Tag: پاکستان تحریک انصاف

  • این اے 245-246، پی ایس 119:اورنگی میں اس بار تاریخ اور عوام کی قسمت بدل سکتی ہے

    این اے 245-246، پی ایس 119:اورنگی میں اس بار تاریخ اور عوام کی قسمت بدل سکتی ہے

    ملک میں انتخابات کا دنگل 8 فروری 2024 کو سجنے والا ہے۔ اورنگی ٹاؤن ان حلقوں میں سے ایک ہے جہاں نیشنل اسمبلی کی دو نشستیں این اے 245 اور این اے 246 موجود ہیں جبکہ صوبائی اسمبلی کے لیے یہاں تین نشستیں پی ایس 119، پی ایس 120 اور پی ایس 121 مختص کی گئی ہیں۔

    الیکشن کی مناسبت سے اورنگی میں بھی سیاسی پارٹیوں کی تیاریاں اپنے عروج پر ہیں۔ یہ قصبہ کبھی ایشیا کی سب سے بڑی کچی آبادی کے طور پر شمار ہوتا تھا مگر اب اس کا رنگ ڈھنگ ہی بدل چکا ہے۔ اورنگی ٹاؤن میں پکی عمارتوں کا ایک جنگل آباد ہوچکا ہے اور اسے کراچی کے اندر ایک چھوٹا سا شہر کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔ یہاں کی آبادی ایک اندازے کے مطابق 28 لاکھ نفوس سے زائد پر مشتمل ہے۔

    یہاں کے لوگوں کو لبھانے کے لیے بھی سیاسی پارٹیوں نے صرف عوام کے سامنے اپنے جلسوں میں بڑے بڑے دعوے کیے ہیں بلکہ منتخب ہونے پر انھیں پورا کرنے کے وعدے بھی کیے ہیں۔ اس علاقے سے اکثر و بیشتر متحدہ قومی موومنٹ جیتتی آئی ہے بس پچھلی بار یہاں سے ایک سیٹ تحریک انصاف کے حصے میں آئی تھی۔

    آئندہ الیکشن میں اس علاقے کے لوگ اپنا ووٹ کاسٹ کرنے کے لیے کافی پرجوش نظر آتے ہیں وہ کس پارٹی کو ووٹ دیں گے یہ تو ان کی خواہش اور وابستگی پر منحصر ہے تاہم اس بار کیا اونگی ٹاؤن کی تاریخ بدل سکتی ہے اور عوام کی قسمت بھی؟ یہ بڑا سوال ہے۔

    اس علاقے اور یہاں کے حلقوں کو درپیش مسائل کے حوالے سے اے آر وائی ویب نے تین بڑی سیاسی پارٹیوں کے انتخابی امیدواوں سے انٹرویو کیا جس کی تفصیل درج ذیل ہے۔

    پاکستان پیپلزپارٹی

    نیشنل اسمبلی 245 کے لیے پیپلزپارٹی کے امیدوار صدیق اکبر کا کہنا تھا کہ الیکشن میں سارے امیدوار ہی مقابلے کے لیے اترتے ہیں، امید ہے اس بار الیکشن صاف ستھرے ہونگے اس بار حریفوں کو ان چیزوں کا موقع نہیں ملے گا جو وہ ماضی میں کرتے رہے ہیں، یقین کی حد تک امید ہے کہ ہم فتحیاب ہونگے۔

    انھوں نے کہا کہ مجھے حلقے کے مسائل کا ادارا ہے کیوں کہ میں یہاں کا رہائشی ہوں اور یہاں کے لوگ جن مسائل سے روز گزرتے ہیں میں بھی انہی سے نبردآزما ہوتا ہوں۔ یہاں بلدیاتی نوعیت کے مسائل زیادہ ہیں۔ قومی اسمبلی میں چاہیں گے کہ ایسی قانون سازی کا حصہ بنیں جس سے عوام کے مسائل حل ہوسکیں۔

    انھوں نے کہا کہ ہم بلدیاتی نمائندوں کو اختیار دینے کے مخالف نہیں ہیں، جس ایکٹ کے تحت آپ انتخابات لڑتے ہیں اس ایکٹ کے تحت آپ کو اختیار حاصل رہتا ہے اور وہ آپ سے کوئی نہیں چھین سکتا۔ پیپلزپارٹی سب سے زیادہ اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ نمائندہ کو اختیارات دیے جائیں۔

    انھوں نے موجودہ معاشی حالات کے تناظر میں کہا کہ میرے حلقے میں محنت کش طبقہ زیادہ رہتا ہے، یہاں روزگار کے مسائل زیادہ ہیں اور لوگوں کو بہترین روزگار اس وقت مل سکتا ہے جب ملک میں سرمایہ کاری آئے اور معیشت پھلے پھولے۔ کاروبار ہوتا ہے تو لوگوں کو نوکریاں ملتی ہیں اور روزگارف بھی ملتا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ گیس کے حوالے سے 2013 میں پیپلزپارٹی کی قیادت نے دوراندیشی دکھائی تھی اور پاکستان اور ایران گیس پائپ لائن کا معاہدہ کیا تھا۔ ہماری قیادت کو اداراک تھا کہ یہ صورتحال درپیش آئے گی۔ ملک میں گیس کے ذخائر ختم ہورہے ہیں اور ہماری کوشش ہوگی کہ بیرون ملک معاہدے کرکے ملک میں گیس لائے جائے۔

    انھوں نے کہا کہ میئر کراچی ہمارے ہیں، بارش کے بعد علی گڑھ مارکیٹ پانی میں ڈوب گئی تھی جسے رات میں صاف کرنے کے اقدامات کیے گئے، میئر کراچی کام کررہے ہیں اور ٹاؤن چیئرمین بھی کام کررہے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ اس وقت الیکشن ہونے والے ہیں اور ضابطہ اخلاق کا بھی معاملہ ہے،ہم کراچی میں بارش کے لیے تیار نہیں ہوتے ہیں نہ لوگ نہ حکومتیں اس کی وجہ سے ہمارا نقصان ہوجاتا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی تو نوجوانوں کے لیے سوچتی ہے، بلاول بھٹو نے نوجوانوں کے لیے یوتھ کارڈ کے اِجرا کا کہا ہے۔ ہم چاہتے ہیں نوجوان کو برائی سے بچانے کے لیے کھیلوں کی سرگرمیوں کی طرف لے کر آئیں۔ بدقسمتی یہ رہی کہ ماضی میں شہر میں چائنا کٹنگ کی گئی اور مختص پلاٹوں پر قبضہ کیا گیا۔

    متحدہ قومی موومنٹ پاکستان

    حلقے سے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے قومی اسمبلی 245 کے لیے نامزد امیدوار سید حفیظ الدین نے کہا کہ الیکشن پالیٹکس ایسی ہے جس میں کوئی حتمی بات نہیں کہی جاسکتی اور مجھے میرے حلقے کے تمام امیدوار ہی سخت جان حریف لگے ہیں ان کے مقابلے میں میں خود کو کمزور سمجھتا ہوں۔

    انھوں نے کہا کہ اگر اللہ تعالیٰ نے مجھے موقع دیا اور میں منتخب ہوا تو سب سے پہلے بنگلہ دیش میں پھنسے محصورین پاکستان کے لیے کام کروں گا۔ جس مسئلے کی طرف توجہ دوں گا وہ یہ محصورین پاکستان کا مسئلہ حل ہوں یہاں موجود لوگوں کی مشکلات بھی کم کی جاسکیں۔

    انھوں نے کہا کہ آئین پاکستان کہتا ہے کہ جو چیز سب سے پہلے جہاں پیدا ہوتی ہے وہ سب سے پہلے اس صوبے کے لوگوں کو مہیا کی جائے۔ 70 فیصد گیس سندھ فراہم کرتا ہے اور گیس ترجیحی بنیادوں پر سندھ کے لوگوں کو ملنی چاہیے۔ پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کی حکومت نے اس مسئلے پر کوئی کام نہیں کیا لیکن ہم کریں گے۔

    انھوں نے کہا کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہم تین آئینی ترامیم کی طرف توجہ مرکوز کریں گے۔ این ایف سی فنڈ مناسب طور پر ڈسٹرکٹس میں تقسیم کیا جائے، انھیں خودمختار بنایا جائے۔ ہم بلدیاتی نمائندوں کو خودمختار بنائیں گے۔

    بجلی، پانی گیس لوگوں کا بنیادی حق ہے، انھیں اس سے کسی طور بھی محروم نہیں کیا جاسکتا ہے، ہم چاہتے ہیں لوگوں کے نمائندوں کے ذریعے یہ چیزیں ان کی دہلیز تک پہنچیں اس کے لیے ہم آئینی جدوجہد کریں گے۔ ہم گلی کوچوں کے کونسلرز کو خودمختار بنائیں گے۔

    انھوں نے کہا کہ پچھلے 15 سال میں پیپلزپارٹی کی نالائق حکومت نے کراچی کو جنگل بنادیا ہے۔ اس بارش کے بعد یہ شہر کافی تباہ حال ہوگیا ہے۔ یہاں بے یار و مددگار لوگ پڑے ہوئے ہیں کوئی انھیں پوچھنے والا نہیں، لاہور اور اسلام آباد میں بارش کے بعد یہ حال نہیں ہوتا۔

    انھوں نے کہا کہ ہم نے اچھی چیز بوئی ہے اور اچھی چیز کاٹیں گے۔ ایم کیو ایم اور پی ایس پی کا اتحاد پاکستان میں اپنی نوعیت کا واحد سیاسی اتحاد ہے۔ ایک پارٹی ذرا سی ہلی تھی وہ دوبارہ سے آپس میں مل گئی، کسی اور پارٹی میں ایسا کبھی نہیں ہوسکتا۔ آئندہ الیکشن میں اس اتحاد کے نتائج سامنے آئیں گے۔

    پاکستان تحریک انصاف

    اورنگی سے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ اور صوبائی اسمبلی پی ایس 119 کے امیدوار سعید آفریدی کا کہنا ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ عوام میں اپنے حقوق کا شعور بیدار کیا جائے۔ اپنے حلقہ کی عوام کو اسمبلی میں پہچانا ہے انکی تکالیف ایوانوں میں درج کروانی ہے۔ منتخب ہونے پر اسمبلی ممبر کے طور پر میرا کام اپنی حلقے کی عوام کے بنیادی حقوق کا حصول ہوگا۔

    انھوں نے کہا کہ میی الحمدللہ مجھے امید ہے کہ میں عام انتخابات میں اپنے مخالفین کو شکست دوں گا۔ ان کے پیچھے طاغوتی قوتیں کھڑی ہیں جبکہ ہم اپنے بل بوتے پر لڑ رہے ہیں۔ ان کا خوف ہی ان کی شکست کی نشانی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ اس علاقے کی نمائندگی کے لیے مجھے میرے قائد نے چنا ہے، الحمدللہ میں اس حلقہ میں ہی رہائش پزیر ہوں اور یہاں کے تمام مسائل کا مجھے بخوبی اندازہ ہے۔

    انھوں نے کہا کہ گیس کا مسئلہ بنایا جا رہا ہے یہ کوئی اتنا اہم مسئلہ نہیں۔ پی ٹی آئی نے گیس کے مسئلے سے جان چھڑانے کے لیے ایران کے ساتھ سستی گیس پائپ لاین کا منصوبہ شروع کیا تھا۔ الیکشن کے بعد ہماری نسلیں انشا اللہ حقیقی آزادی بھی دیکھیں گی۔ ہمیں ہمیں خود مختار ریاست کی طرف بڑھنا چاہیے۔

    انھوں نے کہا کہ معاشی بہتری کے لیے ہمیں ملکی ذخائر پر انحصار کرنے کی ضرورت ہے۔ الحمدللہ عوام کو شعور آگیا کہ ہمارے مسائل اتنے بڑے نہیں جتنا بڑا اس ملک کے مسائل کو دکھایا جارہا ہے۔

    انھوں نے کراچی میں اسپورٹس میدانوں کی کمی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسپورٹس کے میدان اور اسپورٹس کمپلیکس بنانا شہری حکومت کا کام ہے۔ اس طرف ان کی توجہ دلوانا ہمارا کام ہے جو انشا اللہ ہم کرتے رہیں گے۔

    قارئین یہ تو تھی سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں کی گفتگو جس میں انھوں نے ہمیشہ کی طرح بڑے دعوے کیے ہیں اور حلقے میں مناسب کام نہ ہونے کا ملبہ دووسری پارٹیوں پر ڈالا ہے۔ اس علاقے میں اکثر و بیشتر مسائل ایسے ہیں جن پر ماضی میں بہت کم توجہ مرکوز کی گئی ہے۔

    تاہم اس بار عوام اگر چاہتے ہیں کہ ان کے مسائل حل ہوں تو انھوں اپنے ووٹ کی طاقت کی اہمیت کا اندازہ کرنا ہوگا۔ 8 فروری کو اپنے گھروں سے نکلنا ہوگا اور سیاسی پارٹی کے دعوؤں سے قطع نظر اس امیدوار کو چننا ہوگا جو اپنے وعدوں کے مطابق ان کے مسائل حل کرسکے۔ اگر لوگوں نے ووٹ ڈالتے وقت دانشمندی دکھائی تو امید ہے کہ ان کے لیے اگلے پانچ سال کچھ زیادہ مشکل نہیں ہونگے۔

  • الیکشن 2024 پاکستان: پاکستان تحریک انصاف کے انتخابی منشور کے اہم نکات

    الیکشن 2024 پاکستان: پاکستان تحریک انصاف کے انتخابی منشور کے اہم نکات

    پاکستان تحریک انصاف نے 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات 2024 کے لیے اپنا انتخابی منشور جاری کردیا ہے۔ منشور میں وزیراعظم کا انتخاب براہ راست کرنے، اسمبلی کی مدت 4 سال رکھنے اور آئینی ترامیم پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔

    پاکستان تحریک انصاف کا انتخابی منشور

    • پی ٹی آئی حکومت میں آکر آئینی ترامیم کرے گی تاکہ وزیراعظم کا انتخاب چند ایم این ایز کے بجائے براہ راست عوام کرے۔
    • اسمبلی کی مدت 5 سال سے کم کر کے 4 سال کی جائے گی۔
    • آئینی ترمیم کے ذریعے سینیٹ کی مدت 6 سے کم کر کے 5 سال کی جائے گی اور آدھے سینیٹرز کو عوام منتخب کریں گے۔
    • معاشی ریفارمز کے لیے شارٹ ٹرم اور لانگ ٹرم ریفارمز لائی جائیں گی، اسٹیٹ بینک کو خودمختار بنایا جائے گا۔
    • عوام کی ترقی کے لیے اسکیمیں لانچ کی جائیں گی۔
    • ٹیکس نیٹ کو بڑھیا جائے گا، ٹیکس بریکٹس بنا کر عوام اور کارپوریٹ سیکٹر کو ریلیف فراہم کیا جائے گا۔
    • مقامی انڈسٹری کو فروغ دیا جائے گا، قرض کم کر کے آمدن بڑھائی جائے گی۔
    • ہیلتھ ریفارمز کے لیے’صحت مند خوشحال عوام، جیے پاکستان‘ کے تحت صحت کارڈ کو پورے ملک میں پھیلایا جائے گا۔
    • ایجوکیشن کے لیے ’پڑھا لکھا پاکستان، ہنر مند پاکستان‘ کے عنوان سے طبقاتی نظام کو ختم کر کے یونیفارم سسٹم لایا جائے گا۔
    • ریاست مدینہ کی طرز پر قانون لاگو کیا جائے گا۔
    • کریمنل پروسیجر کوڈ میں ریفارمز کی جائیں گی۔

  • پاکستان تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی انتخابات 5 فروری کو ہوں گے،   شیڈول جاری

    پاکستان تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی انتخابات 5 فروری کو ہوں گے، شیڈول جاری

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے انٹراپارٹی انتخابات 5 فروری کو ہوں گے ، جس کا باضابطہ شیڈول جاری کردیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے انٹراپارٹی انتخابات کا باضابطہ شیڈیول جاری کردیا گیا، جس کے تحت تحریک انصاف کے انٹراپارٹی انتخابات 5 فروری بروز پیر منعقد کروائے جائیں گے۔

    تحریک انصاف کے فیڈرل الیکشن کمشنر رؤف حسن کی جانب سے انٹراپارٹی انتخابات کا شیڈیول جاری کیا گیا ہے۔

    جس میں کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے تمام رجسٹرد ممبران اپنی مرضی کے پینل یا چیئرمین کے امیدوار کے حق میں پاکستان بھر میں مختص مقامات پر ووٹ ڈال سکتے ہیں۔

    پارٹی ممبران اپنا ووٹ ‘رابطہ ایپلیکیشن انٹرا پارٹی الیکشن ماڈیول’ کے ذریعے بھی ریکارڈ کرا سکتے ہیں، اکتیس جنوری 2024 تک رجسٹر تمام ممبران کو ووٹ ڈالنے کی اجازت ہوگی۔

    انٹرا پارٹی الیکشن میں حصہ لینے والے تمام پینلز کی تفصیل تحریک انصاف کی آفیشل ویب سائٹ اور رابطہ ایپلیکیشن پر دستیاب ہوگی۔

    الیکشن کے تفصیلی طریقہ کار کی وضاحت الیکشن رولز، 2020 میں موجود ہے، جو ویب سائٹ اور رابطہ ایپ پر دستیاب ہے۔

    پولنگ کا وقت 5 فروری بروز پیر صبح 10 بجے سے شام 4 بجے تک ہوگا، الیکشن کے مقامات اور اپیلٹ ٹرائبینونل کی تاریخ کا اعلان یکم فروری 2024 کو کیا جائے گا۔

    کاغذات نامزدگی 1 سے 2 فروری 2024 تک تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹریٹ یا ویب سائٹ سے حاصل کیے جاسکیں گے۔

    کاغذات نامزدگی جمع کروانے کی آخری تاریخ 2 فروری 2024 کی رات 10 بجے تک ہوگی، امیدوار اپنے کاغذات نامزدگی مرکزی اور صوبائی سیکرٹریٹس اور ڈیجیٹلی بذریعہ ای میل بھی جمع کرا سکیں گے۔

    انٹرا پارٹی الیکشن کے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی اسکروٹنی کا عمل 3 فروری 2024 کو ہو گا جبکہ کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کی صورت میں اعتراضات جمع کروانے کا وقت 3 فروری 2024 رات 10 بجے تک ہوگا۔

    انٹرا پارٹی الیکشن میں حصہ لینے والے تمام فائنل پینلز کی فہرستیں 4 فروری کی شام 4 بجے ویب سائٹ پر شائع کی جائیں گی اور انٹرا پارٹی الیکشن کے نتائج کا باضابطہ اعلان 6 فروری 2024 بروز منگل کیا جائے گا۔

  • پاکستان تحریک انصاف پر پابندی کا کوئی امکان نہیں، بیرسٹر گوہر

    پاکستان تحریک انصاف پر پابندی کا کوئی امکان نہیں، بیرسٹر گوہر

    بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف نظرثانی درخواست دائرکریں گے، پاکستان تحریک انصاف پر پابندی کا کوئی امکان نہیں۔

    پروگرام خبر میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کا پورا ایک تنظیمی ڈھانچہ ہے۔ فوری انٹرا پارٹی الیکشن نہیں کرائیں گے پہلے نظرثانی درخواست دیں گے۔ سپریم کورٹ سے ہمیشہ انصاف کی توقع کرتے ہیں۔

    چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف پر پابندی کا کوئی امکان نہیں ہے۔ تحریک انصاف کو دیوار سے لگایا گیا، عوام کا نقصان کیا گیا۔ مطالبہ کرتا ہوں اب سیزفائر ہونا چاہیے اور عوام کی آواز سننی چاہیے۔

    انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن آئین کے مطابق ہوئے تھے اور شفاف اندازمیں کرائے گئے تھے۔ انتخابی نشان نہیں ملا تو اس کا مطلب پارٹی تحلیل نہیں ہوئی۔

    بیرسٹر گوہر نے کہا کہ منتخب پارٹی چیئرمین ہوں، سپریم کورٹ کا بینچ تبدیل کرنے یا چیف جسٹس پر اعتراض نہیں کریں گے۔ کوئی بھی بینچ بن جائے یا چیف جسٹس خود بھی ہوں اعتراض نہیں کریں گے۔ عدلیہ میں کسی پر تنقید یا عدم اعتماد کا اظہار نہیں کیا۔

    انھوں نے کہا کہ گلے شکوے ہمارے زیادہ ہیں لیکن کسی جج پر تنقید نہیں کی۔ سپریم کورٹ کے تمام ججز کو برابر سمجھتے ہیں اور اعتماد کرتے ہیں۔

    بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی ججز پر حملے نہیں کرتی، مہمات یا ٹرولنگ نہیں کرتی۔ ماضی میں مریم نواز ججز سے متعلق کیا کہتی تھی سب کے سامنے ہے۔ فضل الرحمان نے سپریم کورٹ کے سامنے جلوس کھڑا کرکے ججز کو دھمکیاں دیں۔

    پی ڈی ایم اتحادی حکومت نے تو ججز کیخلاف پارلیمان تک کو استعمال کیا۔ پی ٹی آئی نے کسی کو ہدایت نہیں کی کہ سوشل میڈیا پر مہم چلائیں۔

    بیرسٹرگوہر نے کہا کہ ماضی میں جن ججز کیخلاف مہم چلائی گئی اس کی بھی تحقیقات ہونی چاہئیں۔ پی ٹی آئی نظریاتی کے ساتھ ہمارا معاہدہ ہوا تھا جس پر دستخط بھی موجود ہیں۔ سیاسی جماعتوں میں اتحاد ہوتے رہتے ہیں اس میں غلط بات کیا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ آج بھی سندھ میں جی ڈی اے کےٹکٹ پر ن لیگ کے امیدوار لڑرہے ہیں۔ کیا وجہ ہے کہ صرف پی ٹی آئی کو ہی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

    چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ آزاد امیدوار منتخب ہو کر پی ٹی آئی میں آتے ہیں تو مخصوص نشستیں مل جائیں گی۔ کسی ممبر سے کوئی حلف نہیں لیا ضمیر پر چھوڑا ہے۔ سخت حالات میں بھی لوگ ہمارے ساتھ کھڑے ہیں تو بڑی بات ہے۔ لوگ ہمارے ساتھ نہیں اس نظریے، جدوجہد کیساتھ ہیں جو شروع کی۔

    انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی جن حالات سے گزری ہے لوگ آج بھی ہمارے ساتھ ہیں۔ ماضی کی نسبت اس مرتبہ 80 فیصدعوام کی سپورٹ پی ٹی آئی کیساتھ ہے۔

    بیرسٹرگوہر نے کہا کہ مریم نواز لاڈلی ہیں اور لاڈلے کی بیٹی ہیں ان کی گفتگو کی مذمت کرتا ہوں۔ مریم نواز نے سپریم کورٹ کیخلاف سخت گفتگو کی کسی نے کچھ نہیں کہا۔ مریم نواز سمجھتی ہیں ان کو سب کچھ وراثت میں ملا ہے۔

    پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ مریم نواز سمجھتی ہیں ان کو سب کچھ فری میں ملےگا۔ مریم کیلئے میدان خالی نہیں چھوڑیں گے، مقابلہ کریں گے۔ مریم نواز کو جن لوگوں کی سپورٹ ہے وہ ہٹ جائے تو ایک نشست نہ ملے۔

    انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی پر پابندی کی بات آئی تو بھرپور دفاع کریں گے۔ پی ٹی آئی پر پابندی کی بات آئی تو فل کورٹ بیٹھے گی۔

    چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ لیول پلیئنگ فیلڈ کیلئے ہی سپریم کورٹ میں گئے تھے۔ بطور صدرعارف علوی سے کہا ہے شفاف الیکشن کیلئے آئینی کردار ادا کریں۔

    بیرسٹرگوہر نے کہا کہ جمہوریت میں اختلاف رائے ہوتا رہتا ہے۔ پارٹی میں اختلاف رائے کو پارٹی میں ہی رکھنا چاہیے۔

  • الیکشن 2024 پاکستان: جنرل نشستوں سے حصہ لینے والی خواتین کی فہرست

    الیکشن 2024 پاکستان: جنرل نشستوں سے حصہ لینے والی خواتین کی فہرست

    پاکستان میں عام انتخابات 8 فروری کو شیڈول ہیں اور الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں اور آزاد امیدواروں کو انتخابی نشان بھی الاٹ کر دیے ہیں جبکہ پاکستان کی سیاسی جماعتوں نے اپنے اپنے امیدواروں کو ٹکٹ بھی جاری کریے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن 2024 میں مرد امیدواروں کے ساتھ خواتین کی اکثریت بھی انتخابی مقابلے میں حصہ لے رہی ہیں، جبکہ اس سال 2018 کے عام انتخابات کے بعد ووٹرز کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

    الیکشن کمیشن کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ملک میں ووٹرز کی مجموعی تعداد 12 کروڑ 85 لاکھ 85 ہزار  760 ہے جس میں سے مرد ووٹرز کی تعداد 6 کروڑ  92 لاکھ 63 ہزار 704 اور خواتین ووٹرزکی تعداد 5 کروڑ 93 لاکھ 22 ہزار 56 ہے۔

    خواتین کی فہرست

    پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) نے خواتین امیدواروں کو 6 جنرل نشستوں کے ٹکٹ جاری کیے ہیں جن میں مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر مریم نواز شریف، سائرہ افضل تارڑ، نوشین افتخار، شازرہ منصب علی، تہمینہ دولتانہ اور سیدہ شہربانو بخاری شامل ہیں۔

    پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے قومی اسمبلی کی جنرل نشستوں پر نفیسہ شاہ اور شازیہ مری کو ٹکٹ ہولڈرز کے طور پر میدان میں اتارا ہے۔

    جبکہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 21 خواتین کو ’ریکارڈ‘ قومی اسمبلی کے ٹکٹ جاری کیے ہیں۔

    پی ٹی آئی نے پنجاب میں اٹک سے سابق ایم این اے ایمان طاہر صادق، راولپنڈی سے سابق ایم پی اے سیمابیہ طاہر، سیالکوٹ سے وزیراعظم کے سابق مشیر عثمان ڈار کی والدہ ریحانہ امتیاز ڈار، لاہور سے سابق ایم این اے عالیہ حمزہ ملک، سابق صوبائی وزیر ڈاکٹر یاسمین راشد، قصور سے سابق ایم این اے سدرہ فیصل، ملتان سے شاہ محمود قریشی کی بیٹی مہر بانو قریشی، وہاڑی سے سابق ایم این اے نذیر جٹ کی صاحبزادی عائشہ نذیر جٹ، بہاولنگر سے شوکت بسرا کی اہلیہ مسز طلعت بسرا اور بہاولپور سے سابق ایم این اے کنول شوزاب کو ٹکٹ جاری کیے ہیں۔

    پی ٹی آئی نے رحیم یار خان سے محترمہ قمر جاوید وڑائچ، مظفر گڑھ سے مسز حمیرا احمد خان، لیہ سے سابق ایم این اے مجید نیازی کی اہلیہ مسز عنبر مجید نیازی اور ڈیرہ غازی خان (ڈی آئی خان) سے سابق وزیر زرتاج گل وزیر کو قومی اسمبلی کا ٹکٹ دیا ہے۔

    پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے خیرپور سے عنبرین ملک، سانگھڑ سے حمیدہ مسعود شاہ، تھرپارکر سے مہرالنساء بلوچ، مٹیاری سے نازش فاطمہ بھٹی، ٹنڈو الیار سے روزینہ بھٹو، دادو سے شبانہ نواب بجارانی کو قومی اسمبلی کے ٹکٹ جاری کیے جبکہ خیبرپختونخوا کے حلقہ این اے 30 پشاور سے ایم این اے شاندانہ گلزار کو ٹکٹ دیا ہے۔

    اس کے علاوہ استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) فردوس عاشق اعوان سیالکوٹ کے حلقہ این اے 130 سے الیکشن لڑ رہی ہیں۔

  • الیکشن کمیشن نے توہین آمیز انتخابی نشان جاری کیے: بابر اعوان

    الیکشن کمیشن نے توہین آمیز انتخابی نشان جاری کیے: بابر اعوان

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کسی صورت الیکشن کا بائیکاٹ نہیں کرے گی۔

    پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر بابر اعوان نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہاں پچ ہی اکھاڑدی گئی، لوگ وکٹ اٹھا کر بھاگ گئے، بلّا ہم سے چھن گیا، اس سب کے باوجود ہم الیکشن سے باہر نہیں نکلیں گے۔

    پی ٹی آئی رہنما بابر اعوان کہتے ہیں الیکشن کمیشن نے توہین آمیز انتخابی نشان جاری کیے ہیں جو آئین کے آرٹیکل چودہ کی خلاف ورزی ہیں، پی ٹی آئی ایک جمہوری پارٹی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ نواز شریف پہلے بھی لڑائی کر کے جاچکا ہے، نواز شریف کو لانے سے اب کوئی استحکام نہیں آئے گا، ایسے الیکشن ہوئے تو 2 ماہ بھی حکومت نہیں چل سکے گی۔

    بابر اعوان کا کہنا تھا کہ جو بھی صورتحال ہو پارٹی ہر حال میں الیکشن میں حصہ لے گی، جو بھی صورتحال ہو پارٹی اوربانی کا نقطہ نظر یہ ہے کہ ہم الیکشن میں کھڑے ہیں، مرد میدان ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ وکٹ بھی ہو، پچ بھی اور مخالف بھی۔

  • پی ٹی آئی کی تمام امیدواران کے لیے اہم ہدایات جاری

    پی ٹی آئی کی تمام امیدواران کے لیے اہم ہدایات جاری

    اسلام آباد: بلے کا نشان نہ ملنے کی صورت میں پی ٹی آئی کا ہنگامی پلان بی سامنے آ گیا، تمام قومی و صوبائی امیدواروں کو تحریک انصاف نظریاتی کے ٹکٹس جاری کر دیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف نظریاتی کا ٹکٹ منظر عام پر آ گیا ہے، یہ ٹکٹ چیئرمین پی ٹی آئی نظریاتی اختر اقبال ڈار کی جانب سے امیدواروں کو جاری کیا گیا ہے، اس پارٹی کو الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابی نشان ’’بلے باز‘‘ الاٹ کیا گیا ہے۔

    ایک اعلامیے کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ذمہ داران نے تمام امیدواروں کے لیے اہم ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ’تحریک انصاف نظریاتی‘ کے ٹکٹ آر اوز کو جمع کرائیں۔ ہدایات میں کہا گیا ہے کہ ٹکٹ ریٹرننگ افسران کو جمع کرانے کے بعد آر او دفتر اس کی وصولی کی رسید ضرور لیں۔

    امیدواروں کو یہ ہدایت بھی کی گئی ہے کہ ٹکٹ جمع کرانے میں رکاوٹ پر ڈسٹرکٹ، صوبائی اور سینٹرل الیکشن کمیشن کو شکایات ای میل کی جائیں، کوئی ٹکٹ جمع نہیں کرتا یا جمع کروانے میں پولیس، آر او رکاوٹ ڈالتے ہیں تو فوری شکایت درج کرائیں۔

    یہ ہدایت بھی کی گئی ہے کہ ضلعی اور صوبائی الیکشن کمشنر کو ایک تحریری شکایت جمع کروائیں، پولیس میں درخواست دیں، ہائیکورٹ میں پٹیشن کریں، اور سوشل میڈیا پر پوسٹ کریں۔ پی ٹی آئی ذمہ داران نے کہا ہے کہ تمام ثبوت اور درخواستیں پارٹی کو بھی بھیجی جائیں۔

    واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے دعوے کے مطابق پی ٹی آئی نے اپنے امیدواروں کو ایک ایک ٹکٹ اضافی بھی دے رکھا تھا کہ اگر بیک اپ لائن استعمال کرنا پڑے تو تحریک انصاف نظریاتی کا ٹکٹ استعمال کیا جائے، اگر بلا نہ ہو میدان میں تو ’بلے باز‘ کا انتخابی نشان استعمال کیا جا سکے گا۔

  • الیکشن 2024 : پاکستان تحریک انصاف کل اپنے  ٹکٹوں کا اعلان کرے گی

    الیکشن 2024 : پاکستان تحریک انصاف کل اپنے ٹکٹوں کا اعلان کرے گی

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کل اپنے ٹکٹوں کا اعلان کرے گی ، چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پورے پاکستان کے امیدواروں کا اعلان ایک ساتھ ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق چئیرمین پی ٹی آئی بیرسٹرگوہر نے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے پر کہا کہ ہائیکورٹ نے تاریخی فیصلہ دے دیا، پاکستانی قوم کی امنگوں کی ترجمانی کرنےوالا نشان بلا ہے۔

    بیرسٹرگوہر کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے ناجائزطور پر بلےکا نشان چھین لیاتھا، ہم نےجس طرح الیکشن کرائےتھےکبھی کسی جماعت نےنہیں کرائے تھے، کسی سے انتخابی نشان لینے کی الیکشن کمیشن کے پاس آئین میں کوئی گنجائش نہیں۔

    چئیرمین پی ٹی آئی نے بتایا کہ کل ہم اپنے ٹکٹوں کااعلان کردیں گے، پاکستان کے ہر حلقے میں امیدوار کھڑا کریں گے اور حق دارامیدوار کو پی ٹی آئی کا ٹکٹ ملےگا ، پورے پاکستان کے امیدواروں کا اعلان ایک ساتھ ہوگا اور 8فروری کو پی ٹی آئی دوتہائی اکثریت سے جیتے گی۔

    سائفر کیس کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ سائفر کیس میں حکم امتناع کل ختم ہورہا ہے امیدہےکل ہائیکورٹ اچھا فیصلہ دے گی ، سائفر کیس میں ہمارا مطالبہ ہے ٹرائل اوپن ہو۔

    بیرسٹرگوہر نے مزید کہا کہ ووٹ کے حق کیلئے بانی پی ٹی آئی کے پوسٹل بیلٹ کیلئے بھی درخواست کریں گے۔

  • پاکستان تحریک انصاف کو سیاسی محاذ پر بڑا دھچکا

    پاکستان تحریک انصاف کو سیاسی محاذ پر بڑا دھچکا

    لاہور : پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما اور سابق وفاقی وزیر ہمایوں اختر خان باقاعدہ پاکستان استحام پارٹی میں شامل ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کو سیاسی محاز پر بڑا دھچکہ لگا، لاہور سے تعلق رکھنے والے پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما اور سابق وفاقی وزیر ہمایوں اختر خان کا آئی پی پی میں شامل ہوگئے۔

    اس موقع پر علیم خان نے ہمایوں اخترکوآئی پی پی میں شمولیت پرمبارکباد دیتے ہوئے کہا ہمایوں اختر آئی پی پی کےپلیٹ فارم سے سیاست جاری رکھیں گے اور آئی پی پی کو مضبوط کریں گے۔

    جہانگیرترین نے ہمایوں اختر کے آئی پی پی میں شمولیت اختیار کرنے پر خوشی کا اظہارکیا۔

    اس سے قبل ذرائع نے بتایا مایوں اختر آج دوپہر تین بجے پریس کانفرنس میں جہانگیر ترین اور عبدالعلیم خان کے ہمراہ آئی پی پی میں شامل ہونے کا اعلان کریں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ جہانگیرترین ، اسحق خاکوانی ،عون چوہدری نے دو روز قبل ہمایوں اختر سے انکی رہائشُ گاہ پر ملاقات کی تھی، جس میں آئی پی پی کی قیادت نے ہمایوں اختر کو پارٹی میں شمولیت کی دعوت دی۔

    ہمایوں اختر نو مئی کے واقعات کے بعد کچھ عرصہ قبل تحریک انصاف کو چھوڑ چکے ہیں جبکہ ماضی میں ہمایوں اختر ن لیگ ق لیگ کا حصہ بھی رہ چکے ہیں.

  • پاکستان تحریک انصاف کے انٹراپارٹی الیکشن آج   ہوں گے

    پاکستان تحریک انصاف کے انٹراپارٹی الیکشن آج ہوں گے

    پشاور : پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے انٹراپارٹی الیکشن آج ہورہے ہیں ، کارکن 2 سے 4 بجے تک رابطہ ایپ پر اپنا ووٹ کاسٹ کرسکیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے انٹراپارٹی الیکشن آج پشاور میں ہوں گے، انٹراپارٹی الیکشن کیلئے تیاریاں مکمل کرلی گئیں اور کارکنوں کی رہنمائی کے لیے پشاور میں رہنماؤں کی جانب سے پنڈال سجا دیا گیا ہے۔

    تحریک انصاف کے انٹراپارٹی الیکشن آج ای ووٹنگ کے ذریعے ہوں گے، پارٹی مینجمنٹ سیل کی جانب سے آفیشل ایپ پردو بجے ووٹنگ کا آغاز ہوگا۔

    پارٹی ذرائع نے بتایا ہے کہ کارکن 2سے4بجےتک رابطہ ایپ پراپناووٹ کاسٹ کریں گے ، پی ایم سی کارکنوں کو میسج کے ذریعے ووٹنگ شروع ہونے کی اطلاع دے گا۔

    شاہ پور کی حدود آل کرکٹ گراؤنڈ سروس روڈ پر انٹرا پارٹی انتخابات ہوں گے ، اس موقع پر سیکورٹی پلان تشکیل دے دیا گیا ہے اور 200 سے زائد اہلکار تعینات ہوں گے، انٹرا پارٹی الیکشن سیکیورٹی اسکواڈ کےسربراہ ایس پی رورل ہوں گے۔

    بیرسٹر گوہرعلی کے چیئرمین پی ٹی آئی کےعہدے کےلیے کاغذات نامزدگی منظوہوگئے۔

    پی ٹی آئی کے وکیل انتظار پنجوتھہ نے کہا ہے کہ بیرسٹرگوہرکے علاوہ کسی اور نے کاغذات جمع نہیں کرائے، اکبر ایس بابرپی ٹی آئی کے ممبرنہیں،جس آئین کی بات کررہے ہیں وہ بھی تبدیل ہوچکا ہے۔

    انتظار پنجوتھہ کا کہنا تھا کہ اکبرایس بابر کسی ایجنڈےپرکام کررہے ہیں،الیکشن چیلنج کریں گے تو قانونی کارروائی کریں گے۔