Tag: پاکستان میں انسانی حقوق

  • 54 امریکی ارکان کانگریس کا صدر جوبائیڈن کو خط ، پی ٹی آئی رہنماؤں کی فوری رہائی کیلئے اقدامات کا مطالبہ

    54 امریکی ارکان کانگریس کا صدر جوبائیڈن کو خط ، پی ٹی آئی رہنماؤں کی فوری رہائی کیلئے اقدامات کا مطالبہ

    واشنگٹن: 54 امریکی ارکان کانگریس نے امریکی صدر جوبائیڈن کو خط میں پی ٹی آئی رہنماؤں کی فوری رہائی کیلئے اقدامات کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق 54 امریکی ارکان کانگریس نے صدر جوبائیڈن کو خط لکھا ، جس میں پاکستان میں انسانی حقوق سے متعلق ایوان نمائندگان کی قرارداد پر اقدامات کا مطالبہ کردیا۔

    خط میں کہا گیا کہ پاکستان میں 2024 کے ناقص الیکشن کے بعد انسانی حقوق کی دھجیاں بکھیری گئیں، پاکستان کی اہم سیاسی جماعت پی ٹی آئی کو انتخابات سےدور رکھنےکی کوشش کی گئی، مختلف ریاستی حربوں کے باوجود پی ٹی آئی امیدواروں نے آزاد حیثیت میں کامیابی حاصل کی۔

    امریکی ارکان کانگریس نے کہا کہ الیکشن پر خدشات سے متعلق رپورٹس کو حکومت نے شائع ہونے سے روکا گیا، پاکستان میں الیکشن کے بعد عدلیہ کی آزادی اور انسانی حقوق کی مزید پامالی کی گئی ، پاکستان کے مقبول ترین رہنما کو مسلسل پابند سلاسل رکھنا سب سے زیادہ تشویشناک بات ہے۔

    خط میں مطالبہ کیا گیا کہ شاہ محمود، یاسمین راشد اور دیگررہنماؤں کی فوری رہائی کیلئے اقدامات کیےجائیں اور سیاسی قیدیوں کی رہائی کیلئے اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کو حکمت عملی اپنانے کا کہا جائے۔

    مزید پڑھیں : امریکی کانگریس کے 62 ارکان کا بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے صدر بائیڈن کو خط

    ارکان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں تعینات سفیر کو انسانی حقوق، جمہوری اقدار کے فروغ کیلئے اقدامات کی ہدایت کی جائے، توقع ہے پاکستان میں جمہوریت کی بحالی اور انسانی حقوق کے تحفظ کیلئے امریکا اثر و رسوخ استعمال کرے گا۔

    یاد رہے گذشتہ ماہ ہی امریکی کانگریس کے 62 ارکان نے بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے صدربائیڈن کو خط لکھا تھا، خط پر مسلمان ارکان کانگریس الحان عمر اورراشدہ طلیب کے دستخط بھی موجود تھے۔

    خط میں سابق وزیراعظم عمران خان سمیت سیاسی قیدیوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ بائیڈن انتظامیہ عمران خان کی حفاظت کیلئے پاکستانی حکام سےگارنٹی لیں۔

  • پاکستان میں انسانی حقوق کی صورت حال میں خاطر خواہ تبدیلی نہیں آ سکی، امریکی رپورٹ

    پاکستان میں انسانی حقوق کی صورت حال میں خاطر خواہ تبدیلی نہیں آ سکی، امریکی رپورٹ

    اسلام آباد: امریکی محکمہ خارجہ نے انسانی حقوق رپورٹ 2023 جاری کر دی۔

    انسانی حقوق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں انسانی حقوق کی صورت حال میں خاطر خواہ تبدیلی نہیں آ سکی، عسکری تنظیمیں اور غیر ریاستی عناصر تشدد میں ملوث ہیں۔

    امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ کے مطابق غیر ریاستی عناصر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہیں، پاکستان میں 2023 میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا، شہریوں، پولیس اور فوج پر دہشت گرد حملے کیے جا رہے ہیں، سرحد پار سے دہشت گرد حملوں میں سیکڑوں ہلاکتیں ہوئیں، پاکستان عسکریت پسندوں، دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں کر رہا ہے۔

    امریکی انسانی حقوق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں ماورائے عدالت ہلاکتوں کے بھی شواہد ہیں، سیاسی کارکنوں اور اہل خانہ پر تشدد کے بھی شواہد موجود ہیں، پاکستان میں انسانی حقوق کی بہتری کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے گئے۔

    رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 9 مئی کے بعد سابق وزیر اعظم سمیت متعدد افراد پر مقدمے ہوئے، 9 مئی کے دہشت گردی کے مقدمات پر انسانی حقوق کی تنظیمیں تحفظات کا اظہار کر چکی ہیں، اہم سیاسی قیدیوں کے مقابلے میں عام سیاسی کارکن کو جیلوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔

    امریکی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سماجی اور مذہبی عدم برداشت سے لاقانونیت بڑھی ہے، میڈیا پر پابندیاں ہیں، صحافی گرفتار یا لاپتا بھی کیے گئے، اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث اہلکاروں کے خلاف ایکشن نہیں ہوا۔

  • امریکا نے شہباز حکومت میں انسانی حقوق کی صورتحال کو تشویش ناک قرار دے دیا

    امریکا نے شہباز حکومت میں انسانی حقوق کی صورتحال کو تشویش ناک قرار دے دیا

    واشنگٹن : امریکا نے موجودہ شہباز شریف حکومت کے دور میں پاکستان میں انسانی حقوق کی صورت حال کو بدستور باعث تشویش ناک قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے شہبازشریف حکومت میں پاکستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں سے متعلق رپورٹ جاری کردی۔

    جائزے میں ملک کی صورت حال کو تشویش ناک قرار دے دیا گیا ہے ، اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی سالانہ رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ پاکستان میں آزادی ا ظہار رائے پر قدغن ہے، اے آر وائی نیوز کو بند کیا گیا اور ارشد شریف کا قتل ہوا۔

    رپورٹ میں صحافیوں کی گرفتاری اور تشدد پر تشویش کا اظہار کیا گیا، رپورٹ میں لکھا گیا دو ہزار بائیس میں ارشد شریف کو پروگرام میں تنقید کے بعدمقدمات کاسامنا کرنا پڑا اور پھر ملک چھوڑنا پڑا۔

    امریکی رپورٹ میں کہا گیا کہ ملک چھوڑنے کے بعد ارشد شریف کو تئیس اکتوبر دو ہزار بائیس کو کینیا کے مضافاتی علاقے میں فائرنگ کرکے قتل کیا گیا اور کینیا کی پولیس نے واقعے کو غلط شناخت کا معاملہ قرار دیا۔

    امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے کہا کہ ارشد شریف کے قتل کی عوام نے شدید مذمت کی اور وزیر اعظم شہبازشریف نے تحقیقات کا حکم دیا اور ساتھ ہی صحافی عمران ریاض اور صابر شاکر کیخلاف بھی بغاوت الزامات کے تحت مقدمات درج کئے گئے۔

    نو اگست کو ملک کے بڑے ٹی وی چینل اے آر وائی نیوز کو ملک کے کئی حصوں میں بند کردیاگیا۔ چینل نے پیمرا کو اس اقدام کا ذمہ دار ٹھہرایا، صحافیوں نے بتایا ہمیں موجودہ اور سابق حکومتوں پر تنقید کرنے پر ہراساں کیا گیا،دھمکیاں دی گئیں

    رپورٹ میں لکھا گیا پاکستان کا آئین پرامن اجتماع کی آزادی فراہم کرتا ہے، لیکن حکومت نے ان حقوق کو محدود کر دیا ہے۔