Tag: پاکستان بھارت

  • پاکستان بھارت کیساتھ مسئلہ کشمیر سمیت جامع مذاکرات کیلئے تیار ہے: اسحاق ڈار

    پاکستان بھارت کیساتھ مسئلہ کشمیر سمیت جامع مذاکرات کیلئے تیار ہے: اسحاق ڈار

    اسلام آباد(22 اگست 2025):نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان بھارت کے ساتھ مسئلہ کشمیر سمیت جامع مذاکرات کیلئے تیار ہے۔ امریکا کو بتا دیا تھا مذاکرات کیلئے تیار ہیں لیکن کشمیر سمیت تمام معاملے پر بات کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں اسحاق ڈار نے کہا پاک بھارت جنگ بندی پر عمل جاری ہے۔ جنگ بندی کیلئے بھارت نے امریکا سے درخواست کی تھی، جنگ بندی کیلئے مجھے امریکا سے فون آیا تھا، میں نے واضح کیا تھا کہ پاکستان جنگ چاہتا ہی نہیں تھا۔

    اسحاق ڈار نے کہا کہ ہم نے کسی سے نہیں کہا تھا کہ ہمیں بھارت کے ساتھ بٹھائیں۔ ہم سے کسی نیو ٹرل مقام پر بٹھانے کی بات کی گئی تھی تو میں نے کہا تھا اگر نیوٹرل مقام پر میٹنگ ہوگی تو کر لیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم نے واضح کیا تھا بھارت کے ساتھ کسی ایک نکاتی ایجنڈے پر بات نہیں ہوگی، بھارت کے ساتھ مسئلہ کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب امور پر بات ہوگی، بھارت کی جانب سے بلاوجہ بیان بازی جاری رہتی ہے۔

    اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ امریکا کے وزیر خارجہ کا دورہ پاکستان ابھی شیڈول نہیں ہے، کل میں بنگلہ دیش کے دو روزہ دورے پر جا رہا ہوں، دورے کا مقصد پاکستان اور بنگلہ دیش کو مزید قریب لانا ہے۔

  • امریکا کی پاکستان اور بھارت کے درمیان براہ راست رابطے کی حوصلہ افزائی

    امریکا کی پاکستان اور بھارت کے درمیان براہ راست رابطے کی حوصلہ افزائی

    واشنگٹن: امریکا نے پاک بھارت براہ راست رابطے کی حوصلہ افزائی کی ہے، اور دونوں ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے اختلافات بات چیت کے ذریعے حل کریں، کیوں کہ جنگ بندی کے باوجود دونوں جنوبی ایشیائی حریفوں کے درمیان کشیدگی برقرار ہے۔

    دونوں ممالک کے درمیان ٹرمپ انتظامیہ کی مداخلت کے بعد جنگ بندی کے باوجود بھارت نے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدے میں اپنی شرکت کو عارضی طور پر معطل کر دیا ہے۔ اس اقدام نے علاقائی استحکام اور پاکستان میں پانی کی ممکنہ قلت کے بارے میں خدشات کو جنم دیا ہے، کیوں کہ یہ معاہدہ دریائے سندھ کے پانیوں کی تقسیم کو کنٹرول کرتا ہے۔

    امریکی محکمہ خارجہ سے جب سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے بھارتی حکومت کے فیصلے پر تبصرہ کرنے کے لیے کہا گیا تو ترجمان نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ ’’ہم دونوں ممالک کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ ان مسائل کو حل کرنے کے لیے براہ راست رابطے میں رہیں۔‘‘

    پاکستان اس اقدام کو جنگ کی کارروائی سمجھتا ہے، کیوں کہ 240 ملین سے زیادہ پاکستانی زراعت اور بنیادی بقا کے لیے اس پانی کی فراہمی پر انحصار کرتے ہیں۔

    انڈس واٹر ٹریٹی (IWT) بھارت اور پاکستان کے درمیان پانی کی تقسیم کا ایک معاہدہ ہے، جس پر 19 ستمبر 1960 کو دستخط کیے گئے، اور عالمی بینک نے اس کی ثالثی کی۔ اس نے دریائے سندھ کے پانی کے انتظام میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ 6 دریاؤں (سندھ، جہلم، چناب، راوی، بیاس اور ستلج) کا ایک نیٹ ورک جو ہمالیہ سے نکلتا ہے اور بحیرہ عرب میں خالی ہونے سے پہلے دونوں ممالک سے گزرتا ہے۔

    سندھ طاس معاہدے کے اہم پہلو


    1. دریا کی تقسیم

    مغربی دریا (انڈس، جہلم اور چناب): بنیادی طور پر پاکستان کو مختص کیا جاتا ہے، جو انڈس سسٹم کے ذریعے لے جانے والے کل پانی کا تقریباً 80 فیصد حاصل کرتا ہے۔

    مشرقی دریا (راوی، بیاس اور ستلج): ہندوستان کو غیر محدود استعمال کے لیے مختص کیا گیا ہے۔

    2. مغربی دریاؤں کا ہندوستان کا استعمال

    ہندوستان کو گھریلو مقاصد، آبپاشی، اور بجلی کی پیداوار، نیویگیشن اور ماہی گیری جیسی غیر استعمالی سرگرمیوں کے لیے مغربی دریاؤں کے محدود استعمال کی اجازت ہے۔ تاہم، معاہدہ این پی آر کے مطابق، ہندوستان کی ڈیموں کی تعمیر کی صلاحیت پر پابندیاں عائد کرتا ہے جو ان دریاؤں کے بہاؤ کو ذخیرہ یا نمایاں طور پر تبدیل کر سکتے ہیں۔

    3. تنازعات کے حل کا طریقہ کار

    اس معاہدے میں تنازعات کو حل کرنے کے لیے ایک منظم طریقہ کار شامل ہے:

    مستقل انڈس کمیشن: ایک دو طرفہ ادارہ جو معمول کے تعاون اور معلومات کے تبادلے کا ذمہ دار ہے۔

    غیر جانب دار ماہر: تکنیکی ’’اختلافات‘‘ کو حل کرنے کے لیے ورلڈ بینک کی طرف سے مقرر کیا گیا ہے۔

    ثالثی کی عدالت: اہم ’’تنازعات‘‘ کو حل کرنے کے لیے ایڈہاک بنیادوں پر بلائی گئی۔

    4. تاریخی سیاق و سباق اور حالیہ چیلنجز

    سندھ طاس معاہدے کو سب سے کامیاب بین الاقوامی پانی کے معاہدوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے، جو چھ دہائیوں سے زیادہ عرصے تک ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگوں اور شدید تناؤ کے ادوار سے گزرا۔ تاہم، مغربی دریاؤں پر حالیہ بھارتی ہائیڈرو الیکٹرک پراجیکٹس — جیسے کشن گنگا اور رتلے — نے پاکستان میں اس کی زراعت اور توانائی کی پیداوار کے لیے انتہائی ضروری بہاوٴ میں کمی کے بارے میں خدشات کو جنم دیا ہے۔

    5. معاہدے پر تناظر

    پاکستان: اس معاہدے کو اپنے زرعی اور پن بجلی کے شعبوں کے لیے اہم سمجھتا ہے۔ یہ پانی کے بہاؤ کو روکنے کی کسی بھی ہندوستانی کوشش کو ایک وجودی خطرے کے طور پر دیکھتا ہے اور معاہدے کی دفعات پر سختی سے عمل کرنے پر زور دیتا ہے۔

    ہندوستان: یہ مانتا ہے کہ معاہدہ اس کی ترقی کی ضروریات پر غیر ضروری پابندیاں عائد کرتا ہے اور اس میں ترمیم کا مطالبہ کیا ہے، یہ دلیل دیتے ہوئے کہ معاہدہ موجودہ دور کی سیاسی یا ماحولیاتی حقیقتوں کی عکاسی نہیں کرتا ہے۔ بھارت نے بھی تنقید کی ہے جسے وہ اپنے ہائیڈرو پاور اقدامات میں پاکستانی رکاوٹ کے طور پر دیکھتا ہے۔

    6. موسمیاتی تبدیلی

    ماہرین نوٹ کرتے ہیں کہ یہ معاہدہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کے لیے ذمہ دار نہیں ہے – خاص طور پر ہمالیہ کے گلیشیئرز کا تیزی سے پگھلنا – دونوں ممالک کے لیے آبی وسائل کی مستقبل کی پائیداری کے بارے میں خدشات پیدا کرتا ہے۔

  • پاکستان کا بھارت میں اسلاموفوبیا کے بڑھتے واقعات پر شدید تشویش کا اظہار

    پاکستان کا بھارت میں اسلاموفوبیا کے بڑھتے واقعات پر شدید تشویش کا اظہار

    اسلام آباد : پاکستان نے بھارت میں اسلاموفوبیا کے بڑھتے واقعات پر شدید تشویش کا اظہار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان کی جانب سے بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کو بھارت میں اسلاموفوبیا کے بڑھتے واقعات پر شدید تشویش ہے،بھارت میں مسلمانوں کو نفرت انگیز تقاریر، امتیازی اقدامات کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ ریاستی سرپرستی میں مسلمانوں کو نشانہ بنانا عالمی برادری کے لیے باعث تشویش ہے۔

    دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان ہندوستانی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اپنے تمام شہریوں کے حقوق اور تحفظ کو برقرار رکھے، چاہے وہ کسی بھی مذہب سے ہو۔

    مزید پڑھیں: بھارت اقلیتوں کے حقوق کا چیمپئن بننے کی پوزیشن میں نہیں، ترجمان دفترخارجہ

    ترجمان نے مزید کہا کہ بھارت میں موجودہ حالات میں برداشت اور مفاہمت کی اشد ضرورت ہے، مذہبی نفرت انگیزی کا فروغ بین الاقوامی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، مذہبی منافرت پھیلانا علاقائی استحکام اور ہم آہنگی کو نقصان پہنچاتا ہے۔

  • پاکستان اور بھارت کی کشمیر میں 1000 سال سے لڑائی جاری ہے، صدر ٹرمپ

    پاکستان اور بھارت کی کشمیر میں 1000 سال سے لڑائی جاری ہے، صدر ٹرمپ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان بھارت کشیدگی پر بیان دے کر لوگوں کو حیران کر دیا، انھوں نے طنزاً کہا کہ کشمیر میں پاکستان اور بھارت کی لڑائی 1000 سال سے ہو رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایئرفورس وَن میں سفر کے دوران صدر ٹرمپ سے امریکی صحافی نے سوال کیا کہ کشمیر میں حملے کے بعد ہندوستان اور پاکستان میں کشیدگی ہے، کیا آپ کے پاس ان کے لیے کوئی پیغام ہے؟ کیا آپ پاکستان اور بھارتی قیادت سے بات کرنے جا رہے ہیں؟

    صدر ٹرمپ نے کہا ہندوستان اور میں پاکستان کے بہت قریب ہیں، جیسا کہ آپ جانتے ہیں۔ لیکن اس کے بعد امریکی صدر نے یہ عجیب بات کہی کہ ’’پاکستان اور بھارت کی کشمیر میں 1000 سال سے لڑائی ہو رہی ہے، کشمیر کا معاملہ ہزار سالوں سے چل رہا ہے، شاید اس سے زیادہ بھی۔’’


    مقبوضہ کشمیر : پہلگام فالس فلیگ آپریشن پر سوال اٹھانے والا کشمیری صحافی گرفتار


    ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلگام واقعے سے متعلق کہا ’’یہ ایک برا واقعہ تھا جہاں 30 سے ​​زیادہ لوگ مارے گئے۔‘‘ ایک اور سوال پر کہ ’’کیا آپ کو تشویش ہے کہ اب ان کے درمیان سرحد پر کشیدگی ہے؟ کیا آپ پاکستان بھارت کشیدگی پر فکر مند ہیں؟‘‘ امریکی صدر نے جواب دیا ’’دونوں ملکوں کہ سرحد پر 1500 سالوں سے کشیدگی ہے، اس معاملے کو جانتے ہیں یہ کوئی نہ کوئی حل نکال لیں گے، میں دونوں ملکوں کی قیادت کو جانتا ہوں، پاکستان بھارت میں ہمیشہ سے کشیدگی رہی ہے۔‘‘

     

  • پاکستان کا بھارت سے سزا پوری کرنے والے پاکستانیوں کی رہائی کامطالبہ

    پاکستان کا بھارت سے سزا پوری کرنے والے پاکستانیوں کی رہائی کامطالبہ

    اسلام آباد : پاکستان نے بھارت سے سزا پوری کرنے والے پاکستانیوں کی رہائی کا مطالبہ کردیا اور کہا بڑی تعداد میں پاکستانی قیدی بھارت میں مدت پوری کرچکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے ہفتہ وار پریس بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت سال میں دو بار قیدیوں کی فہرست کا تبادلہ کرتا ہے۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ یکم جولائی کو دونوں ممالک نے فہرست کا تبادلہ کیا اور بھارت سے قید پوری کرنیوالے پاکستانی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

    ممتاز زہرا بلوچ نے بتایا کہ بڑی تعداد میں پاکستانی قیدی بھارت میں مدت پوری کرچکے ہیں، پاکستانی جوڈیشل کمیشن کے دورے بارے ابھی تک تاریخ کا تعین نہیں کیا۔

  • نیوکلیئر سیکیورٹی انڈیکس 2023: پاکستان بھارت سمیت کئی ممالک سے بہتر ملک قرار

    نیوکلیئر سیکیورٹی انڈیکس 2023: پاکستان بھارت سمیت کئی ممالک سے بہتر ملک قرار

    نیوکلیئر سکیورٹی انڈیکس 2023 میں پاکستان بھارت سمیت کئی ممالک سے بہتر ملک قراردیدیا گیا، جوہری مواد کی حفاظت میں پاکستان نے بھارت اور ایران سمیت کئی ممالک کو پیچھے چھوڑ دیا۔

    نیوکلیئر سیکیورٹی انڈیکس کے مطابق جوہری مواد کی حفاظت میں پاکستان کا نمبر 19واں ہے، پاکستان کے جوہری مواد کی حفاظت میں 3 پوائنٹس اضافہ ہوا جس کے بعد پاکستان کا اسکور 49 ہوگیا۔

    نیوکلیئر سیکیورٹی انڈیکس کے مطابق بھارت کے جوہری مواد کی حفاظت کے پوائنٹس کا اسکور بدستور 40 ہے، جوہری سہولتوں کی حفاظت میں پاکستان نے میکسیکو، جنوبی افریقہ، مصر سمیت کئی ممالک کو پیچھے چھوڑ دیا۔

    انڈیکس کے مطابق جوہری سہولتوں کی حفاظت میں پاکستان روس، اسرائیل کیساتھ 32 نمبر پر ہے۔

    نیوکلیئر سکیورٹی انڈیکس کا مقصد دنیا بھر میں جوہری مواد کی سیکیورٹی کی صورتحال پر نظر رکھنا ہے۔

     اس انڈیکس کا آغاز 2012ء میں ہوا تھا اور یہ ہر دو سال بعد اپنی ریٹنگ جاری کرتا ہے، اس انڈیکس میں جوہری مواد کی چوری اور سبوتاژ کے حوالے سے درجہ بندی بھی شامل ہوتی ہے۔

  • پاکستان نے بھارت سے متنازعہ آبی منصوبوں کے معائنہ کا شیڈول مانگ لیا

    پاکستان نے بھارت سے متنازعہ آبی منصوبوں کے معائنہ کا شیڈول مانگ لیا

    لاہور : پاکستان نے بھارت سے متنازعہ ابی منصوبوں کے معائنہ کا شیڈول مانگ لیا اور کہا دریائے چناب پر کیرواور ریتلے پاور پراجیکٹ کا معائنہ کرایا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق انڈس واٹرکمشنر نے بھارتی ہم منصب اے کے پال سے ٹیلیفونک رابطہ کیا، ذرائع نے کہا کہ پاکستان نے بھارت سے متنازعہ آبی منصوبوں کے معائنے کا شیڈول مانگ لیا۔

    ذرائع نے کہا ہے کہ پاکستان کی جانب سے کہا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں دریائے چناب پر کیرواورریتلےپاورپراجیکٹ اور بھارت کے مشرقی دریاؤں ستلج، راوی اور بیاس کے ڈیموں کا معائنہ کرایا جائے۔

    انڈس واٹر کمشنر نے کہا کہ دریائےستلج پربھاکراڈیم ،دریائے بیاس پرپونگ ڈیم کےمعائنےکا شیڈول دیں، پاکستان دریائےراوی پرتھین ڈیم اورفیروزپورہیڈورکس دیکھنا چاہتا ہے۔

    بھارت قانون کے مطابق پاکستان کو آبی منصوبوں کے معائنہ کا پابند ہے، پاکستان کو دریائے چناب پر بننے والے کیرو اور ریتلے کے ڈیزائن پر اعتراض ہے۔

  • اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان نے بھارت کو کرارا جواب دے دیا

    اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان نے بھارت کو کرارا جواب دے دیا

    نیویارک: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان نے بھارت کو ایک بار پھر کرارا جواب دے دیا ہے، پاکستانی سفارت کار محمد راشد سبحانی نے بھارت کا مکروہ چہرہ بے نقاب کر دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستانی سفارت کار محمد راشد سبحانی نے یو این سلامتی کونسل کے مباحثے میں کہا جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہ تھا نہ ہے، اسی کونسل کی قراردادوں میں اسے متنازعہ علاقہ قرار دیا جا چکا ہے، اس لیے بھارت اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کرنے کا پابند ہے۔

    راشد سبحانی نے کہا بھارت مقبوضہ کشمیر میں عالمی قوانین کی دھجیاں اڑا رہا ہے، جب کہ کشمیری حق خود ارادیت کے وعدے کی تکمیل کے منتظر ہیں، پانچ اگست 2019 کا بھارتی اقدام جنیوا کنونشن کے خلاف ہے، بھارت مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنا چاہتا ہے۔

    ’بھارت کو ریڈ لسٹ میں شامل کرنے نہ کرنے کا فیصلہ آئندہ 6 ماہ میں ہوگا‘

    پاکستانی سفارت کار نے کہا بھارت مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کا مرتکب ہوا، پاکستان سمیت پڑوسی ممالک میں دہشت گردی کے واقعات میں بھی بھارت ملوث ہے، بھارت میں اقلیتوں کو بھی امتیازی سلوک کا سامنا ہے، دوسری طرف بھارتی مقننہ، انتظامیہ اور عدلیہ بھی نسل پرستانہ نظریے پر کار بند ہیں۔

    پاکستانی سفارت کار نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ بھارتی ریاستی دہشت گردی ختم کروائی جائے، اور عالمی برادری بھارت سے بین الاقوامی قوانین پر عمل درآمد کروائے۔

    سلامتی کونسل میں پاکستانی قائم مقام مستقل مندوب عامر خان نے بھی مباحثے سے خطاب کیا، انھوں نے کہا اقوام متحدہ کی قراردادوں اور فیصلوں پر عمل درآمد میں دہرا معیار باعث تشویش ہے، جموں و کشمیر ظالمانہ قبضے کی عالمی مثال ہے، جہاں کئی دہائیوں سے انسانی حقوق پامال ہو رہے ہیں۔

    عامر خان نے کہا 75 سال سے بھارت کشمیریوں کے حق خود ارادیت سے انکاری ہے، بھارت نے عالمی قوانین کی سنگین اور منظم خلاف ورزیاں بھی کی ہیں، 9 لاکھ سے زائد بھارتی فوج کئی دہائیوں سے مقبوضہ وادی میں تعینات ہے، بھارت عالمی فوجداری قانون کی خلاف ورزیوں کا سہارا لے رہا ہے۔

    پاکستانی مستقل مندوب کا کہنا تھا کہ بھارت فورسز نے مظاہرین کے خلاف براہ راست گولہ بارود کا استعمال کیا، بھارت 5 اگست 2019 سے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مقبوضہ علاقے کو ہندو اکثریتی علاقے میں تبدیل کرنا چاہتا ہے، سلامتی کونسل مقبوضہ کشمیر میں بین الاقوامی جرائم کے ثبوتوں کا نوٹس لے، اور بھارت کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے لیے جواب دہ ٹھہرائے۔

  • متنازع ڈیمز: بھارت نے پھر پاکستانی اعتراضات ماننے سے انکار کر دیا

    متنازع ڈیمز: بھارت نے پھر پاکستانی اعتراضات ماننے سے انکار کر دیا

    اسلام آباد: متنازع ڈیمز کے حوالے سے بھارت نے پھر پاکستانی اعتراضات ماننے سے انکار کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاک بھارت آبی تنازعات پر اسلام آباد میں یکم مارچ کو شروع ہونے والے سہ روزہ مذاکرات میں بھارت کی جانب سے ‘نہ مانوں’ کی رٹ برقرار ہے۔

    مذاکرات میں پاکستان نے دریائے سندھ، چناب، پونچھ پر 10 بھارتی ڈیمز کے ڈیزائن پر اعتراض کیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت نے متنازع ڈیمز پر پاکستان کے اعتراضات ماننے سے انکار کر دیا ہے۔

    پاکستان نے اعتراض اٹھایا کہ بھارت 2019 سے دریاؤں میں پانی کے بہاؤ کا ڈیٹا شیئر نہیں کر رہا ہے، تاہم بھارت نے پاکستان کے ساتھ پانی کے بہاؤ کا ڈیٹا شیئر کرنے سے بھی انکار کرتے ہوئے مؤقف پیش کیا کہ سندھ طاس معاہدے میں پانی کا ڈیٹا شیئر کرنے کی شق موجود نہیں ہے۔

    مذاکرات کے دوران پاکستان کا مؤقف تھا کہ بھارت کی وجہ سے پاکستان کو سیلابی صورت حال کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    واضح رہے کہ یکم مارچ کو 10 رکنی بھارتی آبی ماہرین کا وفد واہگہ کے راستے لاہور پہنچا تھا، جس کی قیادت پی کے سکسینا کر رہے ہیں، جب کہ پاکستان کی جانب سے نمائندگی کمشنر انڈس واٹر کمیشن مہر علی شاہ کر رہے ہیں۔

    پاکستان کی جانب سے بھارتی آبی منصوبوں پر اعتراضات کے بعد یہ پہلا اجلاس ہے، مذاکرات شروع ہونے سے قبل مہر علی شاہ کا کہنا تھا کہ دریاے چناب پر بھارت کے کیروہائیڈرو پاور پراجیکٹ ڈیزائن پر پاکستان کو اعتراض ہے، مقبوضہ کشمیر میں دریاے پونچھ پر مانڈی پروجیکٹ پر بھی ہمیں اعتراض ہے۔

    انھوں نے کہا دریاے سندھ پر 24 میگا واٹ کے نیموں چلنگ، دریاے سندھ پر ٹربوک شیوک منصوبے، 25 میگا واٹ کے ہنڈر رمان کے ڈیزائن، دریاے سندھ پر سانکو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے ڈیزائن، 19 میگا واٹ کے مینگڑم سانگرا کے ڈیزائن پر بھی پاکستان کو اعتراض ہے۔

    خیال رہے کہ بھارتی وفد اجلاس کے بعد کل 4 مارچ کو بھارت روانہ ہو جائے گا، پاکستانی مؤقف کے مطابق بھارت کو سندھ طاس معاہدے کے تحت ہی منصوبے بنانے کی اجازت ہے۔

  • کشمیرتوجہ چاہتا ہے

    کشمیرتوجہ چاہتا ہے

    لاہور: مقبوضہ کشمیرپرعالمی دنیا کی توجہ مرکوز کرانے کے لیے ’’کشمیر توجہ چاہتا ہے‘‘ کے عنوان سے سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں نوجوانوں کی تنظیمات کے نمائندگان اور میڈیا کے شعبے سے تعلق رکھنے والے طلبہ شریک تھے۔

    تفصیلات کے مطابق کشمیر توجہ چاہتا ہے کہ عنوان سے منعقدہ سیمینارکشمیر یوتھ الائنس اور اپیکس گروپ آف کالجز کے زیراہتمام لاہور میں منعقد ہوا ، سیمینار کی صدارت رانا عدیل ممتاز کررہے تھے جبکہ مقررین میں اینکراسامہ غازی، سینئر صحافی واستاد ڈاکٹر مجاہد منصوری، اسلامک سکالر اشتیاق گوندل، یوتھ ایکٹیوسٹس رضی طاہر، طہ منیب، عدیل احسن، مہک زہرا، عائشہ صدیقہ اور بلال شوکت آزاد شامل تھے۔

    رانا عدیل ممتاز نے خطاب میں کہا کہ پاکستانی نوجوان بھارت کو ہر محاذ ہر شکست دینے کیلئے آگے بڑھیں، پہلا قدم ٹیکنالوجی ہے، اس کے استعمال سے بھارت کا مکروہ چہرہ بے نقاب کریں، مقررین نے اظہار خیال کرتے ہوئے مسلم دنیا پر تنقید کی اور کہا کہ کوئی اسلامی ملک حقیقی غیرت اسلامی کا مظاہرہ نہیں کررہا، مسلمان کشمیر میں مسلسل جانیں دے رہے ہیں اور ہمیں مالی مفادات عزیز ہیں۔

    بھارت ایک جانب کشمیر میں خون کی ندیاں بہا رہا ہے اور دوسری جانب آبی جارحیت دکھا رہا ہے، کبھی بن بتائے پانی کھول دیتا ہے جو سیلاب کا سبب بنتے ہیں اور کبھی پانی روک کر خشک سالی کا سبب بنتا ہے، دنیا کو بتادینا چاہتا ہوں پاکستان کا پانی روکیں گے تو 20کروڑ خودکش بمبار تیار ہوجائیں گے، ڈاکٹرمجاہد منصوری نے کہا کہ حیران ہوں کہ نئی دہلی میں بیٹھے 100سے زیادہ بین الاقوامی میڈیا کے نمائندگان کو کشمیرکی صورتحال دکھائی کیوں نہیں دیتی؟۔میڈیا کے طلبہ سوشل میڈیا کے ذریعے دنیا کے سامنے سوال کریں کہ یہ کیسی بے حسی ہے۔

    اسلامک سکالر اشتیاق گوندل نے کہا کہ ایک انسانیت کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے، ہم مسلمان ہیں اور بحیثیت مسلمان کسی خطے میں ظلم ہو ہم اس کے خلاف آواز اٹھاتے رہیں گے، کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اور پاکستان کا حصہ ہے، تاریخ کو جھٹلایا نہیں جاسکتا، اینکر اسامہ غازی نے اپنی گفتگو میں کہا کہ اگلے دو سال بہت اہم ہیں، کشمیر میں تحریک آزادی میں نیا جذبہ پیدا ہوگا، مودی کو بہت جلد اپنی غلط پالیسیوں کا احساس ہوگا، کشمیر بھارت کے ہاتھ سے نکل رہا ہے۔

    سیمینار سے رضی طاہر، رانا عدیل احسن، طہ منیب اور بلال شوکت آزاد نے بھی اظہار خیال کرتے ہوئے اہل کشمیر پر ہونے والے ظلم وستم کو روکنے کیلئے عالمی دنیا کو جھنجھوڑا، اقوام متحدہ سے مخاطب ہوکر نوجوان مقررین نے کہا کہ اقوام متحدہ دراصل اقوام شرمندہ بن چکی ہے جبکہ او آئی سی بھی محض مذمتی بیانات تک محدود ہے۔