لاہور: پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا ہے کہ نیب کے پاس شاندار موقع ہے کہ وہ اپنی ساکھ کو بحال کرے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹرطاہرالقادری آج صبح لندن سے لاہور ایئرپورٹ پہنچے تو ان کے صاحبزادے حسین محی الدین سمیت کارکنان نے ان کا استقبال کیا۔
لاہور ایئرپورٹ پر انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ شریف خاندان سر سے پاؤں تک کرپشن میں ڈوبے ہوئے ہیں اور یہ اپنے اقتدار اور کرپشن کو بچانے کے لیے کوشاں ہیں۔
ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ شہدا سانحہ ماڈل ٹاؤن کے لواحقین کی جانب سے جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ شائع کرنے کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں ایک اور درخواست دائر کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ادارے کمزور کو انصاف فراہم کرنے کی طاقت نہیں رکھتے اگر کوئی کمزور نیب میں پھنس جائے تو جان چھٹرانا مشکل ہوجاتا ہے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ شریف برادران کبھی بھی قانون کا سامنا نہیں کرسکتے یہ خون کی ہولی کھیلنے والے ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ کا کہنا تھا کہ یہ لوگ قانون کا سامنا نہیں کرسکتے اس لیے انصاف سے بھاگ رہے ہیں۔
لاہور: پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا ہے کہ قومی احتساب بیورو(نیب) کو اپنی ساکھ بحال کرنے کا موقع ملا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری غیر ملکی پرواز سے لندن روانہ ہوگئے۔ ترجمان عوامی تحریک کا کہنا ہے کہ طاہرالقادری لندن ،مانچسٹر میں بین الاقوامی کانفرنس سےخطاب کریں گے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری کی واپسی سے متعلق ترجمان عوامی تحریک کا کہنا تھا کہ طاہرالقادری 31اگست کووطن واپس پہنچیں گے۔
لندن روانگی سے قبل لاہورایئرپورٹ پر میڈیا سے گفتگو کرتےہوئے ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ عدالت نے نوازشریف کو 3 بار بے گناہی ثابت کرنےکا موقع دیا۔
انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی نے تین ماہ نوازشریف کو مہلت دی جبکہ شریف خاندان کو تیسری بار نیب نے موقع دیا ہے۔
پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ کا کہنا تھا کہ نوازشریف پیش نہ ہوئے تونیب کو گرفتارکرنےکا اختیار ہے جبکہ نوازشریف کسی بھی وقت گرفتار ہوسکتے ہیں۔
طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کےلواحقین کو انشا اللہ انصاف ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ ہر صورت منظرعام پر آئے گی۔
پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ کا کہنا تھا کہ امید ہے نیب چور پکڑنے میں اپنا کردار اداکرے گی۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن آئین میں ترمیم نہیں کرسکے گی۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔
اسلام آباد: پاکستان عوامی تحریک کی جانب سے مسلم لیگ ن پر پابندی عائد کرنے اور رجسٹریشن منسوخ کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان عوامی تحریک کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے پارٹی کا نیا سربراہ مقرر کرنے کا کہا ہے۔ الیکشن کمیشن نے خود کہہ دیا کہ نااہل شخص پارٹی کی قیادت یا اس کے امور نہیں چلا سکتا۔
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن نا اہل قرار دیے گئے شخص نواز شریف کے نام پر ہے۔
دائر کردہ درخواست میں استدعا کی گئی کہ مسلم لیگ ن کی الیکشن کمیشن میں رجسٹریشن منسوخ کی جائے اور ن لیگ پر پابندی عائد کی جائے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست کی سماعت کے دوران جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ بتائیں کس قانون کے تحت پارٹی رجسٹریشن منسوخ کرنے کا حکم دیں۔
بعد ازاں درخواست کو قابل سماعت قرار دیے جانے یا نہ دیے جانے کے بارے میں فیصلہ کرتے ہوئے عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔
یاد رہے کہ 28 جولائی کو سپریم کورٹ نے پاناما کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے عہدے پر موجود وزیر اعظم نواز شریف کو نا اہل قرار دیا تھا اور ان کے خلاف ریفرنسز دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔
لاہور: سانحہ ماڈل ٹاؤن کے روز توڑ پھوڑ میں ملوث گلو بٹ جیل سے رہا ہوگیا، رہائی کے بعد گلو بٹ نے سجدہ شکرادا کیا، پاکستان عوامی تحریک کے وکلاء کا کہنا ہے کہ گلو بٹ کی رہائی انصاف کا خون ہے۔
تفصیلات کے مطابق سانحہ ماڈل ٹاؤن کے روز کار سرکار میں مداخلت اور گاڑیوں کی اندھا دھند توڑ پھوڑ میں ملوث گلو بٹ کو گیارہ سال کی سزا کی تکمیل سے قبل عدالتی احکامات پر جیل سے رہا کردیا گیا، سزاﺅں میں کمی اور معافی کے بعد 29ماہ کی قید کاٹنے کے بعد اسے کوٹ لکھپت جیل سے رہا کیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے بچنے کے لیے گلو بٹ کو جیل کے پچھلے دروازے سے باہر نکالا گیا جس کی وجہ سے اسے لینے کے لیے آنے والے اہل خانہ جیل کے باہر اس کا انتظار کرتے رہے اور گلو بٹ گھر بھی پہنچ گیا۔
کالا چشمہ پہنے اور ہاتھ میں تسبیح لیے ہوئے گلو بٹ نے جیل سے نکلنے کے بعد اللہ کی بارگاہ میں سجدہ شکر بھی ادا کیا۔ اس کا کہنا تھا کہ میری ذات سے جس کو بھی نقصان پہنچا ان سے معذرت خواہ ہوں۔
یاد رہے کہ 30 اکتوبر سال 2014میں گلو بٹ کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی سماعت کے بعد گیارہ سال قید کی سزا ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔
عدالت سے جیل منتقلی کے وقت بھی گلوبٹ نے عدالت کے سامنے سجدہ کیا اور ہاتھ میں تسبیح رکھنے کے علاوہ امام ضامن بھی باندھ رکھا تھا۔
رہائی انصاف کا خون ہے ، پاکستان عوامی تحریک
دوسری جانب گلو بٹ کی رہائی پر پاکستان عوامی تحریک نے اپنے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے، پی اے ٹی کے وکلاء کا کہنا ہے کہ گلو بٹ کی رہائی انصاف کا خون ہے، حکمران جماعت ،پولیس اور پراسیکیوشن کی ملی بھگت سے گلوبٹ رہا ہوا۔
گلو بٹ نے غنڈہ گردی کی ،دہشت پھیلائی حیرت ہے اسے رہا کر دیا گیا، ان کا مزید کہنا تھا کہ گلو بٹ کی رہائی سے سیاسی دہشت گردی کے منفی کلچر کو فروغ ملے گا۔
اسلام آباد: ڈاکٹر علامہ طاہر القادری نے کہا ہے کہ شہدائے ماڈل ٹاؤن کے لواحقین کو انصاف ملنے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، اس سلسلے میں آج مال روڈ پریس کلب پر مظاہرہ بھی کیا جائے گا۔
یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں میزبان وسیم بادامی سے گفتگو کے دوران کہی۔ انہوں نے بتایا کہ مال روڈ پریس کلب پر ہونے والے احتجاجی مظاہرے سے میں براہ راست خطاب کروں گا۔
پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر علامہ طاہر القادری کا کہنا تھا کہ ہم ماڈل ٹاؤن کےشہداء اور مظلوموں کی جنگ لڑ رہے ہیں اور اپنے آئینی اور قانونی حق سے کسی بھی طور پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری جنگ کمزوروں کو انصاف دلوانے اور طاقت ور کے محاسبے کی جنگ ہے اور یہ جنگ مظلوموں کو انصاف ملنے تک جاری رہے گی، کامل یقین ہے کہ فتح حق اور سچ کی ہوگئ ظالم کتنا ہی طاقت ور کیوں نہ ہو شکست اس کا مقدر ہوتی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں علامہ طاہر القادری کا کہنا تھا کہ کوئی بھی مظاہرہ ایک معاملےکو بار بار یاد دلانے کے لیے کیا جاتا ہے اسی لیے ایک مرتبہ پھر شہدائے ماڈل ٹاؤن کے حق میں مظاہرہ کریں گے جس کے لیے دیگر سیاسی جماعتوں کو بھی دعوت نامے بھجوا دیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عین ممکن ہے کہ مظاہرے سے خطاب کے دوران آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان بھی کروں گا جس کے لیے عوام اور کارکنان سے مشاورت کا عمل بھی ہوگا۔
انہوں نے کہ وزیراعظم پاکستان نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب نے غلط بیانی سے کام لیا ہے اور وعدہ خلافی کی جس کے خلاف مظاہرہ کرنا ہمارا حق ہے سب جانتے ہیں کہ شہدائے ماڈل ٹاؤں کا لہو کس کے حکم پر بہایا گیا اور کس نے ذمہ دار پولیس افسران کو ملک سے باہر بھجوایا۔
اسلام آباد : سربراہ پاکستان عوامی تحریک ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا ہے کہ ریگولیٹری اداروں کی ’’شریفائزیشن‘‘ دراصل ’’سلطنتِ شریفیہ‘‘ کے قیام کی طرف عملی قدم ہے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے 5 ریگولیٹری اتھارٹیز کو متعلقہ وزارتوں کے ماتحت کرنے کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ پاناما لیکس کیس سے عوامی توجہ ہٹانے کے لیے غیر مناسب اور متنازعہ اقدامات کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس فیصلے کے ذریعےشریف خاندان اپنی سلطنتِ شریفیہ کو طول اور تقویت دینے کے لیے 5 خود مختار ریگولیٹری اتھارٹیز کی شریفائزیشن کر رہا ہے جو کہ قوم کے ساتھ ایک مذاق ہے۔
سربراہ پاکستان عوامی تحریک نے کہا کہ شریف خاندان کی جانب سے پاناما لیکس کے مردے کو بےکفن دفن کرنے کے لیے ہر روز نیا شوشا چھوڑا جارہا ہے لیکن عوام اس کیس کو کبھی ختم نہیں ہونے دیں گے۔
ڈاکٹر طاہر القادری نےکہا کہ عدالتی رپورٹس کے نام پر دھول اڑائی جارہی ہے جس کا مقصد اصل ایشوز سے توجہ ہٹانا اور اپنی حکومت کو طول دینا ہے،اپنی کرپشن کو چھپانے کے لیے جمہوریت کو بہ طور ڈھال استعمال کیا جا رہا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اقتصادی ترقی کے دعوے جھوٹے ہیں اور پارلیمنٹ اب صرف سینہ کوبی کے لیے رہ گئی ہے، ملک میں انصاف نام کو نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ 2016 میں پنجاب کی صوبائی حکومت کی جانب سے ماٍڈل ٹاؤن میں کیے گئے قتل عام پر اب تک شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کو انصاف نہیں ملا۔
کراچی : پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر علامہ طاہرالقادری نے کہا ہے کہ پاناما لیکس کا معاملہ سپریم کورٹ میں نہیں لے جانا چاہیئے تھا، میں نے کہا بھی تھا کہ پاناما لیکس کا جنازہ ایک امام پڑھائے گا اور جنازے کے بعد سارا معاملہ ختم ہوجائے گا، چار دسمبر کو نشتر پارک کراچی میں جلسہ کروں گا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں میزبان وسیم بادامی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا، ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ قطرے قطرے سے سمندر بنا، سمندر بچانے کے لیے قطرے متحد ہوگئے۔
ان کا کہنا تھا کہ میری نظر میں پانامہ کیس سے یہ لوگ ڈرائی کلین ہو کر نکلیں گے اور ایسے ڈرائی کلین ہوں گے کہ آئندہ کوئی کرپشن پر کوئی آواز بلند نہیں کرے گا،شفافیت، دیانت اور امانت کا جنازہ نکال دیا جائے گا۔ جس کے بعد جمہوریت کی شکل میں بدترین آمریت اور بادشاہت قائم ہوگی۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ یف جسٹس کی مدت ملازمت بھی ختم ہونے والی ہے اب یہ نئے چیف جسٹس کی صوابدید پر ہے کہ وہ موجودہ بینچ کو قائم رکھتے ہیں کہ نہیں؟
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ میں دو دسمبر کو پاکستان کے لیے روانہ ہوں گا اور کراچی میں چار دسمبر کو نشتر پارک میں جلسہ کروں گا، قوم کو اتنا مایوس کردیا گیا ہے کہ وہ اپنے حق کے لیے بھی باہر نکلنے کے لیے تیار نہیں، کرپٹ کرداروں کے خلاف تو جنگ لڑنے کا اعلان ہم نے کیا تھا، قوم تبدیلی چاہے تو ایک جماعت کے کارکنان تبدیلی نہیں لاسکتے، قوم شعوری طور پر مایوس ہوچکی ہے۔
پی اے ٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ دامن پر داغ لگانا اور اس کی صفائی کرنا ن لیگ کے اختیار میں ہے، یہ لوگ کرپشن کو کلچر سمجھتے ہیں، کرپشن کرنے والے بھی کرپشن کے خلاف بات کرتے ہیں، قوم کرپشن میں ڈوب چکی ہے اور ہر شخص اپنی سطح کی کرپشن کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ بے حس اور کرپشن کا گڑھ بن چکی، پارلیمنٹ اور ادارے عوام کو کچھ ڈیلیور نہیں کرسکتے، ملک کے تعلقات آپ کے ذاتی تعلقات میں بدل چکے ہیں اور خاندانی تعلقات کو ملکی تعلقات کا نام دے دیا گیا ہے۔
اداروں کے سربراہ سب کچھ دیکھ رہے ہیں اور خاموش ہیں،ایک دورے پر پورا خاندان ساتھ چلا جاتا ہے اورتعلقات بناتا ہے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف اورعوامی تحریک نے انقلاب کے لیے بے مثال کوششیں کی ، میڈیا نے بھی قوم کا شعور بیدار کرنے کے لیے اپنا بہترین کردار ادا کیا۔
آرمی چیف کی مدت ملازمت سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ جنرل راحیل شریف نے اچھا تاثر قائم کیا۔
اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نعیم الحق کا کہنا ہے کہ خرم نواز گنڈا پور کی شکل ہی نہیں جانتا، آج اُن سے پہلی ملاقات ہوئی تھی،جیسی انہوں نے زبان استعمال کی ویسی زبان میں استعمال کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا،جب کہ خرم نواز گنڈا پور نے نازیبا الفاظ کے استعمال کی سخت الفاظ میں تردید کی۔
تفصیلات کے مطابق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نعیم الحق نے وضاحت کی کہ سپریم کورٹ کے باہر خرم نواز گنڈا پور سے تلخ کلامی سے پہلے میں انہیں نہیں جانتا تھا اس لیے بات اتنی بڑھ گئی۔
انہوں نے کہا کہ خرم نواز گنڈا پور نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو بُرا بھلا کہا اور مغلظات بکیں جس کی شکایت پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری سے تنظیمی سطح پر کریں گے۔
نعیم الحق نے مزید کہا کہ خرم گنڈا پور نے غلط زبان استعمال کی جس کے گواہ شیخ رشید صاحب ہیں، شیخ رشید نے بیچ بچاؤ کرایا اور معاملہ کو سنبھالا۔
بعد ازاں پاکستان عوامی تحریک کے رہنما خرم نواز گنڈا پور نے اے آر وائی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دو سے تین اہم میٹنگز میں نعیم الحق سے ملاقات رہی ہے اور ابھی دو روز قبل ہی ایک چینل پر ہم دونوں ساتھ ایک ٹاک شو میں شریک تھے اس کے باوجود اگر وہ مجھے نہیں جانتے تو یہ مضحکہ خیز بات ہی ہے۔
انہوں نے وضاحت پیش کی کہ میں نے عمران خان کے بارے میں کوئی نازیبا بات نہیں کہ تحریک انصاف کے چیئرمین نے طاہر القادری اور پاکستان عوامی تحریک کے بارے میں جو طنزیہ بات کی تھی میں نے اس کا جواب دیا تھا جو کہ میرا حق بنتا ہے۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ میں وزیراعظم پاکستان اور اُن کے اہل خانہ کے خلاف پاناما لیکس سے متعلق کیس کی سماعت کے بعد نعیم الحق اور خرم نواز گنڈا پور کے درمیان تلخ کلامی ہوگئی تھی جسے شیخ رشید نے رفع دفع کروایا تھا۔
بعد ازاں پاکستان عوامی تحریک کے ہنگامی اجلاس میں تحریک انصاف سے تنظیمی سطح پر رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
لاہور: پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری سانحہ ماڈل ٹاؤن میں حکومتی اداروں سے انصاف نہ ملنے کے بعد معاملہ یورپی یونین اور انسانی حقوق کمیشن میں اُٹھانے کا فیصلہ کر لیا ہے جس کے لیے وہ آج لندن روانہ ہو رہے ہیں۔
لاہورمیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عوامی تحریک کے سربراہ کا کہنا تھا کہ قصاص تحریک کو سیاسی مقاصد کے لیے شروع نہیں کیا ہمیں اپنے شہداء کا ہر قیمت پر چاہیے تحریک کے ابھی دو مراحل باقی ہیں اب یہ طے کرنا ہے کہ دونوں مراحل ایک بار ہی طے کئے جائیں یا باری باری۔
انہوں نے کہا مہ سانحہ ماڈل ٹاون ریاستی دہشتگردی ہے اس لیے اس کیس میں انصاف لینے کے لئے جو جو دروازے کھٹکھٹانے پڑے کھٹکھٹاؤں گا ہر در پہ دستک دوں گا جس کے لیے جنیوا بھی جانا پڑا تو جاؤں گا۔
انہوں نے وضاحت کی کہ وہ قصاص تحریک کے ختم کرنے کا اعلان نہیں کررہے ہیں بلکہ ماڈل ٹاؤن سانحہ کے کیس میں انصاف لینے کیلئے انسانی حقوق کمیشن کے پاس جا رہے ہیں اس سلسلے میں کل وکلا سے مشاورت کریں گے تخت لاہور والے سن لیں کہ ہم یورپی یونین پارلیمنٹ بھی جا رہے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں طاہر القادری کا کہنا تھا کہ ہم رائیونڈ کو سیاسی سرگرمیوں کا مرکز نہیں بنانا چاہتے تاہم رائیونڈ کی جانب مارچ خارج ازامکان نہیں اگر ہمیں کسی جانب سے انصاف نہ ملا تو ہم وہاں بھی جا سکتے ہیں۔