Tag: پاکستانی ٹیکسی ڈرائیور

  • نیویارک :  پاکستانی ٹیکسی ڈرائیور پر راہ چلتے افراد کا وحشیانہ تشدد ، ویڈیو وائرل

    نیویارک : پاکستانی ٹیکسی ڈرائیور پر راہ چلتے افراد کا وحشیانہ تشدد ، ویڈیو وائرل

    نیویارک : امریکی شہر نیویارک میں پاکستانی ٹیکسی ڈرائیور پر راہ چلتے پانچ افراد نے وحشیانہ تشدد کیا تاہم پولیس نے دو افراد کو گرفتار کرنے کے بعد رہا کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی شہر نیویارک میں دن بہ دن جرائم میں اضافہ ہورہا ہے، پاکستانی ٹیکسی ڈرائیور کو راہ چلتے افراد نے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔

    ساٹھ سالہ افضل بٹ ٹیکسی صاف کر رہے تھے کہ اچانک تین خواتین اور دو لڑکوں نے بلا وجہ بحث کی اور تشدد کیا، مصروف ترین شاہراہ پر سرعام غنڈہ گردی اور مار پیٹ کرنے والوں کو کسی نہیں روکا۔

    واقعے کی ویڈیو بھی وائرل ہوگئی ، ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پاکستانی ڈارئیور کو بےرحمی سے پیٹا گیا جس سے ان کے سر ، آنکھ ،گردن اور سینے پر چوٹ آئی۔

    پولیس نے دو افراد کو گرفتار کرنے کے بعد جرمانہ عائد کیا اور رہا کردیا، جس پر افضل بٹ نے غصے کا اظہار کیا اور نیویارک کے مئیر کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

  • دبئی میں پاکستانی ٹیکسی ڈرائیور نے ایمانداری کی مثال قائم کردی

    دبئی میں پاکستانی ٹیکسی ڈرائیور نے ایمانداری کی مثال قائم کردی

    دبئی: متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی میں پاکستانی ٹیکسی ڈرائیور نے مسافر کو اس کے گمشدہ ہزاروں ڈالرز واپس کرکے ایمانداری کی مثال قائم کردی۔

    عرب میڈیا کے مطابق ڈنمارک کی ایک فیملی نے پاکستانی ٹیکسی ڈرائیور شفاعت خان عبدالرشید کی گاڑی میں سفر کیا اور اس دوران فیملی 21 ہزار ڈالر، موبائل فون اور پاسپورٹ گاڑی میں بھول کر روانہ ہوگئی۔

    پاکستانی ٹیکسی ڈرائیور نے ایمانداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے دبئی کے الرشیدیہ پولیس اسٹیشن میں نقدی اور سامان جمع کرادیا۔

    دبئی پولیس نے مذکورہ فیملی سے رابطہ کرکے اسے تھانے بلایا اور گشمدہ سامان واپس کردیا۔

    ڈائریکٹر الرشیدیہ پولیس اسٹیشن بریگیڈیئر سعید حماد بن سلیمان المالک نے اپنے دفتر میں تقریب منعقد کرکے پاکستانی ٹیکسی ڈرائیور کو اس کی دیانت داری پر اعزازی سرٹیفکیٹ اور ایک تحفہ پیش کیا۔

    مزید پڑھیں: صفائی والے نے کروڑوں روپے مالیت کا سونا لوٹا کرمثال قائم کردی

    دوسری جانب ڈنمارک کی فیملی نے بھی پاکستانی ٹٰیکسی ڈرائیور کی ایمانداری کو سراہتے ہوئے اس کا شکریہ ادا کیا۔

    یاد رہے کہ رواں ماہ پاکستانی شہری طاہر علی صفائی کے کام پر مامور تھا کہ اس دوران اسے 15 کلو سونا ملا تھا جو اس نے حکام کے حوالے کردیا تھا۔

    دبئی میں روڈ ٹرانسپورٹ اتھارٹی نے طاہر علی کی ایمانداری کے اعتراف میں اسے اعزازی سرٹیفکیٹ پیش کیا تھا۔

    طاہر علی کا کہنا تھا کہ ایمانداری سے بڑھ کر کوئی دولت نہیں ہے، دبئی آنے کا مقصد فیملی کو مالی سپورٹ کرنا ہے، خواہش ہے کہ اپنے خاندان کے لیے مناسب گھر تعمیر کراسکوں۔

  • پاکستانی ڈرائیور کی دیانت داری، 17 لاکھ درہم واپس لوٹا دیے

    پاکستانی ڈرائیور کی دیانت داری، 17 لاکھ درہم واپس لوٹا دیے

    شارجہ: پاکستانی ٹیکسی ڈرائیور نے دیانت داری کی مثال کرتے ہوئے اپنی گاڑی سے برآمد ہونے والے 17 لاکھ درہم کی رقم مقامی پولیس کی مدد سے اُس کے مالک تک پہنچادی۔

    تفصیلات کے مطابق شارجہ میں مقیم پاکستانی ٹیکسی ڈرائیور نصیر اللہ شیر دولا نے دیانت داری کی نئی مثال قائم کی اور اپنی گاڑی سے ملنے والی رقم کو پولیس کے ہمراہ اس کے اصل مالک تک پہنچایا۔

    پاکستانی ٹیکسی ڈرائیور کی گاڑی سے ایک بریف کیس برآمد ہوا جس میں 17 لاکھ درہم کی رقم موجود تھی، گاڑی سے رقم برآمد ہونے پر نصیر اللہ نے قریبی پولیس اسٹیشن اطلاع دی جس کے بعد پولیس نے ٹیکسی ڈرائیور کے ہمراہ اصل مالک کی  تلاش شروع کی۔

    پولیس کے مطابق برآمد ہونے والی رقم ایک تاجر کی تھی جو مشرقی ایشیائی ملک سے شارجہ ائیرپورٹ آیا اور وہاں سے گاڑی میں بیٹھ کر اپنی منزل کی جانب روانہ ہوا تاہم مسافر کو چھوڑ کر واپس آتے ہوئے ٹیکسی ڈرائیور کی نظر بریف کیس پر پڑی جس اُس نے فوری طور پر اپنے دفتر (ٹیکسی آفس) اطلاع کی ۔آفس اسٹاف نے مقامی پولیس کو تمام تر صورتحال سے آگاہ کیا اور اُن کے ہمراہ بریف کیس کے مالک کو تلاش کیا۔

    ڈائریکٹر برائے ٹرانسپورٹ شارجہ عبدالعزیز الجرواں نے واقعے پر پاکستانی ٹیکسی ڈرائیور کی نیک نیتی پر اُن کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ’’دولا کی طرح کے لوگوں کا ٹیکسی ڈرائیور ہونا ہم سب کے لیے مسرت کا باعث ہے‘‘۔

    بعد ازاں محکمہ ٹرانسپورٹ نے پاکستانی ڈرائیور نصیر اللہ کو اُن کی ایمان داری پر اسناد کو کیش انعام سے نوازا۔ اس ضمن میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں الجرواں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم ہمیشہ ایمان دار اور مخلص لوگوں کی قدر کرتے ہیں، ہمارے درمیاں اتنے مخلص لوگ موجود ہیں یہ ہماری خوش نصیبی ہے تاہم ڈرائیورز کی تربیت اور ایما نداری کی مثالیں قائم کرنے کے لیے یہ واقعہ بہت اہم ہے جسے اجاگر کیا جائے۔