Tag: پاکستان اسٹیل ملز

  • پاکستان اسٹیل ملز کے 5 ہزار سے زائد ملازمین کی بحالی  پھر رک گئی

    پاکستان اسٹیل ملز کے 5 ہزار سے زائد ملازمین کی بحالی پھر رک گئی

    کراچی : پاکستان اسٹیل ملز کے 5 ہزار سے زائد ملازمین کی بحالی کا معاملہ رک گیا ، عدالت نے لیبر اپیلٹ ٹریبونل کا فیصلہ معطل کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ نے پاکستان اسٹیل ملز کے 5ہزار سے زائد ملازمین سے متعلق لیبر اپیلٹ ٹریبونل کا فیصلہ معطل کردیا۔

    جس کے بعد ملازمین کی بحالی پھر رک گئی، دالت نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ اور دیگر کو نوٹس جاری کردیے۔

    یاد رہے لیبر اپیلٹ ٹریبونل نے 29 اپریل کو ملازمین کی حیثیت بحال کردی تھی۔

    مزید پڑھیں : پاکستان اسٹیل ملز سے متعلق حکومت کا اہم فیصلہ

    یاد رہے رواں برس جنوری میں وفاقی اور سندھ حکومت کے درمیان پاکستان اسٹیل مل کی فاضل زمین پر انڈسٹریل پارک بنانے پر اتفاق کیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ سال بورڈ آف ڈائریکٹرز نے اسٹیل مل بند کرنے کی مخالفت کر دی تھی جب کہ گزشتہ دنوں اسٹیل ملز کے ملازمین نے بھی اپنے مطالبات کی منظوری کے لیے احتجاج کرتے ہوئے بن قاسم ریلوے ٹریک بند کر دیا تھا۔

  • پاکستان اسٹیل ملز سے متعلق حکومت نے کیا فیصلہ کیا؟ اہم خبر

    پاکستان اسٹیل ملز سے متعلق حکومت نے کیا فیصلہ کیا؟ اہم خبر

    پاکستان اسٹیل ملز سے متعلق حکومت نے اہم فیصلہ کیا ہے اس بارے میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت وپیداوار میں بریفنگ دی گئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سینیٹر عون عباس کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی برائے صنعت وپیداوار کا اجلاس ہوا جس میں ایکسپورٹ پروسیسنگ زون اتھارٹی نے کراچی انڈسٹریل پارک سے متعلق بریفنگ دی۔

    حکام نے بتایا کہ پاکستان اسٹیل ملز کے انڈسٹریل ایریا میں 5000 ایکڑ پر پارک قائم کیا جائے گا۔ پاکستان اسٹیل ملز کو صرف سات ہزار ایکڑ زمین درکار ہے۔ اضافی زمین پر زون بنایا جا رہا ہے۔

    رواں برس جنوری میں وفاقی اور سندھ حکومت کے درمیان پاکستان اسٹیل ملز کی فاضل زمین پر انڈسٹریل پارک بنانے پر اتفاق کیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ سال بورڈ آف ڈائریکٹرز نے اسٹیل ملز بند کرنے کی مخالفت کر دی تھی جب کہ گزشتہ دنوں اسٹیل ملز کے ملازمین نے بھی اپنے مطالبات کی منظوری کے لیے احتجاج کرتے ہوئے بن قاسم ریلوے ٹریک بند کر دیا تھا۔

    https://urdu.arynews.tv/board-of-directors-opposed-pakistan-steel-mill-closure/

  • 1350 ملازمین  کو نوکری سے نکال دیا گیا

    1350 ملازمین کو نوکری سے نکال دیا گیا

    کراچی : پاکستان اسٹیل ملز کے 1350 ملازمین کو نوکری سے نکال دیا گیا ، اس سے قبل 49 فیصد ملازمین کو نکالا کیا جاچکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اسٹیل ملز انتظامیہ نے 1350 ملازمین کو نکال دیا، مختلف محکموں آئی آر ، پی ڈی این، الیکٹریشن اور ڈرائیور کو نکالا گیا۔

    نکالے گئے ملازمین کو انتظامیہ کی جانب سے لیٹر ان کے گھروں کو روانہ کئے گئے۔

    انتظامیہ نے بتایا کہ اسٹیل مل بند ہے تنخواہیں ادا کرنے کیلئے وسائل نہیں ہیں، پہلے ہی 49 فیصد ملازمین کو نکالا کیاجاچکا ہے۔

    انتظامیہ کا کہنا تھا کہ عدالت سے 2200ملازمین کو نکالنےکرنے کی اجازت مانگی تھی اور لیبر کورٹ نے ملازمین کو نکالنےکرنے کی اجازت دےدی تھی۔

    انتظامیہ کے مطابق پہلے مرحلے میں 1350 ملازمین کو نکالا گیا ہے۔

    گذشتہ سال پاکستان اسٹیل ملز انتظامیہ نے تمام ڈیلی ویجز ملازمین نوکری سے کو نکال دیا تھا، نوٹیفیکشن میں کہا گیا تھا کہ ملازمین کا کنٹریکٹ ختم ہوگیا ہے، ان ملازمین کو دوبارہ بھرتی نہیں کیا جائے۔

    خیال رہے دسمبر 2023 میں نگراں حکومت نے اسٹیل مل کو سرکاری اداروں کی نجکاری کی فہرست سے نکال دیا تھا۔

    Currency Rates in Pakistan Today- پاکستان میں آج ڈالر کی قیمت

  • سوئی سدرن نے پاکستان اسٹیل ملز کا گیس کنکشن کاٹ دیا

    سوئی سدرن نے پاکستان اسٹیل ملز کا گیس کنکشن کاٹ دیا

    کراچی : سوئی سدرن کمپنی نے پاکستان اسٹیل ملز کا گیس کنکشن کاٹ دیا اور کہا ای سی سی فیصلے کی روشنی میں جمعرات کی رات گیس کنکشن منقطع کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سوئی سدرن گیس نے پاکستان اسٹیل ملز کا گیس کنکشن منقطع کردیا ، ترجمان ایس ایس جی سی نے بتایا کہ اسٹیل ملز نے سوئی سدرن گیس کو خط لکھا تھا، جس میں گیس بلوں کی ادائیگی بند کرنے کے ای سی سی فیصلے سے آگاہ کیا گیا تھا۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ نوٹس وزارت صنعت اور پیداوار کی طرف سے ارسال کیا گیا تھا اور پاکستان اسٹیل ملزسےادائیگی کی پوزشین پر وضاحت طلب کی تھی تاہم اسٹیل ملزم کی جانب سے اب تک کوئی وضاحت موصول نہیں ہوئی۔

    ایس ایس جی سی نے مزید کہا کہ وزارت توانائی کوبھی خط لکھا جس کااب تک کوئی جواب نہیں آیاہے، ای سی سی فیصلے کی روشنی میں جمعرات کی رات گیس کنکشن منقطع کیا۔

  • پاکستان اسٹیل ملز کے 3 ہزار ملازمین کا سالانہ خرچہ 1 ارب 44 روپے تک پہنچ گئی

    پاکستان اسٹیل ملز کے 3 ہزار ملازمین کا سالانہ خرچہ 1 ارب 44 روپے تک پہنچ گئی

    اسلام آباد : پاکستان اسٹیل ملز کے 3 ہزار ملازمین کا سالانہ خرچہ 1 ارب 44 روپے تک پہنچ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق غلام مصطفیٰ کی زیرصدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی صنعت و پیداوار کا اجلاس ہوا۔

    پاکستان اسٹیل ملز کے ریٹائرڈ اور حاضر سروس ملازمین کو 12 کروڑ ماہانہ تنخواہیں دیے جانے کا انکشاف

    پاکستان اسٹیل ملز کے 3 ہزار ملازمین کا سالانہ خرچہ 1 ارب 44 روپے تک پہنچ گیا

    جس  میں بتایا گیا کہ پاکستان اسٹیل ملز کے 3 ہزار ملازمین کا سالانہ خرچہ 1 ارب 44 روپے تک پہنچ گیا۔

    وزارت صنعت و پیداوار حکام نے کہا کہ ملز کے ریٹائرڈ ،حاضر سروس ملازمین کو 12 کروڑ ماہانہ تنخواہیں دی جارہی ہیں۔

    حکام کا کہنا تھا کہ ملز اکاؤنٹ میں 220 ارب واجبات پرائیویٹائزیشن میں بڑی رکاوٹ ہیں ، اسٹیل ملز نجکاری کیلئے ہوم ورک مکمل کر لیا گیا ۔

     پاکستان اسٹیل میں 10ارب کےسامان کی چوری ،واجبات پر اراکین نے اظہار تشویش کیا۔

    کمیٹی رکن محمداسحاق کی اسٹیل ملزمیں بے ضابطگیوں کا کیس نیب کوبھیجنے کی تجویز دیتے ہوئے کہا ملز میں سامان چوری،سکیورٹی کےمسائل ہیں۔

    حکام کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال اسٹیل مل سے 10ارب کےسامان چوری کامعاملہ ایف آئی اے کو بھیجا،ایف آئی اے اسٹیل ملز سے سامان چوری کی تحقیقات کر رہا ہے، حکام صنعت و پیداوار

  • دنیا کی سب سے بڑی کمپنی باؤ اسٹیل  کا پاکستان اسٹیل ملز خریدنے میں دلچسپی کا اظہار

    دنیا کی سب سے بڑی کمپنی باؤ اسٹیل کا پاکستان اسٹیل ملز خریدنے میں دلچسپی کا اظہار

    اسلام آباد: چیئرمین نجکاری کمیشن نے اسٹیل ملز کی بحالی کامنصوبہ پیش کردیا اور بتایا کہ دنیا کی سب سے بڑی باو اسٹیلز نے پاکستان اسٹیل ملز خریدنے میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل کی زیرصدارت کابینہ کمیٹی نجکاری کااجلاس ہوا ، جس میں چیئرمین نجکاری کمیشن کی جانب سےموجودہ نجکاری پلان کا روڈ میپ پیش کیا گیا۔

    چیئرمین نجکاری کمیشن نےاسٹیل ملزکی بحالی کامنصوبہ پیش کردیا ، جس میں سفارشات دی گئی ہے کہ پاکستان اسٹیل ملزبیرونی سرمایہ کاری سےدوبارہ بحال کی جائےگی، ملزکی بحالی میں جدیدٹیکنالوجی ٹرانسفر بھی ہوسکےگی اور روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔

    کمیٹی کو باوٴاسٹیل کے وفد کے حالیہ دورے سے متعلق بریفنگ میں بتایا گیا کہ دنیاکی سب سے بڑی باو ٴاسٹیل کمپنی 18 کروڑٹن اسٹیل کی پیداوارکرتی ہے، باؤ اسٹیلز نے پاکستان اسٹیل ملز خریدنے میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔

    بریفنگ میں کہا گیا اسٹیل ملزکی1229ایکڑاراضی اورجیٹی کی کمرشل لیزنگ ہوسکےگی، کمیٹی نےمتفقہ طوراسٹیل ملزکی بحالی کاخیرمقدم کیا۔

    کمیٹی کی وزارت صنعت اور پاورڈویژن اوربحری امورکو معاملات حل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے این پی پی ایم سی ایل کی نجکاری کیلئے ملنے والی 102ارب کی بڈنگ پر تبادلہ خیال
    کیا۔

    اس حوالے سے کمیٹی نے این پی پی ایم سی ایل کی نجکاری کیلئےذیلی کمیٹی قائم کردی، کمیٹی وزیرتوانائی ،چیئرمین نجکاری کمیشن اورمتعلقہ وزارتوں کےسیکرٹریز پر مشتمل ہوگی۔

    کمیٹی کو بجلی کی تقسیم کارکمپنیوں میں نجی شراکت داری پربھی بریفنگ دی گئی ، جس پر کمیٹی نےبجلی کی ایک تقسیم کارکمپنی کورعایتی انتظام کی ہدایت کردی۔

  • نیب ثبوت دینے میں ناکام، اسٹیل ملز کے سابق چیئرمین سمیت 13 ملزمان بری

    نیب ثبوت دینے میں ناکام، اسٹیل ملز کے سابق چیئرمین سمیت 13 ملزمان بری

    کراچی: قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے ثبوت پیش کرنے میں ناکامی پر احتساب عدالت نے پاکستان اسٹیل ملز کے سابق چیئرمین سمیت 13 ملزمان کو بری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اسٹیل ملز سے متعلق کرپشن ریفرنس میں احتساب عدالت نے فیصلہ سنا دیا، عدالت میں آج مارکیٹ ریٹ سے کم دام میں مال فروخت کرنے سے متعلق ریفرنس کی سماعت ہوئی، عدالت نے سابق چیئرمین معین آفتاب شیخ سمیت 13 ملزمان کو بری کر دیا۔

    عدالت نے فیصلے میں کہا نیب پراسکیوشن ملزمان کے خلاف الزام ثابت کرنے میں ناکام رہی۔

    نیب دستاویزات کے مطابق ملزم سابق چیئرمین پر کرپشن کی مد میں 1 ارب 21 کروڑ سے زائد روپے کرپشن کا الزام تھا، واضح رہے کہ سابق چیئرمین اسٹیل مل معین آفتاب اب تک 6 ریفرنسوں میں بری ہو چکے ہیں۔

    نیب دستاویزات کے مطابق ملزمان میں سابق ڈائریکٹر کمرشل ممبر اسٹیل مل ثمین اصغر، ڈیلر سکندر علی جتوئی، بدر الدین اکبر، محمود علی بھی شامل ہیں۔

    ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ ان ملزمان کے خلاف 2012 میں ایف آئی اے نے انکوائری شروع کی تھی، سپریم کورٹ نے حکم دیا تو کرپشن انکوائری ایف آئی اے سے نیب منتقل کر دی گئی۔

    ایڈووکیٹ شاہنواز ڈاہری نے بتایا کہ نیب کو یہ کیس لیے 10 سال ہو چکے ہیں، لیکن ان دس برسوں میں تاحال نیب نے کوئی ٹھوس ثبوت عدالت میں پیش نہیں کیا، نیب کی وجہ سے ملزمان عدالتوں کے چکر کاٹتے رہے۔

  • پیپلز پارٹی کا اسٹیل ملز ملازمین کے ساتھ کھڑا ہونے کا اعلان

    پیپلز پارٹی کا اسٹیل ملز ملازمین کے ساتھ کھڑا ہونے کا اعلان

    کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی نے پاکستان اسٹیل کے ملازمین کو فارغ کرنے کے فیصلے کی مزاحمت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ملازمین کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق آج کراچی میں پریس کانفرنس میں وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے اسٹیل مل کے ملازمین کے حوالے سے پارٹی کا مؤقف بیان کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اسٹیل ملز کے ملازمین کو فارغ کرنے کے فیصلے کی مذمت کرتے ہیں، مل وفاق سے نہیں چلتی تو سندھ حکومت اسے چلانے کو تیار ہے، وفاق ہم سے بات کرے۔

    سعید غنی نے کہا ہم ضمانت دیں گے کہ پاکستان اسٹیل سے کسی ملازم کو نہیں نکالیں گے، یہ غلط تاثر دیا گیا کہ پیپلز پارٹی نے اپنے بندے بھرتی کیے، پی پی دور میں پاکستان اسٹیل میں کوئی بھرتی نہیں ہوئی، صرف کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کیا گیا تھا، 1996 سے 2008 تک پی پی حکومت میں نہیں تھی، جب کہ بھرتیاں اسی دوران کی گئیں، ہو سکتا ہے پاکستان اسٹیل میں کوئی پی پی ہمدرد ہو مگر بھرتیاں ہم نے نہیں کیں۔

    پی پی رہنما کا کہنا تھا سپریم کورٹ آبزرویشن کو جواز بنا کر اسٹیل مل ملازمین کو نکالنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، سپریم کورٹ نے 2006 میں اسٹیل ملز کی نج کاری کے فیصلے کو روک دیا تھا، سوال یہ ہے کہ کیا حکومت نے اسٹیل ملز معاملے پر سی سی آئی سے منظوری لی ہے، جو فیصلہ سی سی آئی پلیٹ فارم سے نہ ہو ہم اس پر مزاحمت کریں گے۔

    سعید غنی نے کہا پاکستان اسٹیل کے 9500 ملازمین اس فیصلے کو آرام سے منظور نہیں کریں گے، پیپلز پارٹی پاکستان اسٹیل کے ملازمین کے شانہ بشانہ کھڑی ہوگی، اسٹیل مل اپنے اے ٹی ایم کو دینے سے بہتر ہے سندھ حکومت کو دی جائے، توجہ کا مرکز دراصل پاکستان اسٹیل کی اربوں روپے مالیت کی زمین ہے لیکن اس کا مالک سندھ ہے، سندھ حکومت کو اعتماد میں لیے بغیر کوئی فیصلہ کیا گیا تو اس کو نہیں مانیں گے، جس مقصد کے لیے زمین وفاق کو دی گئی اگر وہ پورا نہ ہو تو صوبہ واپس لے سکتا ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ اسد عمر کا ماضی کا بیان ہے کہ پاکستان اسٹیل ملازمین کے ساتھ کھڑا ہوں گا، مجھے انتظار ہے کابینہ کی میٹنگ میں اسد عمر کیا مؤقف اختیار کرتے ہیں، ایم کیو ایم نے بھی اسٹیل ملز ملازمین کو نکالنے کے فیصلے کی مذمت کی، امید ہے کابینہ میں عملی مزاحمت کریں گے، امید نہیں مگر شاید جی ڈی اے اور کراچی سے پی ٹی آئی وزیر بھی فیصلے کی مخالفت کریں۔

    سعید غنی نے ن لیگ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگی حکومت کا اسٹیل مل کی گیس بند کرنے کا فیصلہ نامناسب تھا، اسٹیل مل کی بندش کے وقت پیداوار 65 فی صد تھی، مل کی گیس بند نہ کی جاتی تو خسارہ کم یا ختم ہو سکتا تھا، ایس ایس جی سی کو پیسوں کی ضرورت تھی تو اسٹیل مل کی گیس بند کر دی گئی۔ ن لیگ دور ہی میں پی ٹی آئی، پی پی پی اور جماعت اسلامی نے اسٹیل مل کی نج کاری کی مخالفت کی تھی۔

    انھوں نے کہا کہ پاکستان اسٹیل کا خسارہ 200 ارب سے زائد ہے، کوئی بھی یہ خسارہ نہیں بھرے گا، پاکستان اسٹیل جسے بھی دی جائے گی، حکومت خسارہ ادا کر کے دے گی، وفاق ہم سے بات کرے، سندھ حکومت پاکستان اسٹیل کو چلانے کے لیے تیار ہے، جو فیصلہ سی سی آئی پلیٹ فارم سے نہ ہو ہم اس پر مزاحمت کریں گے۔

  • پاکستان اسٹیل ملز کے 8884 میں سے7784ملازمین کوفارغ کرنے کا فیصلہ

    پاکستان اسٹیل ملز کے 8884 میں سے7784ملازمین کوفارغ کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد : پاکستان اسٹیل ملز کے 8884میں سے7784 ملازمین کو فارغ کرنے کا فیصلہ کرلیا،اس حوالے سے انتظامیہ نے سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع کرادی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اسٹیل ملزانتظامیہ کی جانب سے سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع کرادی گئی ، جس میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان اسٹیل کے 8884 میں سے7784 ملازمین کوفارغ کرنےکافیصلہ کیا ہے ، پاکستان اسٹیل میں صرف ایک ہزار ملازمین کی گنجائش ہے۔

    انتظامیہ کی رپورٹ میں کہا گیا ملازمین کی برطرفی کافیصلہ15اپریل کوہیومن ریسورس بورڈمیٹنگ میں ہوا، موجودہ اورسابق ملازمین کو40 ارب کی ادائیگیاں کرنا ہوں ۔

    رپورٹ کے مطابق 2009 سے2015تک بھاری نقصانات پراسٹیل ملزکوبندکرناپڑا، 1990 میں پاکستان اسٹیل ملازمین کی تعداد 27 ہزار سےزائد تھی جبکہ 2019 میں ملازمین کی تعداد9350تھی، 2015 سے بند مل کے ملازمین کو30ارب کی ادائیگیاں ہوچکی ہے۔

    انتظامیہ نے کہا وفاقی حکومت بیل آؤٹ پیکجز، تنخواہوں کی مد میں92ارب اداکرچکی ہے جبکہ مختلف منصوبوں کی مدمیں قومی خزانےکو229ارب کا نقصان پہنچا۔

    رپورٹ میں پاکستان سٹیل ملز انتظامیہ نے نئے سی ای او کی فوری تعیناتی کی استدعا کرتے ہوئے کہا اسٹیل مل ایک سال سے بغیر سربراہ کے چل رہی ہے۔

    انتظامیہ نے اسٹیل ملزکی زمینوں پرقبضہ ختم کرانے کیلئے پولیس،رینجرز کی مدد کی بھی استدعا کی اور کہا وفاق کوملازمین کوبرطرفی پرواجبات ادا کرنےکاحکم دیاجائے۔

  • سپریم کورٹ نے وفاق کو پاکستان اسٹیل کی زمین فروخت کرنے سے روک دیا

    سپریم کورٹ نے وفاق کو پاکستان اسٹیل کی زمین فروخت کرنے سے روک دیا

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے وفاق کو پاکستان اسٹیل ملز کی زمین فروخت کرنے سے روک دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج سپریم کورٹ میں پاکستان اسٹیل ملز ملازمین کو پروویڈنٹ فنڈ کی ادائیگی کے کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے کہا کہ پاکستان اسٹیل ملز کی زمین عوام کی ملکیت ہے فروخت نہیں ہو سکتی۔

    عدالت نے وزارتِ صنعت و پیداوار کے اکاؤنٹس منجمد کرنے کے حکم کے خلاف درخواست خارج کر دی، وفاقی حکومت نے درخواست واپس لے لی تھی جس پر عدالت نے بھی درخواست خارج کر دی۔ حکومتی وکیل نے عدالت میں کہا سندھ ہائی کورٹ اپنا حکم خود ہی واپس لے چکی ہے، حکم نامہ واپس لینے کے بعد اپیل غیر مؤثر ہو چکی ہے۔

    سماعت کے دوران جسٹس گلزار احمد نے پاکستان اسٹیل کی کارکردگی پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کیوں نہ پاکستان اسٹیل مل کے معاملے کا نوٹس لے لیں، پاکستان اسٹیل کی پیداوار صفر ہے، اپنی جیبیں بھرنے کے لیے اسٹیل ملز کو تباہ کیا گیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  چین اور روسی کمپنیوں نے پاکستان اسٹیل کی بحالی میں دل چسپی ظاہر کر دی

    حکومتی وکیل نے مؤقف پیش کیا تھا کہ پروویڈنٹ فنڈ کی ادائیگی کے لیے فنڈز میسر نہیں ہیں، ملازمین کی تنخواہوں کے لیے زمین فروخت کر رہے ہیں۔

    جسٹس گلزار نے اپنے ریمارکس میں کہا پاکستان اسٹیل بہت بڑا ادارہ تھا، سیکڑوں اسٹیل ملز پاکستان اسٹیل کے توسط سے چلتی تھیں، اسٹیل ملز میں گاڑیاں، ٹرک اور راکٹ تک بنتے تھے لیکن آج اس کی پیداوار صفر ہے۔