Tag: پاکستانی معیشت

  • ایشیائی ترقیاتی بینک کی پاکستانی معیشت سے متعلق اہم پیش گوئی

    ایشیائی ترقیاتی بینک کی پاکستانی معیشت سے متعلق اہم پیش گوئی

    اسلام آباد : ایشیائی ترقیاتی بینک نے موجوہ مالی سال میں پاکستان کی معاشی شرح نمو 2.5 فیصد رہنے کی پیش گوئی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کے لیے اکنامک آؤٹ لک جاری کر دیا، رپورٹ میں کہا کہ سال 2025 میں پاکستان کی معیشت میں استحکام نظر آیا ہے اور پاکستان کی معاشی ترقی 2.5 فیصد رہے گی۔

    آئی ایم ایف کے قرض پروگرام کی وجہ سے پاکستان میں معاشی استحکام آیا ، مالی سال 2025 میں پاکستان میں مہنگائی کی شرح کم ہوئی۔

    اکنامک آؤٹ لک میں کہا گیا کہ مالی سال 2025 میں پاکستان میں سمندر پار پاکستانیوں کی ترسیلات زر میں اضافہ ہوا، مالی سال 2025 میں پاکستان نے ٹیکس اصلاحات میں بہتر کارکردگی دکھائی۔

    ای ڈی بی کا کہنا تھا کہ مالی سال 2025 میں پاکستان نے توانائی اصلاحات میں بہترین کارکردگی دکھائی، توقع ہے کہ مالی سال 2026 میں پاکستان کی معاشی ترقی تین فیصد تک پہنچے۔

    رپورٹ کے مطابق مالی سال 2025 کے اختتام تک مہنگائی کی شرح چھ فیصد تک رہنے کی توقع ہے اور مالی سال 2026 میں پاکستان میں مہنگائی کی شرح 5.8 فیصد تک رہنے کا امکان ہے۔

    رواں مالی سال ترسیلات زر میں اضافہ، پالیسی ریٹ، مہنگائی میں کمی ریکارڈ ہوگی جبکہ عالمی سطح پر تیل اوراجناس کی قیمتوںمیں استحکام سے مہنگائی کنٹرول کرنے میں مدد ملی۔

    پاکستان میں خطے کے دیگر ممالک کی نسبت خواتین لیبر فورس میں پیچھے ہے، خواتین کی لیبر فورس میں شمولیت کے باعث پیداواری صلاحیت بڑھ سکتی ہے ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ سے خواتین میں سکلز کو بڑھایا جا سکتا ہے، خواتین میں سکلز بڑھنے سے مارکیٹ ڈیمانڈ کیمطابق نوکریاں فراہم کی جا سکتی ہیں۔

  • جنوبی کوریا نے پاکستانی معیشت کی بہتری کی تصدیق کر دی

    جنوبی کوریا نے پاکستانی معیشت کی بہتری کی تصدیق کر دی

    جنوبی کوریا کے سفیر نے پاکستانی معیشت میں بہتری کی تصدیق کر دی ہے اور کہا ہے کہ پاکستان میں معاشی بحالی کا سفر کامیابی سے گامزن ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی کونسل آن فارن ریلیشنز کی جانب سے جنوبی کوریا کے سفیر کے اعزاز میں تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان معاشی بحالی اور پائیدار ترقی کے سفر پر کامیابی سے گامزن ہے۔ افراط زر میں نمایاں کمی اور زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ کوریا اور پاکستان کے مابین معاشی اور تجارتی امکانات سے فائدہ اٹھانے کیلیے اشتراک عمل کو بڑھانا ہوگا۔ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں پاکستان اور کوریا کی باہمی تجارت میں 27 فیصد اضافہ ہوا۔

    کورین سفیر کا کہنا تھا کہ کوریا کے شہری پاکستان کے سیاحتی مقامات خاص کر لاہور اور کراچی کا دورہ کرنے کے خواہشمند ہیں۔

    تقریب سے خطاب میں کے سی یف آر کی چیئرپرسن نادرا پنجوانی نے کہا کہ کوریا کی معیشت مضبوط ہے اور معاشی اعتبار سے دنیا میں نویں نمبر پر ہے۔

     

  • پاکستانی معیشت کے لئے اچھی خبر

    پاکستانی معیشت کے لئے اچھی خبر

    کراچی: سندھ حکومت نے الیکٹرک گاڑیوں کی مینوفیکچرنگ کرنے والی چینی گروپ کر ہر قسم کی سہولت فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چینی گروپ پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کی مینوفیکچرنگ اور چارجنگ پلانٹس میں 340 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا اس اعلان پر سندھ حکومت نے چینی کمپنی کو ہر قسم کی سہولت فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    صوبائی وزیر توانائی سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ چینی سرمایہ کار اگر رعایتی نرخوں پر الیکڑک گاڑیاں فروخت کرتی ہے تو مقامی طور پر بننے والی 20 فیصد گاڑیاں سندھ حکومت خرے گی۔

    ناصر شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت چارجنگ پلانٹس کے لئے جگہ اور ہر قسم کی سہولت فراہم کرے گی، یاد رہے کہ چینی کمپنی نے چھوٹی الیکٹرک گاڑیاں، منی ٹرکس اور ایس یو ویز مقامی طور پر تیار کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    اے ڈی ایم گروپ کے سی ای او نے کہا کہ چینی کمپنی چارجنگ پلانٹس پر 90 ملین ڈالر، مینوفیچکرنگ پلانٹس پر 240 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی۔

    اے ڈی ایم گروپ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر یاسر بھمبھانی نے کہا کہ ملک بھر میں 3 ہزار چارجنگ اسٹیشن لگائے جائیں گے، سال کے اخر تک ملک بھر میں ایک ہزار چارجنگ اسٹیشنز لگ جائیں گے جبکہ دسمبر تک پاکستان میں الیکڑک گاڑیاں بننا شروع ہوجائیں گی۔

    یاسر بھمبانی نے مزید کہا کہ پاکستان میں سالانہ 72 ہزار الیکڑک گاڑیاں تیار  کریں گے، پاکستان سے ان گاڑیوں کو مڈل ایسٹ، سری لنکا اور بنگلہ دیش بھی ایکسپورٹ کرینگے۔

     

  • پاکستانی معیشت کے لئے بڑی  خبر آگئی

    پاکستانی معیشت کے لئے بڑی خبر آگئی

    ڈیووس : وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ ریٹنگ ایجنسیاں کچھ ماہ میں پاکستان کی ریٹنگ اپ گریڈ کریں گی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ڈیووس میں ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ دو اداروں کے ساتھ ہم ٹرم شیٹ پر دستخط کرنے میں آگے بڑھے ہیں، ان میں سے ایک دوطرفہ جبکہ دوسرا تجارتی قرض ہے۔

    وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ یہ قرضے قلیل مدتی یا ایک سال تک کے ہیں، یہ قرض ملکی فنانسنگ کو پورا کرنے میں مدد فراہم کرے گا۔

    انھوں نے بتایا کہ حکومت نے مشرق وسطیٰ کے دو بینکوں کے ساتھ چھ سے سات فی صد شرح سود پر ایک ارب ڈالر قرض کی شرائط پر اتفاق کیا ہے۔

    وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ ریٹنگ ایجنسیوں سے پاکستان کیلئے سنگل بی ریٹنگ کی توقع کی جا رہی ہے، ریٹنگ ایجنسیاں آئندہ کچھ مہینوں میں پاکستان کی ریٹنگ اپ گریڈ کریں گی۔

    گذشتہ روز وفاقی وزیر خزانہ نے ’ورلڈ اکنامک فورم‘ میں لکھے گئے اپنے مضمون میں عالمی شراکت داروں کو پاکستان کے معاشی شعبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دی تھی۔

    انھوں نے اپنے مضمون میں لکھا تھا کہ پاکستان نے معاشی استحکام اور ترقی کا سفر شروع کر دیا ہے، سخت چیلنجز میں پائیدار ترقی اور مضبوط بنیاد کیلیے فیصلہ کن اصلاحات کا نفاذ کیا، ہماری انہی کوششوں کے نتائج واضح ہو رہے ہیں اور معیشت آگے بڑھ رہی ہے۔

  • وزیراعظم نے شرح سود کا 13 فیصد پر آنا معیشت کیلئے خوش آئند قرار دیدیا

    وزیراعظم نے شرح سود کا 13 فیصد پر آنا معیشت کیلئے خوش آئند قرار دیدیا

    وزیراعظم شبہاز شریف نے پالیسی ریٹ کا 13 فیصد پر آنا ملکی معیشت کے لئے خوش آئند قرار دیدیا اور اسٹیٹ بینک کے اقدام کا خیرمقدم کیا ہے۔

    میاں محمد شہباز شریف نے اسٹیٹ بینک کی جانب سے پالیسی ریٹ میں 2 فیصد کمی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ معیشت کے لیے پالیسی ریٹ کا 13 فیصد پر آنا خوش آئند ہے، پالیسی ریٹ میں کمی سے پاکستانی معیشت پر سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھےگا۔

    وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ پالیسی ریٹ میں کمی سے سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا، کم افراطِ زر کی شرح کی بدولت پالیسی ریٹ میں کمی آئی۔

    انھوں نے کہا کہ امید ہے چند ماہ میں افراطِ زر میں مزید کمی ہوگی، وفاقی وزیر خزانہ اور دیگر متعلقہ اداروں کی کوششیں لائق تحسین ہیں۔

     

    اسٹیٹ بینک کا شرح سود میں کمی کا اعلان

    خیال رہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود میں کمی کردی ہے جس کے بعد ملک میں شرح سود 15 سے کم ہوکر 13 فیصد ہوگئی ہے، شرح سود میں 200 بیسز پوائنٹس کی کمی کی گئی۔

    اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ ملک میں ماہانہ مہنگائی کی شرح 4.9 فیصد پر آگئی ہے، مہنگائی کی شرح میں مزید کمی متوقع ہے۔

  • امریکا میں بنیادی شرح سود میں کمی اور پاکستان

    امریکا میں بنیادی شرح سود میں کمی اور پاکستان

    19 ستمبر کو امریکی مرکزی بینک یعنی فیڈرل ریزو نے اپنی بنیادی شرحِ سود جس کو بینکاری اصلاح میں پالیسی ریٹ بھی کہتے ہیں، میں کمی کا اعلان کیا۔ اس اعلان کے ساتھ ہی پاکستان سمیت متعدد ملکوں کی اسٹاک مارکیٹ میں زبردست تیزی دیکھنے میں آئی۔ پاکستان اسٹاک ایکس چینج جہاں مارکیٹ چند ہفتوں سے تیزی اور مندی کے درمیان ہچکولے کھا رہی تھی، اس میں زبردست تیزی دیکھنے میں آئی اور پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں بھی جشن کا سماں رہا۔

    امریکی مرکزی بینک فیڈرل ریزو نے سال 2020ء کے بعد پہلی مرتبہ اپنی بنیادی شرحِ سود یا پالیسی ریٹ میں کمی کی ہے۔ ادارے نے اپنے مانیٹری پالیسی بیان میں کہا کہ بنیادی شرحِ سود آدھا فیصد کم کردی ہے۔ اور پالیسی ریٹ 5 فیصد کی سطح پر آگیا ہے۔ فیڈرل ریزو نے نہ صرف بنیادی شرح سود میں کمی کا اعلان کیا ہے بلکہ مستقبل میں بھی اس میں کمی لانے کی توقع ظاہر کی ہے۔ فیڈرل زیرو کے مطابق رواں سال 2024ء کے اختتام تک امریکا پالیسی ریٹ مزید اعشاریہ چھ فیصد کمی سے 4.4 فیصد اور سال 2025ء میں مزید ایک فیصد کم ہوکر 3.4 فیصد ہوجائے گا۔ یعنی مرکزی بینک سال 2025 تک پالیسی ریٹ میں 2.1 فیصد تک کی کمی کرنے کا عندیہ دے رہا ہے۔ امریکا میں معاشی سست روی اور طلب میں کمی کے بعد مرکزی بینک نے بنیادی شرحِ سود میں کمی کی ہے۔

    سال 2008ء میں آنے والے مالیاتی بحران کے بعد امریکا میں اشیاء کی طلب تیزی سے کم ہوئی تھی۔ اور کم ہوتی اس طلب کی وجہ سے امریکا میں افراطِ زر یا سی پی آئی انفلیشن بھی تیزی سے کم ہوا تھا۔ اور خطرہ پیدا ہوگیا تھا کہ امریکا میں ڈیفلیشن کا عمل نہ شروع ہوجائے۔ معیشت کو سہارا دینے کے لئے فیڈرل ریزو نے بنیادی شرحِ سود صفر کے قریب کر دی تھی۔ اور سال 2008ء سے 2019ء تک یہی صورتِ حال رہی۔ کورونا وبا اور پوری دنیا میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے بے روز گاری میں اضافہ ہوا جس پر امریکا سمیت تقریباً تمام ممالک میں حکومتوں نے عوام کو مالیاتی ریلیف دیا۔ مگر معاشی سرگرمیاں اور انسانی محنت نہ ہونے کی وجہ سے پیدا ہونے والے اس اضافی سرمائے نے لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد نہ صرف امریکا بلکہ تمام امیر اور ترقی پذیر ملکوں میں مہنگائی کا ایسا سیلاب برپا کیا جس سے افراطِ زر یعنی اضافی سرمائے کی وجہ سے عام اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہونے لگا۔ پاکستان میں افراطِ زر 40 فیصد تک پہنچ گیا جبکہ امریکا میں افراطِ زر 4 سے 5 فیصد تک پہنچ گیا۔ جس کو کم کرنے اور اضافی سرمائے کو جذب کرنے کے لئے پالیسی ریٹ میں اضافہ کیا گیا۔ امریکا میں 5.5 فیصد جبکہ پاکستان میں 21.5 فیصد تک بڑھایا گیا۔ اس عمل کے تنائج آنے میں وقت لگا پاکستان میں بھی دو مرتبہ کمی کے بعد اس وقت بنیادی شرح سود 17.5 فیصد ہوگئی ہے جبکہ سی پی آئی انفلیشن 10 فیصد سے کم ہوگیا ہے۔

    امریکا اور پاکستان میں پالیسی ریٹ میں کمی سے سرمایہ کاروں اور کاروبار کرنے والوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ جمعرات کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تیزی دیکھی گئی اور کے ایس ای ہنڈرڈ انڈیکس 82 ہزار پوائنٹس کی سطح کو چھو گیا۔ اور تیزی کا یہ سلسلہ جمعے کے روز بھی جاری رہا۔ کے ایس ای ہنڈرڈ انڈیکس میں اضافے کا سلسلہ جاری رہا۔
    اسی طرح زرمبادلہ مارکیٹ میں بھی روپے کی قدر میں بہتری دیکھی گئی ہے۔ جمعرات کو پاکستانی روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قدر کم ہو گئی اور ڈالر 24 پیسے سستا ہوکر 277 روپے 80 پیسے کا ہو گیا۔

    بجلی کی قیمت میں کمی:
    مقامی اور امریکی بنیادی شرح سود میں کمی سے پاکستان میں بجلی سستی ہونے کے امکانات روشن ہوگئے ہیں۔ آئی پی پیز کے معاہدے کے تحت ایک یونٹ بجلی کی پیداواری قیمت میں امریکی سی پی آئی انفلیشن، امریکی شرح سود، پاکستان میں سی پی آئی انفلیشن اور مقامی اور امریکا میں بنیادی شرح سود کو شامل کیا جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے جب امریکا میں پالیسی ریٹ میں اضافہ ہو یا مہنگائی بڑھے تو دونوں صورتوں میں پاکستان میں بجلی کی فی یونٹ قیمت میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ ایس ڈی پی آئی کی تحقیق کے مطابق سال 2019 سے 2024 بجلی کا ٹیرف تین گنا مہنگا ہوگیا تھا۔ جس کے دوران امریکا میں ہونے والی مہنگائی یا انفلیشن کی شرح 4 فیصد تھی جس کی وجہ سے فی یونٹ قیمت میں 235 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ جبکہ پاکستان کے اندر افراط زر کی وجہ سے بجلی کے ٹیرف کی قیمت میں 98 فیصد کا اضافہ ہوا۔ پاکستان میں اس دوران بنیادی شرح سود بلند ترین سطح پر رہی۔ مقامی اور درآمدی کوئلہ بھی مہنگا ہوا ہے۔ جس کی وجہ سے بجلی کے ٹیرف میں ورکنگ کیپٹل لاگت 716 فیصد بڑھ گئی۔ ریٹرن آن ایکویٹی میں 184 فیصد، قرض کی اصل رقم کی ادائیگی پر 169 فیصد اور ملکی غیر ملکی قرض پر سود میں 343 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔

    اب چونکہ امریکا میں پالیسی ریٹ، افراط زرکم ہوگیا ہے۔ ساتھ ہی پاکستان میں بھی افراط زر کے بعد پالیسی ریٹ بھی کمی کی جانب گامزن ہے تو توقع یہی ہے کہ آنے والے چند ماہ میں پاکستان کے اندر بلوں میں لگنے والے کیپسٹی چارجز میں خاطر خواہ کمی واقع ہوگی۔

    مقامی اور غیر ملکی قرضوں پر سود میں کمی:
    بلند ترین پالیسی ریٹ کی وجہ سے حکومت کو قرضوں پر سود کی ادائیگی ایک ایسا بوجھ بن گئی تھی جسے سہارا دینا حکومت کے لئے مشکل ہورہا تھا۔ اور قرض پرسود کی ادائیگی دفاعی بجٹ اور ترقیاتی بجٹ سے بھی تجاوز کر گئی تھی۔ جس کی وجہ سے حکومت کی مالیاتی صورتحال مخدوش ہورہی تھی۔ فیڈرل یرزو کے بنیادی شرح سود میں کمی کے اعلان سے پاکستان کے غیر ملکی قرضوں پر سود میں کمی کے امکانات ہیں۔ اسی طرح اسٹیٹ بینک کی جانب سے بھی پالیسی ریٹ میں 3 فیصد کی کمی کے ساتھ بنیادی شرح سود 17.5 فیصد کردی گئی ہے۔ اس سے مقامی کرنسی میں لئے گئے قرضوں پر سود کی ادائیگی میں ریلیف ملے گا۔

    پاکستان کی برآمدات میں بہتری:
    امریکا میں افراط زر کی وجہ سے لوگ ملازمتوں سے محروم ہورہے تھے۔ اور مہنگائی کی وجہ سے روز مرہ کے اخراجات میں مشکلات کا سامنا تھا۔ جس کی وجہ پاکستان سمیت امریکا اور مغربی ملکوں کو اشیا برآمد کرنے والے ملک مشکلات کا شکار تھے۔ اب پالیسی ریٹ میں کمی سے امریکی عوام اپنے اخراجات کو بڑھائیں گے اور عام استعمال کی اشیاء کی خریداری بڑھے گی جس سے پاکستان سمیت متعدد ملکوں میں معاشی سرگرمی میں اضافے کا امکان ہے۔

    انٹرنیشنل مارکیٹ سے قرض:
    امریکا میں پالیسی ریٹ میں اضافے کے بعد سے دنیا بھر کے سرمایہ کاروں نے بڑے پیمانے پر ڈالر میں سرمایہ کاری کی تھی۔ جس کی وجہ پاکستان جیسے ملکوں میں جہاں مالیاتی رسک موجود ہے کو انٹرنیشنل قرضہ مارکیٹ سے سرمائے کے حصول میں مشکلات کا سامنا تھا۔ مگر اب چونکہ ریٹنگ ایجنسیاں پاکستان کی ریٹنگ کو بہتر کررہی ہیں تو دوسری طرف سرمایہ کار اور رسکی سرمایہ کاروں کے ساتھ زیادہ منافع کمانے کی خاطر پاکستان اور اس جیسے ملکوں میں سرمایہ کاری کے رجحان میں اضافہ ہوگا اور پاکستان ماضی کی طرح اچھے ریٹس پر قرضہ حاصل کرسکے گا۔

    امریکا میں پالیسی ریٹ کم ہونے سے پاکستان سمیت تمام ترقی پذیر ملکوں کی معیشت میں بہتری کے امکانات روش ہوئے ہیں۔ اور عالمی سطح پر معیشت میں بہتری ہو رہی ہے جس سے پاکستان کو معاشی میدان میں سانس لینے کا موقع مل سکتا ہے۔

  • پاکستانی معیشت کے لئے اچھی خبر

    پاکستانی معیشت کے لئے اچھی خبر

    اسلام آباد : پاکستانی معیشت کے لئے اچھی خبر آگئی، فچ کے بعد ریٹنگ ایجنسی ایس اینڈ پی  نے پاکستان کی ٹرپل سی ریٹنگ کو برقرار رکھا۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹینڈرد اینڈ پوورز ریٹنگ ایجنسی نے پاکستان کی ریٹنگ ٹرپل سی ریٹنگ برقرار رکھی ہے۔

    ایس اینڈ پی نے بتایا کہ آئی ایم ایف سے سات ارب ڈالر معاہدے کے بعد معیشت مستحکم رہے گی اورزرمبادلہ ذخائر میں بھی بہتری آئے گی، جس سے ڈیفالٹ کا خطرہ بھی کم ہوا ہے۔

    ریٹنگ ایجنسی کا کہنا تھا کہ فچ نے بھی پاکستان کی ریٹنگ کو ٹرپل سی پلس کر دیا ہے، آئی ایم ایف، سعودی عرب، یو اے ای اور چین سے فنڈز بروقت پر رول اوورکرانا ہوں گے، پاکستان کا بیرونی قرضوں کو برقرار رکھنے کیلئے رول اوور پر انحصار ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان قرضوں کی ادائیگیاں کی وجہ سے مالی دباو کا شکار رہے گا جبکہ مہنگائی، سخت مونیٹری پالیسی اور غیر یقینی صورتحال سے معیشت پر اثر انداز ہو سکتی ہے۔

    ریٹنگ ایجنسی نے زور دیا معیشت کو بحال رکھنے کیلئے غیر ملکی فنڈز اور کرنٹ اکاونٹ خسارے میں کنٹرول ضروری ہے۔

  • پاکستانی معیشت کے استحکام کیلئے متحدہ عرب امارات کا ایک اور بڑا اقدام

    پاکستانی معیشت کے استحکام کیلئے متحدہ عرب امارات کا ایک اور بڑا اقدام

    کراچی کے علاقے بوٹ بیسن پر یوبینک کی پہلی اسلامک بینکنگ برانچ کا افتتاح کردیا گیا، تقریب میں یو اے ای کے قونصل جنرل بھی موجود تھے۔

    تفصیلات کے مطابق یوبینک کی پہلی اسلامک بینکنگ برانچ کے افتتاح کے موقع پر اسٹیٹ بینک کے ایگزیکیٹیو ڈائریکٹر ثمر حسین بھی موجود تھے۔ قونصل جنرل یو اے ای بخیت عتیق الرومیتی کا کہنا تھا کہ یو اے ای پاکستان میں یوبینک کا جال پھیلا رہا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ یوبینک سے ملکی معیشت مستحکم ہوگی، پاکستان کی معیشت کو اوپر لانے کیلئے اپنا حصہ ڈالتے رہیں گے۔

    قونصل جنرل متحدہ عرب امارات بخیت عتیق الرومیتی کا مزید کہنا تھا کہ ایک دن یقیناً پاکستان دنیا کی بڑی معیشتوں میں شمار ہوگا۔

    محمدعیسیٰ محمدعلی طاہری نے کہا کہ اسلامک برانچ سے صارفین کو شاندار سہولیات ملیں گی، ڈی ای او نے کہا کہ مستقبل میں یوبینک کی مزید برانچیں بھی کھلیں گی۔

  • پاکستانی معیشت کے حوالے سے اچھی خبر

    پاکستانی معیشت کے حوالے سے اچھی خبر

    اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ پاکستان کی اقتصادی ترقی 2024، 2025 میں تیزی سے آگے بڑھے گی۔

    اقوام متحدہ نے پاکستان کی اقتصادی سروے رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان میں رواں اور آئندہ سال کے دوران ترقی کی شرح 2 فیصد سے 2.3 فیصد تک بڑھ سکتی ہے۔

    اقوام متحدہ کے اہم اقتصادی سروے میں 2024 میں 26 فیصد رہنے والی مہنگائی 2025 میں 12.2 فیصد تک کم رہنے کی خوشخبری بھی سنائی ہے۔

    اقوام متحدہ کے اکنامک اینڈ سوشل کمیشن فار ایشیا اینڈ پیسفک (یو این ای ایس سی اے پی) کی جانب سے جاری ’2024 اکنامک اینڈ سوشل سروے آف ایشیا اینڈ پیسفک ریجن‘ میں بتایا کہ پاکستان کو گزشتہ مہینوں میں معیشت کو سیاسی بدامنی کا سامنا کرنا پڑا۔

    رپورٹ کے مطابق سیاسی بے چینی کے باعث کاروبار اور صارفین کے رجحان پر منفی اثرات مرتب ہوئے جب کہ 2022 میں آنے والے تباہ کن سیلاب نے زرعی پیداوار کو متاثر کیا۔

    یو این اے سروے میں کہا گیا چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے 2023 کے دوران پاکستان کی معیشت کو بحال کرنے میں مدد فراہم کی۔

     سروے کے مطابق پاکستان کو مجموعی بہتری کے ساتھ ساتھ ٹیکس ریونیو میں بڑے پیمانے پر اضافہ کی ضرورت ہوگی۔

  • عسکری اور حکومتی کاوشیں،  پاکستانی معیشت خوشحالی کی جانب گامزن

    عسکری اور حکومتی کاوشیں، پاکستانی معیشت خوشحالی کی جانب گامزن

    اسلام آباد : مثبت اقتصادی پالیسیوں کے ثمرات نمایاں ہونے لگے ، چند ماہ میں زرمبادلہ ذخائر ہفتہ وار بنیاد پر 67 ملین ڈالر اضافے کیساتھ 7.7بلین ڈالر ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق رواں مالی سال 2023 میں عسکری اور حکومتی کاوشوں کی بدولت پاکستان کی معیشت خوشحالی کی جانب گامزن ہے۔

    گزشتہ چند ماہ میں زرمبادلہ کے ذخائر ہفتہ وار بنیادوں پر 67 ملین ڈالر اضافے کے ساتھ 7.7 بلین ڈالر ہو گئے ہیں، اکتوبر 2023 میں روشن ڈیجیٹل اکاوٴنٹ کے ذریعے بیرونی ترسیلات زر میں 6.75 بلین ڈالر تک اضافہ ہوا۔

    حال ہی میں چین کی جانب سے سرمایہ کاری کے بعد کْل غیر ملکی سرمایہ کاری 126.3 ملین ڈالر تک جا پہنچی جبکہ اکتوبر 2023 میں بینک ڈپازٹس میں 26.23 ٹریلین کا ریکارڈ اضافہ ہوا۔

    رواں ماہ آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کے بہتر معاشی حالات کے پیشِ نظر 70 کڑور ڈالر کے قرض کی منظوری دی گئی جبکہ رواں ماہ سٹاک ایکسچینج بھی 57 ہزار پوائنٹس عبور کر کیسابقہ تمام ریکارڈ توڑ چکا ہے۔

    اس کے علاوہ پاکستان کی زرعی پیداوار میں بھی 73 فیصد کا خاطر خواہ اضافہ ہوا، خصوصاً کپاس کی پیداوار میں 126.6 فیصد کا اضافہ ہوا جبکہ بجلی چوری کے خلاف حکومتی کریک ڈاوٴن میں اب تک 46 بلین روپے کی ریکوری کی جا چکی ہے اور پاکستان کے آئی ٹی شعبے کی برآمدات میں 3.3 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔

    آئی ایم ایف نے ورلڈ اکنامک آوٴٹ لک میں پاکستان کی معیشت کیلئے مثبت پیش رفت کی پیش گوئی کی ہے، آئی ایم ایف ورلڈ اکنامک آوٴٹ لک کی رپورٹ کے مطابق سال 2024 میں پاکستان کے لئے جی ڈی پی کی شرح نمود 2.5 فیصد تک رہنے کی پیش گوئی کی ہے۔

    چین نے پاکستان کے ساتھ تجارت، مواصلات، ٹرانسپورٹ، فوڈ سیکیورٹی، میڈیا، شہری ترقی، صلاحیت کی تعمیر، موسمیاتی تبدیلیاں اور ویکسین کی ترقی جیسے شعبوں کے مختلف معاہدوں پر دستخط کئے۔

    سعودی عرب نے سرحد پار آپریشنز، افرادی قوت کے تبادلے اور مشترکہ منصوبوں کے لئے پاکستان کے ساتھ آئی ٹی ایم -او-یو پر دستخط کئے، سعودی عرب کی جانب سے ریکوڈک منصوبے میں بھی گہری دلچسپی کا اظہار کیا گیا ہے۔