Tag: پاکستانی پائلٹس

  • مشکوک لائسنس : غیر ملکی ایئرلائن میں کام کرنے والے پاکستانی پائلٹس کیلئے اچھی خبر

    مشکوک لائسنس : غیر ملکی ایئرلائن میں کام کرنے والے پاکستانی پائلٹس کیلئے اچھی خبر

    کراچی : سول ایوی ایشن اتھارٹی نے غیر ملکی ایئرلائن میں کام کرنے والے اکیس پاکستانی پائلٹس کو کلیئر قرار دے دیا، جس میں 18 پائلٹس اومان کی ایئر لائن اور 3 کا ہانگ کانگ ایئر لائن سے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق غیر ملکی ایئرلائن میں کام کرنے والے پائلٹس کیلئے اچھی خبر آگئی ، پائلٹس کے مشکوک لائسنس کے معاملہ پر اومان کی سلام ایئر میں کام کرنے والے 18 پاکستانی پائلٹس کے لائسنس کی وضاحت طلب کی تھی۔

    اومان کی سی اے اے سلام ائیر میں کام کرنے والے پاکستانی پائلٹس کے لائسنس کی تصدیق کے لیے ڈی جی سی اے اے کو خط لکھا تھا ، امانی سی اے اے کے مطابق اومان کی ایئر لائن سلام ایئر
    کے 18 پاکستانی پائلٹس کے لائسنس کی تصدیق کی جائے، جن میں کیپٹن فواد شہاب، شیخ سیف اللہ، محمد بلال ملک، محمد جاوید، محمد راشد کے لائسنس سے متعلق تصدیق اور وضاحت طلب کی۔

    ڈی جی سول ایوی ایشن نے جوابی خط میں پاکستانی 18 پائلٹس کے لائسنس کو کلئیر قرار دے دیا۔

    دوسری جانب تین پاکستانی پائلٹس ہانگ کانگ ایئر لائن کے ہیں پائلٹس کی لائسنس کی تصدیق کیلئے ہانگ کانگ کی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے ڈی جی سی اے اے کو خط لکھا تھا ، فرانزک آڈٹ کے بعد تینوں پائلٹس کو بھی کلیر قرار دیا گیا ہے کہ ان کے لائسنس اصلی تھے۔

  • شکریہ خانم: پاکستان کی پہلی کمرشل لائسنس یافتہ پائلٹ

    شکریہ خانم: پاکستان کی پہلی کمرشل لائسنس یافتہ پائلٹ

    دنیا بھر میں پاکستانی پائلٹوں کے لائسنس سے متعلق شبہات اور فضائی سفر کو محفوظ بنانے کے لیے اقدامات کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ وزیرِ ہوا بازی غلام سرور خان نے 24 جون کو انکشاف کیا تھا کہ پاکستان میں پائلٹس کے لائسنس مشتبہ ہیں۔

    حکومت اور متعلقہ اداروں کے اقدامات اور کارروائیوں کی تفصیلات تو میڈیا کے ذریعے آپ تک پہنچ ہی رہی ہیں، لیکن آج وہ دن ہے جب پاکستان میں پہلی مرتبہ ایک خاتون کو ہوا بازی کا لائسنس دیا گیا تھا۔

    اس کمرشل پائلٹ کا اصل نام شکریہ نیاز علی ہے اور 12 جولائی 1959 کو انھیں‌ ہوا بازی کا باقاعدہ لائسنس دیا گیا تھا۔ انھیں پاکستان بھر میں شکریہ خانم کے نام سے شناخت ملی۔

    شکریہ خانم پاکستان کی پہلی کمرشل پائلٹ ہی نہیں تھیں بلکہ وہ پہلی فلائنگ انسٹرکٹر، پہلی گلائیڈر انسٹرکٹر اور پہلی فلائٹ کریو انسٹرکٹر بھی تھیں۔

    1965 میں قومی ایئر لائن سے منسلک ہونے کے بعد انھوں نے کئی پائلٹوں اور انجینئروں کو ٹریننگ دی۔

    دوسری طرف آج پاکستانی پائلٹوں کی تعلیمی اسناد، فنی تربیتی سرٹیفیکیٹ اور ہوا بازی کے لائسنس دنیا میں مشتبہ ہیں ‌اور امریکا، برطانیہ، یورپی یونین اور مختلف ممالک کی ائیر لائنز نے بھی تشویش اور خدشات کا اظہار کرتے ہوئے پاکستانی حکومت سے مطالبات اور متعلقہ ادارے سے وضاحت اور تفصیلات طلب کی ہیں۔

    واضح رہے کہ دنیا کی مختلف ایئرلائنز میں‌ پاکستان کے تربیت اور سند یافتہ پائلٹ کام کررہے ہیں۔

  • پاکستانی پائلٹس کے مشکوک لائسنس ، یورپی یونین ایئر سیفٹی ریگولیشن نے اہم ٹیلی کانفرنس طلب کر لی

    پاکستانی پائلٹس کے مشکوک لائسنس ، یورپی یونین ایئر سیفٹی ریگولیشن نے اہم ٹیلی کانفرنس طلب کر لی

    اسلام آباد : یورپی یونین ایئر سیفٹی ریگولیشن نے پاکستا نی پائلٹس کے مشکوک لائسنس کے معاملے پر اہم ٹیلی کانفرنس طلب کر لی، جس میں سی اے اے سے پائلٹوں اور فضائی میزبانوں کو جاری ہونے والے لائسنس کی تفصیلات طلب کی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستا نی پائلٹس کے مشکوک لائسنس کے معاملے پر یورپی یونین ایئر سیفٹی ریگولیشن نے پاکستانی سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ساتھ اہم ٹیلی کانفرنس طلب کر لی ، ٹیلی کانفرنس برسلز بیلجیئم میں ہوگی۔

    کانفرنس کی پوری کاروائی آن لائن کرائی جائے گی، یہ اقدام کوویڈ19 کے پیش نظر اٹھا یا گیا ہے ، کانفرنس میں پائلٹس کے لائسنس کے اہم ایشو پر بات کی جائے گی۔

    پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل، ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل، ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ریگولیٹری،ڈائریکٹر ایئر وردی نیس اور ڈائریکٹر فلائٹ اسٹیندرڈ ویڈیو لنک کے ذریعے ٹیلی کانفرنس میں شر کت کریں گے۔

    برسلز میں اجلاس کی سربراہی یورپی یونین ایئر سیفٹی ریگولیشن کے فلپ کورنیلس کریں گے، اجلاس 9 جولائی پاکستانی وقت کے مطابق دن ایک بجے شروع ہوگا ۔

    اجلاس میں یورپی یونین ایئر سیفٹی ریگولیشن نے سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے پائلٹوں اور فضائی میزبانوں کو جاری ہونے والے لائسنس کی تفصیلات بھی طلب کی ہیں۔

    اجلاس کے ایجنڈے میں سول ایوی ایشن کی جانب سے لائسنس کے اجراء کا طریقہ کار پر بھی وضاحت مانگی گئی ہے جبکہ 21 جولائی تک جاری ہونے والے سول ایوی ایشن اتھارٹی کے لائسنس کی تفصیلات بھی طلب کر لی ہیں۔

  • مشتبہ پائلٹس لائسنس، غیرملکی ائیرلائنز کی کارروائی ،7 پاکستانی پائلٹس اور 56 انجئنیر  گراونڈ

    مشتبہ پائلٹس لائسنس، غیرملکی ائیرلائنز کی کارروائی ،7 پاکستانی پائلٹس اور 56 انجئنیر گراونڈ

    کراچی : مشتبہ پائلٹس لائسنس کے معاملے پر غیر ملکی ائیر لائنز نے بھی پاکستانی ملازمین کے خلاف مبینہ کارروائی کا آغاز کر دیا، کویت ائیرویز نے 7 پاکستانی پائلٹس اور 56 انجئنیر کو گراونڈ کر دیا جبکہ دیگر نے فہرستیں تیار کرلی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق مشتبہ پائلٹس لائسنس کے اثرات نمایاں ہونے لگے ، غیر ملکی ائر لائنز نے بھی پاکستانی ملازمین کے خلاف مبینہ کارروائی کا آغاز کر دیا ۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کویت ائیرویز نے 7 پاکستانی پائلٹس اور 56 انجئنیر کو گراونڈ کر دیا جبکہ قطر، اومان ائیر اور ویتنام ائیر میں موجود پاکستانی پائلٹ انجئنیرز، گراونڈ ہینڈلنگ اسٹاف کی فہرستیں تیار کرلی ہیں ، فہرست میں موجود ناموں کو پاکستانی اتھارٹیز کی رپورٹ موصول ہونے تک مبینہ طور سے گراونڈ رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    سی ای او پی آئی اے نے اصل لائسنسز کے حامل پائلٹس کے حوالے سے مختلف سفارتخانوں اور بین القوامی ایوی ایشن اتھارٹیز کو خطوط ارسال کردئیے ہیں، خط میں مشتبہ پائلٹس کو گراونڈ کرنے اور اصل لائسنسز کے حامل پائلٹس کے پروازیں بدستور آپریٹ کرنے کا بتایا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز وفاقی وزیر برائے ہوا بازی غلام سرور خان نے انکشاف کیا تھا کہ پی آئی اے سمیت دیگر ایئر لائنز میں مشکوک پائلٹس کی تعداد 262 ہے، ماضی میں قومی ایئرلائن کے جن پائلٹس کے خلاف تحقیقات ہوئیں انھیں پچھلی حکومتوں نے ملازمتیں دیں۔

    انھوں نے کہا تھا کہ پائلٹس کے خلاف جو انکوائری ہوئی وہ 2018 سے پہلے کے لوگ ہیں، پی ٹی آئی حکومت نے پی آئی اے میں کوئی نئی بھرتی نہیں کی۔

    بعد ازاں ایوی ایشن ڈویژن نے پی آئی اے کے 141،ائر بلو کے 9 اور سرین ائر کے 10 پائلٹس کے لائسنز کو مشتبہ قرار دے کر انہیں فوری گراؤنڈ کرنے کے احکامات جاری کردیے تھے۔

    خیال رہے امریکی چینل نے پاکستان میں پائلٹس کی ڈگری کے معاملے کو اٹھایا ، ۔سی این این کے رچرڈکوئسٹ نےکہا یہ ہوابازی کی تاریخ کی غیرمعمولی کہانی ہے، جہازوہ اڑارہے ہیں ، جنہیں اڑانا نہیں چاہیے،یہ فراڈہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ملک خود تسلیم کررہاہے کہ کمرشل پروازکےپائلٹس کےلائسنس جعلی ہیں، یہ ناقابل یقین ہے، اس سے پاکستان میں ائیرلائنزکے محفوظ ہونے پرسوال اٹھتے ہیں۔

  • پاکستانی پائلٹس رافیل طیارے اُڑانے کے ماہر ہیں، خبر نے مودی سرکار میں کھلبلی مچادی

    پاکستانی پائلٹس رافیل طیارے اُڑانے کے ماہر ہیں، خبر نے مودی سرکار میں کھلبلی مچادی

    نئی دہلی: بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستانی پائلٹس رافیل طیارے اُڑانے کے ماہر ہیں، اس خبر نے مودی سرکار اور بھارتی فوج میں کھلبلی مچادی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کی جانب سے جنگی طیارہ گرائے جانے کے بعد بھارت ایک اور پریشانی میں مبتلا ہوگیا، بھارتی میڈیا پر خبر نشر ہوئی کہ رافیل طیارے پاکستانی پائلٹس بھی اڑا سکتے ہیں ان رپورٹس نے مودی سرکار اور بھارتی فوج میں کھلبلی مچادی۔

    بھارت میں ایک ایوی ایشن میڈٰیا فرم کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستانی پائلٹس کے ایک گروپ نے نومبر 2017 میں رافیل طیارے اُڑانے کی تربیت حاصل کی۔

    رپورٹ کے مطابق پاکستانی پائلٹس نے ایکسچینج آفیسر پروگرام کے تحت قطر ایئرفورس کے رافیل اڑانے کے لیے فرانس میں تربیت حاصل کی۔

    بھارت نے رافیل طیارے بنانے والی فرانسیسی کمپنی سے وضاحت مانگ لی، بھارت کو رافیل طیارے ستمبر میں ملیں گے۔

    مزید پڑھیں: رافیل ڈیل کی تحقیقات کا حکم، مودی کی مشکلات بڑھ گئیں

    واضح رہے کہ جنگی طیارے سے ہاتھ دھونے کے بعد بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے رافیل طیاروں کا راگ الاپا تھا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز بھارت کی سپریم کورٹ نے رافیل ڈیل کی خفیہ دستاویزات کی جانچ پڑتال کا حکم جاری کیا تھا، مودی سرکار کو طیاروں کی خریداری میں کرپشن کے الزامات کا سامنا ہے۔

    خیال رہے کہ بھارت کی دوسری بڑی سیاسی جماعت کانگریس پارٹی کے صدر راہول گاندھی نے گزشتہ ماہ دعویٰ کیا تھا کہ رافیل طیاروں کی ڈیل میں براہ راست نریندرمودی کا نام آرہا ہے، بھارتی وزیر اعظم نے 30 ہزار کروڑ روپے امبانی کی جیب میں ڈالے۔