Tag: پاکستان اور برطانیہ

  • پاکستان اور برطانیہ کے درمیان  انسداد دہشت گردی ڈائیلاگ کا دوسرا دور

    پاکستان اور برطانیہ کے درمیان انسداد دہشت گردی ڈائیلاگ کا دوسرا دور

    لندن : پاکستان اوربرطانیہ کےدرمیان انسداد دہشت گردی ڈائیلاگ کے دوسرے دور میں افغانستان سے ابھرنے والے خطرات کا بین الاقوامی رپورٹس کے تناظر میں جائزہ لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے بیان میں کہا گیا کہ سپاکستان اور برطانیہ کے درمیان انسداد دہشت گردی ڈائیلاگ کا دوسرا دور لندن میں ہوا۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستانی وفد کی قیادت ڈی جی انسداد دہشت گردی وزارت داخلہ عبدالحمید اور برطانوی وفد کی قیادت جوائنٹ ڈائریکٹر برائے قومی سلامتی مس کٹی جنکنز نے کی۔

    ترجمان نے کہا کہ پاکستان اور برطانیہ کا اہم عالمی و علاقائی امور پر غور کیا گیا اور دونوں ممالک نے دہشت گرد تنظیموں کی جانب سے سیکیورٹی خطرات پر تبادلہ خیال کیا۔

    دفتر خارجہ نے بتایا کہ افغانستان سےابھرنےوالےخطرات کابین الاقوامی رپورٹس کےتناظرمیں جائزہ لیاگیا، قانون کی عملداری، ٹیررفنانسنگ سے نمٹنے کیلئے طریقہ کار کا بھی تبادلہ کیا گیا۔

    ترجمان کا مزید کہنا تھا بات چیت میں انسداد دہشت گردی کیلئے دو طرفہ شراکت داری پر بھی غور کیا گیا۔

    پاک برطانیہ انسداد دہشتگردی ڈائیلاگ کا تیسرا دور آئندہ برس اسلام آباد میں ہوگا۔

  • پاکستان اور برطانیہ کے درمیان سزا یافتہ مجرمان  حوالگی  کے معاہدے کو حتمی شکل دے دی گئی

    پاکستان اور برطانیہ کے درمیان سزا یافتہ مجرمان حوالگی کے معاہدے کو حتمی شکل دے دی گئی

    اسلام آباد: پاکستان اور برطانیہ کے درمیان سزا یافتہ مجرمان حوالگی کے معاہدے کو حتمی شکل دے دی گئی، برطانیہ سے حتمی مشاورت کے بعد معاہدے کو دستخط کے لئے پیش کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اور برطانیہ کے درمیان ریٹرنزاینڈریڈمیشن اور مجرمان حوالگی معاہدوں سے متعلق اجلاس ہوا، خصوصی کابینہ کمیٹی کا اجلاس وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کی زیر صدارت ہوا۔

    جس میں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی ،وفاقی وزیر شیریں مزاری ، مشیر داخلہ واحتساب بریگیڈیئر (ر)مصدق عباسی ، وفاقی سیکرٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھر سمیت دیگراعلی حکام نے شرکت کی۔

    کابینہ منظوری کے بعد کمیٹی نے ریٹرنز اینڈ ریڈمیشن معاہدے کو حتمی شکل دے دی ، برطانیہ سے حتمی مشاورت کے بعد معاہدے کو دستخط کے لئے پیش کیا جائے گا۔

    گزشتہ ماہ کابینہ منظوری کے بعد معاہدے کو مشاورت کیلئے برطانوی حکومت کو بھیجا گیا تھا، معاہدے کو پاکستان اور برطانیہ کے درمیان دستخط کے لئے جلد پیش کیا جائے گا، معاہدے سے صرف ایسے شہریوں کو واپس لانے کی اجازت ہوگی جن کو متعلقہ عدالتیں سزائیں سنا چکی ہوں گی۔

    کابینہ کمیٹی نے پاک برطانیہ مجرمان حوالگی معاہدے کو بھی جلد مکمل کرنے اور مجرمان حوالگی معاہدے سےمتعلق مزید مشاورت کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    مجرمان حوالگی معاہدہ طے پانے سے پاکستان اور برطانیہ کے درمیان سزا یافتہ افراد کی حوالگی ممکن ہوسکے گی۔

  • پاکستان  کا مجرمان حوالگی کے معاہدے کا مسودہ برطانوی حکومت سے شیئرکرنے کا فیصلہ

    پاکستان کا مجرمان حوالگی کے معاہدے کا مسودہ برطانوی حکومت سے شیئرکرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد :‌ پاکستان نے مجرمان حوالگی معاہدے کے حوالے سے مسودے کو برطانوی حکومت سے شیئرکرنے کا فیصلہ کرلیا، برطانیہ سے مشاورت کے بعد معاہدہ کو وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اور برطانیہ میں ریٹرنز اینڈ ریڈامیشن معاہدے پر وزارت داخلہ میں اجلاس ہوا ، وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے خصوصی کابینہ کمیٹی کے اجلاس کی زیر صدارت ہوا۔

    وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی،وفاقی وزیر شیریں مزاری بھی اجلاس میں شریک ہوئیں جبکہ وفاقی سیکرٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھر نے بذریعہ ویڈیو کانفرنس شرکت کی۔

    اجلاس میں ریٹرنز اینڈ ریڈامیشن معاہدے کے حوالے سے سفارشات کو حتمی شکل دے دی گئی اور معاہدے کے مسودے کو مشاورت کے لیے برطانوی حکومت سے شیئرکرنے کا فیصلہ کیا۔

    معاہدے کے تحت صرف ان شہریوں کو لانے کی اجازت ہوگی، جن کوعدالتیں سزاسنا چکی ہوں گی ، برطانیہ سے مشاورت کے بعد معاہدہ کو حتمی منظوری کے لیے وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

    کابینہ کمیٹی نے پاک برطانیہ مجرمان حوالگی معاہدے کو بھی جلد مکمل کرنے کا فیصلہ کرلیا ، مجرمان حوالگی معاہدہ ہونے سے پاکستان اور برطانیہ میں سزا یافتہ افراد کی حوالگی ممکن ہوسکے گی۔

  • پاکستان اور برطانیہ کے درمیان مجرمان کی حوالگی کے معاہدوں  پر جلد دستخط کرنے پر اتفاق

    پاکستان اور برطانیہ کے درمیان مجرمان کی حوالگی کے معاہدوں پر جلد دستخط کرنے پر اتفاق

    اسلام آباد : پاکستان اور برطانیہ کے درمیان سزا یافتہ شہریوں کی واپسی اور مجرمان کی حوالگی کے معاہدوں پر جلد دستخط کرنے پر اتفاق کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرداخلہ شیخ رشید سے برطانوی ہائی کمشنرڈاکٹر کرسچن ٹرنر کی ملاقات ہوئی ، جس میں پاکستان برطانیہ تعلقات سمیت باہمی دلچسپی کےدیگر امور پر بات چیت ہوئی۔

    ملاقات میں سزا یافتہ شہریوں کی واپسی اور مجرمان کی حوالگی کےمعاہدوں پرپیشرفت کا جائزہ لیا گیا ، جس کے بعد پاک برطانیہ دو طرفہ معاہدوں پرجلد دستخط کرنے پر اتفاق ہوا۔

    وزیر داخلہ اور برطانوی ہائی کمشنر نے اتفاق کیا کہ معاہدے مشترکہ مفاد میں ہیں اور معاہدوں پر پیشرفت تیزکرنےکی ضرورت ہے ، باہمی معاہدوں سے تعلقات میں مزید وسعت اور مضبوطی آئے گی۔

    وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ برطانیہ ،پاکستان کےتعلقات دیرینہ ہیں، برطانیہ کیساتھ تعلقات کوقدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، پاکستانی نژاد برطانوی شہری بہترین قیمتی اثاثہ ہیں اور برطانیہ میں مقیم پاکستانی تعلقات کے فروغ میں معاون ہیں۔

    برطانوی ہائی کمشنر کا کہنا تھا کہ پاکستان اور برطانیہ کےتعلقات دوستانہ اور ہمہ جہت ہیں، افغان معاملےمیں غیرملکی ،افغانیوں کےانخلامیں معاونت قابل ستائش ہے۔

  • پاکستان اور برطانیہ کے درمیان مجرمان کی حوالگی سے متعلق معاہدے پر بڑی پیش رفت

    پاکستان اور برطانیہ کے درمیان مجرمان کی حوالگی سے متعلق معاہدے پر بڑی پیش رفت

    اسلام آباد : وزیر داخلہ شیخ رشید اور برطانوی ہائی کمشنر نے مجرموں کی حوالگی کے معاہدے کو جلد مکمل کرنے پر اتفاق کرلیا ، شیخ رشید نے کہا کہ  ایسے اقدامات کرنے چاہیے جرم کرنیوالے شخص کو کہیں پناہ نہ ملے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرداخلہ شیخ رشید سے برطانیہ کے ہائی کمشنر کی ملاقات ہوئی ، ملاقات میں دوطرفہ تعلقات اورباہمی دلچسپی کے امور پر بات چیت کی گئی، مجرمان کی حوالگی سے متعلق معاہدے کے حوالے سے پیش رفت کا جائزہ لیا۔

    وزیر داخلہ اوربرطانوی ہائی کمشنر نے معاہدے کو جلد مکمل کرنے پر اتفاق ہوا ، وزیرداخلہ شیخ رشید نے کہا برطانیہ کےساتھ تعلقات بہت دیرینہ ہیں، دونوں ملکوں کے لوگوں کے درمیان تعلقات بہت مضبوط ہیں۔

    شیخ رشید کا کہنا تھا کہ برطانیہ کی مثبت سیکیورٹی ایڈوائس سےملک کوبہت فائدہ ہوا، پاکستان کابیرونی دنیامیں تاثربہترہوا ، بدقسمتی ہےپیسہ لوٹنے والے بڑے ملکوں میں پناہ لیتےہیں۔

    وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ ایسے اقدامات کرنے چاہیے جرم کرنیوالے شخص کو کہیں پناہ نہ ملے، پاکستان اوربرطانیہ کےدرمیان رابطےتیزکرنےکی ضرورت ہے۔

    برطانوی سفیر کا کہنا تھا کہ کورونا کنٹرول کرنےسےمتعلق پاکستان کےانتظامات اطمینان بخش ہیں، پاکستان کی داخلی سیکیورٹی بہت تسلی بخش ہے، تجارت بڑھانے کیلئے اقدامات کوتیزکرنےکی ضرورت ہے، برٹش ایئرویز اور ورجن ائیرلائنز چلنے سے تجارت اور سیاحت کو فروغ ملے گا۔

  • نواز شریف کی وطن واپسی:  پاکستان اور برطانیہ کے درمیان اعلیٰ سطح کے رابطے جاری

    نواز شریف کی وطن واپسی: پاکستان اور برطانیہ کے درمیان اعلیٰ سطح کے رابطے جاری

    اسلام آباد : نواز شریف کی وطن واپسی کیلئے پاکستان اور برطانیہ کے درمیان اعلیٰ سطح کے رابطے جاری ہے، ڈاکٹر بابر اعوان کا کہنا ہے ایکسٹرڈیشن پر متعلقہ حکام سے رابطے جلد منظر عام پر آ جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق نواز شریف کی وطن واپسی کیلئے حکومتی اقدامات میں تیزی آگئی، اس حوالے سے پاکستان اور برطانیہ کے درمیان اعلیٰ سطح کے رابطے جاری ہے۔

    وزیراعظم کے مشیر اور ماہر قانون ڈاکٹر بابر اعوان نے اے آر وائی نیوزسے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کی ایکسٹرڈیشن کیلئے 3مراحل میں کام ہو رہا ہے، وفاقی حکومت کی جانب سے باضابطہ ایکسٹرڈیشن کی درخواست کی گئی ہے،اسی ماہ ہندوستان کے ایک اور ٹیکس چور کی ایکسٹرڈیشن کاعمل مکمل ہوا ہے۔

    ڈاکٹر بابر اعوان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور برطانیہ میں متعلقہ حکام رابطے میں ہیں، ایکسٹرڈیشن پرمتعلقہ حکام سےرابطے جلد منظر عام پر آ جائیں گے، 8 سے 10 دن میں دو بڑی چوریاں سامنے آنے والی ہیں، قوم حیران ہو جائے گی کس قدر بڑی واردات کی گئی ہے، ایک چوری 25 ارب روپے تک کی بھی کی گئی ہے۔

    وزیراعظم کے مشیر نے کہا کہ چور اکٹھے ہو کر شور مچا رہے ہیں کہ ٹرپل پلس این آر او دیا جائے، جلسے جلوس وہ کر رہا ہے جو ڈکیتی نما چوریوں میں ملوث ہے، اداروں کے اوپر دباؤ ڈال کر ماورائے آئین استعمال کرنا چاہتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ جلسوں کی فنڈنگ کرنے والا وہی ہے جس نے خلائی مخلوق کانعرہ لگایا تھا، اب بھی جلسوں کا نتیجہ کیوں نکالا والے جلسوں جیسا ہو گا، اپوزیشن استعفیٰ استعفیٰ کھیل رہی ہے اور کھیلتی رہے گی۔

    ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ اپوزیشن والے کبھی استعفی نہیں دیں گے، ان کو معلوم ہے مستعفی ہوئے تو پھرعوام کے پاس جانا پڑے گا، کرپشن، میگا منی لانڈرنگ کے داغ کیسےعوام کے پاس لے جا سکتے ہیں، یہ استعفے دینا چاہیں تو دو دن بعد پارلیمنٹ کا اجلاس ہو رہا ہے، اسپیکرقومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کو استعفے جمع کرائے جاسکتے ہیں۔

    ماہر قانون کا کہنا تھا کہ سینیٹ کے انتخابات ملتوی ہونےکی صرف ایک صورت ہے، واحد راستہ سندھ اسمبلی کو سندھ کی حکومت توڑنی پڑے گی، الیکٹورل کالج کا پورا حصہ درمیان سے غائب ہو تو اسے پورا کرنا قانونی تقاض اہوگا، اس کے علاوہ کوئی آئینی راستہ نہیں ہے کہ سینیٹ انتخابات ملتوی ہوں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں سینیٹ کو توڑا ہی نہیں جا سکتا، سینیٹ ممبران کی تین تین سال کی الگ الگ مدت ہے ، آئینی ادارے کا تسلسل برقرار رہتا ہے تحلیل نہیں ہو سکے گا، حکومت اور اس کے اتحادی استعفیٰ نہیں دیں گے، یہ مستعفی ہوں تو الیکشن کمیشن ضمنی انتخابات کرا دے گا، ماضی میں ایک دن میں 21 ،21 انتخابات ہو چکے ہیں۔