اسلام آباد : آئی ایم ایف نے پاکستان میں کرپشن کی نشاندہی کر دی اور کہا ایف بی آر میں کرپشن موجود ہے، ادارہ کرپشن کنٹرول کرنے اور ٹیکس پیچیدگیوں کو ختم کرے۔
تفصیلات کے مطابق عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے پاکستان میں گورننس اورکرپشن سے متعلق جامع رپورٹ جاری کرتے ہوئے وفاقی اداروں خصوصاً ایف بی آر اور وزارتِ خزانہ پر متعدد سنگین تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
"گورننس اینڈ کرپشن ڈائگناسٹک اسسمنٹ رپورٹ” وزارتِ خزانہ کو باضابطہ طور پر بھجوا دی گئی ہے، جس میں آئی ایم ایف نے کرپشن کنٹرول، بجٹ اصلاحات، ٹیکس نظام میں بہتری، اور شفافیت کے حوالے سے تفصیلی سفارشات پیش کی ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایف بی آر میں کرپشن اب بھی موجود ہے، جس کے خاتمے کے لیے فوری اقدامات ناگزیر ہیں، ادارے کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ٹیکس نظام میں موجود پیچیدگیوں کو ختم کرے، اسپیشل رجیمز، اضافی ودہولڈنگ اور ایڈوانس ٹیکسز میں کمی کے لیے اسٹریٹیجی مرتب کر کے رپورٹ پیش کرے۔
آئی ایم ایف نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ پارلیمنٹ کی اجازت کے بغیر کسی بھی قسم کی سپلیمنٹری گرانٹس یا بجٹ ایڈجسٹمنٹ پر مکمل پابندی عائد کی جائے۔
رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ وزارت خزانہ بجٹ بنانے کے عمل کو مزید شفاف اور موثر بنائے، جبکہ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کو مکمل خودمختاری دینے کے لیے قانونی فریم ورک میں اصلاحات کی جائیں۔
آئی ایم ایف نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ ٹیکس پالیسی سازی کو ایف بی آر سے الگ کر کے ایک آزاد اور خودمختار ادارے کے تحت فعال کیا جائے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مختلف شعبوں اور سرمایہ کاری پر دی گئی ٹیکس چھوٹ اور استثنیٰ کو محدود کیا جائے تاکہ ریونیو میں بہتری لائی جا سکے اور مساوی ٹیکس نظام قائم ہو۔
آئی ایم ایف نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ان تمام سفارشات پر عملدرآمد کی تفصیلی رپورٹ مئی 2026 تک پیش کی جائے۔ اس سلسلے میں آئی ایم ایف نے اپریل کے دوران پاکستان کے 30 مختلف سرکاری اداروں کے ساتھ مذاکرات بھی کیے تھے۔
رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف کی گورننس اسسمنٹ ٹیم نے فروری میں چیف جسٹس آف پاکستان سے بھی ملاقات کی تھی تاکہ عدالتی نظام میں شفافیت اور احتساب سے متعلق معلومات حاصل کی جا سکیں۔