Tag: پاکستان الیکشن 2018

  • الیکشن 2018:  تحریک انصاف کو واضح برتری حاصل

    الیکشن 2018: تحریک انصاف کو واضح برتری حاصل

    پاکستان میں ہونے والے 11 ویں عام انتخابات کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کا سلسلہ جاری ہے، تحریک انصاف کو اب تک واضح برتری حاصل ہے۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابی نتائج موصول ہورہی ہے، اب تک قومی اسمبلی کی 272 میں سے 251، جبکہ پنجاب کی 289، سندھ 118، خیبرپختونخواہ 95 اوربلوچستان کی 45 نشتوں کےحتمی نتائج کا اعلان کیا گیا۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق پاکستان تحریک انصاف 115 نشستوں کے ساتھ سرفہرست ہے جبکہ مسلم لیگ ن 62 کے ساتھ دوسرے جبکہ پیپلزپارٹی 43 نشستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔

    علاوہ ازیں آزاد امیدوار 15 حلقوں میں، جب کہ ایم کیو ایم کو06 حلقوں پر برتری حاصل ہوئی اور متحدہ مجلس عمل نے اب تک 12 نشستیں حاصل کیں، مسلم لیگ ق 5، گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس 1، بلوچستان نیشنل پارٹی 1، عوامی نیشنل پارٹی 1، عوامی مسلم لیگ 1، بلوچستان عوامی پارٹی 1 نشست حاصل کرسکی۔

    پہلا مکمل نتیجہ : پی پی 201 سے تحریکِ انصاف کے مرتضٰی اقبال 44221 ووٹ لے کر پہلے نمبر پر رہے، مسلم لیگ ن کے امیدوار 33 ہزار ووٹ لے کر ناکام رہے۔

    پاکستان میں رجسٹرڈ ووٹر کی تعداد

    الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق الیکشن 2018ء میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد10 کروڑ 59 لاکھ 55 ہزار 407 ہے۔الیکشن کمیشن آف پاکستان کے اعدادو شمار کے مطابق ملک بھر میں مرد ووٹرز کی تعداد 5 کروڑ 92 لاکھ 24 ہزار 262 ، جبکہ خواتین ووٹرز کی تعداد 4 کروڑ 67 لاکھ 31 ہزار 145 ہے۔

    صوبہ پنجاب میں ووٹرز کی تعداد 6 کروڑ 6 لاکھ 72 ہزار 868 ہے جن میں سے 3 کروڑ 36 لاکھ 79 ہزار 992 مرد جبکہ 2 کروڑ 69 لاکھ 92 ہزار 876 خواتین ہیں۔دوسرے بڑے صوبے سندھ میں ووٹرز کی تعداد 2 کروڑ 23 لاکھ 91 ہزار 244 ہے جن میں مرد ووٹرز کی تعداد 1 کروڑ 24 لاکھ 36 ہزار 844 اور خواتین ووٹرز کی تعداد 99 لاکھ 54 ہزار 400 ہے۔

    صوبہ خیبرپختونخواہ میں ووٹرز کی تعداد 1 کروڑ 53 لاکھ 16 ہزار299 ہے جن میں سے 87 لاکھ 5 ہزار 831 مرد جبکہ 66 لاکھ 10 ہزار 468 خواتین ہیں۔اسی طرح بلوچستان میں کل ووٹرز کی تعداد 42 لاکھ 99 ہزار 494 ہے جن میں سے مرد ووٹرز 24 لاکھ 86 ہزار 230 اور خواتین ووٹرز کی تعداد 18 لاکھ 13 ہزار 264 ہے۔

    وفاقی دارالحکومت میں کل ووٹرز کی تعداد 7 لاکھ 65 ہزار 65 ہزار 348 ووٹرز حق رائے دئی استعمال کریں گے جن میں مرد ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 7 ہزار 463 جبکہ خواتین ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 57 ہزار 885 ہے۔فاٹا میں کل رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 25 لاکھ 10 ہزار 154 ہے جن میں مرد ووٹرز کی تعداد 15 لاکھ 7 ہزار 902 اور خواتین ووٹرز کی تعداد 10 لاکھ 2 ہزار 252 ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • پی ٹی آئی کے پاس وہ شہزادہ ہے جو کسی کے پاس نہیں، شعیب اختر

    پی ٹی آئی کے پاس وہ شہزادہ ہے جو کسی کے پاس نہیں، شعیب اختر

    راولپنڈی: سابق ٹیسٹ کرکٹر شعیب اختر نے کہا ہے کہ پاکستانی قوم اور تحریک انصاف کو مبارک ہو، پی ٹی آئی کے پاس وہ شہزادہ ہے جو کسی کے پاس نہیں ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، شعیب اختر نے کہا کہ عمران خان عوام کی توقعات پر پورا اترنے کی پوری کوشش کریں گے۔

    سابق ٹیسٹ کرکٹر شعیب اختر نے کہا کہ عمران خان کی کامیابی کے پیچھے ان کی انتھک محنت ہے، عمران خان کا حوصلہ نہ ہارنے کا جذبہ ہی ان کی کامیابی کا راز ہے۔

    انہوں نے کہا کہ قوم سے درخواست کرتا ہوں کہ عمران خان کا ساتھ دیں، قوم مل کر اس ملک کو ایشین ٹائیگر بنانے میں کردار ادا کرے، عمران خان پاکستان کو ایشین ٹائیگر بنا کر چھوڑیں گے۔

    واضح رہے کہ شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ عمران خان سے عوام کوبہت توقعات ہیں،توقع ہے کہ عمران خان فرنٹ سے لیڈ کریں گے، تمام مخالف پارٹیوں اور میڈیا سے درخواست کرتا ہوں کہ نتائج تسلیم کریں اور پاکستان کی تعمیر نو میں مدد کریں۔

    خیال رہے کہ وقار یونس نے عمران خان کے حالیہ خطاب کو ‘عظیم رہنما کی خاص تقریرقرار دیا تھا جبکہ سابق کرکٹر اور کمنٹیٹر رمیض راجہ نے کہا تھا کہ عمران خان خاص ہیں اور ہمیں انکے وزیراعظم بننے پر فخر ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • پاکستان میں انتخابات آزادانہ اور منصفانہ تھے، سابق بھارتی چیف الیکشن کمشنر

    پاکستان میں انتخابات آزادانہ اور منصفانہ تھے، سابق بھارتی چیف الیکشن کمشنر

    اسلام آباد: سابق بھارتی چیف الیکشن کمشنر شہباب الدین یعقوب قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان میں انتخابات آزادانہ اور منصفانہ تھے، کسی پولنگ ایجنٹ سے کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میں عام انتخابات کے موقع پر بین الاقوامی مبصرین سمیت بھارتی چیف الیکشن کمشنر نے پاکستان کا دورہ کیا اور عام انتخابات کے حوالے سے انتظامات کا جائزہ لیا۔

    سابق بھارتی چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ کئی پولنگ اسسٹیشنز کا دورہ کیا، کسی پولنگ ایجنٹ سے کوئی شکایت نہیں ملی، پاکستان میں انتخابات آزادانہ اور منصفانہ تھے۔

    شہاب الدین یعقوب قریشی نے کہا کہ بطور مبصر الیکشن کے روز 70 پولنگ اسٹیشنز کا دورہ کیا اور ووٹنگ کے عمل کا جائزہ لیا، ہر پولنگ اسٹیشن پر تین سے چار جماعتوں کے ایجنٹس موجود تھے جس کی وجہ سے بے ضابطگیاں نہیں ہوئیں۔

    دوسری جانب تاریخی انتخابات پر یورپی یونین مبصر مشن کے چیف مبصر نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کی، یورپی یونین مبصر مشن کے چیف مبصر کا کہنا تھا کہ 113 مختلف انتخابی حلقوں کا دورہ کیا، کچھ جگہوں پر اسٹاف کی وجہ سے گنتی کا عمل متاثر ہوا۔

    انہوں نے کہا کہ پولنگ اسٹاف، شراکت داروں کی محنت کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، الیکشن کے دن معذور اور خواتین کی کوششوں کو سراہتے ہیں۔

    واضح رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے قومی اسمبلی کی 251 نشتوں کے نتائج جاری کردیے جس کے مطابق تحریک انصاف قومی اسمبلی میں 110 نشتوں کے ساتھ سرفہرست ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • الیکشن 2018: عمران خان کی پانچوں حلقوں پر کامیابی، نیا ریکارڈ بنادیا

    الیکشن 2018: عمران خان کی پانچوں حلقوں پر کامیابی، نیا ریکارڈ بنادیا

    اسلام آباد: چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے الیکشن 2018 میں قومی اسمبلی کی پانچ نشستوں پر کامیابی حاصل کرکے نیا ریکارڈ قائم کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین تحریک انصاف عمران خان قومی اسمبلی کے پانچ حلقوں سے الیکشن لڑے اور تمام پر کامیابی ان کا مقدر ٹھہری۔

    عمران خان نے این 53 اسلام آباد پر سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کو شکست دی، عمران خان نے این اے 35 بنوں سے متحدہ مجلس عمل کے امیدوار اکرم درانی کو شکست دی۔

    کراچی سے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 43 پر چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے ایم کیو ایم پاکستان کے علی رضا عابدی کو بھاری اکثریت سے شکست دی۔

    عمران خان میانوالی میں اپنے آبائی حلقے این اے 95 سے بھی کامیاب قرار پائے اور مسلم لیگ ن کے عبید اللہ شادی خیل کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

    عمران خان کا سب سے زیادہ سخت مقابلہ لاہور کے حلقے این اے 131 پر مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق کے ساتھ ہوا جہاں انہیں صرف 600 ووٹوں کے فرق سے کامیابی حاصل ہوئی۔

    واضح رہے کہ عام انتخابات کے نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے اور اب تک کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق پاکستان تحریک انصاف 120 نشستوں کے ساتھ سرفہرست ہے جبکہ مسلم لیگ ن 60 سیٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔

    انتخابات میں ایک طرف مولانا فضل الرحمان، سراج الحق، پیر صدر الدین شاہ راشدی، محمود خان اچکزئی، مصطفی کمال اور اسفند یار ولی سمیت مختلف پارٹی رہنماؤں کو شکست ہوئی تو دوسری جانب چیئرمین تحریک انصاف عمران خان قومی اسمبلی کی پانچ نشستوں پر انتخاب لڑا اور تمام پر کامیابی حاصل کی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • انتخابات 2018: بہت باریک کام ہوا ہے، فاروق ستار

    انتخابات 2018: بہت باریک کام ہوا ہے، فاروق ستار

    کراچی: ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فاروق ستار نے انتخابات 2018 کے نتائج کے حوالے سے کہا ہے کہ بہت باریک کام ہوا ہے، الیکشن کے دن کچھ نہیں ہوا، گنتی کے دوران رگنگ ہوئی ہے۔

    ان خیالات کا اظہار ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا، فاروق ستار نے کہا کہ فارم 45 دیا ہی نہیں گیا جو آفیشل رزلٹ ہوتا ہے، جو نتائج دئیے جارہے ہیں یہ پولنگ کے نہیں سیٹنگ کے نتائج ہیں۔

    رہنما ایم کیو ایم پاکستان فاروق ستار نے کہا کہ پولنگ والے دن کئی جگہوں سے کیمرے اتار لیے گئے تھے جبکہ انتخابات کے نتائج کے حوالے سے شہباز شریف سے رابطہ ہوا ہے۔

    سربراہ ایم کیو ایم پاکستان خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے انتخابی نتائج کو داغ دار کردیا ہے، ایسی دھاندلی پر چیف الیکشن کمشنر کو مستعفی ہوجانا چاہئے۔

    خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ سندھ کے شہری علاقوں میں طے شدہ دھاندلی ہوئی، مردم شماری میں کم گنا گیا، حلقہ بندیاں کرکے ووٹ بینک متاثر کیا گیا، کل شام چھ بجے تک بہت شکایتیں تھیں، اصل ہاتھ اس کے بعد دکھایا گیا۔

    ایم کیو ایم رہنما فیصل سبزواری نے کہا کہ این اے 240 کا نتیجہ ابھی تک نہیں سنایا گیا، انتخابی عمل مشکوک ہوگیا ہے، پولنگ ایجنٹس کو دھمکایا گیا کہ تمہارے ووٹ اتنے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پہلی دفعہ دھاندلی کا الزام براہ راست الیکشن کمیشن پر لگ رہا ہے، الیکشن میں لوگوں کا مینڈیٹ چرایا گیا ہے، انتخابی عملے نے پولنگ ایجنٹس کو باہر نکالا، مصنوعی اقدامات سے ملک کو نہیں چلایا جاسکتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک’پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ملک بھر سے دھاندلی کی کوئی شکایت نہیں ملی، سیکریٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب

    ملک بھر سے دھاندلی کی کوئی شکایت نہیں ملی، سیکریٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب

    اسلام آباد: سیکریٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں نتائج میں تاخیر ہوتی ہے، الیکشن کمیشن کو اب تک تحریری طور پر کوئی شکایت نہیں ملی، ملک بھر سے دھاندلی کی کوئی شکایت نہیں ملی ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کیا، سیکریٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب نے کہا کہ ملک بھر میں پرامن انتخابات ہوئے، عملے کی سست روی، میڈیا کو داخلے کی اجازت نہ دینے کی شکایات ملیں، نتائج میں تاخیر پر معذرت کرتا ہوں۔

    انہوں نے کہا کہ پولنگ ایجنٹوں کو فارم 45 کی کاپیاں دی گئی ہیں، الیکشن کمیشن کو الیکشن کے دن 675 شکایات موصول ہوئیں، 2008 کے الیکشن کے نتائج کے اعلان میں 50 گھنٹے لگے تھے، اس الیکشن کے نتائج 24 گھنٹے میں ایشو کردیں گے۔

    بابر یعقوب نے کہا کہ دھاندلی کی ایک دو فوٹیجز میں نے دیکھی ہیں جو پرانے الیکشن کی ہیں، فوٹیج میں نظر آنے والے بیلٹ پیپر کا رنگ مختلف ہے، اس مرتبہ بیلٹ پیپر کا رنگ گرین تھا، گزشتہ انتخابات میں کالی مہر استعمال کی گئی اس مرتبہ ٹرانسپرنٹ تھی۔

    سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ جہاں بھی 45 فارم کی ضرورت ہوگی وہاں فراہم کی اجائے گا، کل صبح ووٹرز ٹرن آؤٹ شیئر کریں گے، خواتین ووٹرز سے متعلق بھی مطمئن رہے، فوج کے جوانوں کا پولنگ اسٹیشنز میں رویہ مثالی رہا شکر گزار ہیں، سیکیورٹی کے بہترین انتظامات تھے، مشکور ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس 82 فیصد نتائج آچکے ہیں، ریٹرننگ افسران کی جانب سے 90 فیصد نتائج کا اعلان کیا جاچکا ہے، پنجاب کے قومی اسمبلی کے 120 حلقوں کا نتیجہ مل چکا ہے، پنجاب اسمبلی کے 265 حلقوں کا نتیجہ مل چکا ہے، کے پی میں 35 نیشنل اور 86 صوبائی نشستوں کے رزلٹ بھی مل چکے ہیں۔

    بابر یعقوب کے مطابق بلوچستان میں 7 قومی اور 35 صوبائی نشستوں کا نتیجہ مل چکا ہے، سندھ میں قومی 42 اور 105 صوبائی نشستوں کا نتیجہ بھی مل چکا ہے، الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر نتائج جاری کردئیے ہیں، ووٹرز کا ٹرن آؤٹ 55 فیصد رہا ہے۔

    سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن میں بغیر ٹیسٹ کیے ٹیکنالوجی استعمال کرنا درست نہیں ہے، آر ایم ایس پر گزشتہ الیکشن میں بہت دشواری ہوئی تھی، اس مرتبہ آر ایم ایس سے کوئی دشواری نہیں ہوئی ہے البتہ آر ٹی ایس سے جس طرح امید کررہے تھے ویسا کام نہیں ہوا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک’پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • انتخابات 100 فیصد شفاف تھے، نتائج میں تاخیر کا سبب آرٹی ایس سسٹم کی خرابیاں بنیں: چیف الیکشن کمشنر

    انتخابات 100 فیصد شفاف تھے، نتائج میں تاخیر کا سبب آرٹی ایس سسٹم کی خرابیاں بنیں: چیف الیکشن کمشنر

    اسلام آباد: چیف الیکشن کمشنر سردار رضا نے کہا ہے کہ انتخابات 100 فیصد شفاف اور غیر جانبدار ہوئے، نتائج میں تاخیر کا سبب آرٹی ایس سسٹم کی خرابیاں بنیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا، چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ پاک فوج اور چیف جسٹس کا شکر گزار ہوں، الیکشن میں بھرپور شرکت کرنے پر قوم کا بھی مشکور ہوں، رزلٹ ٹرانسمیشن سسٹم میں تکنیکی خرابی ہوئی، صرف 2 گھنٹے کی تاخیر سے افسانے بن گئے۔

    انہوں نے کہا کہ دو گھنٹے کی تاخیر ہوئی الیکشن پر کوئی داغ نہیں لگا، ہم ٹھیک ہیں 5 سیاسی جماعتیں غلط ہوسکتی ہیں، تاخیر کا مطلب نتائج میں گڑبڑ کہاں سے ہوگئی؟ ناکامی نہیں ہوئی، کچھ مسائل ہوئے ہیں۔

    سردار رضا کا کہنا تھا کہ رزلٹ ٹرانسمیشن سسٹم پر سائبر حملے کی اطلاع ملی تو کارروائی ہوگی، ن لیگ نے کچی پرچیوں کی 7 شکایات درج کرائی ہیں، ن لیگ نے فارم 45 کے بجائے سادے کاغذ پر نتیجے کی شکایت کی، تاہم اب نتائج آنا شروع ہوگئے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ الیکشن میں معانت کرنے والے اداروں کا شکرگزار ہوں، تمام ضلعی افسران کا بھی مشکور ہوں، امن وامان برقرار رکھنے کے لیے آرمی چیف کا بھی شکرگزار ہوں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ 2013 میں پہلے نتیجے کا اعلان رات ڈیڑھ بجے کیا گیا تھا، انتخابات 2018 کامیاب ہوئے ہیں، کسی قسم کی دھاندلی نہیں ہوئی۔

    چیف الیکشن کمشنر کا پہلے غیر حتمی نتیجے کا اعلان

     چیف الیکشن کمشنر سردار رضا نے پہلے غیر حتمی نتیجے کا اعلان کردیا جس کے مطابق پی پی 11 راولپنڈی 6 سے پی ٹی آئی کے امیدوار کامیاب قرار پائے، پی ٹی آئی کے چوہدری عدنان نے 43079 ووٹ حاصل کیے، جبکہ ن لیگ کے راجہ ارشد محبوب 24 ہزار 52 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • عام انتخابات 2018: ووٹوں‌کی گنتی جاری

    عام انتخابات 2018: ووٹوں‌کی گنتی جاری

    پاکستان کے گیارہویں عام انتخابات کے لیے ملک بھر میں ووٹوں کی گنتی جاری ہے، جہاں 10 کروڑ 59 لاکھ 55 ہزار 409 ووٹرز حق رائے دہی استعمال کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک کے مہنگے ترین انتخابات کے لیے ووٹنگ کا آغاز صبح 8 بجے ہوا اور یہ سلسلہ بغیروقفے کے شام 6 بجے تک جاری رہے رہا۔ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ پولنگ کے وقت میں ایک گھنٹے کا اضافہ کیا گیا ہے۔

    عام انتخابات 2018 میں قومی اسمبلی کے272 میں سے 270 جبکہ صوبائی اسمبلیوں کے577 میں سے 570 حلقوں پرالیکشن ہو رہا ہے، قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے 8 حلقوں پرانتخابات ملتوی کیے گئے ہیں جہاں اب بعد میں الیکشن ہوں گے۔

    انتخابی عمل کے دوران حفاظتی اقدامات کے پیش نظر3لاکھ 70 ہزار فوجی جوان جبکہ ساڑھے چار لاکھ پولیس اہلکار تعینات ہیں، 17 ہزار سے زائد پولنگ اسٹیشنزکوانتہائی حساس قرار دیا گیا ہے۔

    ملک کے مہنگے ترین انتخابات

    الیکشن کمیشن آف پاکستان نے محتاط اندازہ ظاہرکیا ہے کہ انتخابی اخراجات 21 ارب روپے سے زائد کے ہوں گے۔

    رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد


    الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق الیکشن 2018ء میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 10 کروڑ 50 لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے۔

    عام انتخابات 2018ء میں 10 کروڑ 59 لاکھ 55 ہزار 407 ووٹرحق رائے دہی استعمال کرنے کے اہل ہوں گے۔

    الیکشن کمیشن آف پاکستان کے اعدادو شمار کے مطابق ملک بھر میں مرد ووٹرز کی تعداد 5 کروڑ 92 لاکھ 24 ہزار 262 جبکہ خواتین ووٹرز کی تعداد 4 کروڑ 67 لاکھ 31 ہزار 145 ہے۔

    صوبہ پنجاب میں ووٹرز کی تعداد 6 کروڑ 6 لاکھ 72 ہزار 868 ہے جن میں سے 3 کروڑ 36 لاکھ 79 ہزار 992 مرد جبکہ 2 کروڑ 69 لاکھ 92 ہزار 876 خواتین ہیں۔

    آبادی کے لحاظ سے پاکستان کے دوسرے بڑے صوبے سندھ میں ووٹرز کی تعداد 2 کروڑ 23 لاکھ 91 ہزار 244 ہے جن میں مرد ووٹرز کی تعداد 1 کروڑ 24 لاکھ 36 ہزار 844 اور خواتین ووٹرز کی تعداد 99 لاکھ 54 ہزار 400 ہے۔

    صوبہ خیبرپختونخواہ میں ووٹرز کی تعداد 1 کروڑ 53 لاکھ 16 ہزار299 ہے جن میں سے 87 لاکھ 5 ہزار 831 مرد جبکہ 66 لاکھ 10 ہزار 468 خواتین ہیں۔

    اسی طرح بلوچستان میں کل ووٹرز کی تعداد 42 لاکھ 99 ہزار 494 ہے جن میں سے مرد ووٹرز 24 لاکھ 86 ہزار 230 اور خواتین ووٹرز کی تعداد 18 لاکھ 13 ہزار 264 ہے۔

    وفاقی دارالحکومت میں کل ووٹرز کی تعداد 7 لاکھ 65 ہزار 65 ہزار 348 ووٹرز حق رائے دئی استعمال کریں گے جن میں مرد ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 7 ہزار 463 جبکہ خواتین ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 57 ہزار 885 ہے۔

    فاٹا میں کل رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 25 لاکھ 10 ہزار 154 ہے جن میں مرد ووٹرز کی تعداد 15 لاکھ 7 ہزار 902 اور خواتین ووٹرز کی تعداد 10 لاکھ 2 ہزار 252 ہے۔

    پاکستان کے انتخابات کی تاریخ


    پاکستان میں 1970 کو ہونے والے انتخابات کو ملکی تاریخ کے سب سے زیادہ منصفانہ اور شفاف انتخابات قرار دیا جاتا ہے۔

    انیس سوستر کے انتخابات میں عوامی لیگ نے 167 جبکہ ذوالفقار علی بھٹو کی پاکستان پیپلزپارٹی نے قومی اسمبلی کی 80 نشتیں ہی حاصل کر پائی تھی تاہم ملک دولخت ہونے کے بعد ذوالفقارعلی بھٹو پاکستان کے چوتھے صدر بنے۔

    انہوں نے ملک کے پہلے غیرفوجی مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر کی حیثیت سے چارج سنبھالا اور 1972ء میں مختصرمدتی قومی اسمبلی کو ایک دستور ساز اسمبلی میں تبدیل کرنے کا حکم جاری کیا۔

    اسی اسمبلی نے ذوالفقار علی بھٹو کو وزیراعظم منتخب کیا اور 1973ء کے آئین کا مسودہ تیار اوراس پارلیمنٹ کی مدت پانچ دسمبر1977ء تک بڑھا دی گئی۔

    1977ء کے انتخابات

    7 مارچ 1977 کے انتخابات میں نو سیاسی جماعتوں کا اتحاد پاکستان نیشنل الائنس پی این اے ذوالفقار علی بھٹو کے مدمقابل تھا۔ پیپلزپارٹی نے اس الیکشن میں ایک سو پچپن نشتیں جیتیں جن میں بلوچستان کی ساتوں نشتیں بھی شامل تھیں جبکہ پی این اے کو 36 نشتیں ملیں۔

    پاکستان نیشنل الائنس نے دس مارچ کے صوبائی انتخابات کا بائیکاٹ کیا اور شہروں میں حکومت کے خلاف مظاہرے شروع ہوگئے۔

    جولائی 1977 کے پہلے ہفتے میں پی این اے اور بھٹو حکومت میں کے درمیان معاملات طے پائے کہ اکتوبر میں عبوری حکومت کے تحت دوبارہ انتخابات کرائے جائیں گے لیک 5 جولائی کو جنرل ضیاء الحق نے مارشل لاء نافذ کردیا۔

    1985ء کے غیرجماعتی انتخابات

    فروری 1985 میں فوج کی نگرانی میں ملک میں پہلی بار غیرجماعتی پارلیمانی انتخابات منعقد ہوئے

    فروری انیس سو پچاسی میں جنرل ضیاء الحق کے مارشل لاء کے سائے میں ملک میں پہلی بار غیر جماعتی پارلیمانی انتخابات منعقد ہوئے۔

    انتخابات میں قومی اسمبلی کے لیے پڑنے والے ووٹوں کی شرح تقریبا 54 فیصد اور صوبائی پولنگ کی شرح 57 فیصد سے زائد رہی۔

    1985ء کے غیرجماعتی انتخابات میں کئی نئے چہرے سامنے آئے۔ محمد خان جونیجو پاکستان کے دسویں وزیراعظم پاکستان بنے۔

    1988ء کے انتخابات

    انیس سواٹھاسی کے انتخابات میں پیپلزپارٹی نے نوازشریف کی قیادت میں بننے والے ایک نوجماعتی اسلامی جمہوریہ اتحاد کو شکست دے کر 93 نشتیں حاصل کیں۔ 4 دسمبر1988ء کوبینظیر نے ملک کی پہلی خاتون وزیراعظم کا حلف اٹھایا۔

    1990ء کے انتخابات

    انیس سو نوے کے انتخابات میں نوازشریف کے اسلامی جمہوری اتحاد کوقمی اسمبلی کی 106 اور پیپلزپارٹی کو 44 نشتیں ملیں۔ انتخابات میں اڑتالیس جماعتوں نے حصہ لیا جبکہ ووٹنگ کی شرح تقریباََ 46 فیصد بتائی گئی۔

    1993ء کے انتخابات

    1993 کے عام انتخابات میں پیپلزپارٹی نے 89 جبکہ نوازشریف کی جماعت نے 73 نشتیں حاصل کیں۔ پیپلزپارٹی نے دوسری چھوٹی جماعتوں کے ساتھ اتحاد بنا کراپنی حکومت قائم کی اور بینظیربھٹو دوسری بار ملک کی وزیراعظم بنیں۔

    1997ء کے انتخابات

    انیس ستانوے کے انتخابات میں مسلم لیگ ن نے 135 نشتیں حاصلی کیں جبکہ پیپلزپارٹی بمشکل 18 نشتیں ہی حاصل کر پائی۔ نوازشریف دوسری مرتبہ ملک کے وزیراعظم بنے۔

    2002ء کے انتخابات

    2002ء کے انتخابات میں مسلم لیگ ق نے 118 نشتیں اور پیپلزپارٹی نے 81 نشتیں حاصل کیں۔ مسلم لیگ ن صرف 19 نشتیں حاصل کرپائی۔

    2008ء کے انتخابات

    بینظیر بھٹو کی شہادت کے ایک ماہ بعد ہونے والے انتخابات میں پیپلزپارٹی نے 122 نشتیں حاصل کیں جبکہ مسلم لیگ ن 92 نشتوں کے  ساتھ دوسرے نمبر پررہی، یوسف رضا گیلانی وزیر اعظم کے عہدے پر فائز ہوئے ، نا اہلی کے بعد ان کی جگہ راجہ پرویز اشرف نے وزارتِ عظمیٰ سنبھالی۔

    2013ء کے انتخابات

    دو ہزار تیرہ کے عام انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ ن نے 166 جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی 42 نشتیں حاصل کیں۔ ن لیگ کی کامیابی کے بعد نوازشریف تیسری مرتبہ وزیراعظم بنے، تاہم گزشتہ سال جولائی میں انہیں کرپشن کے الزامات میں برطرف کردیا گیا جس کے بعد شاہد خاقان عباسی وزیراعظم بنے۔

  • لائیو اپ ڈیٹ: پولنگ کا وقت ختم، ووٹوں کی گنتی کا عمل شروع

    لائیو اپ ڈیٹ: پولنگ کا وقت ختم، ووٹوں کی گنتی کا عمل شروع

    اسلام آباد / کراچی / کوئٹہ / پشاور / لاہور : عام انتخابات 2018 کے لیے پولنگ کا مقررہ وقت 6 بجتے ہی ختم ہوچکا، رواں الیکشن میں تاریخ کے سب سے بڑے ٹرن آؤٹ کی امید ہے، ملک بھر سے تقریبا ساڑھے 10 کروڑ افراد نے صوبائی اور قومی اسمبلی پر لڑنے والے امیدواروں کے لیے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا، وقت ختم ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی کا عمل شروع ہوگیا۔

    مزید پڑھیں: پاکستان کے انتخابات کی تاریخ

    شام 6:00بجے: الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے دیا جانے والا پولنگ کا مقررہ وقت 6 بجتے ہی ختم ہوگیا جبکہ قانون کے مطابق پولنگ اسٹیشنز کے اندر موجود عوام کو ووٹ ڈالنے کی اجازت دی گئی، مقررہ وقت ختم ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی کا عمل شروع کردیا گیا۔

    شام 5:49 بجے: آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے والے مسلم لیگ ن کے سابق رہنما چوہدری نثار احمد نے کہا کہ ’بلوچستان میں اندوہناک واقعہ پیش آنے کے باوجود عوام بڑی تعداد میں باہر نکلے، عوامی جوش و خروش قابل دید ہے‘۔

    انہوں نے دہشت گردانہ کارروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’قوم دہشت گردوں کا مقابلہ کررہی ہے اور آئندہ بھی کرتی رہے گی‘۔

    شام 5:40 بجے: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سیاسی جماعتوں کے ووٹنگ کا وقت بڑھانے کے مطالبے کو مسترد کردیا۔

     شام 5:40 بجے: کوئٹہ نواں کلی میں پولنگ اسٹیشن کےقریب سیاسی کارکنوں میں جھگڑا،ایک دوسرےپرپتھراؤ،پولیس کا منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج،ہوائی فائرنگ بھی کی گئی۔

    شام 5:31 بجے: پاکستان تحریک انصاف نے بھی پولنگ کا وقت بڑھانے کا مطالبہ کردیا ، فواد چوہدری کہتے ہیں کہ پولنگ اسٹیشنوں کے باہر لمبی قطاریں ہیں، ووٹ ڈالنا ان لوگوں کا حق ہے

    شام 5:04 بجے: این اے 271 بلیدہ میں پولنگ ٹیم کی حفاظت پر معمور فوجی جوانوں پر گزشتہ رات حملہ کیا گیا تھا، 3 فوجی اہلکاروں سمیت چار شہید، 10 زخمیوں کراچی منتقل کردیا گیا ۔ حلقے میں پولنگ جاری رہی۔


    شام 05:01 بجے: الیکشن کمیشن نے پولنگ کا وقت نہ بڑھانے کا فیصلہ کرلیا۔


    شام 05:00 بجے: ملتان میں آر پی او ابو بکر اور سی پی او منیر مسعود مارتھ نے مرکزی کنٹرول روم کا دورہ کیا اور پولنگ اسٹیشنوں پر انتظامات اور صورتحال کا جائزہ لیا۔

    شام 04:40 بجے: پیپلز پارٹی نے بھی پولنگ کا وقت ایک گھنٹہ بڑھانے کا مطالبہ کردیا۔

    شام 04:30 بجے: سندھ کے شہر بدین میں پولنگ اسٹیشن 18 پر سیاسی جماعتوں کے کارکنان آپس میں گتھم گتھا ہوگئے جس کے باعث 6 افراد زخمی ہوگئے۔ پولیس نے 8 افراد کو گرفتار کرلیا جبکہ جھگڑے کے باعث پولنگ کا عمل روک دیا گیا۔

    شام 04:20 بجے: پنجاب کے شہر پسرور میں ووٹ کاسٹ کرنے کے لیے آنے والی خواتین حادثے کا شکار ہوگئیں۔ پولیس وین موٹر سائیکل سے ٹکراگئی جس پر خواتین بیٹھی تھیں۔ خواتین کو اسپتال منتقل کردیا گیا۔

    شام 04:10 بجے: مسلم لیگ ن کے وفد نے الیکشن کمیشن پہنچ کر سیکریٹری الیکشن کمیشن سے ملاقات کی اور پولنگ کا عمل مزید ایک گھنٹہ بڑھانے کا مطالبہ کیا۔

    اس سے قبل الیکشن کمیشن پولنگ کا وقت بڑھانے کے لیے خط کے ذریعے کی جانے والی درخواست مسترد کرچکا تھا۔


    شام 04:00 بجے: الیکشن کا پہلا نتیجہ چیف الیکشن کمشنر نے خود براہ راست نشر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ چیف الیکشن کمشنر پولنگ کا وقت ختم ہونے کے بعد پہلا نتیجہ بتائیں گے۔ نتیجہ نشر کرنے سے متعلق وقت کا تعین 7 بجے کیا جائے گا۔

    سہ پہر 03:40 بجے: فیصل آباد کے علاقے سمندری روڈ پر پولنگ اسٹیشن کے باہر فائرنگ کی گئی جس سے 4 افراد زخمی ہوگئے۔ زخمیوں کو الائیڈ اسپتال منتقل کردیا گیا۔

    سہ پہر 03:35 بجے: چمن کے علاقے قلعہ عبداللہ میں ارمبی جیلانی پولنگ اسٹیشن پر پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے 200 کارکنان نے دھاوا بولا اور عملے کو زد و کوب کیا۔

    کارکنان جاتے ہوئے پولنگ کا سامان ساتھ لے گئے۔ پولنگ سامان کی برآمدگی کے لیے فورسز کی کارروائی جاری ہے۔

    سہ پہر 03:30 بجے: آسکر ایوارڈ یافتہ فلمساز شرمین عبید چنائے نے اپنا ووٹ کراچی میں کاسٹ کیا۔

    سہ پہر 03:25 بجے: سابق صدر آصف علی زرداری نے نواب شاہ میں اپنا ووٹ کاسٹ کرلیا۔

    سہ پہر 03:20 بجے: سیالکوٹ کے این اے 75 میں اقوام متحدہ کے مبصرین نے پولنگ اسٹیشن کا دورہ کیا اور انتظامات اور پولنگ کے عمل کا جائزہ لیا۔

    سہ پہر 03:10 بجے: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ان کی اہلیہ نے راولپنڈی کے ایف جی قائد اعظم سیکنڈری اسکول چکلالہ میں اپنا ووٹ کاسٹ کردیا۔


    سہ پہر 03:00 بجے: پشاور میں عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما غلام احمد بلور کو شناختی کارڈ ساتھ نہ لانے پر واپس بھیج دیا گیا۔

    دوپہر 02:40 بجے: مسلم لیگ ن نے پولنگ کا وقت ایک گھنٹہ بڑھانے کا مطالبہ کردیا۔ مسلم لیگ ن کے رہنما مشاہد حسین سید نے چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھ کر درخواست کی ہے کہ پولنگ کے وقت میں ایک گھنٹے کا اضافہ کیا جائے۔

    دوپہر 02:35 بجے: نگراں وزیر اعظم ناصر الملک نے سوات میں اپنا ووٹ کاسٹ کردیا۔

    دوپہر 02:30 بجے: تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین اور ان کے صاحبزادے علی ترین نے لودھراں میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔

    دوپہر 02:20 بجے: اے آر وائی نیٹ ورک کے صدر اور سی ای او سلمان اقبال نے اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔

    دوپہر 02:10 بجے: شریف برادران کی والدہ نے لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔


    دوپہر 02:00 بجے: سکھر کے ہنگورو پولنگ اسٹیشن پر فوجی وردی پہن کر گھومنے والے شخص کو گرفتار کرلیا گیا۔

    دوپہر 01:40 بجے: جنوبی وزیرستان میں اب تک نہایت پرامن طریقے سے حق رائے دہی استعمال کیا جارہا ہے۔ جنوبی وزیرستان سے بے مثال ٹرن آؤٹ متوقع ہے۔

    دوپہر 01:30 بجے: سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف نے لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کردیا۔ انہوں نے قطار میں لگ کر اپنی باری کا انتظار کیا۔

    دوپہر 01:20 بجے: جلال پور بھٹیاں کے پولنگ اسٹیشن رسول پور تارڑ کے باہر سے 2 افراد گرفتار کرلیے گئے۔ گرفتار دونوں افراد سیکیورٹی پر تعینات اہلکاروں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔

    دوپہر 01:10 بجے: مٹیاری کے حلقہ پی ایس 58 میں بھانوٹھ پولنگ اسٹیشن پر سیاسی کارکنوں میں جھگڑا ہوگیا۔ لاٹھیوں کے وار سے 4 ووٹرز زخمی ہوگئے۔

    جھگڑے کے باعث پولنگ کا عمل کچھ وقت کے لیے معطل ہوگیا جبکہ جھگڑے میں ملوث 3 افراد کو حراست میں بھی لے لیا گیا۔


    دوپہر 01:00 بجے: نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب ڈاکٹر حسن عسکری نے لاہور میں سول سیکریٹریٹ کا دورہ کیا اور الیکشن مانیٹرنگ کنٹرول روم کا جائزہ لیا۔

    دوپہر 12:40 بجے: کوئٹہ کی عوام نے دشمنوں کے وار کو چت کردیا۔ مشرقی بائی پاس کے قریب دھماکے کے بعد دوبارہ پولنگ کا آغاز ہوگیا۔ لوگوں کی بڑی تعداد ووٹ ڈالنے کے لیے موجود ہے۔

    دوپہر 12:30 بجے: ملتان کے شمس آباد اسکول نمبر 2 میں تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن کے کارکنان میں جھگڑا ہوگیا جس پر قابو پانے کے لیے پولیس کی نفری طلب کرلی گئی۔

    دوپہر 12:25 بجے: نگراں وزیر داخلہ اعظم خان نے اسلام آباد کے این اے 53 کے پولنگ اسٹیشن کا دورہ کیا۔

    دوپہر 12:20 بجے: چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اپنا ووٹ کاسٹ کردیا۔

    دوپہر 12:20 بجے: چمن میں حلقہ پی بی 23 کے پولنگ اسٹیشن پر پریزائیڈنگ افسر اور خاتون پولنگ ایجنٹ میں جھگڑا ہوگیا۔ خاتون پولنگ ایجنٹ سر پر اینٹ لگنے سے شدید زخمی ہوگئیں جنہیں اسپتال منتقل کردیا گیا۔

    دوپہر 12:10 بجے: ملتان کے حلقہ پی پی 216 میں دولہا ووٹ کاسٹ کرنے آگیا۔ گرمی میں شیروانی پہنے دولہا نے کیمپ پر پہنچ کر اپنی پرچی بنوائی۔

    دوپہر 12:05 بجے: خیر پور کے پولنگ اسٹیشن سجاول خاصخیلی میں چھت کا ایک حصہ گر گیا جس سے ایک ووٹر زخمی ہوگیا۔


    دوپہر 12:00 بجے: خانیوال کے پولنگ اسٹیشن 209 کچا کھو میں فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق ہوگیا۔

    صبح 11:50 بجے: چیف الیکشن کمشنر جسٹس ریٹائرڈ سردار محمد رضا خان نے راولپنڈی کے پولنگ اسٹیشنز کا دورہ کیا۔ اس دوران صحافیوں نے ان سے شکایت کی کہ الیکشن کمیشن کے کارڈ کے باوجود کوریج سے روکا جارہا ہے۔

    صبح 11:40 بجے: لاہور میں شاہدرہ ونڈالہ روڈ پر مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کے امیدوار آپس میں لڑ پڑے۔ جھگڑے کے باعث پریزائیڈنگ افسر نے پولنگ کا عمل روک دیا۔

    صبح 11:30 بجے: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اپنا ووٹ کاسٹ کردیا۔

    صبح 11:20 بجے: رحیم یار خان میں ووٹ کاسٹ کرنے والے شہری اپنے ساتھ پھول بھی لے کر آئے اور سیکیورٹی پر معمور جوانوں کو پھول پیش کیے۔

    صبح 11:15 بجے: صدر پاکستان ممنون حسین نے کراچی کے حلقہ این اے 247 میں اپنا ووٹ کاسٹ کردیا۔

    صبح 11:10 بجے: اسلام آباد میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اپنا ووٹ کاسٹ کردیا۔

    صبح 11:10 بجے: پنجاب کے شہر گوجرانوالہ میں موسلا دھار بارش شروع ہوگئی۔

    صبح 11:05 بجے: کراچی میں یورپی یونین کے وفد نے این اے 53 کے پولنگ اسٹیشن کا دورہ کیا اور پولنگ انتظامات پر اطمینان کا اظہار کیا۔


    صبح 11:00 بجے: کوئٹہ میں حلقہ این اے 260 شرقی بائی پاس کے قریب پولنگ اسٹیشن کے باہر دھماکہ ہوا جس میں 4 افراد جاں بحق جبکہ 16 افراد زخمی ہوگئے۔

    صبح 11:00 بجے: پشاور کے علاقے تہکال بالا میں خواتین پولنگ اسٹیشن میں پولنگ اسٹاف آپس میں الجھ پڑا۔ پریزائیڈنگ افسر نے ڈیوٹی پر 11 بجے آنے والی خاتون کو باہر نکال دیا۔ اسٹاف کی خاتون اور پریذائیڈنگ افسر میں تلخ کلامی ہوئی۔

    صبح 10:55 بجے: فیروز والا میں کوٹ عبدالمالک گورنمنٹ ایلیمنٹری اسکول پولنگ اسٹیشن میں کشیدگی پائی جارہی ہے جہاں مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کے کارکنان آمنے سامنے آگئے ہیں۔ کشیدگی کے بعد مذکورہ پولنگ اسٹیشن پر پولنگ روک دی گئی ہے۔

    کشیدگی و پرتشدد واقعات


    صبح 10:50 بجے: پنجاب کے شہر پسرور میں گورنمنٹ پرائمری اسکول مرل کے پولنگ اسٹیشن پر تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن کے کارکنان کے درمیان تصادم ہوا۔ جھگڑا اور فائرنگ کے بعد پولنگ کا عمل معطل کردیا گیا۔

    صبح 10:40 بجے: فیصل آباد میں مسلم لیگ ن کے رہنما عابد شیر علی کی مداخلت کے بعد پولنگ اسٹیشن 376 پر پولنگ روک دی گئی۔ عابد شیر علی نے خاتون پریزائیڈنگ افسر سے تلخ کلامی کی اور کہا کہ ہماری خاتون ووٹرز کو بغیر ووٹ ڈالے واپس کیا جا رہا ہے۔ پریزائیڈنگ افسر کا کہنا تھا کہ فہرستوں میں جو نام نہیں ان کو ووٹ کیسے ڈلوا دیں۔

    صبح 10:35 بجے: خانیوال کے پولنگ اسٹیشن 78 دس آر میں مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کے کارکنان میں جھگڑا ہوا جس کے بعد مذکورہ اسٹیشن پر پولنگ روک دی گئی۔ علاقے میں پولیس کی مزید نفری طلب کرلی گئی۔

    صبح 10:30 بجے: صوبہ بلوچستان کے شہر قلعہ عبد اللہ کے دوبندی پولنگ اسٹیشن 181 سے 2 جعلی اسسٹنٹ پی او گرفتار کرلیے گئے۔ علاوہ ازیں مختلف پولنگ اسٹیشنز سے بھی 3 مشتبہ افراد کو گرفتار کر کے بھاری مقدار میں اسلحہ برآمد کیا گیا۔

    صبح 10:20 بجے: صوبہ سندھ کے شہر لاڑکانہ کے شاہ محمد پرائمری اسکول کے باہر پیپلز پارٹی کے کیمپ پر کریکر حملہ کیا گیا جس میں 4 افراد زخمی ہوگئے۔ واقعے کے بعد پولنگ کا عمل روک دیا گیا۔

    صبح 10:10 بجے: صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر صوابی کے علاقے نواں کلی میں عوامی نیشنل پارٹی اور تحریک انصاف کے کارکنوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔

    فائرنگ سے تحریک انصاف کا ایک کارکن جاں بحق ہوگیا جبکہ 3 افراد زخمی ہوگئے جنہیں اسپتال منتقل کردیا گیا۔


    صبح 10:00 بجے: سکھر کے حلقہ این اے 206 کے پولنگ اسٹیشن نمبر 152 علی واہن پر پولنگ شروع نہ ہوسکی۔ شکایات پر پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ پولنگ اسٹیشن پہنچ گئے۔

    انہوں نے پولنگ میں تاخیر پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ خواتین اپنا فریضہ ادا کرنے نکلیں اور انہیں باہر کھڑا کر رکھا ہے۔

    صبح 9:50 بجے: بہاولنگر میں پولنگ اسٹیشن 105 جہاں پورہ میں شہد کی مکھیوں نے حملہ کردیا جس کے بعد انتخابی عملے کی دوڑیں لگ گئیں۔ حملے کی زد میں آئے پی او اور انتخابی عملے کو اسپتال منتقل کر دیا گیا۔

    صبح 9:40 بجے: صوبہ پنجاب کے شہر نوشہرہ کے حلقہ 5 پی کے 65 میں خواتین کو ووٹ ڈالنے سے روکنے کی شکایات موصول ہوئیں جس کے بعد سیکریٹری الیکشن کمیشن نے نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ ڈی آر او سے رپورٹ طلب کرلی۔

    صبح 9:30 بجے: فیصل آباد کے علاقے رضا آباد میں پولنگ اسٹیشن نمبر 279 کے قریب تحریک انصاف کا انتخابی کیمپ لگانے پر مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کے کارکن آپس میں لڑ پڑے۔

    دونوں پارٹیوں کے کارکنان میں گالم گلوچ اور ہاتھا پائی بھی ہوئی جس کے بعد پولیس نے صورتحال پر قابو پالیا۔

    صبح 9:20 بجے: چیئرمین پاک سرزمین پارٹی مصطفیٰ کمال نے کراچی میں اپنا ووٹ کاسٹ کردیا۔

    صبح 9:15 بجے: کراچی کے علاقے لیاری بہار کالونی میں مشکوک شخص نے پولنگ اسٹیشن میں گھسنے کی کوشش کی۔ پولیس کے روکنے پر مشکوک شخص خود کو پولیس افسر کہتا رہا۔

    واقعے کے بعد پولنگ 20 منٹ کے لیے روکنی پڑی۔


    صبح 9:00 بجے: سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کی صاحبزادیوں بختاور بھٹو اور آصفہ بھٹو نے گورنمنٹ بوائز اسکول ایل بی او ڈی کالونی میں اپنا ووٹ کاسٹ کردیا۔

    صبح 8:50 بجے: پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید احمد شاہ نے سکھر میں اپنا ووٹ کاسٹ کردیا۔

    صبح 8:45 بجے: پاکستان تحریک انصاف کی رہنما یاسمین راشد نے لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کردیا۔

    صبح 8:45 بجے: سیکریٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب نے کمپلینٹ سیل کا دورہ کیا۔

    صبح 8:45 بجے: ٹنڈو محمد خان کے علاقے سید پور میں بھی پولنگ تاخیر کا شکار ہے۔ پی ایس 69 سے تحریک انصاف کے امیدوار ذوالفقار بغیر ووٹ کاسٹ کیے واپس روانہ ہوگئے۔

    ووٹ ڈالنے کے لیے سیاسی رہنماؤں کی آمد شروع

    صبح 8:30 بجے: مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے لاہور کے حلقہ این اے 130 میں اپنا ووٹ کاسٹ کردیا۔

    صبح 8:25 بجے: تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے اپنا ووٹ کاسٹ کردیا۔


    صبح 8:20 بجے: پولنگ کے آغاز کے ساتھ ہی الیکشن کمیشن کو شکایات موصول ہونا شروع ہوگئی ہیں۔ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ کمپلینٹ سیل میں اب تک 10 سے زائد شکایات موصول ہوچکی ہیں۔

    صبح 8:15 بجے: این اے 255 میں سرسید کالج پولنگ اسٹیشن پر غیر ملکی خاتون مبصر نے دورہ کیا اور ووٹنگ انتظامات کا جائزہ لیا۔

    صبح 8:10 بجے: سابق اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے اپنا ووٹ کاسٹ کردیا۔

    متعدد پولنگ اسٹیشنز ابھی تک نہیں کھل سکے۔ پولنگ اسٹیشنز کے باہر ووٹرز کی لمبی قطاریں موجود ہیں۔

    صبح 8:00 بجے: کراچی کے حلقہ این اے 236 میں پہلا ووٹ کاسٹ کر دیا گیا۔

    صبح 8:00 بجے: ملک بھر میں پولنگ کا آغاز ہوگیا۔ پاک فوج نے ملک بھر کے پولنگ اسٹیشنز کی سیکیورٹی سنبھال لی۔

    پولنگ کا آغاز 

  • اسلام آباد کس کا ہوگا؟

    اسلام آباد کس کا ہوگا؟

    وفاقی دارلحکومت اسلام آباد میں کیے گئے تازہ سروے کے مطابق پاکستان تحریک انصاف پہلے نمبر پر ہے ،دوسرے نمبر کے لیے مسلم لیگ ن اور متحدہ مجلس عمل میں مقابلے کی فضا نظر آرہی ہے ، پاکستان پیپلز پارٹی کی مقبولیت کا گراف مزید گر چکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز مقامی تھنک ٹینک سنٹر آف پیس اینڈ سوشل سٹڈیز کی جانب سے کیے گئے سروے میں مقبولیت کے لحاظ سے پاکستان تحریک انصاف پہلے نمبر پر براجمان ہے جس کی بڑی وجہ عمران خان اور اسد عمر جیسی قد آور شخصیات کا ان حلقوں سے کھڑے ہونا ہے ، این اے 54میں پہلی پوزیشن کے لیے اسد عمر کا مقابلہ آزاد امیدوار حفیظ الرحمن ٹیپو، متحدہ مجلس عمل کے میاں اسلم اور مسلم لیگ کے انجم عقیل سے ہوگا ، اس حلقے میں کیے گئے سروے میں نوجوانوں اور خواتین کی 51فیصد تعداد اسد عمر کی حامی ہے ،مسلم لیگ ن کی مقبولیت کا گراف آزاد امیدوار حفیظ الرحمن ٹیپو کی وجہ سے کم ہوا ہے اور ان کی مقبولیت 27لے بڑھ کر 31تک چلی گئی ہے ۔

    گزشتہ روز امیر جماعۃ الدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید اور ملی مسلم لیگ کی جانب سے آزاد امیدوار حفیظ الرحمان ٹیپو کو حمایت ملنے پر حفیظ الرحمان بھی مضبوط امیدوار کے طور پر سامنے آگئے ، این اے 54 کے میدان میں پاکستان تحریک انصاف کے اسد عمر،ن لیگ سے ناراض آزاد امیدوار حفیظ الرحمان ٹیپو،پاکستان مسلم لیگ(ن) کے انجم عقیل خان اور متحدہ مجلس عمل کے میاں اسلم آمنے سامنے ہیں،حلقہ این اے 54میں زیادہ تر اسلام آباد کا دیہی علاقہ شامل ہے تاہم شہری علاقہ کے کچھ سیکٹرز بھی شامل ہیں،دیہی علاقے کا اگر جائزہ لیا جائے تو دیہی علاقے کے آزاد امیدوار حفیظ الرحمان ٹیپو جو کہ مسلم لیگ(ن) کے ٹکٹ کے امیدوار تھے یونین کونسل بڈھانہ کے چیئرمین بھی ہیں اس سے پہلے مسلم لیگ(ن) ہمیشہ یو سی بڈھانہ اور اس سے ملحقہ علاقے سے حفیظ الرحمان ٹیپو کی وجہ سے جیتتی تھی لیکن اس دفعہ وہ خودن لیگ کا ٹکٹ نہ ملنے کی وجہ سے آزاد امیدوار کے طور پر میدان میں ہیں جس کی وجہ سے ن لیگ کے انجم عقیل خان کو بڑا نقصان اٹھانا پڑے گا۔

    انجم عقیل خان نے بھر پور کوشش کی کہ کسی طرح حفیظ الرحمان ٹیپو کو اپنے حق میں دستبردار کر الیں لیکن ان کو اس حوالے سے کامیابی نہیں مل سکی ہے،حفیظ الرحمان ٹیپو بڈھانہ کے علاوہ ترنول،سرائے خربوزہ اور موضع نون سے بھی کچھ ووٹ لیں گے جو ن لیگ کے ہی ووٹ ہیں،جبکہ دوسری جانب ملی مسلم لیگ اور حافظ محمد سعید کی جانب سے حمایت ملنے پر حفیظ الرحمان ٹیپو کی پوزیشن مزید مستحکم نظر آتی ہے ،سیکٹر آئی ٹین اور دیہی علاقے میں ترنول میں ملی مسلم لیگ کے کارکنان کی اچھی خاصی تعداد موجود ہے جو یقینامسلم لیگ ن کی اسلام اور پاکستان مخالف پالیسی اور حافظ محمد سعید کے کہنے پر حفیظ الرحمان ٹیپو کو ہی ووٹ دیں اسی طرح سے ایک اور آزاد امیدوار جن کو تعلق انجم عقیل خان کے آبائی علاقے گولڑہ سے ہے زبیر فاروق خان ہیں،زبیر فاروق خان جن کو جماعت اسلامی سے بعض معاملات کی وجہ سے نکلا دیا گیا تھا نہ صرف انجم عقیل خان کی اعوان برادری سے ہیں بلکہ ان کے رشتہ دار بھی ہیں اس طرح انجم عقیل خان کے آبائی علاقے سے زبیر فاروق خان ان کو بڑا نقصان پہنچائیں گے۔

    اسی طرح زبیر فاروق خان سری سرال اور شاہ اللہ دتہ سے بھی کچھ ووٹ لے کر انجم عقیل خان کے ووٹ خراب کرتے نظر آتے ہیں، ایک اور امیدوار بریلوی مکتبہ فکر کے ساجد محمود اعوان تحریک لبیک کے امیدوار ہیں جو میرا آبادی کے رہائشی ہیں اور بریلوی مکتبہ فکر کے ووٹ لیں گے لیکن ان کا تعلق بھی انجم عقیل خان کی اعوان برادری سے بھی ہے جو ان کے ووٹ کی تقسیم میں اپنا حصہ ڈالتے نظر آرہے ہیں،دیہی علاقوں میں ووٹوں کی اس تقسیم کا فائدہ بظاہر متحدہ مجلس عمل کے امیدوار میاں محمد اسلم کو ہوتا نظر آرہا ہے جو پہلے اس حلقے سے ممبر قومی اسمبلی بھی رہ چکے ہیں،کیونکہ اس حلقے سے تحریک انصاف کے سابق رکن اسد عمر نے منتخب ہونے کے بعد دوبارہ اس حلقے کا رخ ہی نہیں کیا ان کے ووٹر جن میں خاص طور پر پختون آبادی شامل ہے ان سے شدید ناراض نظر آتی ہے،بعض مقامات پر اسد عمر کو دیہی علاقوں کے عوام کی طرف سے مزاحمت کا سامنا بھی کرنا پڑا ہے۔

    حلقے کی مہمند اور آفریدی پختون آبادی میاں اسلم کی حمایت کا اعلان کر چکی ہے،اس لیے نظر آتا ہے کہ حفیظ الرحمان اسد عمر سے حلقے کے ووٹروں کی ناراضی اور مسلم لیگ(ن) میں باہمی ناراضگیوں کا بھر پور فائدہ اٹھا رہے ہیں۔اگر حلقے کے شہری علاقے کا جائزہ لیا جائے تو اگرچہ شہری علاقہ حلقے میں کم شامل ہے اور اس کے ووٹ بھی کم ہیں لیکن تحریک انصاف کے امیدوار اسد عمر یہاں پہلے نمبر پر نظر آتے ہیں جبکہ حفیظ الرحمان ٹیپو اور میاں اسلم میں برابر کا مقابلہ ہے البتہ عوامی سطح پر شخصیت کے لحاظ سے عوام آج بھی میاں اسلم کو ہی پسند کرتے ہیں یہاں ن لیگ کم ہی نظر آرہی ہے اورعمومی طور پر حلقے میں مقابلہ تحریک انصاف،ن لیگ کے ناراض آزاد امیدوار جس کو اب ملی مسلم لیگ کی بھی حمایت مل چکی ہے حفیظ الرحمان ٹیپو اور متحدہ مجلس عمل کے درمیان ہی ہوتا نظر آرہا ہے،شہری علاقوں میں زیادہ تر یو سی چیئرمینوں کا تعلق تحریک انصاف سے ہے لیکن عوامی مسائل حل نہ ہونے کی وجہ سے عوام ناراض ہیں خاص طور پر کچی آبادی کے لوگ رد عمل کا اظہار کر رہے ہیں۔

    حلقے کی مجموعی صورتحال دیکھ کر لگتا ہے کہ این اے54میں مقابلہ تحریک انصاف کے اسد عمر،آزاد امیدوار حفیظ الرحمان ٹیپو اور متحدہ مجلس عمل کے میاں اسلم کے درمیان ہی ہو گا جبکہ مسلم لیگ ن کا ووٹ بینک چونکہ تقسیم ہوگیا ہے لہذا مسلم لیگ ن کے امیدوار بظاہرمقابلے کی دوڑ میں نہیں رہے ،اور اگر دیہی آبادی کی اسد عمر کے ساتھ ناراضی قائم رہی اور مسلم لیگ ن کی مخالفت کا ووٹ آزاد امیدوار حفیظ الرحمن ٹیپو کو ملا تو یقینا اس حلقے میں بڑا اپ سیٹ ہو سکتا ہے ، این اے 53میں اصل مقابلہ پی ٹی آئی کے چئیرمین عمران خان اور مسلم لیگ ن کے شا ہد خاقان عباسی کے درمیان ہے جس میں عمران خان کا گراف اوپر جا رہا ہے جبکہ شاہد خاقان عباسی کے گراف میں کمی واقع ہوئی ہے مسلم لیگ کے سابق رہنما اشرف ایڈووکیٹ کی جانب سے پی ٹی آئی میں شمولیت کی وجہ سے بھی گوجر برادری کی بڑی تعدا د پی ٹی آئی کی حمایت کرنے لگی ہے جبکہ ن لیگ کے ہی سابق رہنما چوہدری سعید احمد گوجر بھی اللہ اکبر تحریک کے پلیٹ فارم سے مقابلے میں ہیں اگرچہ ان کی پوزیشن کمزور ہے تاہم وہ مسلم لیگ ن کا بڑا ووٹ بینک توڑ سکتے ہیں ۔این اے 52میں مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر طارق فضل چودھری ، تحریک انصاف کے راجہ خرم نواز اور پیپلز پارٹی کے افضل کھوکھر کے درمیان مقابلہ ہے اس حلقہ میں مسلم لیگ ن کی مقبولیت کا گراف پی ٹی آئی کی نسبت ذیادہ ہے ۔ تاہم پیپلز پارٹی کی امیدوار افضل کھوکھر بھی اس حلقے میں بڑی تعداد میں ووٹ لے سکتے ہیں ۔


    رضی طاہر