Tag: پاکستانی معیشت

  • سعودی عرب کے بعد چین سے بھی پاکستان کو 2 ارب ڈالر ملنے کا امکان

    سعودی عرب کے بعد چین سے بھی پاکستان کو 2 ارب ڈالر ملنے کا امکان

    اسلام آباد : سعودی عرب کے بعد چین سے بھی پاکستان کو مالی مدد ملنے کا امکان ہے، چین بھی زرمبادلہ کی سپورٹ کیلئے رقم فراہم کرےگا، چین سے یہ رقم رواں ماہ ملنے کی توقع ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ زرائع کا کہنا ہے کہ مسلسل کم ہوتے زرمبادلہ ذخائر کو سنبھلا دینے کیلئے چین دو ارب ڈالر پاکستان کے پاس جمع کروائے گا، یہ رقم یکمشت پاکستان کو حاصل ہوگی ، چین سے یہ رقم رواں ماہ ملنےکا امکان ہے۔

    وزارت خزانہ نے بتایا سعودی عرب سے پہلے ہی دو ارب ڈالر پاکستان کو مل چکے ہیں، مجموعی طور پر پاکستان کو سعودی عرب سے تین ارب ڈالر ملنے ہیں، اس کے علاوہ متحدہ عرب امارات سے بھی سعودی طرز کا پیکج ملنے کا امکان ہے، جس میں قرضہ اور موخر ادائیگیوں پر تیل کی سہولت بھی شامل ہے۔

    خیال رہے وزیر خزانہ اسد عمر نے عرب میڈیا سے انٹر ویو میں بھی واضح کیاتھا کہ ادائیگیوں کے توازن کا بحران ختم ہوچکا ہے، مالیاتی مسائل کو دوست ممالک سے ملنے والی رقم اور سخت حکومتی فیصلوں سے حل کر لیا، چین اور یو اے ای سے بھی مالی مدد متوقع ہے۔

    اسد عمر کا کہنا تھا کہ کم ہوتے زمبادلہ ذخائر کو دوست ممالک سے ملنے والی رقم سےفوری مدد ملے گی، یہ رقم بزنس ٹرانزیکشنز ہیں۔ پاکستان اب امداد نہیں لےگا۔

    مزید پڑھیں : سعودی امدادی پیکج کے مزید ایک ارب ڈالرپاکستان کو موصول

    یاد رہے 3 روز قبل پاکستان کو سعودی عرب سے ملنے والے امدادی پیکج کے تحت مزید ایک ارب ڈالر کی رقم موصول ہوئی تھی، جس کے بعد ملک میں غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 9 ارب 24 کروڑ ڈالر ہوگئے تھے۔

    ترجمان اسٹیٹ بنک کا کہنا تھا کہ آئندہ سال جنوری میں سعودی عرب سے وعدے کے مطابق ایک ارب ڈالر کی مزید قسط موصول ہوجائے گی، جس سے ذرمبادلہ کے ذخائر کی بہتری میں مدد ملے گی اور پاکستانی روپے کو استحکام ملے گا۔

    واضح رہے وزیراعظم عمران خان نے اکتوبر میں سعودی عرب کا دورہ کیا تھا اور اس موقع پر برادر ملک نے ایک سال کے لیے پاکستان کے اکاؤنٹ میں 3 ارب ڈالر ڈپازٹ رکھنے اور 3 سال تک سالانہ 3 ارب ڈالر کا تیل ادھار پر دینے کے لیے رضامندی ظاہر کی تھی۔

  • سال 2020 تک قرضوں کاحجم بڑھ کر 76فیصد ہونےکا خدشہ ہے  ، موڈیز

    سال 2020 تک قرضوں کاحجم بڑھ کر 76فیصد ہونےکا خدشہ ہے ، موڈیز

    نیویارک : موڈیزکاکہنا ہےکہ معیشت کو بیرونی خدشات لاحق ہیں ، حکومت کی جانب سے شروع کی گئی ا صلاحات وقت کی ضرورت ہیں، معاشی اصلاحات مشکل اقدام ہیں تاہم یہ ہی معشیت میں بہتری کا باعث بنیں گی، 2020 تک قرضوں کاحجم بڑھ کر 76فیصد ہونےکا خدشہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسی موڈیزکی پاکستان پررپورٹ جاری کردی ہے ، جس میں کہا گیا ہے پاکستانی معیشت کوبیرونی خدشات لاحق ہیں، پاکستان کےپاس قرضوں کی واپسی کی یقین دہانی کم ہوگئی، بیرونی دباؤکی وجہ بڑھاہواجاری کھاتوں کا خسارہ ہے۔

    موڈیز کا کہنا ہے کہ خسارےکےباعث زرمبادلہ ذخائرمیں مسلسل کمی ہورہی ہے، زرمبادلہ کےذخائرمیں جلدبہتری کی امیدنہیں، زرمبادلہ ذخائرمیں کمی سے  قرض ادائیگی کی صلاحیت منفی ہورہی ہے، خسارے میں کمی کیلئے درآمدات کم کرنا ہوں گی کم ہوتے زر مبادلہ ذخائر معاشی خدشات کو بڑھاوا دیتے ہیں کرنسی کی قدر بھی دباؤ کا شکار ہوجاتی ہے۔

    [bs-quote quote=”2020 تک قرضوں کاحجم بڑھ کر 76فیصد ہونےکا خدشہ ہے” style=”style-6″ align=”left”][/bs-quote]

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی اکنامک اسٹرنتھ معتدل ہے ، صنعتی اورزری طاقت بہت کم جبکہ دیگرخدشات بھی لاحق ہیں، جاری کھاتوں کےخسارے میں نمایاں کمی متوقع نہیں اور آئی ایم ایف نےکم از کم سطح 3ماہ کےدرآمدی کےبرابررکھی ہے۔

    موڈیز کے مطابق رواں مالی سال معاشی شرح نمو 4.3سے 4.7تک رہےگی اور آئندہ مالی سال میں معاشی شرح نمومیں اضافہ متوقع ہے جبکہ ، 2020میں معاشی شرح نمو 5.8 فیصد رہنے کاامکان ہے۔

    مزید پڑھیں : پاکستان کے زرمبادلہ ذخائرکا حجم کم ترین سطح پر ہے، موڈیز

    رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ پاکستان کےبیرونی قرضوں کاحجم جی ڈی پی کا 72فیصدہوگیا اور 2020تک قرضوں کاحجم بڑھ کر 76فیصد ہونےکا خدشہ ہے ، مستقبل میں پاکستان کی معاشی شرح نمو میں بہتر ی متوقع ہے۔

    موڈیز کا کہنا ہے کہ بجلی فراہمی ،انفرااسٹرکچراورامن وامان کی صورتحال بہترہوئی اور سی پیک منصوبہ معاشی ترقی میں اضافے کاباعث بن رہاہے۔

  • مالی مشکلات کے باوجود  حکومت نے 3 ماہ میں  505 ارب روپے کا قرضہ ادا کیا

    مالی مشکلات کے باوجود حکومت نے 3 ماہ میں 505 ارب روپے کا قرضہ ادا کیا

    اسلام آباد : ملک پرمجموعی قرضوں کےحجم میں اضافہ ہوا ، مالی مشکلات کے باوجود رواں مالی سال کے پہلے تین ماہ میں حکومت نے پانچ سو پانچ ارب روپے کے قرضے ادا کئے، قرضوں پر سود کی مد میں تین سو باسٹھ ارب روپے کی ادائیگی ہوئی جبکہ بیرونی قرضوں پر سود کی مد میں چونسٹھ ارب پچاس کروڑ روپے ادا کئے گئے۔

    تفصلات کے مطابق ملک پرمجموعی قرضوں کےحجم میں اضافہ ہوا اور ستمبر کے اختتام پر قرضوں کا حجم تیس ہزار نو سو ارب تک جاپہنچا، وزارت خزانہ اعداد وشمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے تین ماہ میں مجموعی قرضوں میں نو سو چوراسی ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے اس میں سے حکومتی قرضوں کاحجم پچیس ہزار آٹھ سو ارب روپے ہے۔

    [bs-quote quote=”جولائی تا ستمبر حکومت نے آئی ایم ایف کو تیرہ کروڑ تیس لاکھ ڈالر واپس کئے ہیں ” style=”style-6″ align=”left”][/bs-quote]

    اعداد وشمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے تین ماہ میں حکومت نے پانچ سو پانچ ارب روپے قرضے ادا کئے، قرضوں پر سود کی مد میں تین سو باسٹھ ارب روپے کی ادائیگی ہوئی جبکہ بیرونی قرضوں پر سود کی مد میں چونسٹھ ارب پچاس کروڑ روپے ادا کئے گئے۔

    جولائی تا ستمبر حکومت نے آئی ایم ایف کو تیرہ کروڑ تیس لاکھ ڈالر واپس کئے ہیں تاہم روپےکی قدرکم ہونےکےباعث قرض کا حجم وہیں کا وہیں ہے، آئی ایم ایف سے سات سو اکتالیس ارب روپے کا قرضہ لیا گیا ہے۔

    ماہرین کے مطابق روپے کی قدر میں کمی اور شرح سود میں اضافے کے باعث قرضوں کے حجم میں اضافہ ہوا ہے۔

    مزید پڑھیں : نئی حکومت نے 3 ماہ میں صرف 76 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کا قرضہ لیا

    یاد رہے نومبر کے آخر میں اکنامک افیرز ڈویژن نے نئی حکومت کی جانب سے لئے گئے قرضوں کے اعداد و شمار جاری کئے تھے، جس میں بتایا گیا تھا نئی حکومت نے 76 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کے نئے قرضے لیے۔

    حکومت کی جانب سے چین سے 23 کروڑ20 لاکھ ڈالرکا قرضہ، کمرشل بینکوں سے 32 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کا قرضہ جبکہ اسلامی ترقیاتی بینک سے 7 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کا قرضہ لیا گیا، قرض میں سعودی پیکج کے 1ارب ڈالر شامل نہیں تھے۔

  • پاکستان کو آئی ایم ایف پیکج کی جلدی نہیں، وزیرخزانہ اسد عمر

    پاکستان کو آئی ایم ایف پیکج کی جلدی نہیں، وزیرخزانہ اسد عمر

    اسلام آباد : وفاقی وزیرخزانہ اسدعمر کا کہنا ہے کہ پاکستان کو آئی ایم ایف پروگرام کی کوئی جلدی نہیں، پاکستان کےپاس 2 ماہ کاوقت ہے، دوسرے ذرائع سےبھی قرض مل سکتاہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرخزانہ اسدعمر نے امریکی جریدے بلوم برگ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا پاکستان کو آئی ایم ایف پروگرام کی ضرورت ہے تاہم کوئی جلدی نہیں، پاکستان دو ماہ تک پروگرام کا حصول موخر کر سکتا ہے، دوسرےذرائع سےبھی قرض مل سکتاہے۔

    اسد عمر کا کہنا تھا کہ پاکستان کے لئے پروگرام کی منظوری آئی ایم ایف کا بورڈ دے گا آئی ایم ایف بورڈ کا اجلاس جنوری میں ہوگا، نومبرکے اغاز میں پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات ہوئے تھے۔

    دوسری جانب عالمی جریدے کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نےروپےکی قدرمیں کمی اورٹیکس پالیسی میں تبدیلی کی شرائط رکھی ہیں، پاکستان کو 12 ارب ڈالر کی فنانسنگ میں کی کمی کا سامنا ہے، پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر ساڑھےچار سال کی کم ترین سطح پر ہے پاکستان کو گزشتہ ہفتے سعودی امداد کے 1ارب ڈالر مل گئے ہیں سعودی عرب سے پاکستان کو 3ارب ڈالر ملنے ہیں۔

    یاد رہے وزیراعظم عمران خان نے آئی ایم ایف بیل آؤٹ پیکج پر اس کی تمام شرائط ماننے سے انکار کردیا تھا اور وزیرخزانہ کو ہدایت جاری کی تھی کہ ٹیکس بڑھانے سمیت دیگر کڑی شرائط نہ مانی جائیں۔

    مزید پڑھیں : بیل آؤٹ پیکج : وزیراعظم کا آئی ایم ایف کی تمام شرائط ماننے سے صاف انکار

    واضح رہے پاکستان کی جانب سے آئی ایم ایف کے بعض مطالبات تسلیم کرنے سے انکار کے بعد اسلام آباد میں جاری مذاکرات کا پہلا دور بے نتیجہ ختم ہوگیا تھا، دو ہفتے سے جاری مذاکرات میں ڈیڈ لاک پیدا ہوگیا ہے، آئی ایم ایف کی جانب سے قرض کے بدلے سی پیک منصوبوں کی تفصیلات اور شرائط مانگی تھیں۔

    خیال رہے سعودی عرب سے ایک ارب ڈالر آنے کے بعد زرِ مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا تھا اور مجموعی طور پر زرِ مبادلہ کے ذخائر 14 ارب 72 کروڑ ڈالر ہو گئے تھے۔

  • وزیرِ اعظم عمران خان کا ملک میں زرِ مبادلہ لانے کے لیے مراعات کا اعلان

    وزیرِ اعظم عمران خان کا ملک میں زرِ مبادلہ لانے کے لیے مراعات کا اعلان

    اسلام آباد: وزیرِ اعظم عمران خان نے ملک میں زرِ مبادلہ لانے کے لیے مراعات کا اعلان کر دیا، موبائل والٹ سے ایک ڈالر آنے پر اب ایک کے بجائے 2 روپے ملیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں زرِ مبادلہ لانے کے لیے وزیرِ اعظم عمران خان نے ترسیلات کے سلسلے میں مراعات کا اعلان کر دیا، انھوں نے کہا کہ موبائل والٹ سے ایک ڈالر آنے پر دو روپے ملیں گے۔

    [bs-quote quote=”بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کو یوٹیلٹی بلز، انشورنس، خریداری اور کریڈٹ کارڈ کی ادائیگی کی بھی اجازت” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    15 فی صد سے زائد ترسیلات پر فی ڈالر 3 روپے دیے جائیں گے، اسٹیٹ بینک اور منظور شدہ بینکوں کو غیر مالیاتی اداروں سے لین دین کی اجازت بھی مل گئی۔

    غیر ملکی کرنسی میں انفرادی ٹرانزیکشن کی زیادہ سے زیادہ حد 1500 ڈالر کر دی گئی، بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کو یوٹیلٹی بلز، انشورنس، خریداری اور کریڈٹ کارڈ کی ادائیگی کی بھی اجازت دے دی گئی۔

    واضح رہے کہ ملک کی معاشی حالت بہتر بنانے کے لیے وزیرِ اعظم عمران خان نے ذمہ داری خود سنبھال لی ہے، اس سلسلے میں وہ پے در پے غیر ملکی دورے کریں گے۔


    یہ بھی پڑھیں:  ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کی ذمہ داری وزیراعظم نے خود سنبھال لی


    ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کے لیے عمران خان 12 دنوں میں 3 ممالک کے اہم ترین دورے کریں گے، وزیرِ اعظم سعودی عرب کے بعد ملائشیا اور چین جائیں گے۔

    عمران خان پاکستان واپسی پر سرمایہ کاروں اور صنعت کاروں کے ساتھ اعلیٰ سطحی میٹنگز کریں گے اور سرمایہ کاروں کے ساتھ ملاقاتوں کا سلسلہ 3 روز تک جاری رہے گا۔

  • آئی ایم ایف نے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ درست قرار دے دیا

    آئی ایم ایف نے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ درست قرار دے دیا

    اسلام آباد :آئی ایم ایف نے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ درست قرار دیتے ہوئے کہا حکومتی پالیسی درست سمت ہیں تاہم مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی مالیاتی ادارے کے پاکستان کے دورے کا اختتام ہوا، معاشی جائزے کے بعد آئی ایم ایف نے پاکستانی معیشت پر رپورٹ جاری کردی۔

    آئی ایم ایف کا کہنا ہے پاکستان کو معاشی شرح نمو میں کمی ، مالیاتی اور جاری کھاتوں کے خسارے میں اضافہ اور زرمبادلہ ذخائر میں کمی جیسے مسائل کا سامنا ہے، حکومتی پالیسیز درست سمت میں ہیں تاہم یہ اقدامات ناکافی ہیں، مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔

    عالمی مالیاتی ادارے نے پاکستانی کرنسی کی قدر میں کمی کو درست فیصلہ قرار دیا اور پاکستان کو مالیاتی پالیسی مزید سخت کرنے، شرح منافع بڑھانے اور روپے کی قدر میں مزید کمی کا مشورہ دیا۔

    بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے نئی حکومت کے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کے اقدام کو  بھی درست دے دیا جبکہ خسارے میں چلنے والے اداروں کے نقصانات کم اور شرح سود میں مزید اضافے پر زور دیتے ہوئے کہا خام تیل مہنگا ہونے سے مہنگائی تیزی سے اضافہ ہوگا۔

    آئی ایم ایف نے معاشی استحکام کیلئے حکومتی کوششوں کو ناکافی قراردیتے ہوئے کہا پاکستان کو شدید مالی مسائل کا سامنا ہے۔

    آئی ایم ایف نے ٹیکس نیٹ میں اضافے ،اسٹیٹ بینک کی خودمختاری بڑھانے اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو مزید مستحکم بنانے کا بھی مشورہ دیتے ہوئے ماضی کی اوور ویلیو کرنسی، کم شرح سود اور نرم مالیاتی پالیسی کو مسائل کی وجہ قرار دیا۔

    یاد رہے پاکستان اور آئی ایم ایف کے مذاکرات میں پاکستان کی مالی مشکلات کی نشاندہی کی گئی تھی اور روپے کی قدر اور اخراجات میں کمی جبکہ ٹیکس وصولی اورشرح سود میں اضافے کا مشورہ دیا تھا۔

    عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا تھا پاکستان کو مالی معاملات کے حل کیلئے بارہ ارب ڈالر تک کی ضرورت ہوگی، جاری کھاتے اور بجٹ خسارہ معیشت کو لاحق مسائل میں سب سے اہم ہیں۔

    حکومتی حکام نے کہا تھا کہ بیرونی فنانسنگ کو آٹھ سے دس ارب ڈالر تک محدود کیا جاسکتا ہے، عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں اضافے کے باعث تجارتی خسارے میں بھی اضافہ متوقع ہے۔

  • وزیر خزانہ اسد عمر رسک لینے سے نہیں ڈرتے،  بلومبرگ

    وزیر خزانہ اسد عمر رسک لینے سے نہیں ڈرتے، بلومبرگ

    اسلام آباد : امریکی ادارے بلومبرگ کا کہنا ہے ملک کو تقریبا 12ارب ڈالر کی فنانسنگ کی ضرورت ہے، اسد عمر کو فوری طور پر سخت معاشی امتحان سے گزرنا ہوگا، انھوں نے اینگرو کو پاکستان کی بڑی کمپنیوں میں سے ایک بنایا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ادارے بلومبرگ نے اپنی رپورٹ میں کہا وزیر خزانہ اسد عمر رسک لینے سے نہیں ڈرتے، انھوں نے اینگرو کو پاکستان کی بڑی کمپنیوں میں سے ایک بنایا۔

    بلومبرگ کا کہنا تھا کہ اسد عمر کو فوری طور پر سخت معاشی امتحان سے گزرنا ہوگا، وہ غیر روایتی طریقے سے مسائل حل کرنا جانتے ہیں۔

    پاکستانی معیشت کے حوالے سے امریکی ادارے نے کہا ملک کو تقریبا 12ارب ڈالر کی فنانسنگ کی ضرورت ہے، زرمبادلہ 9ارب90 کروڑ ڈالر کی سطح تک پہنچ گئے ہیں،ب تجارتی اور جاری کھاتے کا خسارہ بہت بڑھ گیا ہے جبکہ روپے کی قدر میں 2بار کمی کی جاچکی ہے۔

    بلومبرگ کے مطابق نئے وزیرخزانہ کو ٹیکس وصولی میں اضافےپر کام کرنا ہوگا، ملکی آبادی کا صرف 1فیصد ٹیکس گوشوارے جمع کرواتے ہیں۔

    یاد رہے وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا تھا کہ فوری طور پر ملکی نظام چلانے کے لیے نو ارب ڈالرز کی ضرورت ہے، جس کیلئے قرضہ لینا پڑ سکتا ہے، آئی ایم ایف کے سے قرضہ لینے یا نہ لینے کافیصلہ پارلیمنٹ کی مشاورت کیا جائے گا۔

    اس سے قبل وزیر خزانہ بننے سے قبل بلوم برگ کو دیئے گئے انٹرویو میں امریکا کو مشورہ دیا تھا کہ وہ پاکستان کے چینی قرضوں کی فکر کرنے کے بجائے اپنے چینی قرضوں کی فکر کرے۔

    اسد عمر کا کہنا تھا کہ ہمارے بیرونی قرضوں کی صورتحال سنجیدہ ہے لیکن ہمیں چینی قرضوں کا مسئلہ نہیں ہے۔

  • پاکستان کو آئی ایم ایف سے مزید قرض لینا ہوگا، ورلڈ بینک

    پاکستان کو آئی ایم ایف سے مزید قرض لینا ہوگا، ورلڈ بینک

    واشنگٹن : ورلڈ بینک نے پاکستانی معیشت کے بارے میں اہم پیشگوئی کردی، بینک کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال ملکی معاشی شرح نمو پانچ فیصد تک محدود رہنے کا امکان ہے، پاکستان کو آئی ایم ایف سے مزید قرض لینا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی بینک نے گلوبل اکنامک آوٹ لک جاری کردیا، عالمی بینک کا کہنا ہے کہ پاکستانی معیشت کو اندورنی اور بیرونی خدشات کا سامنا ہے، پاکستان کی معاشی شرح نمو رواں مالی سال پانچ اعشاریہ آٹھ فیصد تک رہے گی۔

    ورلڈ بینک کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال شرح نمو میں خاطر خواہ کمی متوقع ہے۔ شرح نمو پانچ فیصد تک محدود رہےگی۔

    عالمی بینک نے بھی پیشگوئی کی ہے کہ پاکستان کو معیشت پر دباو کم کرنے کیلئے آئی ایم ایف پروگرام میں جانا ہوگا، مسلم لیگ نواز کی پالیسوں نے گزشتہ آئی ایم ایف پروگرام کے اثرات کو زائل کردیا۔

    یاد رہے کہ غیر ملکی جریدے ہوں یہ ملکی معاشی ماہرین معاشی صورتحال کے باعث پاکستان کے آئی ایم ایف کے در پر جانے کی مسلسل پیشگوئی کررہے ہیں۔

    اعداد وشمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے دس ماہ میں جاری کھاتوں کاخسارہ چودہ ارب ڈالر ہوگیا، تجارتی خسارے کا حجم پچیس ارب ڈالر تک ہے۔


    مزید پڑھیں : پاکستان پھر آئی ایم ایف کا در کھٹکھٹائے گا، معاشی ماہرین


    زرمبادلہ ذخائر دس ارب ڈالر کی سطح تک گر چکے ہیں جبکہ اگلے مالی سال میں پاکستان کو آٹھ ارب ڈالر کے غیر ملکی قرضے ادا کرنے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق پاکستانی کرنسی کی قدر میں کمی متوقع ہے، شرح سود میں کئے گئے حالیہ اضافے کو بھی ماہرین آئی ایم ایف کی جانب پہلا قدم قرار دے رہے ہیں۔

    معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام میں جانے کی باتیں گزشتہ نگراں حکومت میں شروع ہوئیں تھیں اور نواز حکومت نے آتے ہی قرض پروگرام پر دستخط کر دئیے تھے۔

    ماہرین کے مطابق مسلم لیگ نون ملکی معیشت کوئی بہتر حال میں نہیں چھوڑ کر گئی ہے، معاشی فرنٹ پر پاکستان کو بڑے چیلنجز کا سامنا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • عالمی اقتصادی فورم نے پاکستانی معیشت کو بھارت سے 15درجے بہتر قرار دے دیا

    عالمی اقتصادی فورم نے پاکستانی معیشت کو بھارت سے 15درجے بہتر قرار دے دیا

    جنیوا : بھارتی معاشی ترقی کےدعوے کھوکھلے نکلے، عالمی اقتصادی فورم نے پاکستان کو بھارت سے پندرہ درجے بہتر قرار دے دیا جبکہ آئی ایم ایف نے بھی پاکستانی معاشی شرح نمو بہتر رہنے کی پیشگوئی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق ورلڈ اکنامک فورم کے ابھرتی ہوئی معشیتوں کے انڈیکس میں پاکستان کو بھارت سے بہتر قرار دے دیا گیا، ورلڈ اکنامک فورم کے مطابق انڈیکس میں پاکستان کا نمبر سینتالیس واں ہے۔

    یہ انڈیکس میعار زندگی ، ماحولیات اور قرضوں کی صورت حال سے ملکوں کی جانچ کرتاہے۔

    عالمی اقتصادی فورم نے بھارت کو پاکستان سے پندرہ درجے نیچے باسٹھ وایں نمبر پر رکھا ہے، انڈیکس میں سرفہرست ناروے ہے، جبکہ چین کا نمبر پچیس واں ہے۔

    عالمی اقصادی فورم میں بات کرتے ہوئے انٹر نیشنل مانیٹری فنڈ کی سربراہ کرسٹین لگارڈ کا کہنا ہے کہ آئندہ دو برسوں میں پاکستان میں معاشی شرح نمو مزید بہتر ہوگی۔

    آئی ایم ایف کی سربراہ کا کہنا ہے کہ مینوفیکچرنگ اور زراعت کی مایوس کن کارکردگی کے باوجود رواں سال پاکستان کی معاشی شرح نمو پانچ اعشاریہ تین فیصدرہنےکی توقع ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • روپے کی قدرمیں کمی سے پاکستانی معیشت میں بہتری آئے گی، آئی ایم ایف

    روپے کی قدرمیں کمی سے پاکستانی معیشت میں بہتری آئے گی، آئی ایم ایف

    اسلام آباد : انٹر نیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کا کہنا ہےکہ روپے کی قدر میں کمی پاکستانی معیشت کیلئے مددگار ثابت ہوگی، اسٹیٹ بینک کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ملیاتی ادارے آئی ایم ایف کے مشن چیف ہیرالڈ فنگر نے کہا ہے کہ پاکستانی روپے کی قدر میں کمی ملکی معیشت کیلئے مددگار ثابت ہوگی، روپے کی قدر میں کمی کے اسٹیٹ بینک کے فیصلے کا خیر مقدم کرتےہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نےاسلام آباد میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، آئی ایم ایف چیف نے پاکستانی معیشت کو درپیش چار چیلنجز کی بھی نشاندہی کردی۔ سربراہ آئی ایم ایف مشن کا کہنا تھا  کہ حکومت کا سیاسی عدم استحکام سے نمٹنا بڑا چیلنج ہے۔

    اس کےعلاوہ پاکستانی معیشت کو زرمبادلہ کے ذخائرمستحکم رکھنا، مالیاتی خسارہ پر قابو اور الیکشن تک اصلاحات اورمعاشی نظم وضبط برقرار رکھنے جیسے چیلنجزکا سامنا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ٹیکس جمع کرانے کی شرح میں 20 فی صد اضافہ کیا ہے جو خوش آئند ہے، سی پیک سے23ارب ڈالر کی سرمایہ کاری آئی تو پاکستان پر غیرملکی ادائیگیوں کا دباؤ کچھ کم ہو سکے گا۔


    مزید پڑھیں: روپے کی قدر میں کمی، پیٹرولیم مصنوعات مہنگی ہونے کا خدشہ


    آئی ایم ایف مشن چیف ہیرالڈ فنگر کا مزید کہنا تھا کہ روپے کی قدر میں کمی سے ادائیگیوں کا توازن بہتر ہوگا، انہوں نے کہا کہ رواں سال معاشی ترقی کا ہدف پورانہیں ہوسکےگا، معاشی شرح نمو پانچ اعشاریہ چھ فیصد رہنےکا امکان ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔