Tag: پاکستان پیپلز پارٹی

  • پنجاب میں ن لیگی حکومت پر پیپلز پارٹی کی جانب سے شدید تحفظات کا اظہار

    پنجاب میں ن لیگی حکومت پر پیپلز پارٹی کی جانب سے شدید تحفظات کا اظہار

    پاکستان مسلم لیگ ن کی پنجاب حکومت پر پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کے رہنماعلی حیدر گیلانی کا کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب کے عوام کو کسی کی رعایہ نہ سمجھا جائے، سابقہ حکومت نے جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ قائم کیا تھا۔

    علی حیدر گیلانی نے کہا کہ موجودہ حکومت نے جنوبی پنجاب سیکریٹریٹ کے تمام سیکریٹری ہٹا دیے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ پنجاب کو وائسرائے کی طرح نہ چلایا جائے ہمیں یہ قبول نہیں، تخت لاہور جنوبی پنجاب کے لوگوں کو قبول کرنے کو تیار نہیں۔

    پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما علی حیدر گیلانی کا مزید کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب کے لوگوں نے پنجاب کو دل سے قبول کیا ہے۔

  • سولرپینل پر ٹیکس کے معاملے پر سینیٹرز بھی بول پڑے

    سولرپینل پر ٹیکس کے معاملے پر سینیٹرز بھی بول پڑے

    اسلام آباد: شہریوں کی جانب سے سولر پینل لگوانے پر ٹیکس لگانے کا معاملہ سینیٹ میں بھی اٹھا دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ اجلاس کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی نے سولر پینل لگوانے پر ٹیکس عائد کرنے کا معاملہ سینیٹ میں اٹھایا، سینیٹر پلوشہ خان کا کہنا تھا کہ لوگوں نے اپنے اثاثے بیچ کر سولر پینل لگوائے ہیں، خبریں آئیں کہ سولر پینل پر ٹیکس لگایا جارہا ہے۔

    اس موقع پر شیری رحمان نے کہا کہ پاور منسٹری نے اس حوالے سے وضاحت دی کہ ایسا بالکل نہیں ہے۔ پتا لگایا جائے کہ یہ خبر کس نے اڑائی ہے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل خبریں زیر گردش تھیں کہ سولر پینل لگانے والوں کے لیے حکومت نے ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    سولر پینل لگانے والوں سے ٹیکس لینے کا فیصلہ

    خبر میں بتایا گیا تھا کہ 12 کلو واٹ گھریلو یا کمرشل سولر پینل لگانے والوں پر ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    حکومت نے گھریلو یا کمرشل سولر صارفین پر 2 ہزار روپے فی کلوواٹ ٹیکس لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ 12 کلو واٹ کا سولرپینل لگانے والے صارفین سے 24ہزار روپے وصول کیےجائیں گے۔

  • پاکستان پیپلز پارٹی سندھ اسمبلی میں پہلی مرتبہ سنچری کرے گی

    پاکستان پیپلز پارٹی سندھ اسمبلی میں پہلی مرتبہ سنچری کرے گی

    کراچی : پاکستان پیپلز پارٹی سندھ اسمبلی میں پہلی مرتبہ سنچری کرے گی، سندھ اسمبلی کی 130 نشستوں میں سے 84 پر پیپلز پارٹی کامیاب ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے سندھ اسمبلی کی تمام ایک سو تیس نشستوں کے نتائج کا اعلان کر دیا، سندھ میں عام انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی کی تاریخ ساز فتح حاصل کرلی۔

    سندھ اسمبلی میں پاکستان پیپلز پارٹی چوراسی نشستوں کے ساتھ سرفہرست ہے، جس کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی سندھ اسمبلی میں پہلی مرتبہ سنچری کرے گی۔

    سندھ اسمبلی میں پیپلزپارٹی کو بیس خواتین اور اقلیتوں کی چھ مخصوص نشستیں بھی ملیں گی، جس کے بعد سندھ اسمبلی کے ایک سو اڑسٹھ کے ایوان میں پیپلز پارٹی کے پاس ارکان کی تعداد ایک سو دس ہوجائے گی۔

    یوں پیپلزپارٹی کی پہلی بار سندھ اسمبلی سو سے زائد سیٹیں ہوجائیں گی، الیکشن کمیشن نے اعلان کردہ نتائج کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان اٹھائیس نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے جبکہ چودہ آزادامیدوار کامیاب ہوئے ہیں اور جی ڈی اے اور جماعت اسلامی کو دو دو نشستیں ملی ہیں۔

  • پیپلز پارٹی نے موبائل اور انٹرنیٹ سروس بندش کے خلاف الیکشن کمیشن میں درخواست دے دی

    پیپلز پارٹی نے موبائل اور انٹرنیٹ سروس بندش کے خلاف الیکشن کمیشن میں درخواست دے دی

    لاہور: پاکستان پیپلز پارٹی نے موبائل اور انٹرنیٹ سروس بندش کے خلاف الیکشن کمیشن میں درخواست دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے الیکشن کمیشن پنجاب کے دفتر جا کر موبائل اور انٹرنیٹ سروس بندش کے خلاف درخواست دے دی، درخواست شیری رحمان نے جمع کرائی۔

    شیری رحمان نے اس موقع پر کہا کہ انتخابات کے روز انٹرنیٹ اور موبائل نیٹ ورکس کی بندش پر انھیں تشویش ہے، موبائل اور انٹرنیٹ بند کرنا جمہوریت اور انتخابی عمل کی نفی کرے گا۔

    الیکشن 2024 پاکستان: پولنگ کی مکمل کوریج اور معلومات – لائیو

    شیری رحمان نے کہا پارٹی اور امیدوار کو پولنگ ایجنٹس سے رابطہ رکھنا ہوتا ہے، پولنگ ایجنٹس اپنی شکایات ہم تک کیسے پہنچائیں گے؟ س لیے الیکشن کمیشن انٹرنیٹ اور موبائل نیٹ ورک فوری بحال کروائے۔

    انھوں نے بتایا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے وکلا عدالت میں بھی اس حوالے سے ایک پٹیشن جمع کرائیں گے۔

  • بلاول بھٹو آج کراچی میں انتخابی ریلی نکالیں گے

    بلاول بھٹو آج کراچی میں انتخابی ریلی نکالیں گے

    کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پیپلز پارٹی کی ریلی کا آغاز 1 بجے بلاول ہاؤس سے ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی صدارت میں ریلی شیریں جناح کالونی، کیماڑی اور ٹاور سے ہوتی ہوئی لی مارکیٹ پہنچے گی یہاں سے ریلی چاکیواڑہ، شیرشاہ، سائٹ اور پاک کالونی سے ہوتی ہوئی پرانا گولیمار جائے گی۔

    بلاول بھٹو کی قیادت میں ریلی نشتر روڈ، لسبیلہ، گلبہار سے ہوتی ہوئی رضویہ چورنگی پہنچے گی جس کے بعد ریلی ناظم آباد پٹرول پمپ، لیاقت آباد 10 نمبر  کے راستے سے حسن اسکوائر جائے گی۔

    پیپلز پارٹی کی یہ ریلی یونیورسٹی روڈ سے ہوتے ہوئے صفورا اور ملیر کینٹ جائے گی اور وہاں سے ملیر کالابورڈ سے ہوتے ہوئے داؤد چورنگی پر ریلی کا اختتام ہوگا۔

    اس ریلی میں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری شرکا سے مختلف مقامات پر خطاب کریں گے۔

  • الیکشن 2024 پاکستان: جنرل نشستوں سے حصہ لینے والی خواتین کی فہرست

    الیکشن 2024 پاکستان: جنرل نشستوں سے حصہ لینے والی خواتین کی فہرست

    پاکستان میں عام انتخابات 8 فروری کو شیڈول ہیں اور الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں اور آزاد امیدواروں کو انتخابی نشان بھی الاٹ کر دیے ہیں جبکہ پاکستان کی سیاسی جماعتوں نے اپنے اپنے امیدواروں کو ٹکٹ بھی جاری کریے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن 2024 میں مرد امیدواروں کے ساتھ خواتین کی اکثریت بھی انتخابی مقابلے میں حصہ لے رہی ہیں، جبکہ اس سال 2018 کے عام انتخابات کے بعد ووٹرز کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

    الیکشن کمیشن کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ملک میں ووٹرز کی مجموعی تعداد 12 کروڑ 85 لاکھ 85 ہزار  760 ہے جس میں سے مرد ووٹرز کی تعداد 6 کروڑ  92 لاکھ 63 ہزار 704 اور خواتین ووٹرزکی تعداد 5 کروڑ 93 لاکھ 22 ہزار 56 ہے۔

    خواتین کی فہرست

    پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) نے خواتین امیدواروں کو 6 جنرل نشستوں کے ٹکٹ جاری کیے ہیں جن میں مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر مریم نواز شریف، سائرہ افضل تارڑ، نوشین افتخار، شازرہ منصب علی، تہمینہ دولتانہ اور سیدہ شہربانو بخاری شامل ہیں۔

    پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے قومی اسمبلی کی جنرل نشستوں پر نفیسہ شاہ اور شازیہ مری کو ٹکٹ ہولڈرز کے طور پر میدان میں اتارا ہے۔

    جبکہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 21 خواتین کو ’ریکارڈ‘ قومی اسمبلی کے ٹکٹ جاری کیے ہیں۔

    پی ٹی آئی نے پنجاب میں اٹک سے سابق ایم این اے ایمان طاہر صادق، راولپنڈی سے سابق ایم پی اے سیمابیہ طاہر، سیالکوٹ سے وزیراعظم کے سابق مشیر عثمان ڈار کی والدہ ریحانہ امتیاز ڈار، لاہور سے سابق ایم این اے عالیہ حمزہ ملک، سابق صوبائی وزیر ڈاکٹر یاسمین راشد، قصور سے سابق ایم این اے سدرہ فیصل، ملتان سے شاہ محمود قریشی کی بیٹی مہر بانو قریشی، وہاڑی سے سابق ایم این اے نذیر جٹ کی صاحبزادی عائشہ نذیر جٹ، بہاولنگر سے شوکت بسرا کی اہلیہ مسز طلعت بسرا اور بہاولپور سے سابق ایم این اے کنول شوزاب کو ٹکٹ جاری کیے ہیں۔

    پی ٹی آئی نے رحیم یار خان سے محترمہ قمر جاوید وڑائچ، مظفر گڑھ سے مسز حمیرا احمد خان، لیہ سے سابق ایم این اے مجید نیازی کی اہلیہ مسز عنبر مجید نیازی اور ڈیرہ غازی خان (ڈی آئی خان) سے سابق وزیر زرتاج گل وزیر کو قومی اسمبلی کا ٹکٹ دیا ہے۔

    پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے خیرپور سے عنبرین ملک، سانگھڑ سے حمیدہ مسعود شاہ، تھرپارکر سے مہرالنساء بلوچ، مٹیاری سے نازش فاطمہ بھٹی، ٹنڈو الیار سے روزینہ بھٹو، دادو سے شبانہ نواب بجارانی کو قومی اسمبلی کے ٹکٹ جاری کیے جبکہ خیبرپختونخوا کے حلقہ این اے 30 پشاور سے ایم این اے شاندانہ گلزار کو ٹکٹ دیا ہے۔

    اس کے علاوہ استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) فردوس عاشق اعوان سیالکوٹ کے حلقہ این اے 130 سے الیکشن لڑ رہی ہیں۔

  • پی پی امیدواروں میں ٹکٹ کے معاملے پر اختلافات دور کرنے کے لیے بڑا قدم

    پی پی امیدواروں میں ٹکٹ کے معاملے پر اختلافات دور کرنے کے لیے بڑا قدم

    سکھر: پیپلز پارٹی کی قیادت نے امیدواروں کے ٹکٹ کے حصول پر تنازعات کا نوٹس لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع نے بتایا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے کئی امیدواروں میں ٹکٹ کے معاملے پر اختلافات اور بیان بازی کے بعد پارٹی قیادت نے تنازعات کے خاتمے کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی۔

    ذرائع کے مطابق چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کی تشکیل کردہ خصوصی مصالحتی کمیٹی میں خورشید شاہ، نثار کھوڑو، مراد علی شاہ، قائم علی شاہ، مکیش چاؤلہ، اور امداد پتافی شامل کیے گئے ہیں۔

    یہ مصالحتی کمیٹی امیدواروں کے درمیان ٹکٹ کے معاملے پر اختلافات دور کرانے کے لیے متحرک ہو گئی ہے، اور اوباڑو میں شہریار شر اور جام مہتاب ڈہر میں تنازع ختم کرانے کے لیے روانہ ہو گئی۔

    سیاسی جماعتوں نے کے پی میں پیپلز پارٹی کے مقابلے میں امیدوار بٹھانے سے انکار کر دیا

    ذرائع کے مطابق پی پی قیادت نے تنازعات کے باعث متعدد حلقوں میں ٹکٹ جاری نہیں کیا ہے، پی ایس 18 گھوٹکی، پی ایس 31 خیرپور، پی ایس 64، پی ایس 65، اور این اے 200 سمیت 15 سے زائد نشستوں پر تاحال ٹکٹ جاری نہیں کیا گیا ہے۔

  • پیپلز پارٹی نے وزیراعظم کے امیدوار کیلئے بلاول کے نام کی منظوری دیدی

    پیپلز پارٹی نے وزیراعظم کے امیدوار کیلئے بلاول کے نام کی منظوری دیدی

    پاکستان پیپلز پارٹی نے سی ای سی کے اجلاس میں وزیراعظم کے امیدوار کے لیے بلاول بھٹو زرداری کے نام کی منظوری دیدی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو کی زیرِصدارت پیپلزپارٹی سی ای سی کا اجلاس ہوا۔ سی ای سی نے وزیراعظم کے امیدوار کیلئے بلاول بھٹو کے نام کی منظوری دیدی۔

    آصف زرداری نے بلاول بھٹو کا نام وزیراعظم کے امیدوار کیلئے پیش کیا۔ اس دوران ملکی سیاسی صورتحال اور انتخابات سے متعلق سیاسی رابطوں پر گفتگو ہوئی۔

    سی ای سی اجلاس میں انتخابات سے متعلق مہم اور منشور پر بھی بات چیت کی گئی۔ سی ای سی نے آصف زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا۔

    دریں اثنا نیوز کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زارداری نے کہا کہ سی ای اجلاس میں آصف زرداری نے مجھے وزیراعظم کے عہدے کیلئے نامزد کیا ہے۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ چاہتے ہیں عوام کی قوت خرید اور آمدنی دگنی کریں۔ پسماندہ علاقوں میں رہنے والوں کیلئے سولر پینل اور 300 یونٹ فری بجلی دیں گے

    انھوں نے کہا کہ ہر ڈسٹرک میں گرین انرجی کے منصوبے ہیں۔ پاکستان میں مفت اور معیاری تعلیم لانا چاہتے ہیں۔

    چیئرمین پی پی نے کہا کہ صحت سے متعلق مفت اور معیاری علاج کی فراہمی کی کوشش کرینگے۔ پاکستان کے تمام اضلاع میں اسپتال بنائیں گے جہاں مفت علاج ہوگا۔

  • پاکستان پیپلز پارٹی نے آصفہ بھٹو کی سیاست میں لانچنگ موخرکردی

    پاکستان پیپلز پارٹی نے آصفہ بھٹو کی سیاست میں لانچنگ موخرکردی

    پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے آصفہ بھٹو زرداری کی سیاست میں لانچنگ موخر کردی گئی ہے۔ فی الحال وہ انتخاب نہیں لڑیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹور زرداری کی ہمشیرہ آصفہ بھٹو کی سیاست میں لانچنگ کو موخر کردیا گیا ہے۔ آصفہ بھٹوزرداری قومی و صوبائی اسمبلی کی نشست پرانتخاب نہیں لڑیں گی۔

    آصفہ بھٹو نے کسی بھی حلقے سے کاغذات نامزدگی جمع نہیں کرائے۔ آصفہ کا نام پی پی کی جانب سے مخصوص نشستوں کی فہرست میں بھی نہیں ہے۔

    پیپلز پارٹی کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری کئی حلقوں سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ بلاول کی کامیابی کے بعد آصفہ بھٹوکی انتخابی سیاست میں انٹری کا فیصلہ ہوگا۔

    واضح رہے کہ پی پی چیئرمین بلاول بھٹو نے 8 فروری 2024 کا الیکشن لڑنے کے لیے اپنی والدہ سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کے روایتی حلقے این اے 196 لاڑکانہ کا انتخاب کیا ہے۔

    بلاول بھٹو زرداری آج لاڑکانہ پہنچ رہے ہیں جہاں وہ عام انتخابات کے سلسلے میں دو قومی حلقوں پر اپنے کاغذات نامزدگی فارم جمع کروائیں گے۔

    بلاول بھٹو زرداری نے اس بار انتخابات میں اترنے کے لیے لاڑکانہ اور قمبر شہدادکوٹ کا انتخاب کیا ہے۔ وہ قومی اسمبلی کے حلقے این اے 194 اور اپنی والدہ بینظیر بھٹو کے روایتی انتخابی حلقے این اے 196 سے فارم جمع کرائیں گے۔

  • اختلافات سے بچنے کے لیے آصف زرداری اور بلاول میں ذمہ داریاں تقسیم ہو گئیں

    اختلافات سے بچنے کے لیے آصف زرداری اور بلاول میں ذمہ داریاں تقسیم ہو گئیں

    اسلام آباد: اختلافات سے بچنے کے لیے آصف زرداری اور بلاول نے ذمہ داریاں تقسیم کر لیں۔

    تفصیلات کے مطابق بلاول بھٹو سیاسی بیان بازی اور ان کے والد سابق صدر آصف علی زرداری سیاسی جوڑ توڑ کریں گے، دونوں نے آپس میں ذمہ داریاں تقسیم کر لیں۔

    پی پی ذرائع نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت نے پارٹی امور سے متعلقہ ذمہ داریاں تقسیم کر لی ہیں، جس کا مقصد باہمی اختلافات سے بچاؤ ہے، بلاول بھٹو فرنٹ اور آصف زرداری بیک گراؤنڈ میں رہیں گے، بلاول انتخابی جلسہ جلوس اور سیاسی بیان بازی کریں گے، جب کہ آصف زرداری بیک ڈور ملاقاتیں اور سیاسی جوڑ توڑ کریں گے۔

    ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کا پالیسی بیان آصف علی زرداری دیں گے، بلاول صرف ضرورت پڑنے پر مشاورت سے پارٹی پالیسی بیان دیں گے، جب کہ پیپلز پارٹی کی انتخابی مہم کے ذمہ دار بلاول ہوں گے، ان پر پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کو متحرک رکھنے کی ذمہ داری بھی ہوگی۔

    پیپلز پارٹی کے ملک گیر انتخابی جلسوں سے بلاول بھٹو خطاب کریں گے، جب کہ آصف زرداری صرف ناگزیر صورت حال میں کسی انتخابی جلسے سے خطاب کریں گے۔

    سیاسی رابطے، سیٹ ایڈجسٹمنٹ، پارٹی میں شمولیت کے معاملات آصف زرداری دیکھیں گے، تاہم اس سلسلے میں بلاول بھٹو اور پارٹی کو اعتماد میں لیا جائے گا، الیکشن کے لیے پارٹی ٹکٹس کی تقسیم باہمی مشاورت سے ہوگی، سیٹ ایڈجسٹمنٹ اور ٹکٹس کی تقسیم پر سینئر رہنما اور صوبائی تنظیم آن بورڈ ہوگی۔