Tag: پاکستان میں زلزلہ

  • پاکستان کے مختلف شہر زلزلے سے لرز اُٹھے،  شہری خوفزدہ

    پاکستان کے مختلف شہر زلزلے سے لرز اُٹھے، شہری خوفزدہ

    اسلام آباد : پاکستان کے مختلف شہروں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے ، جس سے شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کے مختلف شہر زلزلے سے لرز اٹھے، اسلام آباد اور گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے۔

    اس کے علاوہ صوابی و گردونواح ، ملاکنڈ، سوات ، چترال اور گلگت بلتستان میں بھی زلزلہ کے جھٹکے محسوس ہوئے۔

    پیما مرکز کا کہنا ہے کہ زلزلے کے جھٹکے 2 بجکر 24 منٹ پر محسوس کیے گئے، جس کے باعث لوگ خوفزدہ ہو کر گھروں سے باہر نکل آئے اور کلمہ طیبہ کا ورد کرنے لگے۔

    پیما مرکز نے بتایا کہ ریکٹر اسکیل پر زلزلےکی شدت 4.9ریکارڈ کی گئی، زلزلے کی گہرائی 137 کلو میٹر زیر زمین تھی اور زلزلے کا مرکز افغانستان تاجکستان بارڈر تھا۔

  • پاکستان میں زلزلہ کہاں اور کب آئے گا؟ ڈائریکٹرنیشنل سونامی سینٹر کا اہم بیان آگیا

    پاکستان میں زلزلہ کہاں اور کب آئے گا؟ ڈائریکٹرنیشنل سونامی سینٹر کا اہم بیان آگیا

    اسلام آباد : ڈائریکٹرنیشنل سونامی سینٹر امیر حیدر لغاری نے بین الاقوامی ادارے کی پاکستان میں زلزلے کی پیش گوئی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں زلزلہ کہاں اور کب آئے گا، اس کی پیشگوئی نہیں کی جاسکتی۔

    تفصیلات کے مطابق بین الاقوامی ادارے کی جانب سے پاکستان میں زلزلے کی پیشگوئی کے حوالے سے ڈائریکٹرنیشنل سونامی سینٹر کا بیان آگیا۔

    ڈائریکٹرنیشنل سونامی سینٹر امیر حیدر لغاری نے کہا ہے کہ پاکستان میں زلزلہ کہاں اور کب آئے گا، اس کی پیشگوئی نہیں کی جاسکتی، 2 بڑی پلیٹس کی سرحدیں پاکستان کے درمیان سے گزرتی ہیں اور یہ سرحدیں سومیانی سے پاکستان کے شمالی علاقےتک پھیلی ہوئی ہیں، ان باؤنڈری لائن میں کسی بھی مقام پر زلزلہ آسکتا ہے، جس کہ پیشگوئی ممکن نہیں۔

    ،امیرحیدرلغاری کا کہنا تھا کہ 1892میں چمن فالٹ لائن پر 9 سے 10شدت کا زلزلہ آچکا ہے جبکہ سال 1935میں چلتن رینج میں شدید زلزلہ آیا تھا جس میں ہزاروں افراد جاں بحق ہوئے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ عام طور پر 100 سال کا عرصہ گزرنے کےبعد باونڈری لائن میں دوبارہ زلزلہ آنے کا امکان رہتا ہے۔

    یاد رہے ترکیہ میں زلزلے سے قبل پیش گوئی کرنیوالے ڈچ سائنسدان نے پاکستان میں آئندہ 48 گھنٹوں میں طاقتور زلزلے کی پیشگوئی کی ہے ، جس کی شدت چھ یا اُس سے زائدہو سکتی ہے۔

    زلزلہ سینسر ریسرچ انسٹی ٹیوٹ نے سطح سمندر کے قریب فضا میں برقی چارج کے اتار چڑھاؤ کی اطلاع دی ہے، جس کی وجہ سے نقشے میں جامنی رنگ والے علاقوں بشمول پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں آئندہ چند روز میں طاقتور زلزلہ آ سکتا ہے۔

    بلوچستان میں زیرِ زمین چمن فالٹ لائن میں تیز لرزش ریکارڈ کی گئی ہے اور اس علاقے میں اگلے دو دن میں کوئی طاقتور زلزلہ آسکتا ہے جس کی شدت چھ یا اُس سے زائدہو سکتی ہے۔

  • وزیر اعظم کل زلزلے سے  متاثرہ علاقوں کا دورہ کریں گے

    وزیر اعظم کل زلزلے سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کریں گے

    میرپور: وزیر اعظم عمران خان کل میرپور آزاد کشمیر جا کر زلزلے سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کل بذریعہ ہیلی کاپٹر زلزلہ متاثرہ علاقوں کا دورہ کریں گے، اور ڈویژنل ہیڈ کوارٹر اسپتال میں زلزلہ متاثرین سے ملیں گے۔

    آج چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل نے میرپور آزاد کشمیر میں زلزلے سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا۔

    چیئرمین این ڈی ایم اے نے کہا کہ زلزلے کے باعث 5 ہزار گھر بری طرح متاثر ہو چکے ہیں، سب سے زیادہ تباہی ساہنگ کے قریب گاؤں میں ہوئی۔

    یاد رہے کہ اسلام آباد اور پنجاب کے متعدد شہروں سمیت آزاد کشمیر میں منگل کی سہ پہر کو 5.8 کی شدت کا زلزلہ آیا تھا جس کے باعث 25 افراد جاں بحق جب کہ 452 افراد زخمی ہوئے۔

    یہ بھی پڑھیں:  آزاد کشمیر زلزلہ، قدرت کا معجزہ، تین روز بعد لڑکی زندہ سلامت ملبے سے برآمد

    زلزلے کے باعث آزاد کشمیر میں میرپور، بھمبر اور جاتلاں کے علاقے زیادہ متاثر ہوئے جہاں زلزلے نے زبردست تباہی پھیلائی، جہاں بڑی تعداد میں مکانات، عمارتیں اور دیواریں منہدم ہوئیں۔

    موصولہ اطلاعات کے مطابق آزاد کشمیر میں آیا زلزلہ اگرچہ درمیانی شدت کا تھا لیکن احتیاطی تدابیر نہ ہونے کے سبب شہریوں کو زیادہ جانی و مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔

    این ڈی ایم اے کے مطابق ضلع میرپور میں زلزلے کے باعث پندرہ سو سے زاید مکانات مکمل طور پر تباہ ہوئے جب کہ سات ہزار سے زیادہ کو جزوی نقصان پہنچا۔

    اس زلزلے میں میرپور کو جاتلاں سے ملانے والی مرکزی شاہراہ بھی شدید ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گئی ہے، جگہ جگہ سڑک دھنس گئی، ایک پل کو بھی نقصان پہنچا۔

  • آفٹر شاکس کا سلسلہ چند دن تک جاری رہے گا، منگلا ڈیم کے قریب سڑک کو نقصان

    آفٹر شاکس کا سلسلہ چند دن تک جاری رہے گا، منگلا ڈیم کے قریب سڑک کو نقصان

    لاہور: پاکستان میٹرولوجیکل ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل محمد ریاض نے خبردار کیا ہے کہ زلزلے کے آفٹر شاکس کا سلسلہ کچھ دن تک جاری رہے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈی جی میٹ کا کہنا ہے کہ جہاں زلزلہ آیا وہ فالٹ لائن ہے اس لیے شدت زیادہ تھی، اور آفٹر شاکس کا سلسلہ بھی چند دن جاری رہے گا۔

    دوسری طرف زلزلے سے منگلا ڈیم کی قریبی سڑک کو بھی نقصان پہنچا ہے، ترجمان واپڈا کا کہنا ہے کہ منگلا ڈیم محفوظ ہے، بجلی گھر کو بھی کوئی نقصان نہیں پہنچا۔

    آزاد کشمیر کے علاقے میرپور اور جہلم کے قریب زلزلے کے بعد منگلا ڈیم کا معائنہ کیا جا رہا ہے، واپڈا کی ٹیم ڈیم کی ٹیسٹنگ کر رہی ہے۔

    زلزلے کی تفصیل:  ملک کے مختلف شہروں میں زلزلے کے شدید جھٹکے، 2 افراد جاں بحق، 100 زخمی

    منگلا ڈیم سے پانی کا بہاؤ بند کرنے کے بعد پھر سے کھول دیا گیا ہے، 900 میگا واٹ بجلی سسٹم سے نکل گئی، ذرایع کا کہنا ہے کہ 900 میگا واٹ شارٹ فال سے لوڈ شیڈنگ بڑھنے کا خدشہ ہے، منگلا بجلی گھر کی بندش سے لوڈ شیڈنگ میں 4 گھنٹے اضافہ ہو سکتا ہے۔

    چیئرمین این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ منگلا ڈیم سے پانی کا بہاؤ زلزلے کے وقت روکا گیا تھا، پانی کا بہاؤ دوبارہ کھول دیا گیا ہے، 4 سے 5 دنوں میں نقصانات کی رپورٹ تیار کر لی جائے گی۔

    ترجمان واپڈا کا کہنا تھا کہ زلزلے کی وجہ سے منگلا جھیل کا پانی گدلا ہو گیا ہے، حفاظتی اقدامات کے پیش نظر منگلا پاور ہاؤس کی ٹربائنز بند کردی گئی تھیں، پانی صاف ہونے پر ٹربائنز کو چلا دیا جائے گا۔

    تازہ ترین:  زلزلے کے باعث آزاد کشمیر میں شدید تباہی، سڑکوں پر گہرے شگاف

    واضح رہے کہ آج اسلام آباد اور آزاد کشمیر سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں 5.8 شدت کے زلزلے سے کم از کم 2 افراد جاں بحق جب کہ سو افراد زخمی ہو گئے ہیں۔

    زلزلے سے آزاد کشمیر میں شدید تباہی پھیل گئی ہے، میرپور جاتلاں میں نہر اپر جہلم کے قریب سڑکوں میں گہرے شگاف پڑ گئے جس کے باعث کئی گاڑیاں الٹ گئیں۔

    زلزلے میں ہونے والی اموات سے متعلق متضاد خبریں آ رہی ہیں، ریسکیو ذرایع کا کہنا ہے کہ زلزلے کے باعث 8 افراد جاں بحق جب کہ 130 سے زاید زخمی ہوئے ہیں، چیئرمین این ڈی ایم اے کے مطابق 4 افراد جاں بحق، 70 افراد زخمی ہیں جب کہ ڈپٹی کمشنر میرپور آزاد کشمیر کا کہنا ہے کہ زلزلے کے باعث 19 افراد جاں بحق اور 300 سے زاید زخمی ہوئے ہیں۔

  • کیا زلزلے گناہوں کے سبب آتے ہیں؟

    کیا زلزلے گناہوں کے سبب آتے ہیں؟

     قدرتی آفات میں زلزلے کا شمارانسان کے سب سے ہولناک اورتباہ کن دشمنوں میں ہوتا ہے انسانی تاریخ میں جتنا نقصان زلزلے نے کیا آج تک کسی قدرتی آفت نے نہیں کیا ۔ سنہ 2005 میں پاکستان میں آنے والا زلزلے کا شمار انسانی تاریخ کے ہولناک ترین حادثوں میں ہوتا ہے جس میں لگ بھگ 85 ہزار افراد اپنی جان سے ہاتھ دھوبیٹھے تھے۔

    ماضی میں زلزلے کے بارے میں نظریات


    گزرے وقتوں میں جب سائنس اورٹیکنالوجی کا وجود نہیں تھااور تحقیق کے باب نہیں کھلے تھے تو مختلف ادوار میں مختلف اقوام زلزلوں سے متعلق عجیب و غریب نظریات رکھتی تھی۔

    ایک قوم کا یہ نظریہ تھا کہ ایک طویل وعریض چھپکلی زمین کواپنی پشت پر اٹھائے ہوئے ہے اور اس کی حرکت کرنے کی وجہ سے زمین ہلتی ہے۔

    مذہبی عقیدے کی حامل اقوام کا یہ خیال تھا کہ خدا اپنے نافرمان بندوں کوزمین ہلا کر ڈراتا ہے۔

    اسی طرح ہندودیو مالائی تصوریہ تھا کہ زمین کو ایک گائے نے اپنے سینگوں پر اٹھا رکھا ہے اور جب وہ تھک کر سینگ بدلتی ہے تو اس کے نتیجے میں زمین ہلتی ہے۔

    ارسطو اور افلاطون کے نظریات اس معاملے میں ملتے جلتے اور کچھ حد تک سائنسی بھی تھے ، ان کے مطابق زمین کی تہوں میں موجو د ہوا جب گرم ہوکر زمین کے پرتوں کو توڑ کر باہر آنے کی کوشش کرتی ہے توزلزلے آتے ہیں۔

    سابقہ وجوہات کی نفی


    سائنس کی ترقی کے ساتھ ساتھ علمی تحقیق کے دروازے کھلتے چلے گئے اوراس طرح ہرنئے سا نحے کے بعد اس کے اسباب کے بارے میں جاننے کی جستجونے پرانے نظریات کی نفی کردی ہے۔

    یوں تو بہت سی قدرتی آفات کے ظہور پذیرہونے سے پہلے پیشگی اطلاع فراہم ہوجاتی ہواوراحتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے باعث کافی بڑے جانی و مالی نقصانات سے بچا جاسکتا ہے،مثلاً سمندر میں بننے والے خطرناک طوفانوں، انکی شدت اوران کے زمین سے ٹکرانے کی مدت کا تعین سیٹلا ئیٹ کے ذریعے کیا جاسکتا ہے اوراس سے بچاؤ کی تدابیر بروقت اختیار کی جاسکتی ہیں مگر زلزلے کی آمد نہایت خاموشی سے ہوتی ہے اور پتہ اس وقت چلتا ہے جب وہ اپنے پیچھے تباہی اور بربادی کی داستان رقم کرکے جاچکا ہوتا ہے۔

    زلزلہ کیسے آتا ہے؟


    بیشک ایسے آلات ایجاد ہوچکے ہیں جو زلزلے گزرنے کے بعد ان کی شدت، ان کے مرکزاورآفٹر شاکس کے بارے میں معلومات فراہم کردیتے ہیں؛ ماہرین ارضیات نے زلزلوں کی دو بنیادی وجوہات بیان کی ہیں ؛ایک وجہ زیر زمیں پلیٹوں (فالٹس) میں ٹوٹ پھوٹ کا عمل ہے اوردوسری آتش فشاں کا پھٹنا بتایا گیا ہے۔زمین کی بیرونی سطح کے اندر مختلف گہرائیوں میں زمینی پلیٹیں ہوتی ہیں جنہیں ٹیکٹونک پلیٹس کہتے ہیں۔ ان پلیٹوں کے نیچے ایک پگھلا ہوامادہ جسے میگما کہتے ہیں موجود ہوتا ہے۔

    میگما کی حرارت کی زیادتی کے باعث زمین کی اندرونی سطح میں کرنٹ پیدا ہوتا ہے جس سے ان پلیٹوں میں حرکت پیداہوتی ہے اور وہ شدید ٹوٹ پھوت کا شکار ہوجاتی ہیں۔ٹوٹنے کے بعد پلیٹوں کا کچھ حصہ میگما میں دھنس جاتا ہے اورکچھ اوپرکو ابھر جاتا ہے جس سے زمیں پر بسنے والی مخلوق سطح پر ارتعاش محسوس کرتی ہے۔

    شدت کس طرح نوٹ کی جاتی ہے؟


    زلزلے کی شدت اور دورانیہ کا انحصار میگما کی حرارت اور اس کے نتیجے میں پلیٹوں میں ٹوٹ پھوٹ کے عمل پرمنحصر ہے اسی طرح جب آتش فشاں پھٹتے ہیں تو لاوا پوری شدت سے زمین کی گہرائیوں سے سطح زمیں کی بیرونی تہوں کو پھاڑتا ہوخارج ہوتا ہے جس سے زمیں کی اندرونی پلیٹوں میں شدید قسم کی لہریں پیدا ہوتی ہیں۔ یہ لہریں زیر زمین تین سے پندرہ کلومیٹر فی سیکنڈ کے حساب سے سفرکرتی ہیں اورماہیت کے حساب سے چار اقسام میں ان کی درجہ بندی کی گئی ہے۔

    دو لہریں زمیں کی سطح کے ساتھ ساتھ سفر کرتی ہیں جبکہ دیگر دو لہریں جن میں سے ایک پرائمری ویو اور دوسری سیکنڈری ویو ہے زیر زمین سفر کرتی ہیں۔پرائمری لہریں آواز کی لہروں کی مانند سفرکرتی ہوئی زیر زمین چٹانوں اور مائعات سے گزر جاتی ہیں جبکہ سیکنڈری ویوز کی رفتار پرائمری ویوز کے مقابلے میں کم ہوتی ہے اور وہ صرف زیر زمین چٹانوں سے گزر سکتی ہے۔سیکنڈری ویوز زمینی مائعات میں بے اثر ہوتی ہیں مگر وہ جب چٹانوں سے گزرتی ہے توایل ویوز بنکر ایپی سینٹر یعنی مرکز کو متحرک کردیتی ہیں اور زلزلے کا سبب بنتی ہیں۔ ایل ویوز جتنی شدید ہونگی اتنی ہی شدت کا زلزلہ زمین پر محسوس ہوگا۔

    سونامی کیسے آتا ہے؟


    زلزلے اگر زیر سمندر آتے ہیں تو ان کی قوت سے پانی میں شدید طلاطم اور لہروں میں ارتعاش پیدا ہوتا ہے اور کافی طاقتوراوراونچی لہریں پیدا ہوتی ہیں جو سطح سمندر پر پانچ سو سے ایک ہزار کلومیٹر کی رفتار سے بغیر اپنی قوت اور رفتار توڑے ہزاروں میل دور خشکی تک پہنچ کرناقابل یقین تباہی پھیلاتی ہے جس کی مثال 2004 ء کے انڈونیشیا کے زلزلے اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے سونامی ہے جس کی لہروں نے ہندوستان اور سری لنکا جیسے دور دراز ملکوں کے ساحلی علاقوں میں شدید تباہی پھیلائی تھی، اس تباہی کی گونج آج بھی متاثرہ علاقوں میں سنائی دیتی ہے۔