Tag: پاکستانی گیت

  • وہ گلوکار جنھیں صرف ایک ہی گیت نے شہرت اور مقبولیت کی بلندیوں‌ پر پہنچا دیا

    وہ گلوکار جنھیں صرف ایک ہی گیت نے شہرت اور مقبولیت کی بلندیوں‌ پر پہنچا دیا

    موسیقی اور گائیکی کی دنیا کے کئی مشہور اور مقبول ترین نام ایسے ہیں‌ جنھوں نے اپنے طویل کیریئر کے دوران لاتعداد گیت اور غزلیں گائیں اور دلوں پر راج کیا، لیکن کچھ ایسے گلوکار بھی ہیں‌ جن کی آواز میں‌ فقط ایک ہی فلمی گیت، کوئی غزل یا ملّی نغمہ اتنا مشہور ہوا کہ اسی ایک پرفارمنس نے انھیں گویا امر کردیا اور دہائیوں بعد بھی ان کی شناخت اور پہچان برقرار ہے۔

    یہاں ہم چند ایسے گلوکاروں کا تذکرہ کررہے ہیں‌ جن کی ایک ہی پرفارمنس نے انھیں راتوں رات شہرت اور مقبولیت کی بلندیوں پر پہنچا دیا اور آج بھی ان کا نام زندہ رکھے ہوئے ہے۔

    ‘تیری رسوائیوں سے ڈرتا ہوں، جب تیرے شہر سے گزرتا ہوں…’ یہ گیت شرافت علی کی آواز میں آج بھی سماعتوں میں‌ رس گھول رہا ہے۔ 1957ء کی بات ہے جب ہدایت کار ڈبلیو زیڈ احمد کی فلم ‘وعدہ’ ریلیز ہوئی اور شائقین نے اس گیت پر اپنے وقت کے خوب رُو اداکار سنتوش کمار کی پرفارمنس دیکھی۔ یہ گیت شرافت علی آواز میں فلم بینوں کے دل میں اتر گیا۔ آج بھی یہ گیت پسند کیا جاتا ہے اور شرافت علی کی یاد دلاتا ہے۔

    ایس بی جون کی آواز میں ‘تُو جو نہیں ہے تو کچھ بھی نہیں‌ ہے…’ جیسا خوب صورت گیت 1959ء میں ریلیز ہونے والی فلم ‘سویرا’ میں شامل تھا۔ سنی بنجمن جون کو برصغیر پاک و ہند میں ایس بی جون کے نام سے پہچان ملی اور ان کا گایا ہوا یہ نغمہ مقبول ترین ثابت ہوا۔

    ایس بی جون ایک شوقیہ گلوکار تھے اور ان کی پُرسوز آواز میں‌ یہی گیت اُن کی وجہِ شہرت بنا اور آج بھی ان کی شناخت ہے۔

    پاکستانی گلوکار محمد افراہیم کو ان کے گائے ہوئے ملّی نغمات نے بے مثال شہرت اور مقبولیت دی۔ ‘زمیں کی گود رنگ سے، امنگ سے بھری رہے…خدا کرے، خدا کرے…’ ان کی آواز میں‌ ملک بھر میں‌ مقبول ہوا۔ یہ وہ نغمہ تھا جس نے انھیں پہچان دی اور ایسی شہرت عطا کی جو بہت کم گلوکاروں کے حصّے میں آئی۔ اس کی موسیقی سہیل رعنا نے ترتیب دی تھی اور شاعر اسد محمد خان تھے۔

    وسیم بیگ کی آواز میں نغمہ ‘یہ دیس ہمارا ہے’ آج بھی ہماری سماعتوں‌ میں رس گھول رہا ہے اور جذبۂ حبُّ الوطنی سے سرشار قوم کے بچّے بچّے کی زبان پر ہے۔ یہ رعنا اکبر آبادی کا تحریر کردہ ملّی نغمہ تھا۔ اس کا شمار پاکستان کے مقبول ترین ملّی نغمات میں ہوتا ہے۔

  • کوک اسٹوڈیو سیزن 11 نے مشہورنغمہ ’ہم دیکھیں گے‘ ریلیزکردیا

    کوک اسٹوڈیو سیزن 11 نے مشہورنغمہ ’ہم دیکھیں گے‘ ریلیزکردیا

    کراچی: کوک اسٹوڈیو نے سیزن 11 کا پہلا گیت ’ہم دیکھیں گے‘ ریلیز کر دیا، ملک میں تبدیلی کی علامت اس گیت کو پچاس سے زائد گلوکاروں اور میوزک بینڈز نے گایا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کوک اسٹوڈیو نے ایک بار پھر سیزن 11 کے آغاز پر تہلکہ مچا دیا ہے، ایک قوم ایک جذبہ اور ایک آواز کی حامل سوچ پر مبنی گیت ریلیز کر دیا گیا جس کے متنوع رنگوں میں اتحاد کا گہرا رنگ اپنی بہار دکھا رہا ہے۔

    گیت ’ہم دیکھیں گے‘ اردو کے مشہور اور مقبول شاعر فیض احمد فیض کی مشہور نظم ’و یبقٰی وجہ ربک‘ پر مبنی ہے، جسے سب سے پہلے 1986 میں اقبال بانو نے لاہور کے الحمرا آرٹس کونسل میں گایا تھا۔

    1985 میں جنرل ضیاء الحق نے عورتوں کے ساڑی پہننے پر پابندی لگا دی تھی جس پر پاکستان کی مشہور گلوکارہ اقبال بانو نے احتجاج کرتے ہوئے لاہور کے ایک اسٹیڈیم میں کالے رنگ کی ساڑی پہن کر ہزاروں سامعین کے سامنے فیض کی یہ نظم گائی۔

    کوک اسٹوڈیو کا کہنا ہے کہ وہ فخریہ طور پر یہ گانا ریلیز کررہا ہے، یہ گانا پاکستان کے لوگوں کی طرف سے پاکستان کے لوگوں کے لیے ہے۔

    اس گیت کو پروفیسر اسرار نے کمپوز کیا ہے، اس کے پروڈیوسر زوہیب قاضی اور علی حمزہ ہیں، اسے البم کوک اسٹوڈیو سیزن 11 میں ریلیز کیا گیا ہے۔

    گیت میں اپنی آواز شامل کرنے والوں میں کیلاش کی آریانا اور ثمرینہ، فقیرا فیم شمو بائی، کریویلا امریکی میوزیکل بینڈ کی یاسمین یوسف اور جہان یوسف اور علی عظمت شامل ہیں۔

    ’ہم دیکھیں گے‘ میں شامل دیگر اہم آوازوں میں عابدہ پروین، عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی، حسن جہانگیر، ابرار الحق، جواد احمد، حمیرہ ارشد، مومنہ مستحسن ساحر علی بگا، دو قوال بھائی استاد غلام فرید الدین ایاز اور ابو محمد بھی شامل ہیں۔

    کوک اسٹوڈیو نے باصلاحیت گلوکار تلاش کرلیے

    وادی ہنزہ کی نتاشا بیگ، کوک اسٹوڈیو سے بیکنگ ووکلسٹ کے طور پر ابتدا کرنے والی کراچی کی سنگر ریچل وکاجی، میوزک گروپ زیب اور ہانیہ سے شہرت پانے والی سنگر ہانیہ اسلم، جمی خان، عاصم اظہر، شجاع حیدر اور آئما بیگ نے بھی گیت کو اپنی خوب صورت آوازیں دی ہیں۔

    پاریک: کوک اسٹوڈیو کے پلیٹ فورم سے کیلاشی فوک میوزک کا انوکھا تجربہ

    اداکار احد رضا میر، میوزک بینڈ ساونڈز آف کولاچی، دنیا بھر میں پاکستان کو بہترین انداز میں پیش کرنے والا پشاور کا پشتو بینڈ خماریان، بوہیمیا گیم ٹائم کے لیے مشہور رائٹر ینگ دیسی اور لیاری سے تعلق رکھنے والے ہپ ہاپ گروپ لیاری انڈر گراؤنڈ نے بھی گیت میں پرفارم کیا ہے۔

    گیت میں جام شورو سندھ سے تعلق رکھنے والا صوفی راک فولک بینڈ دی اسکیچز، طبلہ اور ڈھولک پلیئر بابر علی کھنا، بہترین بیس گٹار پلیئر کامران ظفر عرف منو، پاکستانی کرسچن کمیونٹی کے ابھرتے ہوئے کی بورڈ پلیئر رفس شہزاد اور کراچی کے ڈرمسٹ اور ریلوکٹینٹ فنڈامنٹلسٹ میں کام کرنے والے کامی پال کی پرفارمنس بھی شامل ہے۔

    کوک اسٹوڈیو سیزن 10 – اسٹرنگز کی یاد گارپرفارمنس پر اختتام پذیر

    عمران شفیق عرف مومو، عالمی سطح پر ناول ’دی وِش میکر‘ کے لیے مشہور علی سیٹھی، ریاض قادری اور غلام علی قادری، مشہور پشتو سنگر گل پانڑا، عطاء اللہ عیسی خیلوی کے بیٹے سانول عیسیٰ خیلوی، ایلزبتھ رائے، بلال خان، مشال خواجہ نے بھی پرفارمنس دی ہے۔

    کوک اسٹوڈیو کے گیت میں لاہور سے تعلق رکھنے والا جدید فیوژن فنک بینڈ مغلِ فنک، وشنو اور سنگر اور رائٹر اسرار، نغمہ اور لکی، کوئین آف پشتون فوکلور زرسانگہ، مہر، شہاب اور وجہیہ، چاند تارا آرکسٹرا اور بلوچستان کے پہاڑوں سے اترنے والی آواز شایان منگل دریہان بینڈ کی آوازوں نے بھی جادو جگایا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔