Tag: پاکستانی فاسٹ بولرز

  • 125 کلومیٹر فی گھنٹہ رفتار والے پاکستانی پیسرز کی ساکھ ختم ہوچکی، رمیز راجہ

    125 کلومیٹر فی گھنٹہ رفتار والے پاکستانی پیسرز کی ساکھ ختم ہوچکی، رمیز راجہ

    سابق کرکٹر رمیز راجہ نے پاکستان کی سلیکشن کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی فاسٹ بولرز کی ساکھ ختم ہوچکی ہے۔

    اپنے یوٹیوب چینل پر اظہار خیال کرتے ہوئے پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین رمیز راجہ نے کہا کہ سب سے پہلے، ٹیم کے انتخاب میں غلطی ہوئی تھی، آپ اسپنر کے بغیر میدان میں اترے تھے، دوسری بات یہ کہ جس ساکھ کی بنیاد پر ہم اپنے فاسٹ باؤلرز پر انحصار کرتے ہیں وہ ختم ہو چکی ہے۔

    رمیز راجہ نے کہا کہ پاکستان کے پاس اس ٹریک پر کوئی آؤٹ اینڈ آؤٹ فاسٹ باؤلر موجود ہی نہیں تھا، ہمارے فاسٹ بولرز جن کی رفتار 125 سے 135 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے ان کے سامنے بنگلہ دیشی لائن اپ بھی طویل اننگز کھیلنے میں کامیاب رہی۔

    سابق چیئرمین بورڈ رمیز کا کہنا تھا کہ یہ شکست ظاہر کرتی ہے کہ ٹیم میں اعتماد کا بحران، جو ایشیا کپ کے دوران اس وقت شروع ہوا جب بھارت نے ہمارے فاسٹ بولرز کو سیمنگ کنڈیشنز میں مارا تھا اور پھر دنیا کے سامنے یہ راز کھل گیا کہ اس لائن اپ کا مقابلہ کرنے کا واحد راستہ اٹیکنگ کھیل ہے۔

    پاکستان کے سابق کرکٹر نے کہا کہ فاسٹ بولرز کی رفتار کم ہو گئی ہے اور اسی طرح ان کی مہارت بھی کم ہو گئی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ بنگلہ دیش کے پیسرز زیادہ مہلک نظر آئے اور ان کی گیندیں نظر آرہی تھیں جبکہ ہمارے فاسٹ بولرز وکٹیں حاصل کرنے کے بعد زیادہ تر ڈرامے بازی کرتے رہے۔

    واضح رہے کہ راولپنڈی ٹیسٹ میچ میں بنگلادیش نے تاریخ میں پہلی بار قومی ٹیم کے خلاف فتح حاصل کرتے ہوئے اسے 10 وکٹوں سے شکست دی تھی۔

  • ڈیوڈ ولی نے پاکستانی فاسٹ بولرز کے بارے میں کیا کہا؟

    ڈیوڈ ولی نے پاکستانی فاسٹ بولرز کے بارے میں کیا کہا؟

    کراچی: ملتان سلطانز کے فاسٹ بولر ڈیوڈولی نے پاکستان سے تعلق رکھنے والے فاسٹ بولرز کے بارے میں اظہار خیال کیا ہے۔

    پاکستان سپر لیگ میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے خلاف فتح کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق انگلش پیسر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ہمیشہ سے اچھے فاسٹ بولرز نکلتے آئے ہیں۔

    ڈیوڈولی نے کہا کہ میں اپنی گیم پرتوجہ دیتا ہوں کوچزسے اتنا فرق نہیں پڑتا۔ میں کوشش کرتا ہوں دونوں انداز سے سوئنگ کروں، ان پچز پر مجھے اچھی سپورٹ مل رہی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ایلکسا بہت اچھی کوچ ہے، مثبت بات ہے کہ خواتین کو بھی موقع مل رہا ہے، ہم نے میچ میں اچھے رنز بنائے جس سے ہمیں فائدہ ملا۔

    ڈیوڈ ولی نے کہا کہ ہم مختلف ثقافت کو دیکھتے ہیں اور اس سے خوش ہوتے ہیں۔ قوالی نائٹ میں انجوائے کر رہے تھے، دھانی نے مجھے ٹوپی بولنا اور بوٹ بولنا سکھایا ہے۔

  • مچل اسٹارک پاکستانی فاسٹ بولرز کی کم رفتار دیکھ کر حیران!

    مچل اسٹارک پاکستانی فاسٹ بولرز کی کم رفتار دیکھ کر حیران!

    کینگرو لیفٹ آرم پیسر مچل اسٹارک آسٹریلیا کا دورہ کرنے والی پاکستانی کرکٹ ٹیم کا پیس اٹیک دیکھ کر حیرانی میں مبتلا ہوگئے ہیں۔

    آسٹریلیا کے خلاف پرتھ میں ہونے والے پہلے ٹیسٹ میچ میں پاکستانی پیسرز کی رفتار ویسی نہیں تھی جیسی کہ ماضی میں آسٹریلیا کا دورہ کرنے والے پاکستانی بولرز کی ہوا کرتی تھی۔ اس بات نے نہ صرف شائقین بلکہ آسٹریلوی کیمپ کی توجہ بھی اپنی جانب مبذول کروالی۔

    آسٹریلوی فاسٹ باؤلر مچل اسٹارک نے پاکستان کے باؤلرز کی کم رفتار پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہر کوئی پاکستانی بولرز سے 150 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار کی توقع کر رہا تھا۔

    انھوں نے ایم سی جی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میرے خیال میں پاکستانی باؤلرز کی کم رفتار پر سب ہی کافی حیران ہیں، کیوں کہ عام طور پر کئی پاکستانی بولرز 150 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتارت سے گیند کراتے ہیں۔

    اسٹارک نے کھیل میں پیس کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ میں ایسا نہیں سمجھتا کہ رفتار ہی سب کچھ ہے لیکن یہ یقینی طور پر فرق پیدا کرتی ہے اور باؤلر کی مدد کر سکتی ہے۔

    واضح رہے کہ انجری کی وجہ سے نسیم شاہ کی عدم موجودگی اور حارث رؤف کے سیریز میں شرکت نہ کرنے کے باعث پاکستانی ٹیم میں 150 کلو میٹر کی تیز رفتار سے گیند کرنے والے بولرز کی کمی ہے۔

    شاہین شاہ آفریدی بھی اپنے گھٹنے کی انجری سے صحت یاب ہونے کے بعد پہلے جیسی رفتار سے باؤلنگ کرنے کے لیے جدوجہد کرتے نظر آتے ہیں۔ اس کے علاوہ خرم شہزاد، نعمان علی اور ابرار احمد بھی ان فٹ ہوچکے ہیں۔

  • پاکستانی فاسٹ بولرز ’نرم خو‘ ہیں، سابق پیسرز والی کوئی بات نہیں!

    پاکستانی فاسٹ بولرز ’نرم خو‘ ہیں، سابق پیسرز والی کوئی بات نہیں!

    سابق بھارتی کرکٹر محمد کیف کا موجودہ پاکستانی فاسٹ بولرز سے متعل کہنا ہے کہ وہ ’نرم خو‘ ہیں، ان میں سابق پاکستانی پیسرز والی کوئی بات نہیں۔

    ورلڈکپ میں پاکستانی ٹیم کی شرمناک پرفارمنس کے بعد سابق مڈل آرڈر بیٹر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے خیالات کا اظہا کرتے ہوئے کہا کہ عالمی کپ میں پاکستانی کرکٹ ٹیم میں جیت کا جذبہ نظر نہیں آیا، پاکستانی پیسرز کافی نرم مزاج تھے۔

    سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ٹوئٹ کرتے ہوئے محمد کیف نے لکھا کہ ’محسوس ہوتا ہے کہ یہ پاکستانی ٹیم بہت نرم خو تھی، یہ فاسٹ بولرز مخالف کے لیے کافی اچھے تھے۔‘

    انھوں نے کہا کہ ’وسیم، وقار، شعیب بیٹرز کو ڈراتے تھے۔ وہ آپ کو گھورتے، یہاں تک کہ جملے بھی کستے تھے۔ بابر، شاہین، رؤف میں اس بات کی کمی تھی، یہ لوگ بہت دوستانہ لگ رہے تھے۔‘

    موجودہ ایونٹ میں پاکستان 9 میچز میں صرف 4 جیت پایا جبکہ اسے 5 میچز میں شکست فاش کا سامانا کرنا پڑا۔ ورلڈکپ میں پاکستانی ٹیم کو پہلی بار افغانستان کے ہاتھوں بھی ہار سہنی پـڑی

    یہ لگاتار تیسرا ورلڈکپ ہے جس میں گرین شرٹس سیمی فائنل میں جگہ بنانے میں ناکام رہے ہیں۔ 2011 میں آخری بار قومی ٹیم آئی سی سی ورلڈکپ مقابلوں کے سیمی فائنل میں پہنچی تھی۔