Tag: پاکستانی فلم

  • پاکستانی فلم ‘جوائے لینڈ’ آسکر کے لیے شاٹ لسٹ

    پاکستانی فلم ‘جوائے لینڈ’ آسکر کے لیے شاٹ لسٹ

    پاکستانی فلم "جوائے لینڈ” کو 95 ویں انٹرنیشل فیچر فلم کی کیٹگری کے لیے شارٹ لسٹ کر لیا گیا ہے۔

    کانز فلم فیسٹول میں اسکرینگ اور جیوری ایوارڈ جیتنے کے بعد پاکستانی فلم جوائے لینڈ کی کامیابیوں کا سلسلہ جاری ہے۔

    پاکستان کی آسکر کمیٹی نے فلم کو پاکستان سے 95 آسکر ایوارڈز کے انٹرنیشنل فیچر فلم کی کیٹگری کے لیے نامزد کیا گیا، اب اس فلم کو دنیا بھر کے 92 ممالک سے نامزد کی گئی فلموں میں سے شارٹ لسٹ کر لیا گیا ہے۔

    دنیا بھر سے شاٹ لسٹ کی گئی 15 فلموں میں جوائے لینڈ بھی شامل ہے، جبکہ حتمی پانچ نامزدگیوں کا اعلان 24 جنوری کو ہوگا۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Khoosat Films (@khoosatfilmsofficial)

    علینہ خان، علی جونیجو، راستے فاروق، ثروت گیلانی، سلمان پیرزادہ، اور ثانیہ سعید کی اداکاری والی اس فلم کو ستمبر میں پاکستان کی آسکرز سلیکشن کمیٹی نے 2023 میں منعقد ہونے والے 95 ویں اکیڈمی ایوارڈز کی ’عالمی فیچر فلم ایوارڈ‘ کی کیٹیگری میں نامزد کیا گیا تھا۔

    آسکرز ایوارڈز کا میلہ آئندہ سال 12 مارچ کو سجے گا۔ پاکستان کی سلیکشن کمیٹی کی سربراہ دومرتبہ کی آسکر ایوارڈ یافتہ ہدایت کارہ شرمین عبید چنائے ہیں۔

  • نذرُ السلام کا تذکرہ جو "شاہ خرچ” مشہور تھے!

    نذرُ السلام کا تذکرہ جو "شاہ خرچ” مشہور تھے!

    پاکستانی فلمی صنعت کے سنہرے دور کا ایک نام نذرُ الاسلام بھی ہے جو اعلیٰ دماغ اور تخلیقی صلاحیتوں کے حامل ایسے ہدایت کار تھے جنھوں نے کم مگر نہایت معیاری فلمیں‌ بنائیں۔ وہ فلم نگری میں‌ "دادا” مشہور تھے۔

    نذر الاسلام کلکتہ میں‌ 1939ء میں پیدا ہوئے تھے۔ تقسیم کے بعد ڈھاکا چلے گئے اور پھر وہاں چند فلمیں بنانے کے بعد لاہور آ بسے۔ اسی شہر میں 11 جنوری 1994ء کو وفات پائی اور پیوندِ خاک ہوئے۔

    نذرُ السلام "شاہ خرچ” بھی تھے۔ جو شاٹ پسند نہ آتا، اسے دوبارہ فلماتے اور اپنے کام کو خاصا وقت دیتے۔ وہ کم گو بھی تھے اور بہت زیادہ سوچنے کے عادی بھی۔ یہی وجہ ہے کہ ان کا کام بڑا ستھرا اور معیاری ہوتا تھا۔ وہ اپنی اسی بلند خیالی کے اعتبار سے دوسرے ہدایت کاروں سے الگ نظر آتے ہیں۔ وہ فوٹوگرافی اور میوزک کو بہت سمجھتے تھے، بالخصوص گانوں کی پکچرائزیشن اور اس کی کٹنگ میں انھیں کمال حاصل تھا۔

    وہ نیو تھیٹرز کلکتہ کے دبستان کے نمائندہ ہدایت کار تھے۔ ان کی فنی زندگی کا آغاز ڈھاکا سے بطور تدوین کار ہوا تھا۔ چند بنگالی فلموں کے لیے اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے کے بعد جب وہ پاکستان آئے تو یہاں فلم ساز الیاس رشیدی کے ساتھ فلمی سفر شروع کیا۔ ان کی فلموں میں حقیقت، شرافت، آئینہ، امبر، زندگی، بندش، نہیں ابھی نہیں، آنگن، دیوانے دو، لو اسٹوری، میڈم باوری کے نام سرفہرست ہیں۔ یہ وہ فلمیں تھیں جنھیں باکس آفس پر زبردست کام یابی ملی۔

    بطور ہدایات کار نذرُ الاسلام کی آخری فلم لیلیٰ تھی۔ یہ ان کی وفات کے بعد نمائش پذیر ہوئی تھی۔

  • فلمی صنعت کے معروف اداکار ایم اسماعیل کی برسی جو بھائیا جی مشہور تھے

    فلمی صنعت کے معروف اداکار ایم اسماعیل کی برسی جو بھائیا جی مشہور تھے

    ایم اسماعیل نے تقسیمِ ہند سے قبل بننے والی فلموں سے اپنے فنی سفر کا آغاز کیا تھا۔ آزادی کے بعد جب پاکستان میں فلمی صنعت کا قیام عمل میں آیا تو انھوں نے یہاں اپنی اداکاری سے بڑا نام و مقام پیدا کیا۔ ایم اسماعیل نے انڈسٹری کو کئی کام یاب فلمیں‌ دیں۔ آج اس معروف اداکار کی برسی ہے۔

    فلم انڈسٹری کے اس معروف اداکار نے 22 نومبر 1975ء کو وفات پائی۔ ان کا تعلق اندرونِ بھاٹی گیٹ، لاہور کے ایک ایسے گھرانے سے تھا جو علم و فنون کا دلدادہ اور خطّاطی کے فن کے لیے مشہور تھا۔ ایم اسماعیل 6 اگست 1902ء کو پیدا ہوئے۔ خطّاطی اور مصوّری کا شوق اور اس میں‌ کمال و مہارت انھیں گویا ورثے میں‌ ملی تھی۔ وہ خوش نویسی اور اسکیچ بناتے تھے۔

    ایم اسماعیل جس محلّے میں رہتے تھے، وہیں اپنے وقت کے نام وَر فلم ساز اے آر کاردار بھی رہائش پذیر تھے۔ انھوں نے خوب رُو اور جاذبِ نظر ایم اسماعیل کو فلم نگری میں قسمت آزمانے کا مشورہ دیا اور اداکاری کی طرف راغب کیا۔ ان کے کہنے پر ایم اسماعیل نے بمبئی کا رخ کیا جو متحدہ ہندوستان میں اس وقت فلم سازی کا مرکز تھا۔ وہ خاموش فلموں کا زمانہ تھا۔ وہاں انھیں‌ چند فلموں‌ میں کام کرنے کا موقع ملا اور شوق پورا ہونے کے ساتھ انھوں نے بہت کچھ سیکھا بھی۔ تاہم جب لاہور میں فلمیں بننے لگیں تو ایم اسماعیل یہیں‌ چلے آئے اور فلمی صنعت میں اپنی جگہ بنائی۔

    ایم اسماعیل کی خاموش فلموں میں حسن کا ڈاکو، آوارہ رقاصہ اور ہیر رانجھا بہت مشہور ہوئیں۔ لوک داستانوں اور تاریخی کرداروں پر مبنی فلموں میں انھوں نے اپنی شان دار اداکاری سے شائقین کے دل جیتے۔ فلم ہیر رانجھا میں اس اداکار نے کیدو کا مشہور کردار نبھایا تھا۔

    ناطق فلموں کا دور شروع ہوا تو انھیں یہی کردار حورِ پنجاب اور ہیر سیال نامی فلموں میں ادا کرنے کا موقع ملا۔ ایم اسماعیل نے خزانچی، پھول، سوہنی مہینوال، وامق عذرا اور لیلیٰ مجنوں جیسی کام یاب فلموں میں اداکاری کی جنھیں‌ شائقین نے بہت سراہا اور اس اداکار کو بڑی پذیرائی اور مقبولیت حاصل ہوئی۔ انھوں نے پنجابی فلموں کے ساتھ اردو فلموں‌ میں بھی اداکاری کی۔ وہ اپنے چہرے کے تاثرات اور فطری اداکاری کے ساتھ اپنی تیکھی آواز کے لیے بھی مشہور تھے۔

    ان کی آخری فلم مان جوانی دا تھی جو 1977ء میں‌ نمائش کے لیے پیش کی گئی تھی۔ پاکستان فلم انڈسٹری کے اس معروف اداکار نے مجموعی طور پر 156 فلموں میں‌ کام کیا تھا۔ ایم اسماعیل لاہور کے ایک قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔

  • کرونا وبا کے بعد ریلیز ہونے والی پہلی پاکستانی فلم کا ٹیزر جاری

    کرونا وبا کے بعد ریلیز ہونے والی پہلی پاکستانی فلم کا ٹیزر جاری

    سوال کرنا کیوں‌ نہیں آتا ہمیں، کیوں‌ ایک جھوٹے الزام کا بوجھ اپنے سینے پر اٹھائے پھر رہے ہیں؟ کرونا وبا کے بعد ریلیز ہونے والی پہلی پاکستانی فلم کا ٹیزر جاری ہو گیا۔

    فلم والا پکچرز نے اپنی نئی فلم ‘کھیل کھیل میں’ کا ٹیزر جاری کر دیا، یہ فلم 19 نومبر کو ملک بھر کے سینیما گھروں کی زینت بنے گی۔

    فلم کی مرکزی کاسٹ میں بلال عباس خان، سجل علی، جاوید شیخ، منظر صہبائی اور مرینہ خان شامل ہیں۔

    ملک بھر کے سینیما گھروں میں نمائش کے لیے پیش کی جانے والی فلم ‘کھیل کھیل میں’ پہلی پاکستانی فلم ہے جو کرونا وبا کے بعد ریلیز کی جا رہی ہے۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل اور اے آر وائی نیوز اس فلم کے میڈیا پارٹنرز ہیں۔

    فلم کا ٹیزر خاصا دل چسپ ہے، کشمکش سے بھرپور جھلکیاں بتا رہی ہیں کہ پاکستانی فلم انڈسٹری میں برسوں بعد ایک اچھی فلم آنے جا رہی ہے۔

    سجل علی ایک آڈیٹوریم میں کھڑے ہو کر کہتی ہے:

    سوال کرنا کیوں‌ نہیں آتا ہمیں؟

    کیوں‌ ایک جھوٹے الزام کا بوجھ اپنے سینے پر اٹھائے پھر رہے ہیں؟

    کیوں‌ نہیں‌ پوچھتے کہ آخر ہوا کیا تھا؟

    یا ہم بھی اسی چال کا حصہ بن گئے جو دشمن نے چلی تھی؟

    فلم کی ریلیز میں اب زیادہ دن نہیں رہے، 19 نومبر کو اپنے قریبی سینیما کا رخ ضرور کریں۔

  • پاکستانی فلم "چراغ جلتا رہا” یادگار کیوں؟

    پاکستانی فلم "چراغ جلتا رہا” یادگار کیوں؟

    ایک زمانہ تھا جب پاکستان میں فلم انڈسٹری کی رونقیں عروج پر تھیں اور سنیما ایک مقبول تفریحی میڈیم تھا۔ قیامِ پاکستان کے بعد جب یہاں فلم سازی کا آغاز ہوا تو انڈسٹری میں آرٹسٹوں کی بڑی تعداد سامنے آئی جنھوں نے مختلف شعبہ جات میں اپنے فن اور صلاحیتوں کا اظہار کیا اور لازوال شہرت اور نام و مقام حاصل کیا۔ ان میں کئی اداکار ایسے تھے جن کی پہلی ہی فلم نے انھیں شہرت اور مقبولیت کی بلندیوں پر پہنچا دیا اور وہ دہائیوں تک فلم انڈسٹری پر راج کرتے رہے۔

    یہاں ہم بات کررہے ہیں ’’چراغ جلتا رہا‘‘ کی جو اس لحاظ سے یادگار فلم تھی کہ اس سے پاکستان کے چار باکمال اداکاروں محمد علی، زیبا، دیبا اور کمال ایرانی نے اپنے کیریر کا آغاز کیا تھا۔

    یہ فلم 9 مارچ 1962ء کو ریلیز ہوئی تھی۔ "چراغ جلتا رہا” کے فلم ساز، ہدایت کار اور کہانی نگار جناب فضل احمد کریم فضلی تھے۔ اس کی موسیقی نہال عبداللہ کی ترتیب دی ہوئی تھی جب کہ میر تقی میر، مرزا غالب کے علاوہ جگر مراد آبادی، ماہر القادری جیسے شعرا کا کلام شامل تھا جب کہ فضل احمد کریم فضلی نے بھی اس فلم کے لیے گیت تحریر کیے تھے۔

    اس لحاظ سے بھی یہ فلم یادگار ہے کہ اس کی اوّلین نمائش کراچی کے نشاط سنیما میں مادرِ ملت محترمہ فاطمہ جناح نے کی تھی۔ فلم کے دو نغمات مشہور بھارتی گلوکار طلعت محمود کی آواز میں‌ ریکارڈ ہوئے تھے۔

    فضل احمد کریم فضلی کی اس فلم محمد علی کو اپنی صلاحیتوں کے اظہار کا موقع ملا اور ان کے ساتھ زیبا بھی پہلی بار بڑے پردے پر نمودار ہوئیں جو بعد میں لیجنڈ اداکار محمد علی کی جیون ساتھی بنیں۔ یہی نہیں‌ بلکہ ریڈیو پاکستان کے نوجوان صدا کار طلعت حسین بھی اسی فلم میں پہلی بار بطور اداکار شائقین کے سامنے آئے۔ اسی طرح دیگر فن کار بھی جو پہلی بار اس فلم کے ذریعے بڑے پردے پر متعارف ہوئے، نام و مقام بنانے میں‌ کام یاب رہے اور محمد علی، زیبا دہائیوں تک پاکستانی سنیما پر چھائے رہے اور شائقین کے دلوں پر راج کیا۔

    یہ بھی بتاتے چلیں کہ انڈسٹری کو‌ چار فلمی ستارے اور باکمال اداکار دینے والی ’’چراغ جلتا رہا‘‘ کے ہیرو عارف اس فلم کے بعد کبھی بڑے پردے پر نظر نہیں‌ آئے۔

  • ستارہ: نیٹ فلکس پر پاکستان کی پہلی فلم

    ستارہ: نیٹ فلکس پر پاکستان کی پہلی فلم

    آسکر ایوارڈ یافتہ پاکستانی ہدایت کارہ شرمین عبید چنائے اور اے آر وائی فلمز ایک اور بہترین اینی میشن فلم پیش کرنے جارہے ہیں جو نیٹ فلکس پر ریلیز ہوگی، یہ نیٹ فلکس پر پیش کی جانے والی پہلی پاکستانی فلم ہوگی۔

    اینی میشن فلم ’ستارہ‘ کم عمری کی شادی اور لڑکیوں کو ان کے خواب پورے کرنے سے روکے جانے کے متعلق ہے اور یہ نیٹ فلکس پر ریلیز ہونے والی پہلی پاکستانی فلم کا اعزاز حاصل کرلے گی۔

    ستارہ شرمین عبید چنائے (ایس او سی) فلمز، وادی اینی میشنز اور اے آر وائی فلمز کے اشتراک سے پیش کی جارہی ہے۔ شرمین عبید چنائے، سلمان اقبال اور جرجیس سیجا فلم کے پروڈیوسرز ہیں جبکہ اینی میشن ڈائریکٹر کامران خان ہیں۔

    اینی میشن فلم ستارہ دو بہنوں پری اور مہر کی کہانی ہے۔ فلم میں 70 کی دہائی میں لاہور کے مناظر دکھائے گئے ہیں جہاں یہ دونوں بہنیں اپنے چھوٹے سے گھر میں پڑھتی لکھتی اور کھیلتی دکھائی دیتی ہیں۔

    یہ دونوں بہنیں بڑی ہو کر پائلٹ بننا چاہتی ہیں اور یہ روز اپنی چھت پر کاغذ کے جہاز بنا کر اڑاتی ہیں۔

    ایک روز اچانک پری کے والد اس کے لیے ایک سرخ جوتا لاتے ہیں اور بتاتے ہیں کہ انہوں نے اس کی شادی کا فیصلہ کرلیا ہے۔ 14 سالہ پری سمیت گھر میں کوئی بھی ان کے اس فیصلے سے خوش نہیں۔

    فلم کی کہانی ننھی مہر کی زبانی ہے جو پھر ایک روز اپنی بہن کو زیورات میں لدی پھندی، سرخ جوڑے میں ملبوس دیکھتی ہے، جب اسے پتہ چلتا ہے کہ وہ اب اس گھر سے جارہی ہے تو وہ رونے لگتی ہے۔

    فلم اپنے دیکھنے والوں کے ذہنوں میں یہ سوال چھوڑ دیتی ہے کہ آخر کیوں لڑکیوں کو خواب دیکھنے اور اس کی تکمیل کرنے سے روکا جاتا ہے۔

    افسوسناک بات یہ ہے کہ کئی دہائیوں پہلے کی یہ کہانی آج 21 ویں صدی میں بھی دنیا میں کہیں نہ کہیں، کسی نہ کسی معاشرے میں دہرائی جارہی ہے۔

  • اداکارسید کمال کو مداحوں سے بچھڑے 10 برس بیت گئے

    اداکارسید کمال کو مداحوں سے بچھڑے 10 برس بیت گئے

    کراچی: ڈرامہ اورفلم انڈسٹری کے مقبول ترین اداکار اداکار سید کمال کو مداحوں سے بچھڑے 10 سال بیت گئے، فلم اورٹی وی دونوں کے لیے ان کی یکساں خدمات ہیں۔

    سید کمال 27 اپریل سن 1937ء کو بھارتی شہر میرٹھ میں پیدا ہوئے تھے ۔ انہوں نے فلمی سفر کا آغاز سن 1957ء میں معروف فلم پروڈیوسر شباب کیرانوی کی فلم ٹھنڈی سڑک سے کیا۔

    اداکار کمال نے پردہ سیمیں پراداکاری کے ساتھ ساتھ بطور فلم ساز و ہدایت کاربھی کئی مشہور فلمیں بنائیں۔ وہ مزاحیہ، المیہ اور رومانوی ہر قسم کے کرداروں میں جان ڈال دیتے تھے، انہیں بھارتی اداکارراج کپور سے مشابہت کی بناء پر پاکستانی راج کپور بھی کہا جاتا تھا۔

    کمال نے اپنے فنی کیرئیر کے دوران لگ بھگ 200 فلموں میں کردار نگاری کی۔ ان کے فلمی کیرئیر میں فلم بہن بھائی، روڈ ٹو سوات، گلفروش، آشیانہ، دل نے تجھے مان لیا، گھر داما د اور دیگر فلمیں شامل ہیں۔

    انھیں ٹیلی وڑن پر کما ل شو کے نام سے بھی کافی شہرت ملی۔ اپنے کیریئر کے دوران اداکار کمال نے بہترین کارکردگی پر بے شمار فلمی ایوارڈز حاصل کیے جبکہ ایک پنجابی زبان کی فلم پر بیک وقت بہترین فلم ساز، ہدایت کار اور اداکار کا ایوارڈ حاصل کیا۔

    لیجنڈ اداکار یکم اکتوبرسن 2009ء کو حرکتِ قلب بند جانے کے باعث اس جہان فانی سے کوچ کرگئے تھے، فنون لطیفہ سے وابستہ ان کے ہم عصر اداکاروں کے مطابق سید کمال کی وفات سے پاکستانی فلمی صنعت کے فن کا ایک باب بند ہوگیا، ان کی گراں قدرخدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔

  • دوبارہ پھر سے: بار بار دیکھی جانے والی فلم

    دوبارہ پھر سے: بار بار دیکھی جانے والی فلم

    کراچی: اے آر وائی فلمز کے زیر اہتمام بننے والی فلم ’دوبارہ پھر سے‘ کا کراچی میں شاندار پریمیئر منعقد کیا گیا۔ پریمیئر میں فلم کی کاسٹ سمیت متعدد فنکاروں نے شرکت کی۔

    کراچی کے ایک سینما میں منعقد ہونے والے دوبارہ پھر سے کے پریمیئر میں مختلف فنکاروں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ فنکاروں نے پاکستانی فلم انڈسٹری کی بحالی کے لیے اے آر وائی کی کوششوں کو سراہا۔

    2

    3

    8

    10

    11

    12

    13

    14

    15

    16

    17

    18

    6

    1

    5

    4

    7

    فلم کی ہدایت کاری کے فرائض جیکسن ہائیٹس اور رام چند پاکستانی جیسے منفرد پروجیکٹس کی ہدایت کار مہرین جبار نے ادا کیے ہیں۔

    :ریویو

    فلم کا آغاز حماد (عدیل حسین) سے ہوتا ہے جو ایک فیری پر ایک اجنبی لڑکی (حریم فاروق) کو دیکھ کر اس سے متاثر ہوجاتا ہے۔

    اسی روز اس کے دوست ثمر (صنم سعید) اور واسع (علی کاظمی) اسے اپنے گھر پارٹی میں مدعو کرتے ہیں جہاں ثمر اسے اپنی دوست نتاشا (طوبیٰ صدیقی) سے ملواتی ہے۔ یہیں حماد کو وہ اجنبی لڑکی یعنی زینب بھی نظر آجاتی ہے اور ان کے درمیان شناسائی کا آغاز ہوتا ہے۔

    زینب شادی شدہ ہوتی ہے اور اس کا شوہر (شاذ خان) اپنے باپ کی بے اعتنائی کا شکار ایک بد مزاج شخص ہوتا ہے۔ دونوں اس شادی سے خوش نہیں ہوتے اور فلم میں بہت جلدی ان کی علیحدگی دکھا دی گئی ہے تاہم اپنے بیٹے کے لیے وہ وقتاً فوقتاً ملاقات پر مجبور ہوتے ہیں جس کا اختتام ہر بار بدمزگی پر ہوتا ہے۔

    دوسری طرف حماد زینب کو پسند کرنے لگتا ہے اور اس کے لیے وہ نتاشا سے بھی اپنا تعلق ختم کردیتا ہے، لیکن ان دونوں یعنی حماد اور زینب کا ملنا اتنا آسان نہیں ہے اور یہی مشکل پوری فلم پر محیط ہے۔

    فلم میں تمام کرداروں نے بہترین اداکاری کا مظاہرہ کیا ہے۔ حریم فاروق پاکستانی انڈسٹری کی ابھرتی ہوئی اداکارہ ہیں جو مختلف ڈراموں میں بھی اپنی اداکاری کے جوہر دکھا چکی ہیں۔

    9

    صنم سعید کی اداکاری میں بھی کوئی کلام نہیں، ان کے ڈرامے نہ صرف پاکستان بلکہ بھارت میں بھی بے حد پسند کیے گئے۔

    اسی طرح علی کاظمی اور عدیل حسین نے بھی شاندار اداکاری کا مظاہرہ کیا اور یہ فلم ان کے کیریئر کو بلندی پر پہنچانے کا ذریعہ ثابت ہوگی۔

    فلم کا بہترین حصہ اس کی موسیقی ہے جو شیراز اپل نے ترتیب دی ہے۔ فلم میں بھارتی گلوکارہ ریکھا بھردواج کی آواز میں گایا ہوا گانا بھی شامل ہے۔

    فلم دوبارہ پھر سے مجموعی طور پر پاکستانی فلم انڈسٹری کا ایک بہترین اضافہ ہے۔ فلم کو 25 نومبر کو ریلیز کردیا جائے گا۔

  • ‘ایک کمزور نظر آنے والی عورت مضبوط ہوسکتی ہے’

    ‘ایک کمزور نظر آنے والی عورت مضبوط ہوسکتی ہے’

    پاکستانی فلم ’جانان‘ کے کو پروڈیوسرز میں سے ایک ریحام خان کافی عرصہ بعد منظر عام پر آئی ہیں اور انہوں نے فلم ’جانان‘ کے مرکزی کرداروں کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

    اے آر وائی فلمز، آئی آر کے فلمز اور ایم ایچ پروڈکشن کے اشتراک سے بننے والی فلم ’جانان‘ پاکستانی فلم انڈسٹری کی اب تک کی کامیاب ترین اور ریکارڈ بزنس کرنے والی فلم ثابت ہوئی۔

    فلم میں خیبر پختونخوا کے روایتی رسم و رواج اور ثقافت میں پنپنے والی محبت کو پیش کیا گیا ہے۔ فلم کے ہدایت کار اظفر جعفری اور پروڈیوسرز حریم فاروق، منیر حسین اور عمران رضا کاظمی ہیں۔

    janaan

    فلم کے پروڈیوسرز میں سے ایک نام ریحام خان کا بھی ہے جنہوں نے اس فلم کی کاسٹ کا انتخاب کیا، تاہم فلم کی شوٹنگ شروع ہونے کے بعد وہ اپنی دیگر مصروفیات کی وجہ سے پس منظر میں چلی گئیں۔

    حال ہی میں دیے جانے والے ایک انٹرویو میں انہوں نے فلم کی کاسٹنگ کے بارے میں اپنے تاثرات کا اظہار کیا۔ فلم کے مرکزی کرداروں میں ارمینہ رانا خان، علی رحمان اور بلال اشرف شامل ہیں۔

    reham

    ریحام خان نے ارمینہ خان کو مرکزی کردار میں لینے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ اس کردار کے لیے ایک نازک اور کم عمر دکھنے والی لڑکی کی ضرورت تھی۔ ارمینہ کا لہجہ بیرون ملک رہنے کی وجہ سے غیر ملکیوں جیسا ہے تاہم وہ اردو بہت اچھی بولتی ہیں اور یہی اس کردار کا تقاضا تھا۔

    ریحام نے بتایاِ ’میں دکھانا چاہتی تھی کہ بظاہر ایک نازک اور کمزور دکھنے والی لڑکی وقت پڑنے پر بہت مضبوط بن سکتی ہے۔ یہ عورت کی شخصیت کی ایک خاصیت ہے اور میں اسی کو پردہ اسکرین پر پیش کرنا چاہتی تھی‘۔

    armeena-2

    ارمینہ رانا نئی نسل کے فنکاروں میں ایک باصلاحیت فنکارہ ہیں اور بہت جلد وہ ایک ہالی ووڈ فلم میں بھی جلوہ گر ہونے جارہی ہیں۔ ’دی ایشی لیس پروپوزل‘ نامی اس فلم میں ارمینہ خان ایک نئے روپ میں روبوٹ کا کردار ادا کرتی نظر آئیں گی۔

    یہ فلم کمپیوٹر اصطلاح میں مصنوعی ذہانت کے نقصانات پر بنائی گئی ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ روبوٹ کی سوچنے سمجھنے کی طاقت انسانوں کے لیے کتنی نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے۔

  • فلم ’دوبارہ پھر سے‘ کی ٹیم مختلف چیلنجز سے نبرد آزما

    فلم ’دوبارہ پھر سے‘ کی ٹیم مختلف چیلنجز سے نبرد آزما

    اے آر وائی فلمز کے زیر اہتمام بننے والی فلم ’دوبارہ پھر سے‘ کی ٹیم آج کل اپنے مداحوں کی جانب سے دیے گئے چیلنجز کو پورا کر رہی ہے۔ یہ چیلنجز فلم کی تشہیری مہم کے لیے ’ٹرتھ اور ڈیئر‘ کا حصہ ہیں جس میں مداح ان سے مختلف سوالات پوچھ رہے ہیں یا انہیں کوئی ٹاسک دے رہے ہیں۔

    کراچی کے ایک شاپنگ مال میں اس وقت دلچسپ صورتحال پیش آئی جب فلم کے مرکزی کرداروں میں سے ایک صنم سعید نے مرکزی دروازے پر کھڑے ہوکر آنے والے افراد کو سلام کرنا شروع کردیا۔

    یہ ٹاسک دراصل ان کے مداح اور پاکستانی نژاد امریکی گلوکار شاذ خان کی جانب سے دیا گیا ہے جس کے تحت انہیں گارڈ کے ساتھ کھڑے ہو کر اندر آنے والے افراد کو سلام کرنا ہے۔

    اسی طرح ماڈل نادیہ حسین نے پوری ٹیم کو گینگنم اسٹائل میں ڈانس کرنے کا ٹاسک دیا جسے ٹیم نے بخوبی پورا کیا۔

    فلم کے مرکزی کرداروں میں شامل حریم فاروق نے اپنے ساتھی اداکار علی کاظمی کو فلم ’لاہور سے آگے‘ کے گانے ’قلاباز دل‘ پر ڈانس کرنے کا ٹاسک دیا۔

    عدیل حسین کو بغیر پانی کے سبز مرچیں کھانے کا ٹاسک دیا گیا جو انہوں نے ہزار دقت کے ساتھ پورا کر ہی لیا۔

    اداکارہ طوبیٰ صدیقی نے ایک مداح کی جانب سے دیے گئے آئس بکٹ چیلنج کو پورا کیا۔

    رومانس، ڈرامہ اور کامیڈی کے عناصر پر مشتمل فلم ’دوبارہ پھر سے‘ 25 نومبر کو سینما گھروں میں نمائش کے لیے پیش کردی جائے گی۔