Tag: پاکستان میں مہنگائی

  • پاکستان میں مہنگائی میں کمی سے متعلق اے ڈی بی کی پیش گوئی

    پاکستان میں مہنگائی میں کمی سے متعلق اے ڈی بی کی پیش گوئی

    اسلام آباد: ایشیائی ترقیاتی بینک نے ایشین ڈیولپمنٹ آؤٹ لک جاری کرتے ہوئے مہنگائی میں کمی کی پیش گوئی کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایشین ڈیولپمنٹ بینک نے کہا ہے کہ پاکستان میں معاشی نظم و ضبط کی وجہ سے معیشت بہتر ہوئی، مہنگائی 2 سال کی پست ترین سطح پر ہے اور مزید کمی ہوگی۔

    اے ڈی بی رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال پاکستان کی شرح نمو 2.8 فی صد تک رہنے کا امکان ہے، گزشتہ مالی سال پاکستان کی شرح نمو 2.4 فی صد رہی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں مالی سال مہنگائی کی شرح 15 فی صد تک رہنے کا امکان ہے، گزشتہ مالی سال مہنگائی کی شرح 23.4 فی صد تھی، پاکستان میں مہنگائی 2 سال کی کم ترین سطح پر آ گئی ہے، پاکستان کی معیشت مالی نظم و ضبط کی وجہ سے بہتر ہوئی ہے۔

    اے ڈی بی کے مطابق پاکستان میں کاروباری ماحول میں بہتری آئی ہے، توانائی کے شعبے کی صلاحیت بہتر ہوئی، مارکیٹ کے مطابق ایکسچینج ریٹ کی وجہ سے بھی معاشی بہتری ہوئی، جب کہ آئی ایم ایف پروگرام کے بعد 2025 میں شرح نمو میں مزید بہتری کا امکان ہے، پاکستان نے معاشی اور توانائی اصلاحات پر بہتر کارکردگی دکھائی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ساؤتھ ایشیا ریجن میں پاکستان کی جی ڈی پی گروتھ رواں مالی سال سب سے کم ہوگی، ریجن میں پاکستان میں مہنگائی کی شرح سب سے زیادہ رہنے کی پیشگوئی ہے، رواں مالی سال کے دوران پاکستان میں مہنگائی کی شرح 15 فی صد رہنے کا امکان ہے، پاکستان کو تاحال قرضوں پر سود کی ادائیگیوں کے لیے پیمنٹس کا مسئلہ رہے گا، ستمبر کے اختتام تک پاکستان کی جی ڈی پی گروتھ 2.4 فی صد تک ریکارڈ ہوگی، اپریل 2025 میں 2.8 فی صد اور ستمبر 2025 میں 2.8 فی صد تک ہوگی، پاکستان میں مہنگائی کی شرح میں کمی اور زرعی پیداوار میں بہتری ہو رہی ہے۔

    اے ڈی بی کے مطابق رواں مالی سال پاکستان کا مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کا 8 فی صد تک رہ سکتا ہے، جی ڈی پی سائز بڑھنے سے ملکی قرضوں میں جی ڈی پی شرح کے تناسب سے کمی ہوگی، پاکستان میں قرضوں پر سود کی ادائیگیوں کا بوجھ ریونیو آمدن کا 60 فی صد تک بڑھ چکا ہے، رواں مالی سال کے دوران نجی شعبے کی سرمایہ کاری سے گروتھ بڑھے گی، پاکستان کو تاحال معاشی اور سیاسی لحاظ سے دباؤ کا سامنا ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سخت مالیاتی نظم و نسق اور ایکسچینج ریٹ کو مارکیٹ بیسڈ رکھنے کی ضرورت ہے، بھارت میں رواں مالی سال جی ڈی پی گروتھ 7.2 فی صد رہنے کی توقع ہے، رواں مالی سال کے دوران بھارت میں مہنگائی کی شرح 4.5 فی صد رہنے کی پیشگوئی ہے، بنگلادیش میں جی ڈی پی گروتھ 5.1 فی صد اور مہنگائی 10.1 فی صد رہنے کی پیشگوئی ہے، جب کہ سری لنکا میں جی ڈی پی گروتھ 2.8 فی صد اور مہنگائی 5.5 فی صد رہنے کی پیش گوئی ہے۔

  • پاکستان میں مہنگائی تقریباً 3 سال بعد سنگل ڈیجٹ پر آگئی

    پاکستان میں مہنگائی تقریباً 3 سال بعد سنگل ڈیجٹ پر آگئی

    اسلام آباد : پاکستان میں مہنگائی تقریباً 3 سال بعد سنگل ڈیجٹ پر آگئی، افراط زر میں اضافے کی شرح 9.6 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میں مہنگائی کی شرح مزید کمی کے بعد سنگل ڈیجیٹ پر آگئی۔

    ادارہ شماریات نے مہنگائی سے متعلق ماہانہ رپورٹ جاری کردی ، جس میں بتایا کہ اگست 2024 میں مہنگائی 9.6   فیصد پرآگئی، اکتوبر 2021 کے بعد پہلی بار ملک میں افراط زر کی شرح سنگل ڈیجٹ ریکارڈ کی گئی۔

    جولائی 2024 میں افراط زر 11.1 فیصد اور اگست 2023 میں میں شرح 27.4 فیصد پرتھی تاہم اب اگست میں افراط زر چونتیس ماہ کی کم ترین سطح پررہی۔

    دو ماہ میں افراط زر کی شرح 10.36  فیصدرہی جبکہ 2023 کے دو ماہ میں شرح 27.84 فیصد پر تھی۔

    شہری علاقوں میں مہنگائی کی شرح 11.7 فیصد، دیہی علاقوں میں مہنگائی کی شرح 6.7 فیصد رہی جبکہ شہری علاقوں میں فوڈانفیلشن 4.1 فیصد اور دیہی علاقوں میں فوڈانفیلشن 1.9 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

    وزیراعظم نے مہنگائی کی شرح سنگل ڈیجٹ پرآنےکی رپورٹ پراظہاراطمینان کرتے ہوئے کہا کہ اللہ کےفضل و کرم سےحکومتی معاشی ٹیم کی محنت رنگ لارہی ہے، افراط زر کی شرح کا9.6 فیصدپرآناحکومتی اقدامات کی عکاس ہے، اس کاسہرامعاشی ٹیم کی محنت کو جاتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ افراط زر میں کمی وزارت خزانہ کی آؤٹ لک رپورٹ پیشگوئی کےمطابق ہے، ستمبرمیں مزیدافراط زرکمی کی پیشگوئی قوم کیلئے خوشخبری سےکم نہیں۔

    وزیراعظم نے کہا کہ 2018 میں بھی افراط زر کی شرح کو سنگل ڈیجٹ پر چھوڑ کر گئے تھے، ہم نےسیاست کی قربانی دےکرمعیشت کو دیوالیہ ہونے سے بچایا، معیشت مستحکم ہوئی بلکہ ترقی کی جانب گامزن ہے۔

  • پاکستان میں مہنگائی میں کمی کب ہوگی؟ امریکی بینک نے پیش گوئی کر دی

    پاکستان میں مہنگائی میں کمی کب ہوگی؟ امریکی بینک نے پیش گوئی کر دی

    اسلام آباد: امریکی سٹی بینک نے پاکستان میں جون میں بنیادی شرح سود میں کمی کی پیش گوئی کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی سٹی بینک نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ توقع ہے کہ اسٹیٹ بینک پاکستان جون میں شرح سود کم کر دے گا، اور شرح سود میں کمی آئندہ مالی سال کے بجٹ میں مہنگائی کم ہونے کا اثر ہو سکتی ہے۔

    سٹی بینک کے مطابق زرعی سپلائی بہتر ہونے سے مہنگائی میں کمی آئے گی، اسٹیٹ بینک کو نئے آئی ایم ایف پروگرام پر کڑی نظر رکھنے کی ضرورت ہے، سخت مانیٹری پالیسی کی وجہ سے افراط زر میں کمی متوقع ہے۔

    سٹی بینک کی رپورٹ کے مطابق ایس بی پی نے قیمتوں میں ایڈجسٹمنٹ کے اثرات کا اندازہ لگانے کے لیے مارچ میں سخت پالیسی اپنائی، تیل کی قیمتوں میں اضافے کے لیے دباؤ بھی مہنگائی کا سبب بنتا ہے، اب 50 فی صد رول اوور ہوگا اور حکومت کو پچاس فی صد فنانسنگ کا انتظام کرنا ہے۔

    پاکستان جلد آئی ایم ایف کے ساتھ قرض کے سب سے بڑے پروگرام کا انتخاب کرے گا، جب کہ مالی سال 2025 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کا 1.5 فی صد ہوگا۔

  • پاکستان میں مہنگائی کا 47 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا، ہوش رُبا رپورٹ

    پاکستان میں مہنگائی کا 47 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا، ہوش رُبا رپورٹ

    پاکستان میں مہنگائی کا 47 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے، وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق پاکستان میں پچھلے دو ماہ میں مہنگائی 31 فی صد رہی جو اگست میں 27 فی صد تھی، جب کہ مہنگائی سالانہ بنیاد پر 38.4 فی صد ہو گئی۔

    ادارہ شماریات کے مطابق کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں 50 سے 70 فی صد اضافہ سالانہ بنیاد پر ہو رہا ہے، اور غضب یہ ہے کہ یہ اضافہ ماہانہ بنیاد پر ہو رہا ہے، ماہرین نے اس خدشے کا بھی اظہار کیا ہے کہ اس میں آنے والے مہینوں میں مزید اضافہ ہوگا۔ پٹرول، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے، اور آئی ایم ایف کے مطالبے پر ٹیکسز میں اضافے سے مزید مہنگائی کا طوفان آئے گا۔

    پاکستان میں مسلسل بڑھتی مہنگائی اور بے روزگاری کے ستائے افراد خاندانوں سمیت خودکشیاں کر رہے ہیں۔ عالمی بینک کے مطابق دنیا بھر میں اشیائے خورد و نوش کی بڑھتی ہوئی قیمتیں اربوں غریب افراد کو مزید غریبی کی گہرائیوں میں دھکیل دیں گی۔ پاکستان میں بھی اس مہنگائی، غذائی بحران، حکومتی نا اہلی، کرپشن اور اشرافیہ کی عیاشیوں نے کتنے افراد کے دلوں سے خوشیاں اور ہونٹوں سے مسکراہٹیں چھین کر بھوک اور افلاس کا شکار بنا دیا ہے، جس کی بنا پر عوام میں بد دلی، مایوسی، انتشار اور خود کشی جیسے عوامل پیدا ہو رہے ہیں۔

    برطانیہ کے جریدے فنانشنل ٹائمز نے اپنے اداریے میں پاکستان کو دیوالیہ ہونے کا امکان ظاہر کیا ہے، اگر مثبت اقدامات نہ کیے گئے تو سری لنکا سے بدتر صورت حال کا سامنا کرنا پڑے گا۔ پاکستان مجموعی طور پر 600 کھرب روپے کا مقروض ہے، اور ان قرضوں کی ری شیڈولنگ میں شامل شرائط مہنگائی میں روز مرہ کی بنیاد پر اضافہ کر رہی ہے۔

    اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یو این ڈی پی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی ایک فی صد اشرافیہ نے 2018-19 میں 9 فی صد معیشت کا 314 بلین ڈالرز حاصل کیا تھا، اس کے مقابلے میں ایک فی صد غریب نے صرف صفر اعشاریہ پندرہ فی صد حصہ حاصل کیا، پاکستان کا ایک فی صد طبقہ اشرافیہ ملک کی 50 فی صد معیشت کا مالک ہے۔

    2018 میں پاکستان کی 31.3 فی صد آبادی (تقریباً 7 کروڑ افراد) غربت کی لکیر کے نیچے رہنے پر مجبور تھے، 2020 میں یہ تعداد بڑھ کر 40 فی صد کے قریب پہنچ گئی، اور 2021 میں کرونا وبا اور 2022 میں سیلاب، بے روزگاری اور مہنگائی کی وجہ سے یہ تعداد 50 فی صد تک ہونے کا خدشہ ہے۔

    پاکستان میں ڈیجیٹل ٹرانزیکشنز کے حوالے سے اہم خبر

    عالمی بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان میں مہنگائی سے صرف ایک سال ہی میں 20 لاکھ سے زائد لوگ غربت کی لکیر سے نیچے آ گئے ہیں، اور 40 فی صد آبادی غذائی عدم تحفظ کا شکار ہو چکی ہے۔ پاکستانی وزارت خزانہ نے 2022 کے سیلاب کی تباہ کاریوں سے معاشی شرح نمو کا 3.5 فی صد سے ہدف کم کر کے 2.3 فی صد کر دیا، موجودہ معاشی حالات کے پیش نظر شرح نمو میں مزید کمی کا امکان ہے۔

    پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کے خطرات کے پیش نظر جرمن گلوبل کلائمیٹ انڈیکس میں پاکستان میں شدید غذائی قلت کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ 2010 کے سیلاب سے 9 سے 10 ارب ڈالر کا معاشی نقصان ہوا تھا۔ موجودہ سیلاب کے نقصان کا ابتدائی تخمینہ 40 ارب ڈالر سے زائد بتایا جا رہا ہے۔

  • پاکستان میں مہنگائی : ایشیائی ترقیاتی بینک نے عوام کے لئے خطرے کی گھنٹی بجادی

    اسلام آباد : ایشیائی ترقیاتی بینک نے آؤٹ لک رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان میں اس سال مہنگائی کے بڑھنے کی شرح دگنی سےزیادہ ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان سے متعلق آؤٹ لک رپورٹ جاری کردی ، جس میں بتایا گیا کہ رواں مالی سال کے اختتام تک پاکستان کی معیشت سست روی کا شکار رہےگی۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ سیلاب کی وجہ سے معاشی شرح نمو کم رہےگی اور پاکستان کی پیداوارمتاثرہوئی جومہنگائی بڑھنے کا سبب ہے۔

    ایشیائی ترقیاتی بینک کا کہنا تھا کہ سیلاب کی وجہ سے پاکستان کوکرنٹ اکاؤنٹ خسارے اور فارن ایکسچینج ذخائرمیں کمی کا سامناہے جبکہ پاکستان کی گروتھ میں 0.6 فیصد کمی بھی ہوئی ہے۔

    آؤٹ لک رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان کا مالی خسارہ 6.9فیصدتک پہنچ رہاہے جبکہ پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح 2فیصدتک ہوگی،

    مہنگائی کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا کہ گزشتہ سال پاکستان میں مہنگائی کی شرح 12.2فیصد تھی، اس سال مہنگائی کے بڑھنے کی شرح دگنی سےزیادہ 27.5 فیصد تک ہوگی۔

    ایشیائی ترقیاتی بینک کے مطابق گزشتہ 20 سال میں ماحولیاتی تبدیلیوں سے متاثر 10 بڑے ملکوں میں پاکستان بھی شامل ہے۔

  • پاکستان کو دنیا کاچوتھا مہنگا ترین ملک کس بنیاد پر قرار دیا گیا؟ سوال اٹھ گئے

    پاکستان کو دنیا کاچوتھا مہنگا ترین ملک کس بنیاد پر قرار دیا گیا؟ سوال اٹھ گئے

    اسلام آباد: وزارت خزانہ نے اکانومسٹ کی عالمی افراط زر رپورٹ پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ نے برطانوی میگزین دی اکانومسٹ کی عالمی افراط زر کی رپورٹ پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ زیادہ مہنگائی والے ممالک کی فہرست کن بنیادوں پر تیار کی گئی ہے؟

    وزارت خزانہ نے یہ سوال اٹھایا کہ پاکستان کو دنیا کاچوتھا مہنگا ترین ملک کس بنیاد پر قرار دیا گیا؟ وینزویلا میں 1946، سوڈان میں 366، لبنان میں 138 فی صد مہنگائی ہے، جب کہ دی اکانومسٹ کی تیار کی گئی فہرست میں پاکستان 8.98 فی صد مہنگائی کے ساتھ 30 ویں نمبر پر ہے۔

    وزارت خزانہ نے سوال اٹھایا کہ میگزین نے آخر کن بنیادوں پر پاکستان کو چوتھا مہنگا ترین ملک قرار دیا۔

    وزارت کا کہنا تھا حکومت نے کرونا اثرات پر قابو کے لیے کئی معاشی اقدامات کیے، گندم 1950 روپے فی من ، چینی 90 روپے فی کلو پر فراہم کی، احساس پروگرام میں 1 کروڑ 48 لاکھ خاندانوں میں 179.3 ارب روپے تقسیم کیے گئے۔

    وزارت کی جانب سے کہا گیا کہ ملک میں زراعت کو تقویت دینے کے لیے 277 ارب روپے پر مبنی ایمرجنسی پروگرام دیا گیا، جب عالمی منڈی میں برینٹ 85 ڈالر فی بیرل ہوا تو پاکستان میں حکومتی ٹیکسز کی شرح کم کی گئی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز معروف بین الاقوامی جریدے دی اکانومسٹ نے 43 ممالک میں مہنگائی کے اعداد و شمار جاری کیے تھے، دی اکانومسٹ کی رپورٹ کے مطابق ‎مہنگائی کے اعتبار سے پاکستان دنیا کے 43 ممالک میں چوتھے نمبر پر ہے، پاکستان میں گزشتہ ماہ مہنگائی کی شرح 9 فی صد رہی۔

  • برطانوی کاروباری ادارے نے پاکستان میں مہنگائی کی اصل وجہ بتا دی

    برطانوی کاروباری ادارے نے پاکستان میں مہنگائی کی اصل وجہ بتا دی

    اسلام آباد: برطانوی مشاورتی کاروباری ادارے نے پاکستان میں مہنگائی کے سلسلے میں ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ مہنگائی کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق دی اکانومسٹ انٹیلی جنس یونٹ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان میں مہنگائی کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں اضافے سے ہے، اور اشیا کی رسد میں تعطل قیمتوں میں اضافے کا باعث بنا ہے۔

    دی اکانومسٹ انٹیلی جنس یونٹ نے کہا کہ گندم، چینی اور ٹماٹر کی قیمتوں میں اضافہ افراط زر میں اضافے کا باعث بنا، جنوری میں مہنگائی میں اضافہ 2010 سے اب تک کی بلند ترین سطح ہے، سال 2019 میں افراط زر کی اوسط شرح 9 اعشاریہ 4 فی صد رہی۔

    عالمی سطح پر کاروبار کے سلسلے میں پیش گوئی کرنے والے ادارے نے اپنی رپورٹ میں پیش گوئی کی ہے آیندہ چند ماہ تک پاکستان میں مہنگائی میں اضافے کا رجحان برقرار رہے گا، زرعی پیداوار ٹڈی دل کے حملے کے باعث متاثر ہوگی، حکومت نے اس صورت حال کو نیشنل ایمرجنسی قرار دے دیا ہے۔

    مہنگائی کنٹرول کرنے کے لیے کئی فیصلے کیے ہیں: مشیر خزانہ

    رپورٹ میں کہا گیا کہ مرکزی بینک افراط زر کو قابو میں رکھنے کے لیے مانیٹری پالیسی سخت رکھے گا۔

    چند دن قبل مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ نے کہا تھا کہ مہنگائی کنٹرول کرنے کے لیے حکومت نے کئی فیصلے کیے ہیں، قوم دیکھے گی کہ مہنگائی آہستہ آہستہ کم ہو رہی ہے، معیشت میں پچھلے چند ماہ میں استحکام دیکھا گیا ہے، معیشت کی بہتری کے لیے آئی ایم ایف کی بھی معاونت حاصل ہے، صوبائی سطح پر منافع خوروں سے نمٹنے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے، گندم امپورٹ کر رہے ہیں۔

  • گیس قیمتوں میں ممکنہ اضافے کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں: شہباز شریف

    گیس قیمتوں میں ممکنہ اضافے کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں: شہباز شریف

    لندن: اوگرا کی جانب سے گیس کی قیمتوں میں مزید 45 فی صد اضافے کی سفارش پر شہباز شریف نے ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہم گیس قیمتوں میں ممکنہ اضافے کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے ایک بیان میں کہا ہے کہ حکومت ملکی امور چلانے میں مکمل طور پر نا کام ہو چکی ہے۔

    شہباز شریف کا کہنا تھا کہ گیس اضافہ فوری واپس لیا جائے، گیس، بجلی، پیٹرول اور اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافہ کیا گیا ہے، عوام کیسے زندہ رہیں گے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ ملکی معیشت اسی طرح ڈوبتی رہی تو قومی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ لاحق ہوگا۔

    یہ بھی پڑھیں:  پیپلز پارٹی نے گیس قیمتوں میں اضافہ مسترد کر دیا

    شہباز شریف نے مطالبہ کیا کہ مہنگائی کو دیکھتے ہوئے کم از کم تنخواہ 30 ہزار روپے کی جائے، اور تنخواہ دار طبقے کو تنخواہ میں کم از کم 10 ہزار کا فوری ریلیف دیا جائے۔

    خیال رہے کہ ماہ رمضان میں عوام کے چولھے ٹھنڈے کرنے کی تیاری کر لی گئی ہے، گزشتہ روز اوگرا نے گیس کی قیمتوں میں 47 فی صد تک اضافے کی منظوری دے دی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  اوگرا نے گیس کی قیمتوں میں 47 فیصد اضافے کی منظوری دے دی

    سوئی ناردرن کے صارفین کے لیے گیس 236 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مہنگی ہوگئی ہے، جب کہ سوئی سدرن کے صارفین کا ٹیرف بھی 159 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مہنگا ہوگیا ہے۔

    گیس قیمتوں میں اضافے کا اطلاق حکومت کی جانب سے نوٹی فیکیشن جاری ہونے کے بعد ہوگا۔