اسلام آباد: بھارت میں تعینات پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے کہا ہے کہ پاکستانی فوج کو تیاری کے لیے وقت کی ضرورت نہیں، اگر سرجیکل اسٹرائیکس ہوتیں تو پاکستان اسی وقت بھرپور جواب دیتا۔
بھارتی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے کہا کہ بھارت کی جانب سے پاکستانی حدود میں سرجیکل اسٹرائیک کا دعویٰ باطل ہے ، سرجیکل اسٹرائیکس نہیں ہوئیں صرف کراس بارڈر فائرنگ ہوئی، بھارت کراس بارڈر فائرنگ کو سرجیکل اسٹرائیکس کہتا ہے تو شوق سے کہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر یہ دعویٰ سچ ہوتا تو پاکستان اس حملے کا فوری اور بھرپور جواب دیتا کیوں کہ پاکستانی فوج کو جواب دینے کے لیے تیاری کی ضرورت نہیں۔
نئی دہلی: بھارت میں تعینات پاکستانی ہائی کمشنر عبد الباسط نے کہا ہے کہ انڈیا نے اڑی حملے کے دوران ہی پاکستان پر الزامات لگائے تاہم ثبوت فراہم کرنے کے وقت راہِ فرار اختیار کررہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی وزیر خارجہ کی جانب سے اڑی حملے کے شواہد دینے سے متعلق پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط کو طلب کیا گیا تھا، بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ پاکستانی ہائی کمشنر کو اڑی حملے سے متعلق شواہد فراہم کیے گئے ہیں۔
بعد ازاں ہائی کمشنر عبدالباسط نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اڑی حملے سے متعلق شواہد دینے کے دعویٰ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’’پاکستان کسی بھی طرح کی دہشت گردی میں ملوث نہیں ہے، اڑی سیکٹر پر حملے کے دوران ہی بھارت نے الزام عائد کردیا تھا‘‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’’روزِ اول سے پاکستان بھارت پر واضح کرچکا ہے کہ اگر حملے سے متعلق شواہد ہیں تو فراہم کیے جائیں مگر انڈیا کی جانب سے ثبوت فراہم کیے جانے کے بجائے راہ فرار اختیار کیا گیا‘‘۔
یاد رہے مقبوضہ کشمیر میں واقع بھارتی فوج کے اڑی سیکٹر میں واقع ہیڈ کوارٹر پر مسلح افراد کی جانب سے حملہ کیا گیا تھا، جس میں 17 بھارتی فوجی جاں بحق ہوئے تھے۔ اس کے بعد پڑوسی ملک کی جانب سے الزام عائد کیا گیا تھا کہ حملہ آوروں کو ہلاک کر کے اُن کا اسلحہ قبضے میں لیا گیا ہے۔
بھارتی حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ ’’اسلحہ پر موجود فنگر پرنٹس اور ڈی این اے رپورٹ کے مطابق حملہ آوروں کا تعلق پاکستان سے ہے اور انہیں حملے کے دوران وہیں سے احکامات دیے جارہے تھے‘‘۔
بھارتی الزام کے جواب میں پاکستان نے دو ٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے جب ثبوت طلب کیے تو بھارتی میڈیا میں یہ باتیں گردش میں آئیں کہ حملہ آوروں کا کسی قسم کا کوئی اسلحے قبضے میں نہیں لیا گیا ہے۔
نئی دہلی: بھارت میں تعینات پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے کہا ہے کہ اڑی سیکٹر پر ہونے والے حملے سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے تاہم اگر بھارت کے پاس ٹھوس شواہد تو پیش کرے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے نئی دہلی میں بھارتی روزنامہ دی ٹیلی گراف کو دیے گئے انٹرویو میں کیا، اُن کہنا تھا کہ ’’اڑی سیکٹر پر ہونے والے حملے کے بعد بھارت کی جانب سے بے بنیاد الزامات لگائے گئے تاہم بعد میں وہی لوگ اپنے بیانات سے پیچھے ہٹ گئے‘‘۔
پاکستانی ہائی کمشنر عبد الباسط کا کہنا تھا کہ ’’مسئلہ کشمیر کو پسِ پشت ڈال کر کسی بھی مسئلے کا حال ممکن نہیں نیز یہ کہ اس کو حل کیے بغیر دونوں ممالک کے درمیان امن قائم کرنا بھی ناگزیر ہے۔ پاکستان کا ہمیشہ سے مؤقف رہا ہے کہ کشمیری عوام کو اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق اپنے مستقبل کے فیصلے کا حق ملنا چاہیے‘‘۔
انہوں نے کہا کہ ’’برہان وانی کی شہادت کے بعد ہزاروں کشمیری ایک بار پھر تحریک آزادی کی جدوجہد میں شامل ہوگئے اور اب اُس تحریک میں اب مسلسل شدت آتی جارہی ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ طاقت کے زور سے کشمیریوں کو اُن کے مؤقف سے کوئی پیچھے نہیں ہٹا سکتا مقبوضہ کشمیر میں بھارت نے ظلم و بربریت کا بازار سرگرم کیا ہوا ہے‘‘۔
عبدالباسط نے کہا کہ ’’مقبوضہ کشمیر میں کئی دن سے کرفیو نافذ ہے جس کی وجہ سے تعلیمی ادارے، اسپتال بند ہیں جبکہ غذائی اجناس اور ادویات کی شدید قلت ہوگئی ہے‘‘۔
نئی دہلی: بھارتی وزارت خارجہ نے پاکستانی ہائی کمشنر کو طلب کرکے اڑی سیکٹر حملے کا الزام پاکستان پر عائد کردیا جوا ب میں ہائی کمشنر نے بھارت کو سخت جواب دیا ہےکہ تحقیقات سے قبل پاکستان پر الزام کیسے عائد کردیا گیا؟ بھارت یہ سب کچھ کشمیر کاز پر سے توجہ ہٹانے کے لیے کررہا ہے۔
اطلاعات کے مطابق بھارتی وزارت خارجہ میں سیکریٹری خارجہ جے شنکر نے آج پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط کو طلب کرکے کہا گیا کہ بھارت کے اڑی سیکٹر میں فوجی چھائونی پر حملے میں پاکستانی ملوث ہے۔
جواب میں ہائی کمشنر عبدالباسط نے بھارت کو کرارا جواب دیا اور کہا کہ تحقیقات سے قبل پاکستان پر الزام کیسے عائد کردیا،پاکستان کا اڑی حملے سے کوئی تعلق نہیں۔
انہوں نے بھارتی سرزمین پر موجود ہو کربے باکی و جرات کا مظاہر ہ کیا اور کہا کہ بھارت یہ سب کچھ کشمیر کاز پر سے توجہ ہٹانے کے لیے کررہاہے،مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے،پروپیگنڈے کے بجائے مسئلہ کشمیر کا منطقی حل تلاش کیا جائے۔
نئی دہلی: بھارتی حکومت نے سفارتی آداب کو بالائے طاق رکھتے ہوئے پاکستانی ہائی کمشنر کی نقل و حرکت پر غیر اعلانیہ طور پر پابندی عائد کردی اور اپنے شہریوں پر دبائو ڈالنا شروع کردیا ہے کہ وہ پاکستانی ہائی کمشنر کو تقاریب میں مدعو نہ کریں۔
ذرائع نے کہا کہ بھارتی وزارت خارجہ نے پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط کو دفتر طلب کیا جہاں انہیں اس ضمن میں کچھ ہدایات جاری کی گئی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت اپنے شہریوں پر دبائو ڈال رہی ہے کہ وہ پاکستانی ہائی کمشنر کو کسی بھی دعوت پر نہ بلائیں، پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط کو جو بھی ادارہ، تنظیم یا افراد کسی بھی پروگرام یا تقریب میں مدعو کرتا ہے بھارتی حکومت دبائو ڈالتی ہے کہ آئندہ انہیں نہ بلایا جائے یا بلانے کا فیصلہ واپس لیا جائے، اس اقدام کا مقصد غیر اعلانیہ طور پر ان کی نقل و حرکت محدود کرنا ہے۔