Tag: پاکستان میں پولیو

  • پاکستان میں پولیو کے ایک اور کیس کی تصدیق

    پاکستان میں پولیو کے ایک اور کیس کی تصدیق

    ملک میں پولیو وائرس کا ایک اور کیس رپورٹ سامنے آ گیا، نیشنل ریفرنس لیب کی خیبر پختونخوا سے پولیو کیس کی تصدیق ہوگئی۔

     ذرائع کے مطابق کے پولیو کیسز کی مجموعی تعداد 69 تک پہنچ گئی ہے، پولیو سے متاثرہ 13 ماہ کی بچی کا تعلق ضلع ٹانک سے ہے، متاثرہ بچی میں وائلڈ پولیو وائرس ٹائپ ون کی تصدیق ہوئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ متاثرہ بچی میں 25 نومبر کو پولیو کی علامات ظاہر ہوئی تھیں، بچی کے نمونے گزشتہ سال دسمبر میں پولیو لیبارٹری کو موصول ہوئے تھے، 2024 میں ضلع ٹانک سے رپورٹ ہونے والا یہ پانچواں کیس ہے، 2024کے دوران صوبے میں پولیو کیسز کی تعداد 21 ہوگئی۔

    گزشتہ روز گلوبل پولیو ایریڈیکیشن انیشیٹو کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیو کیخلاف جنگ میں افغانستان پاکستان سے آگے نکل گیا، جہاں کیسز میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔

    عالمی رپورٹ کے مطابق دنیا میں صرف افغانستان اور پاکستان میں پولیو کیسز سامنے آرہے ہیں، گزشتہ سال افغانستان میں صرف 25 اور پاکستان میں 68 کیسز رپورٹ ہوئے۔

    پاکستان میں کیسز کے تشویشناک حد تک اضافے پر وزیراعظم شہبازشریف نے نوٹس لیا ہے، اور پولیو کے خاتمے کیلئے نئی ٹیم تشکیل دی ہے، تاکہ پولیو وائرس کی روک تھام کی جاسکے۔

    https://urdu.arynews.tv/polio-virus-confirmation-sewage-lines-of-three-provinces/

  • ایک دن میں پولیو کے مزید 3 کیسز سامنے آگئے

    ایک دن میں پولیو کے مزید 3 کیسز سامنے آگئے

    پاکستان میں پولیو کے مزید تین کیسز سامنے آنے کے بعد پولیو کیسز کی تعداد 55 ہوگئی ہے۔

    قومی ادارہ صحت کی ریجنل لیبارٹری نے 3 پولیو کیسز کی تصدیق کر دی جس کے مطابق پولیو کیسز ڈیرہ اسماعیل خان، ژوب اور جعفر آباد سے رپورٹ ہوئے۔

    خیبر پختوںخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان سے بچی پولیو کا شکار ہوئی اور بلوچستان کے ضلع ژوپ میں بھی ایک لڑکی پولیو سے معذور ہوگئی جبکہ ضلع جعفر آباد میں ایک لڑکے میں پولیو کی تصدیق ہوئی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق ڈیرہ اسماعیل خان میں پولیو کا یہ چھٹا کیس سامنے آیا ہے، بلوچستان میں رواں سال پولیو کیسز کی تعداد 26 ہوگئی اور خیبر پختونخوا میں 14 ہوگئی۔

  • پاکستان میں پولیو کے خاتمے کے لیے ’سیاسی عزم‘ اہم قرار

    پاکستان میں پولیو کے خاتمے کے لیے ’سیاسی عزم‘ اہم قرار

    اسلام آباد: پولیو کے خاتمے کے سلسلے میں اعلیٰ سطح کے عالمی وفد کا دورہ پاکستان مکمل ہو گیا، جس میں پاکستان پر پولیو کے خاتمے کے لیے ’سیاسی عزم‘ قائم رکھنے پر زور دیا گیا۔

    گلوبل پولیو ایریڈیکیشن انیشیٹو (GPEI) کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے 30 اپریل سے 3 مئی تک پاکستان کا دورہ کیا، جس میں تمام بچوں تک پولیو ویکسین کی رسائی کو یقینی بنانے اور پاکستان سے پولیو کے خاتمے کے خواب کو پورا کرنے کے لیے سیاسی عزم قائم رکھنے پر زور دیا گیا۔

    پولیو اوور سائٹ بورڈ (پی او بی) کے سربراہ اور بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن میں گلوبل ڈویلپمنٹ کے صدر ڈاکٹر کرس الائس کی قیادت میں آئے وفد نے پاکستان کی سیاسی اور سیکیورٹی قیادت کے ساتھ ملاقات کی، جس میں پولیو کے خاتمے کی راہ میں حائل چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے حکمت علمیوں پر بات چیت ہوئی۔

    وفد میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ایسٹرن میڈیٹرینین ریجن کی ریجنل ڈائریکٹر ڈاکٹر حنان بلخی، یونیسیف کے جنوبی ایشیا کے ریجنل ڈائریکٹر سنجے وجیسیکرا، سی ڈی سی کی پولیو برانچ کی سربراہ ڈاکٹر اوموٹایو بولو، اور ٹرسٹی روٹری فاؤنڈیشن اور نیشنل پولیو پلس کمیٹی کے چیئرمین عزیز میمن شامل تھے۔

    اسلام آباد میں انھوں نے وزیر اعظم شہباز شریف، قائم مقام سیکریٹری خارجہ رحیم حیات قریشی، وزیر اعظم کے کوآرڈینیٹر برائے صحت ڈاکٹر ملک مختار احمد بھرتھ اور پاکستان فوج کے انجینئر انچیف لیفٹیننٹ جنرل کاشف نذیر سے ملاقات کی۔ واضح رہے کہ پی او بی GPEI کا اعلیٰ ترین فیصلہ سازی کرنے والا ادارہ ہے، مارچ میں نئی حکومت کے قیام کے بعد GPEI قیادت کا یہ پاکستان کا پہلا اعلیٰ سطح کا دورہ تھا۔

    پی او بی کے چیئر ڈاکٹر کرس ایلائس نے کہا ’’پاکستان میں اپنے وقت کے دوران، میں ایک بار پھر وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے پولیو کو روکنے کے عزم سے متاثر ہوا ہوں، مجھے پورا یقین ہے کہ اسی حکومتی عزم کو قائم رکھتے ہوئے ہی پاکستان میں پولیو کو شکست دینا ممکن ہوگا۔‘‘

    پاکستانی ڈاکٹر ٹائم میگزین کی 100 بااثر افراد کی فہرست میں شامل

    وفد نے پشاور اور لاہور کا بھی دورہ کیا جہاں انھوں نے خیبر پختونخوا اور پنجاب کے صوبائی وزرائے اعلیٰ کے ساتھ ساتھ صوبائی وزرائے صحت اور چیف سیکریٹریز سے ملاقاتیں کیں، تاکہ ان صوبوں کی پیش رفت اور پولیو کے خاتمے سے متعلق چیلنجز پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔

    ڈبلیو ایچ او کی ریجنل ڈائریکٹر ڈاکٹر حنان بلخی نے کہا ’’اس دورے کے دوران پاکستانی سیاسی قیادت کے ساتھ مل کر یہ ظاہر ہوا ہے کہ پولیو کے خاتمے پر کام کرنے والے ہمارے تمام شراکت داروں کا عزم پختہ ہے، مگر آنے والے ماہ ہمارے لیے بہت ضروری ہیں تاکہ ہم وائرس کے پھیلاؤ کو روک سکیں اور پولیو کو ختم کر سکیں۔‘‘

    یونیسیف کے ریجنل ڈائریکٹر سنجے وجیسیکرا نے کہا ’’پاکستان میں ہر بچے کو اس موذی بیماری سے بچانے کے لیے یہ لازمی ہے کہ ہم سب بشمول حکومت، ہیلتھ ورکرز، عالمی ادارے اور عوام مل کر کام کریں اور ہر بچے تک ویکسین کا پہنچنا ممکن بنائیں۔‘‘

    واضح رہے کہ پاکستان دنیا کے ان 2 ممالک میں سے ایک ہے، جہاں پولیو وائرس آج بھی موجود ہے۔ حالیہ سالوں میں پاکستان کے پولیو پروگرام نے وائرس کی مختلف جینیاتی اقسام کو ختم کرنے اور پولیو کے کیسز میں کمی لانے میں واضح کامیابی حاصل کی ہے۔ تاہم پولیو پروگرام کو اب بھی کچھ چلینجز کا سامنا ہے، خاص طور پر سیکیورٹی صورت حال کے باعث پولیو مہمات کا متاثر ہونا، تمام بچوں تک پولیو ویکسین نہ پہنچنا اور پولیو ویکسین کے حوالے سے لوگوں کے خدشات کے باعث ویکسین سے انکاری ہونا۔

  • شمالی وزیرستان پولیو کے نشانے پر، ایک اور کیس سامنے آ گیا

    شمالی وزیرستان پولیو کے نشانے پر، ایک اور کیس سامنے آ گیا

    میرانشاہ: شمالی وزیرستان پولیو کے نشانے پر آ گیا ہے، علاقے میں ایک اور کیس سامنے آ گیا۔

    ذرائع قومی ادارۂ صحت نے کہا ہے کہ ملک میں پولیو کا ایک اور کیس سامنے آ گیا ہے، جس کے بعد رواں برس سامنے آنے والے پولیو کیسز کی مجموعی تعداد 3 ہو گئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق شمالی وزیرستان کے ایک سالہ بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، پولیو سے متاثرہ بچے کا تعلق یونین کونسل میرانشاہ تھری سے ہے۔

    قومی ادارۂ صحت کا کہنا ہے کہ پولیو ٹیسٹ کے لیے متاثرہ بچے کے سیمپل 7 مئی کو لیے گئے تھے، متاثرہ بچے کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے اور انجکشن نہیں لگایا گیا تھا، رواں سال رپورٹ تینوں پولیو کیسز کا تعلق شمالی وزیرستان سے ہے۔

    خیال رہے کہ رواں برس دنیا میں پولیو وائرس کے 5 کیسز سامنے آئے ہیں، افغانستان اور ملاوی سے بھی ایک، ایک پولیو کیس رپورٹ ہوا، جب کہ پاکستان میں گزشتہ برس پولیو وائرس کا ایک کیس سامنے آیا تھا۔

    ترجمان وزارت صحت عبدالقادر پٹیل نے کہا ہے کہ رواں برس میں پولیو کا تیسرا کیس رپورٹ ہونا تشویش ناک ہے، بحیثیت قوم پولیو کا خاتمہ نہ ہوناایک بہت بڑا المیہ ہے، ایک بھی کیس ہمارے لیے بہت بڑا نقصان ہے۔

    انھوں نے کہا میں بذات خود پولیو کے خاتمے کی کوششوں کی نگرانی کر رہا ہوں، میں نے کیسز رپورٹ ہونے کے بعد خیبر پختون خوا کا دورہ کیا، ہر مہم میں تمام بچوں کو حفاظتی قطرے ضرور پلائے جائیں۔

  • خیبر پختونخوا میں پولیو کے 4 نئے کیسز سامنے آ گئے

    خیبر پختونخوا میں پولیو کے 4 نئے کیسز سامنے آ گئے

    پشاور: خیبر پختون خوا میں پولیو کے 4 نئے کیسز سامنے آ گئے، جن میں سے 3 کیسز کا تعلق لکی مروت جب کہ ایک کا تعلق ٹانک سے ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کے پی کے میں نئے پولیو کیسز سامنے آنے کا سلسلہ بدستور جاری ہے، لکی مروت اور ٹانک سے مزید چار نئے کیسز سامنے آ گئے ہیں، ایمرجنسی آپریشن سیل کے حکام کا کہنا ہے کہ کے پی میں پولیو کیسز کی تعداد 72 ہو گئی ہے۔

    یاد رہے کہ رواں ماہ صوبہ سندھ کے شہر لاڑکانہ کی تحصیل ڈوکری میں بھی 9 ماہ کے حسنین میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی تھی، جس کے بعد سندھ میں پولیو کیسز کی تعداد 14 ہو چکی ہے۔

    خیال رہے کہ رواں برس ملک میں پولیو کیسز میں تشویش ناک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور اب تک سامنے آنے والے پولیو کیسز کی تعداد 9‌8 ہو گئی ہے، یہ شرح 2015 سے بھی زیادہ ہے جب ملک میں 54 پولیو کیسز رپورٹ کیے گئے تھے۔

    یہ بھی پڑھیں:  پولیو سے پاک پاکستان ہماری اولین ترجیح ہے، بل گیٹس

    گزشتہ ماہ بھی پولیو کے 4 نئے کیسز سامنے آئے تھے، جن میں سے 3 کیسز خیبر پختون خوا کے علاقے لکی مروت اور ایک کراچی سے تھا۔ لکی مروت میں ڈھائی سال کے ایک اور 2 ماہ کے 2 بچوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی تھی جب کہ کراچی کے 2 سالہ بچے میں پولیو وائرس سامنے آیا جس کا تعلق جمشید ٹاؤن سے تھا۔

    نومبر ہی کے مہینے میں وزیر مملکت برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا سے ملاقات کے موقع پر مائیکرو سافٹ کمپنی کے چیئرمین اور دنیا کے امیر ترین شخص بل گیٹس نے کہا تھا کہ پاکستان سے پولیو جیسے موذی مرض کا خاتمہ ہماری اوّلین ترجیح ہے، پاکستان سے تعاون جاری رہے گا۔

  • پولیو وائرس ملک کے چاروں صوبوں میں دوبارہ پھیلنے لگا، برطانیہ کا امداد کا اعلان

    پولیو وائرس ملک کے چاروں صوبوں میں دوبارہ پھیلنے لگا، برطانیہ کا امداد کا اعلان

    اسلام آباد: وزارتِ صحت کے ذرایع کا کہنا ہے کہ پولیو وائرس ملک کے چاروں صوبوں میں دوبارہ پھیلنے لگا ہے، چاروں صوبائی دارالخلافوں کے سیوریج میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزارتِ صحت کے ذرایع نے کہا ہے کہ کراچی، لاہور، پشاور اور کوئٹہ کے سیوریج میں پولیو وائرس کی تصدیق ہو گئی ہے جس کے لیے گٹروں سے نمونے 11 تا 17 اکتوبر لیے گئے تھے۔

    بتایا گیا ہے کہ لاہور کے 4، راولپنڈی کے 2 مقامات پر پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی، راولپنڈی کے علاقے صفدر آباد کے سیوریج، گلشن راوی، آؤٹ فال اسٹیشن ایچ، جی، ایف کے گٹرز میں وائرس کی تصدیق ہوئی جب کہ پشاور کے علاقے شاہین ٹاؤن کے گٹروں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی۔

    یہ بھی پڑھیں:  ملک میں پولیو کے 3 نئے کیسز سامنے آ گئے

    ادھر کراچی کے سہراب گوٹھ، حاجی مرید گوٹھ، گلشن اقبال، گڈاپ، مچھر کالونی کے گٹروں میں، جب کہ کوئٹہ کے قلعہ عبداللہ کے ہادی پیکٹ، کازیبہ، طاؤس آباد، دادو کے مسان نالے کے سیوریج میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

    دریں اثنا، پولیو کے خلاف حفاظتی مہم کے لیے برطانیہ نے 40 کروڑ پاؤنڈز کی امداد کا اعلان کر دیا ہے، اس امدادی پیکیج کا اعلان پاکستان، افغانستان اور نائیجیریا کے لیے کیا گیا ہے، امدادی پیکیج سے تینوں ممالک میں پولیو کے خاتمے کو ممکن بنایا جائے گا۔

  • پولیوکارڈنہ رکھنےوالوں کوبیرون ملک سفر سےروکاجائے، عالمی ادارہ صحت

    پولیوکارڈنہ رکھنےوالوں کوبیرون ملک سفر سےروکاجائے، عالمی ادارہ صحت

    اسلام آباد: عالمی ادارہ صحت کی جانب سے پاکستان میں پولیو کے حوالے سے شدید تشویش پائی جاتی ہے اور ادارے نے کہا ہے کہ پولیوکارڈنہ رکھنےوالوں کوبیرون ملک سفر سےروکاجائے اورعالمی ادارہ صحت نے انتباہ کیا ہے کہ ناکامی پر بین الاقوامی اسکریننگ بھی ہوگی۔

    عالمی ادارہ صحت کےاعلامیے میں پاکستان کو چھ ماہ میں پولیو وائرس پر قابو پانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ناکامی پر پاکستانی مسافروں کی بین الاقوامی اسکریننگ ہوگی۔

    پولیو کے بڑھتے کیسز کی وجہ سے عالمی ادارہ صحت نےبیرون ملک جانیوالےپاکستانیوں کیلئےانسداد پولیو ویکسینیشن لازمی قرار دی ہے اور فاٹا اور کے پی کےمیں انسداد پولیو مہم کو ناگزیر قرار دیا ہے۔

    ادھر قومی ادارہ صحت کےمطابق رواں سال ملک میں پولیو سے متاثرہ بچوں کی تعداد دو سو چھیالیس تک پہنچ گئی ہے جبکہ فاٹا میں یہ تعداد ایک سو اٹھاون ہے۔ خیبرپختوپختوا میں انچاس، سندھ میں پچیس، پنجاب میں تین، بلوچستان میں گیارہ پولیو کیسز سامنے آچکے ہیں۔

    مختلف شہروں میں پولیو ٹیم کے رضاکاروں کو نشانہ بنائے جانے کے باعث انسداد پولیو مہم میں خلل پڑا ہے۔ گزشتہ سال کےاعدادوشمارکے مطابق حملوں میں سترہ افراد موت کی نیند سوگئے۔