Tag: پاکستانی فلمساز

  • فلمیں جو لولی وڈ کی شاہ کار، سنیما کی تاریخ میں یادگار ٹھہریں

    فلمیں جو لولی وڈ کی شاہ کار، سنیما کی تاریخ میں یادگار ٹھہریں

    یہ حقیقت ہے کہ پاکستان کی فلم نگری اور سنیما کے شائقین پچھلی دہائیوں کے دوران موضوع اور عکس بندی کے اعتبار سے معیاری فلموں سے محروم رہے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ہمارے یہاں بھی اکثریت، خاص طور پر نوجوان ہالی وڈ اور ہندی فلمیں‌ دیکھنا پسند کرتے ہیں۔ تاہم ماضی میں پاکستان میں بڑے پردے پر کئی ایسی فلمیں‌ پیش کی گئی‌ ہیں‌ جو ہر لحاظ سے کام یاب اور یادگار تھیں۔

    آج ہم ان چند اردو فلموں کا تذکرہ کررہے ہیں جنھیں اب بھی اپنے موضوع، جان دار اسکرپٹ اور عمدہ مکالموں کے ساتھ اداکاروں کی شان دار پرفارمنس، موسیقی اور گلوکاری کے لحاظ سے منفرد اور قابلِ ذکر مانا جاتا ہے۔

    اس ضمن میں "کوئل” کو سرفہرست رکھا جائے تو خواجہ خورشید انور کی سحر انگیز موسیقی، مسعود پرویز کی شان دار اداکاری اور ملکہ ترنم نور جہاں کی گلوکاری نے اس فلم کو زبردست اور کام یاب بنایا۔

    میڈم نور جہاں نے اس فلم میں ایک کردار بھی نبھایا تھا، ان کے علاوہ اسلم پرویز، علاﺅالدین، اداکار نذر اور نیلو کی شان دار پرفارمنس آج بھی دیکھنے والوں کو یاد ہے۔

    1956 میں فلم "انتظار” ریلیز ہوئی جسے لالی وڈ کی کام یاب ترین فلم کہا جاتا ہے۔ اس فلم کی موسیقی خواجہ خورشید انور نے ترتیب دی تھی اور گیت قتیل شفائی نے لکھے تھے۔ فلم کے ہدایت کار مسعود پرویز تھے۔

    کہتے ہیں اس فلم کی فوٹو گرافی کمال کی تھی اور اس میں نور جہاں، سنتوش کمار، آشا پوسلے اور غلام محمد نے اپنی اداکاری سے شائقین کے دل موہ لیے۔

    فلم بینوں کو سنتوش کمار کا ڈبل رول بہت پسند آیا اور انتظار نے گولڈن جوبلی مکمل کی۔ اعلیٰ درجے کی شاعری اور شان دار موسیقی کے ساتھ جان دار اداکاری کی وجہ سے پڑوسی ملک میں‌ بھی اس فلم کا خوب چرچا ہوا۔

    1966 کی فلم "ارمان” پاکستان کی پہلی پلاٹینم جوبلی فلم ہے۔ وحید مراد اس کے فلم ساز اور ہدایت کار پرویز ملک تھے۔ اسے پاکستان بھر میں‌ سنیما بینوں نے پسند کیا اور اس فلم نے زبردست بزنس کیا۔

    اس فلم کے گیت مسرور انور نے لکھے تھے جب کہ نام ور موسیقار سہیل رانا نے اس دھنیں‌ ترتیب دی تھیں۔ اداکارہ زیبا کے علاوہ فلم میں وحید مراد، نرالا اور ترنم نے اداکاری کے جوہر دکھائے اور شائقین کو متوجہ کیا۔

    یہ رومانوی فلم تھی جس کے بعد وحید مراد کو ”شہنشاہ رومانس“ کہا جانے لگا۔ یہ لالی وڈ کی بہترین فلموں میں سے ایک ثابت ہوئی۔

    اسی طرح آئینہ، زرقا اور امراؤ جان ادا نے شائقین ہی کے دل نہیں‌ جیتے بلکہ بزنس کے اعتبار سے بھی شان دار ثابت ہوئیں اور ان فلموں‌ میں کام کرنے والے اداکاروں نے ملک بھر میں نام کمایا۔

  • شرمین عبید چنائے نے ایک اور عالمی ایوارڈ جیت لیا

    شرمین عبید چنائے نے ایک اور عالمی ایوارڈ جیت لیا

    نیویارک: آسکر ایوارڈ یافتہ پاکستانی فلم میکر شرمین عبید چنائے نے ٹالبرگ فاؤنڈیشن کی طرف سے ایلیاسن گلوبل لیڈر شپ ایوارڈ برائے 2018 جیت لیا۔

    تفصیلات کے مطابق شرمین عبید چنائے پہلی پاکستانی خاتون ہیں جنھوں نے ایلیاسن گلوبل لیڈر شپ ایوارڈ اپنے نام کر لیا ہے، یہ ایوارڈ انھیں فلم سازی کے ذریعے سماجی مسائل کو بہترین طریقے سے اجاگر کرنے پر دیا گیا۔

    ججز کے مطابق شرمین عبید کو ان کی بڑھتی ہوئی مستحکم اور مؤثر لیڈر شپ پر ایوارڈ کے لیے چنا گیا جو نہ صرف دماغوں کو تبدیل کرنے کا باعث بنی بلکہ ایسے حقائق سامنے لائی جن کے نتائج اکیسویں صدی میں نا قابلِ قبول ہونے چاہیئں۔

    شرمین عبید نے کہا ’مجھے یہ ایوارڈ ایک ایسے موقع پر ملا ہے جب سماج کے سامنے آئینہ لے کر کھڑی ہوں، جو بہت بڑی قیمت چکا رہا ہے، میرے ساتھی دنیا بھر میں سچ کی پاداش میں جیلوں میں ڈالے اور قتل کیے جا رہے ہیں۔‘


    یہ بھی پڑھیں:  شرمین عبید چنائے کی آسکرایوارڈیافتہ فلم ’اے گرل ان دا ریور‘ نے ایمی ایوارڈ جیت لیا


    انھوں نے کہا کہ ہمیں مسلسل اپنا کام جاری رکھنے کا حوصلہ درکار ہے، میں مشکل مسائل پر اپنا کام جاری رکھوں گی، اس امید پر کہ جو مکالمہ پیدا ہوگا وہ دنیا کو بدل دے گا۔

    شرمین عبید کا کہنا تھا کہ ایلیاسن گلوبل لیڈر شپ ایوارڈ جین ایلیاسن کے اعزاز میں شروع کیا گیا ہے جو اپنے وقت کے سب سے قابل عالمی سفارت کاروں میں سے ایک ہیں۔

    یاد رہے کہ فلموں کے ذریعے سماجی مسائل کو نمایاں کرنے والی فلم ساز شرمین عبید چنائے متعدد ایوارڈ یافتہ فلمیں بنا چکی ہیں، جن میں سیونگ فیس، آ جرنی آف تھاؤزینٹ مائلز: پیس کیپرز، اور آ گرل اِن دا ریور: دی پرائس آف فارگیونس شامل ہیں۔

  • پاکستانی فلمساز شہزاداحمد حمید نے اسپین کا پرنس آف آسٹریس ایوارڈ جیت لیا

    پاکستانی فلمساز شہزاداحمد حمید نے اسپین کا پرنس آف آسٹریس ایوارڈ جیت لیا

    اسپین :پاکستانی فلمساز شہزاد احمد حمید کی ڈاکیومینٹری فلم نے اسپین کاپرنس آف آسٹریس ایوارڈ جیت لیا، شہزاد اسپین میں نوبل پرائز جتنی اہمیت کا یہ ایوارڈ جیتنے والے پہلے پاکستانی ہیں۔

    پاکستانی کسی سے کم نہیں۔، فلمساز شہزاد حمید احمد نے اسپین میں پاکستان کا نام روشن کیا جہاں انہیں پرنس آف آسٹریس ایوارڈ سے نوازا گیا، یہ پہلے پاکستانی ہیں جنہیں یہ ایوارڈ ملا ہے۔

    یہ ایوارڈ اسپین میں نوبل پرائز کے برابر ہے، جو نیلسن مینڈیلا کو انیس سو بانوے میں دیا گیا تھا، شہزاد حمید احمد کو یہ ایوارڈ ڈاکیو مینٹری فلم ” دا پاکستان فور” بنانے پر ملا ہے۔

     پاکستانی خواتین دنیا بھر میں اپنے ہنر سے دوسروں میں ممتاز ہیں اور ان کی یہی مشکلات داستان بن جاتی ہے، چار پاکستانی خواتین کی کامیابی پر بننے والی اس فلم نے ججز کو اتنا متاثر کیا کہ ایوارڈ کا حقدار قرار پائی، یہ ایوارڈ اسپین کے کنگ فلپ ژان کے ہاتھوں سے ملا۔