Tag: پاکستان پیپلزپارٹی

  • سینئر رہنماؤں کا بلاول کو وزیراعظم کے بجائے اپوزیشن لیڈر بننے کا مشورہ!

    سینئر رہنماؤں کا بلاول کو وزیراعظم کے بجائے اپوزیشن لیڈر بننے کا مشورہ!

    پیپلزپارٹی کے سینئر رہنماؤں نے بلاول بھٹو کو وزیراعظم بننے کے بجائے نئی حکومت میں اپوزیشن لیڈر بننے کی تجویز دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی کا سی ای سی اجلاس منعقد ہوا جس میں پارٹی قیادت نے ن لیگ کی تجاویز سی ای سی ارکان کے سامنے رکھ دیں۔ ذرائع نے کہا کہ سی ای سی ارکان کو آگاہ کیا گیا ہے کہ ن لیگ نے اہم عہدے دینےکی پیشکش کی ہے۔

    ذرائع نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے سینئر رہنماؤں نے بلاول کو وزیراعظم کے بجائے اپوزیشن لیڈر بننے کی تجویز دی ہے۔

    ارکان کا اس موقع پر کہنا تھا کہ مضبوط اتحادی حکومت بنتی ہے تو بلاول بھٹو کو وزیراعظم بنایا جائے۔ کمزور اتحادی حکومت بنتی ہے تو وزیراعظم سے بہتر اپوزیشن لیڈر بنیں۔

    پی پی رہنماؤں کی جانب سے ڈھائی ڈھائی سالہ وزیراعظم شپ فارمولہ مسترد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    ذرائع نے کہا کہ ارکان نے تجویز دی ہے کہ ن لیگ کو سپورٹ کریں لیکن حکومت کا حصہ نہ بنیں نہ ہی وزارتیں لیں۔ ن لیگ پر زور ڈالیں کہ وہ ہمارے منشور کو آگے لیکر چلے اور ہم پیچھے بیٹھے ہوں۔

    سینئررہنماؤں کا مؤقف ہے کہ ن لیگ پر دوبارہ اس قسم کا بھروسہ کرنا مناسب نہیں ہوگا۔ ن لیگ سے اتحاد سے ہمیں سیاسی نقصان ہوگا۔

    ذرائع کے مطابق اکثریتی ارکان نے کہا کہ کمزور اتحاد کا حصہ بننے سے بہتر ہے اپوزیشن میں بیٹھا جائے۔ پی پی ذرائع نے کہا کہ حکومت سازی سے متعلق جلد بازی میں فیصلہ نہیں کیا جائےگا۔

  • این اے 245-246، پی ایس 119:اورنگی میں اس بار تاریخ اور عوام کی قسمت بدل سکتی ہے

    این اے 245-246، پی ایس 119:اورنگی میں اس بار تاریخ اور عوام کی قسمت بدل سکتی ہے

    ملک میں انتخابات کا دنگل 8 فروری 2024 کو سجنے والا ہے۔ اورنگی ٹاؤن ان حلقوں میں سے ایک ہے جہاں نیشنل اسمبلی کی دو نشستیں این اے 245 اور این اے 246 موجود ہیں جبکہ صوبائی اسمبلی کے لیے یہاں تین نشستیں پی ایس 119، پی ایس 120 اور پی ایس 121 مختص کی گئی ہیں۔

    الیکشن کی مناسبت سے اورنگی میں بھی سیاسی پارٹیوں کی تیاریاں اپنے عروج پر ہیں۔ یہ قصبہ کبھی ایشیا کی سب سے بڑی کچی آبادی کے طور پر شمار ہوتا تھا مگر اب اس کا رنگ ڈھنگ ہی بدل چکا ہے۔ اورنگی ٹاؤن میں پکی عمارتوں کا ایک جنگل آباد ہوچکا ہے اور اسے کراچی کے اندر ایک چھوٹا سا شہر کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔ یہاں کی آبادی ایک اندازے کے مطابق 28 لاکھ نفوس سے زائد پر مشتمل ہے۔

    یہاں کے لوگوں کو لبھانے کے لیے بھی سیاسی پارٹیوں نے صرف عوام کے سامنے اپنے جلسوں میں بڑے بڑے دعوے کیے ہیں بلکہ منتخب ہونے پر انھیں پورا کرنے کے وعدے بھی کیے ہیں۔ اس علاقے سے اکثر و بیشتر متحدہ قومی موومنٹ جیتتی آئی ہے بس پچھلی بار یہاں سے ایک سیٹ تحریک انصاف کے حصے میں آئی تھی۔

    آئندہ الیکشن میں اس علاقے کے لوگ اپنا ووٹ کاسٹ کرنے کے لیے کافی پرجوش نظر آتے ہیں وہ کس پارٹی کو ووٹ دیں گے یہ تو ان کی خواہش اور وابستگی پر منحصر ہے تاہم اس بار کیا اونگی ٹاؤن کی تاریخ بدل سکتی ہے اور عوام کی قسمت بھی؟ یہ بڑا سوال ہے۔

    اس علاقے اور یہاں کے حلقوں کو درپیش مسائل کے حوالے سے اے آر وائی ویب نے تین بڑی سیاسی پارٹیوں کے انتخابی امیدواوں سے انٹرویو کیا جس کی تفصیل درج ذیل ہے۔

    پاکستان پیپلزپارٹی

    نیشنل اسمبلی 245 کے لیے پیپلزپارٹی کے امیدوار صدیق اکبر کا کہنا تھا کہ الیکشن میں سارے امیدوار ہی مقابلے کے لیے اترتے ہیں، امید ہے اس بار الیکشن صاف ستھرے ہونگے اس بار حریفوں کو ان چیزوں کا موقع نہیں ملے گا جو وہ ماضی میں کرتے رہے ہیں، یقین کی حد تک امید ہے کہ ہم فتحیاب ہونگے۔

    انھوں نے کہا کہ مجھے حلقے کے مسائل کا ادارا ہے کیوں کہ میں یہاں کا رہائشی ہوں اور یہاں کے لوگ جن مسائل سے روز گزرتے ہیں میں بھی انہی سے نبردآزما ہوتا ہوں۔ یہاں بلدیاتی نوعیت کے مسائل زیادہ ہیں۔ قومی اسمبلی میں چاہیں گے کہ ایسی قانون سازی کا حصہ بنیں جس سے عوام کے مسائل حل ہوسکیں۔

    انھوں نے کہا کہ ہم بلدیاتی نمائندوں کو اختیار دینے کے مخالف نہیں ہیں، جس ایکٹ کے تحت آپ انتخابات لڑتے ہیں اس ایکٹ کے تحت آپ کو اختیار حاصل رہتا ہے اور وہ آپ سے کوئی نہیں چھین سکتا۔ پیپلزپارٹی سب سے زیادہ اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ نمائندہ کو اختیارات دیے جائیں۔

    انھوں نے موجودہ معاشی حالات کے تناظر میں کہا کہ میرے حلقے میں محنت کش طبقہ زیادہ رہتا ہے، یہاں روزگار کے مسائل زیادہ ہیں اور لوگوں کو بہترین روزگار اس وقت مل سکتا ہے جب ملک میں سرمایہ کاری آئے اور معیشت پھلے پھولے۔ کاروبار ہوتا ہے تو لوگوں کو نوکریاں ملتی ہیں اور روزگارف بھی ملتا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ گیس کے حوالے سے 2013 میں پیپلزپارٹی کی قیادت نے دوراندیشی دکھائی تھی اور پاکستان اور ایران گیس پائپ لائن کا معاہدہ کیا تھا۔ ہماری قیادت کو اداراک تھا کہ یہ صورتحال درپیش آئے گی۔ ملک میں گیس کے ذخائر ختم ہورہے ہیں اور ہماری کوشش ہوگی کہ بیرون ملک معاہدے کرکے ملک میں گیس لائے جائے۔

    انھوں نے کہا کہ میئر کراچی ہمارے ہیں، بارش کے بعد علی گڑھ مارکیٹ پانی میں ڈوب گئی تھی جسے رات میں صاف کرنے کے اقدامات کیے گئے، میئر کراچی کام کررہے ہیں اور ٹاؤن چیئرمین بھی کام کررہے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ اس وقت الیکشن ہونے والے ہیں اور ضابطہ اخلاق کا بھی معاملہ ہے،ہم کراچی میں بارش کے لیے تیار نہیں ہوتے ہیں نہ لوگ نہ حکومتیں اس کی وجہ سے ہمارا نقصان ہوجاتا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی تو نوجوانوں کے لیے سوچتی ہے، بلاول بھٹو نے نوجوانوں کے لیے یوتھ کارڈ کے اِجرا کا کہا ہے۔ ہم چاہتے ہیں نوجوان کو برائی سے بچانے کے لیے کھیلوں کی سرگرمیوں کی طرف لے کر آئیں۔ بدقسمتی یہ رہی کہ ماضی میں شہر میں چائنا کٹنگ کی گئی اور مختص پلاٹوں پر قبضہ کیا گیا۔

    متحدہ قومی موومنٹ پاکستان

    حلقے سے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے قومی اسمبلی 245 کے لیے نامزد امیدوار سید حفیظ الدین نے کہا کہ الیکشن پالیٹکس ایسی ہے جس میں کوئی حتمی بات نہیں کہی جاسکتی اور مجھے میرے حلقے کے تمام امیدوار ہی سخت جان حریف لگے ہیں ان کے مقابلے میں میں خود کو کمزور سمجھتا ہوں۔

    انھوں نے کہا کہ اگر اللہ تعالیٰ نے مجھے موقع دیا اور میں منتخب ہوا تو سب سے پہلے بنگلہ دیش میں پھنسے محصورین پاکستان کے لیے کام کروں گا۔ جس مسئلے کی طرف توجہ دوں گا وہ یہ محصورین پاکستان کا مسئلہ حل ہوں یہاں موجود لوگوں کی مشکلات بھی کم کی جاسکیں۔

    انھوں نے کہا کہ آئین پاکستان کہتا ہے کہ جو چیز سب سے پہلے جہاں پیدا ہوتی ہے وہ سب سے پہلے اس صوبے کے لوگوں کو مہیا کی جائے۔ 70 فیصد گیس سندھ فراہم کرتا ہے اور گیس ترجیحی بنیادوں پر سندھ کے لوگوں کو ملنی چاہیے۔ پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کی حکومت نے اس مسئلے پر کوئی کام نہیں کیا لیکن ہم کریں گے۔

    انھوں نے کہا کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہم تین آئینی ترامیم کی طرف توجہ مرکوز کریں گے۔ این ایف سی فنڈ مناسب طور پر ڈسٹرکٹس میں تقسیم کیا جائے، انھیں خودمختار بنایا جائے۔ ہم بلدیاتی نمائندوں کو خودمختار بنائیں گے۔

    بجلی، پانی گیس لوگوں کا بنیادی حق ہے، انھیں اس سے کسی طور بھی محروم نہیں کیا جاسکتا ہے، ہم چاہتے ہیں لوگوں کے نمائندوں کے ذریعے یہ چیزیں ان کی دہلیز تک پہنچیں اس کے لیے ہم آئینی جدوجہد کریں گے۔ ہم گلی کوچوں کے کونسلرز کو خودمختار بنائیں گے۔

    انھوں نے کہا کہ پچھلے 15 سال میں پیپلزپارٹی کی نالائق حکومت نے کراچی کو جنگل بنادیا ہے۔ اس بارش کے بعد یہ شہر کافی تباہ حال ہوگیا ہے۔ یہاں بے یار و مددگار لوگ پڑے ہوئے ہیں کوئی انھیں پوچھنے والا نہیں، لاہور اور اسلام آباد میں بارش کے بعد یہ حال نہیں ہوتا۔

    انھوں نے کہا کہ ہم نے اچھی چیز بوئی ہے اور اچھی چیز کاٹیں گے۔ ایم کیو ایم اور پی ایس پی کا اتحاد پاکستان میں اپنی نوعیت کا واحد سیاسی اتحاد ہے۔ ایک پارٹی ذرا سی ہلی تھی وہ دوبارہ سے آپس میں مل گئی، کسی اور پارٹی میں ایسا کبھی نہیں ہوسکتا۔ آئندہ الیکشن میں اس اتحاد کے نتائج سامنے آئیں گے۔

    پاکستان تحریک انصاف

    اورنگی سے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ اور صوبائی اسمبلی پی ایس 119 کے امیدوار سعید آفریدی کا کہنا ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ عوام میں اپنے حقوق کا شعور بیدار کیا جائے۔ اپنے حلقہ کی عوام کو اسمبلی میں پہچانا ہے انکی تکالیف ایوانوں میں درج کروانی ہے۔ منتخب ہونے پر اسمبلی ممبر کے طور پر میرا کام اپنی حلقے کی عوام کے بنیادی حقوق کا حصول ہوگا۔

    انھوں نے کہا کہ میی الحمدللہ مجھے امید ہے کہ میں عام انتخابات میں اپنے مخالفین کو شکست دوں گا۔ ان کے پیچھے طاغوتی قوتیں کھڑی ہیں جبکہ ہم اپنے بل بوتے پر لڑ رہے ہیں۔ ان کا خوف ہی ان کی شکست کی نشانی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ اس علاقے کی نمائندگی کے لیے مجھے میرے قائد نے چنا ہے، الحمدللہ میں اس حلقہ میں ہی رہائش پزیر ہوں اور یہاں کے تمام مسائل کا مجھے بخوبی اندازہ ہے۔

    انھوں نے کہا کہ گیس کا مسئلہ بنایا جا رہا ہے یہ کوئی اتنا اہم مسئلہ نہیں۔ پی ٹی آئی نے گیس کے مسئلے سے جان چھڑانے کے لیے ایران کے ساتھ سستی گیس پائپ لاین کا منصوبہ شروع کیا تھا۔ الیکشن کے بعد ہماری نسلیں انشا اللہ حقیقی آزادی بھی دیکھیں گی۔ ہمیں ہمیں خود مختار ریاست کی طرف بڑھنا چاہیے۔

    انھوں نے کہا کہ معاشی بہتری کے لیے ہمیں ملکی ذخائر پر انحصار کرنے کی ضرورت ہے۔ الحمدللہ عوام کو شعور آگیا کہ ہمارے مسائل اتنے بڑے نہیں جتنا بڑا اس ملک کے مسائل کو دکھایا جارہا ہے۔

    انھوں نے کراچی میں اسپورٹس میدانوں کی کمی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسپورٹس کے میدان اور اسپورٹس کمپلیکس بنانا شہری حکومت کا کام ہے۔ اس طرف ان کی توجہ دلوانا ہمارا کام ہے جو انشا اللہ ہم کرتے رہیں گے۔

    قارئین یہ تو تھی سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں کی گفتگو جس میں انھوں نے ہمیشہ کی طرح بڑے دعوے کیے ہیں اور حلقے میں مناسب کام نہ ہونے کا ملبہ دووسری پارٹیوں پر ڈالا ہے۔ اس علاقے میں اکثر و بیشتر مسائل ایسے ہیں جن پر ماضی میں بہت کم توجہ مرکوز کی گئی ہے۔

    تاہم اس بار عوام اگر چاہتے ہیں کہ ان کے مسائل حل ہوں تو انھوں اپنے ووٹ کی طاقت کی اہمیت کا اندازہ کرنا ہوگا۔ 8 فروری کو اپنے گھروں سے نکلنا ہوگا اور سیاسی پارٹی کے دعوؤں سے قطع نظر اس امیدوار کو چننا ہوگا جو اپنے وعدوں کے مطابق ان کے مسائل حل کرسکے۔ اگر لوگوں نے ووٹ ڈالتے وقت دانشمندی دکھائی تو امید ہے کہ ان کے لیے اگلے پانچ سال کچھ زیادہ مشکل نہیں ہونگے۔

  • جمہوریت کے ساتھ کھڑا ہونے کی پاداش میں بھٹو خاندان پر ظلم کے پہاڑ توڑے گئے: بلاول بھٹو

    جمہوریت کے ساتھ کھڑا ہونے کی پاداش میں بھٹو خاندان پر ظلم کے پہاڑ توڑے گئے: بلاول بھٹو

    کراچی: پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے شہید شاہنواز بھٹو کے یوم شہادت پرپیغام جاری کیا ہے۔

    پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری شہید شاہنواز بھٹو کو ان کے 38ویں برسی پر خراج عقیدت پیش کیا ہے، بلاول بھٹو نے کہا کہ شہید شاہنواز بھٹو نوجوانوں میں انقلابی سوچ و وژن کی علامت ہیں۔

    پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ شاہنواز بھٹو کی جمہوریت کیلئے جدوجہد اور قربانی کو قوم ہمیشہ یاد رکھے گی، جمہوریت کے ساتھ کھڑا ہونے کی پاداش میں بھٹو خاندان پر ظلم کے پہاڑ توڑے گئے، قائد عوام کے بعد شاہنواز بھٹوکا بہیمانہ قتل بھٹو خاندان، پارٹی کیلئے دوسرا بڑا سانحہ تھا۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ شہید محترمہ کے دل میں چھوٹے بھائی کی المناک جدائی کا غم بھی ایک زخم کی طرح سلگتا رہا، شہید شاہنواز بھٹو کا نوجوان جیالوں کو اپنے ساتھ جوڑے رکھنا اور جمہوریت پر کوئی سمجھوتا نہ کرنا مشعل راہ ہے۔

    پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ پیپلزپارٹی فکر بھٹو کی روشنی میں 1973 کے آئین و جمہوریت کی حفاظت کرتی رہے گی، پی پی رواداری ومساوات کے فروغ، ملک و قوم کی ترقی کیلئے بھی جدوجہد جاری رکھے گی، یہی مشن بھٹو خاندان کے ہر فرد کا مشن تھا اور جس کی خاطر انہوں نے جانیں قربان کردیں۔

  • پیپلز پارٹی کو اپنے قیام کے 56 سال بعد بڑی کامیابی مل گئی

    پیپلز پارٹی کو اپنے قیام کے 56 سال بعد بڑی کامیابی مل گئی

    پاکستان پیپلزپارٹی اپنے قیام کے 56 سال بعد پہلی بار کراچی کی میئر شپ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔

    پاکستان پیپلزپارٹی کے مرتضیٰ وہاب میئر کراچی منتخب ہوگئے ہیں انہیں 173 ووٹ ملے جب کہ ان کے حریف جماعت اسلامی کے حافظ نعیم کو 160 ووٹ مل سکے۔

    مرتضٰی وہاب کراچی کے27 ویں میئر ببنے کا اعزاز حاصل کرلیا ہے، مرتضیٰ وہاب سینیٹ رکن بھی رہے وہ کراچی کے سرکاری کالج و یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہیں۔

    میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے برطانیہ سے بار ایٹ لا کیا وہ وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر قانون کے طور کام کررہے ہیں، اس سے قبل وہ کے ایم سی کے ایڈ منسٹریٹر  بھی رہے ہیں۔

    مرتضیٰ وہاب کی والدہ فوزیہ وہاب رکن قومی اسمبلی رہیں، سلمان عبداللہ مراد کے والد عبداللہ مراد رکن سندھ اسمبلی رہے۔

    میئر کراچی کے نتائج کے اعلان کے بعد ڈپٹی میئر کراچی کے لیے مقابلہ ہوا جس میں پیپلز پارٹی کے امیدوار سلمان عبداللہ مراد ڈپٹی میئر منتخب ہوگئے۔

    ڈپٹی میئر سلمان عبد اللہ مراد 2015 میں ڈسڑکٹ کونسل کراچی کے چیئرمین تھے۔

  • بلدیاتی الیکشن میں پی پی کی برتری پر بلاول بھٹو کا اہم بیان

    بلدیاتی الیکشن میں پی پی کی برتری پر بلاول بھٹو کا اہم بیان

    پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور وفاقی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کراچی اور حیدر آباد کے بلدیاتی الیکشن میں پیپلز پارٹی کی برتری پر عوام کا شکریہ ادا کیا۔

    پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور وفاقی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی سندھ کے شہری اور دیہی علاقوں کی سب سے بڑی جماعت ہے۔

    بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کراچی اور حیدرآبادکے عوام جیالے امیدواروں کو ووٹ دے کر منتخب کیا، میں عوام کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

    وفاقی وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی وفاق کی زنجیر ہے، کراچی میں پی پی پی کی جیت پورے ملک کی فتح ہے، کراچی، حیدرآباد کی ترقی کے لئے سیاسی اکائیوں کا ملکر خوشحالی کی وجہ بنے گا۔

    بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ عوام نے ہمیں منتخب کر کے سندھ حکومت کی کارکردگی پر اعتماد کا اظہار کیا، کراچی، حیدرآباد نے نفرت کی سیاست کرنے والوں کو مسترد کردیا۔

    بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ عوام نے ووٹ کی طاقت سے نام نہاد مقبول لیڈرز کا پول بھی کھول دیا، امیدواروں کی ذمہ داری ہے کہ  وہ بہترین صلاحیتوں کا مظاہرہ کریں۔

  • صدارتی انتخاب 2018: عارف علوی تیرہویں صدر پاکستان منتخب ہوگئے

    صدارتی انتخاب 2018: عارف علوی تیرہویں صدر پاکستان منتخب ہوگئے

    اسلام آباد: غیرسرکاری غیر حتمی نتائج کے مطابق پی ٹی آئی کے نامزد صدارتی امیدوار عارف علوی تیرہویں صدر پاکستان منتخب ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک کے 13 ویں صدار تی انتخاب کے بعد چھ ایوانوں کے نتائج سامنے آگئے ہیں، عارف علوی نے صدارتی انتخاب جیت لیا۔

    انتخاب میں  وفاقی پارلیمان اور صوبائی اسمبلیوں میں اراکین نے خفیہ رائے شماری کے تحت ووٹ کاسٹ کیا۔ وزیر اعظم عمران خان بھی قومی اسمبلی پہنچے اور اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔

    قومی اسمبلی اور سینیٹ کے نتائج

    صدارتی انتخاب کے بعد قومی اسمبلی اور سینیٹ کےنتائج کا اعلان کر دیا گیا، عارف علوی  212 ووٹز لے کر پہلے نمبر پر رہے۔

    مسلم لیگ ن کے نامزد امیدوار فضل الرحمان کو131ووٹ ملے ہیں، پیپلزپارٹی کے اعتزازاحسن 81 ووٹ حاصل کر سکے۔ قومی اسمبلی وسینیٹ میں424ووٹ کاسٹ اور6ووٹ مستردہوئے۔

    صوبائی اسمبلیوں کے نتائج

    صدارتی انتخاب میں پولنگ کے نتائج کچھ یوں رہے:

    بلوچستان اسمبلی سے تحریک انصاف کے امیدوار عارف علوی کو 45 ووٹ ملے، جبکہ فضل الرحمٰن کو 15 ووٹ ملے۔

    سندھ اسمبلی میں عارف علوی کو 56 اور اعتزاز احسن کو 100 ووٹ ملے۔ مولانا فضل الرحمٰن کو صرف ایک ووٹ ملا۔ سندھ اسمبلی میں اپوزیشن کے 6 ارکان نے اعتزاز احسن کو ووٹ دیا۔

    خیبر پختونخواہ اسمبلی کے نتائج کا اعلان بھی کردیا گیا۔ خیبر پختونخواہ سے عارف علوی کو 78 اور مولانا فضل الرحمٰن کو 34 ووٹ ملے۔

    خیبر پختونخواہ اسمبلی سے اعتزاز احسن کو 5 ووٹ ملے۔ 2 ووٹ مسترد بھی ہوئے۔

    پنجاب اسمبلی کےنتائج آخر میں سامنے آئے۔  عارف علوی کو پنجاب اسمبلی سے 186ووٹ ملے ، فضل الرحمان کو 141، جب کہ اعتزاز احسن کو 6  ووٹ ملے، جب کہ 18ووٹ مسترد ہوئے۔


    صدارتی انتخاب کے لیے 10 بجے پولنگ کا آغاز ہوا جو سہ پہر 4 بجے تک جاری رہا۔ ووٹنگ کے لیے اراکین کو قومی اسمبلی کا کارڈ ساتھ لانا لازمی قرار دیا گیا۔

    صدر کے انتخاب کے لیے پاکستان تحریک انصاف کے عارف علوی، پاکستان پیپلزپارٹی کے اعتزاز احسن اور مسلم لیگ ن سمیت دیگراپوزیشن جماعتوں کی جانب سے مولانا فضل الرحمان صدارتی امیدوار تھے۔

    انتخاب میں ریٹرننگ افسر کی ذمہ داری چیف الیکشن کمشنر نبھا رہے تھے، جبکہ چاروں صوبائی اسمبلیوں میں ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان اور سینیٹ وقومی اسمبلی میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے پریزائیڈنگ افسر کی ذمہ داری سرانجام دیے۔

    پولنگ کا عمل مکمل ہونے پر پزیزائیڈنگ افسران نے پول ووٹ کی تفصیلات کا اعلان کیا۔  حتمی نتیجے کا چیف الیکشن کمشنر سردار محمد رضا کریں گے۔

    عارف علوی نے مجموعی طور پر 353،مولانا فضل الرحمان 185 جب کہ اعتزاز احسن نے مجموعی طور پر 124 ووٹز حاصل کیے۔

    صدارتی انتخاب کا طریقہ کار

    مملکت خداداد پاکستان میں صدارتی انتخاب کا الیکٹورل کالج پارلیمنٹ یعنی قومی اسمبلی اور سینیٹ کے علاوہ چاروں صوبائی اسمبلیوں کے کل 11 سو 70 ارکان پر مشتمل ہوتا ہے لیکن ان میں سے ہر رکن کا ایک ووٹ شمار نہیں کیا جاتا۔

    آئین میں درج طریقہ کار کے مطابق صدارتی انتخاب کے لیے سب سے چھوٹی اسمبلی یعنی بلوچستان کی صوبائی اسمبلی کی مناسبت سے ہر صوبائی اسمبلی کے پینسٹھ ووٹ شمار ہوتے ہیں جبکہ سینیٹ اور قومی اسمبلی کے ہر رکن کا ایک ووٹ گنا جائے گا۔

    اس طرح مجموعی ووٹوں کی تعداد 702 بنتی ہے۔ ان میں سے اکثریتی ووٹ حاصل کرنے والا امیدوار ملک کا صدر منتخب ہو گا۔ نئے صدر کے انتخاب کے لیے ووٹنگ قومی اسمبلی، سینٹ اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں ہوگی۔

    اسلام آباد کے پارلیمنٹ ہاؤس میں پریزائیڈنگ افسر چیف الیکشن کمشنر جبکہ چاروں صوبائی اسمبلیوں کے پریزائیڈنگ افسران متعلقہ صوبے کے ہائی کورٹ کے چیف جسٹسز ہوں گے۔

    آئین میں درج طریقے کے مطابق پریزائڈنگ افسر ہر رکن کو اس کی متعلقہ اسمبلی ہال کے اندر ایک بیلٹ پیپر فراہم کرے گا جس میں صدارتی امیدواروں کے نام چھپے ہوں گے۔

    ہر رکن خفیہ طریقے سے اپنے پسندیدہ امیدوار کے نام کے سامنے نشان لگا کر اس کے حق میں اپنا ووٹ دے گا۔ یہ بیلٹ پیپر پریزائڈنگ افسر کے سامنے پڑے ہوئے بیلٹ بکس میں ڈالا جائے گا۔

    پولنگ کا مقررہ وقت ختم ہونے کے بعد ہر پریزائڈنگ افسر انتخاب لڑنے والے امیدواروں یا ان کے نمائندوں کے سامنے بیلٹ بکس کھولے گا اور اس میں موجود ووٹ ان افراد کے سامنے گنے جائیں گے۔ ووٹوں کی اس گنتی سے چیف الیکشن کمشنر کو آگاہ کیا جائے گا۔

    کون ہوگا ایوانِ صدر کا اگلا مکین؟

    چیف الیکشن کمشنر چاروں صوبائی اسمبلیوں، سینیٹ اور قومی اسمبلی کے ووٹوں کی گنتی مکمل ہونے کے بعد انہیں اکٹھا کریں گے اور زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے شخص کو ملک کا منتخب صدرقرار دیں گے۔

    اگر دو یا زیادہ امیدوار ایک جتنے ووٹ حاصل کریں تو فیصلہ قرعہ اندازی کے ذریعے ہوگا۔

    چیف الیکشن کمشنر گنتی مکمل ہونے کے بعد منتخب امیدوار کے نام کا اسی وقت قومی اسمبلی میں اعلان کریں گے اور اس سے وفاقی حکومت کو بھی آگاہ کریں گے جو ان نتائج کا سرکاری اعلان کرے گی۔ نو منتخب صدر سے ملک کے چیف جسٹس آئین کے مطابق حلف لیں گے۔

    واضح رہے کہ ملک کے 12 ویں صدرممنون حسین کے عہدے کی میعاد رواں ماہ 9 ستمبر کو ختم ہو رہی ہے۔

  • شرجیل میمن کے کمرے سے ملنے والی بوتلوں کی ایگزامن رپورٹ مسترد

    شرجیل میمن کے کمرے سے ملنے والی بوتلوں کی ایگزامن رپورٹ مسترد

    کراچی : پولیس نے سابق صوبائی وزیر شرجیل میمن کے کمرے سے ملنے والی بوتلوں کی ایگزامن رپورٹ مسترد کرتے ہوئے دوبارہ تحقیقات کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق شرجیل میمن کی رپورٹ پرپولیس کی تفتیشی ٹیم نے شکوک وشبہات کا اظہار کرتے ہوئے دوبارہ تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے۔

    ایس ایس پی ساؤتھ عمر شاہد نے تفصیلی رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ منشیات آرڈیننس رجسٹرہونے پرشبہات ہوئے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ معاملے کی تحقیقات کے لیے ڈی آئی جی ساؤتھ اور ساؤتھ زون کے تفتیشی افسرشامل تھے۔

    ایس ایس پی کے مطابق سی سی ٹی وی فوٹیج میں سب جیل کے موجود اہلکاروں کا قانون کے مطابق نہ ہونا پایا گیا، مشکوک شاپنگ بیگ کی بغیرچیکنگ منتقلی میں نجی ملازم ملوث پایا گیا۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شک گزرا کہ ثبوت ضائع کرنے کی کوشش کی گئی، سی سی ٹی وی فوٹیج میں ذاتی ملازمین کی حرکات سے شکوک اٹھ رہے ہیں۔

    ایس ایس پی ساؤتھ عمر شاہد کے مطابق حرکات سے ثبوت تبدیل یا ضائع ہونے کا شبہ ظاہرہوتا ہے، مشکوک پیکٹ کا کمرے اورجیل سے اندر جانا اور باہر آنا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مشکوک بوتلیں اسپتال کے کسی اورحصے سے برآمد ہونا شامل ہے، ٹیم کے مطابق قانونی کارروائی کرتے ہوئے دفعہ201 کا اطلاق پایا۔

    عمر شاہد کے مطابق ڈیوٹی پرمامورجیل انتظامیہ اورذاتی ملازمین کو شامل تفتیش کیا جا رہا ہے، گواہان ، بیانات اورسی سی ٹی وی دیکھنے کے بعد حتمی رائے قائم کی جائے گی۔

    ایس ایس پی ساؤتھ کے مطابق کیمیکل رپورٹ ٹھیک پرکھنے کے لیے سیکریٹری ہیلتھ سے استدعا کی جائے گی۔

    شرجیل میمن نے شراب نوشی کی یا نہیں؟ رپورٹ سامنے آگئی

    یاد رہے کہ گزشتہ روز نجی اسپتال نے شرجیل میمن کی میڈیکل رپورٹ جاری کی تھی جس کے مطابق ان کے خون میں الکوحل شامل نہیں تھا۔

  • ایف آئی اے کےعبوری چالان کے خلاف فریال تالپور کی درخواست

    ایف آئی اے کےعبوری چالان کے خلاف فریال تالپور کی درخواست

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے ایف آئی اے کے عبوری چالان کے خلاف فریال تالپور کی درخواست کی سماعت ان کے وکیل کی عدم موجودگی پر غیرمعینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق منی لانڈرنگ کیس میں ایف آئی اے کے عبوری چالان کے خلاف فریال تالپور کی درخواست پرسماعت ہوئی۔

    عدالت میں مزمل ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ چالان میں فریال تالپور کا کوئی کردار واضح نہیں، الزامات سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے جبکہ ایف آئی اے کی ایف آئی آر میں منی لانڈرنگ کا ذکر نہیں ہے، ایف آئی اے کے چالان کوغیرقانونی قراردیا جائے۔

    انہوں نے عدالت کو بتایا کہ فاروق ایچ نائیک کراچی میں نہیں ہیں لہذا وہ پیش نہیں ہوسکتے جس پرعدالت نے فریال تالپور کے وکیل کی عدم موجودگی پردرخواست کی سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردی۔

    فریال تالپور نے ایف آئی اے کا چالان چیلنج کردیا

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ پیپلزپارٹی کی رہنما فریال تالپور نے منی لانڈرنگ کیس میں ایف آئی اے کا عبوری چالان عدالت میں چیلنج کیا تھا۔

    فریال تالپور کی جانب سے دائر درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ ایف آئی کی جانب سے دائر مقدمہ خارج کیا جائے، ایف آئی اے کے چالان کو غیرقانونی قرار دے کر معطل کیا جائے اور عدالت چالان پرحکم امتناع جاری کرکے کارروائی کرے۔

    واضح رہے کہ ایف آئی اے، ڈپٹی اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس جاری کررکھے ہیں۔

  • الیکشن خوف کے ماحول میں لڑا جارہا ہے، بلاول بھٹو

    الیکشن خوف کے ماحول میں لڑا جارہا ہے، بلاول بھٹو

    اٹک: پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ 25 جولائی کو ووٹ کی طاقت سے دہشت گردی کو شکست دیں گے، الیکشن خوف کے ماحول میں لڑا جارہا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اٹک میں میڈیا گفتگو کرتے ہوئے کیا، بلاول بھٹو نے کہا کہ ہماری سیاست نسلوں کی قربانی کی سیاست ہے، شہید بینظیر بھٹو نے اپنے وعدے پورے کرکے دکھائے تھے، آج جو وعدہ میں کررہا ہوں وہ وعدے بھی پورے کرکے دکھائیں گے۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ میں شہید بینظیر بھٹو کے نامکمل مشن کو پورا کرنے نکلا ہوں، آپ ساتھ ہیں تو شہید بھٹو کا نظریہ لے کر غریب عوام کی لڑائی لڑوں گا، 25 جولائی کو آپ نے تیر پر ٹھپہ لگانا ہوگا۔

    چیئرمین پیپلزپارٹی نے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ سے خون کا رشتہ ہے، اقتدار میں آکر بلاسود قرضے دیں گے، روزگار فراہم کریں گے، کسانوں کو سہولتیں دیں گے، 25 جولائی کو تیر پر مہر لگا کر پیپلزپارٹی امیدواروں کو کامیاب کرائیں۔

    بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلزپارٹی غریب عوام کو ان کے حقوق دلائے گی، ہم غریب عوام کی زندگی میں تبدیلی لائیں گے، کسانوں کے حقوق کا معاملہ ہمارے منشور میں شامل ہے۔

    مزید پڑھیں: پیپلزپارٹی ودیگرجماعتوں کوالیکشن میں حصہ لینےسےروکا جارہا ہے‘ بلاول بھٹو

    واضح رہے کہ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ انتخابات کے لیے پیپلزپارٹی کوسازگارماحول نہیں مل رہا، انتخابی مہم کے دوران خوف کی فضا پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

    چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کے امیدوار اور کارکن مشکلات کے باوجود کام کررہے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • لگتا ہے، کوئی سسٹم انتخابات کو التوا میں ڈال رہا ہے: اعتراز احسن

    لگتا ہے، کوئی سسٹم انتخابات کو التوا میں ڈال رہا ہے: اعتراز احسن

    کراچی: پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما اعتراز احسن نے کہا ہے کہ ایسا لگتا ہے، کوئی سسٹم انتخابات کو التوا میں ڈال رہا ہے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے پیپلزپارٹی کے رہنماؤں کے ساتھ پریس کانفرس کرتے ہوئے کیا، ان کا کہنا تھا کہ فاٹا انضمام کی وجہ سے الیکشن ایک سال کے لیے ملتوی ہوسکتے ہیں.

    [bs-quote quote=” پیپلزپارٹی الیکشن کے تاخیر کے حق میں نہیں ہے، آصف زرداری اوربلاول چاہتے ہیں انتخابات وقت پر ہوں ” style=”style-2″ align=”left” author_name=”اعتراز احسن”][/bs-quote]

    اعتراز احسن کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے 12 اضلاع کی حلقہ بندیاں روک دیں، حلقہ بندیاں دوبارہ ہوئیں تو دوبارہ اعتراضات کی گنجائش ہوگی، نئی حلقہ بندیاں ہوئیں، تو لوگوں کو ان پر بھی اعتراض ہوسکتا ہے.

    ان کا کہنا تھا کہ کوئی سسٹم انتخابات کو التوا میں ڈال رہا ہے، عام انتخابات مقررہ تاریخ پر ہونے چاہییں، کل سے فارم وصول نہ کئے گئے، تو نئے فارم چھپیں گے، فارم چھپنےمیں جو وقت درکار ہے، ممکنہ طور پر الیکشن میں تاخیرہوسکتی ہے .

    اعتزاز احسن نے کہا کہ پیپلزپارٹی الیکشن میں تاخیر کے حق میں نہیں، آصف زرداری اوربلاول چاہتے ہیں کہ انتخابات وقت پرہوں، خواہش ہے کہ انتخابات 25جولائی 2018 ہی کو ہوں.

    انھوں‌ نے کہا کہ کاغذات نامزدگی فارم کے مسترد ہونے پرتشویش ہے، کاغذات نامزدگی سے متعلق فیصلہ ہمارے پاس نہیں آیا، نئے کاغذات نامزدگی فارم کی منظوری پارلیمنٹ نے دی ہے، ہم نہیں سمجھتے کہ عدالت کے حکم سےفارم کو تبدیل کیا جا سکتا ہے۔

    اعتراز احسن کا کہنا تھا کہ بلوچستان اسمبلی نے عجلت میں الیکشن کے التواکی قرارداد منظور کی، عجلت میں منظورقرارداد میں حج ، گرمی، مون سون کو وجہ بنایا گیا، پرویزخٹک نے خط لکھا ہے کہ فاٹا انضمام سے کے پی الیکشن کا توازن بگڑ سکتا ہے۔


    الیکشن میں ایک دن تو دُور، ایک گھنٹے کی بھی تاخیر نہیں ہونی چاہیے: نواز شریف


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں