف کرنے پر مجبور ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد پاکستانی عوام نے بھارتی میڈیا کے پروپیگنڈے پر بھرپور جواب دیا۔

    ذرائع نے بتایا کہ بھارتی میڈیا نے پاکستانی عوام کےجواب کوحسب روایت ڈیجیٹل وارفیئرقرار دےدیا، ،بھارتی چینل نے اعتراف کیا پاکستانی عوام، ڈیجیٹل میڈیاپرپہلگام حملےکےبعدحاوی نظر آئی۔

    بھارتی چینل کا کہنا تھا کہ پاکستانی صارفین نے مشترکہ طور پر بھارتی حکومت اور بھارتی فوج کیخلاف پوسٹس شیئر کیں، سوشل میڈیا پوسٹوں میں پہلگام حملے کو فالس فلیگ آپریشن قرار دینے کی کوششیں شامل تھیں۔

    بھارتی چینل نے یہ بھی اعتراف کیا مختلف ہیش ٹیگس نےتیزی سے مقبولیت حاصل کی، مہم پاکستانی عوام کی شدت اوربھارت مخالف پروپیگنڈے کےمقصد کو ظاہر کرتی ہے۔

    بھارتی چینل کے مطابق ایک اورویڈیو میں مودی کوپاکستانی پولیس کےہاتھوں گرفتار دکھایا گیا، پاکستانی سوشل میڈیا پر مہم اتنی طاقتور تھی کہ45ہزارسے زیادہ پوسٹوں نے مودی کو نشانہ بنایا۔

    بھارتی چینل نے مزید کہا کہ پاکستانی سوشل میڈیاصارفین نےمربوط حکمت عملی سےپیغام اورہیش ٹیگ کووسیع پیمانے پر پھیلایا۔

  • پرانے پاکستان میں خوش آمدید، حکمرانوں کے وعدے پورے ہوئے!

    پرانے پاکستان میں خوش آمدید، حکمرانوں کے وعدے پورے ہوئے!

    پاکستانی قوم کی اکثریت کو سب سے بڑا شکوہ یہی رہا ہے کہ کوئی حکومت ان سے کیے گئے وعدے پورے نہیں کرتی، لیکن مبارک ہو کہ موجودہ حکومت نے عوام سے کیا گیا ایک وعدہ صرف دو ڈھائی سال کے قلیل عرصے میں ہی پورا کر دکھایا ہے اور عوام کو واقعی پرانے پاکستان میں بھیج دیا ہے اور اشرافیہ کو چھوڑ کر اکثریتی عوام کو اس پرانا پاکستان میں ویلکم کہتے ہیں۔

    زیادہ پرانی بات نہیں لگ بھگ سال قبل جب اپریل 2022 میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی حکومت کے خلاف کامیاب تحریک عدم اعتماد کے بعد اس وقت کی پی ڈی ایم حکومت کے اتحادی پی پی چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی کے فلور پر مسکراتے ہوئے ببانگ دہل ’’ویلکم ٹو پرانا پاکستان‘‘ کہا تھا، لیکن پاکستان کے عوام جو اس سے قبل روٹی کپڑا اور مکان، اسلامی نظام حکومت، نظام مصطفیٰ کا نفاذ، پاکستان کو ایشین ٹائیگر اور پھر ریاست مدینہ بنانے جیسے کانوں کو بھلے لگنے والے پُر فریب وعدے سن چکے تھے لیکن کوئی ایک بھی وعدہ وفا نہ ہوسکا تو اس بار بھی قوم اس کو ایک ایسا ہی کبھی نہ پورا ہونے والا وعدہ ہی سمجھ رہی تھی، لیکن ان کے وہم وگمان میں بھی نہ تھا کہ ہمارے موجودہ حکمران اتنے ’’سچے اور دھن کے پکے‘‘ ہیں کہ ترقی معکوس کا سفر برق رفتاری سے طے کراتے ہوئے دہائیوں کا سفر صرف دو سال میں ہی پایہ تکمیل تک پہنچا دیا اور یوں 21 ویں صدی میں جیتے پاکستانی 20 ویں صدی کے وسط کے پاکستان میں پہنچ گئے۔

    قیام پاکستان کے بعد کی ابتدائی تاریخ قدرے روشن ہے کہ کچھ سال پاکستان نے ترقی اور عروج کا سفر طے کیا، لیکن پاکستان قوم بجلی، گیس، صاف پانی جیسی ترقی یافتہ ممالک کی سہولتوں سے محروم تھی جو بتدریج انہیں فراہم کر کے زندگی کو سہل بنا دیا گیا۔ تاہم آہستہ آہستہ لوڈشیڈنگ کے نام پر پہلے بجلی کے ذریعے تاریکیاں پھیلانے کا سلسلہ شروع ہوا جس کو بعد ازاں لوڈ منیجمنٹ کا نام دے دیا گیا اور پھر چند سال سے گیس کی لوڈشیڈنگ شروع کر دی گئی تھی۔ سب کچھ آہستہ آہستہ کم ہونے لگا تھا مگر تھا تو صحیح، لوگ بھی عادی ہوکر صبر وشکر سے گزارا کرنے لگے تھے، لیکن پھر پی ڈی ایم ون کی حکومت، اس کے بعد نگراں اور اب پھر پی ڈی ایم کا سیکوئل حکومت (کچھ تبدیلیوں کے ساتھ) نے ایسا کیا کہ لوگ باگ اس کم دستیاب چیز سے بھی پناہ مانگنے لگے۔

    پی ٹی آئی دور حکومت میں بجلی کا یونٹ 16 سے 17 روپے تھا اور ایک متوسط گھر کا گیس کا بل 500 سے 800 کے درمیان آتا تھا، لیکن ڈھائی سال کی مدت میں مذکورہ تین حکومتوں کے دوران جہاں توانائی کا بحران بڑھا اور اب قومی اور مذہبی تہواروں پر بجلی کے ساتھ گیس کی بندش بھی معمول بننے لگی، وہیں بجلی کا فی یونٹ بل نصف سنچری کراس کرنے کے بعد تیزی سے سنچری کی جانب گامزن ہے اور 500 روپے گیس کا بل بھرنے والے غریب بھی اب 5 سے 6 ہزار کے بل دے رہے ہیں۔ مہنگائی کی عفریت بڑھنے کے ساتھ آمدنی جوں کی توں رہنے سے عوام کی اکثریت اب بجلی اور گیس کے بل ادا کرنے سے قاصر ہوچکی ہے۔ جو لوگ سولر کی استعداد رکھتے ہیں، وہ تو سولر لگوا رہے ہیں لیکن اکثریت جو روز کما کر کھانے والی ہے وہ اب دوبارہ لکڑیوں پر کھانا پکانے اور لالٹینوں اور چراغوں سے اپنے گھروں کو روشن کرنے پر مجبور ہونے لگی ہے۔

    حکومت کے اس اقدام اور عوام کے پرانا پاکستان میں جانے سے جہاں ہمارے ان بزرگوں کی دلی خواہش پوری ہوئی ہے، جو اپنے دور کو آج سے بہترین دور کہتے تھے، تو وہیں کئی دیگر فوائد بھی قوم کو حاصل ہوئے ہیں۔ جب گھنٹوں بجلی یا گیس جاتی ہے تو قوم صبر کے گھونٹ پیتی ہے اور پھر چند لمحوں کے لیے جھلک دکھاتی ہے تو منہ سے شکر کا لفظ نکلتا ہے یوں صبر اور شکر پر جو اجر و ثواب ہوتا ہے وہ حکومت اور بجلی اداروں کی پالیسیوں کی بدولت ہی ملتا ہے۔ اسی طرح سخت گرمی میں رات گئے اچانک بجلی چلی جائے اور پسینوں میں شرابور آپ کی آنکھ کھل جائے تو بجائے بجلی محکمے کو کوسنے کے، آپ اس کو اپنے لیے نعمت مترقبہ سمجھیں اور وضو کر کے تہجد کے لیے کھڑے ہو جائیں۔ یوں زحمت کو رحمت میں بدل لیں گے اور دنیاوی گرمی کے بدلے جنت کی ٹھنڈی ہوائیں حاصل کرلیں گے، اگر بجلی نہ ہونے کی وجہ سے پانی دستیاب نہ ہو تو تیمم کی سہولت ہم جیسے گہنگاروں کو دستیاب تو ہے۔

    ایسے ہی جب آگ برساتی گرمی میں دن کے اوقات میں بجلی جاتی ہے تو خوف آخرت جاگ سکتا ہے اور انسان نیکی کی جانب مائل ہوسکتا ہے۔ گیس دستیاب نہ ہو اور لکڑی خریدنے کی سکت بھی نہ ہو تو نفلی روزہ رکھ کر اس کی برکتیں سمیٹ سکتے ہیں۔ جہاں کچھ دنیاوی تکالیف کے ساتھ حکومت اخروی فوائد کے حصول میں معاون ومددگار بن رہی ہے۔

    آخر میں بات کر چلیں مشرف دور میں ہونے والے سانحہ نائن الیون کی کہ کہا جاتا ہے، امریکا نے اس وقت افغانستان کے خلاف جنگ میں ساتھ نہ دینے پر پاکستان کو پتھروں کے دور میں پہنچانے کی دھمکی دی تھی۔ اب یہ امریکا سرکار کا کہنا تھا جو وہ اگر پورا نہ کر سکا تو ہمارے حکمراں آخر کس کام آئیں گے وہ عوام کو پرانے پاکستان میں لے جانے کے بعد اب اپنے ’’دیرینہ دوست‘‘ کے حکم کی بجا آوری میں پاکستان کو پتھروں کے زمانے میں لے جانے کے لیے دن رات ایک کیے ہوئے ہیں، اگر یقین نہ آئے تو پتھروں کے دور کی تاریخ پڑھ لیں اور موجودہ پاکستان کے حالات دیکھ لیں۔

    پتھروں کے دور کی تاریخ پڑھی جائے تو وہاں صرف بجلی اور گیس کی عدم دستیابی کا مسئلہ ہی نہیں تھا، بلکہ وہاں کوئی قانون، اصول یا حکومت نہیں ہوتی تھی۔ پتھروں کے دور میں طاقت ہی قانون، اصول اور حکومت ہوتی تھی۔ طاقتور ہر کمزور کو دبانے کا اپنے طور حق رکھتا تھا اور کوئی اس پر چوں تک نہیں کر پاتا تھا۔ آج پاکستان دیکھیں تو ہمیں یہ صورتحال پتھر کے دور سے ملتی جلتی ہی دکھائی دے رہی ہے یہاں بھی قانون، آئین کو طاقتوروں نے گھر کی لونڈی بنا دیا ہے اور جس کی لاٹھی اسی کی بھینس کے مصداق طاقت کا قانون ہر جگہ نافذ ہے۔ امیر ہے تو سب نعمتیں اس کے لیے دستیاب ہیں اور اگر غریب و بے بس ہے تو اس کے لیے سانس لینا بھی دشوار ہے۔

    دنیا تو عارضی ٹھکانہ ہے جب کہ آخرت ہماری ابدی زندگی ہے۔ عوام کو ایسی ہمدرد حکومت کہاں ملے گی جو عوام کی عارضی زندگی کے بجائے ہمیشگی کی زندگی سدھارنے کے لیے دن رات کوشاں رہے، تو پھر عوام کیوں اس بے چاری حکومت اور اس کے اداروں سے نالاں رہتی ہے۔ شاید پاکستانی عوام یہ سوچ کر حیران ہیں کہ حکمراں طبقہ جو غریب قوم کی فکر آخرت میں گھلا جا رہا ہے وہ کیوں اپنی آخرت کی ہمیشہ کی زندگی کی فکر نہیں کرتا اور عارضی دنیا کی ہر سہولت اپنے لیے سمیٹنے میں مصروف ہے، تو جناب اس کا جواب تو حکمراں یا مقتدر طبقہ خود ہی دے سکتا ہے۔ آگے ہماری زبان بند اور قلم بے بس ہے۔

    (یہ تحریر بلاگر/ مضمون نگار کے خیالات اور ذاتی رائے پر مبنی ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں)

  • حکومت کو چاہیئے پیٹرول پر ایک ساتھ 50 روپے بڑھا دے، پاکستانی عوام  پھٹ پڑے

    حکومت کو چاہیئے پیٹرول پر ایک ساتھ 50 روپے بڑھا دے، پاکستانی عوام پھٹ پڑے

    اسلام آباد : پاکستانی عوام نے پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کو حکومت کی ہیرا پھیری قرار دیتے ہوئے کہا حکومت کو چاہیئے ایک ساتھ 50 روپے بڑھا دے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے پٹرول کی قیمتوں میں اضافے پر عوام برس پڑے اور کہا پٹرول کی قیمت دو روپےکم کرتےہیں پھرسات روپے بڑھا دیتے ہیں۔

    شہریوں کا کہنا ہے کہ صرف پندرہ دن کی خوشی ملتی ہے پھر پٹرول کی قیمت میں اضافہ کردیاجاتا ہے، سمجھ نہیں آرہا ہمارے ساتھ ہو کیا رہا ہے۔

    ایک شہری نے کہا کہ فرق صرف غریب کو پڑتا ہے، حکومت کو کوئی فرق نہیں پڑتا، حکومت کو چاہیئے پٹرول پر ایک ساتھ پچاس روپے بڑھا دے۔

    شہریوں نے پیٹرول کی قیمتیں کم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ قیمت کم سے کم ایک سو پچاس روپے لٹر تو کریں۔۔

    عوام کا مزید کہنا تھا کہ قیمتیں بڑھتی جا رہی ہیں،ہمارا قصور کیا ہے، ایسے ہی چلتا رہا تو سڑک پر آجائیں گے۔

    یاد رہے وفاقی حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کیا تھا ، پٹرول کی قیمت میں سات روپے پینتالیس پیسے فی لٹر اضافہ کیا گیا اور ڈیزل کی قیمت نو روپے چھپن پیسے بڑھادی گئی جبکہ مٹی کے تیل کی قیمت میں دس روپے پانچ پیسے فی لٹر اور لائٹ ڈیزل کی قیمت میں نو روپے اٹھاسی پیسے لٹر اضافہ کیا گیا ہے۔

    وزیراعظم کی منظوری سے وزارت خزانہ نے نوٹی فکیشن جاری کردیا، اگلے پندرہ دن کے لیے نئی قیمتوں کا اطلاق ہوگیا۔

  • رات کو پسند کے امیدوار کے جیتنے کی خوشی، صبح کوغم میں بدل گئی،  پاکستانی عوام کی رائے

    رات کو پسند کے امیدوار کے جیتنے کی خوشی، صبح کوغم میں بدل گئی، پاکستانی عوام کی رائے

    پاکستانی عوام نے الیکشن نتائج پر سوالات اٹھا دیئے اور کہا یہ کیسے انتخابات ہیں؟ رات کو پسند کے امیدوار کے جیتنے کی خوشی اور صبح کوغم میں بدل گئی

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میں ہونے والے الیکشن کے نتائج پر پاکستانی عوام کی رائے سامنے آگئی ، شہریوں نے کہا کہ جس لاڈلے کولائے اسے خود پتہ نہیں وہ کیسے جیتا۔

    عوام نے سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ کیسے انتخابات ہیں؟ جیتنے والے راتوں رات ہروادیئے گئے، رات کو پسند کے امیدوار کے جیتنے کی خوشی، صبح کوغم میں بدل گئی۔

    ایک شہری نے کہا کہ دھاندلی کےحمام میں سبھی ننگےہوچکے ہیں، سسٹم چلانےوالوں نےتاریخ سےسبق نہیں سیکھا۔

    خیال رہے ملک بھر میں عام انتخابات 2024 کی گہما گہمی عروج پر رہی، عوام کی بڑی تعداد گھروں سے نکلی، ، بڑے شہروں کے ساتھ ساتھ چھوٹے شہروں کے پولنگ اسٹیشنز ووٹروں کاجوش وخروش دیدنی تھا۔

    خواتین بھی آگے آگے رہیں جبکہ بزرگ ہو یا خصوصی افراد سب نے پاکستان کو اپنا ووٹ دیا۔

    ۔چھوٹےشہروں حاصل پورچنیوٹ، بھکرجتوئی میں شہری ووٹ ڈالنےنکلے، شکارپور کےایک پولنگ اسٹیشن پرجم غفیرتھا۔سانگھڑمیں خواتین کی بڑی تعداد باہر نکلی۔۔گوارد کے مختلف پولنگ اسٹیشنوں میں بھی شہری ووٹ ڈالتے نظر آئے۔

  • ملک بھر میں جاری پولنگ کے حوالے سے عوام کا اظہار خیال

    ملک بھر میں جاری پولنگ کے حوالے سے عوام کا اظہار خیال

    پاکستان کے بارہویں اور ملکی تاریخ کے سب سے بڑے عام انتخابات کیلئے پولنگ کا عمل جاری ہے، ملک بھر میں پولنگ کا عمل بغیر کسی وقفے کے صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک جاری رہے گا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی عوام نے ملک بھر میں جاری انتخابی عمل کے حوالے سے کہا کہ ووٹنگ کا عمل اطمینان اور پُرامن طریقے سے جاری ہے، ہم اپنی خوشی سے ووٹ دینے آئے ہیں۔

    عوام کا کہنا ہے کہ ووٹ ڈالنے کے عمل میں کسی قسم کی زبردستی نہیں، ہم اپنی مرضی کے امیدوار کو ووٹ ڈال رہے ہیں، ووٹنگ بہت اچھے طریقے سے جاری ہے، کوئی مسئلہ کوئی پریشانی نہیں ہے۔

    عوام کا کہنا ہے کہ پولیس، ایف سی ،سول انتظامیہ کے لوگ موجود ہیں، ہم سب کا شکریہ بھی ادا کرتے ہیں، سیکیورٹی فورسز، پاک فوج اور پولیس کے مشکور ہیں کہ بہترین سیکیورٹی فراہم کی۔

    عوام کا کہنا ہے کہ بہت اچھے طریقے سے پولیس اور آرمی کی نگرانی میں پولنگ ہو رہی ہے، لوگ بھی جوق در جوق ووٹ کاسٹ کرنے آ رہے ہیں۔

    پاکستانی عوام کا مزید کہنا ہے کہ خوشی کا دن ہے کہ 5 سال بعد پاکستان میں پرامن انداز میں ووٹ کاسٹ ہو رہے ہیں، ہم امید کرتے ہیں انشااللہ ہمارے مستقبل کے لئے خوش آئند ثابت ہوگا۔

  • ایران کے حملے پر پاکستان کی جوابی کارروائی پر عوام کا ردعمل سامنے آگیا

    ایران کے حملے پر پاکستان کی جوابی کارروائی پر عوام کا ردعمل سامنے آگیا

    پاکستانی عوام نے ملکی سالمیت پرایران کی جانب سے حملے پر شدید ردعمل کااظہار کرتے ہوئے پاکستان کی جانب سے ایران کو منہ توڑ جواب خوش آئند قرار دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کے حملے پر پاکستان کی جوابی کارروائی پر عوام کا ردعمل سامنے آیا، پاکستانی عوام نے ملکی سالمیت پر ایران کی جانب سے حملے پر شدید ردعمل کا اظہار کیا۔

    عوام نے پاکستان کی جانب سے ایران کو منہ توڑ جواب کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاک فوج کی جانب سے یہ جواب دینا ضروری تھا، پاکستان کی امن و سلامتی کے لئے یہ اقدام ضروری تھا۔

    عوام کا کہنا تھا کہ ایران کی جانب سےانتہائی بزدلانہ کاروائی کی گئی،معصوم بچوں کومارناکہاں کی بہادری ہے،پاکستان ایران میں مقیم بلوچ دہشت گردوں کےخلاف کارروائی کاپورا حق رکھتا ہے۔

    پاکستان نےہرمشکل میں ایران کاساتھ دیااوراب وہ پاکستان کےہی خلاف اٹھ کھڑےہوئے ہیں، پاکستان کے مخالفین کا بھرپور حساب لینا چاہیے اور اس میں کوئی بھی رعایت نہیں برتنی چاہیے۔

    پاکستان کی عوام کو براہ راست نشانہ بناکرایران نے عالمی سطح پرانتہائی غیرذمہ دار ملک ہونے کا ثبوت دیا، پوری پاکستانی قوم پاک فوج کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے۔

  • غیرقانونی افغان شہریوں کی ملک بدری کو عوام نے تاریخی فیصلہ قرار دیدیا

    غیرقانونی افغان شہریوں کی ملک بدری کو عوام نے تاریخی فیصلہ قرار دیدیا

    ملک میں‌غیرقانونی مقیم افغان شہریوں کی ملک بدری کے حکومتی فیصلے کو پاکستانی عوام نے تاریخی قرار دے دیا۔

    اسلام آباد، کراچی، فیصل آباد اور ملتان کے شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومت کا فیصلہ خوش آئند ہے۔ افغانی یا دیگر غیرقانونی مقیم افراد پاکستان سے جائیں گے تو ملک میں جرائم کے ساتھ مہنگائی میں بھی کمی آئے گی۔

    اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ایک شہری کا کہنا تھا کہ ہمارے یہاں دہشت گری میں سب سے زیادہ غیرمقامی افرد ہی ملوث پائے گئے ہیں۔ ان کے خلاف کارروائی بہترین عمل ہے۔

    ایک شخص نے کہا کہ پاکستان نے افغانیوں کی بہت خدمت کرلی، اب افغانیوں کو اپنے ملک واپس جانا چاہیے۔ 90 فیصد جرائم میں یہی لوگ ملوث ہیں جن کو آپ پکڑیں وہ افغانی نکلتے ہیں، بارڈ پر سختی کرنی چاہیے بارڈر کھلا ہوا ہے۔

    اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ایک شہری نے کہا کہ افغانی بھی ہمارے بھائی ہیں لیکن ان کو اپنے ملک میں جانا چاہیے کیوں کہ ان کا ملک بھی آباد ہے۔

    شہریوں کا کہنا تھا کہ افغانی یا دیگر غیرقانونی افراد جائیں گے تو جرائم میں بہت کمی آئے گی اور مہنگائی میں بھی کمی آئے گی۔ چاہے افغانی ہیں یا جو بھی ہیں یہی لوٹ مار کرتے ہیں یہ سب کو پتا ہے، انھیں کسی بھی حالت میں اپنے ملک سے نکالنا چاہیے۔

    افغان شہری لاکھوں کی تعداد میں ملک میں موجود ہیں لیکن کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں ہے۔ حکومت کا بہت اچھا فیصلہ ہے یہ ان کو نکالنا چاہیے کیوں کہ یہ ملک پر بوجھ ہیں۔

    پاکستانی شہریوں نے کہا کہ غیرملکی دو نمبر شناختی کارڈ بنوا کر ملک میں آجاتے ہیں، ہماری معیشت کو اس سے بہت نقصان پہنچتا ہے، ان کے جانے سے ہمیں بہت سے فوائد حاصل ہوں گے۔