Tag: پاکستان اکانومی واچ

  • تاجررہنماؤں کے اثاثوں کی بھی چھان بین کی جائے، ڈاکٹرمرتضیٰ مغل

    تاجررہنماؤں کے اثاثوں کی بھی چھان بین کی جائے، ڈاکٹرمرتضیٰ مغل

    اسلام آباد: پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ سزا و جزا کے مؤثر نظام کے بغیر معاشی ترقی نا ممکن ہے ،تاجر رہنماﺅں کے مابین ایف پی سی سی آئی پر اقتدار کی کشمکش افسوسناک ہے جس نے بے یقینی کو جنم دیا ہے۔

    اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ چیمبروں میں گھپلے کرنے والے تاجر رہنماﺅں نے حکومت اور اپنی برادری کے اعتماد کاخون کیا ہے،ان کے اثاثوں کی چھان بین اور بلیک لسٹ کرکے تا حیات کسی بھی تجارتی تنظیم یا سرکاری عہدے کے لئے نا اہل قرار دیا جائے۔

    ان کا موقف تھا کہ موجودہ حالات میں چھوٹے تاجروں نے مایوس ہو کر اپنے چیمبر بنا لئے ہیں، جن کی مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے، ڈاکٹر مغل نے کہا کہ جو لوگ گھپلوں میں ملوث ہیں ، ان سے وصولی کی جائے اور انہیں سزائیں دی جائیں۔

  • بھارت گندم کو سیاسی ہتھیار کے طورپراستعمال کرنا چاہتا ہے،مرتضیٰ مغل

    بھارت گندم کو سیاسی ہتھیار کے طورپراستعمال کرنا چاہتا ہے،مرتضیٰ مغل

    اسلام آباد: پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ بھارتی گندم کو افغانستان کی منڈیوں تک رسائی دینے سے پاکستان کی صنعت و زراعت اور دیگر شعبے بری طرح متاثر ہو سکتے ہیں۔

    بھارت پاکستان سے ٹرانزٹ ٹریڈ کی سہولت حاصل کر کے اپنی سستی، غیر معیاری اور انسانی صحت کے لئے مضرگندم افغانستان بھیجنا چاہتا ہے جسکی اجازت دینا ملکی مفاد کے خلاف ہے کیونکہ اس میںموجود مخصوص بیماریوں کے کیڑے پاکستان کی زراعت کو برباد کر سکتے ہیں۔

    ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ افغان منڈی میںدونوں ممالک کی گندم کا کھلا مقابلہ نہیں ہوگابلکہ بھارت کی جانب سے برامدکنندگان کو دی جانے والی خفیہ سبسڈی کے نتیجہ میں پاکستان افغانستان کی منڈی سے محروم اور پاکستان برامدکنندگان کے کروڑوں روپے کے بقایا جات ہمیشہ کے لئے پھنس سکتے ہیں ۔

    جبکہ بہت سی فلور ملز بند ہو کر بے روزگار اور حکومت کی آمدنی میں کمی کا سبب بنیں گی، ڈاکٹر مغل نے کہا کہ بھارت گندم کو پاکستان کے خلاف سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کا خواہاں ہے۔

  • ڈیموں کی تعمیر میں مشکلات حائل ہیں، مرتضیٰ مغل

    ڈیموں کی تعمیر میں مشکلات حائل ہیں، مرتضیٰ مغل

    کراچی : پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ ڈیموں کی تعمیر میں مشکلات حائل ہیں، جنھیں دور کرنے کی کوششوں کے ساتھ جوہری بجلی گھروں کی تعمیر پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ توانائی کا بحران حل ہونے سے ملکی معیشت ترقی کر سکے۔

    انہوں نے کہا کہ بعض سیاستدانوں نے کالا باغ ڈیم کے تکنیکی معاملہ کو سیاسی بنا کر ملکی سلامتی سے جوڑ دیا ہے جبکہ دیامر بھاشا ڈیم 2006سے التواء کا شکار ہے، جسکی لاگت اب چودہ ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے، دیامر بھاشا ڈیم کی غیر موجودگی میں ملک نہ صرف 4500میگاواٹ بجلی سے محروم رہے گا بلکہ تربیلا ڈیم کی عمر میں بھی پینتیس سال کااضافہ ہو سکے گا نہ سیلاب کی روک تھام ممکن گی۔

    انہوں نے زور دیا کہ توانائی کے دوسرے سب سے سستے زریعے ایٹمی بجلی گھروں کی تعمیر ضروری ہے، پُر امن مقاصد کیلئے جوہری ٹیکنالوجی کے استعمال میں پاکستان کی استعداد، تجربہ، صلاحیت اورحفاظت کا معیار بین الاقوامی معیار کے مطابق ہیں، سینکڑوں جہاز اور آبدوزیں جوہری توانائی سے چل رہی ہیں۔

    انھوں نے کہا ہے کہ اکتیس ممالک میں چار سو تیس ایٹمی پاور پلانٹس کام کر رہے ہیں جبکہ ستر زیر تعمیر ہیں اسلئے چند حادثات کواسکے خلاف جواز بنا کر پاکستان میں توانائی کے اس زریعے کے پھیلاﺅ کو روکنا غلط ہے۔

  • توانائی کی کمی خوشحالی کے راستے میں رکاوٹ ہے،ڈاکٹر مرتضیٰ مغل

    توانائی کی کمی خوشحالی کے راستے میں رکاوٹ ہے،ڈاکٹر مرتضیٰ مغل

    اسلام آباد: پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ سیاسی بحران کے باوجودحکومت کی توجہ توانائی کے معاملہ میں قوم کی مفلسی ختم کر نے پر مرکوزہے۔

    توانائی کی کمی اور ناداری باہم منسلک ہیں اور توانائی کی کمی خوشحالی کے راستے میں بڑی رکاوٹ ہے، اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ بجلی کی کمی اور اس کا کم استعمال عوام کی فلاح و بہبود کی کوششوں کو ناکام بنا رہی ہے۔

    ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا کہ تھر کول کی ترقی، میگا پراجیکٹس اور پنجاب میں سی این جی شعبہ کیلئے ایل این جی کی درآمد قابل تعریف فیصلے ہیں،ایل این جی کی درآمد موجودہ حکومت کا روشن کارنامہ ہو گا مگر اس پر جلد از جلد عمل درآمد کی ضرورت ہے۔

  • سیاسی کشیدگی سے معیشت پربرااثرپڑے گا، ڈاکٹرمرتضیٰ مغل

    سیاسی کشیدگی سے معیشت پربرااثرپڑے گا، ڈاکٹرمرتضیٰ مغل

    اسلام آباد: پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹرمرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ بڑھتی ہوئی سیاسی محاذ آزائی سے معیشت کے علاوہ پاکستان کی عالمی درجہ بندی متاثرہوگی جس سے اس کے امیج پر منفی اثر پڑے گا، اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ امسال پاکستان عالمی بینک کی کاروبار کی سہولت کی رپورٹ میں 189ملکوں میں 110نمبر پر رہا۔

    ان کا کہنا تھا کہ 2013میں پاکستان کا نمبر 106تھا، ملک کو درپیش سنگین چیلنجز کے باوجود سیاستدان ملک و قوم کے مفاد اورمعیشت کو اپنے فائدے کیلئے قربان کرنے میں مصروف ہیں، جس سے اسٹاک مارکیٹ اور روپے کو نقصان پہنچاہے جبکہ عوام میں شدید اضطراب ہے۔

    ڈاکٹرمرتضیٰ مغل نے کہا کہ درآمد ات و برآمدات منجمد ہوکررہ گئی ہیں جبکہ عوام اورکاروباری برادری ہراساں ہورہی ہے ۔

    دوسری جانب پنجاب میں عوام کےاحتجاج کے خلاف ردعمل ضرورت سے زیادہ ہے، جس نے صورتحال کو مزید خراب کیا ہے،ان حالات میں کسی ڈیل کے بعد بھی معیشت کو سنبھالنا حکومت کیلئے مشکل ہوگا کیونکہ انکے کاروبار دوستی کے دعووں میں حقیقت کم ہے، سیاستدان ملک و قوم اورمعیشت کی خاطر اپنا کھیل جتنی جلد بند کر دیں اتنا ہی اچھا ہو گا ورنہ کوئی بڑا حادثہ ہو سکتا ہے۔

  • خواتین کو ترجیحی بنیاد پرسی این جی فراہم کی جائے،ڈاکٹرمرتضیٰ مغل

    خواتین کو ترجیحی بنیاد پرسی این جی فراہم کی جائے،ڈاکٹرمرتضیٰ مغل

    اسلام آباد :پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ ملک بھر میں خواتین کو ترجیحی بنیاد پر سی این جی فراہم کی جائے تاکہ ان کے مسائل کم ہو سکیں، اپنے ایک بیان میں انہوں نے تجویز دی کہ اس ضمن میں سی این جی اسٹیشنز پر خواتین کی الگ لائنیں بنائی جائیں ، خواتین ملکی آبادی کا باون فیصد ہیں مگر گاڑیاں چلانے والی خواتین کم ہیں اور انھیں سی این جی کی لائنوں میں گھنٹوں انتظار نہیں کروایا جا سکتا۔

    ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا کہ مشرف دور میں پنجاب میں سی این جی ہفتہ میں 168گھنٹے جبکہ پیپلزپارٹی کے دور میں ہفتہ میں 72گھنٹے دستیاب تھی جبکہ انتخابی ریلیوں کے دوران سی این جی اسٹیشنز سے لائنیں ختم کرنے کے دعوے کرنے والی ن لیگ کے دور میں مہینے میں 72 گھنٹے فراہمی کا ریکارڈ قائم کیا گیا،

    ڈاکٹر مغل نے کہا کہ سی این جی کو ترجیح دینے سے ماحولیاتی آلودگی، آئل امپورٹ بل، بے روزگاری اور عوامی مسائل کم ہونگے جبکہ اس کے ختم کرنے سے کیپٹو پاور پلانٹس کے مالکان کی چاندی، آئل بل میں اضافہ اور اربوں روپے کی سرمایہ کاری ڈوب جائے گی۔