Tag: پاکستان سیلاب

  • بھارت سے آنے والا نیا سیلابی ریلہ :  اگلے 24 سے 48 گھنٹے بہت اہم قرار

    بھارت سے آنے والا نیا سیلابی ریلہ : اگلے 24 سے 48 گھنٹے بہت اہم قرار

    لاہور : ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے اگلے 24 سے 48 گھنٹے ہمارے لئے بہت اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ آج شام تک ہیڈ محمد والا پر سیلاب آنے کا خدشہ ہے، اگر ہیڈ محمد والا کو بریچ کرنا پڑا تو 16 موضع جات متاثر ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انڈیا کی طرف سے آنیوالے پانی کے ریلے کی اطلاع دی گئی ہے، ستلج میں مزید پانی چھوڑا گیا ہے،پانی کا فلو مسلسل بڑھ رہا ہے اور بارشوں کے باعث ریسکیو کام متاثر ہوا ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ پنجاب کے مختلف ہیڈ ورکس پر پانی کی سطح تیزی سے بلند ہو رہی ہے اور کئی مقامات پر اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔

    ڈی جی پی ڈی ایم اے کا کہنا تھا کہ بلوکی ہیڈ ورکس پر پانی کا بہاؤ ایک لاکھ 30 ہزار کیوسک ہے جبکہ دریائے چناب میں بڑا سیلابی ریلا جنوبی پنجاب کی طرف بڑھ رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہیڈ محمد والا کو ہر طرح کی ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ہے اور شام تک اس مقام پر سیلاب آنے کا خدشہ ہے، اگر ہیڈ محمد والا کو بریک کرنا پڑا تو 16 موضع جات زیرِ آب آ سکتے ہیں جبکہ 7 سے 10 ہزار کے قریب گھر متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔

    ڈی جی پی ڈی ایم اے نے مزید کہا کہ دریائے ستلج کا پانی پنجند کے مقام پر آ کر جمع ہوگا جہاں یہ باقی دریاؤں کے پانی سے ملے گا، پانی پہلے ہی بہاولنگر اور بہاولپور کے اضلاع میں داخل ہو چکا ہے، انڈیا سے آنے والا تمام پانی اس وقت پاکستان میں داخل ہو رہا ہے۔

    ڈی جی نے بتایا کہ گزشتہ روز بھی تربیلا ڈیم کے اسپل ویز دوسرے حصے میں کھولے گئے تھے اور آنے والے 24 سے 48 گھنٹے صورتحال کے لحاظ سے نہایت اہم ہیں، پانی کے بہاؤ کو لمحہ بہ لمحہ مانیٹر کیا جا رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب، افواجِ پاکستان اور تمام ادارے صورتحال پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں اور کسی بھی خطرناک صورتحال میں عوام کی جان و مال کی حفاظت کو ہر ممکن یقینی بنایا جائے گا۔

    ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق پنجاب کے تمام اضلاع میں 395 ریلیف کیمپس قائم کیے جا چکے ہیں تاکہ متاثرہ عوام کو سہولت فراہم کی جا سکے۔

  • ملک میں سیلاب سے متاثرہ مراکز صحت کی تعداد 100 سے تجاوز کر گئی

    ملک میں سیلاب سے متاثرہ مراکز صحت کی تعداد 100 سے تجاوز کر گئی

    اسلام آباد (02 ستمبر 2025): ملک میں سیلاب سے ہیلتھ اسٹرکچر کو نقصانات کی رپورٹ وفاق کو موصول ہو گئی، ذرائع کا کہنا ہے کہ سیلابی ریلوں سے متاثرہ مراکز صحت کی تعداد 100 سے تجاوز کر گئی ہے۔

    ذرائع وزارت صحت کے مطابق ملک بھر میں سیلاب سے 104 مراکز صحت کو نقصان پہنچا ہے، خیبر پختونخوا، سندھ، اور گلگت بلتستان کا ہیلتھ اسٹرکچر بری طرح متاثر ہوا ہے۔

    سیلاب سے 7 مراکز صحت مکمل تباہ ہو گئے، جب کہ 97 کو جزوی نقصان پہنچا ہے، کے پی، سندھ، اور گلگت بلتستان میں 7 مراکز صحت مکمل تباہ ہوئے، کے پی میں 3، سندھ میں 2، جی بی میں 2 مراکز صحت مکمل تباہ ہوئے ہیں۔

    کراچی میں 27 ہزار والدین کا پولیو ویکسین پلانے سے انکار کا انکشاف

    ذرائع کے مطابق سیلاب سے متاثرہ 97 مراکز صحت از سر نو بحال کیے جا چکے ہیں، خیبرپختونخوا میں 60 لیڈی ہیلتھ ورکرز کے گھروں کو نقصان پہنچا، کے پی میں 32 لیڈی ہیلتھ ورکرز کے گھر مکمل تباہ اور 28 کو جزوی نقصان پہنچا۔

    سندھ میں 25، پنجاب میں 12 مراکز صحت کو نقصان پہنچا ہے، گلگت بلتستان میں بارشوں اور سیلاب سے 7 مراکز صحت کو نقصان ہوا ہے، جی بی میں 2 مراکز صحت مکمل تباہ اور 5 کو جزوی نقصان پہنچا، جب کہ سیلاب سے تباہ شدہ 2 مراکز صحت غیر فعال ہیں۔

  • دریائے ستلج میں اونچے درجے کا سیلاب، ضلع بہاولنگر میں صورت حال سنگین ہو گئی

    دریائے ستلج میں اونچے درجے کا سیلاب، ضلع بہاولنگر میں صورت حال سنگین ہو گئی

    چشتیاں (02 ستمبر 2025): پنجاب میں دریائے ستلج میں اونچے درجے کا سیلاب ہے، جس کے باعث ضلع بہاولنگر میں صورت حال سنگین ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بہاولنگر کے شہر چشتیاں میں اس وقت دریائے ستلج میں اونچے درجے کا سیلاب ہے، جس کی وجہ سے صورت حال خطرناک ہو گئی ہے، چشتیاں میں پانی کے تیز بہاؤ سے زمینی کٹاؤ جاری ہے، جب کہ موتیاں والا پتن اور موضع عظیم کے حفاظتی بند ٹوٹ گئے ہیں۔

    بند ٹوٹنے سے 100 دیہات زیر آب آ گئے ہیں، اور سیکڑوں گھر تباہ ہو گئے، 10 ہزار ایکڑ زرعی رقبے پر تیار فصلیں دریا برد ہو گئیں، بستیوں کو ملانے والی مرکزی سڑکیں پانی میں بہہ گئیں، مزید بستیوں میں سیلابی پانی داخل ہونے کا خطرہ ہے۔

    سیلاب کا ایک اور الرٹ جاری، شدید طغیانی کا خطرہ، این ڈی ایم اے

    ہزاروں افراد نقل مکانی پر مجبور ہو گئے ہیں، جنھوں نے ریلیف کی اپیل کی ہے، ڈی ایس پی کی زیر قیادت ریسکیو ٹیم کا آپریشن جاری ہے، 80 فی صد سے زائد افراد اور مویشی محفوظ مقامات پر منتقل کر دیے گئے ہیں۔

    بہاولنگر میں بابا فرید پل اور بھوکاں پتن پل کے نیچے بھی پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، سیلابی ریلے سے چاویکا اور بہادرکا کے بند ٹوٹ گئے ہیں، چک چاویکا، چک بہادرکا سمیت متعدد آبادیاں زیرِ آب آ گئی ہیں اور فصلیں تباہ ہو گئیں۔

    چاویکا دریائے ستلج روڈ ٹوٹنے سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے، متاثرہ علاقوں سے نقل مکانی کا سلسلہ جاری ہے، ہیڈ سلیمانکی سے ڈیڑھ لاکھ کیوسک سے زائد کا ریلا داخل ہو رہا ہے۔

  • ’’بھارت نے وفاقی حکومت کو ایک نئے سیلابی ریلے سے آگاہ کر دیا‘‘

    ’’بھارت نے وفاقی حکومت کو ایک نئے سیلابی ریلے سے آگاہ کر دیا‘‘

    لاہور (01 ستمبر 2025): وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ کچھ دیر قبل بھارت نے وفاقی حکومت کو ایک نئے سیلابی ریلے سے آگاہ کر دیا ہے۔

    عظمیٰ بخاری نے ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ پنجاب اس وقت سپر فلڈ کی زد میں ہے، اس وقت راوی، ستلج اور چناب میں بیک وقت سیلاب ہے، پنجاب میں گزشتہ 3 ماہ سے مون سون کا سیزن جاری تھا، پھر بھارت کی جانب سے پانی چھوڑا گیا جس سے تباہی ہوئی۔

    عظمیٰ بخاری نے بتایا کہ بھارت نے وفاقی حکومت کو ایک نئے سیلابی ریلے سے آگاہ کیا ہے، آئندہ 48 گھنٹوں میں جھنگ، ساہیوال، ٹوبہ ٹیک سنگھ، اوکاڑہ اور بہاولپور ہائی الرٹ پر ہیں، وزیر اعلیٰ پنجاب جھنگ کے دورے پر ہیں جہاں وہ حفاظتی انتظامات کا جائزہ لے رہی ہیں۔

    سیلاب کا بڑا ریلا آج ملتان میں داخل ہونے کا امکان، انتظامیہ، فوج اور ریسکیو ادارے الرٹ

    صوبائی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ سیلاب سے 2200 سے 2500 گاؤں متاثر ہو چکے ہیں، ہم نے سیلاب آنے سے پہلے لوگوں کا انخلا یقینی بنا لیا تھا، پانی کا فلو اتنا تیز تھا کہ کسی انسان یا جانور کا بچنا ممکن نہیں تھا، لیکن انسانوں کے ساتھ ساتھ مویشیوں کو بھی بچایا جا رہا ہے۔ عظمیٰ بخاری نے کہا دریائے چناب میں سیلاب سے 16 لاکھ سے زیادہ لوگ متاثر ہوئے ہیں، 3 لاکھ 44 ہزار لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ریسکیو فیز کے بعد پورے پنجاب کی رپورٹ تیار کی جائے گی، جس میں تعین کیا جائے گا کہ کون سے ریور بیلٹ پر آبادیاں بنائی گئی ہیں۔ انھوں نے یہ وضاحت بھی کی کہ مریم نواز کی زیر قیادت پنجاب حکومت میں کسی غیر قانونی سوسائٹی کو این او سی نہیں دیا گیا، نئی آبادیاں آرگنائز طریقے سے این او سی کے تحت بنائی جا رہی ہیں، روڈا کے سی ای او نے بھی کل کہا کہ کوئی بھی نئی این او سی نہیں دی گئی۔

    عظمیٰ بخاری نے کہا وزیر اعلیٰ نے مویشیوں کے لیے لوسٹ اینڈ فاؤنڈ ڈیپارٹمنٹ بنانے کی ہدایت کی ہے، تمام اضلاع میں اس کے سینٹرز قائم کر دیے گئے ہیں، کسی کے مویشی سیلابی ریلے میں بہہ گئے تو ان کی تلاش کی جا رہی ہے، ڈرونز کے ذریعے دیکھا جا رہا ہے کہ کوئی فیملی یا مویشی پھنسا ہوا ہے تو ریسکیو کرایا جائے۔

  • اقوام متحدہ نے پاکستان میں سیلاب سے متعلق ابتدائی رپورٹ تیار کر لی

    اقوام متحدہ نے پاکستان میں سیلاب سے متعلق ابتدائی رپورٹ تیار کر لی

    اسلام آباد (01 ستمبر 2025): اقوام متحدہ نے پاکستان میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات سے متعلق ابتدائی رپورٹ تیار کر لی۔

    سیلاب کے نقصانات سے متعلق رپورٹ یو این او سی ایچ اے کی تیار کردہ ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ یو این او سی ایچ اے نے رپورٹ حکومت پاکستان کو بھجوا دی ہے، جو 26 جون سے 30 اگست تک ہونے والے نقصانات پر مشتمل ہے۔

    رپورٹ کے مطابق 26 جون تا 30 اگست سیلاب سے 829 اموات ہوئیں، اور 1116 افراد زخمی ہوئے، اس دوران سیلاب سے 8975 گھروں کو نقصان پہنچا، اور 6138 مویشی ہلاک ہوئے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 26 جون تا 30 اگست سیلاب سے 655 کلومیٹر سڑکوں، اور 238 پلوں کو نقصان پہنچا، خیبرپختونخوا میں 432، آزاد کشمیر میں 201 کلو میٹر شاہرات کو نقصان پہنچا، گلگت بلتستان میں 17.6، بلوچستان میں 3.6 کلو میٹر شاہرات کو سیلاب سے نقصان پہنچا، آزاد کشمیر 94، جی بی 87، کے پی 52، اسلام آباد 3 پلوں کو نقصان ہوا۔

    ممکنہ سیلاب کا خدشہ ، سندھ کے حساس اضلاع کیلئے امدادی سامان روانہ

    سیلاب سے خیبرپختونخوا میں 5406 مویشی، آزادکشمیر میں 237 مویشی، سندھ میں 231، پنجاب میں 121، جی بی میں 67، بلوچستان میں 22 مویشی ہلاک ہوئے۔

    سیلاب سے کے پی میں 4659 گھروں، آزادکشمیر میں 2010 مکانات، گلگت بلستان میں 1253، بلوچستان 671، پنجاب میں 226، سندھ میں سیلاب سے 91، اور اسلام آباد میں 65 مکانات کو نقصانات پہنچا۔

    رپورٹ کے مطابق کے پی میں سیلاب سے 479 اموات ہوئیں، اور 350 زخمی ہوئے، اسلام آباد میں سیلاب سے 8 اموات، 3 شہری زخمی، پنجاب میں 191 اموات، 599 زخمی، سندھ میں 57 اموات، 78 زخمی، بلوچستان میں 24 اموات، 5 زخمی، جی بی میں 41 اموات، 52 زخمی، اور آزاد کشمیر میں سیلاب سے 29 اموات، 28 زخمی ہوئے۔

  • وہاڑی کی 133 بستیوں میں ایمرجنسی نافذ

    وہاڑی کی 133 بستیوں میں ایمرجنسی نافذ

    وہاڑی (30 اگست 2025): دریائے ستلج میں اونچے درجے کے سیلاب کے خطرے کے پیش نظر 133 بستیوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے ضلع وہاڑی میں ہیڈ اسلام پر پانی کی آمد 63 ہزار 262 اور اخراج 62 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے، جس کے باعث انتظامیہ نے اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

    ضلعی انتظامیہ نے نشیبی علاقوں کے افراد کو فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت جاری کر دی ہے، اور بتایا کہ ضلع بھر میں سیلاب سے مجموعی طور پر 49 ہزار سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں۔

    پنجاب، خیبرپختونخوا اور آزاد کشمیر میں بادل پھر برس پڑے

    انتظامیہ کے مطابق سیلابی ریلوں میں 30 ہزار سے زائد ایکڑ رقبے پر کھڑی فصلیں تباہ ہو چکی ہیں، اور 57 دیہات سے 12 ہزار سے زائد افراد اپنی مدد آپ کے تحت محفوظ مقامات پر منتقل ہو چکے ہیں۔

    ادھر ضلع جھنگ میں بھی دریائے چناب میں اونچے درجے کا سیلاب ہے جس کے باعث ضلعی انتظامیہ نے شہریوں کے لیے الرٹ جاری کر دیا ہے۔

    ریلیف کمشنر پنجاب نے دریائے راوی، ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث نقصانات کی رپورٹ جاری کر دی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ تینوں دریاؤں میں 2308 موضع جات متاثر ہوئے ہیں، اور دریاؤں میں سیلابی صورت حال کے باعث 15 لاکھ 16 ہزار لوگ متاثر ہوئے، سیلاب میں پھنسے 4 لاکھ 81 ہزار لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔

    ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید کے مطابق شدید سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں 511 ریلیف کیمپس قائم کیے گئے ہیں، سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں 351 میڈیکل کیمپس بھی قائم کیے گئے ہیں، ریسکیو اور ریلیف سرگرمیوں میں 4 لاکھ 5 ہزار جانوروں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔

    ریلیف کمشنر پنجاب نے رپورٹ میں بتایا کہ حالیہ سیلاب میں ڈوبنے سے 30 شہری جاں بحق ہوئے ہیں، لاہور میں آسمانی بجلی گرنے سے 2 اموات رپورٹ ہوئیں۔ واضح رہے کہ محکمہ موسمیات نے کہا ہے کہ مون سون بارشوں کا 9 واں اسپیل 2 ستمبر تک جاری رہے گا۔

  • پنجاب، خیبرپختونخوا اور آزاد کشمیر میں بادل پھر برس پڑے

    پنجاب، خیبرپختونخوا اور آزاد کشمیر میں بادل پھر برس پڑے

    لاہور (30 اگست 2025): شدید ترین سیلاب سے متاثرہ پاکستان کے صوبوں پنجاب، خیبرپختونخوا سمیت آزاد کشمیر میں بادل پھر برس پڑے ہیں، بارش سے کئی علاقے زیر آب آ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب اس وقت بھارت سے طرف سے آنے والے دریاؤں میں سیلابی پانی کے زبردست بہاؤ کے سبب ڈوبا ہوا ہے، ایسے میں لاہور، سیالکوٹ، نارووال، وزیر آباد، گجرات اور بہاولنگر میں بارش برس پڑی ہے، جب کہ لاہور کے علاقے کاہنہ میں آسمانی بجلی گرنے سے 2 افراد بھی جاں بحق ہو گئے ہیں۔

    جہلم شہر اور گرد و نواح میں رات سے وقفے وقفے سے بارش ہو رہی ہے، تحصیل سوہاوہ میں ندی نالوں کا پانی قریبی آبادیوں میں داخل ہو گیا ہے، ڈومیلی میں ریلا علاقے میں داخل ہونے سے مدرسے کے بچے اور رہائشی محصور ہو گئے ہیں، مدرسے کے بچوں نے چھت پر پناہ لے لی، تلیکہ گاؤں کے چاروں اطراف پانی جمع ہو چکا ہے اور ریسکیو ٹیموں کو امدادی کاموں میں شدید مشکلات پیش آ رہی ہیں، ریسکیو کی گاڑی بھی تلیکہ کے قریب سیلابی پانی میں پھنس گئی ہے۔

    پنجاب میں سیلاب نے بستیاں اجاڑ دیں، بڑے پیمانے پر لوگوں کی نقل مکانی

    ادھر صوبہ خیبرپختونخوا میں پشاور، خیبر، ملاکنڈ اور ایبٹ آباد میں موسلادھار بارش برسی ہے، جس سے ایبٹ آباد میں نالے بپھر گئے ہیں، اور بارش کا پانی گھروں اور مارکیٹوں میں داخل ہو گیا ہے۔ سیلاب سے شدید متاثرہ علاقے بونیر میں سواڑی شہر اور گرد و نواح میں گرج چمک کے ساتھ بارش ہوئی ہے، حالیہ کلاؤڈ برسٹ سے متاثر پیر بابا میں دریائے برندو میں پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہو گیا ہے۔

    آزاد کشمیر میں بھی باغ، میرپور، بھمبر میں شدید بارش کی وجہ سے ندی نالوں میں طغیانی آ گئی ہے۔ ملاکنڈ میں لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے سوات موٹر وے ٹریفک کے لیے بند کر دی گئی ہے، موٹر وے چکدرہ انٹرچینج سے کاٹلنگ انٹرچینج تک ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند ہے، اور مسافروں کو جی ٹی روڈ استعمال کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق لاہور، گوجرانوالہ اور گجرات ڈویژن میں اگلے 12 سے 18 گھنٹوں میں شدید بارشوں کا مزید امکان ہے۔ اسلام آباد میں مطلع ابر آلود ہے اور آج تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے، لاہور، فیصل آباد، راولپنڈی، گوجرانوالہ میں بھی بارش کا امکان ہے۔

    سیالکوٹ، نارووال، مری، گلیات، پشاور، نوشہرہ، مردان، دیر، سوات، مانسہرہ، کوہاٹ، وزیرستان اور بالائی اضلاع، سانگھڑ، میرپورخاص، تھرپارکر اور عمرکوٹ، ژوب، موسیٰ خیل، بارکھان، خضدار اور لسبیلہ میں بارش متوقع ہے۔

  • پنجاب میں سیلاب نے بستیاں اجاڑ دیں، بڑے پیمانے پر لوگوں کی نقل مکانی

    پنجاب میں سیلاب نے بستیاں اجاڑ دیں، بڑے پیمانے پر لوگوں کی نقل مکانی

    لاہور (30 اگست 2025): پنجاب میں سیلاب نے بستیاں اجاڑ دی ہیں، جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر لوگوں کو نقل مکانی کرنی پڑی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب میں بارشوں اور بھارت کی جانب سے ڈیموں کا پانی چھوڑے جانے سے آںے والے سیلاب نے بستیاں اجاڑ دی ہیں، اور بپھرے دریا ہزاروں آشیانے بہا لے گئے ہیں۔

    لوگوں کو شدید پریشانی کے عالم میں نقل مکانی کرنی پڑی ہے، ہر شہر اور ہر گاؤں اذیت سے گزرا ہے اور ہر کسی کی اپنی ایک تکلیف دہ کہانی ہے، دریائے چناب کا پانی بستیوں میں آیا تو لوگوں کو اپنے گھر چھوڑنا پڑے، جھنگ میں مائیں بچوں کو سنبھالے جان بچانے نکل کھڑی ہوئیں۔

    سیلابی ریلوں سے متاثرہ مقامات پر خواتین، بچے اور بزرگ پیدل چل کر محفوظ مقامات کی طرف جا رہے ہیں، چنیوٹ کے گاؤں ہرسہ بُلہا کے 5 ہزار مکین سڑکوں پر آ گئے ہیں، ایک خاتون نے دُہائی دی کہ علاقے میں پانی بڑھ رہا ہے، ہمیں تو تیرنا بھی نہیں آتا، کھانے پینے، کیمپ اور کشتیوں کا انتظام کیا جائے۔

    پنجاب کے سیلاب متاثرین میں وبائی امراض تیزی سے پھیلنے لگے

    دریائے چناب کا سیلابی ریلا موٹر وے ایم ٹو تک پہنچ گیا ہے، موٹر وے کو بچانے کے لیے اسپیل وے کھول دیا گیا، جس کی وجہ سے پانی شہر کی کئی آبادیوں میں داخل ہو گیا، سیلاب کے بعد گنڈاسنگھ والا بھی ڈوب گیا ہے، جہاں 15 سے 20 فٹ تک پانی جمع ہو گیا ہے، اور لوگوں کو نکالنا امتحان بن گیا ہے، گاؤں میں اب تک کئی لوگ محصور ہیں، جنھوں نے چھتوں پر پناہ لے رکھی ہے۔

    رنگ پور کے لوگ انتظار میں ہیں کہ کوئی آ کر بچا لے، دریائے ستلج نے بہاولنگر اور پاکپتن کو ڈبو دیا ہے، حویلی لکھا میں لوگ چارپائی اور ڈرم جوڑ کر بنائی گئی عارضی کشتی کے ذریعے محفوظ مقام پر منتقل ہوئے۔

  • لاہور پولیس میں ماہر غوطہ خوروں کی تعیناتی شروع

    لاہور پولیس میں ماہر غوطہ خوروں کی تعیناتی شروع

    لاہور (28 اگست 2025): پنجاب میں سیلاب کے پیش نظر لاہور پولیس میں ماہر غوطہ خوروں کی تعیناتی شروع ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور پولیس نے بروقت مدد کے لیے ماہر غوطہ خوروں کی تعیناتی شروع کر دی ہے، ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ کی ہدایت کے مطابق لاہور پولیس وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔

    فیصل کامران نے بتایا کہ غوطہ خور اور تیراک ریڈ الرٹ علاقوں میں تعینات کیے جا رہے ہیں، جو ریسکیو اور ضلعی انتظامیہ کے ساتھ کوآرڈینیشن میں رہیں گے، لاہور پولیس تمام اداروں کے رابطے سے حکمت عملی بنا رہی ہے۔

    سیالکوٹ میں 48 گھنٹوں کے دوران 512 ملی میٹر بارش

    ڈی آئی جی آپریشنز کے مطابق دریا سے ملحقہ آبادیوں میں پولیس کا گشت اور اعلانات کا سلسلہ جاری ہے، اور خالی کرائے جانے والے علاقوں کی نگرانی بھی کی جا رہی ہے، دریا کراسنگ کے مقامات پر بھی پولیس نفری تعینات ہے، راوی کے 6 کراسنگ پوائنٹس ہائی الرٹ پر ہیں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ لاہور پولیس کے سپروائزری افسران سمیت تمام اہلکار الرٹ ہیں۔

    ادھر این ای او سی کے مطابق دریائے چناب، راوی اور ستلج میں غیر معمولی سیلابی صورت حال جاری ہے، چناب میں قادرآباد پر 9 لاکھ 1 ہزار کیوسک کا شدید بہاؤ ہے، خانکی بیراج پر سیلابی بہاؤ 8 لاکھ 59 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا ہے، سیلابی ریلا قادرآباد اور خانکی کے بعد تریمو کی طرف بڑھ رہا ہے۔

    این ای او سی کے مطابق سیلابی ریلوں سے گجرات، حافظ آباد، منڈی بہاالدین، چنیوٹ، جھنگ، پنڈی بھٹیاں متاثر ہونے کا خدشہ ہے، راوی میں جسڑ پر 1 لاکھ 39 ہزار کیوسک کا ریلا موجود ہے اور شدید سیلابی صورت حال ہے، شاہدرہ پر سیلابی ریلا 1 لاکھ 64 ہزار 160 کیوسک تک پہنچ گیا۔

    سیلاب سے لاہور میں کوٹ منڈو، جیا موسیٰ، قیصر ٹاؤن، فیصل پارک متاثر ہونے کا امکان ہے، شیخوپورہ اور ننکانہ صاحب کے نشیبی علاقے بھی سیلاب کی زد میں آ سکتے ہیں، خانیوال، میاں چنوں، امید گڑھ، کوٹ اسلام، عبدالحکیم کے علاقے بھی متاثر ہو چکے ہیں اور ستلج میں گنڈا سنگھ والا پر 2 لاکھ 61 ہزار کیوسک کا شدید سیلابی بہاؤ ہے۔

    این ای او سی کے مطابق ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر بہاؤ 1 لاکھ 9 ہزار کیوسک تک پہنچ چکا ہے، قصور، پاکپتن، اوکاڑہ، وہاڑی، ننکانہ، بہاولنگر میں سیلابی صورت حال کا خطرہ ہے۔

  • پنجاب میں سیلاب 25 جانیں نگل گیا

    پنجاب میں سیلاب 25 جانیں نگل گیا

    لاہور (28 اگست 2025): شدید بارشوں اور بھارت کی جانب سے آنے والے دریاؤں میں بہت زیادہ پانی چھوڑے جانے کے سبب صوبہ پنجاب میں سیلاب سے 25 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے دریاؤں میں اونچے درجے کا سیلاب برقرار ہے، دریائے راوی، چناب اور ستلج میں سیلابی صورت حال سے کئی اضلاع شدید متاثر ہوئے ہیں، پانی دیہات اور بستیوں میں داخل ہو گیا ہے، شہر بھی زیر آب آ گئے، صوبے میں تاریخ کا بد ترین سیلاب پچیس جانیں بھی نگل گیا ہے۔

    گوجرانوالہ ڈویژن میں سیلاب سے 15 افراد جاں بحق ہوئے، کمشنر گوجرانوالہ نے بتایا سمبڑیال میں ایک ہی خاندان کے 5 افراد جان سے گئے، گجرات میں سیلاب کے باعث 4، نارووال میں 3، حافظ آباد میں 2 اور گوجرانوالہ میں 1 شخص جان سے گیا۔

    پنجاب میں دریائے چناب، راوی اور ستلج میں سیلاب کی تازہ ترین صورت حال

    سیلاب میں کسی کا گھر کسی کا کھیت کسی کی زندگی بھر کی کمائی، سب کچھ پانی میں ڈوب گیا ہے، چھت بچی نہ زمین، دریا کنارے آباد بستیاں اجڑ گئی ہیں۔ ضلع بہاول نگر کی سیکڑوں بستیاں دریائے ستلج کے ریلے کی زد میں آ گئیں۔ دریائی بیلٹ کی ڈیڑھ لاکھ آبادی کو شدید نقصان پہنچا۔

    پانی کے تیز بہاؤ نے جگہ جگہ قائم عارضی بند توڑ دیے ہیں، فصلیں برباد ہو گئیں اور مکانات ڈوب گئے، 90 ہزار افراد نقل مکانی کر چکے ہیں۔

    عارف والا کے مقام پر دریاٸے ستلج میں ایک لاکھ کیوسک سے زاٸد کا ریلا گزر رہا ہے، جس سے فصلیں ملیا میٹ اور مکانات تباہ ہو گئے ہیں، دریائے چناب کی طغیانی کے باعث پانی چنیوٹ کے درجنوں دیہاتوں میں داخل ہو گیا، سیالکوٹ کے نالہ پلکھو میں اونچے درجے کا سیلاب ہے۔

    طوفانی بارش نے الگ سے ستم ڈھایا ہے، گھر، محلے، گلیاں اور سڑکیں زیر آب ہیں، وزیر آباد میں نالہ پلکھو کے اوور فلو ہونے سے گلی محلے اور بازار سب ڈوب گئے، پانی دکانوں اور گھروں میں داخل ہو گیا، پنڈی بھٹیاں میں بھی سیلاب نے گاؤں گھیر لیے سیکڑوں بھوکے پیا سے لوگ کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پرمجور ہو گئے ہیں اور مویشیوں کے لیے چارہ بھی ناپید ہو گیا ہے۔