Tag: پاکستان سینیٹ

  • اسحاق ڈار کی بطور سینیٹر رکنیت بحال

    اسحاق ڈار کی بطور سینیٹر رکنیت بحال

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے اسحاق ڈار کی بطور سینیٹر رکنیت بحال کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے اسحاق ڈار کی بطور سینیٹر رکنیت بحال کر دی، نوٹی فیکیشن جاری کر دیا گیا۔

    الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے حکم پر اسحاق ڈار کی رکنیت بحال کی ہے، اور 29 جون 2018 کو جاری کردہ نوٹیفیکیشن واپس لے لیا۔

    جون 2018 سے جنوری 2022 تک اسحاق ڈار کی رکنیت معطل رہی، الیکشن کمیشن کے مطابق اسحاق ڈار کی رکنیت 9 مارچ 2018 سے بحالی کی گئی ہے۔

    اسحاق ڈار کی نااہلی کیلئے ریفرنس الیکشن کمیشن میں دائر

    واضح رہے کہ اسحاق ڈار آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس میں اشتہاری قرار دیے جا چکے ہیں اور وہ لندن میں مقیم ہیں، بدھ کو اس ریفرنس میں شریک ملزمان کی بریت کی درخواستوں پر فیصلہ نہیں سنایا جا سکا تھا۔

    ریفرنس سے متعلقہ ریکارڈ ہائیکورٹ سے واپس احتساب عدالت پہنچا دیا گیا ہے، اور احتساب عدالت نے ملزمان سعید احمد، نعیم محمود، منصور رضا کی بریت درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے، جج محمد بشیر آئندہ سماعت پر فیصلہ سنائیں گے، جب کہ کیس کی سماعت 19 جنوری کو ہوگی۔

  • صادق سنجرانی نے حکومت کو تیسری بار یاد دہانی خط لکھ دیا

    صادق سنجرانی نے حکومت کو تیسری بار یاد دہانی خط لکھ دیا

    اسلام آباد: سینیٹ کا پارلیمانی سال مکمل نہ ہونے کا خدشہ ہے، پارلیمانی سال میں مطلوبہ تعداد میں اجلاس نہیں ہو سکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے سینیٹ کے اجلاس بلانے کے لیے حکومت کو تیسری بار یاد دہانی خط لکھ دیا ہے، انھوں نے خط میں لکھا کہ آئینی تقاضا پورا کرنے کے لیے سینیٹ اجلاس بلایا جائے۔

    وزارت پارلیمانی امور کو خط میں صادق سنجرانی نے لکھا کہ آئین کے مطابق مزید 54 روز اجلاس بلانا ضروری ہے، فوری اجلاس نہ بلایا گیا تو آئینی تقاضا پورا کرنے میں ناکام رہیں گے، آئینی خلاف ورزی سے بچنے کے لیے اجلاس 54 روز جاری رکھنا ضروری ہے۔

    خط کے متن کے مطابق رواں سال 10 ماہ میں سینیٹ کے صرف 56 روز اجلاس منعقد کیے جا سکے ہیں۔

    یاد رہے کہ رواں سال چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو تحریک عدم اعتماد کا بھی سامنا رہا، عید الفطر کے بعد اپوزیشن کی جانب سے صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان کیا گیا تھا، جس کے بعد حکومتی ارکان نے بھی ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا اعلان کیا۔

    یکم اگست کو چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام ہو گئی، تحریک کے حق میں ارکانِ سینیٹ کو کھڑے ہونے کی ہدایت کی گئی جس پر 64 ارکان نے کھڑے ہو کر تحریک کی حمایت کی تھی، تاہم قرارداد کے حق میں خفیہ رائے شماری میں صرف 50 ووٹ پڑے اور مطلوبہ ایک چوتھائی ووٹ نہ ملنے کے سبب قرار داد مسترد کر دی گئی۔

  • چیئرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتماد، اپوزیشن کو نمبر گیم میں کمی کا خدشہ

    چیئرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتماد، اپوزیشن کو نمبر گیم میں کمی کا خدشہ

    اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کے سلسلے میں اپوزیشن کو نمبر گیم میں کمی کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لا رہی ہے، تاہم اپوزیشن کو اچانک نمبر گیم میں کمی کا خدشہ لا حق ہو گیا ہے۔

    ذرایع نے کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کے سلسلے میں اپوزیشن کے 10 سے 15 سینیٹرز پارٹی پالیسی سے منحرف ہو سکتے ہیں۔

    چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کی حکمتِ عملی پر مشاورت کے لیے ن لیگی سینیٹرز کا اجلاس بلایا گیا تاہم اس اہم بیٹھک میں 30 میں سے صرف 19 ارکان نے شرکت کی۔

    اہم بیٹھک میں ایک تہائی لیگی سینیٹرز اجلاس سے غائب ہونے کے بعد یہ خدشہ پیدا ہو گیا ہے کہ عین موقع پر تحریکِ عدم اعتماد ناکام ہو سکتی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  پی ٹی آئی کا ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ

    ادھر اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے سیکریٹری سینیٹ کو خط لکھ کر ریکوزیشن بلانے سے متعلق اعتراض دور کرنے کی کوشش کی۔

    خیال رہے کہ وزیر اعظم پاکستان عمران خان چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرا چکے ہیں، ادھر سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ حکومت کے پاس سینیٹ میں مطلوبہ تعداد موجود نہیں، فارورڈ بلاک کس طرح بن سکتا ہے؟ یہ تو قانون کی نفی ہوگی۔

    پی پی رہنما شیری رحمان نے وزیر اعظم اور چیئرمین سینیٹ کی ملاقات کے موقع پر دیے گئے بیان کو بھی ہارس ٹریڈنگ قرار دیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ اپوزیشن کو واضح اکثریت حاصل ہے، اس لیے چیئرمین سینیٹ لانے میں کوئی دقت نہیں ہوگی۔