Tag: پاکستان بزنس

  • ملک بھر کے تاجروں کے لیے فکسڈ ٹیکس کا مسودہ تیار

    ملک بھر کے تاجروں کے لیے فکسڈ ٹیکس کا مسودہ تیار

    کراچی: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ملک بھر کے تاجروں کے لیے فکسڈ ٹیکس کا مسودہ تیار کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایف بی آر نے ملک بھر کے چھوٹے دکان داروں سے ٹیکس وصولی کے لیے ڈرافٹ تیار کر لیا، چھوٹے دکان دار سال میں 2 بار ٹیکس ادائیگی کریں گے۔

    ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس ریٹ آیندہ ہفتے جاری کیا جائے گا، بتایا گیا ہے کہ چھوٹے دکان دراوں کا کوئی آڈٹ نہیں ہوگا، چھوٹے دکان دار وِد ہولڈنگ ٹیکس وصولی کرنے کے پابند نہیں ہوں گے، دکان داروں کے لیے ویلتھ اسٹیٹمنٹ بھی فائل کرنا ضروری نہیں ہوگا۔

    ڈرافٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ چھوٹے دکان داروں سے ٹیکس وصولی مختلف گیٹیگریز کے لیے الگ الگ متعارف کروائی جائیں گی، ڈرافٹ کے مطابق 150 اسکوائر فٹ والی دکان سے سالانہ 35 ہزار روپے فکسڈ ٹیکس جب کہ 150 سے 300 اسکوائر فٹ کی دکان پر سالانہ 40 ہزار روپے فکسڈ ٹیکس کی تجویز دی گئی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  مارکیٹوں کے لیے ٹیکس ریٹس جاری کرنے کا فیصلہ

    یاد رہے کہ اکتوبر میں آل پاکستان انجمن تاجران نے وزیر اعظم عمران خان سے مطالبہ کیا تھا کہ ٹیکس ریٹرنز فارم کو اردو میں منتقل کیا جائے تاکہ تاجروں کو سمجھنے میں پریشانی نہ ہو، تاجروں نے ایف بی آر کی بھی شکایت کی اور مطالبہ کیا کہ ریونیو بورڈ کو ٹھیک کیا جائے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز ایف بی آر کے چیئرمین شبر زیدی نے کہا تھا کہ تاجروں کے ساتھ معاہدہ طے پا گيا ہے، تجارتی مراکز اور مارکيٹوں کے لیے ٹيکس ريٹس جاری کیے جائیں گے، اس معاہدے پر آیندہ ہفتے سے عمل درآمد شروع ہوگا، تاجر اور ايف بی آر مل کر رجسٹريشن کے لیے کام کريں گے، ٹيکس وصولی کی تاريخ ميں ايک نئے دور کا آغاز ہونے جا رہا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ملک بھرمیں ہر علاقے اور مارکیٹ سے تاجروں کی نمایندہ کمیٹیوں کو جلد مطلع کر دیا جائے گا۔

  • برآمد کنندگان کو ٹیکس ریفنڈ کی سہولت کے لیے 17 ارب 67 کروڑ جاری

    برآمد کنندگان کو ٹیکس ریفنڈ کی سہولت کے لیے 17 ارب 67 کروڑ جاری

    اسلام آباد: برآمد کنندگان کو ٹیکس ریفنڈ کی سہولت کے لیے 17 ارب 67 کروڑ روپے جاری کر دیے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزارتِ تجارت کی جانب سے ایک اعلامیہ جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ برآمد کنندگان کو ٹیکس ریفنڈ کی سہولت کے لیے 17 ارب 67 کروڑ روپے جاری کیے گئے۔

    وزارت تجارت کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے ٹیکسٹائل ویلیو چَین کو ہر ممکن سہولت دی ہے، ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں اضافہ ہوا، برآمد کنندگان کے لیے ریفنڈ اجرا کے بعد دیرینہ مسئلہ حل کرنے میں آسانی ہوگی۔

    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ برآمدات میں اضافہ حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے، موجودہ حکومت زیر التوا واجبات کی ادائیگی کر رہی ہے، 2009-11 کی ڈی ایل ٹی ایل اسکیم کی مد میں 4 ارب 68 کروڑ واجب الادا ہیں جب کہ 2016-17 کی اسکیم کی مد میں 30 کروڑ سے زائد واجبات ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  کاروباری آسانیاں پیدا کرنے کے لیے ایف بی آر کا ایک اور اقدام

    خیال رہے کہ گزشتہ روز فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زیدی نے کہا تھا کہ کاروباری آسانیاں پیدا کرنے کے لیے ایف بی آر دستیاب نان کسٹم پیڈ اشیا کی تیز سیٹلمنٹ پر کام کر رہا ہے جس کی تفصیلات آیندہ ہفتے جاری کی جائیں گی۔

    اس سے قبل شفافیت اور کاروباری آسانی مزید بہتر بنانے کے لیے ایف بی آر نے کسٹمز رولنگز اپنی ویب سائٹ پر دستیاب کر دی تھیں، انھوں نے کہا تھا کہ ریفنڈ کی صورت حال بہتر ہوئی ہے، خود کار نظام کے تحت ریفنڈ کے 25 ارب کے کلیمز 5 ماہ میں آئے۔

  • مارکیٹوں کے لیے ٹیکس ریٹس جاری کرنے کا فیصلہ

    مارکیٹوں کے لیے ٹیکس ریٹس جاری کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: حکومت نے تجارتی مراکز اور مارکيٹس کے لیے ٹيکس ريٹس جاری کرنے کا فيصلہ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ ریونیو کے چیئرمین شبر زیدی کا کہنا ہے کہ تاجروں کے ساتھ معاہدہ طے پا گيا، تجارتی مراکز اور مارکيٹوں کے لیے ٹيکس ريٹس جاری کیے جائیں گے، اس معاہدے پر آیندہ ہفتے سے عمل درآمد شروع ہوگا۔

    چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ تاجر اور ايف بی آر مل کر رجسٹريشن کے لیے کام کريں گے، ٹيکس وصولی کی تاريخ ميں ايک نئے دور کا آغاز ہونے جا رہا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ملک بھرمیں ہر علاقے اور مارکیٹ سے تاجروں کی نمایندہ کمیٹیوں کو جلد مطلع کر دیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز ایف بی آر اینٹی بے نامی لاہور زون نے پنجاب میں کارروائیاں کرتے ہوئے فیصل آباد کی حسن کمرشل مارکیٹ میں 60 کروڑ مالیت کی جائیداد ضبط کی، حکام کا کہنا تھا کہ بے نامی پراپرٹی خریدتے وقت مالیت 15 کروڑ روپے تھی، یہ کمرشل پراپرٹی دکانوں اور ملحقہ اراضی پر مبنی ہے، پراپرٹی کا بینفشل اونر ریاست علی ڈوگر نامی شخص ہے، لاہور میں 3 بے نامی گاڑیاں بھی ضبط کر لی گئی ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  ریفنڈ کلیمز میں انسانی مداخلت مکمل ختم کردی، شبر زیدی

    چند دن قبل ریفنڈ کلیمز کے سلسلے میں شبر زیدی نے کہا تھا کہ اس سلسلے میں انسانی مداخلت پوری طرح ختم کر دی گئی ہے، ریفنڈ کے معاملات میں اب کسی کو گڑ بڑ کرنے کا موقع نہیں ملے گا، برآمدات کے ریفنڈ میں کسی کا ہاتھ نہیں رہا، ادارے کو خود کار نظام کے تحت ریفنڈ کے 25 ارب کے کلیمز 5 ماہ میں آئے۔

  • اسٹیٹ بینک کا نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود برقرار

    اسٹیٹ بینک کا نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود برقرار

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کر دیا، پالیسی کے مطابق آیندہ 2 ماہ کے لیے موجودہ شرح سود برقرار رکھا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ایس بی پی نے نئی مانیٹری پالیسی سے متعلق اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ شرح سود آیندہ دو ماہ کے لیے برقرار رہے گا۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ بنیادی شرح سود میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی، پالیسی ریٹ 13.25 فی صد پر برقرار رکھا جا رہا ہے۔

    قبل ازیں، نئی مانیٹری پالیسی کی تشکیل کے لیے کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا، جس کی صدارت گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے کی۔

    اجلاس میں شرح سود برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا، تاہم دوسری طرف معاشی ماہرین کا خیال تھا کہ بیش تر اہم معاشی اشاریے شرح سود میں کمی کا اشارہ کر رہے ہیں اس لیے ان کی پیش گوئی تھی کہ شرح سود میں پچیس بیسس پوائنٹس کی کمی ہو سکتی ہے۔

    واضح رہے کہ آج عالمی مالیاتی ادارے کا وفد پاکستان پہنچ گیا ہے، آئی ایم ایف مشن سے بجٹ خسارے، معاشی اصلاحات اور ٹیکس وصولی سمیت دیگر اہم معاملات پر بات چیت ہوگی۔

    آئی ایم ایف وفد پاکستانی حکام سے اہم ملاقاتیں بھی کرے گا، وفد کو ٹیکس آمدن پر بریفنگ دی جائے گی۔

  • اقتصادی زونز کے جلد قیام کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کی جائیں: وزیر اعظم کی محکموں کو ہدایت

    اقتصادی زونز کے جلد قیام کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کی جائیں: وزیر اعظم کی محکموں کو ہدایت

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے وفاقی اور صوبائی محکموں کو اقتصادی زونز کے قیام کا عمل مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کے لیے باہمی رابطوں اور تعاون کو فروغ دیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق آج وزیر اعظم کی زیر صدارت اقتصادی زونز کے قیام سے متعلق اجلاس منعقد ہوا جس میں پنجاب اور خیبر پختون خوا میں قایم اقتصادی زونز کی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا اور وزیر اعظم کو دونوں صوبوں میں قایم اقتصادی زونز پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

    اجلاس میں وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار، وزیر اعلیٰ کے پی کے محمود خان، عمر ایوب، عبد الرزاق داؤد، فردوس عاشق اعوان، چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ، صوبائی وزیر صنعت اور دیگر افسران نے شرکت کی۔

    وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ مشیر تجارت آلات اور مشینری پر ٹیکس چھوٹ کی رپورٹ فراہم کریں۔ انھوں نے کہا کہ کاروباری برادری کے لیے آسانیاں پیدا کرنا حکومت کی ترجیح ہے، اقتصادی زونز کی تکمیل سے کاروباری برادری کو روزگار ملے گا۔

    قبل ازیں، اجلاس میں وزیر اعظم کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا گیا کہ علامہ اقبال انڈسٹریل سٹی فیصل آباد منصوبہ دسمبر تک مکمل کیا جائے گا، قائداعظم اپیرل پارک اور بہاولپور انڈسٹریل اسٹیٹ مارچ 2020 تک مکمل ہوگا، رشکئی اقتصادی زون کی تکمیل کا کام اگلے سال جون تک مکمل ہوگا۔

    اجلاس میں چھوٹے اور درمیانے کاروبار (ایس ایم ایز) کے لیے کاٹیج بزنس ریذیڈنٹ پارکس کے قیام کی تجویز دی گئی، بریفنگ میں کہا گیا کہ منصوبے کا پہلا مرحلہ پنجاب کے 10 اضلاع سے شروع ہوگا، بتدریج اضافہ کر کے اس منصوبے کا دائرہ کار دیگر اضلاع تک بڑھایا جائے گا۔

    بریفنگ میں کہا گیا کہ اس منصوبے سے مختلف شہروں کی مخصوص صنعتوں کو فرو غ حاصل ہوگا، خواتین کو اپنی ہی چھت تلے کاروبار کے مواقع میسر آئیں گے۔

    دریں اثنا، وزیر اعظم کو پنجاب میں ہیلتھ سٹی کے قیام پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی، وزیر اعظم نے اسپتالوں میں استعمال درآمد آلات پر ٹیکس چھوٹ کی تفصیلات طلب کر لیں۔

  • ملک بھر میں اگست میں ایف بی آر کی وصولیوں میں اضافہ

    ملک بھر میں اگست میں ایف بی آر کی وصولیوں میں اضافہ

    کراچی: ماہ اگست میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی وصولیوں میں اضافہ ہو گیا ہے، ایف بی آر کا کہنا ہے کہ گزشتہ ماہ انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس وصولی میں 12 فی صد اضافہ نوٹ کیا گیا۔

    ایف بی آر کے مطابق انکم اور سیلز ٹیکس 30 اعشاریہ 4 فی صد سے بڑھ کر 42 اعشاریہ 7 فی صد ہو گیا، اس سلسلے میں چیف کمشنر آر ٹی او 2 بدر الدین قریشی کو اسلام آباد سے مبارک باد کا خط لکھا گیا۔

    ایف بی آر نے ہدایت کی ہے کہ آنے والے مہینوں میں مزید محنت کر کے ریونیو بڑھایا جائے۔

    واضح رہے کہ ہفتے کو چیئرمین ایف بی آر نے کہا تھا ٹیکس بیس میں اضافے کے لیے طریقۂ کار آسان بنانے کی ضرورت ہے، پاکستان کی خوش حالی کے لیے سب کو ٹیکس میں اپنا حصہ ڈالنا ہوگا، اس سلسلے میں تاجروں کے ساتھ مثبت مذاکرات جاری ہیں۔

    ایف بی آر کی جانب سے ایک ٹویٹ میں کہا گیا کہ برآمدات بڑھانے کے لیے اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز (ایس ایم ایز) کے لیے قواعد میں تبدیلی کی گئی ہے، نوٹیفیکشن بھی جاری کر کے کہا گیا کہ برآمدات اسکیم میں آسانی کی گئی جس سے بزنس کمیونٹی کو فائدہ ہوگا۔

    یہ بھی پڑھیں:  ایف بی آر کا کے الیکٹرک اور سوئی گیس کے لاکھوں صارفین کو نوٹس

    بتایا گیا کہ پورٹ پر کلیئرنس کے سسٹم کو بھی خود کار کر دیا گیا ہے، اس سے ہیومن انٹر ایکشن میں کمی اور کاروباری ماحول بہتر ہوگا۔

    یاد رہے کہ 3 ستمبر کو ایف بی آر نے ٹیکس نادہندگان کے خلاف بڑی کارروائی کا فیصلہ کرتے ہوئے ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لیے تجارتی اور صنعتی صارفین کو نوٹسز جاری کیے، اس سلسلے میں کے الیکٹرک کے ڈھائی لاکھ تجارتی اور صنعتی صارفین کو نوٹسز جاری ہوئے۔

    ایف بی آر کی جانب سے سوئی گیس کے بھی 4700 تجاتی اور صنعتی صارفین جو رجسٹرڈ نہیں تھے، کو نوٹس جاری کیے گئے۔

  • گزشتہ مالی سال کے دوران گاڑیوں کی فروخت میں نمایاں کمی ریکارڈ

    گزشتہ مالی سال کے دوران گاڑیوں کی فروخت میں نمایاں کمی ریکارڈ

    کراچی: گزشتہ مالی سال کے دوران گاڑیوں کی فروخت میں نمایاں کمی ریکارڈ ہوئی ہے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جولائی 2019 میں گاڑیوں کی فروخت میں 42 فی صد کمی ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق آٹو انڈسٹری کی تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ مالی سال میں گاڑیوں کی فروخت میں 42 فی صد کی نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق جولائی 2019 میں مختلف مقامی کار ساز کمپنوں کے 12482 یونٹس فروخت ہوئے ہیں، جب کہ جولائی 2018 میں مختلف کار ساز کمپنیوں کے 21344 یونٹس فروخت ہوئے تھے۔

    پاکستان آٹوموٹیو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی اے ایم اے) کا کہنا ہے کہ جولائی 2018 سے جولائی 2019 کے دوران مختلف کار ساز کمپنیوں کو گاڑیوں کی فروخت میں واضح کمی کا سامنا رہا۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سب سے زیادہ کمی کا سامنا ہونڈا کمپنی کو رہا، مالی سال کے دوران کمپنی کی فروخت میں 66 فی صد کمی آئی، انڈس کو 56 فی صد جب کہ سوزوکی کو 23 فی صد کمی کا سامنا رہا۔

    معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ گاڑیوں کی فروخت میں کمی کا سبب روپے کی قدر میں کمی ہے، جس کی وجہ سے مقامی کاریں مہنگی ہوئیں۔

    دوسری طرف جولائی تا نومبر 2017 میں گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافے کے باوجود پی اے ایم اے کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار میں انکشاف کیا گیا تھا کہ گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں مذکورہ مدت میں گاڑیوں کی فروخت میں اضافہ ہوا۔

    ادھر آٹو انڈسٹری کی سیلز میں نمایاں کمی ہونے کی وجہ سے اس شعبے میں ملازمتیں ختم ہونے کا خدشہ بھی پیدا ہو گیا ہے۔