Tag: پاکستانی معیشت

  • پاکستان کی کارکردگی مایوس کن ہے، عالمی بینک

    پاکستان کی کارکردگی مایوس کن ہے، عالمی بینک

    واشنگٹن : عالمی بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان کے بڑے اقتصادی مسائل میں اضافہ ہوا ہے، قلیل مدتی قرضے پاکستان کیلئے بڑا مسائلہ بن سکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی بینک نے پاکستانی معیشت پر رپورٹ جاری کردی، جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی کارکردگی مایوس کن ہے، قلیل مدتی قرضوں پر انحصار ملکی معشیت کیلئے نقصان دہ ہے، قلیل مدتی قرضوں پرانحصارسےان قرضوں کی واپسی کےمسائل کھڑے ہوسکتے ہیں۔

    گزشتہ دوسال میں حکومت پانچ ارب اسی کروڑ ڈالر کے قلیل مدتی قرضے لئے ہیں عالمی بینک نےایک بار پھر روپےکی قدرمیں کمی پر زور دیا ہے اور کہا ہے کہ روپے کی قدر منصوعی طور پر زیادہ رکھنا تجارت کیلئے نقصان دہ ہے۔

    رپورٹ کے مطابق گزشتہ گیارہ سال میں برآمدات میں صرف ستائیس فیصد بڑھی ہیں، پاکستان کی جی ڈی پی میں تجارت کے تناسب میں کوئی اضافہ نہیں ہوا ہے۔

    عالمی بینک کے مطابق پاکستان برآمدات میں اپنی مسابقت کھو رہا ہے، عالمی ایکپسورٹ میں بھی پاکستان کے حصہ میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

    رپورٹ میں عالمی بینک کا کہناہےکہ تجارت میں بہتری کیلئے ٹیرف کے نظام کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔اس کے علاوہ انفراسٹکچر ، کاغذی کارروائی کیلئے درکار وقت میں کمی کرنے کی ضرورت ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پاکستانی معیشت آئی ایم ایف کے بغیر بھی چل سکتی ہے، وزیراعظم

    پاکستانی معیشت آئی ایم ایف کے بغیر بھی چل سکتی ہے، وزیراعظم

    کراچی : وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پاکستانی معیشت آئی ایم ایف کے بغیر بھی چل سکتی ہے، اب کوئی نیا قرض یا پروگرام نہیں لیں گے اور نہ ہی روپے کی قدر گرانےکا کوئی ارادہ ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں سینئراسٹاک بروکرزاورصنعتکاروں سےملاقات کے موقع پر کیا، وزیراعظم نے سرمایہ کاروں اور اسٹاک ایکسچینج کے عہدےداروں کی ملاقات میں اقتصادی صورتحال پر تفصیلی گفتگو کی۔

    اس موقع پر شاہد خاقان عباسی کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی گذشتہ چار سال کی مجموعی کارکردگی سے آگاہ کیا گیا، وزیراعظم کو اسٹاک ایکسچینج عہدےداروں نے انڈیکس میں حالیہ کمی کی وجوہات کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔

    بروکرز نے مارکیٹ کی بحالی کیلئے وزیر اعظم کومتعدد تجاویز بھی دیں، ملاقات میں پاکستان اسٹاک ایکسجینج کی ترقی اوراس میں مزید بہتری اور سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ کے اقدامات کا جائزہ بھی لیا گیا۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستانی معیشت آئی ایم ایف کے بغیر چل سکتی ہے، آئی ایم ایف سے کوئی نیا قرض پروگرام نہیں لینگے اور حکومت کا  روپے کی قدر گرانےکا کوئی ارادہ نہیں ہے، اس کے علاوہ اسٹاک مارکیٹ پر عائد ٹیکسوں پر نظرثانی کی جائے گی۔

    وزیراعظم نے اسٹاک مارکیٹ کے مسائل پر اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی بنا دی، کمیٹی کے سربراہ گورنر سندھ محمد زبیر ہونگے۔


    مزید پڑھیں: جو کام نہیں کرے گا وہ گھر جائے گا: وزیر اعظم


     ملاقات میں بروکرز نے وزیر اعظم سے مطالبہ کیا کہ سال2008کی طرح این آئی ٹی کا اسٹاک مارکیٹ فنڈ بحال کیا جائے، شیئرزکی خریدو فروخت پرعائد کیپٹل گین ٹیکس میں کمی کی جائے اور بونس شیئرز پر عائد ٹیکس بھی واپس لیا جائے، وزیر اعظم نے ان کے مطالبات کو غور سے سنا اور ان پر عمل درآمد کی یقین دہانی بھی کروائی۔

  • پاکستانی معیشت بہتری کی جانب گامزن: موڈیز

    پاکستانی معیشت بہتری کی جانب گامزن: موڈیز

    عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے پاکستان کی ریٹنگ بی تھری پر برقرار رکھی ہے۔ موڈیز کا کہنا ہے کہ پاکستان کا آؤٹ لک مستحکم ہے۔

    تفسیلات کے مطابق عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے پاکستانی معیشت کی ریٹنگ جاری کردی۔ پاکستان کی ریٹنگز کو موجوہ بی تھری پر برقرار کھا گیا ہے۔

    موڈیز کا کہنا ہے کہ بہتر شرح نمو، مالیاتی خسارے اور افراط زر میں کمی پاکستان کی ریٹنگز کو برقرار رکھنے کا سبب بنی ہیں۔

    ادارے نے حکومتی قرض گیری اور بیرونی کھاتوں کے دباؤ کو پاکستانی معشیت کے لیے رسک قرار دیا ہے۔ موڈیز کا کہنا ہے کہ پاکستان میں جاری سیاسی عدم استحکم پاکستانی معیشت کے لیے چیلینج ہے۔

    موڈیز کے مطابق ترسیلات زر، برآمدات میں کمی اور درآمدات میں اضافے ملکی بیرونی کھاتوں پر دباؤ کا باعث بن رہا ہے تاہم سی پیک منصوبہ پاکستانی معیشت میں بہتر تبدیلی لائے گا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • مالیاتی اداروں کی پاکستانی معیشت اور کراچی اسٹاک مارکیٹ کے روشن مستقبل کی پیشگوئی

    مالیاتی اداروں کی پاکستانی معیشت اور کراچی اسٹاک مارکیٹ کے روشن مستقبل کی پیشگوئی

    کراچی : دنیا بھر کے مانے ہوئے مالیاتی اداروں نے پاکستانی معیشت اور کراچی اسٹاک مارکیٹ کے روشن مستقبل کی پیشگوئی کردی۔

    پاکستانی معیشت میں بہتری اور کراچی اسٹاک مارکیٹ میں بڑھوتری کے ان دنوں سب ہی معترف ہیں، آئی ایم ایف نے حال ہی میں پاکستانی معیشت پر مثبت رپورٹ جاری کی ہے۔

    جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نےمعاشی اہداف تقریباً حاصل کرلئے، امریکی ادارے بلوم برگ نے سرمایہ کاری کیلئے پاکستان کو دنیا کے 10بہترین ممالک میں شامل کرنے کی نوید سنائی ہے۔

    جس کا کہنا ہے کہ ایک سال میں کراچی اسٹاک مارکیٹ کے 100 انڈیکس میں 16فیصد کا نمایاں اضافہ ہوا ہے، جون کے دوران کراچی اسٹاک ایکس چینج ایشیا پیسیفک خطے کا دوسرا بہترین شیئر بازار رہا۔

    گزشتہ روز مارکیٹ نے تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچنے کا نیاریکارڈ اپنے نام کیا، مارکیٹ تاریخ میں پہلی بار دوران ٹریڈنگ 35500 پوائنٹس کا سنگ میل عبور کرگئی، اسی طرح کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے پاکستانی معیشت کا آؤٹ لک مستحکم سے مثبت کردیا ہے۔

  • پاکستانی معیشت دباؤ میں ہے، ایشیائی ترقیاتی بینک

    پاکستانی معیشت دباؤ میں ہے، ایشیائی ترقیاتی بینک

    نیویارک :ایشیائی ترقیاتی بینک نےپاکستان کی معاشی ترقی کےحوالے سے اسٹیٹ بینک کے برعکس رپورٹ جاری کردی ہے، رپورٹ کے مطابق توانائی بحران اور سیکیورٹی اخراجات کے باعث پاکستانی معیشت دباؤ میں ہے۔

    ایشیائی ترقیاتی بینک نے 2014کی پاکستان کی اقتصادی جائزہ رپورٹ جاری کی ہے، رپورٹ کے مطابق پاکستان کی ٹیکس آمدنی میں اضافہ نہیں ہوا، توانائی کے شعبے میں مطلوبہ اصلاحات نہیں ہوئیں، توانائی بحران بدستور موجود اور بڑا معاشی رسک ہے، پاکستانی معیشت بھاری سیکوریٹی اخراجات کے نیچے دبی ہوئی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سرکلر ڈیٹ 300 ارب روپےتک پہنچ گیا ہے، حکومت نے بینکوں سےایک ہزار ارب روپے کا نیا قرضہ لیا، پاکستان میں نجی شعبےکیلئےقرض کی فراہمی تاحال کم ہے، ضرورت کے مطابق قرض نہ ملنےسےبڑے پیداواری یونٹس کی ترقی کی شرح ہدف سےکم رہی۔

    یاد رہےکہ کچھ روز قبل ہی اسٹیٹ بینک نے ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ پاکستانی معیشت ترقی کررہی ہے، مہنگائی کم ہورہی ہے، توانائی کے شعبےمیں اصلاحات جاری ہیں، ایشیائی ترقیاتی بینک نےبتایا ہےکہ جون تک پاکستان کو سترکروڑ ڈالر کےمزید فنڈز فراہم کریں گے۔

    یہ رقم توانائی کےشعبےمیں اصلاحات اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں کیلئےدی جائےگی۔

    ایشیائی ترقیاتی بینک کےمطابق سرکاری بجلی گھر اگر منافع میں ہیں تو انہیں فروخت کرنے کی ضرورت نہیں تاہم جو سرکاری بجلی گھرخسارے میں ہیں ان کی نجکاری ہونی چاہیئے۔