Tag: پاکستان پولیو

  • قومی پولیو مہم میں لاکھوں بچوں کے ویکسین سے محرومی کا انکشاف

    قومی پولیو مہم میں لاکھوں بچوں کے ویکسین سے محرومی کا انکشاف

    اسلام آباد: 2025 کی دوسری انسداد پولیو مہم ہدف کے حصول میں ناکام ہو گئی، مہم کی کارکردگی رپورٹ اے آر وائی نیوز کو موصول ہوئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی پولیو مہم میں لاکھوں بچوں کے ویکسین سے محرومی کا انکشاف ہوا ہے، مہم میں 8 لاکھ 90021 ہزار بچوں کی ویکسینیشن نہیں ہو سکی۔

    ذرائع کے مطابق قومی پولیو مہم کا ہدف 37.26 ملین بچوں کی ویکسینیشن تھا، لیکن مہم کے دوران 36.32 ملین بچوں کی ویکسینیشن ہو سکی، پنجاب اور سندھ میں 98 فی صد بچوں کی ویکسینیشن ہوئی، بلوچستان، آزاد کشمیر میں بھی مہم ہدف کا 98 فی صد حاصل کر سکی۔ خیبر پختونخوا اور اسلام آباد میں 96 فی صد بچوں کو پولیو ویکسین پلائی جا سکی، گلگت بلتستان میں 101 بچوں کو ویکسین پلائی گئی۔


    ملک میں ایک روز کے دوران 2 پولیو کیسز رپورٹ


    پنجاب میں 3 لاکھ 23177 بچے پولیو ویکسینیشن سے محروم رہے، مہم کے دوران سندھ میں 2 لاکھ 37219 بچوں کی ویکسینیشن نہ ہو سکی، خیبر پختونخوا میں 2 لاکھ 68273 بچے ویکسین سے محروم رہے۔


    ملک بھر میں 2025 کی تیسری انسداد پولیو مہم شروع، وفاقی وزیر صحت کی والدین سے اپیل


    ذرائع کے مطابق بلوچستان میں 54791 بچے پولیو ویکسینیشن سے محروم رہے، اسلام آباد میں 3754 بچوں کی ویکسینیشن نہ ہو سکی، جب کہ آزاد کشمیر میں 1306، اور جی بی میں 1501 بچے ویکسین سے محروم رہے۔

  • عالمی ادارہ صحت نے پاکستان پر سفری پابندیوں میں توسیع کر دی

    عالمی ادارہ صحت نے پاکستان پر سفری پابندیوں میں توسیع کر دی

    اسلام آباد: عالمی ادارہ صحت نے پاکستان پر سفری پابندیاں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کی ایمرجنسی کمیٹی برائے پولیو نے پاکستان پر سفری پابندیوں میں توسیع کی سفارش تھی، جس پر پاکستان پر عائد مشروط عالمی سفری پابندیوں میں 3 ماہ کی توسیع کر دی گئی ہے۔

    ڈبلیو ایچ او ایمرجنسی کمیٹی برائے پولیو کا 41 واں اجلاس 6 مارچ کو ہوا تھا، پولیو سے متاثرہ ممالک کے حکام نے ویڈیو لنک کے ذریعے ہنگامی کمیٹی اجلاس میں شرکت کی، جس میں پولیو کے عالمی پھیلاؤ کی صورت حال پر غور کیا گیا، کمیٹی نے پاکستان میں پولیو کی صورت حال اور حکومتی اقدامات پر بھی غور کیا۔

    ڈبلیو ایچ او کے اعلامیے کے مطابق پاکستان اور افغانستان پولیو وائرس کے عالمی پھیلاؤ کے لیے بدستور خطرہ ہیں، یہ دونوں ممالک پولیو وائرس کے عالمی پھیلاؤ کے ذمہ دار قرار دیے جاتے ہیں، تاہم ڈبلیو ایچ او نے پاکستان میں انسداد پولیو کے اقدامات پر اظہار اطمینان کیا اور پولیو مہمات کے معیار پر اعتماد کا اظہار کیا۔


    پاکستان سے پولیو خاتمہ خواب بن گیا، چاروں صوبوں کے سیمپلز میں وائرس کی تصدیق


    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں صوبائی، ضلعی سطح پر انسداد پولیو اقدامات میں بہتری ممکن ہے، کیوں کہ پولیو پازیٹو سیوریج سیمپلز کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، 2023-24 سے پاکستان میں پولیو کیسز میں 12 گنا اضافہ ہوا، اور 2024 میں پاکستان سے 628 پولیو پازیٹیو سیوریج سیمپلز رپورٹ ہوئے، اور پاکستان کے نئے اضلاع بھی وائلڈ پولیو وائرس سے متاثر ہوئے۔

    عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ پاکستان میں پولیو وائرس وائے بی تھری اے فور اے، بی کلسٹر ایکٹیو ہے، جب کہ کے پی، سندھ، بلوچستان پولیو کے حوالے سے حساس ہیں، کراچی، پشاور، کوئٹہ بلاک وائلڈ پولیو وائرس ون کے گڑھ بن چکے ہیں، اور پاکستان کے وسطی ایریاز، جنوبی کے پی میں ڈبلیو پی وی ون پھیل رہا ہے۔

    ڈبلیو ایچ او نے پاکستان، افغانستان میں وائلڈ پولیو وائرس کے پھیلاؤ پر اظہار تشویش کیا، اور بتایا گیا کہ عالمی سطح پر وائلڈ پولیو وائرس ون پاکستان اور افغانستان تک محدود ہے، پاکستان میں ڈبلیو پی وی ون کا پھیلاؤ ایمونائزیشن معیار پر سوالات اٹھا رہا ہے، لو ٹرانسمیشن سیزن میں ڈبلیو پی وی وائرس کا پھیلاؤ تشویشناک ہے، جب کہ ہائی ٹرانسمیشن سیزن میں ڈبلیو پولیو وائرس کے پھیلاؤ میں اضافے کا خدشہ ہے۔

    اعلامیے میں ہدایت کی گئی ہے کہ پاکستان پولیو کے حساس علاقوں میں مؤثر مہمات کا انعقاد یقینی بنائے، مزید بتایا گیا کہ پاکستان اور افغانستان کے مابین پولیو وائرس کی منتقلی جنوبی کے پی اور کوئٹہ بلاک سے ہو رہی ہے، پولیو کے حوالے سے دونوں ممالک ایک دوسرے کے لیے خطرہ ہیں، دونوں ممالک میں پولیو وائے بی تھری اے فور اے کلسٹر پھیل رہا ہے۔

    ڈبلیو ایچ او نے واضح کیا ہے کہ افغانستان میں پولیو ویکسین سے محروم بچے پاکستان کے لیے خطرہ ہیں، پاک افغان باہمی آمد و رفت پولیو کے پھیلاؤ کا اہم ذریعہ ہے، بے گھر مہاجرین کی نقل و حمل سے پولیو وائرس پھیل رہا ہے، اس لیے پاک افغان کراسنگ پوائنٹس پر پولیو ویکسینیشن بہتر بنانے کی ضرورت ہے، اور انسداد پولیو کے لیے پاک افغان باہمی تعاون کا فروغ ناگزیر ہے۔

    ڈبلیو ایچ او نے جنوبی کے پی، بلوچستان میں پولیو ٹیموں کی سیکیورٹی پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں انسداد پولیو ٹیموں پر حملے انتہائی تشویش ناک ہیں، سیکیورٹی وجوہات، بائیکاٹ کے باعث بچے پولیو ویکسین سے محروم ہیں، 2024 کی آخری مہم میں جنوبی کے پی کے 2 لاکھ بچے ویکسین سے محروم رہے، اور کوئٹہ بلاک کے 50 ہزار بچے ویکسین سے محروم رہے۔

    عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ پاکستان کی پولیو بارے سرویلنس مزید 3 ماہ جاری رہے گی، پاکستان سے بیرون ملک جانے والوں کی پولیو ویکسینیشن لازم ہوگی، ڈبلیو ایچ او 3 ماہ بعد انسداد پولیو کے لیے پاکستانی اقدامات جائزہ لے گا۔ واضح رہے کہ پاکستان پر پولیو کی وجہ سے سفری پابندیاں مئی 2014 میں عائد ہوئی تھیں۔

  • پاکستان سے پولیو خاتمہ خواب بن گیا، چاروں صوبوں کے سیمپلز میں وائرس کی تصدیق

    پاکستان سے پولیو خاتمہ خواب بن گیا، چاروں صوبوں کے سیمپلز میں وائرس کی تصدیق

    اسلام آباد: پاکستان سے پولیو وائرس کا خاتمہ خواب بن گیا ہے، ایک بار پھر چاروں صوبوں کے سیوریج سیمپلز میں وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ریجنل ریفرنس لیب نے 18 اضلاع کے سیمپلز میں پولیو کی تصدیق کی ہے، سیوریج لائنز کے سیمپلز میں وائلڈ پولیو وائرس ون پایا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق پولیو ٹیسٹ کے لیے ماحولیاتی نمونے 21 فروری تا 6 مارچ لیے گئے تھے، سندھ کے 12، پنجاب 2، کے پی میں 2 اضلاع کے سیمپلز پولیو پازیٹو ہیں، اسلام آباد اور بلوچستان کے بھی ایک ضلع کے سیمپلز پولیو پازیٹو ہیں۔

    اسلام آباد، چمن، جنوبی وزیرستان لوئر، اپر کی سیوریج پولیو پازیٹو ہے، لاہور، ڈیرہ غازی خان کے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو پایا گیا ہے، بدین، دادو، حیدر آباد، جیکب آباد کے سیمپلز میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔


    بروکولی سے تیار مرکب سے شوگر کا علاج دریافت


    شہید بینظیر آباد، سجاول، قمبر، سکھر کے سیمپلز میں پولیو کی تصدیق ہوئی ہے، جب کہ کراچی ایسٹ، ویسٹ، سنٹرل، کیماڑی کی سیوریج پولیو پازیٹو ہے۔ ذرائع کے مطابق 4 اضلاع کے ماحولیاتی نمونے پولیو وائرس سے پاک نکلے۔

    واضح رہے کہ رواں سال ملک میں 6 پولیو وائرس کیس رپورٹ ہو چکے ہیں، سندھ سے 4، پنجاب، کے پی سے ایک، ایک پولیو کیس رپورٹ ہوا، جب کہ رواں سال 115 سے زائد سیوریج سیمپلز پولیو پازیٹو ہو چکے ہیں۔

  • پاکستان میں گزشتہ 10 برسوں میں کتنے پولیو کیس رپورٹ ہوئے؟

    پاکستان میں گزشتہ 10 برسوں میں کتنے پولیو کیس رپورٹ ہوئے؟

    اسلام آباد: وزارت صحت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ دس برسوں کے دوران ملک میں 411 پولیو کیس رپورٹ ہوئے ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک میں چلائی گئی انسدادِ پولیو مہمات کے نتائج خاطر خواہ برآمد نہیں ہوئے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ دس برسوں کے دوران نصف پولیو کیس خیبرپختونخوا سے سامنے آئے ہیں، کے پی سے 207، سندھ سے 92 پولیو کیس، بلوچستان سے 80، پنجاب سے 30، گلگت بلتستان اور اسلام آباد سے ایک ایک پولیو کیس رپورٹ ہوا، جب کہ آزاد کشمیر سے کوئی پولیو کیس رپورٹ نہیں ہوا۔

    دس برسوں میں 50.4 فی صد پولیو کیس کے پی، 22.1 سندھ سے رپورٹ ہوئے، 19.7 فی صد پولیو کیس بلوچستان، 4۔7 فی صد پنجاب، گلگت بلتستان اور اسلام آباد سے 0.2 فی صد پولیو کیس رپورٹ ہوئے، دس برسوں میں اسلام آباد سے واحد پولیو کیس رواں برس سامنے آیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق 2015 میں 54، 2016 میں 20 پولیو کیس رپورٹ ہوئے تھے، 2017 میں 8، 2018 میں 12، 2019 میں 147، 2020 میں 84 پولیو کیس، 2021 میں ایک، 2022 کے دوران 20، اور 2023 کے دوران 6، جب کہ رواں سال 59 پولیو کیس رپورٹ ہو چکے ہیں۔

    1994 سے پاکستان میں پولیو کے خاتمے کا پروگرام ملک سے پولیو کے مکمل خاتمے کے لئے مصروفِ عمل ہے۔ اس وقت ملک بھر میں 400,000 پولیو ورکرز پولیو کے خاتمے کے ان اقدامات میں ہراول دستے کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ اس پروگرام کو دنیا کے سب سے بڑے نگرانی کے نظام کی خدمات حاصل ہیں۔ اس کے علاوہ اس پروگرام کو معلومات کے حصول اور تجزیے کا معیاری نیٹ ورک، جدید ترین لیبارٹریز، وبائی امراض کے بہترین ماہرین اور پاکستان کے علاوہ دنیا بھر میں پبلک ہیلتھ کے نمایاں ماہرین کی خدمات بھی حاصل ہیں، لیکن اس کے باوجود پاکستان سے تاحال اس کا خاتمہ نہیں کیا جا سکا ہے۔

  • صورت حال مزید سنگین، ایک ہی دن پولیو وائرس کے 4 کیسز کی تصدیق

    صورت حال مزید سنگین، ایک ہی دن پولیو وائرس کے 4 کیسز کی تصدیق

    اسلام آباد: پاکستان میں پولیومائلائٹس کی صورت حال مزید سنگین ہو گئی ہے، ایک ہی دن پولیو وائرس کے 4 کیسز کی تصدیق کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق موذی پولیو وائرس نے پاکستان میں پنجے گاڑ دیے ہیں، ذرائع وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ایک ہی روز کے دوران پولیو وائرس کے چار کیسز کی تصدیق کی گئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق این آئی ایچ کی نیشنل ریفرنس لیب نے پولیو کیسز کی تصدیق کی ہے، رواں سال کے پولیو وائرس کیسز کی تعداد 32 تک پہنچ گئی، حالیہ چار کیسز میں سندھ سے 3، اور خیبر پختونخوا سے ایک کیس رپورٹ ہوا ہے۔

    سندھ میں جیکب آباد کی یونین کونسل ٹھل ٹو سے 2 کیس رپورٹ ہوئے، جن میں 32 ماہ کی ایک بچی، اور ڈیڑھ سال کا ایک بچہ شامل ہیں، جب کہ ملیر کی یو سی ابراہیم حیدری کا 6 سالہ بچہ بھی پولیو وائرس سے متاثر ہوا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ یو سی ابراہیم حیدری کا پولیو سے متاثرہ بچہ انتقال کر چکا ہے، اور بچے کا انتقال پولیو ٹیسٹ سے قبل ہوا۔

    ملک کا چوتھا کیس ڈیرہ اسماعیل خان کی یو سی مورگہ سے رپورٹ ہوا ہے، جہاں 22 ماہ کے ایک بچے میں پولیو کی تصدیق کی گئی۔

    پولیو کے رپورٹ ہونے والے ان کیسز کی جینیاتی تشخیص کا عمل جاری ہے، رواں سال بلوچستان سے 16 پولیو کیس رپورٹ ہو چکے ہیں، جب کہ سندھ سے 10، پنجاب سے ایک پولیو کیس سامنے آیا ہے، خیبر پختونخوا سے چار، اور اسلام آباد ایک کیس رپورٹ ہوا ہے۔

  • قوم کے لیے بڑی خوش خبری، چاروں صوبوں کے سیوریج کا پانی پولیو وائرس سے پاک نکلا

    قوم کے لیے بڑی خوش خبری، چاروں صوبوں کے سیوریج کا پانی پولیو وائرس سے پاک نکلا

    اسلام آباد: ملک کے سیوریج کے پانی سے پولیو وائرس تیزی سے غائب ہونے لگا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع قومی صحت کا کہنا ہے کہ ملک کے سیوریج کے پانی سے پولیو وائرس تیزی سے غائب ہونے لگا ہے، چاروں صوبوں کے سیوریج کا پانی پولیو وائرس سے پاک نکلا۔

    ذرائع نے بتایا کہ ملک کے 60 سے زائد مقامات کے گٹرز کے پانی کا پولیو ٹیسٹ کیا گیا تھا، جانچ کے دوران طویل عرصے بعد کسی بھی شہر کے گٹر کے پانی میں پولیو وائرس کی تصدیق نہیں ہوئی۔

    پولیوٹیسٹ کے لیےگٹرز سے نمونے 8 تا 23 اپریل کو لیے گئے تھے، جن علاقوں سے نمونے حاصل کیے گئے تھے ان میں مچھر کالونی، خمیسو گوٹھ کراچی، سکھر کےگٹر، اسلام آباد، راولپنڈی، ملتان، ڈی جی خان کے علاقے شامل ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ لاہور، فیصل آباد، کوئٹہ، قلعہ عبداللہ، لورالائی، پشاور، چارسدہ، مردان، نوشہرہ، بنوں کے گٹروں کے نمونے پولیو وائرس سے پاک نکلے۔

    ذرائع نے بتایا کہ کرونا کی پہلی لہر کے بعد پولیو کی صورت حال میں نمایاں بہتری آئی، پہلی لہر کے بعد ملک میں بھرپور انسداد پولیو مہم چلائی گئی، اور ملک کے دور دراز علاقوں میں روٹین ایمونائزیشن پر خصوصی توجہ دی گئی۔

    ذرائع کے مطابق روٹین ایمونائزیشن میں بہتری سے انسداد پولیو مہم کے نتائج مثبت آئے، یاد رہے کہ ملک میں گزشتہ برس کا آخری پولیو کیس نومبر میں سامنے آیا تھا۔