Tag: پاکستان سے مذاکرات

  • آئی ایم ایف کی پاکستان کو مل کر کام کرنے کی یقین دہانی

    آئی ایم ایف کی پاکستان کو مل کر کام کرنے کی یقین دہانی

    اسلام آباد : آئی ایم ایف نے پاکستان کو مل کر کام کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیکس نیٹ کو بڑھانے کے اقدامات ناگزیر ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان سے مذاکرات کے بعد عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے اعلامیہ جاری کردیا۔

    جس میں کہا ہے کہ پاکستان نے آئی ایم ایف سےنئےقرض پروگرام کی باضابطہ درخواست کی، جس پر آئی ایم ایف کےمشن چیف نیتہن پورٹرکی زیرصدارت وفدنےپاکستان کادورہ کیا، دورے کے دوران پاکستان کی معیشت کی بہتری کیلئے13سے23 مئی تک طویل مذاکرات کیے گئے۔

    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی حکومت آمدن بڑھانے کے لیے سنجیدہ کوششیں کر رہی ہے، پاکستان میں مراعات یافتہ طبقہ سےٹیکس کی منصفانہ وصولی ہونی چاہئے۔

    آئی ایم ایف مشن نے پاکستان کی معیشت میں مستحکم گروتھ کیلئے مل کر کام کرنے کی یقین دہانی کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کیساتھ آئی ایم ایف ایکسٹنڈڈفنڈ فیسلٹی پروگرام سے معیشت مستحکم ہو گی۔

    عالمی مالیاتی فنڈ کا کہنا تھا کہ پاکستان نےاسٹینڈبائی ارینجمنٹ ایگریمنٹ کےتحت اہداف پرمکمل عملدرآمد کیاہے، حالیہ پروگرام اور اہداف پر عملدرآمد ہونے سے آئندہ نئے قرض پروگرام کو سپورٹ ملے گی۔

    اعلامیے میں کہا ہے کہ ملکی معیشت میں گروتھ اور استحکام کیلئے ٹیکس نیٹ کو بڑھانے کے اقدامات ناگزیر ہیں۔

    عالمی مالیاتی فنڈ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ مہنگائی کو کنٹرول کرنے کیلئے پالیسی اینڈایکسچینج ریٹ کومناسب سطح پررکھنا ہوگا۔

    اعلامیے کے مطابق پاکستان میں توانائی کی اصلاحات اہمیت ترین ضرورت ہیں، توانائی کی پیداواری لاگت کم کرنے اور مہنگائی کے کنٹرول ہونے تکے سخت مانیٹری پالیسی استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ سرکاری کارپوریشنز کی کارکردگی بہتر بنانے سمیت سرکاری کارپوریشنز کی نج کاری کی ضرورت ہے۔

  • آئی ایم ایف کا پاکستان سے اگلا مطالبہ کیا ہوگا؟

    آئی ایم ایف کا پاکستان سے اگلا مطالبہ کیا ہوگا؟

    اسلام آباد : عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان جائزہ مذاکرات کا اگلا دور کل سے شروع ہوگا جس میں امکان ہے کہ ادارے کی جانب سے بڑا مطالبہ بھی کیا جاسکتا ہے۔

    اس حوالے سے ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ ایف بی آر، وزارت خزانہ، اسٹیٹ بنک سے پالیسی سطح کے مذاکرات کل بروز پیر سے شروع ہوں گے۔

    ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف اپنے مطالبات اور سفارشات سے پاکستانی وفد کو آگاہ کرے گا، اس موقع پر آئی ایم  ایف کی جانب سے ڈومور کا بھی کہا جاسکتا ہے۔

    اس کے علاوہ آئی ایم ایف بیرونی فنانسنگ ضروریات سے متعلق سوالات اور، ٹیکس محصولات سے متعلق آئی ایم ایف مطالبات پیش کرسکتا ہے۔

    وزارت خزانہ ذرائع کا کہنا ہے کہ فارن ایکسچینج ریٹ کے حوالے سےآئی ایم ایف کا نقطہ نظر سامنے آنے کا امکان ہے، پالیسی سطح کے مذاکرات15نومبر تک شیڈول ہیں۔

    پاکستان اور آئی ایم ایف کے تکنیکی سطح مذاکرات ختم ہوچکے ہیں، جس میں آئی ایم ایف کے ساتھ اقتصادی ڈیٹا شیئر کیا گیا، پاکستان پہلے جائزے کی کامیابی سے تکمیل کیلئے پرامید ہے۔

    ذرائع کے مطابق پاکستان پہلےجائزے کیلئےآئی ایم ایف کی تمام اہم شرائط پوری کرچکا ہے، پاک، آئی ایم ایف مذاکرات3ارب ڈالرز کے قلیل مدتی پروگرام کے تحت ہورہے ہیں، جائزے کی کامیابی پر پاکستان کو تقریباً70 کروڑ ڈالر کی دوسری قسط ملے گی۔

    ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان کو پہلی قسط کی مد میں ایک ارب20کروڑ ڈالر جولائی میں ملے تھے، آئی ایم ایف کے ساتھ6.5ارب ڈالرز کا گزشتہ پروگرام نامکمل ختم ہوگیا تھا، پروگرام30جون2023 کو ختم ہوا، تاہم پاکستان کو2.6ارب ڈالر نہیں مل سکے تھے۔

  • آئی ایم ایف نے پاکستان سے مذاکرات کی تاریخ مزید آگے بڑھنے اشارہ دے دیا

    آئی ایم ایف نے پاکستان سے مذاکرات کی تاریخ مزید آگے بڑھنے اشارہ دے دیا

    اسلام آباد : آئی ایم ایف نے پاکستان سے مذاکرات کی تاریخ مزید آگے بڑھنے اشارہ دے دیا، اب مذاکرات 25  تاریخ سے بعد بھی جاری رہیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق شہباز حکومت کے حق میں دوحہ مزاکرات میں ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی، مزاکرات پچیس تاریخ سے بعد بھی جاری رہیں گے۔

    اسٹیٹ بینک کے قائم مقام گورنر مرتضی ٰ سید نے دوحہ روانگی سے قبل صحافیوں کو بتایا کہ آئی ایم ایف کے بیل آؤٹ پروگرام کے تحت ساتویں جائزے میں مزید وقت لگ سکتا ہے، بجٹ کے طریقہ کار کا احاطہ کرنے کیلئے مذاکرات دیر تک چل سکتے ہیں۔

    خیال رہے پاکستان اور آئی ایم ایف نے ایک جائزے کو مکمل ہونے پر پاکستان کو تقریباً نو سو ملین ڈالر کی ساتویں قسط مل سکے گی ، اگر مزاکرات ناکام ہوئے تو شہباز حکومت نے اشارہ دیا ہے کہ وہ الیکشن کی طرف جا سکتیں ہیں۔

    گذشت روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے بتایا تھا کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات کے آخری مرحلے پر دوحہ جارہا ہوں۔

    مفتاح اسماعیل کا ایک سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ شوکت ترین کہتے ہیں کہ پیسے چھوڑ کرگئے تو ہمیں بتادیں کدھرچھوڑ کرگئے؟ شوکت ترین کوئی پیسہ چھوڑ کرنہیں گئے، یہ جھوٹ بولتے ہیں۔

    وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے کہا ہے کہ عوام قیمتوں میں اضافے کی متحمل نہیں ہوسکتی، سابق حکمران ہر جگہ بارودی سرنگیں بچھا کر گئے ہیں، ہم نے سبسڈی کو ایک مہینے تک کھینچا ہے۔

  • سینئر کانگریس رہنما چدمبرم کا مودی سرکار کو پاکستان سے مذاکرات کا مشورہ

    سینئر کانگریس رہنما چدمبرم کا مودی سرکار کو پاکستان سے مذاکرات کا مشورہ

    نئی دہلی: بھارتی وزیرِ اعظم کی پاکستان کے ساتھ کشیدگی بڑھانے کی کوششوں کے بر عکس کانگریس کے سینئر رہنما چدمبرم نے مودی سرکار کو پاکستان سے مذاکرات کا مشورہ دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیرِ خزانہ پی چِدمبرم نے نریندر سنگھ مودی کو مشورہ دیا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ کشیدگی بڑھانے کی بہ جائے مذاکرات کریں۔

    [bs-quote quote=”پڑوسی کے ساتھ کشیدگی کی بہ جائے ملک کے اندر علیحدگی پسند تحریکوں سے نمٹنے کا بندوبست کرنا چاہیے۔” style=”style-8″ align=”left” author_name=”پی چدمبرم”][/bs-quote]

    سینئر کانگریس رہنما نے کہا کہ جنگ سے بچنے کا حل صرف پاکستان سے مذاکرات ہیں۔

    انھوں نے اپنے آرٹیکل میں کہا ہے کہ انڈیا کو جنگ کی طرف جانے کی کوئی بھی وجہ موجود نہیں ہے، نہ یہ 1971 ہے نہ ہی کارگل کی جنگ۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی طرف سے کوئی کارروائی نہیں ہوئی ہے، تو مودی سرکار جنگ کی طرف کیوں جا رہی ہے۔

    انھوں نے مودی سرکار کو یہ مشورہ بھی دیا کہ اسے پڑوسی کے ساتھ کشیدگی کی بہ جائے ملک کے اندر علیحدگی پسند تحریکوں سے نمٹنے کا بندوبست کرنا چاہیے۔

    کانگریس رہنما چدمبرم نے کہا کہ جموں و کشمیر کے حا لا ت 70 سال میں بدل چکے ہیں، انڈیا کو اپنا رویہ بدلنا چاہیے۔

    یہ بھی پڑھیں:  ابھی نندن کی رہائی، عمران خان کا فیصلہ بہادری قرار، بھارتی وزیراعلیٰ کا خراج تحسین

    خیال رہے کہ مودی سرکار نے انتخابات میں اپنی جیت کے لیے پاکستان کے ساتھ کشیدگی کو ہوا دے کر خطے میں جنگ کے شعلوں کو بھڑکانے کی کوشش کی، جس کی وجہ سے خود انڈیا میں انھیں شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

    پاکستان کے ساتھ سرحدوں پر فائرنگ اور گولہ باری کے علاوہ جنگی طیارے بھیج کر دراندازی کی مذموم کوششیں بھی کی گئیں، جس کے نتیجے میں پاکستانی شاہینوں نے دو بھارتی جہاز بھی مار گرائے اور ایک پائلٹ کو زندہ پکڑا، جسے بعد ازاں رہا کر دیا گیا۔