Tag: پاکستانی کرکٹ ٹیم

  • پاکستانی کرکٹ ٹیم ورلڈکپ جیت گئی تو… سعودی عرب نے بڑا اعلان کردیا

    پاکستانی کرکٹ ٹیم ورلڈکپ جیت گئی تو… سعودی عرب نے بڑا اعلان کردیا

    سعودی عرب نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ جیتنے کی صورت میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کے تمام کھلاڑیوں کے لیے بڑا اعلان کردیا۔

    پاکستان میں سعودی عرب کے سفیر نواف بن سعید احمد المالکی نے کہا ہے کہ ٹی20 ورلڈکپ جیتنے پر پاکستان کرکٹ ٹیم اگلے سال حج پر شاہی مہمان ہوگی۔ سعودی سفیر نواف بن سعید احمد المالکی نے گرین شرٹس کے لیے خصوصی ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے خوشخبری سنائی۔

    انھوں نے اپنے پیغام میں آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ 2024 کے لیے پاکستان کرکٹ ٹیم کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے اور اس امید کا اظہار کیا کہ ٹیم عالمی کپ کے ہمراہ وطن لوٹے گی۔

    نواف بن سعید نے کہا کہ پاکستانی ٹیم کے اپنے بھائیوں کے لیے میرا پیغام کہ آپ انشااللہ ورلڈکپ جیتیں گے اور پاکستانی عوام اس کامیابی کا جشن منائیں گے۔

    سعود سفیر نے وطن عزیز کی ترقی اور خوشحالی کی دعا کے ساتھ ساتھ یہ نوید بھی سنائی کہ آئی سی سی ٹی20 ورلڈ کپ 2024 جیتنے پر پاکستانی ٹیم 2025 میں حج پر شاہی مہمان کی حیثیت سے مدعو ہوگی۔

    قومی ٹیم لندن سے امریکی شہر ڈیلاس پہنچ چکی ہے، جہاں وہ ایک دن آرام کرنے کے بعد آج سے پریکٹس سیشنز کا آغاز کرے گی اور 6 جون کو پہلے میچ میزبان امریکا کے خلاف مدمقابل ہوگی۔

    9 جون کو پاکستان کی ٹیم اپنے اہم میچ میں روایتی حریف بھارت کے خلاف صف آرا ہوگی، ہر گروپ کی دو ٹاپ کی ٹیمیں سپر 8 مرحلے کے لیے کوالیفائی کریں گی جو کہ ویسٹ انڈیز میں منعقد ہوگا۔

  • کیا یہی ورلڈ کپ جیتنے کی تیاری ہے؟

    کیا یہی ورلڈ کپ جیتنے کی تیاری ہے؟

    پاکستان کرکٹ ٹیم جس کو دنیائے کرکٹ میں شاہینوں کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔ حال ہی میں اپنے کئی شکار ہاتھ سے جانے کے بعد آئرلینڈ اور انگلینڈ کو شکار کرنے کے لیے پہلے مرحلے میں بابر اعظم کی قیادت میں آئرلینڈ کی سر زمین پر پہنچ چکی ہے۔ یہاں وہ تین میچوں کی سیریز کے بعد انگلینڈ کا رخ کرے گی۔ برطانیہ میں 4 ٹی ٹوئنٹی میچوں کی سیریز کے بعد پھر شاہینز امریکا اور ویسٹ انڈیز کی طرف اڑان بھریں گے، جہاں وہ 20 ممالک کی ٹیموں سے سجے آئی سی سی ٹی 20 ورلڈ کپ میں شرکت کریں گے۔

    ٹی 20 ورلڈ کپ 2024 کا آغاز سر پر آن پہنچا ہے اور صرف تین ہفتے باقی رہ گئے ہیں۔ یکم جون سے ویسٹ انڈیز کے ساتھ پہلی بار کرکٹ کے آئی سی سی ٹورنامنٹ کی میزبانی کرنے والے ملک امریکا میں اس میگا ایونٹ کا آغاز ہوگا۔ ٹورنامنٹ میں پہلی بار ریکارڈ 20 ٹیمیں شرکت کر رہی ہیں۔ ان میں سے دفاعی چیمپئن انگلینڈ سمیت بھارت، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، ویسٹ انڈیز، جنوبی افریقہ، افغانستان سمیت 15 ممالک اپنے اسکواڈز کا اعلان کر چکے ہیں، مگر پاکستان کا ورلڈ کپ اسکواڈ کا اعلان تو دور کی بات، ابھی تک یہ ہی طے نہیں ہوسکا ہے کہ ورلڈ کپ کھیلنے کے لیے کون سے کھلاڑی جائیں گے اور کون گھر میں ٹی وی اسکرینز پر یہ میچز دیکھیں گے۔

    کھیل کوئی بھی ہو، ورلڈ کپ سب سے بڑا ایونٹ ہوتا ہے جس میں شرکت کا خواب ہر کھلاڑی دیکھتا ہے، ٹورنامنٹ کو جیتنے اور ٹرافی اٹھانے کی خواہش ہر ٹیم میں ہوتی ہے، جس کے لیے وہ سالوں پہلے سے تیاریاں شروع کر دیتی ہیں، لیکن ہمارے ہاں ہمیشہ اس کا الٹ ہوتا ہے۔ ہر میگا ایونٹ میں ناکامی کے بعد ہمارے کھیلوں کے کرتا دھرتا، اس کو اپنے لیے ایک سبق قرار دیتے ہوئے اگلے ورلڈ کپ کی تیاریوں کے عزم کا اظہار کرتے ہیں اور جب چار سال گزرتے ہیں تو قوم کھیلوں کے اداروں اور ٹیموں کو وہیں کھڑا دیکھتی ہے جہاں وہ چار سال قبل کھڑی ہوتی ہیں اور منیر نیازی کی مشہور نظم کے اس مصرع کی عملی تفسیر پیش کرتی نظر آتی ہے کہ ’’ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں ہر کام کرنے میں‘‘۔

    پاکستان کرکٹ ٹیم جس نے پہلی اور آخری بار ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا دوسرا ایڈیشن 2009 میں جیتا تھا۔ اس کے بعد گرین شرٹس 5 بار تو سیمی فائنل میں پہنچے لیکن ٹرافی اٹھانے کی جانب پیش قدمی تو درکنار ٹیم فائنل میں بھی نہ پہنچ سکی۔ گزشتہ میگا ایونٹ میں بھی قومی ٹیم کا بابر اعظم کی قیادت میں سفر سیمی فائنل پر ہی تمام ہو گیا تھا۔

    پاکستان کرکٹ بورڈ جس پر ملکی سیاست ہمیشہ سے سایہ فگن رہی ہے۔ اسی لیے جس طرح ہماری سیاست اور اس کی پالیسیوں میں استحکام نہیں ہے، اسی کا عکس پی سی بی اور اس کے فیصلوں میں بھی نظر آتا ہے۔ ملک میں جہاں سیاسی ہلچل عروج پر پہنچتی ہے تو پی سی بی حکام کو اپنی کرسیاں خطرے میں پڑتی نظر آتی ہے، اب ایسے میں وہ کرکٹ کی ترقی پر فوکس کرنے کے بجائے اپنی کرسیاں بچانے کے لیے لابنگ پر توجہ مرکوز کرتے ہیں، جس کا سراسر نقصان کرکٹ کے کھیل کو ہی ہوتا ہے۔

    اس تماشے کو دیکھنے کی عادی قوم گزشتہ ڈیڑھ برس سے پی سی بی کی میوزیکل چیئر بنی کرسی اور اس کے نتیجے میں پاکستان ٹیم کی گرتی کارکردگی کو مسلسل دیکھ رہی ہے۔ ملک میں سیاسی تبدیلی کے ساتھ پی سی بی کی انتظامی تبدیلی جڑی ہے تو حکومت کے ساتھ یہ تبدیلی بھی ہو کر رہی اور 15 ماہ میں چیئرمین پی سی بی پر چوتھی شخصیت کو تعینات کیا گیا۔ جب ادارے کا سربراہ تبدیل ہو جائے تو پھر منیجمنٹ اور کپتان بھی اسی کی پسند کا ہوتا ہے اور پاکستان ٹیم کی قیادت عرصہ دراز سے اسی کھینچا تانی کی کہانیوں سے بھری پڑی ہے اور اس خرابی بسیار کھیل میں ہمارے سابق بڑے بڑے لیجنڈ کرکٹرز کے نام بھی لیے جاتے رہے ہیں۔ اسی روایت کے تحت ٹیم میں ایک بار پھر گروپنگ کی خبروں نے زور پکڑا جس کو ممہیز نیوزی لینڈ کی سی ٹیم جو 10 بڑے ناموں سے محروم تھی سے سیریز برابر کرنے پر مزید پھیلی۔

    بابر اعظم جنہیں گزشتہ سال بھارت میں ہونے والے ون ڈے ورلڈ کپ میں ٹیم کی ناقص کارکردگی کے بعد قیادت سے ہٹنا پڑا تھا اور ان کی جگہ شاہین شاہ آفریدی کو ٹی 20 کی قیادت سونپی گئی تھی مگر اسٹار فاسٹ بولر کی قائدانہ صلاحیتوں کو جانچنے کے لیے پی سی بی حکام نے صرف نیوزی لینڈ کے خلاف ان کی سر زمین پر کھیلی گئی سیریز اور پی ایس ایل 9 میں لاہور قلندرز کی ناکامی کو پیمانہ قرار دیا اور کپتانی کا تاج ایک بار پھر بابر اعظم کے سر پر سجا دیا یہ سوچے بغیر کہ شاہین شاہ مسلسل دو سال تک لاہور قلندرز کو پی ایس ایل چیمپئن بنوا چکے ہیں۔

    پاکستان ٹیم ڈھائی سال سے اپنی سر زمین پر کوئی بھی سیریز جیتنے میں ناکام رہی ہے۔ جب نو آموز نیوزی لینڈ ٹیم آئی تو شائقین کو وائٹ واش کے ساتھ امید تھی کہ گرین شرٹس اپنی سر زمین پر ڈھائی سال بعد کوئی سیریز جیتنے میں کامیاب ہوگی، مگر ہمارے سپر اسٹار کھلاڑیوں سے سجی ٹیم کو کیویز کی سی کلاس ٹیم کے بچوں نے ناکوں چنے چبوا دیے اور گرین شرٹس پہنے نامور کھلاڑیوں کی ڈفر پرفارمنس نے پاکستانیوں کے سر شرم سے جھکا دیے۔ پاکستان ٹیم ڈھائی سال میں دو بار نیوزی لینڈ کی سی کلاس ٹیم سے بھی سیریز نہ جیت سکی۔ انگلش ٹیم شکست کی دھول چٹا کر گئی۔ کینگروز نے بھی شاہینوں کے پر کاٹ دیے۔

    نیوزی لینڈ سیریز کو ورلڈ کپ کی تیاریوں کا آغاز کہا جا رہا تھا لیکن جس بری طرح سے یہ آغاز ہوا ہے، آگے کی کہانی واضح نظر آتی ہے۔ بیٹنگ، بولنگ، فیلڈنگ میں کئی خامیاں سامنے آئیں۔ پانچ میں سے چار میچز کھیلے گئے اور صرف دو نصف سنچریاں ایک بابر اعظم اور ایک فخر زمان نے بنائیں۔ محمد عامر چار سال بعد اپنی ٹیم میں واپسی کو یادگار نہ بنا سکے اور تین میچز میں صرف تین وکٹیں ہی لے پائے۔ اس کارکردگی کے بعد اب پی سی بی انتظامیہ نے اپنا راگ بدلتے ہوئے آئرلینڈ اور انگلینڈ دوروں کو ورلڈ کپ کی تیاری سے نتھی کر دیا ہے جس پر کرکٹ سے دلچسپی رکھنے والے صرف طنزیہ مسکرا ہی سکتے ہیں کیونکہ میگا ایونٹ سے 10 یا 15 دن قبل کیسی تیاری اور کمبینیشن بنایا جا سکتا ہے۔

    سب سے بڑی خامی جو سامنے آئی ہے وہ قومی ٹیم کا کمزور ترین مڈل آرڈر ہے۔ دنیا کی 10 بڑی کرکٹ ٹیموں میں ہمارا مڈل آرڈر نویں نمبر پر اور صرف افغانستان سے اوپر ہے۔ قومی ٹیم کا مڈل آرڈر ٹی 20 کرکٹ میں 7 سے 15 اوورز کے درمیان محض 7.30 رنز سے اسکور کررہا ہے جو آئرلینڈ اور بنگلہ دیش جیسی ٹیموں سے بھی کم ہے اور صرف افغانستان سے بہتر ہے اور یہ اعداد وشمار لمحہ فکریہ اور پی سی بی حکام کے ساتھ ٹیم منیجمنٹ کی آنکھیں کھول دینے کے لیے کافی ہونے چاہئیں۔

    نیوزی لینڈ سے سیریز برابر ہونے کے بعد سلیکشن کمیٹی نے دورہ آئرلینڈ اور انگلینڈ کے لیے ٹیم کا اعلان کیا جس میں گزشتہ ورلڈ کپ میں اوسط درجے سے بھی کم کارکردگی دکھانے کے بعد انٹرنیشنل کرکٹ سے دور رہنے کے باوجود سینیئر فاسٹ بولر حسن علی کی واپسی نے ان کی سلیکشن پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے، اور کہا جا رہا ہے کہ ٹیم کی سلیکشن میں ایک بار پھر دوستی یاری کو ترجیح دی گئی ہے جس کا خمیازہ ہم ون ڈے ورلڈ کپ 2023 میں پہلے ہی راؤنڈر میں باہر ہو کر بھگت چکے ہیں۔

    پی سی بی سلیکشن کمیٹی نے آئرلینڈ اور انگلینڈ کے دوروں کے لیے ٹیم کے اعلان کے ساتھ ہی ورلڈ کپ کے لیے اسکواڈ کا اعلان کرنے کے لیے 22 مئی تاریخ دی اور ساتھ ہی یہ لطیفہ بھی سنا ڈالا کہ ’’پاکستان میں اتنا ٹیلنٹ ہے کہ ٹیم کے اعلان میں مشکل پیش آ رہی ہے۔‘‘ اگر اس ٹیلنٹ کو ترازو کے ایک پلڑے میں رکھ کر دوسرے پلڑے میں قومی ٹیم کی حالیہ کچھ ماہ کی کارکردگی رکھی جائے تو حقیقت سب پر عیاں ہو جائے گی۔

    اب ٹیم آئرلینڈ پہنچ چکی ہے لیکن گرین شرٹس یاد رکھیں کہ آئرش ٹیم اپ سیٹ کرنے میں ماہر ہے۔ پاکستان کے پاس ورلڈ کپ کی تیاری کے لیے صرف 7 میچز ہیں۔ دیکھتے ہیں کہ ہمارے شاہین اس میں کیا تیر مارتے ہیں۔ ٹیم کی حالت دیکھ کر ہم تو قوم کو یہی مشورہ دیں گے کہ حسب سابق سہانے خواب دیکھے مگر جاگتی آنکھوں کے ساتھ مصلّٰی و تسبیح بھی ساتھ رکھے کہ ٹیم کو اگلے ماہ پھر قوم کی دعاؤں کی ضرورت پڑ سکتی ہے اور ہم تو ہر میگا ایونٹ میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی گاڑی کو دعاؤں سے ہی آگے دھکیلنے کی کوشش کرنے میں ماہر ہو چکے ہیں۔

  • 2023 :  قومی کرکٹ ٹیم تنزلی اور ترقی کے درمیان جھولتی رہی

    2023 : قومی کرکٹ ٹیم تنزلی اور ترقی کے درمیان جھولتی رہی

    ہماری زندگی کا ایک اور سال 2023 کی صورت اختتام کی جانب گامزن ہے۔ اس سال سے جڑی کئی اچھی بری یادیں اور واقعات ذہن کے پردے پر نقش ہو گئے ہیں۔ کرکٹ پاکستان کا مقبول ترین کھیل ہے اور یہ سال کرکٹ کے حوالے سے پنڈولم کی طرح جھولتا ثابت ہوا۔ خاص طور پر ٹیم رینکنگ کے حوالے سے قومی ٹیم نے تنزلی سے ترقی اور پھر تنزلی کا سفر اتنی تیزی سے طے کیا کہ نمبر ون اور نمبر ٹو کی گردان کرتی زبانیں بھی گنگ ہو گئیں۔

    ماہرین کی رائے ہے کہ پاکستانی ٹیم کے بارے میں پیش گوئی کرنا مشکل ہے جو کبھی بھی اور کہیں بھی بڑی سے بڑی ٹیم کو ہرا سکتی ہے اور چھوٹی سے چھوٹی ٹیم سے شکست کھا سکتی ہے اور کئی مواقع پر کرکٹ پنڈتوں کی یہ رائے درست ثابت ہوئی ہے۔ یہاں ہم بات کر رہے ہیں پورے سال میں پاکستان کرکٹ کو درپیش حالات کی جس نے بعض اوقات تو ایسی تیزی سے رنگ بدلے کہ گرگٹ بھی پریشان ہو گیا ہو گا۔

    یہ سال ایشیا کپ اور ورلڈ کپ میں پاکستانی ٹیم کی بدترین بلکہ شرمناک کارکردگی، میگا ایونٹ کے دوران کرپشن اسکینڈل، کرکٹ بورڈ اور منیجمنٹ میں کئی بار توڑ پھوڑ کے حوالے سے ذہنوں میں محفوظ رہے گا۔ اس سال پاکستانی کرکٹرز اپنی کارکردگی سے زیادہ اپنی شادیوں کے حوالے سے موضوع بحث رہے اور آدھی ٹیم کنواروں سے شادی شدہ کھلاڑیوں میں تبدیل ہوگئی۔ کچھ کھلاڑیوں کی انفرادی کارکردگی نے پاکستان کا نام روشن کیا لیکن بطور ٹیم یونٹ ایسی کارکردگی سامنے نہ آسکی جو پاکستان کرکٹ کے لیے یادگار ثابت ہوتی۔

    پاکستان کرکٹ ٹیم نے 2023 کا آغاز نیوزی لینڈ کے خلاف دو ٹیسٹ کی ہوم سیریز ڈرا اور ون ڈے سیریز ہارنے سے کیا تو آسٹریلیا میں سال کا اختتام بھی شکست کے ساتھ ہی کیا یوں ٹیم نے سال کے آغاز اور انجام تفریق کو روا نہ رکھا بلکہ ہار کی یکسانیت کو برقرار رکھا۔ قومی ٹیم کو میدان میں تین ماہ سے پے در پے اتنی شکستیں ہو چکی ہیں کہ لگتا ہے کہ وہ گلے کا ہار بن گئی ہیں یا پھر جونک کی طرح چمٹ گئی ہیں کہ کھلاڑی کوششوں کے باوجود ٹیم کو شکستوں کے بھنور سے نکال نہیں پا رہے ہیں۔

    بابر اعظم کے ہاتھ سے تو کپتانی ورلڈ کپ میں ٹیم کی شرمناک کارکردگی کے بعد گئی لیکن کپتانی کی آنکھ مچولی کا یہ کھیل تو سال کے آغاز پر ہی ہوگیا تھا جب نیوزی لینڈ کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی ہوم سیریز ڈرا ون ڈے سیریز ہارنے کے بعد ہی قومی ٹیم میں کپتانی کے تنازع نے سر اٹھایا اور حسب روایت افواہوں کا زور چل گیا تھا۔ پی سی بی نے افغانستان کے خلاف تین ٹی ٹوئنٹی میچوں کی ہوم سیریز کے لیے بابر اعظم کی جگہ شاداب خان کے کاندھوں پر قیادت کی ذمے داری ڈالی وہ تو اپنے پہلے اسائنمنٹ میں بری طرح ناکام رہے اور افغانستان نے پہلی بار گرین شرٹس کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز جیت کر تاریخ رقم کر کے پاکستان کرکٹ پر شرمناک شکست کا داغ لگا دیا، اگر نیتجہ اس کے الٹ ہوتا تو شاید بابر کو کپتانی کا بوجھ سال کے آخر تک نہ اٹھانا پڑتا۔

    پاکستان نے اس سال نیوزی لینڈ کو پانچ ون ڈے میچوں کی ہوم سیریز میں چار صفر سے شکست دے کر جہاں 12 سال بعد سیریز جیتنے میں کامیابی حاصل کی وہیں سری لنکا کو ٹیسٹ سیریز اور افغانستان کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش کیا لیکن ان کامیابیوں کے بعد ناکامی کی ایسی ہوا چلی کہ پھر ایشیا کپ اور ورلڈ کپ میں تاریخ کی شرمناک کارکردگی سامنے آئی جس نے پہلے کی کامیابیوں کو گہنا کر رکھ دیا۔

    سری لنکا کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز جیت کر پاکستان جہاں آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ 2025 کے سائیکل کے پوائنٹس ٹیبل میں ٹاپ ٹیم بنی وہیں ون ڈے کی بھی آئی سی سی نمبر ایک ٹیم بنی لیکن یہی پوزیشن پاکستان کرکٹ کے لیے سارا سال مذاق بنی رہی کیونکہ یہ پوزیشن مستحکم رہنے کے بجائے پنڈولم کی طرح جھولتی رہی اور ہر چند دن بعد پوزیشن بدلتی رہی۔

    نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی رینکنگ پنڈولم کی طرح جھولتی رہی اگر اس کو روٹھی محبوبہ سے تعبیر کیا جائے تو کچھ غلط نہ ہوگا کہ یہ بالکل محبوبہ کی طرح کبھی روٹھتی اور کبھی مانتی رہی۔ سیریز کے آغاز سے قبل گرین شرٹس آئی سی سی ٹیم رینکنگ میں تیسرے نمبر پر تھی۔ مسلسل چوتھا میچ جیت کر ون ڈے کی نمبر ایک ٹیم بنی۔ آخری میچ جیت نہ قومی ٹیم نہ صرف نیوزی لینڈ کی بی ٹیم کے خلاف کلین سوئپ کر سکتی تھی بلکہ نمبر ون پوزیشن کو مزید مستحکم کر سکتی تھی تاہم یہ موقع آخری میچ ہار کر گنوا دیا گیا اور آسٹریلیا ایک بار پھر نمبر ون ٹیم بن گیا۔

    اگلے ماہ پاکستان نے سری لنکا میں افغانستان کو تین ایک روزہ میچوں میں وائٹ واش کر کے آئی سی سی رینکنگ میں پھر نمبر ون پوزیشن حاصل کی لیکن یہ اعزاز صرف دو ہفتے کا مہمان ثابت ہوا کیونکہ آسٹریلیا نے جنوبی افریقہ کو مسلسل دو ون ڈے میچز ہرا کر اپنی پہلی پوزیشن دوبارہ چھین لی لیکن قسمت ایک بار پھر مہربان ہوئی کہ جنوبی افریقہ نے آسٹریلیا کو ون ڈے سیریز کے آخری میچ میں شکست دے دی۔ یوں پاکستان ٹیم جو اپنی ناقص کارکردگی کے باعث تیسرے نمبر پر آ چکی تھی وہ چند روز بعد دوبارہ نمبر ون بن گئی لیکن ورلڈ کپ سے قبل نمبر ون پوزیشن کی یہ محبوبہ پاکستان کے دیرینہ رقیب بھارت کے پاس چلی گئی اور ہم نے اس سال کا اختتام چوتھی محبوبہ مطلب چوتھی پوزیشن پر کیا ہے۔

    ٹیم کی مجموعی کارکردگی کے برعکس کھلاڑیوں نے کئی انفرادی ریکارڈز اپنے نام کیے۔ سابق کپتان بابر اعظم نے کئی قومی اور بین الاقوامی ریکارڈ بنائے۔ آئی سی سی رینکنگ میں مسلسل ڈیڑھ سال سے زائد عرصے تک نمبر ون بیٹر رہنے کے بعد نومبر میں تنزلی کا شکار ہوکر دوسرے نمبر پر پہنچ گئے تھے تاہم سال جاتے جاتے انہیں واپس نمبر ایک پوزیشن واپس دلا کر جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ شاہین شاہ نے ٹیسٹ میں 100 وکٹوں کا سنگ میل عبور کیا۔ نوجوان بیٹر سعود شکیل نے ڈبل سنچری اسکور کر کے سری لنکن سر زمین پر ڈبل سنچری بنانے والے پہلے پاکستانی کرکٹر بننے کا اعزاز حاصل کیا۔ کلین سوئپ کے ساتھ پاکستان کرکٹ ٹیم سری لنکن سر زمین پر سب سے کامیاب ٹیم بھی بنی گئی جس نے اب تک پانچ ٹیسٹ سیریز آئی لینڈرز کی سر زمین پر جیت لی ہیں جب کہ دنیا کی دیگر بڑی ٹیمیں اس حوالے سے قومی ٹیم کے پیچھے ہیں جس میں آسٹریلیا اور انگلینڈ چار چار، بھارت تین جب کہ جنوبی افریقہ دو سیریز جیتا ہے۔ پاکستان نے اسی سال 500 ون ڈے میچز جیتنے والی دنیا کی تیسری ٹیم بننے کا اعزاز بھی پایا۔

    ایشیا کپ کا میزبان پاکستان تھا لیکن بھارت نے کیا گُل کھلائے اور سازشوں سے کس طرح اس ایونٹ کو ہائی جیک کیا یہ بات پرانی ہو چکی اب تو بھارت کی نظریں 2025 میں پاکستان کو ملنے والی چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی سے محروم کرنے پر ہیں اور اس کے لیے بی سی سی آئی نے درپردہ سازشیں شروع بھی کر دی ہیں جب کہ انڈین میڈیا اس کو ہوا دے رہا ہے۔ اگر پی سی بی نے پہلے کی طرح روایتی تساہل پسندی کا مظاہرہ کیا تو یہ پاکستان کرکٹ کے حق میں برا فال ثابت ہو سکتی ہے۔

    پاکستان میں سیاسی تبدیلی کے ساتھ کرکٹ بورڈ میں تبدیلی روایت بن چکی ہے۔ 2023 شروع ہونے سے کچھ دن قبل ہی پی سی بی میں رمیز راجا کی جگہ نجم سیٹھی لے چکے تھے لیکن چند ماہ بعد اس کرسی پر ذکا اشرف آ گئے لیکن ان کی پوزیشن بھی مستحکم نہیں ہے فروری میں الیکشن کے نتیجے میں بننے والی نئی حکومت کے قیام کے بعد ان کی تبدلی کی افواہیں ابھی سے گونج رہی ہیں۔ دوسری جانب وطن ورلڈ کپ کے بعد قیادت سمیت پوری ٹیم منیجمنٹ ہی تبدیل ہو چکی ہے اب نتائج کیا تبدیل ہوتے ہیں اس کا انتظار ہے۔

    سال 2023 میں کئی کرکٹرز نے کرکٹ کے میدانوں کو بطور کھلاڑی خیرباد کہہ دیا فاسٹ بولرز سہیل تنویر، وہاب ریاض، سہیل خان، آل راؤنڈر عماد وسیم، بیٹر اسد شفیق نے مستعفی ہوکر انٹرنیشنل کرکٹ سے رخصتی لے لی۔ ان میں وہاب ریاض جو پنجاب کی نگراں حکومت میں مشیر کھیل بھی ہیں کو چیف سلیکٹر کا عہدہ مل چکا ہے۔ سہیل تنویر کو جونیئر کرکٹ میں ذمے داریاں مل گئیں اوراسد شفیق کو بھی ٹیم منیجمنٹ میں اہم عہدے کی پیشکش کی گئی ہے جب کہ عماد وسیم نے بورڈ کی جانب سے مسلسل نظر انداز کیے جانے کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ قومی ویمن کرکٹر ناہیدہ وسیم نے بھی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا۔

    اگر اس سال کرکٹ کے میدانوں سے کوئی حقیقی خوشی آئی تو وہ خواتین کرکٹرز کی مرہون منت رہی۔ دنیائے کرکٹ میں پاکستان مینز ٹیم تو معروف اور خطرناک سمجھی جاتی ہے لیکن ویمنز ٹیم اپنی سابقہ کارکردگی کی بدولت وہ مقام نہیں پا سکی جو مینز ٹیم کا ہے لیکن سال 2023 اس لیے یادگار رہا کہ پاکستانی خواتین نے اپنے سے دو بڑی ٹیموں کے خلاف سیریز جیت کر تاریخ رقم کی۔

    ویمنز ٹیم نے پہلے جنوبی افریقہ کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز میں کلین سوئٹ کر کے تاریخ رقم کی تاہم ون ڈے سیریز میں قومی ٹیم کو پروٹیز کے خلاف دو ایک سے شکست ہوئی۔ سال کے آخر میں پاکستان ویمنز ٹیم نے نیوزی لینڈ جا کر کیویز کو ان کے ہی دیس میں ہرایا اور پہلی بار بیرون ملک کوئی سیریز جیتی۔ پاکستان ویمنز ٹیم نے نیوزی لینڈ کے خلاف تین میچوں پر مشتمل ٹی ٹوئنٹی سیریز میں دو ایک سے کامیابی حاصل کی جب کہ تین ایک روزہ میچوں کی سیریز کھیلی ہے۔ قومی خواتین ٹیم گو کہ کیویز سے ون ڈے سیریز دو ایک سے ہار گئیں لیکن مقابلے کانٹے کے ہوئے۔

  • پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کی کولکتہ میں شاپنگ

    پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کی کولکتہ میں شاپنگ

    پاکستانی کرکٹ ٹیم کے پلیئرز نے عالمی ایونٹ میں ملنے والے وقفے کو غنیمت جانت ہوئے کولکتہ میں شاپنگ کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں آئی سی سی کرکٹ ورلڈکپ کے لیے موجود پاکستانی کرکٹ اسکواڈ نے انگلینڈ کے خلاف اہم میچ سے قبل ملنے والے وقفے کو غنیمت جانتے ہوئے لگے ہاتھوں شاپنگ کرلی۔

    ذرائع نے بتایا کہ شاپنگ کے لیے جانے والے پاکستانی کرکٹرز کے لیے بھارتی انتظامیہ نے سیکیورٹی کے خاطر خواہ انتظامات کیے تھے اور کھلاڑیوں نے سخت سکیورٹی میں شاپنگ کی۔

    قومی کرکٹز نے شاپنگ کرتے ہوئے زیادہ ترک کپڑے خریدے۔ شاپنگ کرنے والوں میں عبداللہ شفیق، زمان خان، اسامہ میر، وسیم جونئیر اور نائب کوچ عبدالرحمان شامل ہیں۔

    واضح رہے کہ اس سے قبلہ قومی کرکٹر حسن علی کی اہلیہ سامعہ خان کے ساتھ کولکتہ سے تصویر وائرل ہوئی تھیں۔ انسٹاگرام پر سامعہ نے شوہر حسن علی کے ساتھ تصویر شیئر کی جس میں انھیں خوشگوار موڈ میں کسی شاپنگ مال کے اطراف دیکھا جاسکتا ہے۔

    سامعہ خان نے تصویر شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ وہ کولکتہ میں موجود ہیں۔ ان کی شیئر کردہ تصویر کو ہزاروں کی تعداد میں مداح دیکھ چکے ہیں اور اس پر تعریفی کمنٹس بھی کررہے ہیں۔

    واضح رہے کہ قومی کرکٹر حسن علی ورلڈ کپ میں قومی ٹیم کے ساتھ بھارت موجود ہیں جبکہ بھارت سے تعلق رکھنے والی ان کی اہلیہ سامعہ بھی ان کے ہمراہ ہیں۔

  • یومِ وفات: ایم ای زیڈ غزالی نے کرکٹ کی دنیا میں‌ کون سا منفرد ریکارڈ بنایا؟

    یومِ وفات: ایم ای زیڈ غزالی نے کرکٹ کی دنیا میں‌ کون سا منفرد ریکارڈ بنایا؟

    محمد ابراہیم زین الدّین غزالی پاکستان کے سابق مڈل آرڈر بیٹسمین اور آف بریک بائولر تھے جو ایم ای زیڈ غزالی کے نام سے مشہور ہیں۔

    کرکٹ کے کھیل کی تاریخ میں وہ اپنے ایک منفرد اعزاز کی وجہ سے آج بھی یاد کیے جاتے ہیں۔ انھیں یہ منفرد اعزاز حاصل رہا کہ وہ اولڈ ٹریفرڈ (مانچسٹر) میں انگلینڈ کے خلاف میچ کھیلتے ہوئے دونوں اننگز میں صفر کے اسکور پر آئوٹ ہوئے۔ یوں ایم ای زیڈ غزالی پاکستانی ٹیم کے وہ کھلاڑی بنے جس نے اپنے ملک کی جانب سے پہلا ’’پیئر‘‘ بنانے کا ریکارڈ قائم کیا۔ یہ میچ 24 جولائی 1954ء کو کھیلا گیا تھا۔

    ایم ای زیڈ غزالی 26 اپریل 2003ء کو کراچی میں وفات پاگئے تھے۔ انھیں کراچی میں ڈیفنس سوسائٹی کے قبرستان میں سپردِ خاک کیا گیا۔ آج کرکٹ کے کھیل میں پیئر بنانے کا ریکارڈ قائم کرنے والے اس کھلاڑی کا یومِ وفات ہے۔

    ایم ای زیڈ غزالی 15 جون 1924ء کو بمبئی میں پیدا ہوئے اور تقسیمِ ہند کے بعد پاکستان آگئے۔ انھوں نے 1954ء میں پاکستانی ٹیم کے رکن کی حیثیت سے انگلینڈ کا دورہ کیا۔ کُل دو ٹیسٹ میچز کھیلنے والے اس کھلاڑی کے منفرد ریکارڈ میں دونوں صفروں میں صرف دو گھنٹے کا وقفہ تھا جو کسی بھی کھلاڑی کی جانب سے ٹیسٹ میچ میں سب سے تیز رفتار پیئر بنانے کا عالمی ریکارڈ ہے۔

  • ’اظہر علی کو کرکٹ تعلیم کی ضرورت ہے‘

    ’اظہر علی کو کرکٹ تعلیم کی ضرورت ہے‘

    ابوظہبی: آسٹریلیا کے خلاف کھیلے جانے والے ٹیسٹ میچ کے تیسرے روز اظہر علی مضحکہ خیز انداز میں رن آؤٹ ہوئے تو کھلاڑیوں اور شائقین نے انہیں آڑے ہاتھوں لیا۔

    تفصیلات کے مطابق ابوظہبی کے شیخ زید اسٹیڈیم میں پاکستان اور آسٹریلیا کی ٹیموں کے مابین دو ٹیسٹ میچوں کی سیزیز کا آخری میچ کھیلا جارہا ہے جس کا آج تیسرا روز تھا۔

    تیسرے روز انوکھا واقعہ اُس وقت پیش آیا کہ جب اظہر علی نے باؤلر پیٹر سڈل کی گیند پر سلپ میں شارٹ نکالا، گیند تیزی سے باؤنڈری لائن کی طرف جارہی تھی، بال کی اسپیڈ کو دیکھ کر قومی کرکٹ ٹیم کے دونوں بلے باز پر اعتماد انداز میں آدھی پچ پر آئے اور سکون سے بات چیت کرنے لگے۔

    پاکستانی بلے باز نےشارٹ کھیلنے کے بعد غور نہیں کیا کہ امپائر نے باؤنڈری کا اشار ابھی تک نہیں دیا، اسدشفیق اور اظہر علی وکٹ کے درمیان میں آکر مجموعی اسکور میں چار رنز کے اضافے کا جشن منا رہے تھے۔

    پڑھیں: پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا، تیسرے روز کیا ہوا؟

    اظہر علی کو معلوم نہیں تھا کہ گیند باؤنڈری کے قریب جاکر رک گئی اسی اثناء فیلڈر نے فوراً گیند کو اٹھا کر وکٹ کیپر ٹم پین کی طرف پھینکا تو انہوں نے موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اسٹمپ اڑائے اور پھر امپائر سے اپیل کی۔

    وکٹ کیپر کی کال سُن کر امپائر نے 64 رنز پر کھیلنے والے اظہر علی کو آؤٹ قرار دیا مگر پاکستانی بلے باز کو اپنے آؤٹ ہونےکا یقین نہیں آیا اور وہ پچ پر کھڑے ہوکر ادھر اُدھر دیکھتے رہے۔

    پاکستانی بلے باز کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو شائقین کرکٹ نے انہیں آڑے ہاتھوں لیا اور حد سے زیادہ خود اعتمادی پر شدید تنقید بھی کی۔

    قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان جو 66 ٹیسٹ اور 55 ایک روزہ میچز کھیل چکے ہیں ان پر صارفین نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ شاید اظہر علی کو یہ بات نہیں معلوم کہ جب تک گیند باؤنڈری لائن سے نہیں ٹکراتی اُس وقت تک چوکا نہیں ہوتا۔ انٹرنیٹ صارفین نے اسد شفیق کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔

    دوسری جانب قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور معروف کامینٹیٹر رمیز راجہ نے اظہر علی کے آؤٹ کو انتہا کی بے وقوفی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’اس انداز سے تو اسکول کرکٹ کھیلنے والے بچے آؤٹ ہوتے ہیں‘۔

    رمیز راجہ کا کہنا تھا کہ ’انٹرنیشنل کرکٹ میں شاید اس طرح پہلا آؤٹ ہوا، اظہر علی کو کھیل کی تعلیم حاصل کرنے کی ضرورت ہے‘۔

  • الیکشن 2018: سرفراز کی قوم سے ووٹ ڈالنے کی اپیل

    الیکشن 2018: سرفراز کی قوم سے ووٹ ڈالنے کی اپیل

    کراچی: قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے پوری قوم سے اپیل کی ہے کہ کل الیکشن میں حصہ لیں اور اپنا ووٹ ضرور کاسٹ کریں۔

    تفصیلات کے مطابق دورہ زمبابوےکے بعد پاکستانی ٹیم کی وطن واپسی ہوئی، کپتان سرفراز احمد کراچی پہنچے جبکہ دیگر کھلاڑی مختلف فلائٹس کے ذریعے آج وطن واپس پہنچیں گے۔

    ائیرپورٹ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سرفراز احمد کا کہنا تھا کہ سہ ملکی سیریز میں پاکستان نے بڑی کامیابی سمیٹی، ہم نے آسٹریلیا جیسی مضبوط ٹیم کو بھی شکست دی، فخر زمان کی پرفارمنس بہت اچھی ثابت ہوئی۔

    مزید پڑھیں: عوام کل باہرنکلیں اور تاریخی الیکشن میں ووٹ ڈالیں، عمران خان

    انہوں نے ملکی سیاست پر تبصرہ کرتے ہوئے قوم سے اپیل کی کہ وہ کل الیکشن میں حصہ لیں اور اپنا حق رائے دہی ضرور استعمال کریں۔

    واضح رہے کہ کل 25 جولائی کو ملک بھر میں عام انتخابات کا انعقاد کیا جارہا ہے جس کی تیاری مکمل ہوچکی اور فوج کی نگرانی میں پولنگ اسٹیشنز تک بیلٹ پیرز کی ترسیل ہوچکی۔

    ملک کی سیاسی جماعتوں اور آزاد امیدواران قومی و صوبائی اسمبلی کی مختلف نشستوں پر فتح حاصل کرنے کے لیے میدان میں اترے ہیں جبکہ کل کروڑوں پاکستانی اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔

    یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے زمبابوے کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش کردیا

    خیال رہے کہ پاکستانی ٹیم سہ فریقی اور زمبابوے کے خلاف سیریز کھیلنے کے لیے زمبابوے گئی تھی، دونوں ایونٹس میں شاہینوں نے فتح اپنے نام کی جبکہ فخر زمان نے کئی عالمی ریکارڈ اپنے نام کیے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • پاکستانی نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی کی پاکستانی ٹیم سے ملاقات

    پاکستانی نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی کی پاکستانی ٹیم سے ملاقات

    برمنگھم : پاکستانی نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی کی برطانیہ کے شہر برمنگھم میں پاکستانی کرکٹ ٹیم سے ملاقات کی،ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ٹیم ملک کا نام روشن کررہی ہے.

    تفصیلات کے مطابق انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے سماجی رابطےکی ویب سائٹ ٹویٹر پر تصاویر جاری کی ہے جس میں پاکستانی نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی پاکستان ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق کےساتھ آٹو گراف کیے ہوئے بلے کو اٹھائے ہوئے کھڑی ہیں.

    ایک اور تصویر میں نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی سابق ٹسیٹ کرکٹر رمیز راجا کے ساتھ کھڑی ہیں.

    یاد رہے کہ پاکستانی انعام یافتہ یوسف زئی پاکستانی ٹیم کا حوصلہ بڑھانے کے لیے ہفتے کو ایجبسٹن ٹیسٹ میچ دیکھنے آئی تھیں.

    ملالہ یوسف زئی نے بی بی سی کی ٹیسٹ میچ اسپیشل ٹرانسمیشن میں کمنٹری باکس سے فارغ ہونے کے بعد صحافیوں سے بات کی اور مختلف سوالات کا جواب دیا.

    ملالہ کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان میں کبھی میچ دیکھنے نہیں گئی اور یہ ان کا پہلا ٹیسٹ میچ ہے جبکہ ون ڈے میچ وہ اس سے پہلے دیکھ چکی ہیں.

    ملالہ نے یہ بھی کہا کہ پاکستان ٹیم کو بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے اور وہ پاکستان ٹیم کو داد دینا چاہیں گی کہ وہ ملک کا نام روشن کر رہے ہیں.

  • انگلینڈ کیخلاف تیسرے ٹیسٹ میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کی تیاری کا آغاز

    انگلینڈ کیخلاف تیسرے ٹیسٹ میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کی تیاری کا آغاز

    لندن: پاکستان کرکٹ ٹیم نے انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ کی تیاریوں کا آغاز کردیا ہے۔

    اولڈ ٹریفورڈ میں شکست کے بعد کھلاڑیوں اور مینجمنٹ نے غلطیوں سے سبق سیکھنے اور انگلینڈ کو شکست دینے کے لیے اہم میٹنگ منعقد کی گئی جس میں اس بات پر غور کیا گیا کہ برمنگھم میں ہونے والے تیسرے ٹیسٹ میچ کیا انداز اپنانا ہے، وکٹوں کو کیسے بچانا ہے اور بولرز کو کس طرح آزمانا ہے تاہم کپتان نے حکمت عملی بنانا شروع کردی۔

    قومی ٹیم تیسرے ٹیسٹ سے قبل وورکسٹر میں دو روزہ پریکٹس میچ کھیلے گی، اس دوان نیٹ پریکٹس میں خامیوں پر بھی قابو پایا جائے گا، ادھر دوسرے ٹیسٹ کیلئے انگلش ٹیم واپس آنے والے آل راؤنڈر بین اسٹوکس کی انجری کے باعث تیسرے میچ میں شرکت مشکوک ہوگئی ہے۔

    دونوں ٹیموں کے درمیان سیریز ایک ایک سے برابر ہے، پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان تیسرا میچ تین اگست سے ایجبسٹن میں کھیلا جائے گا۔

  • لارڈز ٹیسٹ، 20 برس بعد پاکستان کی تاریخی فتح، انگلینڈ کو 75 رن سے شکست

    لارڈز ٹیسٹ، 20 برس بعد پاکستان کی تاریخی فتح، انگلینڈ کو 75 رن سے شکست

    لندن: لارڈز میں ہونے والے پہلے ٹیسٹ میچ میں پاکستانی ٹیم نے  میزبان انگلینڈ کو 75 رنز سے شکست دے کر بیس برس بعد تاریخی کامیابی حاصل کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق انگلینڈ کے گرائونڈ لارڈز میں ہونے  والے ٹیسٹ میچ میں پاکستانی بالرز انگلینڈ کے بلے بازوں کو پویلین بھیجنے میں کامیاب ہوگئے ہیں اور تاریخی فتح کو اپنے نام کرلیا۔

    پاکستان ٹیم کی جانب سے انگلینڈ کی ٹیم کو جیت کے لیے 283 رن کا ٹارگٹ دیا گیا تھا، انگلینڈ نے ہدف کے تعاقب میں اپنی دوسری اننگ شروع کی تو ابتدا میں ہی اس کے بلے بازوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

    Yasir4

    انگلینڈ کے کپتان کُک سمیت منجھے ہوئے بلے باز روٹ سمیت تین کھلاڑیوں کو پاکستانی فاسٹ بولر نے اپنا نشانہ بناکر پویلین بھیجا، بعد ازاں لیگ اسپینر یاسر شاہ  نے دوسری اننگ میں 4کھلاڑیوں جبکہ محمد عامر نے بھی انگلینڈ کے بلے بازوں کو پویلین کی راہ دکھائی۔

    Yasir3

    اس موقع پر پاکستانی فاسٹ بالر محمد عامر نے شاندار بالنگ کا مظاہرہ کیا جبکہ لیگ اسپینر یاسر شاہ پہلے ٹیسٹ میں 10 وکٹیں لینے میں کامیاب ہوئے، پاکستانی فاسٹ بالر راحت علی نے بھی تباہ کن بالنگ سے پاکستانی ٹیم کو فتح دلائی۔

    Yasir7

    اس موقع پر پوری پاکستانی ٹیم نے مصباح الحق کے اسٹائل میں ملٹری ٹرینرز کو پش اپس لگا کر سلیوٹ پیش کیا، چار ٹیسٹ میچز کی سیریز میں پاکستان کو ایک کے مقابلے میں صفر کی برتری حاصل ہوگئی۔

    یاد رہے کہ لارڈز کے ٹیسٹ میں پاکستان کی انگلینڈ کی سرزمین پر یہ بیس سال بعد اور مصباح الحق کی کپتانی میں 21 ویں فتح ہے۔
    فتح کے بعد بات کرتے ہوئے کپتان مصباح الحق کا کہنا تھا کہ آج کی فتح میرے کیرئیر کی بہترین فتح ہے، محمد عامر اب اچھا بچہ بن گیا ہے ، اُس نے ثابت کردیا کہ وہ بہت آگے جائے گا،اسپاٹ فکسنگ کے واقعے کے بعد محمد عامر کے لیے بہت مشکلات پیدا ہوگئی تھیں تاہم اب عامر کی کارکردگی کا رخ تبدیل ہوگیا ہے، پاکستانی کرکٹ ٹیم نے کرکٹ کی گرتی ہوئی ساکھ کو بحال کیا، یاسر شاہ نے توقعات کے مطابق کارکردگی دکھائی اور یہ ان کی تاریخی کارکردگی ہے۔
    مین آف دی میچ قرار پانے والے یاسر شاہ نے کہا کہ بالنگ کے بعد اب بیٹنگ میں بھی اچھی کارکردگی دکھانے کی کوشش کی، اچھی بیٹنگ کرنے آیا تھا تاہم افسوس ہوا کہ کامیاب نہ ہوا،میں نے صرف بولنگ پر دھیان دیا، مجھے ٹیم کے تمام افراد نے سپورٹ کیا جس کی وجہ سے میری کارکردگی بہتر ہوئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں بہت خوش قسمت ہوں کہ لارڈز جیسے گراؤنڈ میں ایک بڑا ریکارڈ بنایا، میری خوش نصیبی یہ ہے کہ مجھے مشتاق احمد جیسے ٹرینر ملے۔
    دریں اثنا بحریہ ٹائون کے سربراہ ملک ریاض کی جانب سے قومی کرکٹ ٹیم کے لیے پچاس ہزا ر پاونڈ انعام کا اعلان کردیا گیا۔
    چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے پاکستانی ٹیم کو فتح کی مبارک باد دیتے ہوئے کہا ہے کہ قومی ٹیم کی فتح کی وجہ میں مصباح الحق کی حکمت عملی شامل ہے، جماعت اسلامی کے سربراہ سراج الحق نے بھی قومی ٹیم کو مبارک باد پیش کی ہے۔