Tag: پاکستانی معیشت

  • دسمبر 2019 کے مقابلے میں دسمبر 2020 میں مہنگائی میں نمایاں کمی

    دسمبر 2019 کے مقابلے میں دسمبر 2020 میں مہنگائی میں نمایاں کمی

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کی قیادت میں ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو چکا ہے، عوام کی مشکلات ختم ہونے کی امیدیں روشن ہو گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق دسمبر 2019 کے مقابلے میں 2020 کے دوران مہنگائی میں نمایاں کمی ہوئی، مہنگائی کی شرح بارہ اعشاریہ چھ سےکم ہو کر سات اعشاریہ نو ہوگئی۔

    مہنگائی میں کمی کے ساتھ معاشی اعشاریے مزید بہتر ہو گئے ہیں، ایک رپورٹ کے مطابق کرونا وبا کے مضراثرات کے باوجود دسمبر 2019 کے مقابلے میں دسمبر 2020 میں اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں نمایاں کمی ہوئی۔

    ٹیکس وصولی اور برآمدات میں ریکارڈ اضافہ دیکھا گیا، 2019 کے آخری مہینے میں مہنگائی 12.6 فی صد تھی، دسمبر 2020 میں کم ہو کر 7.9 فی صد رہ گئی۔

    ایف بی آر کی ٹیکس وصولی میں بھی اضافہ ہوا، دسمبر 2019 میں ٹیکس وصولی 469 ارب، دسمبر 2020 میں 508 ارب ہوئی، ملک کو ترقی دینے والی برآمدات میں بھی نمایاں اضافہ ہوا، دسمبر 2019 میں برآمدات 1993 ملین ڈالر تھیں، دسمبر 2020 میں بڑھ کر 2357 ملین ڈالر تک پہنچ گئیں۔

    ترسیلات زر تقریباً 2 ارب ڈالر ماہانہ رہیں، زر مبادلہ کے ذخائر 20.254 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئے، دسمبر 2019 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 319 ملین ڈالر تھا، دسمبر 2020 میں کرنٹ اکاؤنٹ 447 ملین ڈالر سرپلس ہوگیا۔

  • کرونا وبا سے متاثرہ پاکستانی معیشت کی بحالی سے متعلق اہم رپورٹ

    کرونا وبا سے متاثرہ پاکستانی معیشت کی بحالی سے متعلق اہم رپورٹ

    کراچی: اسٹیٹ بینک نے ملکی معیشت پر پہلی سہ ماہی رپورٹ جاری کر دی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ایس بی پی رپورٹ میں کہا گیا ہے مالی سال 2021 میں پاکستان کی معیشت کرونا سے پہلے کی راہ پر دوبارہ گامزن ہو چکی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق معاشی سرگرمیوں کی بحالی زراعت، صنعت اور خدمات کے شعبوں میں نمایاں تھی، بیرونی اور مالیاتی شعبے کے اظہاریے بھی موافق رہے، ترقی پذیر بحالی کو معاشی استحکام برقرار رکھتے ہوئے حاصل کیا گیا۔

    سہ ماہی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ میعشیت کی بحالی اقدامات اور ڈیجیٹل ذرائع کے فروغ نے ترسیلاتِ زر بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا، تیل کی قیمتوں میں کمی سے درآمدی ادائیگیاں گزشتہ سال کے مقابلے میں کم رہیں، تاہم پاکستان کی برآمدی کارکردگی متعدد دیگر ابھرتی معیشتوں کے مقابلے میں بہتر رہی۔

    رپورٹ کے مطابق برآمدات نے اپنی کرونا سے قبل ستمبر والی سطح کو چھو لیا، ٹیکسٹائل، سیمنٹ اور دوا سازی کی بلند برآمدی وصولیوں سے بھی مدد ملی، ملک کے زر مبادلہ کے ذخائر میں مزید اضافہ ہوا۔

    صنعت کے شعبے میں سیمنٹ اور فوڈ پروسیسنگ صنعتوں میں اضافہ ہوا، گاڑیوں کے شعبے میں بھی بحالی ہوئی، مہنگائی تھوڑی سی بڑھ گئی، جسے غذائی مہنگائی سے منسوب کیا جا سکتا ہے۔

    روزگار اسکیم کی رقم 13 نومبر 2020 تک بڑھ کر 238.2 ارب روپے ہو گئی، کرونا سے نمٹنے کی ری فنانس سہولت کی رقم بڑھ کر 8.4 ارب روپے تک پہنچ گئی۔

  • قانونی طریقے سے بھی 2 کھرب ڈالر باہر بھیجے جانے کا انکشاف

    قانونی طریقے سے بھی 2 کھرب ڈالر باہر بھیجے جانے کا انکشاف

    کراچی: سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے انکشاف کیا ہے کہ ایسے کاروبار بھی ہیں جو کاغذات پر موجود ہی نہیں لیکن چل رہے ہیں، پاناما ایشو کے موقع پر میں نے کہا تھا قانونی طریقے سے بھی پیسہ باہر گیا، پاکستان کا 200 بلین ڈالر قانونی طریقے سے بھی باہر گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں شبر زیدی نے بتایا کہ مافیاز ہر سیکٹر میں موجود ہیں، مختلف کاروبار رجسٹرڈ ہی نہیں جس کی وجہ سے بھی مسائل ہیں، میں نے قانونی طریقے سے پیسے باہر بھیجنے پر 2 مختلف آرٹیکل بھی لکھے تھے، قانونی طریقے سے پیسے باہر بھیجنے کا قانون بھی نواز شریف کا تحفہ ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ ہر سیمینار میں کہہ چکا ہوں پاکستان کا بزنس ماڈل کوریا کا ہوگا، دبئی کا نہیں، ہم نے ایمنسٹی نہیں دی تھی بلکہ ایسٹ ڈیکلیئریشن رکھا تھا، ہم چاہتے ہیں ایسٹ ڈیکلیئریشن ہو اور پاکستانیوں کی جائیدادیں ضبط نہ ہوں، برطانیہ میں اثاثوں کا نیا قانون آ چکا ہے جس پر کارروائیاں ہو رہی ہیں، پاکستانیوں کے اب بھی سو سے 150 بلین ڈالر بیرون ملک موجود ہیں، جب 2016 میں میں نے کتاب لکھی تھی تو کہا تھا کہ 120 بلین ڈالر بیرون ملک پڑے ہیں۔

    شبر زیدی کا کہنا تھا کہ پلانٹ مشینری کی درآمد پر 40 سے 50 بلین ڈالر کمیشن باہر لیا جاتا ہے، پلانٹ مشینری کی درآمد میں بڑے پیمانے پر رقوم بیرون ملک جاتی ہیں، پاکستان میں آپ کچھ بھی کر لیں ایک ہزار ارب کا سرکولر ڈیٹ آئے گا، یہ سرکولر ڈیٹ نہیں بلکہ ایک ہزار ارب کی سبسڈی ہوگی، آئندہ 5 سال تک کوئی بھی اس سرکولر ڈیٹ کو ختم نہیں کر سکے گا، کیا بجلی کی سبسڈی ہزار بلین کی نہیں ہے۔

    انھوں نے کہا عمران خان معاشی معاملات کو عوام کے سامنے کھول کر رکھ دیں، ان کو مشورہ ہے معاشی معاملات سے عوام کو آگاہ کریں، جن لوگوں سے ٹیکس لینا تھا ان لوگوں نے مجھے چلنے نہیں دیا، وزیر اعظم، بیورو کریسی اور اداروں نے بھرپور سپورٹ کیا، لیکن بینکوں سے مجھے معلومات نہیں ملیں جس کی وجہ سے میں ناکام ہوا۔

    شبر زیدی نے اپنی ناکامیوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا سی این آئی سی سسٹم کی کوشش کی لیکن ناکامی ہوئی، مختلف ریفارمز کی کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہو سکا، شناختی کارڈ کو این ٹی این نمبر بنانے کی کوشش میں ناکامی ہوئی، مجھے بڑا موقع دیاگیا لیکن کامیاب نہیں ہو سکا، عمران خان جیسا شریف اور سیدھا کم دیکھا، مجھے شرمندگی تھی کہ اعتماد کیاگیا لیکن میں نتائج نہیں دے سکا۔

    ایف بی آر کے سابق چیئرمین نے مزید کہا کہ اسمگل شدہ چیزیں بیچنے کو روکنے میں بھی ناکام رہا، لوگ سمجھتے ہیں اسمگل گڈز حرام نہیں اس لیے بیچتے ہیں، معاشرتی رویے کی وجہ سے ہم ٹیکس کلیکشن میں ناکام ہیں، شراب کی طرح اسمگل چیزوں کو بیچنا بھی حرام ہے، وزیر اعظم عمران خان ہمارے لیے نعمت ہیں اسے ضائع نہ کریں، وہ پاکستان میں معاملات درست کر سکتے ہیں۔

  • کرونا وائرس کے پاکستانی معیشت پر منفی اثرات، عالمی ادارے کی مایوس کن رپورٹ

    کرونا وائرس کے پاکستانی معیشت پر منفی اثرات، عالمی ادارے کی مایوس کن رپورٹ

    اسلام آباد: امریکی ریٹنگ ایجنسی فچ کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی وبا اور عالمی معاشی سست روی کی وجہ سے پاکستان اور دیگر ایشیائی ممالک میں ترسیلات زر دباؤ کا شکار رہیں گی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھ جائے گا۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق امریکی ریٹنگ ایجنسی فچ کا کہنا ہے کہ پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش اور سری لنکا میں ترسیلات زر دباؤ کا شکار رہیں گی، رواں ششماہی ایشیا پیسیفک ممالک کی ترسیلات زر میں 12 فیصد کمی آئے گی۔

    فچ ریٹنگز کا کہنا ہے کہ فلپائن، پاکستان، سری لنکا اور بنگلہ دیش کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھنے کا امکان ہے، پاکستان، سری لنکا اور بنگلہ دیش کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کے 7 سے 10 فیصد تک متوقع ہے۔

    اس سے قبل ایشیائی ترقیاتی بینک نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ کرونا وائرس کے باعث پاکستان میں بے روزگاری میں اضافہ ہوا، 3 ماہ میں 15 لاکھ نوجوان بے روزگار ہوئے۔

    رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا گیا تھا کہ 6 ماہ میں 22 لاکھ سے زائد نوجوان بے روزگار ہوسکتے ہیں۔

    اس سے قبل عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے پاکستان کی معاشی شرح نمو میں بھی کمی کی پیشگوئی کرتے ہوئے کہا تھا کہ کرونا وائرس کی وجہ سے پاکستان کی معاشی شرح نمو 2.5 فیصد رہے گی۔

    دسمبر 2019 میں موڈیز نے پاکستان کی معاشی شرح نمو 2.9 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی تھی تاہم کرونا وائرس نے معاشی سرگرمیاں ماند کردیں۔

    موڈیز نے چین، جاپان، ملائیشیا، ویتنام، فلپائن، ہانگ کانگ، سنگا پور اور نیوزی لینڈ کی معاشی شرح نمو میں بھی کمی ہونے کی پیشگوئی کی تھی، موڈیز کے مطابق کمی کی وجہ طلب میں کمی، کراس بارڈر ٹریڈ اور سپلائی چین میں تعطل ہے۔

  • امریکی ریٹنگ ایجنسی وزیراعظم عمران خان کے شاندار اقدامات کی معترف

    امریکی ریٹنگ ایجنسی وزیراعظم عمران خان کے شاندار اقدامات کی معترف

    واشنگٹن:موڈیز اور فچ کے بعد ایس اینڈ پی نامی امریکی رینٹنگ ایجنسی نے بھی پاکستانی معیشت کی صورت حال کو بہتر قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ایجنسی اسٹینڈرڈ اینڈ پوورز (ایس اینڈ پی) نے پاکستان کی خود مختار ریٹنگز میں استحکام وبہتری کی تصدیق کر دی۔

    امریکی ریٹنگ ایجنسی نے اعلامیے میں خود مختار ریٹنگز اور طویل وقلیل المدتی خود مختار ریٹنگز کو ’بی‘ قرار دیا گیا ہے۔اعلامیے میں پاکستان کے سکوک سرٹیفکیٹ کی بھی تصدیق کی گئی ہے۔

    ایس اینڈ پی کے مطابق کرونا وائرس کی وجہ سے پاکستانی معیشت پر دباؤ آیا،وبا سے قبل حکومت پاکستان نے مضبوط معاشی اقدامات کیے، کرونا پر قابو پاتے ہی پاکستانی معیشت میں بہتری آئے گی۔

    امریکی ایجنسی اسٹینڈرڈ اینڈ پوورز کا کہنا ہے کہ پاکستانی معیشت میں اصلاحات کا سلسلہ بھی بحال ہو جائےگا،توازن برقرار رکھنے سے خارجی ادائیگیاں سال تک پوری ہو سکتی ہیں۔

    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ بیرونی اقتصادی،مالی ادائیگیوں میں توازن سے مزید بہتری متوقع ہے۔

    موڈیز کے بعد فچ نے بھی پاکستانی معیشت کا آؤٹ لُک مستحکم قرار دے دیا

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے موڈیزکی طرح فچ نے بھی پاکستان کی معیشت کا آؤٹ لُک مستحکم قرار دیا تھا، پاکستان نے فچ ریٹنگز کی جانب سے بی مائنس ریٹنگ برقرار رکھنے کا خیر مقدم کیا تھا۔

  • پاکستانی معیشت کے حوالے  سے بڑی  خبر  آگئی

    پاکستانی معیشت کے حوالے سے بڑی خبر آگئی

    اسلام آباد : موڈیز اور فچ کے بعد عالمی ایجنسی اسٹینڈرڈاینڈ پوورز نے بھی پاکستان کا ریٹنگ آؤٹ لک مستحکم قرار دے دیا اور کہا پاکستان کی کریڈٹ میٹرکس 2سے 3سال تک دباؤ میں رہے گی۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ایجنسی اسٹینڈرڈاینڈ پوورز نے پاکستان کا ریٹنگ آؤٹ لک مستحکم قرار دے دیا، ایس اینڈ پی نے پاکستان کی طویل مدتی کریڈٹ ریٹنگ منفی بی رہنے اور قلیل مدتی کریڈٹ ریٹنگ بی رہنے کی تصدیق کردی۔

    اسٹینڈرڈاینڈ پوورز کا کہنا ہے کہ کورونا کی وبا نے پاکستانی معیشت کو متاثر کیا ہے ، پاکستان کی کریڈٹ میٹرکس 2سے 3سال تک دباؤ میں رہےگی۔

    یاد رہے موڈیز اور فچ نے بھی پاکستان کی معیشت کا آؤٹ لُک مستحکم قرار دیا تھا، فچ نے پاکستان کی اقتصادی ریٹنگ بی مائنس برقرار رکھی جبکہ موڈیز نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ بھی B تھری پر برقرار رکھی تھی۔

    بعد ازاں وزارتِ خزانہ نے موڈیز اور فچ کی جانب سے پاکستان کی ریٹنگ مستحکم کرنے پر خیر مقدم کرتے ہوئے کہا تھا کہ عالمی اداروں کا پاکستان کی اقتصادی پالیسیوں پر اعتماد بڑھ رہا ہے، کورونا وبا کے باوجود پاکستان کی معیشت بہتر ہورہی ہے۔

  • موڈیز کے بعد فچ نے بھی پاکستانی معیشت کا آؤٹ لُک مستحکم قرار دے دیا، پاکستان کا خیر مقدم

    موڈیز کے بعد فچ نے بھی پاکستانی معیشت کا آؤٹ لُک مستحکم قرار دے دیا، پاکستان کا خیر مقدم

    اسلام آباد : موڈیزکی طرح فچ نے بھی پاکستان کی معیشت کا آؤٹ لُک مستحکم قرار دے دیا، پاکستان نے فچ ریٹنگز کی جانب سے بی مائنس ریٹنگ برقرار رکھنے کا خیر مقدم کیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان نے عالمی معاشی ریٹنگ کے ادارے فچ ریٹنگز کی جانب سے بی مائنس ریٹنگ برقرار رکھنے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ فچ نے پاکستان کی اقتصادی ریٹنگ بی مائنس برقرار رکھی۔

    ترجمان وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ موڈیزکی طرح فچ نے پاکستان کی معیشت کا آؤٹ لک مستحکم قرار دیا ، عالمی اداروں کا پاکستان کی اقتصادی پالیسیوں پر اعتماد بڑھ رہا ہے، کورونا وبا کے باوجود پاکستان کی معیشت بہتر ہورہی ہے۔

    خیال رہے کہ موڈیز نے پاکستان کی ریٹنگ آؤٹ لک جائزہ سے مستحکم کر دی تھی، جب کہ پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ بھی B تھری پر برقرار رکھی گئی۔

    بعد ازاں وزارتِ خزانہ کی جانب سے موڈیز کا پاکستان کی ریٹنگ مستحکم کرنے پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ موڈیز کا یہ اقدام پاکستان کی مالیاتی پالیسیوں پر اعتماد کا مظہر ہے۔

  • پاکستانی معیشت کیلئے ایک اور خوشخبری

    پاکستانی معیشت کیلئے ایک اور خوشخبری

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے پاکستانی معیشت کیلئے ایک اور خوشخبری سناتے ہوئے کہا کہ سمندرپار پاکستانیوں کیجانب سے بھجوائی جانے والی ترسیلاتِ زر 2768 ملین ڈالرز تک پہنچ گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا پاکستانی معیشت کیلئےایک اورخوشخبری: جولائی 2020 میں سمندرپارپاکستانیوں کیجانب سے بھجوائی جانے والی ترسیلاتِ زر 2768 ملین ڈالرز تک پہنچ گئیں جولائی کی ترسیلات زر ایک ماہ میں بھجوایا جانے والا سب سے زیادہ سرمایہ ہے، یہ ترسیلاتِ زر جون 2020 کی نسبت 12.2%جبکہ جولائی 2019 کی نسبت 36.5% زیادہ ہیں۔

    یاد رہے دو روز قبل وزیراعظم عمران خان نے “بلیو اکانومی پالیسی” کو حتمی شکل دینے پر وزارت میری ٹائم کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا تھا پالیسی کے باعث قیمتی زرمبادلہ کی بچت ہوگی، روزگار کے مواقع نکلیں گے۔

    اس سے قبل یوم آزادی کے موقع پر وزیراعظم عمران خان نے قوم کے نام پیغام میں کہا تھا کہ خوشخبری یہ ہے کہ حالات بہتری کی جانب گامزن ہیں، ہماری ایکسپورٹ اوپر جارہی ہیں ، لوگوں کا اعتماد بحال ہونے سے اسٹاک مارکیٹ اوپرجارہی ہے، کنسٹرکشن انڈسٹری کو مراعات دیں جو پہلےکبھی نہیں دی گئیں، کنسٹرکشن سے40انڈسٹریزوابستہ ہیں جس سےروزگارمیں اضافہ ہوتاہے۔

  • کورونا وائرس کے اثرات ، پاکستانی معیشت کے حوالے سے بُری خبر

    کورونا وائرس کے اثرات ، پاکستانی معیشت کے حوالے سے بُری خبر

    اسلام آباد : مشیرخزانہ عبدالحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ کوروناکےباعث ٹیکس وصولیوں کا ہدف پورا نہیں ہو پائے گا اور مالی خسارے میں بھی اضافہ ہوگا، آئندہ بجٹ میں اہم مقصد معیشت اور عوام کووبا کے منفی اثرات سے بچانا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مشیرخزانہ عبدالحفیظ شیخ نے غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ رواں مالی سال مالی خسارےمیں اضافہ ہوگا اور مالی خسارہ9 فیصد تک رہنے کا امکان ہے، مالی خسارے میں اضافے کی وجہ معیشت پر کوروناکےمنفی اثرات ہیں۔

    مشیرخزانہ کا کہنا تھا کہ پہلے ہمیں مالی خسارہ 7.6 فیصد رہنے کی امید تھی، اب مالی خسارہ 8سےبڑھ کر9فیصدتک ہوسکتاہے جبکہ کوروناکےباعث ٹیکس وصولیوں کاہدف پورا نہ ہوپائےگا۔

    عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ ٹیکس وصولیوں کےہدف میں کمی کی گئی ہے، رواں سال ٹیکس وصولیوں کاہدف3.9ٹریلین روپےرہےگا، ٹیکس وصولیوں کاہدف مقررہ ہدف سے19 فیصد کم ہے۔

    آئی ایم ایف کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈنے1ارب 38کروڑڈالرریپڈفنانسنگ کےتحت دیے، یہ رقم کورونا سے پیدا ہونے والے مسائل کے حل کیلئے خرچ ہوگی، رواں مالی سال ملکی معیشت ایک سے ڈیڑھ فیصد تک سکڑنے کا خدشہ ہے۔

    مشیرخزانہ نے کہا کہ پاکستان نے رواں مالی سال کیلئے 2.4فیصد شرح نمو کا ہدف رکھا تھا، کورونا کے باعث، ٹیکس وصولیوں، برآمدات پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔

    عبدالحفیظ شیخ نے بتایا کہ پاکستان نےجی 20کو قرضوں کی ادائیگی مؤخر کرنےکی درخواست دی، درخواست کی منظوری سے پاکستان کو 1.8ارب ڈالر کا ریلیف ملے گا، عالمی بینک اوراے ڈی بی پاکستان کو اسپیشل پیکج دے رہے ہیں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ آئندہ بجٹ میں اہم مقصد معیشت،عوام کووبا کے منفی اثرات سے بچانا ہے، برآمدی صنعتوں میں کام جاری رکھنے کیلئے ہر ممکن اقدامات کررہےہیں، کوروناکےاثرات کب ختم ہوں گے پتہ نہیں۔

    مشیرخزانہ کا کہنا تھا کہ مالی خسارہ آئندہ بجٹ میں کم کریں گے ، مالی خسارے میں کمی کیلئے اخراجات میں کمی کی جائے گی۔

  • ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستانی معیشت کے حوالے سے بڑی خوشخبری سنادی

    اسلام آباد : ایشیائی ترقیاتی بینک کا کہنا ہے کہ پاکستانی معیشت میں2021میں بہتری متوقع ہے اور 2021 میں پاکستان میں معاشی شرح نمو3.2فیصدتک رہنےکاامکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک نے سالانہ آوٹ لک رپورٹ جاری کر دی ہے، جس میں کہا گیاہے کہاکستان کی معیشت 2020 میں دباو میں رہے گی ، رواں سال معاشی شرح نمو2.6فیصد تک رہنےکاامکان ہے۔

    رپورٹ میں رواں سال معاشی شرح نمومیں کمی کی وجہ کورونا ،شعبہ زراعت میں سست روی قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ امسال پہلے6 ماہ کی طرح بڑی صنعتوں کی پیداوارمیں کمی نظرآئےگی۔

    ایشیائی ترقیاتی بینک کا کہنا ہے کہ کورونا کےباعث ملکی معیشت پر اضافی دباؤ پڑےگا اور برآمدات،صنعتیں،مقامی طلب میں نمایاں کمی ہوگی، پاکستانی قوم کومل کر کورونا وبا کےخلاف کام کرنا ہوگا۔

    رپورٹ میں حکومتی پیکج،احساس پروگرام کوروناکےمنفی اثرات کےخاتمےکیلئےانتہائی اہم قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ احساس پروگرام سےخاص طورپرکمزور طبقےکو فائدہ ہوگا

    ایشیائی ترقیاتی بینک کے مطابق رواں سال افراط زر کی شرح ساڑھے11 فیصد ، آئندہ سال 8.3فیصد رہےگیی اور جاری کھاتوں کی خسارے میں کمی کا سلسلہ جاری رہےگا۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ سال 2021 میں پاکستانی معیشت میں بہتری متوقع ہے اور 2021 میں پاکستان میں معاشی شرح نمو3.2فیصدتک رہنےکاامکان ہے۔