اسلام آباد: پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے )کی نجکاری میں ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں نے دلچسپی ظاہر کی ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے ) کی نجکاری میں ملکی، غیر ملکی سرمایہ کاروں نے تفصیلات حاصل کیں، سرمایہ کار پاکستانی ائیر لائن کی نجکاری کے لیے 3 مئی تک پیشکش جمع کرواسکتے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ پی آئی اے کی نجکاری میں مقامی، غیر ملکی سرمایہ کاروں کی بولیوں کا امکان ہے، مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کی اس دلچسپی لینے میں وزیر اعظم شہباز شریف نے اہم کردار ادا کیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ وزیر نجکاری علیم خان نے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو بریفنگ دی جبکہ وزیر خارجہ اسحاق ڈار بھی پی آئی اے کی نجکاری میں معاونت کر رہے ہیں۔
کراچی: سعودی عرب پروازوں کے مسافروں کا سامان چھوڑنا پی آئی اے کو مہنگا پڑ گیا، سعودی عرب کی گراؤنڈ ہینڈلنگ سروس نے پی آئی اے پر 72 ہزار ریال جرمانہ کر دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی جانب سے سعودی عرب سے پاکستان آنے اور جانے والی پروازوں کا مسافروں کا سامان چھوڑ آنا معمول بن گیا ہے، مختلف ائیر پورٹس پر مسا فروں کا سامان نہ ملنے پر احتجاج کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
سعودی عرب کی گراؤنڈ ہینڈلنگ سروس نے پی آئی اے پر 72 ہزار ریال جرمانہ کر دیا ہے، دوسری طرف پی آئی اے کو دسمبر میں ایس جی ایس کو ورک آرڈر کے ذریعے ادائیگیاں کرنا پڑیں، ایس جی ایس نے یومیہ سامان کے ایک کنٹینر پر ایک ہزار ریال وصول کیے۔
اے آر وائی نیوز کے نمایندے کے مطابق ریاض سے مختلف شہروں میں جانے والی پی آئی اے کی پرواز روزانہ مسافروں کا سامان چھوڑ کر چلی جاتی تھی، ریا ض سے اسلام آباد پی کے 754 ستر مسافروں کا سامان چھوڑ آئی تھی، اسلام آباد ائیر پورٹ پر مسافر اپنے سامان کے حصول کے لیے کافی دیر سے کھڑے تھے، سامان نہ پہنچنے پر انھوں نے احتجاج شروع کر دیا۔
ریاض ائیر پورٹ پر آج پہنچنے والی پرواز کے مسافر جن کا سامان لاہور چھوڑ دیا گیا ہے
لاہور سے ریاض پی کے 725 بھی پچاس سے زائد مسافروں کا سامان چھوڑ کر چلی گئی تھی، ریاض ائیر پورٹ پر سامان نہ ملنے پر مسا فروں نے احتجاج کیا، چوبیس گھنٹوں کے دوران یہ دوسرا واقعہ ہے۔
ذرایع کا کہناہے کہ پی آئی اے سعودی عرب کے لیے مسلسل ائیر بس 320 طیارے استعمال کر رہی ہے جس کی وجہ سے لوڈ کم کرنے کے لیے سامان نہیں بھیجا جا رہا، ریاض ائیر پورٹ پر مسافروں کا سامان جمع ہونے اور پاکستان نہ بھیجنے پر سعودی ائیر پورٹ اتھارٹی نے پی آئی اے کو وارننگ بھی جاری کر دی ہے۔
کراچی: سابقہ دورِ حکومت میں ناقص پلاننگ کی وجہ سے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن کے کروڑوں روپے کے جہاز نا کارہ ہو گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کے 8 طیارے 2 سال سے ایئر پورٹ کے مخصوص ایریا میں نا کارہ حالت میں کھڑے ہیں، ان نا کارہ طیاروں میں پی آئی اے کے ایئر بس 310 کے 4 طیارے بھی شامل ہیں۔
اے آر وائی نیوز کے نمائندے کے مطابق ناکارہ طیاروں میں جمبو 747 ایک، اے ٹی آر کے 2 اور ایک 777 طیارہ بھی شامل ہے۔
ناکارہ کھڑے طیاروں میں سے کسی کا انجن غائب تو کسی کے پر کٹے ہوئے ہیں، کراچی ایئر پورٹ کے مخصوص حصوں میں کھڑے طیارے پرندوں کی آماج گاہ بن گئے ہیں، گھونسلے بھی بنا ڈالے۔ پی آئی اے کے کروڑوں روپے مالیت کے ناکارہ جہاز اب کوئی اسکریپ میں بھی خریدنے کو تیار نہیں۔
پرندوں کی آمد کی وجہ سے دوسرے طیاروں کے لیے بھی خطرات لا حق ہو گئے ہیں، سول ایوی ایشن اتھارٹی نے پی آئی اے کو نا کارہ جہاز ہٹانے کے لیے خط لکھ دیا۔
خیال رہے کہ ان طیاروں کی بڑی تعداد سابق مشیر ہوا بازی کی سفارش پر بھرتی کیے گئے جرمن سی ای او کے دوران ملازمت میں نا کارہ ہوئی، ترجمان پی آئی اے نے بتایا کہ ایئر بس 310 طیاروں کی 2 بار نیلامی بھی کی گئی لیکن صحیح بولی نہ لگ سکی۔
پی آئی اے کے ترجمان کے مطابق بوئنگ 777 طیارے پر مرمت کا کام شروع کر دیا گیا ہے، آئندہ 2 ہفتوں میں اسے اڑان کے قابل بنا دیا جائے گا۔