Tag: پاکستان اکانومی واچ

  • کرپشن کے سدباب کے لیے قومی ایمرجنسی نافذ ہونی چاہیئے: پاکستان اکانومی واچ

    کرپشن کے سدباب کے لیے قومی ایمرجنسی نافذ ہونی چاہیئے: پاکستان اکانومی واچ

    لاہور: پاکستان اکانومی واچ کا کہنا ہے کہ کرپشن کے سدباب کے لیے قومی ایمرجنسی نافذ ہونی چاہیئے، پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ کرپشن ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اکانومی واچ کے چیئرمین بریگیڈئیر (ر) محمد اسلم خان کا کہنا ہے کہ ملکی خزانہ لوٹنے والوں کی جانب سے حکومت اور نیب پر الزامات کی بوچھاڑ قابل مذمت ہے۔ کرپشن کے خلاف قومی ایمرجنسی نافذ ہونی چاہیئے تاکہ چوروں کا سدباب کیا جا سکے۔

    چیئرمین کا کہنا تھا کہ حریف سیاسی جماعتیں جنہوں نے کبھی ملک و قوم کے لیے اختلافات نہیں بھلائے اب کرپشن بچانے کے لیے متحد ہوگئی ہیں اس لیے عوام ان کے دھوکے میں نہیں آئیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت نیب کا بجٹ اور اختیارات بڑھا کر اسے وسعت دے تاکہ اس کی کارروائیوں میں تیزی لائی جا سکے اور کرپشن کا جن بوتل میں بند کرنا ممکن ہو جائے۔ کرپشن پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔

    محمد اسلم خان نے مزید کہا کہ کرپٹ عناصر کو اس وقت تک خوفزدہ نہیں کیا جا سکتا جب تک ان پر اسلامی سزائیں لاگو نہ کی جائیں یا چین کے ماڈل کی نقل کی جائے، پاکستان میں بھی سخت سزائیں اور جرمانے نافذ کیے جائیں اور کالے دھن کے خلاف ایمرجنسی نافذ کی جائے۔

  • ڈالر کی قدر میں اچانک اضافہ نے معیشت کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیا، اکانومی واچ

    ڈالر کی قدر میں اچانک اضافہ نے معیشت کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیا، اکانومی واچ

    اسلام آباد : پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ امریکی ڈالر کی قدر میں اچانک اضافہ نے معیشت کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے، نئی مانیٹری پالیسی عوام کی مشکلات بڑھا دے گی۔

    یہ بات انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہی ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا کہ فری مارکیٹ کے ناکام قوانین بلا سوچے سمجھے اپنانے کے نتیجہ میں امریکی ڈالر کی قدر میں اچانک اضافہ نے معیشت کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے، عوام بے چارگی کی تصویر بن گئی ہے جبکہ انتہا درجہ کی بے یقینی سے کاروباری برادری سراسیمہ ہو گئی ہے۔

    اپنے بیان میں انہوں نے مزید کہا کہ امریکی ڈالر پر مرکزی بینک کنٹرول ختم کرنے سے یہ کرنسی روز بلندی کا نیا ریکارڈ بنا رہی ہے اور روپیہ ملکی تاریخ کے بدترین بحران سے دوچار ہے۔

    اہم امور پر حکومت کی غفلت اورخاموشی سے ملکی معیشت کا ستیاناس ہو رہا ہے جبکہ ملکی تقدیر کے فیصلے آئی ایم ایف اور سٹے باز کر رہے ہیں۔

    ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے مزید کہا کہ حکومت خود بے یقینی کو ہوا دے رہی ہے، اس کی تمام پالیسیوں کی طرح ایکسچینج ریٹ پالیسی بھی ناکام ہو گئی ہے۔

    روپیہ ایشیا کی بدترین کرنسی بننے کا اعزاز حاصل کرنے کے بعد دنیا کی بدترین کرنسی بننے کی جانب گامزن ہے مگر حکومت چین کی بانسری بجا رہی ہے،انھوں نے کہا کہ سٹے باز ذاتی مفادات کو قومی مفادات قرار دے کر عوام اور حکومت کومزید بے وقوف نہ بنائیں۔

  • منافع خوروں کے خلاف کارروائیاں خوش آئند ہے: پاکستان اکانومی واچ

    منافع خوروں کے خلاف کارروائیاں خوش آئند ہے: پاکستان اکانومی واچ

    کراچی: پاکستان اکانومی واچ کے چیئرمین برگیڈئیر ریٹائرڈ محمد اسلم خان نے ملک بھر میں منافع خوروں کے خلاف کاروائیوں کو خوش آئند قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق محمد اسلم خان نے مطالبہ کیا ہے کہ منافع خوروں کے خلاف کارروائی میں تیزی لائی جائے تاکہ عوام سکھ کا سانس لے سکیں۔

    اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ عوام کو لوٹنے والوں کو جرمانہ نہ کیا جائے بلکہ جیل بھیجا جائے، ملک میں مہنگائی کی شدید لہر کی تمام تر ذمہ داری آڑھتی مافیا پر عائد ہوتی ہے جبکہ اس مافیا کو پروان چڑھانے میں بنیادی کردار بینکوں کا ہے۔

    ان کا موقف تھا کہ ضلعوں کی انتظامیہ نے بھی انہیں فری ہینڈ دیا ہوا ہے، جس کی وجہ سے وہ عوام کو لوٹ رہے ہیں، اگر بینک انہیں قرضے دیں یا انتظامیہ شہروں میں ان کے لیے اپنی اشیاء کی فروخت کے لیے آڑھتیوں سے پاک مارکیٹیں بنائے تو کسانوں کا منافع بڑھ جائے گا جبکہ پھلوں سبزیوں وغیرہ کی قیمتیں کافی کم ہو جائیں گی۔

    روپے کی قدر میں تیزی سے کمی کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کرائی جائیں، افتخارعلی ملک

    دوسری جانب پاک یو ایس بزنس کونسل کے بانی چیئرمین، یونائیٹڈ بزنس گروپ کے چیئرمین اور معروف تاجر رہنما افتخار علی ملک نے کہا ہے کہ ڈالر مافیا ملکی معیشت کو بری طرح تباہ کررہا ہے اس لئے اس کے خلاف جارحانہ اور نتائج پر مبنی کریک ڈاﺅن کیا جائے۔

  • ملکی معیشت کو سٹہ بازوں نے ہائی جیک کیا ہوا ہے، ڈاکٹر مرتضیٰ مغل

    ملکی معیشت کو سٹہ بازوں نے ہائی جیک کیا ہوا ہے، ڈاکٹر مرتضیٰ مغل

    اسلام آباد : پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ ملکی معیشت کو سٹہ بازوں، منافع خوروں اور اقتصادی دھاندلی کے ماہر بزنس مینوں نے ہائی جیک کیا ہوا ہے، سٹے بازی سب سے زیادہ منافع بخش جبکہ صنعت لگانا مصیبت بن گیا ہے۔

    اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ اس رجحان کی وجہ سے صنعتکار بھی سٹے بازی اور ٹریڈنگ کی طرف مائل ہو رہے ہیں،معیشت میں سٹے بازی کا رول کم کر کے مینوفیکچرنگ کو اولین ترجیح نہ دی گئی تو ملک قیامت تک ترقی نہیں کر سکے گا۔

    سٹے بازی کو پروان چڑھانے کے بجائے پر اتنا ہی ٹیکس عائد کیا جائے جتنا کہ پڑوسی ممالک میں عائد ہے اور عوام و معیشت کو ان جونکوں سے بچانے کے لئے قانون سازی کی جائے۔

    ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے مزید کہا کہ سٹاک ایکسچینج، پراپرٹی اور کرنسی میں سٹے بازی سے چند افراد کو فائدہ پہنچتا ہے جبکہ صنعت لگانے والا سرمایہ کاری لاتا ہے ، جس کے نتیجہ میں پیداوار اور برامدات کے علاوہ حکومت کو ٹیکس اور عوام کو روزگار ملتا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ سٹے بازی کی حوصلہ شکنی اور مینوفیکچرنگ کی حوصلہ افرائی کے لئے پالیسیاں بنائی جائیں تاکہ سرمائے کا رخ بار آور شعبہ کی جانب موڑا جا سکے ۔

    صنعتی شعبہ میں موجود کالی بھیڑوں کو بھی پہچاننے کی ضرورت ہے جو کچھ کرنے کے بجائے حکومت کو سبز باغ دکھا کر مختلف پیکیج لیتے رہتے ہیں جس کا ملک و قوم کو کوئی فائدہ نہیں پہنچتا مگر ان کی تجوریاں بھر جاتی ہیں۔

  • آئی ایم ایف معاہدے سے معیشت میں استحکام آ جائے گا، پاکستان اکانومی واچ

    آئی ایم ایف معاہدے سے معیشت میں استحکام آ جائے گا، پاکستان اکانومی واچ

    اسلام آباد : پاکستان اکانومی واچ کے چیئرمین بریگیڈئیر ریٹائرڈ محمد اسلم خان نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے معاملات طے پا جانے کے بعد ملکی معیشت میں استحکام آ جائے گا ۔

    ، اس لئے اس میں تاخیر نہ کی جائے ، اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال جولائی تا مارچ ترسیلات 14.8 ارب ڈالر تھیں، جو امسال بڑھ کر سولہ ارب ڈالر تک جا پہنچی ہیں جبکہ سال ختم ہونے تک 21.5 ارب کا ہدف حاصل کیا جا سکتا ہے ۔

    انہوں نے کہا کہ ترسیلات وصول کرنے والوں کا قانون سے استثنیٰ ختم کرنے سے کرپشن ، ملک سے سرمائے کا فرار اور زیر زمین معیشت کو حجم کم ہو جائے گا۔

    برگیڈئیر ریٹائرڈ محمد اسلم خان کا کہنا تھا کہ پاکستانی معیشت مشکلات سے دوچار ہے مگر صورتحال ایسی بھی نہیں جیسی بعض عالمی ادارے بتا رہے ہیں۔

  • اوگرا کو غیر فعال رکھنا ہے تو بند کر دیا جائے، پاکستان اکانومی واچ

    اوگرا کو غیر فعال رکھنا ہے تو بند کر دیا جائے، پاکستان اکانومی واچ

    اسلام آباد : پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ گیس کمپنیوں نے اپنا منافع بڑھانے کے لئے عوام پر کاری ضرب لگانے کی تیاری مکمل کر لی ہے۔

    اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران گیس کی قیمتوں میں 143 فیصدتک اضافہ گیس کمپنیوں کو مطمئن کرنے کے لئے ناکافی رہا ہے ، اس لئے اب گیس کی قیمت میں مزید 145 فیصد اضافہ کا مطالبہ کر دیا گیا ہے۔

    انہوں نے  مزیدکہا کہ اگر حکومت نے گیس کے نرخ 145 فیصد کے بجائے چالیس سے پچاس فیصد تک بڑھانے کی اجازت بھی دی تو گیس کمپنیوں کا منافع بہت بڑھ جائے گا مگر عوام برباد کاروبار دیوالیہ جبکہ لاکھوں افراد بے روزگار ہو جائیں گے۔

    اگلے ایک سال میں گیس کے بل مکانوں کے کرائے سے بڑھ جائیں گے مگر حکومت بدستور انجان بنی رہے گی، ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا کہ گیس کمپنیوں نے اوگرا کو غیر فعال بنا ڈالا ہے جبکہ حکومت بھی اس ادارے کو نظر انداز کر کے من مانے فیصلے کر رہی ہے۔

  • روپے کی مسلسل بے قدری معیشت کے لیے تشویشناک ہے، پاکستان اکانومی واچ

    روپے کی مسلسل بے قدری معیشت کے لیے تشویشناک ہے، پاکستان اکانومی واچ

    اسلام آباد : پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر  مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ گزشتہ نو روز سے روپے کی قدر میں مسلسل کمی معیشت کے لیے تشویشناک ہے، روپے کے زوال کو روکا جائے۔ یہ بات انہوں نے اپنے ایک جاری بیان میں کہی۔

    ڈاکٹر  مرتضیٰ مغل نے کہا کہ روپے کی مسلسل گتری ہوئی ساکھ سے ملک میں مہنگائی کا سیلاب آ جائے گا اور اس سیلاب میں عوام زندہ درگور ہو جائیں گے.

    انہوں نے اپنے ایک بیان میں مزید کہا کہ بعض عناصر اپنے مفادات کی آبیاری کے لئے آئندہ چند ماہ میں روپے کی قدر میں تیس فیصد کمی چاہتے ہیں جس سے اس کی قیمت ایک سو اکتالیس روپے سے بڑھ کر ایک سو اسی روپے ہو جائے گی۔

    اگر ایسا ہوا تو ملک مہنگائی کے سیلاب میں ڈوب جائے گا، ترقیاتی منصوبے بری طرح متاثر ہوں گے، مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاری گر جائے گی جبکہ قرضوں کے حجم اور عدم استحکام میں اضافہ ہو جائے گا.

    ڈاکٹر  مرتضیٰ مغل نے کہا کہ گزشتہ ایک سال میں روپے کی قدر میں پینتیس فیصد کمی سے برآمدات میں کچھ اضافہ اور تجارتی خسارے میں معمولی کمی کے علاوہ کوئی خاطر خواہ نتائج حاصل نہیں کئے جا سکے ہیں جبکہ عوام پر بوجھ میں کھربوں روپے کا اضافہ ہوا، اس لئے ناکام تجربہ نہ دہرایا جائے۔

  • تھرکول سے بجلی کی پیداوار ملک کی بڑی کامیابی ہے، پاکستان اکانومی واچ

    تھرکول سے بجلی کی پیداوار ملک کی بڑی کامیابی ہے، پاکستان اکانومی واچ

    اسلام آباد : پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ سالہا سال کی محنت کے بعد تھرکول سے بجلی کی پیداوار بڑی کامیابی ہے۔

    یہ بات انہوں نے اپنے ایک جاری بیان میں کہی، انہوں نے کہا کہ  ابتدائی طور پر تین سو تین میگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ میں شامل کر لی گئی ہے جبکہ ایک مہینے کے اندر پیداوار میں مزید اضافہ ہو جائے گا ۔

    اڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہاکہ اس سلسلہ کو جاری رکھنے سے درآمدی تیل اور گیس پر انحصار کم ہوتا چلا جائے گا اور ملک کو کم از کم چھ ارب ڈالر سالانہ کی بچت ہو گی،۔

    انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی اس کامیابی سے ملکی و غیر ملکی سرمایہ کار تھر کی جانب متوجہ ہو گئے ہیں اور اس ضمن میں بھاری سرمایہ کاری کا امکان موجود ہے۔

    انہوں نے زور دیا کہ تھر میں موجود کوئلے کے175ارب ٹن کے ذخائر سے توانائی کا بحران مکمل طور پر ختم کر کے جی ڈی پی شرح میں چار فیصد اضافہ ممکن ہے جبکہ بجلی کی برآمد سے کروڑوں ڈالر کا زرمبادلہ بھی کمایا جا سکتا ہے، جس سے ملک کی تقدیر بدل جائے گی۔

  • وزیراعظم کا گیس کمپنیوں کو لگام ڈالنے کا فیصلہ خوش آئند ہے، پاکستان اکانومی واچ

    وزیراعظم کا گیس کمپنیوں کو لگام ڈالنے کا فیصلہ خوش آئند ہے، پاکستان اکانومی واچ

    پاکستان اکانومی واچ کے چیئرمین برگیڈئیر ریٹائرڈ محمد اسلم خان نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے گیس کمپنیوں کو لگام ڈالنے کا فیصلہ خوش آئند ہے، یہ کمپنیاں اپنا منافع بڑھانے کے لئے عوام کو لوٹ رہی ہیں ۔

    اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ نجی شعبہ کو ایل این جی کی درامد کی اجازت نہ دینے سے سرکاری گیس کمپنیوں کو فری ہینڈ ملا ہوا ہے جو اپنے ناجائزمنافع کی خاطر عوام اور معیشت کو مسلسل نقصان پہنچا رہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ  گیس کا شعبہ مسلسل مصنوعی بحران کا شکار ہے،سابقہ حکومت نے ایل این جی کی درآمد میں نجی شعبہ کی شرکت کی حوصلہ افزائی کی تھی تاکہ صارفین کو سستی گیس مل سکے۔

    اس منصوبے  پر دو درجن سے زیادہ کمپنیوں نے اس شعبہ میں سرمایہ کاری کی ، مگر بیوروکریسی اپنی مناپلی چھوڑنے پر تیار نہیں ہوئی اور اس نے سازشوں کا بازار گرم کر دیا ، جس کا نوٹس لیا جائے ۔

    ان کا موقف تھا کہ اگر نجی شعبہ کو ایل این جی درامد کرنے کی اجازت دے دی جائے تو اس ایندھن کی قیمت کم ہو جائے گی ، جس سے عوام کو فائدہ ہو گا۔

  • زراعت ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے، بھرپور توجہ دی جائے، ڈاکٹر مرتضیٰ مغل

    زراعت ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے، بھرپور توجہ دی جائے، ڈاکٹر مرتضیٰ مغل

    اسلام آباد : پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ زراعت ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے اسے بھرپور توجہ دی جائے اور کاشت کاروں کی کاروباری لاگت بڑھنے نہ دی جائے۔

    اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ کاشت کاروں کو جدید طریقوں کی طرف راغب کیا جائے تاکہ ملکی جی ڈی پی میں زراعت کا حصہ بڑھایا جا سکے، ماضی میں شعبہ زراعت کو مسلسل نظر انداز کیا گیا ہے جس کی وجہ سے یہ ملکی معیشت کا سب سے بڑا شعبہ نہیں رہا تاہم یہ اب بھی سب سے زیادہ افراد کو روزگار فراہم کر رہا ہے۔

    ڈاکٹر مرتضیٰ مغل کا کہنا تھا کہ ملکی جی ڈی پی میں زراعت کا حصہ اٹھارہ فیصد، روزگار کی فراہمی میں بیالیس فیصد اور برامدات میں پچھتر فیصد ہے، زراعت کو ترقی دئیے بغیر دیہی آبادی کی حالت زار کو بہتر بنانا اورمعاشی ترقی کا حصول ناممکن ہے۔

    اس شعبہ کی گرتی ہوئی شرح نمو حکومتوں کی عدم دلچسپی کا ثبوت ہے ، جس نے امیر اور غریب کے مابین فرق بڑھ رہا ہے، منفی پالیسیوں اور دیگرحالات کی وجہ سے کاشتکار کم قیمت فصلیں اگانے پر مجبو رہیں جبکہ ماضی میں کاشتکاروں کیلئے اعلان کردہ پیکیجز سے بھی دیہی آبادی کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ پاکستان زراعت میں زبردست ترقی کرنے والے ممالک چین اور برازیل کے تجربات سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔