Tag: پاکستانی معیشت

  • سال 2019: ملکی معیشت میں نمایاں بہتری، زر مبادلہ ذخائر میں اضافہ، تجارتی خسارے میں کمی

    سال 2019: ملکی معیشت میں نمایاں بہتری، زر مبادلہ ذخائر میں اضافہ، تجارتی خسارے میں کمی

    اسلام آباد: سال 2019 اختتام کے قریب ہے، اس سال ملکی معیشت کے بیرونی کھاتوں میں نمایاں بہتری نظر آئی۔ بیرونی کھاتوں کے بیشتر اشاریے معاشی بہتری کی طرف اشارہ کر رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سال 2019 ملکی معیشت کے لیے انتہائی اہم ثابت ہوا، پاکستانی معیشت کے کھاتے نہ صرف بہتر ہوئے بلکہ جاری کھاتوں کا خسارہ کرنٹ اکاؤنٹ بھی سرپلس بن گیا۔

    رواں برس تجارتی خسارے میں خاطر خواہ کمی ہوئی۔ ترسیلات بڑھنے سے زر مبادلہ ذخائر میں نمایاں اضافہ ہوا۔

    گزشتہ مالی سال کے پہلے 5 ماہ کا موازنہ رواں مالی سال کے پہلے 5 ماہ سے کیا جائے تو جاری کھاتوں کے خسارے میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی۔ جولائی تا نومبر 2018 میں جاری کھاتوں کا خسارہ 6 ارب 73 کروڑ ڈالر تھاجو رواں مالی سال کم ہو کر 1 ارب 82 کروڑ ڈالرہوگیا۔

    اکتوبر میں جاری کھاتے 70 کروڑ سرپلس ہوئے۔

    گزشتہ مالی سال کے پہلے 5 ماہ کے مقابلے میں تجارتی خسارے میں 36 فیصد کی کمی ہوئی۔ تجارتی خسارے کا حجم 15 ارب 10 کروڑ ڈالر تھا جو کہ رواں مالی سال میں کم ہو کر 9 ارب 62 کروڑ ڈالر ہوگیا۔

    برآمدات بھی گزشتہ مالی سال کے پہلے 5 ماہ کے مقابلے میں رواں سال 5 فیصد بڑھی۔ درآمدات میں 21 فیصد کی کمی ہوئی۔

    نومبر میں ترسیلات زر گزشتہ سال نومبر کے مقابلے میں 9.3 فیصد زائد رہیں، 5 ماہ کی ترسیلات کا حجم 9 ارب 29 کروڑ ڈالر تک جا پہنچا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ترسیلات رواں مالی سال مقررہ ہدف سے زائد ہونے کا امکان ہے۔

  • سال 2019، فانسنگ اداروں کے دروازے کھل گئے، معیشت بہتر ہوئی

    سال 2019، فانسنگ اداروں کے دروازے کھل گئے، معیشت بہتر ہوئی

    کراچی: سال 2019 ملکی معیشت کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل رہا، آئی ایم ایف پروگرام سے لے کر عالمی ریٹنگز ایجنسیز کی درجہ بندی تک معیشت میں بہتری ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق سال دو ہزار انیس ملکی معیشت کے لیے بہتری کا سال رہا، آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے 6 ارب ڈالر کے قرض پروگرام کی منظوری دی، اس پروگرام کے بعد دیگر ملٹی لیٹرل اداروں سے 38 ارب ڈالر کی فنانسنگ کے دوازے کھل گئے۔

    پہلے جائزے کے بعد آئی ایم ایف نے پاکستان کی کارکردگی کو تسلی بخش قرار دیا، عالمی بینک اور ایشین ڈولپمنٹ بینک نے پروجیکٹ بیسڈ فنانسنگ کے ساتھ بحٹ سپورٹ فناسنگ بحال کر دی۔ اے ڈی بی نے پاکستان کے لیے ایک ارب ڈالر بجٹ سپورٹ کی مد میں جاری کیے۔

    یہ بھی پڑھیں:  تاجروں نے 2020 کا سال بہتر ہونے کی امید باندھ لی

    ملکی معیشت کی سپورٹ کے لیے دوست ممالک بھی پیش پیش رہے، 4 دوست ممالک چین، سعودیہ عرب، قطر، یو اے ای نے 16 ارب ڈالرز فراہم کیے۔ دوست ممالک نے ڈائریکٹ ڈپازٹس کیے، مؤخر ادائیگیوں پر تیل فراہم کیا اور سرمایہ کاری کی۔

    موڈیز نے پاکستانی معیشت کا آؤٹ لک منفی سے مستحکم کر دیا، ایس اینڈ پی اور فیچ نے آؤٹ لک مستحکم رکھا۔ عالمی بینک کے ایز آف ڈوئنگ بزنس انڈیکس میں پاکستان نے 28 درجہ بہتری دکھائی۔ پاکستان عالمی بینک کے 10 سب سےزیادہ بہتری دکھانے والے ممالک میں شامل رہا۔

    عالمی واچ ڈاگ ایف اے ٹی ایف نے بھی پاکستان کو دہشت گردی کے لیے فناسنگ اور منی لانڈرنگ کے خلاف اقدامات کے لیے مہلت دی۔ معیشت کی بہتری کے سلسلے میں پاکستان کی کارکردگی مجموعی طور پر تسلی بخش رہی۔

  • تاجروں نے 2020 کا سال بہتر ہونے کی امید باندھ لی

    تاجروں نے 2020 کا سال بہتر ہونے کی امید باندھ لی

    کراچی: معاشی اعتبار سے رواں سال (2019) تاجروں کے لیے غیر یقینی صورت حال کا شکار رہا، تاہم تاجروں نے 2020 کے سال سے امیدیں باندھ لی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق 2019 کا سال معاشی اعتبار ملے جلے رحجان کا حامل رہا، کاروباری برادری حکومت کی ٹیکس اور معاشی پالیسیوں سے غیر یقینی صورت حال کا شکار رہی، تاہم تاجر پُر امید ہیں کہ آنے والا سال بہتر ہوگا۔ تاجر ہی نہیں دوسری طرف عام آدمی کے لیے بھی یہ سال مشکل ثابت ہوا ہے۔

    اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق نئی حکومت نے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ترقیاتی اخراجات کم کیے، ٹیکس چھوٹ کو جزوی طور پر کم کیا، تاہم معیشت کو درپیش مسائل کے حل کے لیے کاروباری سرگرمیوں میں تیزی لانا ضروری ہے۔

    کاروباری برادری کے مطابق روپے کی قدر میں کمی، شرح سود میں اضافے اور ریگولیٹری ڈیوٹیز کی وجہ سے صنعتی پیداوار متاثر ہوئی ہے۔ صنعت کاروں کا کہنا ہے کہ ماضی میں حکومتیں قرضے لے کر روپے کی قدر کو مستحکم رکھے ہوئے تھی جن سے مثبت نتائج بر آمد ہونے کی بہ جائے معیشت پر برے اثرات رونما ہوئے، تاہم موجودہ حکومت کے معیشت کو بہتر کرنے کے اقدامات سے مستقبل میں صورت حال اچھی نظر آ رہی ہے۔

    کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں واضح کمی آئی ہے، امپورٹ کم ہور ہی اور ایکسپورٹ میں اضافہ ہو رہا ہے، ٹیکس نیٹ میں اضافے کے لیے حکومت نے کئی سخت اقدامات کیے، جس پر تاجروں نے احتجاج بھی کیا، صنعت کاروں اور کاروباری افراد نے نئی حکومت کو طویل المدتی پالیسیاں بنانے کا مشورہ دیا۔

    حکومت کو نئے سال میں مزید بہتری کے لیے ایکسپورٹ میں اضافے کے لیے جنگی بنیادوں پر اصلاحات کرنا ہوں گی، بہ صورتِ دیگر حکومت کو قرضے کے لیے ایک بار پھر بیرونی سہارا لینا پڑے گا، ماہرین کا کہنا ہے کہ جب تک پیداواری صلاحیت کو بڑھایا نہیں جاتا، معاشی ترقی ممکن نہیں۔

    توانائی کی قیمتوں میں مسلسل اضافے سے پیداواری لاگت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ ایکسپورٹ میں اضافے کے لیے توانائی کی قیمتوں میں کمی کرنا حکومت کی اوّلین ترجیح ہونا چاہیے، کیوں کہ مہنگی پیداوار کے باعث ایکسپورٹرز کا دیگر ممالک کی مصنوعات سے مقابلہ مشکل ہو جاتا ہے۔

  • دنیا کے بہترین ادارے پاکستانی معیشت کی بحالی  کا اعتراف کررہے ہیں،فیصل جاوید

    دنیا کے بہترین ادارے پاکستانی معیشت کی بحالی کا اعتراف کررہے ہیں،فیصل جاوید

    اسلام آباد : سینیٹر فیصل جاوید کا کہنا ہے کہ پاکستانی معیشت کی بحالی کا اعتراف پہلے ورلڈ بینک ، پھر آئی ایم ایف ، اے ڈی بی اور اب اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے کیا، عمران خان کی قیادت میں پاکستانی معیشت2020میں پروان چڑھے گی۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹر فیصل جاوید نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر امریکی نائب معاون وزیرخارجہ ایلس ویلز کی جانب سے معاشی میدان میں حکومتی اصلاحات کی تعریف پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا پاکستانی معیشت کی بحالی کا اعتراف دنیا کے بہترین ادارے کررہے ہیں، پہلے ورلڈ بینک ، پھر آئی ایم ایف ، اے ڈی بی اور اب اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے کیا، عمران خان کی قیادت میں پاکستانی معیشت 2020میں پروان چڑھے گی۔

    یاد رہے معاشی اصلاحات کے باعث موڈیزکی جانب سے پاکستان کی درجہ بندی میں بہتری پر امریکی نائب معاون وزیرخارجہ ایلس ویلز نےپاکستانی حکومت کی معاشی میدان میں اصلاحات کی تعریف کرتے ہوئے کہا تھا کہ موڈیز نے پاکستان کے کریڈٹ آؤٹ لک میں نظرثانی کی، پاکستان کے کریڈٹ آؤٹ لک کے منفی سے مستحکم ہونے پر خوشی ہے، وزارت خارجہ کی کوششوں اورآئی ایم ایف پروگرام سے یہ ممکن ہوا۔

    مزید پڑھیں : امریکی نائب وزیر خارجہ ایلس ویلز کی پاکستان کی معاشی اصلاحات کی تعریف

    واضح رہے دسمبر کو معیشتوں کی درجہ بندی کرنے والے عالمی ادارے موڈیز نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ بہتر کرتے ہوئے آؤٹ لُک کو منفی سے مستحکم کر دیا تھا ، موڈیز نے پاکستان کی ریٹنگ بی تھری پر برقرار رکھی ہے تاہم پہلے مستقبل یعنی آؤٹ لُک منفی تھا۔

    عالمی ریٹنگ ادارے کا کہنا تھا کہ اگرچہ زرمبادلہ کے ذخائر اب بھی کم ہیں اور انہیں بہتر ہونے میں وقت لگے گا مگر پالیسی ایڈجسٹمنٹ اور آزادانہ شرح مبادلہ سے ادائیگیوں کے توازن کی بہتری میں مدد ملے گی۔

  • ’حکومتی معاشی ٹیم کے بہتر ین نتائج کو دنیا تسلیم کرنے لگی‘

    ’حکومتی معاشی ٹیم کے بہتر ین نتائج کو دنیا تسلیم کرنے لگی‘

    لاہور: گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے کہا ہے کہ حکومت معاشی شعبے میں کامیابی سے آگے بڑھ رہی ہے، حکومتی معاشی ٹیم کے بہتر ین نتائج کو دنیا تسلیم کر رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں گورنر پنجاب نے کہا کہ معاشی سیکٹر میں حکومت کامیاب ہے، جب کہ معاشی ٹیم کی کارکردگی سے سامنے آنے والے نتائج کو عالمی سطح پر تسلیم کیا جا رہا ہے۔

    انھوں نے ٹویٹ میں لکھا کہ اسٹاک مارکیٹ کل 40 ہزار پوائنٹس کی حد بھی عبور کر چکی ہے، موڈیز نے بھی پاکستان کی معاشی پالیسوں کو سراہا ہے، موڈیز نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ بھی بہتر کر دی ہے، یہ معاشی شعبے میں حکومت کی کامیابی کا ثبوت ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  موڈیز نے پاکستان کا آؤٹ لک منفی سے مستحکم کردیا

    خیال رہے کہ گزشتہ روز معیشتوں کی درجہ بندی کرنے والے ادارے موڈیز نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ بہتر کرتے ہوئے آؤٹ لُک کو منفی سے مستحکم کر دیا ہے، موڈیز نے پاکستان کی ریٹنگ بی تھری پر برقرار رکھی ہے تاہم پہلے مستقبل یعنی آؤٹ لُک منفی تھا۔

    عالمی ریٹنگ ادارے کا کہنا تھا کہ اگرچہ زر مبادلہ کے ذخائر اب بھی کم ہیں اور انھیں بہتر ہونے میں وقت لگے گا مگر پالیسی ایڈجسٹمنٹ اور آزادانہ شرح مبادلے سے ادائیگیوں کے توازن کی بہتری میں مدد ملے گی۔

  • ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے میں مددگار ترمیمی بل منظور

    ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے میں مددگار ترمیمی بل منظور

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کی ذیلی کمیٹی نے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے میں مددگار ترمیمی بل منظور کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں کمیٹی نے باہمی قانونی معاونت ترمیمی بل 2019 منظور کر لیا، کمیٹی کے بیش تر ارکان نے بل کی حمایت کی تاہم پیپلز پارٹی کے رکن عبدالقادر پٹیل کی جانب سے بل کی مخالفت کی گئی۔

    سیکریٹری داخلہ اعظم سلیمان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے لیے یہ بل انتہائی ضروری ہے، بل ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے پاکستان کو نکلنے میں مدد دے گا۔

    دوسری طرف پی پی رکن عبدالقادر پٹیل کا کہنا تھا کہ یہ دیکھنا پڑے گا کہ کہیں بل سے سیاسی مقاصد تو حاصل نہیں ہوں گے، کیوں کہ اس بل سے متعلق پہلے دن ہی سے اختلاف تھا کہ اس سے سیاسی فوائد حاصل ہوں گے، یہ بھی دیکھا جائے جس ملک سے معاہدہ ہو وہ یک طرفہ نہ ہو۔

    یہ بھی پڑھیں:  ایف اے ٹی ایف کا معاملہ، چین پاکستان کی حمایت بول پڑا

    سیکریٹری داخلہ نے جواب میں کہا کہ مجوزہ بل کے سیکشن 8 کے تحت یہ کسی طور بھی یک طرفہ نہیں ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ وفاقی وزیر برائے معاشی امور حماد اظہر نے عندیہ تھا کہ پاکستان 2020 میں ایف اے ٹی ایف کی گرے سے وائٹ لسٹ میں آجائے گا۔ رواں ماہ یکم نومبر کو چین نے ایف اے ٹی ایف کے معاملے پر پاکستان کی حمایت کی، اور کہا کہ ایف اے ٹی ایف رکن ممالک کے ساتھ مل کر پاکستان کو مزید تعاون اور مدد فراہم کرنے کے لیے کام کریں گے۔

  • معاشی معاملات گھمبیر ہیں، اہداف کے حصول میں کمی بیشی ہو سکتی ہے: وزارتِ خزانہ

    معاشی معاملات گھمبیر ہیں، اہداف کے حصول میں کمی بیشی ہو سکتی ہے: وزارتِ خزانہ

    اسلام آباد: وزارتِ خزانہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ ملک کے معاشی معاملات گھمبیر ہیں، جس کی وجہ سے مقرر کیے گئے معاشی اہداف کے حصول میں کمی بیشی ہو سکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان وزارتِ خزانہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف میں پہلا جائزہ کام یابی کے ساتھ مکمل ہو گیا ہے، دو طرفہ بات چیت انتہائی خوش گوار انداز میں ہوئی۔

    ترجمان عمر حمید خان نے کہا کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کے اصلاحات پورا کرنے کے عزم اور کوششوں کو سراہا، پاکستان بھی معاشی معاملات حل کرنے کے لیے پُر عزم ہے، معاشی معاملات کافی گھمبیر ہیں، اہداف کے حصول میں کمی بیشی ممکن ہے، تاہم اس سے اصلاحاتی پروگرام پر کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا۔

    وزارت خزانہ کے ترجمان نے کہا کہ آئی ایم ایف نے فنانس منسٹری، اسٹیٹ بینک اور ایف بی آر کی بھی تعریف کی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  آئی ایم ایف نے پاکستان میں مہنگائی کم ہونے کی نوید سنادی، جائزہ رپورٹ جاری

    گزشتہ روز مشیرِ خزانہ عبد الحفیظ شیخ نے ٹویٹ کر کے کہا تھا کہ آئی ایم ایف نے پاکستانی معیشت کے درست سمت میں گام زن ہونے کا اعتراف کیا، اس کام یابی پر وزیر اعظم عمران خان اور ان کی ٹیم مبارک باد کی مستحق ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز انٹر نیشنل مانیٹرنگ فنڈ (آئی ایم ایف) کی جائزہ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اسٹیٹ بینک کے زرِ مبادلہ کے ذخائر بہتر ہوئے ہیں، پاکستان کا بیرونی اور مالیاتی خسارہ بھی کم ہو رہا ہے، پاکستان میں مہنگائی شرح کم ہونے کا قوی امکان ہے۔

  • معاشی مشکلات کے باوجود غربت کے خاتمے کے لیے پروگرام شروع کیا: وزیر اعظم

    معاشی مشکلات کے باوجود غربت کے خاتمے کے لیے پروگرام شروع کیا: وزیر اعظم

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملکی ترقی کے لیے نظام تعلیم کو بہتر کیا جانا ضروری ہے، نوجوانوں کو فنی تربیت دے رہے ہیں تاکہ ملک کے لیے سرمایہ ثابت ہوں، معاشی مشکلات کے باوجود غربت کے خاتمے کے لیے پروگرام شروع کیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے کاروبار میں آسانیوں سے متعلق تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کاروبار میں آسانی کے لیے اقدامات پر ماہرین کی کاوشیں قابل تحسین ہیں، ماضی میں پاکستان نے صنعتوں کی وجہ سے ترقی کی، چاہتے ہیں لوگوں کوغربت سے نکالیں، ورلڈ بینک کے بھرپور تعاون پر شکر گزار ہیں۔

    انھوں نے کہا ماضی میں پاکستان کی حکومت اور بیوروکریسی ایشیا میں سب سے بہتر تھی، ہماری حکومت کو معاشی چیلنجز کا سامنا تھا لیکن خوش قسمتی سے پاکستان کے پاس بہترین معاشی ٹیم ہے۔

    صدر ورلڈ بینک کا خطاب

    تقریب سے صدر ورلڈ بینک ڈیوڈ مالپس نے بھی خطاب کیا، انھوں نے کہا تجارتی اصلاحات ضروری ہیں جن کا مقصد معیشت کا استحکام ہے، محصولات کی وصولی آسان ہوگی، درمیانے اور چھوٹے درجے کے کاروبار کو فروغ ملے گا۔

    تازہ ترین:  وزیر اعظم سے صدر ورلڈ بینک کی ملاقات، پاکستانی معیشت کے استحکام پر تبادلہ خیال

    انھوں نے کہا غربت دور کرنے کے لیے حکومتو ں کومل کر کام کرنا ہوگا، آبی وسائل سے بجلی بنانا ہوگی تاکہ معاشی مسائل حل ہوں، ورلڈ بینک کے تعاون سے تربیلا 4 اور 5 منصوبے پر کام جاری ہے، اصلاحات سے کاروباری طبقے اور حکومت میں دوری کم ہوگی، تجارتی اصلاحات کا مقصد معیشت کا استحکام ہے۔

    اسلام آباد میں آج کاروبار میں آسانیوں سے متعلق ایک نمائش کا بھی اہتمام کیا گیا، جس میں وزیر اعظم عمران خان بھی شریک ہوئے۔

  • رضا باقر کی اسٹیٹ بینک، مالیاتی معاملات سے متعلق وزیر اعظم کو بریفنگ

    رضا باقر کی اسٹیٹ بینک، مالیاتی معاملات سے متعلق وزیر اعظم کو بریفنگ

    اسلام آباد: گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان رضا باقر نے وزیر اعظم سے ملاقات کر کے ملکی معیشت اور مالیاتی امور سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان سے گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے وزیر اعظم ہاؤس میں خصوصی ملاقات کی، جس میں ملکی معاشی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    رضا باقر نے اسٹیٹ بینک اور مالیاتی معاملات سے متعلق وزیر اعظم کو بریفنگ دی، ڈالر کی قدر میں استحکام سمیت زر مبادلہ کے ذخائر پر بھی گفتگو کی گئی، گورنر اسٹیٹ بینک نے وزیر اعظم کو شرح سود اور افراطِ زر کنٹرول کرنے کے معاملات پر بھی بریف کیا۔

    واضح رہے کہ آج ورلڈ بینک کے صدر ڈیوڈ مالپس نے بھی وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کی ہے، جس میں پاکستانی معیشت کے استحکام اور اس کے لیے اہم اصلاحات کی ضرورت پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔

    تازہ ترین:  وزیر اعظم سے صدر ورلڈ بینک کی ملاقات، پاکستانی معیشت کے استحکام پر تبادلہ خیال

    ملاقات میں پاکستانی معیشت کو مستحکم کرنے اور اہم اصلاحات کی ضرورت پر گفتگو کی گئی، کاروبار اور روزگار کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنے، عوام کو بہترین تعلیم، صحت اور ہنر کی فراہمی پر بھی بات چیت ہوئی۔

    عالمی بینک کے صدر ڈیوڈ مالپس نے ملاقات سے قبل کہا تھا کہ میرا دورہ پاکستانی معیشت سمجھنے کا بہترین موقع ہے، ہم معیشت پر وزیر اعظم اور وزرائے اعلیٰ کی ترجیحات جاننا چاہتے ہیں، اور پاکستان کے ساتھ کاروبار اور ملازمتوں کا ماحول بہتر بنانے پر تعاون کے خواہش مند ہیں۔

  • اگلے 30 سال میں پاکستانی معیشت کا شمار بڑی مارکیٹ میں ہوگا، کنٹری ڈائریکٹر ورلڈ بینک

    اگلے 30 سال میں پاکستانی معیشت کا شمار بڑی مارکیٹ میں ہوگا، کنٹری ڈائریکٹر ورلڈ بینک

    کراچی: کنٹری ڈائریکٹر ورلڈ بینک نے کہا ہے کہ اگلے 30 سال میں پاکستانی معیشت کا شمار بڑی مارکیٹ میں ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق کنٹری ڈائریکٹر ورلڈ بینک الانگوپاجامیتھونے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معیشت کی بہتری کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان کی معیشت کو مختلف مسائل کا سامنا ہے، حکومت کی ترجیحات درست سمت میں ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آبادی کا تناسب گروتھ ریٹ سے دگنا ہے، رواں سال پہلی سہ ماہی میں 15 فیصد ریونیو گروتھ ہوئی ہے، پاکستان کو مسائل سے باہر نکل کر فوکس کرنے کی ضرورت ہے۔

    کنٹری ڈائریکٹر ورلڈ بینک نے کہا کہ پاکستان میں ایگری کلچر میں جدت کی ضرورت ہے، زراعت میں ٹیکنالوجی کے استعمال سے پیداوار بڑھائی جاسکتی ہے۔

    مزید پڑھیں: عرب امارات پاکستان کے ریفائنری سیکٹر میں 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا

    انہوں نے کہا کہ کراچی میں انفرا اسٹرکچر سمیت بہت مسائل ہیں، شہر قائد پاکستان کی معیشت کا حب ہے۔

    دوسری جانب وزارت خزانہ نے معیشت پر وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ معیشت کے سکڑنے سے متعلق میڈیا میں خبریں غلط ہیں، ایسی خبروں کے برعکس معیشت کی صورت حال بہتر ہورہی ہے۔

    وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ قومی زراعت ایمرجنسی پروگرام سے شعبے میں بہتری آرہی ہے، زرعی شعبے میں 235 ارب سے 8 میگا پروجیکٹس شروع کیے گئے ہیں، پروجیکٹس سے روزگار کے نئے مواقع میسر آئیں گے۔

    وزارت خزانہ کے مطابق توقع ہے کہ زرعی شعبہ 3 فیصد کی شرح سے ترقی کرے گا، حکومت نے صنعتی شعبے میں طویل المدتی اصلاحات کے اقدامات کیے ہیں، اثرات بڑی صنعتوں کے شعبہ جات اور برآمدات پر ہوں گے۔