Tag: پاکستانی ہیرو

  • جنگجو ہیرو اور شفیق انسان لالہ سدھیر کی یاد ستا رہی ہے

    جنگجو ہیرو اور شفیق انسان لالہ سدھیر کی یاد ستا رہی ہے

    لالہ سدھیر نے زندگی کی متعدد دہائیاں فلم انڈسٹری کے نام کیں اور سنیما بینوں کے دلوں پر راج کیا۔

    خاص طور پر میدانِ جنگ میں اپنے کردار کو نبھاتے ہوئے انھوں نے اپنے مداحوں کو ایسا متأثر کیا کہ جنگجو ہیرو کے نام سے مشہور ہو گئے۔

    آج اس اداکار کی 23 ویں برسی ہے۔

    پاکستان کے پہلے ایکشن ہیرو کی حیثیت سے نام بنانے والے سدھیر کا اصل نام شاہ زمان تھا، مگر سنیما نے انھیں سدھیر بنا دیا۔ فلم انڈسٹری میں اپنے وقت کے اس باکمال اداکار کو عزت اور احترام سے لالہ سدھیر پکارا جانے لگا۔ وہ نہایت شفیق اور محبت کرنے والے انسان تھے۔

    لاہور میں 1922 کو پیدا ہونے والے سدھیر نے قیامِ پاکستان کے بعد پہلی فلم ہچکولے میں کام کیا اور اس کے بعد فلم دوپٹہ نے انھیں شہرت دی۔ اس فلم میں ان کے ساتھ نورجہاں نے کام کیا تھا۔ 1956 میں فلم ماہی منڈا اور یکے والی وہ فلمیں تھیں جنھوں نے سدھیر کی شہرت کو گویا پَر لگا دیے۔

    وہ اپنے وقت کی مشہور ایکٹریسوں نور جہاں، مسرت نذیر، صبیحہ خانم، آشا بھوسلے، لیلیٰ، زیبا، دیبا، شمیم آرا، بہار بیگم اور رانی کے ساتھ کئی فلموں میں ہیرو کے روپ میں نظر آئے اور شائقین نے انھیں پسند کیا۔

    کرتار سنگھ، بغاوت، حکومت، ڈاچی، ماں پتر، چٹان، جانی دشمن اور کئی فلمیں ان کی شہرت اور نام وری کا سبب بنیں۔

    19 جنوری 1997 کو لالہ سدھیر نے اس دنیا سے ہمیشہ کے لیے منہ موڑ لیا۔

  • کرائسٹ چرچ حملے میں نمازیوں کو بچاتے ہوئے جان قربان کرنے والا پاکستانی  ہیرو

    کرائسٹ چرچ حملے میں نمازیوں کو بچاتے ہوئے جان قربان کرنے والا پاکستانی ہیرو

    لندن : برطانوی میڈیا نے پاکستانی نعیم راشدنے کرائسٹ چرچ حملے میں ہیرو قرار دیتے ہوئے کہا نعیم راشد نے جان پرکھیل کر نمازیوں کو بچانے کی کوشش کی اور زخموں کی تاب نہ لاکردم توڑگئے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کے ہیرو نعیم راشد جنہوں نے کرائسٹ چرچ میں لوگوں کو بچانے کے لیے اپنی جان قربان کردی، برطانوی میڈیا
    کا کہنا ہے کہ پاکستانی نعیم راشدنے کرائسٹ چرچ حملے میں ہیرو کا کردار ادا کیا اور جان پر کھیل کر نمازیوں کو بچانے کی کوشش کی۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق نعیم راشداسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاکردم توڑگئے، ان کے بیٹے طلحہ بھی فائرنگ میں جاں بحق ہوگئے تھے،نعیم راشد نے حملہ آور پر قابو پانے کی کوشش کی تھی۔

    ان کاتعلق ایبٹ آباد سے تھا، وہ نیوزی لینڈ میں ٹیچنگ کرتے تھے۔

    خیال رہے گذشتہ روز دہشت گرد فائرنگ کرتا ہوا النور مسجد میں داخل ہوا تو ڈاکٹر نعیم نے اس کو روکنے کی کوشش کی، جس پر دہشت گرد نے ان پر گولیوں کی بوچھاڑ کردی۔

    مزید پڑھیں :  نیوزی لینڈ سانحہ : دوپاکستانیوں کی شہادت کی تصدیق ان کے اہل خانہ نے کردی

    ڈاکٹر نعیم کی کزن آمنہ سجاد کا کہنا ہے کرائسٹ چرچ اسپتال نے ڈاکٹر نعیم کی شہادت کی تصدیق کی ہے جبکہ شہید کے ماموں ڈاکٹر سلیم افضل نےکہا نعیم نے شہید ہوکر ہمیں عزت دی۔

    سوگوار خاندان نے کہا شہید باپ بیٹے کے جسد خاکی کو وطن واپس لانے یا نہ لانے کا فیصلہ شہید کی بیوہ کریں گی۔

    واضح رہے   نیوزی لینڈ کے علاقے کرائسٹ چرچ میں سفید فام شخص نے دو مساجد پر اُس وقت فائرنگ کی تھی کہ جب وہاں نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے لیے مسلمانوں کا اجتماع شروع ہونا تھا۔

    فائرنگ کے واقعے میں 49 مسلمان شہید جبکہ متعدد نمازی شدید زخمی ہوئے، ملزم نے اپنے گھناؤنے عمل کی ویڈیو سوشل میڈیا پر براہ راست نشر کی تھی۔