Tag: پاکستان مسلم لیگ ن

  • حکومت کا نواز شریف کو جیل سے اسپتال منتقل کرنے کا فیصلہ، سابق وزیر اعظم کا انکار: ذرائع

    حکومت کا نواز شریف کو جیل سے اسپتال منتقل کرنے کا فیصلہ، سابق وزیر اعظم کا انکار: ذرائع

    لاہور: سابق وزیر اعظم نواز شریف کو جیل سے اسپتال منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اب سے کچھ دیر میں انھیں جیل سے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی منتقل کر دیا جائے گا۔

    تاہم ذرایع نے کہا ہے کہ نواز شریف نے جیل سے اسپتال منتقل ہونے سے انکار کر دیا ہے، دوسری طرف وزیرِ اعظم عمران خان نے نواز شریف کی فوری اسپتال منتقلی کی ہدایت دی تھی۔

    [bs-quote quote=”وزیرِ اعظم عمران خان نے نواز شریف کی فوری اسپتال منتقلی کی ہدایت دی تھی۔” style=”style-8″ align=”left”][/bs-quote]

    مریم نواز نے کہا تھا کہ نواز شریف کو انجائنا کی تکلیف ہے مگر وہ اسپتال سے انکاری ہیں، مریم نواز سمیت لیگی رہنما نواز شریف کی صحت پر اظہار تشویش کرتے رہتے ہیں، نواز شریف بھی بیماری کو جواز بنا کر ضمانت پر رہائی چاہتے ہیں۔

    اس صورت حال میں یہ نازک سوال اٹھا ہے کہ اگر نواز شریف کے اسپتال جانے سے انکار کے باعث طبیعت بگڑی تو اس کا ذمہ دار کون ہوگا؟

    ذرایع نے بتایا ہے کہ نواز شریف ناشتے میں 4 دیسی انڈوں کا آملیٹ خود بناتے ہیں، نواز شریف کھانے پینے میں کوئی خاص پرہیز بھی نہیں کرتے۔

    جیل ذرایع نے مزید بتایا کہ نواز شریف کے علاج اور دل کے تمام ٹیسٹ کیے جائیں گے، نواز شریف کو جیل میں 3 بار دل کی تکلیف ہوئی، وہ جیل میں پرہیزی کھانا بھی کھا رہے ہیں۔

    اس سے قبل جیل حکام کا کہنا تھا کہ محکمہ داخلہ کی اجازت کے بعد ہی نواز شریف کو اسپتال منتقل کیا جائے گا، تاہم نواز شریف کے ڈاکٹرز نے ان کو جیل میں ابتدائی طبی امداد دی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  نوازشریف کو ایک ہفتے میں چار بار درد اٹھا، حکومت طبی سہولیات نہیں دے رہی، مریم

    نواز شریف کو جیل سے پی آئی سی منتقل کرنے کی تیاریاں اور انتظامات مکمل کر لی گئیں، انھیں پی آئی سی کے سی سی یو میں رکھا جائے گا، سی سی یو تھری کے انچارج چیئرمین پی آئی سی ڈاکٹر ندیم حیات ملک ہیں۔

    نواز شریف کے علاج کے لیے ڈاکٹرز کی ٹیم کو بھی الرٹ کر دیا گیا ہے، ڈاکٹرز کی ٹیم میں پروفیسر ندیم حیات، پروفیسر شاہد حمید اور پروفیسر حامد خلیل شامل ہیں۔

  • بھارت کو ضرور جواب دینا چاہیے: دو سابق وزرائے خارجہ کا مؤقف

    بھارت کو ضرور جواب دینا چاہیے: دو سابق وزرائے خارجہ کا مؤقف

    اسلام آباد: پاکستان کے دو سابق وزرائے خارجہ نے کہا ہے موجودہ صورتِ حال میں پاکستان کو بھارت کو ضرور جواب دینا چاہیے، بھارتی طیارے پاکستان آئے تو فوراً کارروائی ہو جانی چاہیے تھی۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا کہ حکومت کو باور کرایا ہے پارلیمنٹ کو پس پشت نہ ڈالیں، قوم کے نمائندوں کا پیغام دنیا کو جانا چاہیے کہ ہم سب متحد ہیں۔

    [bs-quote quote=”پاکستان بھارت کو سرحدی خلاف ورزی پر جواب دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔” style=”style-8″ align=”left” author_name=”خواجہ آصف” author_job=”سابق وزیر خارجہ”][/bs-quote]

    انھوں نے کہا کہ بھارتی جارحیت کے معاملے پر مشترکہ اجلاس میں تاخیر نہیں ہونی چاہیے، موجودہ صورتِ حال میں پاکستان کو بھارت کو ضرور جواب دینا چاہیے، پاکستان بھارت کو سرحدی خلاف ورزی پر جواب دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔

    سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت کو او آئی سی اجلاس میں بلایا جانا خارجہ پالیسی کو دھچکا ہے، ہمیں او آئی سی اجلاس کا بائیکاٹ کرنا چاہیے، پاکستان کا قومی وقار ہے اور وہ اس کا دفاع کرنا جانتا ہے، دنیا کو پیغام دینا چاہیے پاکستانی قوم آج متحد ہے۔

    خیال رہے کہ وزیر خارجہ شاہ محمود نے کہہ دیا ہے کہ اگر سشما سوراج او آئی سی اجلاس میں آئیں تو وہ اس میں شرکت نہیں کریں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  جس اجلاس میں سشما سوراج ہوں گی، میں اس میں شریک نہیں ہوں گا: شاہ محمود

    اے آر وائی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کی سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے بھی کہا کہ بھارت سیکورٹی کونسل کی اجازت کے بغیر اسٹرئیک نہیں کر سکتا، ہمارے پاس سوچ سمجھ کر سنجیدہ ایکشن کا موقع ہے۔

    [bs-quote quote=”پاکستان فوری جواب کی پوزیشن میں ہے۔” style=”style-8″ align=”right” author_name=”حنا ربانی کھر” author_job=”سابق وزیر خارجہ”][/bs-quote]

    حنا ربانی کا کہنا تھا کہ کسی دوسرے ملک کو پاکستان آ کر کارروائی کی اجازت نہیں ہے، بھارت نے آج پاکستان کے خلاف جارحیت کی ہے، بھارتی طیارے پاکستان آئے تو فوراً کارروائی ہو جانی چاہیے تھی۔

    ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف ایکشن کے بعد پاکستان فوری جواب کی پوزیشن میں ہے، جارحیت کا جواب دیا جاتا ہے، آنکھیں بند کر کے نہیں رہا جا سکتا، او آئی سی کی جانب سے بھارت کو بلانے کا فیصلہ واپس لیا جانا چاہیے۔

    حنا ربانی کھر نے واضح الفاظ میں کہا کہ سرحدی خلاف ورزی کے بعد بھارت کی او آئی سی میں موجودگی قبول نہیں۔

  • نواز شریف جناح اسپتال سے کوٹ لکھپت جیل منتقل، ذاتی استعمال کی اشیا پہنچا دی گئیں

    نواز شریف جناح اسپتال سے کوٹ لکھپت جیل منتقل، ذاتی استعمال کی اشیا پہنچا دی گئیں

    لاہور: سابق وزیرِ اعظم میاں نواز شریف کو اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے بیماری کی بنیاد پر ضمانت کی درخواست مسترد ہونے کے بعد جناح اسپتال سے کوٹ لکھپت جیل منتقل کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق نواز شریف نے اپنی بیماری کی بنیاد پر ہائی کورٹ میں ضمانت کی درخواست دی تھی جسے مسترد کر دیا گیا، جس کے بعد نواز شریف کو جناح اسپتال سے کوٹ لکھپت جیل منتقل کر دیا گیا ہے۔

    [bs-quote quote=”قیدی نواز شریف کا کمرہ صاف کر دیا گیا تھا، میٹریس، برتن، کھڑکیوں کے پردے بھی مہیا کر دیے گئے ہیں۔” style=”style-8″ align=”left” author_name=”جیل ذرایع”][/bs-quote]

    جناح اسپتال سے نواز شریف کی کوٹ لکھپت جیل منتقلی کے وقت مریم نواز اور مسلم لیگ ن کے کارکنوں کی بڑی تعداد بھی اسپتال کے باہر موجود تھی۔

    خیال رہے کہ آج اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی سزا معطلی کے تحریری فیصلے میں کہا کہ نواز شریف کو ایسی کوئی بیماری نہیں جس کا علاج ملک میں نہ ہو سکے، یہ کیس غیر معمولی نوعیت کا نہیں، سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلوں کے نتیجے میں ضمانت نہیں دی جا سکتی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کا تفصیلی فیصلہ یہاں پڑھیں

    تحریری فیصلے کے مطابق نیب نے نواز شریف کی طبی بنیادوں پر رہائی کی مخالفت کی، نواز شریف کے وکلا میڈیکل گراؤنڈ پر نواز شریف کی رہائی چاہتے ہیں، نواز شریف کی فریش میڈیکل رپورٹ عدالت کے سامنے لائی گئی، عدالت یہ نہیں سمجھتی کہ نواز شریف کو طبی بنیادوں پر رہائی دینی چاہیے۔

    ادھر جیل ذرایع کا کہنا ہے کہ قیدی نواز شریف کا کمرہ صاف کر دیا گیا تھا، ان کے لیے میٹریس، برتن، کھڑکیوں کے پردے بھی مہیا کر دیے گئے ہیں، تمام اشیا نواز شریف کی جیل منتقلی سے کچھ دیر قبل پہنچائی گئیں۔

    جیل ذرایع کا یہ بھی کہنا ہے کہ نواز شریف کے لیے کھانے میں سوپ مٹن اور گاجر کا حلوہ آیا، جب کہ نواز شریف کے کپڑوں کے علاوہ کتابیں بھی جیل پہنچائی گئی ہیں۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن: مقدمے میں نامزد 7 سیاسی شخصیات طلب

    سانحہ ماڈل ٹاؤن: مقدمے میں نامزد 7 سیاسی شخصیات طلب

    لاہور: سانحہ ماڈل ٹاؤن مقدمے میں نامزد 7 سیاسی شخصیات کو جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے تفتیش کے لیے طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ماڈل ٹاؤن پر تشکیل دی گئی جے آئی ٹی نے کل سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور ان کے صاحب زادے حمزہ شہباز کو طلب کر لیا ہے۔

    [bs-quote quote=”جے آئی ٹی نے نواز شریف اور خواجہ سعد رفیق کو طلب نہیں کیا۔” style=”style-8″ align=”left”][/bs-quote]

    جے آئی ٹی نے رانا ثنا اللہ، خواجہ آصف، پرویز رشید اور عابد شیر علی کو بھی طلب کیا ہے۔

    سپریم کورٹ کے حکم پر ماڈل ٹاؤن سانحہ کی تحقیقات کے لیے نئی جے آئی ٹی بنائی گئی ہے، جس نے باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کرتے ہوئے ملزمان کو طلب کیا۔

    یاد رہے کہ عوامی تحریک کی جانب سے درج مقدمے میں نواز شریف، خواجہ سعد بھی ملزم تھے تاہم جے آئی ٹی نے نواز شریف اور خواجہ سعد رفیق کو طلب نہیں کیا۔

    جے آئی ٹی نے سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب کے پرسنل سیکریٹری امداد اللہ بوسال کو بھی طلب کر لیا ہے، سیکریٹری قانون نواز گوندل اور اے ڈی ریونیو عرفان نواز بھی طلب کیے گئے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  سابق ادوارمیں‌ ترقی کے نام پرجنوبی پنجاب کے ساتھ دھوکا دیا گیا، عثمان بزدار

    جے آئی ٹی نے جاری نوٹس میں کہا ہے کہ تمام افراد پیش ہو کر اپنے بیانات ریکارڈ کروائیں۔

    نوٹس جے آئی ٹی کے کنوینر ایڈیشنل آئی جی انویسٹی گیشن کی جانب سے جاری کیا گیا۔

  • نواز شریف کے لیے جناح اسپتال کا پرائیویٹ وارڈ سب جیل قرار

    نواز شریف کے لیے جناح اسپتال کا پرائیویٹ وارڈ سب جیل قرار

    لاہور: کوٹ لکھپت جیل کے قیدی سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کے لیے جناح اسپتال لاہور کا نجی وارڈ سب جیل قرار دے دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق دل کی بیماری میں مبتلا نواز شریف کو علاج کے لیے جناح اسپتال لاہور منتقل کرنے کے سلسلے میں اسپتال کے نجی وارڈ کو سب جیل کا درجہ دے دیا گیا ہے۔

    اسپتال میں جیل کے 6 افسران اور ملازمین کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا۔

    [bs-quote quote=”نواز شریف اسپتال نہیں جانا چاہتے تھے، یہ بتایا جائے کہ اسپتال اس نہج پر کس نے پہنچائے؟ ” style=”style-8″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”یاسمین راشد” author_job=”صوبائی وزیرِ صحت”][/bs-quote]

    ذرایع کا کہنا ہے کہ انچارج سب جیل اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ امین صادق ڈیوٹی پر مامور کر دیے گئے ہیں، افسران و ملازمین سیکورٹی سمیت دیگر امور سے اعلیٰ حکام کو آگاہ کریں گے۔

    دریں اثنا وزیرِ صحت پنجاب یاسمین راشد نے جناح اسپتال کے حوالے سے کہا کہ یہ کوئی لندن نہیں ہے، یہاں کوئی زخمی بھارتی فوجی بھی آئے گا تو علاج پہلی ذمہ داری ہوگی۔

    یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو دل کے مرض کے ساتھ ساتھ دیگر مسائل بھی لا حق ہیں، اس لیے انھیں ملٹی ڈسپلن اسپتال میں رکھا گیا، انھیں دل کے اسپتال منتقل کرنا چاہتے تھے لیکن وہ جیل جانے کی ضد کر گئے۔

    یہ بھی پڑھیں:  نواز شریف کو کوئی خطرناک بیماری نہیں: ڈاکٹر عارف تجمل

    وزیر صحت نے مزید کہا کہ نواز شریف کارڈیالوجی جانا چاہتے ہیں تو ایک لمحے میں بھیج دیں گے، مریم نواز اسپتال کے حوالے سے بیان تو دیتی ہیں مگر یہ نہیں بتاتیں کہ اسپتال اس نہج تک کس نے پہنچائے، نواز شریف کی فیملی سے پوچھا گیا ہے کہ کیا سہولیات چاہئیں۔

    یاسمین راشد نے کہا ’میں نے بھی تو 4 بچوں کو پاکستان کے اسپتالوں میں جنم دیا ہے۔‘

  • نواز شریف کی اسپتال منتقلی، لاہور پولیس نے سیکورٹی پلان ترتیب دے دیا

    نواز شریف کی اسپتال منتقلی، لاہور پولیس نے سیکورٹی پلان ترتیب دے دیا

    لاہور: سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کی اسپتال منتقلی کے سلسلے میں لاہور پولیس نے مکمل سیکورٹی پلان تشکیل دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نواز شریف کو اسپتال منتقل کیے جانے کے لیے لاہور پولیس نے سیکورٹی پلان ترتیب دے دیا، نواز شریف کے کمرے کو سب جیل ڈکلیئر کر دیا جائے گا۔

    [bs-quote quote=”تمام ڈاکٹرز اور رشتہ داروں کی 3 جگہ چیکنگ کی جائے گی۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_job=”پولیس سیکورٹی پلان”][/bs-quote]

    پولیس کے مطابق نواز شریف کے وارڈ کے باہر جیل عملہ تعینات ہوگا، صرف حکومت کے معین کردہ ڈاکٹرز کے بورڈ کو کمرے تک رسائی ہوگی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ تمام ڈاکٹرز اور رشتہ داروں کی 3 جگہ چیکنگ کی جائے گی، سیکورٹی کے سربراہ ایس پی ماڈل ٹاؤن علی وسیم ہوں گے۔

    پولیس کے مطابق اسپتال میں 3 شفٹوں میں اہل کار تعینات کیے جائیں گے، ایک ڈی ایس پی، 2 انسپکٹر اور 80 اہل کار ایک شفٹ میں ہوں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  نوازشریف کوامراض قلب کےاسپتال میں منتقل کیا جائے: میڈیکل بورڈ

    خیال رہے کہ 8 فروری کو میاں نواز شریف کا معائنہ کرنے والے خصوصی میڈیکل بورڈ نے سفارش کی تھی کہ نواز شریف عارضہ قلب میں مبتلا ہیں، انھیں ہمہ وقت ماہرامراض قلب کی ضرورت ہے، اس لیے انھیں امراض قلب کے اسپتال منتقل کیا جائے۔

    میڈیکل بورڈ نے تجویز دی تھی کہ نواز شریف کے بلڈ پریشر اور شوگر کے باقاعدہ چارٹ بنائے جائیں، ان کو کم نمک، کم چکنائی، کم پروٹین والی غذا استعمال کرنی چاہیے۔

  • حمزہ شہباز کے ہاں بچی کی پیدائش، نومولود بچی کی حالت نازک

    حمزہ شہباز کے ہاں بچی کی پیدائش، نومولود بچی کی حالت نازک

    لندن: پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کے ہاں بچی کی پیدائش ہوئی ہے، تاہم نومولود بچی کی حالت ڈاکٹروں نے نازک قرار دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور شہباز شریف کے صاحب زادے حمزہ شہباز کے ہاں ایک بچی کی پیدائش ہوئی ہے، نومولود بچی عارضہ قلب میں مبتلا ہے۔

    [bs-quote quote=”نومولود بچی عارضہ قلب میں مبتلا ہے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”اسپتال ذرائع”][/bs-quote]

    ذرائع نے کہا ہے کہ ڈاکٹروں نے بچی کی زندگی بچانے کے لیے والدین کو فوری آپریشن کرانے کی ہدایت کی ہے۔

    اسپتال ذرائع کے مطابق نومولود بچی کو پیدائش کے فوراً بعد انتہائی نگہداشت یونٹ منتقل کر دیا گیا ہے، ڈاکٹروں نے حمزہ شہباز کی نومولود بچی کو آئی سی یو میں ہی رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ ڈاکٹروں نے پیدائش سے قبل ہی فیملی کو بچی کی غیر معمولی سیریس حالت کا بتا دیا تھا، حمزہ شہباز کو بھی بچی کی پیدائش سے پہلے اس کی حالت بتا دی گئی تھی۔

    یہ بھی پڑھیں:  حمزہ شہبازشریف لندن روانہ ہوگئے

    خیال رہے کہ حمزہ شہباز 3 فروری کو لندن آئے جہاں انھیں 13 فروری تک رہنے کی اجازت ہے، انھیں 27 نومبر کو لندن آنا تھا، تاہم ای سی ایل میں نام ہونے کے باعث نہ پہنچ سکے۔

    حمزہ شہباز لاہور ہائی کورٹ کو بیرون ملک روانگی سے متعلق آگاہ کرنے کے بعد لندن کے لیے روانہ ہوئے تھے، انھوں نے اپنا نام بلیک لسٹ میں شامل ہونے کے خلاف لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا جس پر عدالت نے ان کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم جاری کیا تھا۔

  • سیاسی ایوانوں کے مخالفین برف کی وادی میں شیر و شکر ہوگئے

    سیاسی ایوانوں کے مخالفین برف کی وادی میں شیر و شکر ہوگئے

    بھورپن: سیاسی ایوانوں کے مخالفین برف کی وادی میں پہنچ کر شیر و شکر ہو گئے، وفاقی وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان اور احسن اقبال نے ایک ساتھ تصویر بنوائی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن اور صاحب اقتدار پارٹی پاکستان تحریک انصاف کا ایک دوسرے سے ٹکراؤ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، تاہم اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ ایک دوسرے کے ساتھ اچھا وقت نہیں گزار سکتے۔

    دونوں پارٹیوں کے رہنما حکومت اور اپوزیشن کے کھیل سے کچھ فرصت نکال کر بھوربن میں مسکراتے اور تصویر بنواتے نظر آئے۔

    وفاقی وزیر علی محمد خان نےسماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کیا کہ سیاسی مخالفت اپنی جگہ لیکن ہم سب پاکستانی ہیں، یہی رشتہ ہم سب کو جوڑتا ہے۔

    تصویر میں دونوں سیاسی شخصیات ساتھ ساتھ کھڑے مسکرا رہی ہیں اور برف باری سے لطف اندوز ہو رہی ہیں، ان کے پاس ہی برف کا ایک مجسمہ بھی نظر آ رہا ہے۔

    پارلیمنٹ کے دونوں اراکین بھوربن کے ہل اسٹیشن پر پارلیمنٹ پر ہونے والی ایک کانفرنس میں شریک تھے۔

  • کل جو کچھ ن لیگ نے کیا وہ ان کا معمول ہے‘ فواد چوہدری

    کل جو کچھ ن لیگ نے کیا وہ ان کا معمول ہے‘ فواد چوہدری

    اسلام آباد: وفاقی وزیراطلاعات ونشریات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ نواز نے ماضی سے کچھ نہیں سیکھا۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹرپروفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے اپنے پیغام میں کہا کہ کل جوکچھ پاکستان مسلم لیگ ن نے کیا وہ ان کا معمول ہے۔

    فواد چوہدری نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ پاکستان مسلم لیگ ن کچھ نہیں سیکھا۔

    منی بجٹ:‌ پانچ ارب کی قرضہ حسنہ اسکیم، زرعی قرضوں‌ پر انکم ٹیکس میں‌ کمی

    یاد رہے کہ حکومت نے منی بجٹ میں بینک ٹرانزیکشنز پرفائلرز کے لیے وڈ ہولڈنگ ٹیکس ختم کرنے اور گھر بنانے کے لیے عوام کو قرض حسنہ فراہم کرنے کے لیے پانچ ارب روپے مختص کرنے کی تجاویز دی تھیں۔

    وفاقی وزیرخزانہ اسد عمر نے گزشتہ روز قومی اسمبلی میں بجٹ تجاویز پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ فائل نہ کرنے والے افراد زیادہ ٹیکس دے کر 1300 سی سی تک گاڑی خرید سکیں گے۔

  • ساہیوال واقعہ: خواجہ آصف نے تحقیق کے لیے پارلیمانی کمیٹی بنانے کا مطالبہ کر دیا

    ساہیوال واقعہ: خواجہ آصف نے تحقیق کے لیے پارلیمانی کمیٹی بنانے کا مطالبہ کر دیا

    اسلام آباد: سابق وزیرِ خارجہ خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ راؤ انوار کے خلاف کارروائی ہوتی تو پولیس والوں کو کچھ احساس ہوتا۔

    وہ قومی اسمبلی اجلاس میں اظہارِ خیال کر رہے تھے، خواجہ آصف نے کہا کہ بے گناہوں کے خون سے ہولی نہ کھیلی جائے، اس کی ذمہ داری حکمرانوں پر آ جاتی ہے۔

    [bs-quote quote=”راؤ انوار کے خلاف کارروائی ہوتی تو پولیس والوں کو کچھ احساس ہوتا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”خواجہ آصف”][/bs-quote]

    مسلم لیگ کے رہنما کا کہنا تھا کہ جس انصاف کے دعوے کیے گئے، وہ کر کے دکھایا جائے۔

    خواجہ آصف نے کہا ’محافظ قاتل بن گئے ہیں، لیکن تاویلیں پیش کی جا رہی ہیں، ہر طرف کنفیوژن ہے، ایوان کو اختیار دیا جائے کہ ساہیوال واقعے کو خود سے دیکھے۔‘

    رہنما ن لیگ نے مطالبہ کیا کہ ساہیوال واقعے کی تحقیقات کے لیے پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے۔

    انھوں نے وزیرِ مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے کہا تھا ملزم پکڑے نہ جائیں تو حکمران ذمہ دار ہوتے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  عوام ساہیوال واقعے کے حقائق جاننا چاہتے ہیں: شہباز شریف

    خواجہ آصف نے کہا کہ ماضی میں شہباز شریف کو بھی ایسے کیسز میں ملزم قرار دے کر استعفے کا مطالبہ کیا گیا۔

    ان کا کہنا تھا ’عوام کے تحفظ کے لیے ہم ایک ہو جائیں تو لوگوں کو بھی اعتماد ہوگا، دہشت گردی ختم کرنے والے خود دہشت گرد بن گئے ہیں، ساہیوال واقعہ تباہی کی نشانی ہے، سی ٹی ڈی اہل کاروں پر دہشت گردی کا مقدمہ چلایا جائے۔‘