Tag: پاکستانی فنکار

  • بھارت جاکر وہاں کے اداکاروں کو کام اور معاوضہ دینے والا پاکستانی فنکار کون ہے؟

    بھارت جاکر وہاں کے اداکاروں کو کام اور معاوضہ دینے والا پاکستانی فنکار کون ہے؟

    پاکستان کا ایک فنکار ایسا بھی ہے جو بھارت کام لینے نہیں گیا بلکہ وہاں کے اداکاروں کو کام اور معاوضہ دینے جاچکا ہے۔

    مشہور و معروف پاکستانی گلوکار وارث بیگ نے ایک حالیہ انٹرویو کے دوران انکشاف کیا ہے کہ وہ بھارت گئے اور وہاں جاکر وہاں کے فنکاروں ک کو کام دیا اور اس کے لیے انھیں ادائیگی بھی کی، انھوں نے بھارت جاکر دو ویڈیوز بنائی تھیں۔

    حالیہ انٹروی کے دوران بھارت سے ہونے والی آفر کے سوال پر پاکستانی گلوکار وارث بیگ نے بتایا کہ انھوں نے بھارت جاکر ملائیکا اروڑا اور امریتا اروڑا کے ساتھ 2 ویڈیوز بنائیں،

    وارث بیگ کا کہنا تھا کہ ہمارے یہاں سے لوگ بھارت کام لینے جاتے ہیں لیکن میں نے بھارت جاکر بھارتیوں کو کام دیا اور اس کا معاوضہ دیا، یہ اس وقت کی بات ہے کہ جب پاکستانیوں کیلئے بھارت جانا آسان نہیں تھا۔

    انھوں نے بتایا کہ بھارت کا ویزا ملنا اس وقت بہت مشکل تھا لیکن میں نے سوچ لیا تھا کہ پاکستان میں اتنا نام کمانے کے بعد مجھے زیب نہیں دیتا کہ میں بھارت جاکر ان سے کام اور معاوضہ مانگوں۔

    ملائیکا اور امریتا کے ساتھ میوزک ویڈیوز کے تجربے کے حوالے سے گلوکار وارث نے بتایا کہ بھارت میں لوگ وقت پر آجاتے ہیں اور وقت ختم ہونے پر جانے کیلئے اٹھ کھڑے ہوتے ہیں، وہاں پروفیشنلزم زیادہ پایا جاتا ہے۔

  • بابائے فطرت استاد اللہ بخش کی برسی

    بابائے فطرت استاد اللہ بخش کی برسی

    استاد اللہ بخش کو بابائے فطرت اور ثقافتی مصوّر بھی کہا جاتا ہے۔ پاکستان کے اس نام وَر مصوّر کی زندگی کے اوراق 1978ء میں آج ہی کے دن بے رنگ ہوگئے تھے۔

    استاد اللہ بخش کو ماڈرن لینڈ اسکیپ اور تشبیہی نقّاشی (Figurative painting) کا ماہر جانا جاتا ہے۔ وہ انتہائی باصلاحیت تھے اور فنِ مصوّری میں مہارت و کمال ان کی توجہ، دل چسپی اور ریاضت و مشق کا نتیجہ تھا۔ البتہ مصوّری میں بنیادی تعلیم منی ایچر پینٹنگ کے ماہر استاد عبد اللہ سے حاصل کی تھی۔

    ابتدائی عمر میں انھوں نے تشہیری بورڈ پینٹ کرنے کا کام کیا تھا اور بعد میں بمبئی، کلکتہ میں مختلف اداروں سے وابستہ رہے اور پینٹنگ اور سینری بنانے کا کام کرتے رہے۔ اس طرح انھوں نے رنگوں اور برش کو سمجھا اور تجربہ حاصل کیا۔ لاہور لوٹنے پر ایک اخبار میں کمرشل آرٹسٹ کے طور پر کام کرنا شروع کردیا اور پھر ایک مصوّر کی حیثیت سے پنجاب کی دیہاتی زندگی اور ثقافت کو کینوس پر اتارنے کا وہ سلسلہ شروع کیا جس نے انھیں دنیا بھر میں شہرت دی۔

    انھوں نے پنجاب کی رومانی داستانوں کے لافانی کرداروں ہیر رانجھا، سوہنی مہینوال اور مرزا صاحباں کو اپنے مصوّرانہ تخیل سے چار چاند لگا دیے۔

    استاد اللہ بخش وزیر آباد میں 1895ء میں پیدا ہوئے تھے۔ استاد اللہ بخش کے والد کرم دین محکمہ ریلوے کی ورک شاپ میں رنگ ساز تھے اور ریل گاڑیوں پر رنگ کیا کرتے تھے، اور اس طرح وہ شروع ہی سے رنگ اور برش سے واقف تھے۔ وہ قدرتی مناظر اور دیہات کے سادہ اور روایتی ماحول میں‌ پلے بڑھے جس کی کشش نے انھیں فن کار بنا دیا۔

    وہ آبی، روغنی ، ٹیمپرا اور پوسٹر رنگوں کے علاوہ چاک وغیرہ میں بھی بڑی مہارت سے کام کرتے تھے۔ پنجاب کے دیہات کی روزمرّہ زندگی کی تصویر کشی کے علاوہ انھوں نے زرخیز میدانی علاقوں اور وہاں کی لوک داستانوں کو اپنے فن میں پیش کیا۔ ان کی حقیقت سے قریب تر پینٹنگز رنگوں، زندگی اور جیتے جاگتے لوگوں سے بھرپور تھیں، جس نے دیکھنے والوں کو بہت متاثر کیا۔

    1919ء میں انھیں شملہ فائن آرٹس سوسائٹی کی جانب سے انعام سے نوازا گیا تھا اور اخبارات نے انھیں بمبئی کا ماسٹر پینٹر کہا، مگر اس حوصلہ افزائی کے باوجود وہ سب کچھ چھوڑ کر لاہور واپس آگئے۔ وہ سیلانی طبیعت کے سبب کسی ایک جگہ جم کر کام نہیں کر پائے۔ 1924ء میں مہاراجہ جموں کشمیر نے انھیں کورٹ پینٹر کی ملازمت کی پیشکش کی، جہاں وہ تقریباً 1938ء تک خدمات انجام دیتے رہے۔ اس عرصے میں انھوں نے بہت سی تصاویر بنائیں اور 1928ء میں ممبئی میں ہونے والی تصویری نمائش میں ان کے ایک شاہ کار کو اوّل انعام دیا گیا۔ لوگ ان کے فن پاروں سے بہت متاثرہوئے اور ان کا کام مشہور مصوّروں میں زیرِ بحث آیا۔

    استاد اللہ بخش کے لاہور میوزیم میں کئی فن پارے رکھے گئے ہیں جو شائقین کی توجہ کا مرکز بنتے ہیں۔

    استاد اللہ بخش کو حکومت پاکستان کی طرف سے ’تمغہ حسن کارکردگی‘ سے نوازا گیا تھا۔

  • معروف سارنگی نواز استاد حامد حسین خان کی برسی

    معروف سارنگی نواز استاد حامد حسین خان کی برسی

    انسانی آواز سے قریب ترین سمجھی جانے والی سارنگی وہ ساز ہے جس پر روایتی دھنوں میں عوامی شاعری سنانے والے کئی فن کاروں نے ہندوستان بھر میں‌ نام پیدا کیا اور اب یہ ساز اور اس کے ماہر ماضی کی خوب صورت یاد بن کر رہ گئے ہیں۔ سارنگی ایک کمان سے بجنے والا اور چھوٹی گردن کا تانتل ساز ہے جو ہندوستانی کلاسیکی سنگیت کا خوب صورت حصّہ رہا ہے۔

    آج استاد حامد حسین خان کی برسی ہے جن کا شمار پاکستان کے معروف سارنگی نوازوں میں‌ ہوتا ہے۔ وہ 2 نومبر 1980ء کو کراچی میں وفات پاگئے تھے۔

    مراد آباد سے تعلق رکھنے والے استاد حامد حسین خان 1905ء میں پیدا ہوئے۔ ان کے آبا و اجداد عرصہ دراز سے ریاست رام پور میں دربار سے وابستہ تھے اور موسیقی کے حوالے سے ان کا مشہور رہا ہے۔

    استاد حامد حسین خان نے موسیقی کی تعلیم اپنے نانا استاد حیدر بخش خان اور اپنے والد استاد عابد حسین خان سے حاصل کی جب کہ سارنگی کی تربیت اپنے ماموں استاد علی جان خان سے لی۔

    استاد حامد حسین خان آل انڈیا ریڈیو اور ریڈیو پاکستان سے وابستہ رہے۔ انھیں‌ اس ساز پر مکمل مہارت حاصل تھی۔ وہ نہایت عمدہ سارنگی بجاتے اور مہارت سے دوسرے فن کاروں کی سنگت کرتے تھے۔

    استاد حامد حسین خان نے ہندوستان کے علاوہ بیرون ملک بھی اپنے فن کا مظاہرہ کیا اور داد و تحسین سمیٹی۔

  • تھائی لینڈ میں پھنسے پاکستان فن کار وطن واپسی کے منتظر

    تھائی لینڈ میں پھنسے پاکستان فن کار وطن واپسی کے منتظر

    لاہور: فلم کی شوٹنگ کے لیے تھائی لینڈ جانے والی پاکستانی فن کاروں کی ٹیم کرونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورت حال کے باعث تھائی لینڈ میں پھنس گئی ہے، جنھیں وطن واپس لانے کے لیے وزیر توانائی پنجاب متحرک ہو گئے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیر توانائی پنجاب اختر ملک تھائی لینڈ میں پھنسے پاکستانی فن کاروں کی واپسی کے لیے متحرک ہو گئے ہیں، ڈاکٹر اختر ملک نے اس سلسلے میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے رابطہ کر کے انھیں معاملے سے آگاہ کیا۔

    اختر ملک کا کہنا تھا کہ وزیر خارجہ نے فن کاروں کی جلد وطن واپسی کی یقین دہانی کرائی ہے، پاکستانی سفارت خانہ فن کاروں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے، ہمارے آرٹسٹ ملک کا سرمایہ ہیں، وہ جلد گھروں کو لوٹ آئیں گے۔

    خیال رہے کہ یہ فن کار گزشتہ ماہ فلم عشرت میڈ اِن چائنا کی شوٹنگ کے لیے تھائی لینڈ گئے تھے، بتایا جا رہا ہے کہ تقریباً 21 کریو ممبرز تھائی لینڈ کے ایک مقامی ہوٹل میں پھنسے ہیں، ان فن کاروں میں شمعون عباسی، سارہ لورین، صنم سعید اور ڈائریکٹر محب مرزا بھی شامل ہیں۔

    اداکار شمعون عباسی نے اس سلسلے تھائی لینڈ سے ایک ویڈیو پیغام بھی جاری کیا جس میں انھوں نے حکومت پاکستان سے اپیل کہ ان کی وطن واپسی کے سلسلے میں اقدامات کیے جائیں، شمعون کا کہنا تھا کہ وہ کریو کے ساتھ اس وقت تھائی لینڈ پہنچے تھے جب کرونا وائرس کی وبا کو عالمی وبا قرار نہیں دیا گیا تھا۔

    خیال رہے کہ تھائی لینڈ میں کرونا وائرس کی وبا اس طرح نہیں پھیلی جس طرح یورپ اور امریکا میں اس نے تباہی مچائی ہے، اب تک تھائی لینڈ میں کرونا وائرس کے 1,978 کیسز سامنے آ چکے ہیں جب کہ وائرس سے ہونے والی اموات کی تعداد 19 ہے۔

  • پاکستانی فنکاروں پرپابندی سے بھارت اپنا بھیانک چہرہ دکھا رہا ہے، دیا مرزا

    پاکستانی فنکاروں پرپابندی سے بھارت اپنا بھیانک چہرہ دکھا رہا ہے، دیا مرزا

    ممبئی: بالی ووڈ اداکارہ دیا مرزا بھارتی حکومت کی جانب سے پاکستانی فنکاروں پرپابندی کے خلاف پھٹ پڑیں۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی حکومت کی جانب سے پاکستانی فنکاروں پر پابندی کو کئی ماہ بیت گئے اور اب بھارتی اداکار کھل کراس پابندی کے خلاف آواز اٹھانے لگے ہیں۔

    اداکارہ دیا مرزا نے اپنی نئی ویب سیریز ”کافر“ کی لانچنگ تقریب کے دوران پاکستانی فنکاروں پرلگائی جانے والی پابندی کے خلاف آواز اٹھائی ہے اوراس پابندی کو دونوں ممالک کے لیے نقصان دہ قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ اس پابندی سے ہم دنیا کو یہ بتارہے ہیں کہ بھارت کتنا خوفناک ہے۔

    دیا مرزا نے پاکستانی فنکاروں پر پابندی لگانے پر بھارت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ فن ہمیشہ خوف کے ہاتھوں متاثرہوتا ہے اوراسے خوف سے نقصان پہنچتا ہے لیکن خوف ہی کی وجہ سے آرٹ دوبارہ متحد وتوانا ہوتی ہے۔

    بھارتی اداکارہ نے کہا کہ مجھے یقین ہے ہم پر تھوپے گئے تعصبات صرف ہمیں ہی اپنے ہمسایوں سے دور نہیں کریں گے بلکہ ہمارے ہمسایوں کو بھی ہم سے دور کردیں گے۔

    دیا مرزا نے کہا کہ ہم نے خود کو رابطے اور تبادلے کے موقع سے محروم کردیا ہے، ہم دنیا کو صرف یہ دکھا رہے ہیں کہ ہم کتنے بھیانک ہیں۔

    واضح رہے کہ دیا مرزا اپنی نئی ویب سیریز”کافر“ میں ایک پاکستانی خاتون کا کردار ادا کررہی ہیں جسے اس کے بچے کے ساتھ قیدی بنا لیا جاتا ہے تاہم اس قید سے رہائی حاصل کرنے میں ایک صحافی ان کی مدد کرتا ہے۔

  • دیا مرزا کا نفرت کو فروغ دینے والی حب الوطنی سے انکار

    دیا مرزا کا نفرت کو فروغ دینے والی حب الوطنی سے انکار

    ممبئی: ایک ایسے وقت میں جب پاکستان اور بھارت جنگ کے دہانے پر کھڑے ہیں، اور بھارتی فنکار پاکستان مخالفت میں اندھے ہو کر نفرت انگیز بیانات دے رہے ہیں، بالی ووڈ اداکارہ دیا مرزا نے نہایت ہوش مندانہ اور منطقی بیان دیا ہے۔

    سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹوئٹ میں دیا مرزا نے کہا، ’وہ حب الوطنی جو نفرت کو فروغ دے، ہرگز حب الوطنی نہیں۔ متحد ہونے میں ہی ہمارا عروج ہے اور غیر متحد ہو کر ہم زوال پذیر ہوجائیں گے‘۔

    انہوں نے سیاستدانوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا، ’سیاستدان معاشرے کی خدمت کرنے کے بجائے اپنی مطلق العنانی قائم کرنے میں مصروف ہیں‘۔

    دیا مرزا بالی ووڈ کی پہلی اداکارہ نہیں جو امن کی حمایت میں بیان دے چکی ہیں۔ اس سے قبل بھارتی گلوکار سونو نگم بھی اپنے ایک ٹوئٹ میں امن قائم ہونے کی خواہش کا اظہار کرتے دکھائی دیے۔

    دوسری جانب بھارتی اداکار سلمان خان، کرن جوہر، اوم پوری اور سیف علی خان پاکستانی فنکاروں پر پابندی کے فیصلہ کی کھلے عام مخالفت کر چکے ہیں جس کی پاداش میں انہیں ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے دھمکیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ معروف اداکار اوم پوری پر غداری کا مقدمہ بھی درج کروا دیا گیا جس کے بعد انہوں نے اپنے بیان پر معذرت کر کے اپنی جان چھڑائی۔

    البتہ بالی ووڈ سے تعلق رکھنے والے افراد کی اکثریت پاکستانی فنکاروں پر پابندی اور پاکستان سے محاذ آرائی کے حق میں ہے جس کا اظہار وہ اپنے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر کرتے رہتے ہیں۔

    حال ہی میں اجے دیوگن نے بھی پاکستانی فنکاروں کے ساتھ کام نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا، ’بھارتی فنکاروں کو پاکستانی فنکاروں کی حب الوطنی سے سبق سیکھنا چاہیئے۔ وہ پیسہ بالی ووڈ سے کما رہے ہیں لیکن اپنے ملک کے ساتھ وفا دار ہیں‘۔

  • ‘پاکستانی فنکاروں کی حب الوطنی سے بھارتی سبق سیکھیں’

    ‘پاکستانی فنکاروں کی حب الوطنی سے بھارتی سبق سیکھیں’

    ممبئی: بالی ووڈ اداکار اجے دیوگن نے اس امر پر افسردگی کا اظہار کیا ہے کہ بالی ووڈ سے تعلق رکھنے والے بعض افراد اب بھی پاکستانی فنکاروں کی حمایت کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی فنکار بھارت سے پیسہ کمانے کے باوجود اپنے وطن سے وفادار ہیں اور ہمیں ان سے سبق سیکھنا چاہیئے۔

    حال ہی میں دیے جانے والے ایک انٹرویو میں اجے دیوگن نے بتایا کہ انہوں نے پاکستانی فنکاروں کے ساتھ کام نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    انہوں نے پاکستانی اداکاروں پر پابندی کے فیصلے کو درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان حالیہ کشیدگی کو دیکھتے ہوئے وہ کسی پاکستانی فنکار کے ساتھ کام نہیں کرسکتے۔

    گلزار سے پاک بھارت کشیدگی پر سوال کرنا صحافی کو مہنگا پڑگیا *

    جب ان سے کہا گیا کہ اس موقع پر بھی سلمان خان اور کرن جوہر نے پاکستانی فنکاروں پر پابندی کے فیصلے کی مخالفت کی ہے تو ان کا کہنا تھا، ’یہ ایک افسوسناک بات ہے۔ ہر بھارتی کو اس مشکل موقع پر اپنے وطن سے وفادار رہنا چاہیئے‘۔

    انہوں نے کہا، ’پاکستانی فنکار یہاں سے کام کر کے پیسہ کما رہے ہیں لیکن وہ اپنے وطن کی حمایت میں کھڑے ہیں اور اس سے وفادار ہیں۔ ہمیں ان سے سبق سیکھنا چاہیئے‘۔

    اجے دیوگن کی فلم ’شیوے‘ رواں ماہ دیوالی کے موقع پر کرن جوہر کی فلم’ اے دل ہے مشکل‘ کے ساتھ ریلیز ہونے جا رہی ہے اور فلمی پنڈتوں کو یقین ہے کہ کرن جوہر کی فلم کے آگے اجے دیوگن کی فلم بالکل ناکام ہوجائے گی۔

    اوم پوری نے پاکستان کی حمایت میں بھارتی میڈیا کے چھکے چھڑا دیے *

    اس حوالے سے اجے دیوگن کا کہنا تھا کہ ان کی فلم پاکستان میں بھی ریلیز ہونے جارہی تھی تاہم اب اس کا امکان نہیں، اور وہ اس سے قطعی پریشان نہیں ہیں۔ ’میرے لیے قوم کی حمایت میں کھڑے ہونا زیادہ اہم ہے‘۔

    دوسری جانب اجے دیوگن کی اہلیہ اور معروف اداکارہ کاجل نے بھی اپنے شوہر کے فیصلے کی حمایت کی۔ اپنی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہیں فخر ہے کہ ان کے شوہر نے ایک درست اور غیر سیاسی فیصلہ کیا۔

    حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے موقع پر جب بھارت میں مسلمان اور پاکستان مخالف مہم اپنے عروج پر ہے اور پاکستانی فنکاروں کو پابندیوں اور دھمکیوں کا سامنا ہے، بالی ووڈ سے تعلق رکھنے والے مختلف افراد نے اس موضوع پر مختلف تاثرات کا اظہار کیا۔

    کوئی کھل کر پاکستان کی مخالفت اور پاکستانی اداکاروں پر پابندی کے فیصلے کو درست قرار دے رہا ہے، کوئی اس فعل کو غلط قرار دے کر اس کی مذمت کر رہا ہے۔ کچھ فنکار غیر جانبدار رہتے ہوئے امن کی خواہش اور دہشت گردوں کی مذمت تک محدود ہیں۔

  • بھارتی جارحیت پر خاموشی، اداکار شان پاکستانی فنکاروں سے مایوس

    بھارتی جارحیت پر خاموشی، اداکار شان پاکستانی فنکاروں سے مایوس

    کراچی: پاکستانی فلم انڈسٹری کے معروف اداکار شان نے بھارت کی پاکستان کے خلاف دھمکی اور بیان بازی پر پاکستانی فنکاروں کی جانب سے خاموشی کو شرم ناک قرار دے دیا۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر اداکار اور ہدایت شان کا کہنا تھا کہ ایک ایسے وقت میں جب بھارتی اداکار، فنکار اور عوام بھارتی فوج کے حق میں بول رہے ہیں اور اپنی فوج کا مورال بلند کر رہے ہیں، ایسے میں پاکستانی فن کاروں کی خاموشی شرم ناک ہے۔

    shaan-1

    اداکار شان شاہد نے کہا ہے کہ پاک بھارت کشیدگی کے ماحول میں پاک افواج کو عوام کی جانب سے حوصلے کی ضرورت ہے، ہمیں اپنی فوج کو ہر موقع پر سپورٹ کرنا چاہیئے، تاہم شوبز شخصیات کی خاموشی شرم ناک اقدام ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ افسوس ناک کی بات یہ ہے کہ کچھ فنکاروں کے لیے ان کی بھارت نواز فلم، شہرت اور پیسہ ملکی مفاد اور پیار سے زیادہ ہے، جس کے لیے وہ بھارتی دشمنی مول نہیں لے سکتے، اداکار شان نے پاک افواج کے شہید اور زخمی ہونے والے فوجیوں کو زبردست خراج تحسین بھی پیش کیا۔

    shaan-2

    قبل ازیں بھی اداکار شان نے اداکارہ ماورا حسین کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان کی ٹوئٹس کی ایک تصویر اپنے فیس بک پر شیئر کی تھی جس میں وہ بھارت کی پاکستان مخالف فلم ’فینٹم‘ کی تعریف کرتی نظر آرہی ہیں جس کے جواب میں اداکارہ کا کہنا تھا کہ مجھے شان سے حب الوطنی کے سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں۔


    ماورا حسین پر پابندی عائد کردی جائے؟ شان کا سوال


    یاد رہے کہ جہاں بالی ووڈ اسٹار شاہ رخ خان، اکشے کمار اور دیگر اداکار اپنی حکومت اور فوج کے دفاع پر میدان میں آگئے ہیں، وہی پاکستانی فنکاروں کی خاموشی پر مختلف سماجی طبقوں کی جانب سے شدید تنقید جاری ہے۔

  • سیف علی اور اوم پوری پاکستانی فنکاروں کی حمایت میں بول پڑے

    سیف علی اور اوم پوری پاکستانی فنکاروں کی حمایت میں بول پڑے

    ممبئی: بالی ووڈ کے چھوٹے نواب سیف علی خان بھی پاکستانی فنکاروں کے بھارت میں کام کرنے کے حوالے سے ہندو انتہا پسندوں کے خلاف بول پڑے ہیں،ان کا کہنا ہے کہ بالی ووڈ سرحد پار ٹیلنٹ کے لیے کھلی ہے۔

    سیف علی خان بھی اب ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے پاکستانی فنکاروں کو ملنے والی دھمکیوں کے خلاف سامنے آگئے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ بالی ووڈ سرحد پار ٹیلنٹ کے لیے بھی کھلی ہے جب کہ سرحد پارٹیلنٹ کےلیے کام کی اجازت دینے کا فیصلہ صرف بھارتی حکومت کو کرنا چاہیے۔

    سیف علی خان نے کہا کہ ہم آرٹسٹ ہیں صرف محبت اور امن کی بات کریں گے، پاکستانی فنکار امن کا پیغام دے رہے ہیں جب کہ پاکستانی اداکاروں کے بھارتی فلموں میں کام کرنے سے جو ثقافت دکھتی ہے اسے پروان بھی چڑھنا چاہیئے جب کہ کام کرنے کی اجازت کس کو دینی ہے کس کو نہیں یہ فیصلہ حکومت کو قانون کے تحت کرنا چاہیے۔

    دوسری جانب بالی ووڈ اداکار اوم پوری نے کہا کہ پاکستانی فنکاروں کو بھارت سے نکالنے کا کسی کو حق نہیں ہے، کسی کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ کہے اس کو نکال دو اور اس کو نکال دو،پاکستانی فنکاروں کوبھارت میں کوئی خطرہ نہیں ہے۔

  • پاکستانی فنکاروں کو لات مار کر نکال دینا چاہیے، بھارتی گلوکار ابھیجیت کی ہرزہ سرائی

    پاکستانی فنکاروں کو لات مار کر نکال دینا چاہیے، بھارتی گلوکار ابھیجیت کی ہرزہ سرائی

    ممبئی: اڑی حملے کے بعد جہاں مودی سرکار اور بھارتی میڈیا پاکستان کے خلاف زہر اگلتے تھکتا نظر نہیں آتا وہیں بالی ووڈ کے فن کار بھی پاکستان سے نفرت کے اظہار میں کسی سے پیچھے نہیں۔

    بالی ووڈ گلوکار ابھیجیت بھاٹیہ جو سوشل میڈیا پر اپنے بیانات کے حوالے سے متعدد بار تنازعات کا شکار ہو چکے ہیں جب کہ خاتون صحافی کے خلاف ایک متنازع ٹوئٹ پر موصوف جیل کی ہوا بھی کھا چکے ہیں۔

    اب انہوں نے پاکستانی فنکاروں کے خلاف اپنی روایتی کینہ پروری کا مظاہرہ کرتے ہوئے انہیں بھارت سے نکالنے کا مطالبہ کردیا ہے۔

    گلوکار ابھیجیت نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر نہ صرف پاکستانی اداکاروں کو بھارت سے نکالنے کا مطالبہ کیا وہیں ہدایت کار کرن جوہر، مہیش بھٹ اور بالی ووڈ کے کنگ خان کو بھی پاکستانی اداکاروں کو اپنی فلموں میں کاسٹ کرنے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

    ابھیجیت نے بھارتی ہدایت کاروں کو دشمن قرار دیتے ہوئے انہیں سبق سکھانے کی گیڈر بھبکی بھی دی، انہوں نے کہا کہ پاکستانی فنکاروں کا بائیکاٹ نہیں کرنا چاہئے بلکہ انہیں لات مار کر ملک سے باہرنکال دینا چاہیے جب کہ ہدایت کاروں کو انہیں کام دینے پر اب شرم آنی چاہیے۔