Tag: پاکستان اکانومی واچ

  • ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے ملک کو ایسٹ انڈیا کمپنی کی طرح لوٹا، پاکستان اکانومی واچ

    ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے ملک کو ایسٹ انڈیا کمپنی کی طرح لوٹا، پاکستان اکانومی واچ

    اسلام آباد : پاکستان اکانومی واچ کے چیئرمین بریگیڈیئر ریٹائرڈ محمد اسلم خان نے کہا ہے کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی حکومتوں نے ملک کو ایسٹ انڈیا کمپنی کی طرح لوٹا۔

    مہنگائی کا بڑھانا موجودہ حکومت کی مجبوری ہے جس کا سبب سابق حکومتوں کے کارنامے ہیں ، جس نے جاتے ہوئے خزانے کو دیمک کی طرح چاٹ لیا۔

    اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ملک کو بچانے کے لئے عوام قربانی دیں، ملک قرضوں کے سہارے زیادہ عرصہ نہیں چلتے اور نہ ہی راتوں رات تبدیلی آ سکتی ہے، معاشی استحکام سے ڈالر کی قدر اور توانائی و اشیائے ضروریہ کی قیمتیں معتدل ہو جائیں گی۔

    برگیڈئیر محمد اسلم خان نے مزید کہا کہ پاکستان کو سیاستدانوں بیوروکریسی اور دیگر با اثر شخصیات اور اہم شعبوں نے طویل عرصہ تک اتنا لوٹا ہے کہ عوام کو کسی پر اعتماد نہیں رہا مگر اب صورت حال بدل گئی ہے اور موجودہ حکومت کو دوسری بار غیر ملکی قرضہ لینے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

  • آئی ایم ایف سے رجوع کرنے سے مارکیٹ میں استحکام آ جائے گا، پاکستان اکانومی واچ

    آئی ایم ایف سے رجوع کرنے سے مارکیٹ میں استحکام آ جائے گا، پاکستان اکانومی واچ

    اسلام آباد : پاکستان اکانومی واچ کے چیئرمین برگیڈئیر ریٹائرد محمد اسلم خان نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے ملکی معیشت کو سہارا دینے کے لئے آئی ایم ایف سے رجوع کرنے کے فیصلے سے مارکیٹ میں استحکام آ جائے گا۔

    اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے قرضہ لینے کے بارے میں کئی ہفتوں کے ابہام سے اسٹاک مارکیٹ اور سرمایہ کار غیر یقینی صورتحال سے دوچار تھے ، جس سے روپے کی قدر پر بھی منفی اثرات مرتب ہوئے ، جس نے ہر شخص کو متفکر کر دیا تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ زرمبادلہ کے ذخائر مسلسل کم ہو رہے ہیں، خسارہ بڑھ رہا ہے، قرضوں اور درآمدات کی ادائیگی مشکل ہو رہی ہے، ترقیاتی اسکیموں پر عمل درآمد کیلئے سرمایہ نہیں ہے۔

    توانائی کے شعبہ کے گردشی قرضے کھربوں روپے تک پہنچ گئے ہیں جبکہ عام استعمال کی ہر چیزمسلسل مہنگی ہو رہی ہے ، اس لئے آئی ایم ایف کا قرضہ آخری آپشن رہ گیا ہے۔

  • انشورنس انڈسٹری کو سی پیک کے ثمرات ملنا شروع ہو گئے ہیں، ڈاکٹر مرتضیٰ مغل

    انشورنس انڈسٹری کو سی پیک کے ثمرات ملنا شروع ہو گئے ہیں، ڈاکٹر مرتضیٰ مغل

    اسلام آباد : پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ انشورنس انڈسٹری کو سی پیک کے ثمرات ملنا شروع ہوگئے ہیں تاہم اس صنعت کو مستقبل کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔

    ؎اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ سی پیک دنیا کی تاریخ کے بڑے منصوبوں میں سے ایک ہے ، جس کی وجہ سے کاروباری سرگرمیوں میں اضافہ ہو رہا ہے اور پاکستان کی انشورنس کی صنعت اسی صورت میں اس کی ضروریات پوری کر سکتی ہے۔

    جب یہ کام کو بہتر بنانے، ٹیم ورک کو مستحکم کرنے اور نئی مصنوعات روشناس کروانے میں سرمایہ کاری کرے، ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے مزید کہا کہ بیمہ کی مقامی صنعت کو عالمی معیار تک پہنچنا ہو گا ورنہ غیر ملکی کمپنیاں ان کی خدمات میں دلچسپی نہیں لیں گی جو بہت بڑا نقصان ہو گا۔

    انہوں نے کہا کہ انشورنس کے متعلق عوام اور کاروباری برادری میں آگہی پھیلانے کی ضرورت ہے تاکہ کاروبار کو محفوظ اورمعیشت کو مستحکم کیا جا سکا۔

  • نوازدورمیں 35 ارب ڈالر کے ریکارڈ قرضے لئے گئے، پاکستان اکانومی واچ

    نوازدورمیں 35 ارب ڈالر کے ریکارڈ قرضے لئے گئے، پاکستان اکانومی واچ

    اسلام آباد : سابق نااہل وزیر اعظم نواز شریف کے دور حکومت میں پینتیس ارب ڈالر کے ریکارڈ قرضے لئے گئے جبکہ اسحاق ڈار کے اثاثوں میں91 گنا اضافہ ہوا۔

    یہ بات پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے اپنے ایک جاری بیان میں کہی، ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے دور حکومت میں پینتیس ارب ڈالر کے ریکارڈ قرضے لئے گئے۔

    مذکورہ قرضے پرانے قرضوں کی ادائیگی، زر مبادلہ کے ذخائر کو مستحکم رکھنے، مختلف منصوبوں کی تکمیل اور معاشی استحکام کا تاثر دینے کی غرض سے حاصل کئے گئے تھے۔

    اپنے بیان میں انہوں نے مزید کہا کہ جولائی2013سے جون2017 تک لئے جانے والے35ارب ڈالر کے قرضوں میں سے سترہ ارب ڈالر پرانے قرضوں کی ادائیگی کیلئے استعمال کئے گئےجو ایک ریکارڈ ہے۔

    اس دوران غیر ملکی قرضوں میں تیس فیصد اضافہ ہوا جبکہ صرف ایک سال میں دس ارب ڈالر سے زیادہ قرضہ لے کر ملک کی ستر سالہ تاریخ میں ایک نیا ریکارڈ بھی قائم کیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ ملک پر قرضوں کے بوجھ میں اضافہ کے ساتھ ہی کئی سیاستدانوں کے اثاثوں میں بھی اضافہ ہوا جس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار سر فہرست ہیں۔

    اس عرصے میں اسحاق ڈار کے اثاثوں میں91 گنا اضافہ ہوا جو ایک اور ریکارڈ ہے، سابق وزیر خزانہ نے ملک کو قرضوں کی دلدل میں دھکیلنے میں بنیادی کردار ادا کیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔ 

  • زرعی شعبہ کوخاص توجہ دینے کی ضرورت ہے، ڈاکٹرمرتضیٰ مغل

    زرعی شعبہ کوخاص توجہ دینے کی ضرورت ہے، ڈاکٹرمرتضیٰ مغل

    اسلام آباد : پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ زرعی شعبہ کو خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ ملکی آبادی کی اکثریت جو اس شعبہ سے وابستہ ہے کو غربت کی دلدل سے نکالا جا سکے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے ایک بیان میں کیا، انہوں نے کہا کہ ملکی برآمدات میں سے اسی فیصد کا تعلق زراعت سے ہے جبکہ معیشت کے درجنوں دیگر شعبے بھی زراعت سے کسی نہ کسی درجہ میں منسلک ہیں۔

    انہوں  نے مزید کہا کہ کاشت کاروں کے حالات نام نہاد پیکیجز سے بہتر نہیں ہوں گے بلکہ اس کے لئے زرعی پالیسیوں میں بنیادی تبدیلی لانا پڑے گی۔

    ڈاکٹر مرتضیٰ مغل کا کہنا تھا کہ کاشتکاروں کیلئے تقریباً ہر حکومت پیکیج کا اعلان کرتی ہے جس سے کسانوں کے بجائے جاگیرداروں کو فائدہ پہنچایا جاتا ہے۔


    مزید پڑھیں: شہری زراعت ۔ مستقبل کی اہم ضرورت


    حکومت کا جاگیرداروں کی جانب جھکاؤ اور بینکوں کی جانب سے چھوٹے کاشتکاروں کو مسلسل نظر انداز کرنے کا رجحان ملک کی زرعی ترقی کیلئے خطرہ ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • توانائی صارفین سے سالانہ سو ارب روپے ٹیکس لیا جا رہا ہے، اکانومی واچ

    توانائی صارفین سے سالانہ سو ارب روپے ٹیکس لیا جا رہا ہے، اکانومی واچ

    اسلام آباد: پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے مرکزی حکومت توانائی کے صارفین سے سالانہ ایک کھرب روپے ٹیکس وصول کر رہی ہے، جو صریحاً زیادتی ہے۔

    اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ گزشتہ مالی سال کے دوران آئل اینڈ گیس سیکٹر سے نو سو بارہ ارب روپے کے ٹیکس وصول کئے گئے ہیں ، اگر ٹیکس کی شرح مناسب رکھی جاتی تو عوام پر بوجھ کم ہوتا اور معیشت ترقی کرتی۔

    انہوں نے کہا کہ سال رواں میں ٹیکسوں کی وصولی میں مزید اضافہ ہو جائے گا کیونکہ کئی مصنوعات پر ٹیکس خاموشی سے بڑھا دیا گیا ہے۔

    ٹیکس جمع کرنے میں ایف بی آر کی ناکامی کے سبب حکومت عوام اور معیشت کے مختلف شعبوں پر بلا واسطہ اور بالواسطہ ٹیکس بڑھاتی ہے، جو ملکی مفادات کے خلاف ہے کیونکہ اس سے ارتکاز زر بڑھتا ہے ،اس پالیسی سے امیر مزید دولتمند اور غریب مزید غریب ہو رہے ہیں۔

  • ایران سے آزادانہ تجارت کے معاہدے کوحتمی شکل دی جائے: ڈاکٹر مرتضیٰ مغل

    ایران سے آزادانہ تجارت کے معاہدے کوحتمی شکل دی جائے: ڈاکٹر مرتضیٰ مغل

    اسلام آباد: پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ ایران سے آزادانہ تجارت کے معاہدے کو جلد از جلد حتمی شکل دی جائے تاکہ دونوں ممالک کے مابین تجارت اور دو طرفہ اعتماد میں اضافہ ہو۔

    اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے مابین بینکنگ کی سہولیات کا فقدان بھی دو طرفہ تجارت میں بڑی رکاوٹ ہے،اس وقت پاکستان اور ایران نے مختلف محصولاتی و غیر محصولاتی رکاوٹیں کھڑی کی ہوئی ہیں جس سے قانونی تجارت کا حجم بڑھنے کے بجائے کم ہو رہا ہے جبکہ سمگلروں کی چاندی ہو گئی ہے۔

    ، ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے مزید کہا کہ ایران سے پانچ ہزار میگاواٹ بجلی درامد کرنے کیلئے صرف ایک ارب ڈالر کے انفراسٹرکچر کی ضرورت ہو گی اسلئے اسے ترجیح دی جائے۔

    پاکستان ابتدائی طور پرایران سے بجلی کی درامد ایک ہزار میگاواٹ تک بڑھائے اور اس سے تیل اور اسکی مصنوعات بھی خریدے تاکہ ایک زریعے پر انحصار ختم کیا جا سکے اور دونوں ملک بڑے تجارتی پارٹنر بن سکیں، ایران سے گیس درامد کرنے کیلئے ہر ممکن کوشش کی جائے تاکہ پاکستان کی توانائی مارکیٹ میں انقلاب لایا جا سکے۔

  • توانائی کے نظام کو بہتر بنانے سے اربوں روپے کا ایندھن بچےگا، پاکستان اکانومی واچ

    توانائی کے نظام کو بہتر بنانے سے اربوں روپے کا ایندھن بچےگا، پاکستان اکانومی واچ

    کراچی: پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ توانائی کے نئے منصوبوں کے ساتھ جاری منصوبوں کی اپ گریڈیشن بھی ضروری ہے۔

    اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ چین دنیا کی پندرہ فیصد توانائی استعمال اورپیداوار کیلئے جاپان سے دگنی بجلی خرچ کر رہا ہے ، اس لئے انکی قیادت نے 2035 تک اپنے نظام کو مستعد بنانے کیلئے ڈیڑھ کھرب ڈالر سے زیادہ خرچ کر نے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ پاکستان میں اسے مسلسل نظر انداز کیا جا رہاہے۔

    ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا کہ نجی و سرکاری بجلی گھر بڑی تعداد میں گیس ضائع کرتے ہیں جس پر قابو پایا جائے تو نہ صرف بجلی سستی ہو جائے گی بلکہ ملک میں توانائی کا منظر نامہ بدل جائے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ توانائی کے نظام کو مستعد بنانے سے ہزاروں میگاواٹ بجلی، لاکھوں لیٹر پٹرول و ڈیزل اور کم از کم چالیس فیصد قدرتی گیس بچائی جا سکتی ہے ، جس سے بجلی سستی اور عوام کو ریلیف ملے گا۔

  • فوڈ سیکورٹی نیشنل سیکورٹی کیلئے بہت بڑا خطرہ ہے، پاکستان اکانومی واچ

    فوڈ سیکورٹی نیشنل سیکورٹی کیلئے بہت بڑا خطرہ ہے، پاکستان اکانومی واچ

    کراچی: پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے ملک میں فوڈ سیکورٹی کی صورتحال گزشتہ کئی سال سے مسلسل خراب ہو رہی ہے جو نیشنل سیکورٹی کیلئے ایک بڑا خطرہ ہے۔

    اپنے ایک بیان میں پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا کہ ملک کی نصف آبادی کو مناسب مقدار میں کھانا میسر نہیں جو کہ ظلم ہے، مغربی ممالک میں کساد بازاری نے جہاں برامدات کو متاثر کیا ہے وہیں دنیا بھر میں فوڈ سیکورٹی کے مسائل میں اضافہ ہوا ہے ، جس سے نمٹنے کیلئے ترتمام ممالک کو مل کر کوششیں کرنا ہوں گی۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان میں فوڈ سیکورٹی یقینی بنانے کیلئے سرمایہ کاری اور پالیسی اصلاحات غیر اطمینان بخش ہیں جن پر خاطر خواہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ابھی تک فوڈ سیکورٹی کے متعلق کوئی جامع سروے بھی نہیں کیا گیا اسلئے پالیسی ساززمینی حقائق کے مطابق موثر اقدامات سے قاصر ہیں۔

  • ٹیکسٹائل سیکٹر کیلئے زیرو ریٹنگ کافی نہیں، پاکستان اکانومی واچ

    ٹیکسٹائل سیکٹر کیلئے زیرو ریٹنگ کافی نہیں، پاکستان اکانومی واچ

    پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ ٹیکسٹائل سیکٹر کیلئے زیرو ریٹنگ کی سہولت ناکافی ہے ، اسے مزید سہولیات دی جائیں تاکہ پاکستان بین الاقوامی منڈی میں پاؤں جما سکے۔

    اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ پاکستانی معیشت میں اہم کردار ادا کرنے والے چودہ کھرب روپے کاٹیکسٹائل کا شعبہ توانائی بحران اور دیگر مسائل کی وجہ سے مسائل کا شکارہے ، جس کی بحالی کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں۔

    انہوں نے کہا کہ ملکی برامدات کا 57فیصدکمانے والا ٹیکسٹائل کا شعبہ جو مینوفیکچرنگ کا 46فیصد، لیبر کا 38فیصد اور حصہ جی ڈی پی کا نو فیصد ہے حال ہی میں اپنی تاریخ کے بد ترین بحران سے دوچار رہاہے تاہم بجٹ میں زیرو ریٹنگ کی وجہ سے اسے ریلیف ملا ہے۔

    ، مقامی مسائل اور حریف ممالک کی جانب سے اپنے ٹیکسٹائل کے شعبہ کو مراعات دینے کے سبب اسکے پاؤں بین الاقوامی منڈی سے اکھڑ رہے ہیں جبکہ اسے کھویا ہوا مقام دلوانے کیلئے حکومت مزید اقدامات کرے۔