Tag: پاکستان فلم

  • ابو شاہ: وہ ہمیشہ ‘ایکسٹر’ اور گمنام ہی رہے!

    ابو شاہ: وہ ہمیشہ ‘ایکسٹر’ اور گمنام ہی رہے!

    سلطان راہی نے بہ طور ایکسٹرا فلمی دنیا میں‌ قدم رکھا تھا اور پھر ربع صدی تک انڈسٹری میں راج کیا۔ ایسے ہی چند اور نام ہیں‌ جو شوقیہ اور معمولی کرداروں سے اپنے کیریئر کا آغاز کرنے کے بعد نام و مقام بنانے میں‌ کام یاب رہے، لیکن قسمت کی دیوی ہر ایک پر کہاں مہربان ہوتی ہے۔ ابو شاہ انہی اداکاروں‌ میں‌ سے ایک تھے جو اپنے طویل فلمی کیریئر میں‌ گم نام ہی رہے۔

    قیامِ پاکستان کے بعد پنجاب کا شہر لاہور فنونِ لطیفہ کی سرگرمیوں کا گہوارہ رہا اور پاکستانی فلمی صنعت کا مرکز بنا۔ یہی وجہ تھی کہ سلور اسکرین پر سپر اسٹار بننے کا خواب سجائے ملک بھر سے فن کار اور شوقین افراد لاہور آنے لگے جن میں‌ سے کتنے ہی نامراد لوٹ گئے اور کئی باصلاحیت لوگوں نے انڈسٹری میں‌ اپنی جگہ بنا لی۔

    فلمی دنیا میں‌ کئی معاون اداکار اور ‘ایکسٹرا’ کئی برس کام کرنے کے بعد بھی ‘ایکسٹرا’ ہی رہے اور ان کا کیریئر معمولی کرداروں‌ سے آگے نہ بڑھ سکا۔ ابو شاہ کا اصل نام اور ان کی انڈسٹری تک رسائی کی تفصیل تو معلوم نہیں‌، لیکن 1952ء سے 1993ء تک وہ کسی نہ کسی کردار میں اسکرین پر دکھائی دیتے رہے۔ پاکستان فلم میگزین میں‌ اس اداکار سے متعلق مضمون میں‌ لکھا ہے:

    ابو شاہ، پاکستانی فلموں میں ایکسٹرا کرداروں میں نظر آنے والے ایک باریش فن کار تھے۔ چالیس برسوں کے طویل فلمی کیریئر میں بس اتنا فرق پڑا تھا کہ ان کی داڑھی سیاہ سے سفید ہو گئی تھی!

    ان کا فلمی کیریئر طویل عرصہ پر محیط ہے، اس کے باوجود وہ گم نام ہی رہے۔ ابو شاہ کی پہلی فلم شعلہ تھی جو 1952ء میں ریلیز ہوئی تھی اور ان کی آخری فلم حنا کا ذکر ملتا ہے جو 1993ء میں ریلیز ہوئی تھی۔ اسی سال ان کا انتقال بھی ہو گیا تھا۔ معلومات کے مطابق ابو شاہ کی 79 فلموں کا ریکارڈ دستیاب ہے جن میں 28 اردو، 45 پنجابی اور باقی ڈبل ورژن فلمیں ہیں۔ ان میں شاید ہی کسی فلم میں ان کا کوئی مرکزی یا اہم کردار ہو گا۔

    عام طور پر وہ کسی مزار پر کوئی مجاور، ملنگ، فقیر، امام مسجد یا دیگر چھوٹے موٹے کرداروں میں نظر آتے تھے۔ ان پر جو گیت فلمائے جاتے تھے وہ عام طور پر مرکزی کرداروں کے پس منظر کے لیے ہوتے تھے۔ جنرل بخت خان، دبئی چلو، دلاور خان وہ مشہور فلمیں‌ تھیں‌ جن میں ابو شاہ نے کام کیا تھا۔ ابو شاہ نے فلم ٹکہ متھے دا (1970)، ہار گیا انسان (1975) میں‌ بھی کام کیا تھا۔

    6 جون 1993ء کو ابو شاہ لاہور میں‌ انتقال کرگئے تھے۔

  • سال2013: پاکستان فلم، سینمااور فیشن انڈسٹری کیلئے سب سے بہتر رہا

    سال2013: پاکستان فلم، سینمااور فیشن انڈسٹری کیلئے سب سے بہتر رہا

    سال دوہزارتیرہ پاکستان فلم، سینما اور فیشن انڈسٹری کیلئےگزشتہ ایک عشرے میں سب سے بہتر رہا،مگر شوبز کے افق پر چمکنے والے بہت سے ستارے ہمیشہ کیلئے ڈوب گئے۔

    سال دوہزار تیرہ میں ملکی اور غیرملکی53 فلمیں نمائش کیلئے پیش کی گئیں جن میں باکس آفس پر کامیابی کے اعتبار سے اے آروائی فلمز کی وار پہلے نمبر پر رہی جبکہ اسی ادارے کی دو فلموں زندہ بھاگ اور میں ہوں شاہد آفریدی کی کامیابی سے لالی وڈ پر چھائے مایوسیوں کے بادل چھٹ گئے سینیر اینکر مبشر لقمان کی رٹ پر غیرقانوںبھارتی فلموں کی نمائش پر پابندی عائد کی گئی۔

    جبکہ سینما اور فلم انڈسٹری کے مابین معاہدہ طے پایا،نغمہ نگار ریاض الرحمان ساغر اور اداکار نشیلا کے علاوہ دنیائے موسیقی کی خوبصورت آوازیں مہناز،زبیدہ خانم اور ریشماں ہمیشہ کیلئے خاموش ہو گئیں 2013ملکی فیشن انڈسٹری کیلئے بھی بے خوشگوار رہا جبکہ ملکہ سکینڈلزویناملک، معروف ماڈل مہرین سید،جگن کاظم اور ثنابلوچ پیا گھر سدھار گئیں