Tag: پاکستان الیکشن

  • دہشت گردی میں ملوث ہاتھ الیکشن کا التوا چاہتے ہیں، الیکشن 25 جولائی کو ہی ہوں گے، نگراں وزیراطلاعات

    دہشت گردی میں ملوث ہاتھ الیکشن کا التوا چاہتے ہیں، الیکشن 25 جولائی کو ہی ہوں گے، نگراں وزیراطلاعات

    راولپنڈی : نگراں وزیراطلاعات بیرسٹرعلی ظفر کا کہنا ہے کہ دہشت گردی میں ملوث ہاتھ الیکشن کا التوا چاہتے ہیں، الیکشن25 جولائی کو ہی ہوں گے، پرامن انتخابات کیلئے سب کو مل کر کام کرنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نگراں وزیراطلاعات بیرسٹرعلی ظفر نے راولپنڈی ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امیدواروں پر دہشت گرد حملوں کی مذمت کرتاہوں، دہشت گردی میں اندرونی اور بیرونی ہاتھ ملوث ہے۔

    بیرسٹرعلی ظفر کا کہنا تھا کہ شفاف پرامن الیکشن کراناہماری ذمہ داری ہے، پرامن انتخابات کیلئے سب کو مل کر کام کرنا ہے، ریاست دشمن عناصر کو صرف متحد ہوکر شکست دی جاسکتی ہے۔

    نگراں وزیراطلاعات نے کہا کہ الیکشن25 جولائی کو ہی ہوں گے، طویل المدتی فیصلے نہیں کرسکتے گائیڈ لائن چھوڑ کر جائیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی میں ملوث ہاتھ الیکشن کا التوا چاہتے ہیں ، ریاست دشمن عناصر کےعزائم کے خلاف تعاون ضروری ہے۔

    بیرسٹرعلی ظفر نے کہا کہ انتخابی ضابطہ اخلاق پرہرصورت عمل کرایاجائےگا، پرامن انتخابات کے لئے سب کومل کر کردارادا کرنا ہوگا، دنیا میں ترقیاتی بجٹ کا 25 فیصد پانی پر استعمال ہوتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پاکستان کو 25 جولائی کے بعد گھمبیر حالات کا سامنا ہوگا: چوہدری نثار

    پاکستان کو 25 جولائی کے بعد گھمبیر حالات کا سامنا ہوگا: چوہدری نثار

    ٹیکسلا: سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ پاکستان کو 25 جولائی کے بعد گھمبیر حالات کا سامنا ہوگا، سیاست دان ملک کا بھلا چاہتے ہیں تو دست وگریباں ہونا چھوڑ دیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے ٹیکسلا کے سی بی گراؤنڈ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا، چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ عام انتخابات کے بعد ملک کو گھمبیر حالات سے گزرتا ہوا دیکھ رہا ہوں، سیاست دان آپس میں لڑنا چھوڑ دیں۔

    انہوں نے کہا کہ میرے مخالف امیدوار سے کہو وہ اپنی کارکردگی بتائے، اس علاقے میں ن لیگ کی اینٹ اینٹ میں نے رکھی، جو کونسلر کا الیکشن نہیں لڑسکتے وہ بھی ن لیگ کے ساتھ ہیں۔

    چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ الیکشن کردار اور کارکردگی کی بنیاد پر ہوتا ہے، اس حلقے سے ہارنے کے باوجود ترقیاتی کام کرائے، میرے متعلق یہاں کے عوام جانتے ہیں۔


    عوام کیلئے میری خدمات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں، چوہدری نثار


    خیال رہے کہ انہوں نے گذشتہ روز بھی ٹیکسلا میں عوامی جلسے سے خطاب کیا تھا، اس موقع پر چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ عوام امیدوار کی کارکردگی دیکھ کر ووٹ دینے کا فیصلہ کریں کہ آپ کے ووٹ کی پرچی کا اصل کون حقدار ہے، اللہ کا بھی حکم ہے کہ امانتیں ایماندار لوگوں کے سپرد کرو۔

    انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ عمران خان اور میں اسکول کے زمانے سے دوست ہیں، عمران خان نے کیا کہا اس میں نہیں جانا چاہتا، عمران خان نے مجھے کہا جتنے چاہیں ٹکٹ لے لو۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امیدوار پولنگ سے 48 گھنٹے قبل انتخابی مہم ختم کرنے کے پابند ہوں گے، الیکشن کمیشن

    امیدوار پولنگ سے 48 گھنٹے قبل انتخابی مہم ختم کرنے کے پابند ہوں گے، الیکشن کمیشن

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابی مہم کے وقت سے متعلق ضابطۂ اخلاق جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ امیدوار پولنگ ختم ہونے کے وقت تک 48 گھنٹوں کے دوران انتخابی مہم روکنے کے پابند ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے امیدواروں کو پابند بنایا ہے کہ جس رات پولنگ ختم ہو رہی ہو، اس وقت تک اڑتالیس گھنٹوں کے دوران کوئی عوامی جلسہ منعقد نہ کیا جائے۔

    الیکشنز ایکٹ 2017 کے سیکشن 182 کے مطابق کوئی بھی شخص ووٹنگ کے خاتمے تک اڑتالیس گھنٹوں کے دوران کوئی عوامی جلسہ منعقد کرے گا نہ ہی ایسے کسی جلسے میں شرکت کرے گا۔

    ضابطۂ اخلاق کے مطابق بتائے گئے وقت میں کوئی بھی شخص انتخابی حلقے میں نہ کسی جلوس کو پروموٹ کرے گا نہ ہی اس میں شامل ہوگا۔

    الیکشن کمیشن نے خبر دار کیا ہے کہ اگر کسی بھی شخص نے قانون کے ان ضابطوں کی خلاف ورزی کی تو اسے دو سال قید کی سزا ہو سکتی ہے یا ایک لاکھ روپے جرمانہ ہو سکتا ہے یا پھر دونوں سزائیں۔

    الیکشن 2018 ، ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پرانتخابی عملے کو سزا کی وارننگ جاری


    الیکشن کمیشن آف پاکستان نے میڈیا پر انتخابی مہم کے لیے بھی ضابطۂ اخلاق جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ امیدواروں کے ساتھ ساتھ الیکٹرانک اور پریس میڈیا بھی انتخابی وقت کے ضابطے کی پابندی کریں گے۔

    ضابطے کے مطابق انتخابات 2018 کے لیے میڈیا ملک بھر میں انتخابی مہم 23 اور 24 جولائی کی درمیانی رات کو روک دے گا۔

    مذکورہ وقت کے دوران الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا ایسا کوئی اشتہار اور تحریری مواد شائع نہیں کرے گا جس کا مقصد سیاسی مہم ہو، یا وہ کسی پارٹی یا امیدوار کے حق میں ہو۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پاکستان کے جمہوری نظام کی 5 کمزوریاں

    پاکستان کے جمہوری نظام کی 5 کمزوریاں

    جمہوریت ایک جدید طرزِ حکومت ہے جس میں عوام کی حکومت ، عوام کے لیے اور عوام کے ذریعے چلائی جاتی ہے، پاکستان میں چند دن بعد عام انتخابات کا انعقاد ہورہا ہے جس میں پاکستان کے عوام اپنے لیے حکمرانوں کا تعین کریں گے۔

    آج کی دنیا میں جب کے وسیع و عریض مملکتیں قائم ہیں، ایسے میں تمام شہریوں کا ایک جگہ جمع ہونا اور اظہار رائے کرنا طبعاً ناممکنات میں سے ہے۔ پھر قانون کا کام اتنا طویل اور پیچیدہ ہوتا ہے کہ معمول کے مطابق تجارتی اور صنعتی زندگی قانون سازی کے جھگڑے میں پڑ کر جاری نہیں رہ سکتی ہے۔

    اس لیے جدید جمہوریت کی بنیاد نمائندگی پر رکھی گئی جہاں ہر شخص کے مجلسِ قانون ساز میں حاضر ہونے کی بجائے رائے دہندگی کے ذریعے چند نمائندے منتخب کر لیے جاتے ہیں۔ جو ووٹروں کی جانب سے ریاست کا کام کرتے ہیں۔

    جمہوری نظام حکومت میں عوام کے دلوں میں نظام ریاست کا احترام پیدا ہوتا ہے۔ کیونکہ اس میں نظام حکومت خود عوام یا عوام کے نمائندوں کے ذریعے پایۂ تکمیل تک پہنچتا ہے۔ مگر یہ جذبہ صرف اس وقت کارفرما ہوتا ہے جب عوام کی صحیح نمائندگی ہو اور اراکینِ مملکت کا انتخاب صحیح ہو۔

    پاکستانی جمہوریت کے کچھ کمزور پہلو


    پاکستان میں 1970 کے انتخابات میں پہلی بار عام آدمی کو براہ راست ووٹ دے کر اپنے نمائندے چننے کا اختیار ملا ، 1973 میں یہ طریقہ کار آئین کا حصہ بن گیا تاہم ابھی بھی اس نظام میں کچھ کمزوریاں ہیں ، جن کے سبب پاکستان کا عوام شہری آج بھی جمہوری ثمرات سے اس طرح بہرہ مند نہیں ہوپارہا ہے، جیسا کہ دنیا کے دوسرے جمہوری ملکوں کے شہری ہوتے ہیں۔

    ووٹ کس کو دیں؟

    پاکستان کی آبادی کا ایک بڑا حصہ آج تک یہ بات نہیں سمجھ پایا کہ انہیں ووٹ منشور اور کاکردگی کی بنیاد پر دینا ہے اور ناقص کاکردگی دکھانے والے کو آئندہ انتخابات میں رد کرنا ہے، آج بھی یہاں ذات برادری ، قبیلہ ، فرقہ اور زبان کے نام پر لوگ ووٹ مانگتے ہیں اور عوام میں سے بہت سے ان کھوکھلے نعروں پر ووٹ دے کر ایسے لوگوں کو پارلیمنٹ میں پہنچادیتے ہیں جو کہ کارکردگی کی بنا پر کسی صورت کامیاب نہیں ہوسکتے۔

    پارٹیوں کی اجارہ داری

    پاکستان کیونکہ ایک بڑا ملک ہے اس لیے یہاں ناممکن ہے کہ کوئی آزاد امید وار، از خود وزیراعظم بن سکے ، یہاں سیاسی جماعتیں کثیر تعداد میں نشستیں حاصل کرتی ہیں اور اپنے مطلوبہ اہداف حاصل کرنے کے لیے ایسے آزاد امیدوار جو الیکشن میں فاتح رہے ہوں ،ا نہیں اپنی جماعت میں شمولیت کی ترغیب دیتی ہیں۔ ایسے حالات میں آزاد امیدوار پارٹی منشور کےبجائے آفر کو ترجیح دیتا ہے اور بالخصوص حکمران جماعت کی جانب قدم بڑھاتا ہے۔

    ہارنے والے کے ووٹ

    پاکستانی جمہوری نظام میں زیادہ نشستیں جیتنے والی جماعت ہی عموماً حکومت تشکیل کرتی ہے ، انتخابی معرکے میں اکثر اوقات فاتح امید وار چند سو یا چند ہزار ووڑ کے مارجن سے جیت جاتا ہےاور وہ تمام افراد جنہوں نے ہارنے والے امید واروں کو ووٹ دیے تھے ان کی آواز پارلیمنٹ تک نہیں پہنچ پاتی، اس کا ایک حل یہ بھی تجویز کیا جاتا ہے کہ نشستوں کی تقسیم فاتح امیدواروں کےبجائےپورے ملک سے حاصل کردہ کل ووٹوں کی بنیاد پر کی جائے، تاہم اس کے لیے آئین سازی اور پورے ملک سے اتفاقِ رائے کی ضرورت ہے۔

    ممبران کے فنڈ

    کسی بھی ملک میں پارلیمان کے ممبران کا بنیادی کام قانون سازی ہے ، یہ پارلیمنٹ کی ذمہ داری ہے کہ وہ کاروبارِ مملکت چلانے کے لیے قانون بنائےا ور انہیں نافذ کرائے ۔ پاکستان میں قومی اور صوبائی اسمبلی کے ممبران کے لیے ترقیاتی فنڈ مختص ہیں ، جو کہ حلقے کے عوام کی فلاح و بہبود کے لیے فراہم کیے جاتے ہیں۔ یہ فنڈز جہاں ایک جانب ممبران کی توجہ پارلیمانی امور سے ہٹاتے ہیں ، وہیں اس پیسے کے سبب بہت سے ایسے افراد بھی انتخابی عمل کا حصہ بن جاتے ہیں جن کا مقصد محض فنڈزا ور عہدوں کا حصول اور ان میں کرپشن کرنا ہے ، ان عوامل کے نتیجے میں ملکی معیشت اور معاشرت دونوں کو نقصان پہنچتا ہے۔

    جدید تکنیک سے دوری

    ہمارے پڑوسی ملک بھارت سمیت دنیا کے کئی ممالک میں الیکٹرانک ووٹنگ کے لیے مشین یا ای پیپر کا استعمال ہورہا ہے، تاہم پاکستان آج کے جدید دور میں بھی قدیم پولنگ کے طریقے استعمال کررہا ہے ، جن میں دھاندلی کے امکانات بہت زیادہ ہیں اور ان پر بے پناہ لاگت بھی ہے، دوسری جانب ووٹر کو بھی طویل قطاروں میں لگ کر ووٹ ڈالنے کی زحمت اٹھانا پڑتی ہے جس کے سبب رجسٹرڈ ووٹر ز کی کثیر تعداد الیکشن والے دن گھر سے نہیں نکلتی اور ٹرن آؤٹ انتہائی کم رہتا ہے۔ اسی سبب بیرونِ ملک مقیم پاکستانی بھی اپنے حقِ رائے دہی سے محروم رہتے ہیں۔

    بہرحال پاکستان میں جمہوریت کو تسلسل کے ساتھ کام کرتے ہوئے دس سال ہوچکے ہیں اور اس عرصےمیں دو سیاسی حکومتیں اپنی آئینی مدت پوری کرکے عوام میں جاچکی ہیں۔ سنہ 2018 کے انتخابات کے لیے یہ سیاسی جماعتیں ایک بار پھر میدان میں ہیں۔

    گزشتہ دس سالوں میں ہم نے دیکھا ہے کہ جمہوریت کے تسلسل کے سبب عوام کے سیاسی شعور میں اضافہ ہوا ہے، پہلے وہ علاقے جو کہ کسی مخصوص سیاسی جماعت کا گھر سمجھے جاتے تھے ، انہی علاقوں میں اب سیاسی جماعتوں سے عوام سوال کررہے ہیں کہ ان کے حقوق کہاں ہیں۔ جمہوریت اسی طرح اپنا سفر آگے بڑھاتی رہی تو امید ہے کہ یہی کرپشن زدہ امید وار ایک نہ ایک دن عوامی دباؤ سے خوف زدہ ہوکر از خود ملک کی بہتری کے لیے اقدامات کرنا شروع کردیں گے اور اس کی کئی مثالیں ہمیں گزشتہ دس سال میں نظر بھی آئی ہیں، جن میں اٹھارویں آئینی ترمیم ، سول حکومت میں پہلی بار بلدیاتی انتخابات کا انعقاد، اور عہدے پر موجود وزرائے اعظم کی کرپشن پر اسی مدت میں ان کا احتساب اور سزا کا عمل شامل ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • الیکشن  2018 ، ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پرانتخابی عملے کو سزا کی وارننگ جاری

    الیکشن 2018 ، ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پرانتخابی عملے کو سزا کی وارننگ جاری

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پرانتخابی عملے کو سزا کی وارننگ جاری کردی اور کہا کہ عملے کو چھ ماہ قید اور ایک لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن میں انتخابات میں ڈیوٹی کے دوران جلعسازی اور غفلت پر انتخابی عملے کو سزا کی وارننگ دے دی اور کہا کہ انتخابی عملے کی جانب سے کاغذات میں تبدیلی، بیلٹ پیپر پر سرکاری مہر خراب کرنا جرم ہوگا جبکہ بیلٹ پیپر اٹھانا، دوسرا پیپر ڈالنا، سیل توڑنا، مہر سے جعلسازی بھی جرم ہے۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق انتخابی عملے کو چھ ماہ قید اور ایک لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوں گی۔

    الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ووٹر کو مجبورکرنا، ووٹ اور انتخابی نتائج پر اثر انداز ہونا غیر قانونی ہوگا، جرائم پر عملے کو دو سال قید ،ایک لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جائیں گی۔

    الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ووٹ افشا کرنا،بیلٹ پیپر پر مہر کی کسی کو اطلاع دیناغیر قانونی ہے جبکہ کسی امیدوار کے حق میں ووٹ ڈالنے کی اطلاع دینے پر چھ ماہ قید یا ایک لاکھ جرمانہ ہوگا۔

    یاد رہے کہ ملک بھر میں 25 جولائی کو عام انتخابات کا انعقاد کیا جارہا ہے ، جس کی تیاریوں کو حتمی شکل دی جارہی ہے اور اس روز عام تعطیل کا بھی اعلان کر رکھا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • 22 کروڑ بیلٹ پیپرز کی چھپائی کا ہدف 16 دنوں میں مکمل

    22 کروڑ بیلٹ پیپرز کی چھپائی کا ہدف 16 دنوں میں مکمل

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ 22 کروڑ بیلٹ پیپرز کی چھپائی کا ہدف 16 دنوں میں مکمل کرلیا گیا ہے۔ بیلٹ پپیرز کی چھپائی پر 2 ارب سے زائد لاگت آئی۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ 22 کروڑ بیلٹ پیپرز کی چھپائی کا ہدف 16 دنوں میں مکمل کرلیا گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مختلف اضلاع میں ترسیل کا عمل فوج کی نگرانی میں جاری ہے۔ کچھ حلقوں کے بیلٹ پیپر، کیس زیر سماعت ہونے کے باعث نہ چھپ سکے۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق چاروں صوبوں کے بیلٹ پپیرز کی چھپائی 3 پرنٹنگ پریسز میں کی گئی ہے۔ یکم جولائی سے بیلٹ پیپرز کی چھپائی کا کام شروع کیا گیا جو آج مکمل کرلیا گیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بیلٹ پیپرز کے لیے کاغذ فرانس اور برطانیہ سے منگوایا گیا۔ مہنگا واٹر مارک کاغذ بیلٹ پپیرز کی چھپائی میں استعمال کیا گیا۔ بیلٹ پپیرز کی چھپائی پر 2 ارب سے زائد لاگت آئی۔

    خیال رہے کہ ملک بھر میں عام انتخابات کا انعقاد 25 جولائی کو ہونے جارہا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • الیکشن 2018 ، 17 ہزار سے زائد پولنگ اسٹیشنز انتہائی حساس قرار

    الیکشن 2018 ، 17 ہزار سے زائد پولنگ اسٹیشنز انتہائی حساس قرار

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن نے سترہ ہزار سے زائد پولنگ اسٹیشنوں کو انتہائی حساس قرار دے دیا اور کہا کہ سیکیورٹی کا خصوصی انتظام کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنوں کی تفصیلات جاری کر دی ، جس میں سترہ ہزار سے زائد پولنگ اسٹیشنوں کو انتہائی حساس قرار  دیا گیا ہے۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق بلوچستان کے ایک ہزار سات سو اڑسٹھ، خیبر پختونخوا اور فاٹا کے تین ہزار اٹھ سو چوہتر، پنجاب اور اسلام آباد کے پانچ ہزار چار سو اور سندھ کے 5887 پولنگ اسٹیشن انتہائی احساس پولنگ اسٹیشنوں کی فہرستوں میں شامل ہیں۔

    الیکشن کمیشن نے کراچی کے نصف سے زائد پولنگ اسٹیشن کو انتہائی حساس قرار دے دیا ہے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق کراچی کے 4882 میں سے 2502 پولنگ اسٹیشنز انتہائی حساس ہیں۔

    ذرائع الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ  انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنز پر سکیورٹی کے فول پروف انتظامات کیے جائیں گے۔

    خیال رہے کہ الیکشن کمیشن نے ملک بھر میں 85ہزار 307 پولنگ اسٹیشنز قائم  کئے ہیں ، پنجاب میں 47 ہزار 813 پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے ہیں جبکہ سندھ میں 17 ہزار 747 پولنگ اسٹیشنز بنائے گئے ہیں۔

    اس کے علاوہ خیبرپختونخواہ میں 12 ہزار 634 پولنگ اسٹیشنزقائم کیے گئے ہیں۔ بلوچستان میں 4420 پولنگ اسٹیشن بنائے گئے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • الیکشن کمیشن نے 25 جولائی کو عام تعطیل کا اعلان کر دیا

    الیکشن کمیشن نے 25 جولائی کو عام تعطیل کا اعلان کر دیا

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ملک بھر میں عام انتخابات 2018 کے سلسلے میں 25 جولائی کو عام تعطیل کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے عام تعطیل کے حوالے سے نوٹی فکیشن جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک بھر میں ووٹنگ کا عمل سہولت سے جاری رہنے کے لیے 25 جولائی کو تمام سرکاری و غیر سرکاری ادارے بند رہیں گے۔

    اس سے قبل اساتذہ کی الیکشن میں ڈیوٹی کی وجہ سے سندھ کی سطح پر اسکولوں کی موسم گرما کی تعطیلات میں بھی یکم اگست تک اضافے کا اعلان کیا جا چکا ہے، خیال رہے کہ اسکولوں میں 15 جولائی کو چھٹیاں ختم ہو رہی تھیں۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق ملک میں پولنگ کا عمل صبح آٹھ بجے سے شروع ہوگا جو شام چھ بجے تک بلا تعطل جاری رہے گا، خیال رہے کہ ووٹنگ کے وقت میں پہلی بار ایک گھنٹے کا اضافہ کیا گیا ہے۔

    آبزرور اور میڈیا کو پولنگ بوتھ میں جانے کا اختیار ہوگا: الیکشن کمیشن


    الیکشن کمیشن کی درخواست پر پاک فوج کی جانب سے انتخابات کے عمل کو پرُ امن طور پر پایۂ تکمیل تک پہنچانے کے لیے بھر پور سیکورٹی فراہم کی جائے گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • الیکشن 2018: دو بیویوں والے انتخابی امیدواروں کی فہرست

    الیکشن 2018: دو بیویوں والے انتخابی امیدواروں کی فہرست

    الیکشن 2018 کے انعقاد میں اب کچھ ہی دن رہ گئے ہیں ، جہاں ایک جانب سیاست داں اپنی الیکشن کمپین میں مصروف ہیں وہی ان کے الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے گوشواروں پر ہونے والی تحقیق میں دلچسپ انکشافات بھی سامنے آرہے ہیں۔

    انتخابی گوشواروں کا تنقیدی جائزہ لینے کے نتیجے میں ایک فہرست سامنے آئی ہے جس سے معلوم ہوا ہے کہ کون کون سے سیاست دانوں نے دو شادیاں کی ہیں، یہ فہرست آپ کے ذوقِ مطالعہ کی نظر کی جارہی ہے۔

    مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے اپنی دستاویزات میں دو بیویاں نصرت شہباز اور تہمینہ درانی ظاہر کی ہیں۔
    تحریکِ انصاف کے ترجمان فواد چودھری بھی صائمہ فواد اور حبہ فواد نامی دو خواتین کے شوہر ہیں۔

    پیپلزپارٹی کے رہنما اور سابق اپوزیشن لیڈرخورشید شاہ نے طلعت بی بی سمیت بیویاں ظاہر کی ہیں۔

    ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فاروق ستار بھی افشاں فاروق اور شاہدہ کوثر فاروق نام کی دو بیویوں کے شوہر ہیں۔

    گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس سندھ کے رہنما ارباب غلام رحیم نے صدف کوثر سمیت دو بیویاں اپنے کاغذات میں درج کی ہیں۔

    حمزہ شہباز نے مہرالنساء اور رابعہ ،خواجہ سعد رفیق نے غزالہ اور شفق حرا کے نام لکھے ہیں۔

    ریاض حسین پیر زادہ نے عائشہ ریاض اور بلقیس کے نام ظاہر کیے ہیں۔پیر امین الحسنات نے قدسیہ حسنات اور طاہرہ حسنات کے اور پی ایس پی کے ارشد وہرہ نے کلثوم وہرہ اور سونیا ارشد کے نام تحریر کیے ہیں۔

    قیصر محمود شیخ نے کنزہ شیخ اور ایک غیرملکی بیوی ظاہر کی ہے۔ رانا مبشر نے شازیہ اور نائلہ کے نام دیے ہیں۔ناصر اقبال بوسال نے نویدہ نواز اور مدیحہ عروج کو کاغذات میں اپنی زوجہ تسلیم کیا ہے۔احمد شاہ کھگا نے مصباح احمد اور عمارہ احمد کو اپنی زوجہ تسلیم کیا ہے۔

    آصف حسین ،فوزیہ آصف اور عشرت آصف نامی خواتین کے شوہر ہیں جبکہ اشرف آصف کی دو بیویاں مس نصرف اور طاہرہ حبیب کے نام سے سامنے آئی ہیں۔

    عارف خان سندھیلہ نے شمیم اور ثروت ناز کو الیکشن کمیشن کے گوشواروں میں اپنی بیوی تسلیم کیا ہے جبکہ سردار عرفان ڈوگر نے رضیہ پروین اور کرن فاطمہ کا نام ازواج کے خانے میں لکھا ہے۔ ،

    زبیر کاردار نے صبا زبیر اور ناہید اختر ،سمیع اﷲخان نے عظمیٰ بخاری اور زاہدہ بخاری جبکہ جمشید اقبال چیمہ نے مسرت جمشید اور نسیم چیمہ کو اپنی بیوی ظاہر کیا ہے۔ ،

    انتخابی گوشواروں کے مطابق اسلم کچھیلہ نے عذرا بیگم اور افسر خاتون اور چودھری عابد رضا نے سعدیہ عابد اور رافعہ اشرف کا نام ظاہر کیا ہے۔ ،

    ثناء اﷲ خان مستی خیل نے فرحت خان اور سندس خان ،شیر افضل خان نے رقیہ نیازی اور نسیم اختر ،ڈاکٹر سعید الٰہی نے سامعیہ انعام اور ہدیٰ سعید جبکہ جام مہتاب نے عامرہ مہتاب اور عظمیٰ مہتاب اورخالد احمد لوند نے صوفیہ اور فوزیہ کے نام لکھے ہیں۔

    سید ایوب نے کلثوم اور بینش ، این اے 207سے امیدوار غلام مصطفیٰ نے زبیدہ نساء اور بشیراں ،این اے 210سے سید سورج شاہ نے تاج بی بی اور بی بی حاجراں کے نام سامنے آئے ہیں ۔

    این اے 211سے غلام مرتضیٰ نے تحسین اور مختیار بیگم ، این اے 224سے عبدالستار باچانی نے شمشاد ستار اور بدالنساء ،این اے 130سے سردار حر بخاری نے فوزیہ حر اور عالیہ حر کے نام گوشواروں میں لکھے ہیں۔

    این اے 123سے امیدوار لطیف خان سرانے مصباح شہزادی اور عذرا پروین ،این اے 126سے امیدوار چودھری اشرف نے نسرین اشرف اور آسیہ اشرف ،این اے 132سے طارق حسن نے حمیرہ حسن اور حنا حسن ، این اے 134سے امیدوار نواز نے مسرت نواز اور رفعت نواز کو اپنی بیوی ظاہر کیا ہے۔

    این اے 133سے نواب علی میر نے طاہرہ پروین اور عاصمہ ،این اے 123سے وحید احمدنے فریحہ وحید اور نائلہ وحید ،این اے 170سے امیدوار عرفان احمد نے فریحہ عرفان اور لاریب کو اپنی زوجہ تسلیم کیا ہے۔

    این اے 207سے امیر بخش مہر نے حسنہ اور صائمہ ،پی پی 240سے احمد ریاض نے غلام عائشہ اور نازیہ احمد ، این اے 167سے امیدوار اسلم نے عشیشہ بی بی اورسرداراں بی بی سامنے آئی ہیں۔

    این اے 116سے نذر عباس نے شازیہ اسلم اور شہناز کوثر ، این اے 169سے نورالحسن نے نادیہ اقبال اور شازیہ ،این اے 207سے حضور بخش میرانی نے دو بیویاں ظاہر کی ہیں۔

    این اے 130سے امیدوارابو بکر نے تین بیویاں آمنہ ، عروج اور سائرہ ، این اے 132سے امیدوار امجد نعیم نے ثریا ،صغرا ں اور تنزیلہ جبکہ این اے 213سے امیدوار قادر بخش مگسی نے بھی تین بیویاں ظاہرکی ہیں۔


    تحقیق : حجاب رندھاوا

  • لاہور پنجاب کا اور پنجاب پاکستان کا فیصلہ کرے گا: عمران خان

    لاہور پنجاب کا اور پنجاب پاکستان کا فیصلہ کرے گا: عمران خان

    لاہور: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ آج لاہور سے انتخابی مہم کا آغاز کررہا ہوں، مفادات کی سیاست کرنے والوں کو الیکشن میں شکست ہوگی۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے این اے 131 کے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا، عمران خان نے کہا کہ پاکستان کی تقدیر کا فیصلہ 25 جولائی کو ہوگا، لاہور پنجاب کا اور پاکستان کا فیصلہ کرے گا۔

    عمران خان نے کہا کہ ن لیگ نے 21 سال سے پنجاب میں پنجے گاڑھ رکھے ہیں، لاہور میں علیم خان پی ٹی آئی کی انتخابی مہم چلائیں گے، ولید اقبال این اے 131 سے انتخابی مہم چلائیں گے، کارکنان نے دن رات کام کرنا ہے، کارکنان کی جدوجہد الیکشن مہم کو کامیاب بنائے گی۔

    سربراہ پاکستان تحریک انصاف نے کہا کہ پی ٹی آئی میں بڑے سیاست دان شامل ہورہے ہیں، این اے 131 میں زبردست مقابلہ ہوگا، آخری گیند ہونے تک میچ ختم نہیں ہوتا، مقابلے کے لیے کسی بھی جماعت کو کمزور نہیں سمجھنا چاہئے۔

    عمران خان نے کہا کہ سیاست میں مال بنانے والے جنون کا مقابلہ نہیں کرسکتے، تمام حلقوں میں نکلوں گا مل کر مخالفین کو انتخابات میں شکست دیں گے۔

    واضح رہے کہ عمران خان کا کہنا تھا کہ زرداری یا نوازشریف سے مل کر حکومت بنانے سے بہتر ہے کہ ہم اپوزیشن میں رہیں، انشااللہ ہمیں کسی سےاتحاد کی ضرورت نہیں پڑےگی، بلاول بھٹواورزرداری کو عوام کے مسائل کا علم نہیں ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کو تباہ ہوتے دیکھ رہا ہوں، ن لیگ کانظریہ کرپشن ہے، پہلے دو بھائی فیصلے کرتے تھے،اب ان کے بچےآگئے ہیں، ن لیگ میں کوئی کسی کو ٹکٹ دے رہا ہے تو کوئی کسی کو، بادشاہت کے اثرات سامنے آرہے ہیں


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔