Tag: پاکستان میں دہشتگردی

  • ٹی ٹی پی افغان طالبان گٹھ جوڑ سے پاکستان میں دہشتگردی کے خطرات میں اضافہ

    ٹی ٹی پی افغان طالبان گٹھ جوڑ سے پاکستان میں دہشتگردی کے خطرات میں اضافہ

    یو این سلامتی کونسل نے کہا ہے کہ ٹی ٹی پی اور افغان طالبان گٹھ جوڑ سے پاکستان میں دہشت گردی کے خطرات میں اضافہ ہوا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق یو این سلامتی کونسل رپورٹ میں پاکستان کو درپیش خطرات کی نشاندہی کی گئی ہے۔

    سلامتی کونسل رپورٹ میں کہا گیا ہے ٹی ٹی پی اور افغان طالبان تعاون میں اضافہ ہوا ہے، طالبان کی حمایت سے ٹی ٹی پی نے پاکستان میں حملے تیز کر دیئے ہیں، سرحد پار سے پاکستانی چوکیوں پر حملے ہوتے ہیں۔

    یو این سلامتی کونسل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹی ٹی پی کے پاس 6 سے ساڑھے 6 ہزار کارندے ہیں، ٹی ٹی پی افغانستان سے حاصل نیٹو ہتھیار استعمال کر رہے ہیں۔

    یو این رپورٹ کے مطابق القاعدہ ٹی ٹی پی کیلئے ہتھیاروں اور خودکش جیکٹوں کیلئے فنڈنگ کر رہی ہے، افغانستان سے دہشتگردی کا خطرہ رکن ممالک کیلئے باعث تشویش ہے۔

  • پاکستان میں دہشت گردوں کا ناپاک منصوبہ، نور ولی محسود کا گھناؤنا کردار

    پاکستان میں دہشت گردوں کا ناپاک منصوبہ، نور ولی محسود کا گھناؤنا کردار

    پاکستان میں دہشتگردوں کی جانب سے سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنائے جانے میں تیزی آئی ہے، ٹی ٹی پی کے خارجی نور ولی کی آڈیو لیک نے اس کے ناپاک منصوبوں کو ظاہر کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کالعدم ٹی ٹی پی کے سربراہ نور ولی کی آڈیو لیک پر پاکستانی عوام کا ردعمل سامنے آگیا، عوام کا کہنا ہے کہ افغانستان کو چاہیے کہ وہ ایسے دہشت گردوں کو ملک سے نکال دے۔

    پاکستانی عوام کا کہنا ہے کہ ہمارے سکیورٹی اہلکاروں کو ان خارجیوں کے سروں کو کچلنا چاہئے، یہ دہشت گرد صرف ملک میں انتشار پھیلانا چاہتے ہیں تاکہ یہاں بد امنی پھیلے۔

    عوام کا کہنا ہے کہ ہم پاک فوج سے مطالبہ کرتے ہیں ایسے دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے، ٹی ٹی پی کے سربراہ کی گفتگو سے ثابت ہوتاہے کہ یہی لوگ ملک دشمن عناصر ہیں۔

    پاکستانی عوام کا مزید کہنا ہے کہ افغانستان مکمل طور پر پاکستان میں دہشت گردی پھیلانے میں ملوث ہے، ہم ٹی ٹی پی کے گھناؤنے منصوبے کی مذمت کرتے ہیں، یہ لوگ پاکستانی عوام کو آپس میں لڑانا چاہتے ہیں، یہ پاکستان کو کمزور کرنے کی سازش ہے ان لوگوں کو سخت سزا ملنی چاہئے۔

  • پاکستان پر حملہ آور ایک اور افغان دہشت گرد بے نقاب

    پاکستان پر حملہ آور ایک اور افغان دہشت گرد بے نقاب

    پاکستان پر حملہ آور 1 اور افغان دہشتگرد بے نقاب ہو گیا۔

    سیکیورٹی ذرائع کے مطابق حال ہی میں شمالی وزیرستان کے علاقے غلام خان میں 7 دہشت گرد مارے گئے، ہلاک دہشت گردوں میں 1 افغان باشندہ نکلا جس کی شناخت ملک الدین مصباح کے نام سے ہوئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان میں دہشتگردی کی واحد وجہ افغان سرزمین سے دہشتگردوں کی دراندازی ہے، افغان طالبان نے وعدے کئے مگر کالعدم ٹی ٹی پی کیخلاف کوئی مثبت پیش رفت نہیں کی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ دہشتگردوں کے تمام ٹھکانوں کا علم ہونے کے باوجود افغان طالبان کارروائی میں ناکام رہے، ماضی میں بھی افغان سر زمین سے دہشتگردوں نے پاکستان میں خون کی ہولی کھیلی ہے۔

    ذرائع کے مطابق کالعدم ٹی ٹی پی دہشتگرد قاری امجد، حافظ گلبہادر افغان سرزمین پر افغان طالبان کے زیر سایہ موجود ہیں، افغان حکومت دہشتگردوں کو مسلح بلکہ شہریوں کو بھی پاکستان پر حملے کیلئے استعمال کررہی ہے۔

  • پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات کی خبر پہلے را سے جڑے ’’ایکس‘‘ اکاؤنٹس پر نشر ہونے کا انکشاف

    پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات کی خبر پہلے را سے جڑے ’’ایکس‘‘ اکاؤنٹس پر نشر ہونے کا انکشاف

    پاکستان میں دہشت گردی واقعات کی خبر پہلے را سے جڑے ’’ایکس‘‘ اکاؤنٹس پر نشر ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مودی سرکار کے پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہونے کے مزید شواہد سامنے آ گئے ہیں، دہشت گردانہ واقعات کی خبریں سب سے پہلے بھارتی سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر نشر کی جاتی ہیں۔

    ذرائع کے مطابق دہشت گردی کے واقعات کی خبریں نشر کرنے میں ’’ایکس‘‘ کے را سے جڑے اکاؤنٹس سرفہرست ہیں، حیران کن طور پر ان اکاؤنٹس پر دہشت گردانہ واقعات سے پہلے ہی وارننگ دے دی جاتی ہے، میانوالی ایئر بیس حملے کی اطلاع بھی ایک رات پہلے ہی را کے اکاؤنٹ نے دے دی تھی۔

    حملے، کلیئرنس آپریشن کے دوران یہ اکاؤنٹس ایسی ویڈیوز نشر کرتے رہے ہیں جو دہشت گردوں کے موبائل سے بنیں، یہ پروپیگنڈا اکاؤنٹس پاکستان میں دہشت گرد حملوں کے واقعات کو بڑھا چڑھا کر بھی پیش کرتے ہیں، را کے یہ اکاؤنٹس ایک ہی جگہ اور ایک ہی آئی پی ایڈریس سے چلائے جا رہے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ان اکاؤنٹس کو معلومات بدنام زمانہ بھارتی ایجنسی را پہنچاتی ہے، 26 اکتوبر کو وادی نیلم سے 5 شہریوں کے اغوا کو آپریشن کا رنگ دے کر انھی اکاؤنٹس سے نشر کیا گیا، 28 اکتوبر کو وادی تیراہ میں دہشت گرد حملے کی بھی پہلی اطلاع انھی را کے اکاؤنٹ سے دی گئی تھی، 4 اکتوبر کو ان اکاؤنٹس سے ایشیا کے دو ممالک میں جنگ کی پیش گوئی بھی کی گئی ہے۔

    5 نومبر کو را کے اکاؤنٹ سے دعویٰ کیا گیا کہ پاک فوج نے کشمیر میں سول آبادی کو نشانہ بنانے کا فیصلہ کر لیا، 26 اکتوبر کو ظفروال سیکٹر میں سیز فائر خلاف ورزی کی وارننگ پہلے ہی بدنام زمانہ اکاؤنٹ پر آئی، 21 اکتوبر کو دعویٰ کیا گیا کہ 2 ہزار پاکستانی فوجی غزہ پہنچ چکے ہیں، 13 ستمبر کو اننت ناگ میں حملے کا ملبہ بھی ان اکاؤنٹس سے پاکستان پر ڈالا گیا، 6 ستمبر کو طورخم بارڈر پر فائرنگ کو ان پروپیگنڈا اکاؤنٹس نے جنگ بنا کر پیش کیا۔

    مذکورہ دونوں اکاؤنٹس بے بنیاد اور من گھڑت آپریشنز کی خبریں دے کر مودی کے جنگی جنون کا ایندھن بنتے ہیں، دونوں اکاؤنٹس سے دہشت گرد حملوں کی اطلاع، تصاویر، اور ویڈیوز شیئر ہونا سوالیہ نشان ہے، تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ یہ جھوٹے، فیک ناموں کے ساتھ ایکس اکاؤنٹس مودی سرکار، را کے اوچھے ہتھیار ہیں۔

    تجزیہ نگاروں کے مطابق ہندوستان دنیا میں پہلے ہی پروپیگنڈا اور ڈس انفارمیشن کا گڑھ بن چکا ہے، ای یو ڈس انفو لیب کی رپورٹس پہلے ہی ہندوستان کا مکروہ چہرہ دنیا کو دکھا چکی ہیں، را کے پروپیگنڈا اکاؤنٹس کا مقصد جھوٹ سے عوام میں ہیجان اور انتشار کو ہوا دینا ہے۔

    تجزیہ نگاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ فیک اکاؤنٹس کو باہر بیٹھے بھگوڑے اور چند ملک میں بیٹھے عناصر مذموم مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

  • پاکستان میں دہشت گردی کے لیے بٹ کوائنز سے رقم کی منتقلی کا انکشاف

    پاکستان میں دہشت گردی کے لیے بٹ کوائنز سے رقم کی منتقلی کا انکشاف

    کراچی: پاکستان میں دہشت گردی کے لیے برطانیہ اور یورپ سے ڈیجیٹل کرنسی بٹ کوائنز سے رقم کی منتقلی کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپ اور برطانیہ سے پاکستان میں دہشت گردی کے لیے بٹ کوائنز سے رقم کی منتقلی میں ملوث ملزم نعمان صدیقی کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔

    ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ منتقل ہونے والی رقم کا کچھ حصہ دہشت گردی کی مالی اعانت میں بھی استعمال ہوا۔

    ایف آئی اے کے مطابق گرفتار ملزم نعمان صدیقی کا بانی ایم کیو ایم گروپ سے تعلق ہے، سلیم بیلجیئم نے 2018 میں گلستان جوہر میں دھماکے کی منصوبہ بندی کی تھی، اس دھماکے کے لیے رقم نعمان صدیق نے دی تھی۔

    بٹ کوائن: پاکستان کی تاریخ میں منفرد ڈکیتی

    ایف آئی اے نے یہ انکشاف بھی کیا ہے کہ ادارے کی وِنگ سی ٹی ڈبلیو کے 2 انسپکٹرز 10 کروڑ ادائیگی کے خلاف ملزم کی رہائی کے لیے ڈیل کر رہے تھے، تاہم دونوں انسپکٹرز کوگرفتار کر لیا گیا ہے۔

    ایف آئی اے ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ انسپکٹرز کے خلاف بھی اینٹی کرپشن ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

  • دہشت گرد کون؟ سپریم کورٹ نے فیصلہ کر دیا

    دہشت گرد کون؟ سپریم کورٹ نے فیصلہ کر دیا

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے دہشت گردی کی تعریف سے متعلق تحریری فیصلہ جاری کر دیا، اس فیصلے کے تناظر میں سمجھا جا سکتا ہے کہ کون لوگ ہیں جو دہشت گردی میں ملوث قرار دیے جا سکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے اپنے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ جلاؤ گھیراؤ، بھتا خوری اور ذاتی عناد کے باعث مذہبی منافرت پھیلانا دہشت گردی نہیں ہے۔ منظم منصوبے کے تحت پر تشدد کارروائیاں، مذہبی، نظریاتی، اور سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے تشدد دہشت گردی ہے۔

    سپریم کورٹ کے مطابق حکومت یا عوام میں منصوبے کے تحت خوف و ہراس پھیلانا، منصوبے کے تحت جانی و مالی نقصان پہنچانا، منصوبے کے تحت مذہبی فرقہ واریت پھیلانا، منصوبے کے تحت صحافیوں، تاجروں، عوام اور سوشل سیکٹر پر حملے دہشت گردی ہے۔

    [bs-quote quote=”پارلیمنٹ کو سفارش کرتے ہیں وہ دہشت گردی کی نئی تعریف کا تعین کرے۔” style=”style-8″ align=”left” author_name=”سپریم کورٹ”][/bs-quote]

    فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ منصوبے کے تحت سرکاری املاک کو نقصان پہنچانا، لوٹ مار اور قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں، سیکورٹی فورسز پر حملے بھی دہشت گردی ہے۔

    اپنے تفصیلی فیصلے میں سپریم کورٹ نے کہا کہ ذاتی دشمنی یا عناد کے سبب کسی کی جان لینا دہشت گردی نہیں ہے، ذاتی دشمنی اور عناد کے باعث جلاؤ گھیراؤ، بھتا خوری، ذاتی عناد اور دشمنی کے باعث مذہبی منافرت اور دشمنی کے باعث سرکاری ملازم کے خلاف تشدد میں ملوث ہونا بھی دہشت گردی نہیں ہے۔

    عدالت کا کہنا ہے کہ 1974 سے دہشت گردی پر قابو کے لیے مختلف قوانین متعارف کرائے گئے، انسداد دہشت گردی قانون انتہائی وسیع ہے، قانون میں کئی اقدمات ایسے ہیں جن کا دہشت گردی سے دور دور کا تعلق نہیں، قانون میں ایسے سنگین جرائم کو شامل کیا گیا جن سے عدالتوں پر غیر ضروری بوجھ پڑا۔

    عدالت نے مزید کہا کہ اغوا برائے تاوان اور اس جیسے دیگر سنگین جرائم کو دہشت گردی میں شامل کیا گیا، ایسے اقدام سے دہشت گردی کے اصل مقدمات کے ٹرائل میں تاخیر ہوتی ہے، پارلیمنٹ کو سفارش کرتے ہیں وہ دہشت گردی کی نئی تعریف کا تعین کرے، اور اس سلسلے میں عالمی معیار سمیت سیاسی، نظریاتی اور مذہبی مقاصد کا حصول مد نظر رکھے۔

    فیصلے میں کہا گیا کہ سیاسی، نظریاتی یا مذہبی مقاصد کے بغیر پر تشدد کارروائی دہشت گردی نہیں، پارلیمنٹ انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تیسرے شیڈول میں شامل جرائم ختم کرے، ان تمام جرائم کو ختم کیا جائے جن کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں۔

    60 صفحات پر مشتمل یہ تحریری فیصلہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے تحریر کیا۔