Tag: پاکستان میں سیلاب

  • سیلاب سے تباہی ، ترک صدر کی  پاکستان کو ہر ممکن مدد کی پیشکش

    سیلاب سے تباہی ، ترک صدر کی پاکستان کو ہر ممکن مدد کی پیشکش

    اسلام آباد : ترک صدر رجب طیب اردوان  نے پاکستان میں سیلاب سے نقصان پر اظہار افسوس کرتے ہوئے ہر ممکن مدد کی پیشکش کردی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف اور ترک صدر رجب طیب ایردوان کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا، جس میں انہوں نے پاکستان میں حالیہ سیلاب سے ہونے والی تباہ کاریوں پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔

    ترک صدر نے قیمتی جانوں اور املاک کے نقصان پر دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ترکی پاکستان کے ساتھ ہے اور ریسکیو و ریلیف آپریشن سمیت ہر ممکن مدد فراہم کرنے کی پیشکش کردی۔

    وزیراعظم شہباز شریف نے ترک صدر کے جذبات اور تعاون کی پیشکش پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ ٹیلیفونک رابطہ پاکستان اور ترکی کے دیرینہ برادرانہ تعلقات کی عکاسی کرتا ہے۔

    دونوں رہنماؤں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور ترکی ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ مشکل گھڑی میں کھڑے رہے ہیں۔

    اس موقع پر انہوں نے رواں سال ہونے والی اپنی ملاقاتوں کو یاد کیا اور آئندہ چین میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس کے موقع پر دوبارہ ملاقات کی امید ظاہر کی۔

  • اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا پاکستان میں سیلاب سے نقصانات پر گہرے دکھ کا اظہار

    اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا پاکستان میں سیلاب سے نقصانات پر گہرے دکھ کا اظہار

    نیویارک : اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے  پاکستان میں سیلاب سے نقصانات پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے پاکستان میں حالیہ سیلاب سے ہونے والے جانی و مالی نقصانات پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔

    اپنے بیان میں انتونیو گوتریس نے کہا کہ انہیں سیلاب کے باعث قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرا دکھ ہے۔ انہوں نے متاثرہ خاندانوں سے دلی تعزیت کی اور جاں بحق افراد کے لواحقین کے ساتھ اظہار ہمدردی کیا۔

    سیکریٹری جنرل نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ مشکل کی اس گھڑی میں پاکستان کے عوام کے ساتھ کھڑا ہے اور متاثرین کی امداد کے لیے عالمی تعاون جاری رکھا جائے گا۔

    یاد رہے پاکستان میں حالیہ تباہ کن بارشوں اور فلش فلڈز سے اب تک کم از کم 328 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خیبر پختونخوا کے رہائشی شامل ہیں۔

    مزید پڑھیں : خیبرپختونخوا: این ڈی ایم اے نے 328 اموات کی تصدیق کر دی

    بونیر میں شدید بارشوں اور کلاؤڈ برسٹ کے باعث پہاڑوں سے پانی کا ریلہ گھروں پر آ گیا، جس نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی۔

    حکام کا کہنا تھا کہ اگرچہ علاقے میں ابتدائی وارننگ سسٹم موجود تھا لیکن بارش کی شدت اتنی غیر معمولی تھی کہ پانی کے ریلے نے رہائشیوں کو سنبھلنے کا موقع ہی نہیں دیا۔

    چیئرمین نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کے باعث موسم کے انداز تیزی سے بدل رہے ہیں۔ ان کے مطابق رواں برس جون سے مون سون کے آغاز کے بعد اب تک ملک میں گزشتہ سال کی نسبت 50 فیصد زیادہ بارشیں ہو چکی ہیں۔

  • موسمیاتی تبدیلی اور غلط پالیسیاں پاکستان کو غذائی عدم تحفظ کی طرف دھکیل رہی ہیں

    موسمیاتی تبدیلی اور غلط پالیسیاں پاکستان کو غذائی عدم تحفظ کی طرف دھکیل رہی ہیں

    حکومت کی جانب سے گندم کی خریداری کے کوٹے میں کمی کے بعد پاکستان میں کسان گزشتہ چند ماہ سے احتجاج کر رہے ہیں۔ صوبہ سندھ، اپنی فصل کی ابتدائی پیداوار کے ساتھ، مظاہروں کا مرکز رہا ہے، لیکن تعطل موجودہ سال وہاں گندم کی کٹائی مکمل ہونے کے دو ماہ بعد بھی برقرار ہے۔

    سندھ میں قائم ہاری ویلفیئر ایسوسی ایشن کے صدر اکرم خاصخیلی نے ڈائیلاگ ارتھ کو بتایا، “حکومت نے گندم کی خریداری کا ریٹ طے کیا تھا اور اسے گندم کے تھیلے براہ راست کسانوں کو جاری کرنے تھے، لیکن محکمہ خوراک کے کچھ اہلکار مبینہ طور پر یہ تھیلے کک بیکس کے عوض چھوٹے درجے کے تاجروں (پیڑھی) کو فروخت کر رہے ہیں۔ اس کے نتیجے میں، پیڑھی والے کاشتکاروں سے حکومت کی طرف سے مقرر کردہ 100,000 روپے (360 امریکی ڈالر) فی 100 کلو گرام کے نرخ سے کم نرخوں پر گندم خرید رہے ہیں،” سرکاری خریداری مراکز کو گندم کی پیکنگ اور فروخت کے لئے گندم کے تھیلے جاری کئے جاتے ہیں۔

    حکومتی ناکامیوں اور پہلے سے زیادہ غیر متوقع موسم کے امتزاج سے خوراک کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے جبکہ فصلوں کی پیداوار متاثر ہوئی ہے

    خاصخیلی نے مزید کہا کہ اگر حکومت کی جانب سے صورتحال پر بدانتظامی جاری رہی تو اس سے قیمتی فصلوں کو نقصان پہنچے گا، گندم کی دستیابی کے باوجود غذائی عدم تحفظ مزید بڑھے گا۔

    عام طور پر، حکومت کی طرف سے کم سے کم امدادی قیمت پر پیداوار کے تقریباً 20 فیصد، یا 5.6 ​​ملین ٹن گندم کی بڑی خریداری، خریدار کو کچھ پیداوار کا یقین دلاتی ہے اور مارکیٹ ریٹ مقرر کرنے میں مدد ملتی ہے۔ لیکن موجودہ مسئلہ میں موسمیاتی تبدیلی بھی شامل ہے اور کس طرح یہ پاکستان کے زرعی شعبے کو بحران کی طرف دھکیل رہا ہے۔

    2022 کے سیلاب کے بعد زرعی بحران کے دو سال
    موجودہ بحران جولائی تا ستمبر 2022 کے اونچے درجے کےسیلاب سے جڑا ہے جس میں ملک کے ایک تہائی اضلاع ڈوب گئے۔ بتدریج گرم ہوتے سمندر سمیت بہت سے موسمی عوامل، کی وجہ سے شدید بارشیں ہوئیں، جس نے پاکستان کی 15 فیصد زرعی زمین کو معتدل یا شدید طور پر متاثر کیا۔

    صوبہ سندھ کے ضلع دادو میں جوہی جیسے علاقوں میں اس کا اثر کئی موسموں تک رہا۔ ابتدائی تباہی کے چھ ماہ بعد تک پانی بڑی مقدار میں ٹھہرا رہا۔ ایک بیراج بھی ڈھے گیا تھا، اور دو سال تک فعال نہ ہو سکا۔

    44 سالہ طالب گدیہی اور ان کے بھائیوں، جو اس علاقے میں مل کر 350 ایکڑ (141 ہیکٹر) زرعی اراضی کے مالک ہیں، نے ڈائیلاگ ارتھ کو بتایا کہ ان میں سے اکثر نے دو سالوں میں لگاتار چار موسموں تک اپنی زمین کاشت کرنے کے لئے جدوجہد کی۔

    گدیہی نے کہا کہ بیراج کے تباہ ہونے سے اندازاً 100,000 ایکڑ (40,469 ہیکٹر) متاثر ہوا، اور قابل کاشت زمین بنجر ہو گئی ہے۔ “اس صورتحال کے نتیجے میں علاقے سے بڑے پیمانے پر نقل مکانی ہوئی ہے،” انہوں نے مزید کہا۔

    بڑھتی ہوئی مہنگائی سے درآمدات بڑھ گئی ہیں
    پاکستان بھر میں اس طرح کے اثرات نے ملک کو 2022 میں گلوبل ہنگر انڈیکس میں 99 ویں نمبر سے 2023 میں 102 ویں نمبر پر لانے میں کردار ادا کیا۔ فوڈ اینڈ ایگریکلچرل آرگنائزیشن کے جنوری 2024 کے تجزیے کے مطابق، غربت کی شرح 2022 میں 34 فیصد سے بڑھ کر 2023 میں 39 فیصد ہو گئی، جس کی بڑی وجہ خوراک کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔ اس سے غریب گھرانوں کی قوت خرید میں مزید کمی آئی۔ انٹیگریٹڈ فوڈ سیکیورٹی فیز کی درجہ بندی کے مطابق، 10 ملین سے زیادہ لوگ “اپریل سے اکتوبر 2023 کے درمیان شدید غذائی عدم تحفظ کی اعلی سطح کا سامنا کر رہے تھے”۔

    گندم ملک کی بنیادی خوراک کا 72 فیصد بنتی ہے، اور غذائی تحفظ اور مہنگائی کے مسائل سے نمٹنے کے لیے نگران حکومت نے 2024 کے قومی انتخابات سے قبل 2023 کے آخر میں گندم درآمد کرنے کا فیصلہ کیا۔ لیکن ہوا یہ کہ اس وقت تک زرعی شعبہ ٹھیک ہو چکا تھا، اور کسانوں کو معمول سے زیادہ پیداوار کی توقع تھی۔ تاہم، چونکہ حکومت پہلے ہی گندم درآمد کر چکی تھی، اس لئے اب وہ کسانوں سے کم خریدنا چاہتی ہے، جس کی وجہ سے احتجاج شروع ہورہے ہیں۔”

    اسلام آباد میں گلوبل کلائمیٹ چینج امپیکٹ اسٹڈیز سینٹر (جی سی آئی ایس سی) میں زراعت، جنگلات اور زمین کے استعمال کے سیکشن کے سربراہ محمد عارف گوہیر نے مارچ میں احتجاج سے قبل، ڈائیلاگ ارتھ کو گندم درآمد کرنے کے فیصلے کی وضاحت دی کہ یہ استطاعت کا مسئلہ ہے۔ اناج کی درآمد سے گندم کی قیمت میں گراوٹ آئی، ڈان کے مطابق، “3,000 روپے اور 3,100 روپے فی 40 کلوگرام کے درمیان جو کہ 2024-2025 کے سیزن کے لئے مقرر کردہ 3,900 روپے فی 40 کلو گرام کم سے کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) سے نمایاں طور پر کم ہے۔” لیکن اس کی وجہ سے دو سال کی سختی کے بعد اچھی کمائی کی امید رکھنے والے کسانوں کی طرف سے احتجاج شروع ہو گیا ہے۔

    گوہیر نے کہا، “خوراک کی افراط زر اور تحفظ سے نمٹنے کا حتمی حل درست زراعت کو اپنانے اور زیادہ پیداوار دینے والے بیجوں کے استعمال میں مضمر ہے۔”

    لیکن ہاری ویلفیئر ایسوسی ایشن کے خاصخیلی نے بتایا کہ کسانوں کو اس سلسلے میں بہت کم یا کوئی اعانت نہیں ملتی۔ “شروع سے آخر تک، کاشتکار بے بس ہیں،” انہوں نے کہا۔ “کاشتکاروں کو معیاری بیجوں، کھادوں اور کیڑے مار ادویات تک رسائی میں رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور وہ اپنی فصلیں کم نرخوں پر فروخت کرنے پر مجبور ہیں۔ اس سے فصل کی پیداوار اور غذائی تحفظ متاثر ہوتے ہیں۔”

    بدانتظامی اور موسمیاتی تبدیلیوں سے غذائی تحفظ کو خطرہ
    مظاہرے اور گلوبل ہنگر انڈیکس میں پاکستان کی غیر معمولی درجہ بندی دونوں اس بات کو اجاگر کرتے ہیں کہ پاکستان کی غذائی تحفظ اور سماجی استحکام کے لئے زرعی پالیسیاں کتنی اہم ہیں۔ بنیادی میٹرکس کے لحاظ سے، ملک نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ 1947-48 میں، گندم 3,953 ہیکٹر پر بوئی گئی تھی، جس سے 0.848 ٹن فی ہیکٹر پیداوار پر 3,354 ٹن گندم پیدا ہوا تھا۔ 2022-23 تک پاکستان میں 9,043 ہیکٹر پر گندم کی بوائی گئی، جس کی پیداوار 27,634 ٹن تھی جس کی اوسط پیداوار 3.056 ٹن فی ہیکٹر تھی۔

    لیکن اگرچہ پاکستان اب دنیا میں گندم پیدا کرنے والا 7 واں بڑا ملک ہے، لیکن یہ انڈیکس منڈی کے مطابق گندم کی اوسط پیداوار کے لحاظ سے صرف 38 ویں نمبر پر ہے، جس کی اوسط پیداوار 3 میٹرک ٹن فی ہیکٹر ہے۔ نیوزی لینڈ اس وقت 10 میٹرک ٹن فی ہیکٹر کے حساب سے دنیا میں سب سے زیادہ گندم کی اوسط پیداوار رکھتا ہے۔

    فیڈرل منسٹری فار نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ کے تحت کلائمیٹ، انرجی اینڈ واٹر ریسورس انسٹی ٹیوٹ (سی ای ڈبلیو آر آئی) کے ڈائریکٹر بشیر احمد کے مطابق، پیداواری صلاحیت کو بڑھانے میں ایک بڑھتا ہوا چیلنج موسمیاتی تبدیلی ہے۔ وہ بتاتے ہیں کہ پاکستان کا زرعی شعبہ آبپاشی پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے، جس کا 60-70 فیصد برف پگھلنے اور گلیشیئر پگھلنے سے آتا ہے۔

    ستمبر 2022 میں، ایک کسان پاکستان کے کوئٹہ کے قریب سیلاب سے تباہ شدہ باغ میں سڑے ہوئے سیب جمع کر رہا ہے۔ گرمی کی لہروں اور سیلاب سے بارشوں بدلتے پیٹرن اور برفانی تودوں کے غیر متوقع پگھلنے تک، موسمیاتی تبدیلیاں جنوبی ایشیائی ملک میں کسانوں کے لیے زندگی مشکل بنا رہی ہیں (تصویر بشکریہ ارشد بٹ/الامی)

    احمد نے ڈائیلاگ ارتھ کو بتایا کہ اس کے علاوہ بارش کے بدلتے ہوئے پیٹرن نے پانی کی دستیابی اور ذخیرہ کو متاثر کیا ہے، شدید اور مختصر دورانیے کی بارشیں مٹی کے کٹاؤ کا باعث بنتی ہیں۔ اس نے پوٹھوہار کے علاقے اور ملک کے شمالی حصوں میں بارش پر منحصر زراعت کو بری طرح متاثر کیا ہے۔

    “مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ بارش کے بدلتے ہوئے پیٹرن کے نتیجے میں مختلف فصلوں پر 6-15 فیصد اثر پڑا ہے، خاص طور پر بارش سے چلنے والی فصلیں جیسے گندم، جس میں 15 فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے۔ اس کمی کا تعلق گرمی کی لہروں اور سیلاب کے اثرات سے نہیں ہے،” احمد نے مزید کہا۔

    احمد نے کہا کہ گلگت بلتستان جیسے سرد علاقوں میں، نارنگی جیسے پھل ٹھنڈ کے ناکافی اوقات کی وجہ سے جلدی تیار ہو رہے ہیں۔ اس کے علاوہ، آبپاشی کے لئے پانی کی سپلائی میں کمی نے پنجاب میں زیر زمین پانی پر انحصار بڑھا دیا ہے، جس سے زیر زمین پانی کی سطح کم ہو رہی ہے۔

    حل موجود ہیں، لیکن سوال حکومت کی سپورٹ کا ہے
    ویٹ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ سکرنڈ، سندھ میں زرعی سائنس کے ڈائریکٹر اور ایگریکلچرل سائنٹسٹ ظفر علی کھوکھر تجویز کرتے ہیں کہ مقامی بیج کی اقسام اپنی موجودہ پیداواری صلاحیت کو دوگنا کر سکتی ہیں۔ تاہم، معیاری بیج کی تیاری میں طلب اور رسد کے مسائل برقرار ہیں۔

    کھوکھر نے ڈائیلاگ ارتھ کو بتایا ، “ہمارے ادارے نے 80 من گندم فی ایکڑ (7.43 ٹن فی ہیکٹر) پیدا کرنے والی اقسام تیار کی ہیں، جو مسلسل استعمال سے ثابت ہیں۔ بیج کی ضروری فراہمی کو یقینی بنانا ذمہ دار مینوفیکچررز کے ہاتھوں میں ہے۔ فی الحال، بیج کی کل طلب کا صرف 30 فیصد اعلی پیداوار والے گندم کے بیجوں پر مشتمل ہے، جو حکومتی یا نجی کمپنیاں فراہم کرتے ہیں۔

    عامر حیات بھنڈارا، جنہوں نے 2023 میں زراعت کی پیداوار میں بہتری کے لیے وزیر اعظم کی کمیٹی کے رکن کے طور پر کام کیا، نے اس بات پر زور دیا کہ اب کام کرنے کا وقت آگیا ہے۔ “اگر ماضی کی حکومتیں زراعت کے شعبے میں انتہائی اہمیت کے باوجود جدید تکنیک، ٹیکنالوجی اور انکی کسانوں تک رسائی پر توجہ دینے کو ترجیح نہیں دے سکیں، تو اب وقت آگیا ہے کہ اس پر توجہ دی جائے۔”

    ذوالفقار کنبھر کی یہ رپورٹ ڈائیلاگ ارتھ پر شایع ہوئی تھی جسے یہاں پڑھا جاسکتا ہے

  • سیلاب سے 2 لاکھ کاروباری یونٹس کو نقصان، پریشان کن رپورٹ جاری

    لاہور: پاکستان میں سیلاب سے تقریباً 2 لاکھ چھوٹے بڑے کاروباری یونٹس کو نقصان پہنچا۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت صنعت کے ادارے سمیڈا نے سیلاب سے ہونے والے کاروباری نقصانات سے متعلق ‏رپورٹ جاری کر دی، جس میں کہا گیا ہے کہ ملک میں 2 لاکھ کے قریب چھوٹے اور درمیانے ‏کاروباری یونٹس کو نقصان پہنچا۔

    چیف ایگزیکٹو سمیڈا راؤ ہاشم رضا کے مطابق سیلاب سے فیکٹریوں اور یونٹس کو ایک کھرب روپے سے زائد کا نقصان ہوا، جب کہ ہر ادارے کا اوسطاً 60 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔

    رپورٹ کے مطابق سیلاب سے ملک کے 1 لاکھ 97 ہزار 658 کاروباری ادارے متاثر ہوئے، پنجاب میں زراعت سے منسلک کاروبار زیادہ متاثر ہوئے، خیبر پختون خوا میں سیاحت کے شعبے کو بہت نقصان پہنچا، سندھ میں زراعت اور گلہ بانی متاثر ہوئی، جب کہ بلوچستان میں پھلوں کے باغات کے علاوہ معدنیات کا شعبہ زیادہ متاثر ہوا۔

    2023 کی عام تعطیلات اور اختیاری چھٹیوں کا اعلان

    سیلاب سے 5 ارب 30 کروڑ ڈالر کا اقتصادی نقصان ہوا، راؤ ہاشم نے مطالبہ کیا کہ حکومت سیلاب سے تباہ شدہ اداروں کی بحالی کے لیے اقدامات کرے، اور اس سلسلے میں قرضوں اور بجلی کے بلوں میں چھوٹ دی جائے۔

  • یو این جنرل اسمبلی نے پاکستان سے متعلق اہم قرارداد منظور کر لی

    یو این جنرل اسمبلی نے پاکستان سے متعلق اہم قرارداد منظور کر لی

    نیویارک: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے پاکستان میں سیلاب سے تباہ کاری سے متعلق قرارداد منظور کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق یو این جنرل اسمبلی نے پاکستان میں سیلاب سے تباہی پر متفقہ قرارداد منظور کر لی، قرارداد میں پاکستان میں سیلاب اور موسمیاتی تبدیلیوں سے تباہی پر گہرے رنج اور ہمدردی کا اظہار کیا گیا ہے۔

    قرارداد میں جنرل اسمبلی نے سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے عالمی تعاون اور امداد کی اپیل میں اضافہ کر دیا۔

    جنرل اسمبلی نے آئندہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا مقابلہ کرنے پر توجہ دینے اور اقدامات پر زور دیا، جنرل اسمبلی کے صدر نے کہا پاکستان کو اس وقت موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث تباہی کا سامنا ہے۔

    اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ٹویٹ میں لکھا کہ میں عطیہ دہندگان اور متعلقہ اداروں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ بحالی اور تعمیر نو کی کوششوں میں پاکستان کے ساتھ تعاون کریں۔

    انتونیو گوتریس نے لکھا ’پاکستان صحت عامہ کی تباہی کے دہانے پر ہے اور بھوک سے اموات کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے، اگرچہ بارشیں تھم چکی ہیں، لیکن سیلاب کے اثرات آنے والے برسوں تک برقرار رہیں گے۔‘

  • زمین کا درجہ حرارت بڑھ رہا ہے، پاکستان میں سیلاب سے اتنی تباہی پہلے کبھی نہیں‌ دیکھی: انتونیو گوتریس

    زمین کا درجہ حرارت بڑھ رہا ہے، پاکستان میں سیلاب سے اتنی تباہی پہلے کبھی نہیں‌ دیکھی: انتونیو گوتریس

    نیویارک: اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ زمین کا درجہ حرارت بڑھ رہا ہے، پاکستان میں سیلاب سے اتنی تباہی پہلے کبھی نہیں‌ دیکھی۔

    تفصیلات کے مطابق یو این سیکریٹری جنرل نے پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں کے تفصیلی دورے کے بعد ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی سے جتنی تباہی پاکستان میں ہوئی ہے، اس پیمانے پر انھوں نے تباہی نہیں دیکھی۔

    انتونیو گوتریس نے لکھا زمین کا درجہ حرارت بڑھ رہا ہے، وہ ممالک نقصانات اٹھا رہے ہیں جو ارضی درجہ حرارت میں اضافے سے نہیں نمٹ سکتے۔

    یو این سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے مشکور ہیں: وزیر اعظم پاکستان

    ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک عالمی بحران ہے اور پاکستان میں ہونے والی تباہی عالمی رد عمل چاہتی ہے۔

    ایک اور ٹویٹ میں انتونیو گوتریس نے لکھا کہ پاکستان میں متاثرہ لوگوں کے انسانی مصائب سے ہٹ کر میں نے بہادری کی اعلیٰ مثالوں کو بھی دیکھا، میں سول سوسائٹی، انسانی بنیادوں پر کام کرنے والی تنظیموں اور اقوام متحدہ کی ٹیموں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنھوں نے ہنگامی طور پر وہاں پہنچ کر ان تھک محنت کے ساتھ کام کیا۔

    یو این سیکریٹری جنرل نے کہا کہ ہم پاکستانی عوام کے ساتھ یک جہتی کے ساتھ کھڑے ہیں۔

  • پاکستان میں سیلاب سے تباہی ، چین کا  100 ملین یوآن  امداد کا اعلان

    پاکستان میں سیلاب سے تباہی ، چین کا 100 ملین یوآن امداد کا اعلان

    اسلام آباد : چین نے پاکستان کے سیلاب متاثرین کے لئے 100 ملین یوآن امداد کا اعلان کرتے ہوئے 25000 خیمے اور دیگر امدادی اشیا کا بھی عطیہ کردیں۔

    تفصیلات کے مطابق چینی صدر اور وزیراعظم نے صدر عارف علوی اور وزیراعظم شہباز شریف کیلئے پیغام میں سیلاب سے جانی ومالی نقصانات پرافسوس اور بھرپور یکجہتی کا اظہار کیا۔

    چینی صدر اور وزیراعظم کا پیغام پاکستان میں چین کے سفیر نونگ رونگ نے پہنچایا۔

    چین نے پاکستان کے سیلاب متاثرین کے لئے 100 ملین یوآن امداد کا اعلان کردیا جبکہ 25000 خیموں اور دیگر امدادی اشیا کا بھی عطیہ دیا۔

    چین کی فضائیہ کی پروازیں 300خیموں کی پہلی کھیپ لے کر آج اور کل کراچی پہنچیں گی۔

    چینی سفیر نونگ رونگ کراچی میں امدادی سامان پاکستانی حکام کے حوالے کریں گے، چین کی طرف سے امداد پراقتصادی امور ڈویژن کو باضابطہ آگاہ کیا جائے گا۔

    چین کے سفیر نونگ رونگ نے چین کی قیادت کے فیصلے سے حکومت پاکستان کو آگاہ کر دیا ہے۔

    وزیراعظم نے چینی صدر شی جن پنگ اور وزیراعظم لی کی چیانگ کیلئےنیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہمیشہ کی طرح چین کی قیادت،عوام نے دوستی اور فراخ دلی کامظاہرہ کیا۔

  • او آئی سی کی پاکستان میں سیلاب متاثرین کی  فوری امداد کی اپیل

    او آئی سی کی پاکستان میں سیلاب متاثرین کی فوری امداد کی اپیل

    اسلام آباد: تنظیم تعاون اسلامی (او آئی سی) نے پاکستان میں سیلاب متاثرین کی فوری امداد کی اپیل کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میں بارشوں اورسیلاب سے بڑے پیمانے پر تباہی پر او آئی سی سیکریٹری جنرل نے سیلاب متاثرین کی فوری امداد کی اپیل کر دی ہے۔

    حسین براہیم طہٰ نے اپنے پیغام میں کہا کہ تنظیم کے رکن ممالک، دیگر تنظیمیں اور عالمی برادری پاکستان میں سیلاب متاثرین کی فوری مدد کرے۔

    او آئی سی نے قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر حکومت پاکستان اور عوام سے اظہار تعزیت بھی کیا ہے۔

    ترک اور ایرانی صدور کا وزیراعظم کو ٹیلیفون، سیلاب سے نقصانات پر اظہارِ افسوس

    واضح رہے کہ برطانیہ نے پاکستان میں سیلاب متاثرین کے لیے 1.5 ملین پاؤنڈز امداد کا اعلان کیا ہے، برطانوی ہائی کمیشن نے کہا کہ اقوام متحدہ رواں ہفتے کے آخر میں پاکستان میں آفت کے باعث ضروریات کا جائزہ لے رہا ہے، توقع ہے کہ منگل کو اقوام متحدہ کی (پاکستان کی امداد کے لیے) اپیل شروع کی جائے گی۔

    پاکستان میں بدترین سیلاب سے نمٹنے کے لیے عالمی رہنماؤں کی جانب سے مدد کی پیشکش ہو رہی ہے، ترک صدر نے وزیر اعظم شہباز شریف کو فون کر کے کہا مشکل وقت میں ترکیہ پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے، امدادی سامان لے کر ترک طیارہ روانہ ہو گیا ہے۔

    متحدہ عرب امارات کے صدر محمد بن زید النہیان نے وزیر اعظم سے فون پر سیلاب سے تباہی پر افسوس کا اظہار کیا اور ہر ممکن مدد فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

    ایران کے صدر نے بھی پاکستان کے ساتھ یک جہتی کا اظہار کیا، فرانسیسی صدر نے بھی پاکستان کو مدد کی پیشکش کر دی، ٹویٹ میں لکھا پاکستان میں سیلاب سے تباہی پر افسوس ہے فرانس مدد کرنے کے لیے تیار ہے۔

  • تیزی سے گلیشئر پگھلنے کےعمل نے پاکستان  میں سیلاب سے متعلق خطرے کی گھنٹی بجادی

    تیزی سے گلیشئر پگھلنے کےعمل نے پاکستان میں سیلاب سے متعلق خطرے کی گھنٹی بجادی

    اسلام آباد : تیزی سے گلیشئرپگھلنے کےعمل نے پاکستان میں سیلاب سےمتعلق خطرے کی گھنٹی بجادی، گلیشئرپگھلنے سے ہنزہ اوراپرہنزہ کے کئی علاقوں میں سیلاب اورطغیانی کا خدشہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گرمی کی شدت بڑھتےہی گلیشئرپگھلنےمیں غیرمعمولی تیزی آگئی ، تیزی سےگلیشئرپگھلنےکےعمل نےسیلاب سےمتعلق خطرے کی گھنٹی بجادی ، ہنزہ اوراپرہنزہ کے کئی علاقوں میں گلیشئرپگھلنے سے سیلاب اورطغیانی کا خدشہ ہے۔

    گلیشئر پگھلنے کی ممکنہ تباہ کاری سے بچنے کی پیشگی تیاریاں شروع کردی گئیں ، وزیراعظم کی ہدایت پر معاون خصوصی برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم ہنگامی دورے پر ہنزہ پہنچ گئے۔

    ملک امین اسلم نے ہنزہ اور اپر ہنزہ میں گلیشئر کا جائزہ لیتے ہوئے ہوپراور نگرمیں بھی ماہرین کی ٹیموں کوالرٹ رہنے کی ہدایت کردی ، علاقے میں ممکنہ طور پر خطرے والے مقامات کی نشاندہی بھی کردی گئی ، گلیشئر پگھلنے سے انڈس ریور میں پانی کا بہاؤبڑھنےیاسیلاب کازیادہ خطرہ ہے۔

    ملک امین اسلم کی ہدایت پر موسم کی پیشگی اطلاع کا نظام بھی متحرک کردیا گیا ہے ، اس موقع پر ملک امین اسلم نےوزیر اعلیٰ جی بی سےملاقات میں گلیشئر کا معاملہ اٹھادیا اور زیادہ گلیشئر پگھلنے کے نتیجے میں کئی علاقوں کو طغیانی سے بچانے پر بھی مشاورت کی۔

    وزیر اعلیٰ جی بی نے گلیشئرسےبچاؤکے لئے فنڈز مختص کرنےکی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا ایم ایل ایزکےفنڈز کا 5فیصددرخت لگانے اور گلیشئر تباہی سے بچانے پر خرچ ہوگا۔

    معاون خصوصی امین اسلم کا کہنا تھا کہ اپرہنزہ کےعلاقوں میں زیادہ نقصان کااندیشہ ہے، آبادیوں کو محفوظ بنانے،صورتحال سے نمٹنے کی تیاریاں کررہے ہیں۔