Tag: پاکستان ریلوے

  • گھوٹکی ٹرین حادثہ: جاں بحق افراد کے لواحقین  کیلیے  15لاکھ روپے  کا اعلان

    گھوٹکی ٹرین حادثہ: جاں بحق افراد کے لواحقین کیلیے 15لاکھ روپے کا اعلان

    اسلام آباد : پاکستان ریلوے نے گھوٹکی ٹرین حادثے میں جاں بحق افراد کے لواحقین کیلیے 15لاکھ روپے کا اعلان کردیا ، ریلوے انتظامیہ نے متاثرین کے ہنگامی بنیادوں پر کوائف جمع کرنے شروع کر دیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان ریلوے انتظامیہ نے ٹرین حادثے میں جاں بحق افراد کے لواحقین سے اظہارافسوس کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ریلوے جاں بحق افراد کے لواحقین کو 15لاکھ روپے ادا کرے گا جبکہ زخمی مسافروں کو انجریزکے مطابق 50 ہزارسے 3 لاکھ روپے دیئے جائیں گے۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ ریلوے انتظامیہ نے ٹرین حادثہ کے متاثرین کے ہنگامی بنیادوں پر کوائف جمع کرنے شروع کر دیے ہیں ، متاثرین میں بہت جلد امدادی رقم کی فراہمی کاعمل بھی شروع کر دیا جائے گا۔

    یاد رہے رات گئے گھوٹکی کے قریب کراچی سے سرگودھا جانے والی ملت ایکسپریس اور پنجاب سے کراچی جانے والی سر سید ایکسپریس آپس میں ٹکرا گئیں ، جس کے نتیجے میں 50 افراد جاں بحق جبکہ70 سے زائد زخمی ہو گئے۔

    بعد ازاں وزیراعظم عمران خان نے گھوٹکی کے قریب ٹرین حادثے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے حادثے کی جامع تحقیقات کا حکم دے دیا اور وزیرریلوے اعظم سواتی کو زخمیوں کو طبی سہولتوں کی فراہمی یقینی بنانےکی ہدایت کرتے ہوئے جاں بحق افراد کے لواحقین سےمکمل تعاون کی ہدایت بھی کی ہے۔

  • ٹرین حادثے کے بعد کون سی ٹرینیں وقت پر روانہ ہوں گی؟

    ٹرین حادثے کے بعد کون سی ٹرینیں وقت پر روانہ ہوں گی؟

    لاہور: گھوٹکی میں ٹرین حادثے کے بعد ترجمان ریلوے نے ٹرینوں کے اوقات کار سے متعلق وضاحت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان ریلوے کا کہنا ہے کہ لاہور سے کراچی، کوئٹہ و دیگر شہروں کے لیے ٹرینیں بروقت روانہ ہوں گی۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ جناح ایکسپریس کے مسافروں کو قراقرم میں ایڈجسٹ کیا جائے گا جبکہ کراچی ایکسپریس کے مسافروں کو شاہ حسین ایکسپریس میں ایڈجسٹ کیا جائے گا۔

    ترجمان کے مطابق قراقرم اپنے مقررہ وقت سہ پہر 3 بجے روانہ ہوگی، شاہ حسین ایکسپریس بھی شام 7 بج کر 30 منٹ پر لاہور سے روانہ ہوگی۔

    ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ مسافروں کی سہولت کے لیے لاہور اسٹیشن پر ہیلپ ڈیسک بھی قائم کردی گئی ہے۔

    یاد رہے کہ آج علیٰ الصبح گھوٹکی اسٹیشن پر کراچی جانے والی سرسید ایکسپریس، ٹریک پر موجود ملت ایکسپریس سے ٹکرا گئی جس کے نتیجے میں 50 سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

  • موجودہ دور میں پاکستان ریلوے کو مجموعی طور پر 1 کھرب 19 ارب  سے زائد کا نقصان

    موجودہ دور میں پاکستان ریلوے کو مجموعی طور پر 1 کھرب 19 ارب سے زائد کا نقصان

    اسلام آباد : وزارت ریلوے کا کہنا ہے کہ موجودہ دور میں ریلوے کو مجموعی طور پر 1 کھرب 19 ارب سے زائد نقصان ہوا اور2 سال میں ٹرینوں کی تعداد 120 سے کم ہو کر 84 رہ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت ریلوے نے مالی خسارے کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کر دیں ، جس میں بتایا گیا کہ موجودہ دور میں ریلوے کومجموعی طور پر1کھرب 19 ارب سے زائد نقصان ہوا، 19-2018میں ریلوے کو32 ارب 76کروڑروپے خسارے اور 20-2019میں ادارےکو50 ارب 15 کروڑ سے زائد کے خسارے کا سامنا کرنا پڑا۔

    دستاویز میں کہا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے 10 ماہ میں ریلوے کو 36ارب 28کروڑ کا خسارہ ہوا اور 2 سال میں ٹرینوں کی تعداد 120 سے کم ہو کر 84 رہ گئی۔

    وزارت ریلوے کا کہنا تھا کہ آپریشن خسارے میں اضافے سےاپ اینڈ ڈاؤن 36ٹرینیں بند کی گئیں، کورونا وائرس کے باعث آپریشن لاسز میں اضافہ ہوا جبکہ ٹرینوں کے خسارے میں چلنے سے سبب ٹرینوں کی تعداد میں کمی لائی گئی اور بہترتجارتی فوائد کیلئے 15مسافر ٹرینیں ٹھیکوں پردینے کی پیشکش کی گئی۔

    دوسری جانب پاکستان ریلوے کے نادہندہ اداروں کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کی گئی ، جس میں کہا گیا وفاقی، صوبائی محکمے اور نجی ادارے ریلوے کے 9 ارب 89 کروڑ کے نادہندہ ہیں۔

    وفاقی ادارے پاکستان ریلوے کے 1ارب 17 کروڑ 21لاکھ کے نادہندہ اور صوبائی محکموں کے ذمہ 2 ارب 44 کروڑ 42 لاکھ واجب الادا ہونے کا انکشاف ہوا، این ایچ اے 5 کروڑ 54 لاکھ اور پاکستان پوسٹ کے ذمہ 3 کروڑ 75 لاکھ واجب الادا ہیں۔

    جاری تفصیلات کے مطابق پوسٹ ماسٹر جنرل 6 کروڑ48 لاکھ ، اسٹیٹ بینک 3 کروڑ 82 لاکھ ، صوبائی خوراک کے محکمے ریلوے کے 75 کروڑ91 لاکھ اور صوبائی ہائی ویزکے ذمہ ریلوے کے 1ارب 49 کروڑ روپے واجب الادا ہے۔

    اسلام آباد:پی ایس اوکےذمہ ریلوے کے2 ارب اور نجی شرکت سےچلنے والے ٹرینوں کے ذمہ 2 ارب 45 کروڑ روپے واجب الادا ہے جبکہ واپڈا پاکستان ریلوے کا 53 کروڑ اور نجی آئل کمپنی ریلوے کی 82 کروڑکی نادہندہ ہے۔

  • کراچی کینٹ اور سٹی ریلوے اسٹیشن کی کہانی

    کراچی کینٹ اور سٹی ریلوے اسٹیشن کی کہانی

    شہرِ قائد میں‌ ریلوے کے نظام اور مسافر و مال بردار ٹرینوں کے ذریعے آمدورفت اور تجارت کے حوالے سے سٹی اور کینٹ اسٹیشن خاص اہمیت رکھتے ہیں اور تاریخ کے کئی ادوار کے گواہ بھی ہیں۔ ان دونوں ریلوے اسٹیشنوں کی قدیم عمارتیں بھی تاریخی اہمیت کی حامل ہیں۔

    ملک کے بالائی حصوں سے آنے والی ٹرینوں کے لیے کینٹ اور سٹی آخری ریلوے اسٹیشن ہیں۔ یہاں ہم شہرِ قائد کے ان دونوں ریلوے اسٹیشنوں سے متعلق مختصر اور دل چسپ معلومات آپ کے لیے پیش کررہے ہیں۔

    کینٹ اسٹیشن
    کراچی کا یہ اہم ریلوے اسٹیشن، کراچی کینٹ اور کراچی چھاؤنی کے نام سے بھی پہچانا جاتا ہے۔ یہ صدر کے علاقے کی مشہور سڑک داؤد پوتا روڈ پر واقع ہے۔ اسے ماضی میں‌ فریئر اسٹریٹ ریلوے اسٹیشن بھی کہا جاتا تھا۔ اس ریلوے اسٹیشن کی تعمیر کا آغاز 1896ء میں ہوا تھا اور یہ کام 1898ء میں مکمل ہوا۔

    ماہرینِ تعمیرات کے مطابق کینٹ اسٹیشن کی عمارت رومن اور اطالوی طرزِ تعمیر کا نمونہ ہے۔ اس کا مرکزی دروازہ رومن گوئتھک طرزِ تعمیر کا نمونہ ہے جب کہ ستونوں میں اطالوی طرزِ تعمیر کی جھلک ملتی ہے۔ اس کے پلیٹ فارموں کی تعداد 5 ہے، جب کہ ٹریک کی تعداد 8 ہے۔

    کراچی کینٹ کا ریلوے اسٹیشن مسافر ٹرینوں کی آمد ورفت کے حوالے سے مصروف اسٹیشن ہے جہاں سے مختلف ٹرینیں اپنی منزل کی طرف روانہ ہوتی ہیں۔

    سٹی اسٹیشن
    یہ کراچی کا دوسرا بڑا ریلوے اسٹیشن ہے، جو حبیب بینک پلازہ سے ملحق اور شہر کی ایک معروف شاہ راہ آئی آئی چندریگر روڈ پر واقع ہے۔ یہ پاکستان ریلویز کراچی ڈویژن کا ہیڈ آفس بھی ہے۔ سٹی اسٹیشن کو پاکستان کا قدیم ترین اسٹیشن ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ اسے ماضی میں میکلوڈ ریلوے اسٹیشن کے نام سے موسوم کیا جاتا تھا۔

    یہ ریلوے اسٹیشن 1855ء میں قائم کیا گیا تھا۔ چار پلیٹ فارموں پر مشتمل آج کا سٹی اسٹیشن جدید سہولتوں سے آراستہ ہے، جہاں سے بڑی تعداد میں‌ مسافر ملک کے دوسرے شہروں کے لیے ٹرینوں کے ذریعے سفر کرتے ہیں۔ یہاں کارگو کی سہولیات بھی دست یاب ہیں اور یہاں سے دو مال گاڑیاں بھی نکلتی ہیں۔ اس ریلوے اسٹیشن کی عمارت بھی قدیم اور تاریخی حیثیت کی حامل ہے۔

  • عوام خود ٹرین پھاٹک پر ٹریفک کنٹرول کرنے لگے

    عوام خود ٹرین پھاٹک پر ٹریفک کنٹرول کرنے لگے

    کراچی: شہر قائد میں کے سی آر کی لائن پر عوام کو خود پھاٹک پر ٹریفک کنٹرول کرنا پڑ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی سرکلر ریلوے تاحال مکمل طور پر بحال نہیں ہو سکی ہے، سٹی سے اورنگی تک پھاٹک موجود ہے لیکن ٹرین کی آمد کے وقت اسے بند کرنے والا کوئی نہیں۔

    ریلوے کی جانب سے نامکمل انتظامات کے باعث عوام خود ٹرین کی آمد کے وقت پھاٹک پر ٹریفک کنٹرول کرنے لگے ہیں۔

    سائٹ ایریا میں کھلے پھاٹک کے دوران کے سی آر ٹرین کی آمد نے اس وقت لوگوں میں افراتفری مچا دی جب پھاٹک پر شدید ٹریفک جام تھا اور اسی دوران کے سی آر ٹرین سامنے سے آنے لگی۔

    ادھر ترجمان ریلوے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سٹی سے اورنگی 14 کلو میٹر کے سی آر ٹریک کے تمام پھاٹکوں پرگیٹ لگے ہیں، اور ان پر گیٹ مین بھی تعینات ہیں۔

    ترجمان نے کہا کہ آج گیٹ کے نزدیک ٹرک کا ایکسل ٹوٹنے سے گیٹ بند نہیں ہو سکا تھا، دونوں گیٹ مینز نے ٹریفک کو روکا اور انجن کو پاس کروایا۔

    ترجمان نے مزید بتایا کہ گیٹ مینز ٹی ایل اے ملازمین ہیں، پھاٹک پر پیش آنے والے واقعے کے سلسلےمیں ان کے خلاف قوانین کے مطابق کارروائی ہوگی، واقعے سے کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔

  • پاکستان ریلوے کا بڑا قدم، برسوں سے ناقابل استعمال چائنا کریک برج بحال

    پاکستان ریلوے کا بڑا قدم، برسوں سے ناقابل استعمال چائنا کریک برج بحال

    کراچی: کے پی ٹی کی حدود میں قائم چائنا کریک پُل کو بحال کر دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان ریلوے نے چائنا کریک برج کی بحالی کا کام مکمل کر لیا، ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ کراچی محمد حنیف گل کا کہنا ہے کہ پُل کی بحالی سے بندرگاہ سے اندرون ملک برآمدی اور درآمدی کنٹینرز کی منتقلی میں سہولت ہوگی۔

    پل کی بحالی کے بعد اب کیماڑی سے براستہ چائنا کریک برج پہلی فریٹ ٹرین کی روانگی رواں ہفتے ہوگی، محکمہ ریلوے نے بتایا کہ کراچی سٹی اسٹیشن کو کیماڑی براستہ کراچی بندرگاہ ملانے والی چائنا کریک برج کی بحالی کا کام مکمل ہو چکا ہے۔

    اس پل کی بحالی سے محکمے کی فریٹ سروس اور آمدنی میں اضافہ ہوگا، برج کے غیر فعال رہنے سے ایک لمبے متبادل راستے کا استعمال کیا جا رہا تھا۔

    1238 فٹ یا 379 میٹر لمبا چائنا برج 39 گرڈرز پر مشتمل ہے، جس وقت اس پل سے مال بردار ٹرینوں کی آمد و رفت کو ختم کیا گیا تھا اس وقت ان میں سے صرف 6 قابل استعمال حالت میں تھے، 25 گرڈرز کو مرمت کی ضرورت تھی، جب کہ 8 گرڈرز ایسے تھے جو نا قابل مرمت تھے۔

    برج کی بحالی کا مکمل کام پاکستان ریلوے نے کیا اور وفاقی حکومت سے کوئی علیحدہ گرانٹ اس ضمن میں مختص نہیں کرائی گئی۔

    واضح رہے کہ چائنا کریک برج کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی) کے سامنے اور فوڈ اسٹریٹ پورٹ گرینڈ کے ساتھ واقع ہے، اس کی بحالی کا کام گزشتہ برس دسمبر میں شروع کیا گیا تھا۔

    پل کے لیے جدید ترین گرڈرز کی فراہمی جہلم میں موجود پاکستان ریلویز کے برج ورکشاپ سے کی گئی، جب کہ دیگر سول ورک اور لیبر کے اخراجات کی فراہمی محکمے کے ہیومن اور میٹیریل ریسورسز سے کی گئی۔

  • پاکستان ریلوے کا بکنگ سسٹم اب تک بحال نہ ہوسکا

    پاکستان ریلوے کا بکنگ سسٹم اب تک بحال نہ ہوسکا

    کراچی: پاکستان ریلوے کا بکنگ سسٹم 24 گھنٹے سے زائد وقت گزرنے کے بعد بھی بحال نہ ہوسکا، ریلوے کے آئی ٹی ایکسپرٹ کی ناکامی کے بعد نجی شعبے کے آئی ٹی ایکسپرٹ کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان ریلوے کا ریزرویشن سسٹم 24 گھنٹے سے زائد وقت گزرنے کے بعد بھی بحال نہ ہوسکا، ریلوے کا بکنگ سسٹم گزشتہ روز بیٹھ گیا تھا۔

    ریلوے کا شعبہ آئی ٹی اپنے ہی سسٹم کی خرابی گھنٹوں گزرنے کے بعد بھی تلاش نہ کرسکا، ذرائع کے مطابق بکنگ سسٹم بحال کرنے کے لیے نجی شعبے کے آئی ٹی ایکسپرٹ کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    دوسری جانب ٹکٹ کاؤنٹر اور آن لائن بکنگ بند ہونے سے ریلوے کو اب تک لاکھوں روپے کا نقصان ہوچکا ہے، آن لائن ٹکٹوں کا سسٹم بھی فعال نہ ہو سکا جس سے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مبینہ طور پر بکنگ سسٹم دینے والی کمپنیوں کو بروقت ادائیگی نہ کرنے پر نظام خراب ہوا۔ ڈرائیور کنٹرولڈ آپریشن (ڈی سی او) ناصر نذیر کا کہنا ہے کہ ریلوے ہیڈ کوارٹر میں ڈیٹا بیس کریش ہوا جو جلد ٹھیک ہوجائے گا۔

    یاد رہے کہ ریلوے کا بکنگ سسٹم گزشتہ روز 8 بجے سے بند ہے، گزشتہ روز ریلوے گارڈز ریزرویشن چارٹ کے بغیر ٹرینوں میں روانہ ہوئے۔

  • ٹرین ڈرائیورز کے اسمارٹ فونز کے استعمال پر پابندی عائد

    ٹرین ڈرائیورز کے اسمارٹ فونز کے استعمال پر پابندی عائد

    لاہور : ریلوے حکام نے ٹرین ڈرائیورز کے دوران سفر اسمارٹ فونز استعمال کرنے پر پابندی عائد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق ریلوے ہیڈکوارٹرز کی جانب سے اسمارٹ فونز کے استعمال پر لگائی گئی پابندی کا نوٹی فیکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔

    احکامات میں کہا گیا ہے کہ دوران سفر ٹرین اور اسسٹنٹ ڈرائیور اسمارٹ فونز استعمال کرسکیں گے۔

    ٹونی فیکیشن میں کہا گیا ہے کہ ٹرین اجن کیبز کی تصاویر اور ویڈیو بنانے پر مکمل پابندی ہوگی، انجن آپریشن کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنے پر بھی پابندی ہوگی جبکہ میڈیا کو کسی قسم کی ویڈیوز اور تصاویر مہیا کرنے پر بھی پابندی ہوگی۔

  • ریلوے مسافروں کے لیے ایک اور خوش خبری

    ریلوے مسافروں کے لیے ایک اور خوش خبری

    کراچی: پاکستان ریلوے نے 10 نومبر سے موہنجو دڑو پسنجر ٹرین بحال کرنے کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ ریلوے نے دس نومبر سے موہنجو دڑو پسنجر ٹرین بحال کرنے کا اعلان کر دیا، یہ ٹرین کرونا وائرس کی وبا سے بچاؤ کی وجہ سے7 ماہ قبل بندکی گئی تھی۔

    موہن جو دڑو ایکسپرس کا پرانا روٹ کراچی سے روہڑی تھا جسے اب تبدیل کر دیاگیا ہے، اب یہ ایکسپریس کوٹری سے براستہ دادو روہڑی کے درمیان چلے گی۔

    پاکستان ریلوے کا کہنا ہے کہ موہنجو دڑو پسنجر سے اندرون سندھ کے مسافروں کو بروقت سواری میسر آئے گی، یہ ٹرین کوٹری سے صبح 7 بجے، اور سکھر سے شام 6 بجے روانہ ہوگی۔

    لاک ڈاؤن کے دوران بند کی جانے والی 2 مسافر ٹرینوں کی بحالی کا فیصلہ

    محکمہ ریلوے کے مطابق موہن جو دڑو پسنجر میں کرونا بچاؤ کے لیے حکومت کی تمام ایس او پیز پر عمل کیا جائے گا، ٹرین عملے اور مسافروں کے لیے دوران سفر ماسک اور سینیٹائزر کا استعمال یقینی بنایا جائے گا۔

    یاد رہے کہ چار دن قبل بھی محکمہ ریلوے کی جانب سے کرونا وائرس لاک ڈاؤن کے دوران بند کی جانے والی 2 مسافر ٹرینوں کو بحال کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا، سیالکوٹ اور وزیر آباد کے درمیان چلنے والی ٹرین کو فوری طور پر بحال کیا گیا جب کہ کوئٹہ اور چمن کے درمیان چلنے والی ٹرین کو 10 نومبر سے بحال کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

  • پاکستان ریلویز کا ٹرینوں کے حوالے سے بڑا فیصلہ

    پاکستان ریلویز کا ٹرینوں کے حوالے سے بڑا فیصلہ

    کراچی: پاکستان ریلویز نے 8 ٹرینوں کو نجی شعبے کے حوالے کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق محکمہ ریلوے نے ٹرینوں کی نج کاری کے حوالے سے نجی شعبے سے پروپوزل طلب کر لیے ہیں، کہا جا رہا ہے کہ ٹرینوں کی نج کاری مسافروں کی سہولت کے لیے کی جا رہی ہے۔

    تاہم سرسید ایکسپریس، ہزارہ ایکسپریس، شالیمار ایکسپریس، بدر ایکسپریس اور نارووال پسنجر منافع میں چلنے والی ٹرینیں ہیں، ان منافع بخش ٹرینوں کو بھی نجی شعبے کے حوالے کیا جا رہا ہے۔

    جو ٹرینیں نجی شعبے کے حوالے کیے جانے کا فیصلہ ہوا ہے، ان میں کراچی سے راولپنڈی کے درمیان چلنے والی سرسید ایکسپریس، کراچی سے حویلیاں چلنے والی ہزارہ ایکسپریس، کراچی سے لاہور چلنے والی شالیمار ایکسپریس، لاہور سے ماری انڈس چلنے والی میانوالی ایکسپریس، لاہور سے سیالکوٹ چلنے والی نارووال پسنجر، کراچی سے میر پور خاص چلنے والی مہران ایکسپریس، لاہور سے ملتان چلنے والی بدر ایکسپریس شامل ہیں۔

    کراچی سے ملتا ن براستہ جیکب آباد چلنے والی موہن جو دڑو ایکسپریس کے لیے 3 روٹ پر پروپوزل مانگا گیا ہے، جن میں کراچی براستہ جیکب آباد سے ملتان ، کوٹری براستہ جیکب آباد سے ملتان اور تیسرا روٹ کوٹری براستہ دادو سے سکھر شامل ہیں۔

    ٹرینوں کی نج کاری کے لیے پری بڈ کانفرنس لاہور ریلوے ہیڈ کوارٹرز میں منعقد کی جائے گی، ٹرینوں کی نج کاری کے حوالے سے ٹینڈر کاغذات ریلوے ہیڈ کوارٹرز سے جاری کیے جائیں گے، ٹیکنکل پروپوزل 13 نومبر تک لاہور ریلوے ہیڈ کوارٹرز میں جمع کرائی جا سکتی ہیں۔

    13 نومبر کو ہی ٹیکنکل پروپوزل جمع کرانے والوں کی موجودگی میں ہی کھولی جائیں گی، کراچی نجی شعبے میں چلنے والی ٹرینوں کا صرف اسٹاف نجی ہوگا، باقی انجن بوگیاں، تکنیکی معاونت اور تیل محکمہ ریلوے فراہم کر ے گا۔