Tag: پاکستان میں بیماریاں

  • پاکستان میں بیماریوں اور اموات کا خطرہ ہے، ڈبلیو ایچ او نے خبردار کر دیا

    پاکستان میں بیماریوں اور اموات کا خطرہ ہے، ڈبلیو ایچ او نے خبردار کر دیا

    جنیوا: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان میں بیماریوں اور اموات کا سخت خطرہ لا حق ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈائریکٹر ڈبلیو ایچ او ڈاکٹر ٹیڈروس نے کہا ہے کہ سیلاب کے بعد پاکستان میں بیماریوں اور اموات کی صورت میں دوسری آفت کا خطرہ ہے۔

    انھوں نے کہا کہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کے باعث سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعد بیماریوں کا سامنا ہے، ڈبلیو ایچ او 10 ملین ڈالر کے بعد امداد کے لیے نئی اپیل کرے گا۔ ٹیڈروس ایڈھانم نے کہا کہ عطیات دینے والوں سے زندگیاں بچانے کے لیے دل کھول کر امداد کی گزارش ہے۔

    ادھر اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسیف نے بھی پاکستان میں ہنگامی امداد کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیلاب میں گھرے لاکھوں بچوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔

    یونیسیف کے مطابق تقریباً 34 لاکھ سیلاب زدہ بچے فوری امداد کے منتظر ہیں۔

    ادارے کا کہنا ہے کہ سیلاب میں پھنسے بچوں کو بھوک کے ساتھ بیماریوں نے گھیر لیا ہے، ملیریا اور ڈینگی کے ساتھ پیٹ کے امراض ان پر حملہ آور ہیں۔

    یونیسیف نے کہا کہ بچے اور بچیاں اس موسمیاتی تباہی کی قیمت چکا رہے ہیں، جس میں وہ حصے دار ہی نہیں ہیں، سیلاب سے متاثرہ بچوں کی مائیں غذائی قلت کا شکار ہو کر دودھ پلانے سے بھی قاصر ہیں۔

    خیال رہے کہ سندھ میں سیلاب متاثرین کو بیماریوں نے جکڑ لیا ہے، خواتین اور بچے مختلف امراض کا شکار ہونے لگے ہیں، سرکاری اسپتال مریضوں سے بھر گئے، ڈاکٹرز اور دواؤں کی بھی کمی کا سامنا ہے۔

    جیکب آباد کے گاؤں پارو کھوسو کے متاثرین بے یارو مددگار کھلے آسمان تلے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں، ٹنڈو محمد خان میں سیلاب متاثرین حکومتی امداد کے منتظر ہیں۔

    سیلاب کے بعد متاثرین کی بحالی ایک بڑا امتحان بن چکا ہے، بلوچستان میں متاثرین خوراک اور دواؤں کے لیے پریشان پھر رہے ہیں، اپنی چھت دوبارہ قائم کرنا جوئے شیر لانے جیسا ہو گیا، ریلیف کیمپوں میں بھی صحت کے مسائل سنگین ہو گئے، ڈائریا اور ہیضہ کے مریضوں میں ہولناک اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔

    پینے کے پانی میں آلودگی کے باعث جلدی بیماریاں بھی جنم لینے لگی ہیں، متاثرین مدد کے منتظر ہیں اور حکومت سے اقدامات کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

  • ایک بڑے خطرے کی طرف دھکیلنے والے 60 سیکنڈز

    ایک بڑے خطرے کی طرف دھکیلنے والے 60 سیکنڈز

    کیا آپ جانتے ہیں کہ "جنک فوڈ” کا کوئی بھی ٹکڑا معدے میں اترنے سے پہلے چند سیکنڈوں یا لگ بھگ ایک منٹ کے لیے ہی آپ کے منہ میں رہتا ہے، مگر اس سے پیدا ہونے والی چربی زندگی بھر آپ کا پیچھا نہیں‌ چھوڑتی؟

    آپ کی زبان پر جنک فوڈ کا ذائقہ بھی کچھ اِتنی ہی دیر کا مہمان ہوتا ہے، لیکن چربی ہمیشہ کے لیے آپ کو مشکل میں ڈال دیتی ہے۔

    غور کیجیے کہ اکثر چاکلیٹ، آلو کے چپس، پیزا، کیک، برگر اور مختلف بیکری آئٹم یا تلی ہوئی چیزیں کھانے کے دوران آپ پانی یا کوئی دوسرا مشروب استعمال کرتے ہیں تو اس سے ان اشیا کا ذائقہ بھی جاتا رہتا ہے۔ یوں اس ذائقے اور ذرا سی دیر کے چٹخارے کے لیے آپ بہت سی چکنائی اور چربی جسم میں جمع کرلیتے ہیں۔

    کسی کے لیے بھی کھانے پینے سے ہاتھ روکنا، جنک فوڈ یا تلی ہوئی اور مرغن غذاؤں سے دور رہنا ممکن نہیں، لیکن کھانے پینے میں اعتدال اور خاص طور پر گھر سے باہر کھانے کی اشیا کے حوالے سے حفظانِ صحت کے اصولوں کو ضرور اہمیت دینا چاہیے۔

    جنک فوڈ اور دیگر غذاؤں سے بننے والی یہ چربی ہمارے جسم میں کئی خرابیاں پیدا کرتی ہے اور اس میں سب سے بڑا مسئلہ وزن کی زیادتی ہے. اگر آپ کا وزن بہت بڑھ چکا ہے تو ذیابیطس اور دل کے مختلف امراض کا خطرہ بھی بڑھ جائے گا۔

    وزن کم کرنے کے لیے خوراک پر کنٹرول کرنے کے ساتھ ساتھ ہلکی پھلکی ورزش، اور پیدل چلنا ضروری ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ کو کام کے دوران بار بار بھوک ستاتی ہے یا وقت کی کمی کے باعث اور گھر سے باہر رہنے کے دوران بھوک لگے تو جنک فوڈ کے بجائے کوئی بھی پھل کھائیں جس سے نہ صرف آپ اپنی بھوک مٹا سکیں گے بلکہ اس طرح چربی اور اور دوسری خرابیاں پیدا ہونے کا امکان بھی بہت کم ہوگا۔

  • اسلام آباد سمیت مختلف شہروں میں ڈینگی نے وبائی صورت اختیار کر لی

    اسلام آباد سمیت مختلف شہروں میں ڈینگی نے وبائی صورت اختیار کر لی

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت سمیت مختلف شہروں میں ڈینگی وائرس نے وبائی صورت اختیار کر لی، 2900 سے زاید افراد ڈینگی کا شکار بن گئے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں اسلام آباد میں 53 جب کہ پنجاب میں مزید 200 سے زاید افراد میں ڈینگی وائرس کی تصدیق ہو گئی ہے، اب تک ملک بھر میں دو ہزار نو سو سے زاید افراد شکار بن چکے ہیں۔

    ذرایع کے مطابق اسلام آباد میں چوبیس گھنٹے کے دوران پمز اسپتال میں 31، پولی کلینک میں 22 افراد میں ڈینگی کی تصدیق ہوئی ہے۔ اس وقت پمز اسپتال میں 32 اور پولی کلینک میں 18 مریض زیر علاج ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  ڈینگی مچھر نے ڈیلٹا میتھرین کو برداشت کرنے کی صلاحیت حاصل کر لی

    پمز میں اب تک ڈینگی کے 1713، پولی کلینک میں 74 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں، جب کہ پنجاب بھر میں ڈینگی کے 1219 کیسز ریکارڈ ہوئے، چوبیس گھنٹوں میں مزید 133 افراد میں ڈینگی کی تصدیق ہوئی۔

    محکمہ صحت نے 2 مریضوں کی اموات کی بھی تصدیق کر دی ہے، راولپنڈی کی رہایشی نادیہ اور بابر دوران علاج دم توڑ گئے، کوہاٹ کی تحصیل لاچی میں 12 افراد میں ڈینگی کی تصدیق ہوئی، پشاور میں ڈینگی سے متاثرہ 25 افراد اسپتال میں داخل ہوئے۔

    کے پی کا دعویٰ:  پشاور میں ڈینگی کے پھیلنے کی خبریں حقیقت پرمبنی نہیں ہیں

    میڈیکل ٹیچنگ انسٹی ٹیوٹ کے مطابق پشاور میں ڈینگی سے متاثرہ 25 افراد مختلف اسپتالوں میں داخل کیے گئے، 12 نئے مریضوں سمیت 22 افراد خیبر ٹیچنگ اسپتال میں زیر علاج، لیڈی ریڈنگ اسپتال میں 2، ایج ایم سی میں ایک مریض زیر علاج ہے۔

    لاہور سے 2، بہاولپور، لودھراں، ملتان اور نارووال سے ایک ایک مریض رپورٹ ہوا ہے، صوبے میں مریضوں کی تعداد 1229 ہو گئی۔

    ڈینگی کیسز میں اضافے کے باعث اسلام آباد کے سرکاری اسپتالوں میں قایم ڈینگی آئیسولیشن وارڈز میں بیڈز کی تعداد بڑھا دی گئی ہے۔