Tag: پاکستان انتخابات

  • اس حکومت کیساتھ کام کریں گے جس کو پاکستانی عوام نے منتخب کیا، امریکا

    اس حکومت کیساتھ کام کریں گے جس کو پاکستانی عوام نے منتخب کیا، امریکا

    واشنگٹن : امریکا کا کہنا ہے کہ اس حکومت کیساتھ کام کریں گے جس کو پاکستانی عوام نے منتخب کیا تاہم دھاندلی کے دعوؤں پر مکمل تحقیقات دیکھنا چاہتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیوملر نے پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ اس حکومت کیساتھ کام کریں گے، جسے پاکستانی عوام نے منتخب کیا، دھاندلی کے دعوؤں پرمکمل تحقیقات دیکھناچاہتےہیں، دھاندلی کے دعوؤں کی مکمل چھان بین کی ضرورت ہے۔

    میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ واضح طور پر ایک مسابقتی الیکشن تھا، لوگوں نے پسند کے مطابق ووٹ دیا، بےضابطگیوں کی تحقیقات دیکھنا چاہتے ہیں،جمہوری عمل کا احترام بھی کرتے ہیں۔

    امریکی ترجمان نے کہا کہ حکومت بننے کے بعد اس کے ساتھ کام کرنے کو تیار ہیں، چاہتے ہیں دنیا میں کہیں بھی اجتماع کی آزادی کا احترام کیا جائے، آزادانہ تحقیقات کیلئے پاکستان قانونی نظام ہی پہلا مناسب قدم ہوگا، تحقیقات کیلئے مزید اقدامات کی ضرورت ہو تو غور کیا جا سکتا ہے۔

    امریکا نے عوامی اور نجی طور پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ای یو، برطانیہ و دیگر ممالک نے بھی خدشات کا اظہار پاکستانی حکومت سے کیا، پاکستانی حکومت سے کہا ہے کہ وہ انتخابات کے نتائج کا احترام کرے۔

    میتھیو ملر نے زور دیتے ہوئے کہا کہ قانون کی حکمرانی اور آئین ، آزادی صحافت،متحرک سول سوسائٹی کا احترام کیا جائے۔

    ترجمان نے انتخابات سے متعلق تشدد، انٹرنیٹ اور فون سروس بندش کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ تشدد،انٹرنیٹ وفون سروسز بندش نےانتخابی عمل کو منفی طور پر متاثر کیا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ مداخلت ودھاندلی دعوے پر پاکستانی قانونی نظام کےتحت تحقیقات کی جائیں، ہم آنے والے دنوں میں اس عمل کی نگرانی کرتے رہیں گے۔

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے پاکستانی قوم کو انتخابات میں حصہ لینے پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن ورکرز،سول سوسائٹی، صحافی اور مبصرین نے انتخابی اداروں کا تحفظ کیا،

    میتھیوملر کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکام کوانتخابی نتائج کااحترام کرنے کا کہا ہے، قانون کی حکمرانی،آئین کااحترام،آزادمیڈیا،متحرک سوسائٹی دیکھناچاہتےہیں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ پاکستانی عوام جس کوبھی نمائندگی کےلیےمنتخب کرینگےساتھ مل کرکام کریں گے، دھوکا دہی اور دھاندلی کے تمام الزامات کی تحقیقات دیکھنا چاہتے ہیں۔

  • کیا انتخابات معاشی، سیاسی مسائل کے شکار پاکستان کو مستحکم کرنے میں مدد گار ثابت ہوں گے؟

    کیا انتخابات معاشی، سیاسی مسائل کے شکار پاکستان کو مستحکم کرنے میں مدد گار ثابت ہوں گے؟

    پاکستان میں 8 فروری کو ہونے والے انتخابات بالغ رائے دہی کی بنیاد پر بارہویں انتخابات تھے، کیا یہ انتخابات معاشی اور سیاسی مسائل کے شکار پاکستان کو مستحکم کرنے میں مدد گار ثابت ہوں گے؟ یہ وہ سوال ہے جس کا جواب کسی دانشور، سیاست دان، ماہر معاشیات سمیت کسی کے پاس بھی نہیں ہے۔

    پاکستان گزشتہ کئی سالوں سے مسلسل معاشی و سیاسی و مسائل کا شکار رہا ہے اور ملک کا بیرونی قرضہ 27 بلین ڈالرز اور مقامی قرضہ 60 ہزار ارب روپے تک جا پہنچا ہے۔ ان حالات میں 8 فروری کو ہونے والے انتخابات کیا اس ملک کی خوش حالی اور ترقی میں معاون ثابت ہو سکیں گے؟ اس سوال کا جواب شاید نیوٹن کے پاس بھی نہیں ہوگا!

    پاکستان میں جمہوری عمل کے نام پر انتخابات تو بہ ظاہر وقتاً فوقتاً ہوتے رہے ہیں، مگر متنازع۔ دوسری جانب ملک غلط پالیسیوں اور دیگر اَن دیکھے عوامل کی بنا پر کئی دہائیوں سے ان گنت مسائل کی دلدل میں مسلسل دھنستا جا رہا ہے، اس صورت حال میں ایک عام شہری انتخابات کے عمل سے کیسے کسی خوش گوار تبدیلی کی توقع رکھ سکتا ہے؟

    عوام کا ایک بہت بڑا طبقہ اور معاشی و سیاسی ماہرین اس بات پر متفق نظر آتے ہیں کہ انتخابات حکومتی چہروں کی تبدیلی تو ہو سکتی ہے مگر اس سے مسائل کے حل میں کوئی جامع تبدیلی کی کوئی توقع کرنا بظاہر غیر فطری ہوگا، مگر اس کے ساتھ دنیا میں بہ ظاہر جمہوریت کے علاوہ ایسا کوئی نظام معرض وجود میں نہیں آیا، جو جمہوریت کا نعم للبدل ثابت ہو سکے۔

    عوام انتخابات کے ذریعے جمہوری نظام، منتخب نمائندوں اور حکومت کو جواب دہ ٹھہرانے کا حق استعمال کرتے ہیں، مگر کیا وجہ ہے کہ پاکستان اپنی عمر کے 76 سال گزارنے کے باوجود بھی نہ صرف لاتعداد سیاسی مسائل کا شکار ہے، بلکہ اس کے مسائل میں مسلسل اضافہ ہی دیکھنے میں آ رہا ہے؟ ماہرین اس کی سب سے بڑی وجہ پالسیوں کا عدم تسلسل اور حکومت چلانے کے نت نئے نظام قرار دیتے ہیں۔ ہمارے پڑوس میں ممالک کے لوگوں کے حالات زندگی پاکستان سے مختلف نہیں، مگر وہاں ترقی کی واحد وجہ جمہوری اور کسی ایک نظام کا تسلسل ہے۔

    نوجوان طبقہ اس ملک کا تقریبآ 70 فی صد ہے، جو اَن گنت مسائل کی وجہ سے اپنے مستقبل سے مایوس نظر آتا ہے، پاکستان میں جاری سنگین معاشی مسائل سے سب سے زیادہ غریب اور مڈل کلاس کی روزمرہ زندگی متاثر ہوئی ہے، نہ صرف مڈل کلاس کی تعداد میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے، بلکہ شرح غربت میں بھی تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

    سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کو اپنے چیلنجوں پر قابو پانے اور خوش حال مستقبل کی طرف گامزن ہونے کے لیے نہ صرف شفاف انتخابات بلکہ تمام اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے ملک کے بہترین مفاد میں مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

  • امریکا کا پاکستان میں انتخابات کے اعلان کا خیر مقدم

    امریکا کا پاکستان میں انتخابات کے اعلان کا خیر مقدم

    واشنگٹن: امریکا نے پاکستان میں انتخابات کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے، امریکی ڈپٹی اسسٹنٹ سیکریٹری الزبتھ ہورسٹ نے کہا ہے کہ انتخابات کا اعلان حوصلہ افزا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ڈپٹی اسسٹنٹ سیکریٹری الزبتھ ہورسٹ نے واشنگٹن میں پاکستانی میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا پاکستان میں انتخابات کا اعلان حوصلہ افزا ہے، ہم آزادانہ، منصفانہ اور پرامن انتخابات کے انعقاد کے لیے پر امید ہیں۔

    الزبتھ ہورسٹ نے کہا پاکستان اور امریکا کے مابین پائیدار شراکت داری ہے، دونوں ممالک کی متعدد معاملات میں مشترکہ دل چسپی ہے، پاکستان کے لیے معیشت اور موسمی تبدیلی بڑے چیلنجز ہیں۔ انھوں نے کہا کہ امریکا کو حالیہ دہشت گرد حملوں پر تشویش اور ان میں جانی و مالی نقصان پر افسوس ہے۔

    امریکی ڈپٹی اسسٹنٹ سیکریٹری کا کہنا تھا کہ امریکا پاکستانی مصنوعات کا سب سے بڑا خریدار ہے، گزشتہ برس 9 بلین ڈالر کی تجارت ہوئی، امریکا کی طرف سے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری 250 ملین ڈالر رہی۔

    الزبتھ ہورسٹ نے امریکی امداد کا تذکرہ بھی کیا، انھوں نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے امریکا نے 215 ملین ڈالر پاکستان کو دیے۔

  • پاکستان میں عام انتخابات عالمی میڈیا کی توجہ کا مرکز

    پاکستان میں عام انتخابات عالمی میڈیا کی توجہ کا مرکز

    کراچی : پاکستان میں عام انتخابات عالمی میڈیا کے توجہ کا مرکز رہے، امریکی اوربرطانوی میڈیا نے الیکشن کی لمحہ بہ لمحہ خبریں لوگوں تک پہنچائیں۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن 2018 میں عالمی میڈیا کی دلچسپی غیر معمولی رہی، ووٹنگ کے آغاز سے لے کر نتائج تک پاکستانی انتخابات کے بارے میں خصوصی رپورٹس نشر کی گئیں۔

    بی بی سی نے ہیڈلائن دی ، ابتدائی نتائج میں تحریک انصاف کو برتری۔

    برطانوی خبرایجنسی رائٹرز کا کہنا تھا انتخابات میں عمران خان کو برتری نتائج تاخیر کا شکار۔

    وائس آف امریکا نے کہا کپتان کا بلا چل گیا، پی ٹی آئی دیگرجماعتوں سے آگے۔

    واشنگٹن پوسٹ نے سرخی لگائی کرکٹ لیجنڈ عمران خان پاکستانی الیکشن میں آگے۔

    نیویارک ٹائمزکا بھی یہی کہنا تھا کہ پاکستانی انتخابات میں ووٹوں کی گنتی میں سابق کرکٹ اسٹارعمران خان کو برتری حاصل۔

    افغان میڈیا نے بھی عمران خان کی برتری کی نمایاں اندازمیں نشرکیا۔

    یاد رہے کہ انتخابات 2018 کے غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کا سلسلہ جاری ہے، جس میں تحریک انصاف کو واضح برتری حاصل ہیں۔

    قومی اسمبلی میں تحریک انصاف 115 نشستوں کے ساتھ سرفہرست ہیں جبکہ مسلم لیگ ن نے 64 اور پیپلزپارٹی نے 38 نشستیں حاصل کیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔